meri chudai ...... urdu font must read

Post Reply
Jemsbond
Super member
Posts: 6659
Joined: 18 Dec 2014 12:09

meri chudai ...... urdu font must read

Post by Jemsbond »

meri chudai ...... urdu font must read

میرا نام صدف ہے اور میری عمر تیس سال ہے ، میں ایک شادی شدہ عورت ہوں۔ کالج کے زمانے سے مجھے سیکس کا شوق ہوااسکی بنیادی وجہ سیکسی اسٹوریز اور موویز تھا مگر شادی سے پہلے ایک دفعہ بھی مجھے سیکس کرنے کا موقع نہ مل سکا۔پھر میری شادی ہوگئی اسوقت میری عمر چوبیس سال تھی آج بھی میرا فگر غضب کا ہے ، اور اس وقت تو اچھے اچھے مردوں کی نظریں میرے تعاقب میں ہوتی تھیں۔ اب میں ایک بچے کی ماں ہونے کے باوجود بھی کافی سیکسی ہوں۔میرے شوہر ایک ٹیکسٹائل فیکٹری میں ٹیکسٹائل انجینیر ہیں۔میری سیکس لائف بہت اچھی گذر رہی تھی۔شادی کے بعد میرے شوہر کا تبادلہ فیکٹری سے دور کراچی میں ہوگیا، مجھے بھی انکے ساتھ شفٹ ہونا پڑا مگر میرے شوہر کو ابھی یہاں ایڈجسٹ ہونے میں وقت لگنا تھا وہ ابھی ایک ہفتہ میں ایک بار گھر آتے تھے۔ایک دن میں وہ ایک بار سے زیادہ میرے ساتھ سیکس نہیں کرتے تھے۔جس سے میری سیکس کی خواہش پوری نہیں ہوتی تھی۔ سارا دن انکا تو آرام کرتے ہی گذر جاتا تھا اور نئے نئے کھانوں کی فرمائش میں۔ اور میں تڑپتی رہتی تھی کچھ عرصہ تو میں ایمانداری کے ساتھ زندگی گزارتی رہی مگر پھر مجھ کو ضد ہو گئی اور میں نے وہ سب کچھ کر لیا جسکا کوئی شریف عورت سوچ نہیں صکتی تھی۔اس وقت میں ایک بچے کی ماں بن چکی تھی مجھے معلوم تھا سیکس کیا ہوتا ہے ، میرا بچہ آپریشن سے ہوا تھا اسی وجہ سے میری چوت ابھی تک بہت ٹائٹ تھی۔

یہ گرمیوں کے دن تھے میرے شوہر دو دن پہلے ہی اپنی جاب پر گئے تھے، اور اس بار وہ مجھ سے سیکس نہ کرسکے تھے کیونکہ مجھے ماہواری آرہی تھی، انکے جانے کے بعد میں فارغ ہوئی تھی اور اب بری طرح دل مچل رہا تھا سیکس کرنے کو مگر کچھ نہیں سوجھتا تھا کہ کیا کروں،میں گھر میں اکیلی تھی میرا بچہ پیٹ بھر کر میرا دودھ پی کر سو چکا تھا اور میں بھی لیٹی ٹی وی دیکھ رہی تھی میں نے اسوقت قمیض شلوار پہنی ہوئی تھی اسکے نیچے کچھ نہیں کیونکہ میرے گھر کس کو آنا تھا یہاں ہمارا کوئی جاننے والا نہں تھا اور نہ محلے میں کسی سے اتنی سلام دعا ۔ اچانک دروازے پر دستک ہوئی میں اس سوچ میں ڈوبی کہ اس گرمی میں کون آگیا؟ دروازے تک گئی کہ دیکھوں کون ہے میں نے دروازہ کھولے بغیر پوچھا کون ہے؟تو باہر سے آواز سنائی دی: بی بی جی قالین خریدنا ہے؟

ایکدم میرے دماغ کی بتی جل اٹھی میں نے سوچا اس گرمی میں کون ہوگا جو گھر سے باہر ہوگا اسی مرد کے ساتھ اپنے سیکس کی خواہش پوری کرلوں۔میں نے دروازہ کھولا تو ایک پسینے میں شرابور مظبوط جسم والا پٹھان مرد کچھ قالین اٹھائے میرے دروازے کے باہر کھڑا تھا اسکی عمر میرے مطابق چالیس سال تو ہوگی، میں نے پوچھا کیا قیمت ہے قالین کی؟

اس نے کہا بی بی جی آپ پہلے پسند کر لو پھر قیمت بھی طے کر لیتے ہیں۔میں نے کہا اچھا اندر آجاؤ اس نے ایک لمحے کو سوچا پھر قالین اٹھا کر اندر آگیا، میں نے اسکے اندر آنے کے بعد ذرا سا سر باہر کر کے دیکھا تو پوری گلی میں سناٹا تھا۔میں نے دروازہ بند کیا تو دیکھا پٹھان میرے پیچھے کھڑا مجھے غور سے دیکھ رہا تھا میں نے صحن میں رکھی ایک ٹیبل کے سامنے پڑی کرسی کی جانب اشارہ کیا یہاں بیٹھ جاؤ اور سارے قالین زمین پر رکھ دو میں خود پسند کر لونگی کونسا لینا ہے۔ اس نے ایسا ہی کیا پھر مجھ سے کہا بی بی جی تھوڑا پانی مل سکتا ہے پینے کو میں کچن میں گئی وہاں سے ایک بوتل اور گلاس لا کر ٹیبل پر رکھی مگر اس دوران اسکو متوجہ کرنے کے لیے میں نے دوپٹہ گلے میں ڈال لیا اور بالکل جھک کر بوتل اور گلاس ٹیبل پر رکھا جس سے لازمی اسکی نظر میرے بڑے بڑے دودھ سے بھرے مموں پرپڑی ہوگی۔ میں نے بوتل رکھنے کے بعد سیدھی ہو کر ایک نظر اسکو دیکھا وہ بغور مجھے ہی دیکھ رہا تھا ۔ میں اب دوبارہ جھک جھک کر قالین دیکھنے لگی اسی دوران ایک سائڈ سے میں نے اپنا دوپٹہ نیچے گرا دیا تاکہ وہ اچھی طرح کپڑوں کے اندر چھپے میرے حسن کا نظارہ کر لے ۔ ویسے مفت کا مال کیسا بھی ہو کوئی مرد نہیں چھوڑتا۔ پھر میں تو ایک اچھی خاصی سیکسی عورت تھی۔

میں نے محسوس کیا کہ وہ پانی پینے کے دوران مسلسل میرے جسم کا جائزہ لے رہا تھا۔ میں خوش ہو رہی تھی کہ کام بنتا نظر آرہا ہے۔ میں اس سے ادھر ادھر کی باتیں بھی کرتی رہی کہ تم کہاں رہتے ہو کہاں سے لائے ہو یہ قالین وغیرہ وغیرہ، پھر میں باتوں باتوں میں اسکے قریب گئی اور اسکے چہرے پر ہمت کر کے ہاتھ پھیرا اور کہا اتنی گرمی میں اتنی محنت کیوں کرتے ہو۔ دیکھو کتنا پسینہ بہہ رہا ہے ، اس نے ایکدم میرا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا بی بی جی کیا چاہتی ہوتم؟

میں نے بھی ڈھٹائ سے جواب دیا وہ ہی جو ایک عورت ایک مرد سے اور ایک مرد ایک عورت سے چاہتا ہے۔ یہ سنتے ہی اسکی آنکھوں میں چمک آگئی، وہ ایکدم اٹھا اور مجھے اپنی بانہوں میں جکڑ لیا، میں نے خود کو چھڑاتے ہوئے کہا ایسے نہیں پہلے تم غسل کر لو مجھے تم سے بو آرہی ہے وہ اپنے سفید سفید دانت نکالتا ہوا کہنے لگا کدھر ہے نہانے کی جگہ میں نے اسکو ہاتھ کے اشارے سے بتایا اور کہا نہانے کے بعد اس کمرے میں آجانا ، وہ کچھ کہے بغیر باتھ روم میں گھس گیا، میں بھی جلدی سے کمرے میں چلی گئی اور جاکر روم اسپرے کردیا اور لائٹ جلا دی، ذرا دیر بعد ہی روم کا دروازہ کھلا اور وہ پٹھان کمرے میں داخل ہوگیاوہ نہانے کا تولیہ لپیٹ کر ہی کمرے میں آگیا تھا اور اسکے کپڑے اسکے دوسرے ہاتھ میں تھے میں اسکی عقلمندی دیکھ کر خوش ہوئی، آتے ہی وہ بیڈ پر اچھل کر بیٹھ گیا، اب میں نے اسکو غور سے دیکھا تو اندازہ ہوا کہ اچھا خاصہ خوبصورت مرد تھا ہلکی ہلکی داڑھی تھی اسکی اورتھوڑی بڑی مونچھیں۔ سرخ سفید رنگت اور مظبوط چوڑا سینہ جس پر با ل ہی بال بھرے تھے۔ میں تو دیکھ کر خوشی سے پاگل ہونے لگی، وہ بیڈ پر سے کھسکتا ہوا میرے نزدیک آیا اور ایک ہاتھ بڑھا کر میری کمر میں ڈالا اور مجھے کھینچ کر اپنے ساتھ چپکا لیا، کہنے لگا بی بی تم بہت خوبصورت ہے تم کو ایسا مزہ دے گا کہ تم یاد کرے گا۔میں بھی تو مزہ ہی چاہتی تھی اپنے مطلب کی بات سن کر اسکے منہ سے بہت خوشی ہوئی ، میں نے بے شرموں کی طرح اسکے لنڈ پر ہاتھ لگایا تو محسوس کیا وہ ڈھیلا پڑا ہے۔ اس نے میری ہمت دیکھ کر تولیہ ہٹا دیا اب جو میں نے دیکھا تو ایک لمحہ کو سہم گئی کیونکہ اسکا لنڈ سخت نہ ہونے کے باوجود اتنا بڑا اور موٹا لگ رہا تھا کہ میرے شوہر کا سخت ہونے کے بعد بھی ایسا نہ تھا میں نے اس سے پوچھا اسکو سخت کرو، تو وہ بولا میری بلبل یہ کام تم کو کرنا ہے باقی کام میں خود کرلونگا۔ میں نے اسکے لنڈ کو ہاتھ لگایا تو اس میں تھوڑی سختی محسوس کی مگر اس طرح نہیں کہ وہ میری تو کیا کسی کی چوت میں بھی جا سکتا۔ میں نے خود کو اسکی گرفت سے آزاد کیا اور نیچے زمین پر گھٹنوں کے بل بیٹھ کر اسکے لنڈ کو ہاتھ میں لے کر مسلنا شروع کیا ، ذرا دیر میں وہ سخت ہونے لگا، دیکھتے ہی دیکھتے وہ تو ایک لمبے اور موٹے ڈنڈے کی شکل اختیار کر گیا ، اب میرے دل میں ڈر جاگ اٹھا کہ یہ لنڈ تو میری نازک سے چوت کو بری طرح سے پھاڑ ڈالے گا، مگر پھر سوچا جو ہوگا دیکھا جائے گا میں یہ لنڈ ضرور اپنی چوت میں لونگی۔ اب اس نے کہا تم بھی اپنے کپڑے اتارو میں نے مزید انتظار نہیں کیا اور فٹا فٹ اپنے کپڑے اتارکر اسکی طرح پوری ننگی ہوگئی، وہ میرے ممے دیکھ کر پاگل سا ہوگیا اور مجھے دبوچ کر بے تحاشہ میرے ممے چوسنے لگا اس کے اس پاگل پن سے مجھے تکلیف ہورہی تھی، مگر میں نے سیکس کی خواہش پورا کرنے کے لیے اسکو برداشت کیا، وہ حقیقتاً جنگلی لگ رہا تھا ، اس کے اسطر ح پاگلوں کی طرح چوسنے سے میں نشے میں مدہوش ہونے لگی تھی اور میری چوت پانی سے گیلی ہورہی تھی، میں اب اسکا لنڈ اپنی چوت سے نگلنے کے لیے بے تاب تھی مگر وہ تھا کہ دودھ پینے سے باز نہیں آرہا تھا۔میں نے بڑی کوشش کے بعد خو د کو اس سے آزاد کیا اور فوراً بیڈ پر لیٹ کر ٹانگیں تھوڑی سی کھول کر اسکو اپنی گیلی اور گرم چوت کا نظارہ کروایا۔اب وہ بھی پاگل ہوکر چھلانگ لگا کر میرے نزدیک آیا اور میری ٹانگوں کے بیچ بیٹھ کر دونوں ہاتھوں سے انہیں مزید کھولا۔اب میری تڑپتی چوت اسکی نظروں کے سامنے تھی اس نے اپنے خشک ہوتے ہونٹوں پر زبان پھیری اور اپنا لمبا ڈنڈے جیسا لنڈ میری چوت کے منہ پر سیٹ کیا اور تھوڑا سا زور لگایا، جس سے اسکے لنڈ کا ہیڈ میری چوت میں ضرور داخل ہوا مگر مجھے ایسا لگا جیسے پہلی بار کسی لنڈ کو چوت میں لیا ہو، اتنی تکلیف کہ برداشت سے باہر تھا میں نے اس کو ظاہر تو نہیں ہونے دیا مگر اتنا ضڑور کہا میں نے اتنا موٹا لنڈ پہلے کبھی نہیں لیا ذرا دھیان سے اور آرام سے کرنا، اس نے کہا فکر نہ کر میری جان تجھے ایسا مزہ دونگا کہ یاد کرے گی۔ اسکی اس بات کا اندازہ تو تھا مجھے کہ یہ مزہ ضرور دے گا مگر کتنا درد دے گا اسکا اندازہ نہیں تھا اس نے کہا تو کہ فکر نہ کر مگر اگلے ہی لمحے مجھے فکر لاحق ہوگئی جب اس نے تھوڑا سا لنڈ باہر کر کے دوبارہ سے اندر کیا تو وہ دوبارہ اسی جگہ آکر اٹک گیا ، اس نے کہا واہ تیری چوت تو کنواری لڑکیوں جیسی لگتی ہے، اب برداشت تو کرنا پڑے گا میں بھی تڑپ رہا ہوں ایک مدت سے کوئی ملا نہیں چودنے کو مگر آج تیری اور اپنی خواہش پوری کرونگا اب روک مت مجھے تو نے خود دعوت دی ہے۔میرے پاس اسکی باتوں کا کوئی جواب نہیں تھا اور میں خود بھی یہ مرد کھونا نہیں چاہتی تھی۔

اب اس نے کہا تیار ہو جاؤ میرا لنڈ کھانے کے لیے اور یہ کہہ کر پورا لنڈ باہر نکال لیا، میرا دل زور زور سے دھڑکنے لگا کہ اچانک مجھے اسکا سخت لنڈ اپنی چوت پر محسوس ہوا اسکے بعد بس ایسا لگا جیسے میری چوت پھٹ گئی ہے اور تکلیف کی انتہا تھی اسکا لنڈ آدھا میری چوت میں داخل ہوچکا تھا وہ بھی چہرے سے پریشان لگ رہا تھا ، پھر اس نے میری جانب دیکھا اور پیاربھرے انداز میں بولامیری بلبل تھوڑا برداشت کر لے پھر مزے ہی مزے کرنا۔ میں سمجھ رہی تھی اس کی بات کو وہ ٹھیک کہہ رہا تھا مگر یہ تکلیف کم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی۔ خیر تھوڑی دیر میں تکلیف کم ہونا شروع ہوئی اتنی دیر وہ میرے جسم کو بری طرح جگہ جگہ سے کاٹتا رہا اور مجھے مست کرتا رہا ، اب میں نے اسکا منہ اپنے مموں سے ہٹایا جہاں وہ کاٹ رہا تھا وہ میرا مطلب سمجھ گیا اور لنڈ کو تھوڑا باہر کر کے پھر سے اندر کیا اور میرے چہرے کے تاثرات کو دیکھنے لگا اسکو میرے چہرے پر سکون نظر آیا تو وہ ایک بار پھر جنگلی کا روپ دھار گیا اور اس بار ایک ہی جھٹکے میں پورا لنڈ میری چوت میں داخل کردیا مجھے شدید تکلیف اپنی چوت اور پیٹ میں محسوس ہوئی اسکا لنڈ میری بچہ دانی کو ٹھوک رہا تھا۔ جس سے مجھے تکلیف ہورہی تھی۔ مگر اب کی بار وہ نہیں رکا اور لنڈ کو اندر باہر کرنے لگا اسکا لنڈ رگڑتا ہوا اندر باہر ہورہا تھا ایسا لگتا تھا جیسے ابھی تک میری چوت اسکے قابل نہیں ہوئی۔ مگر ذرا دیر کی کوشش کے بعد میری چوت پورا پورا ساتھ دینے لگی۔میری فارغ ہوچکی تھی جس سے میری چوت پوری گیلی ہوگئی تھی اور وہ اب شڑاپ شڑاپ میری چوت کو چود رہا تھا، اب میں بے مزے کی بلندیوں کا سفر کرنے لگی مگر وہ تھا کہ رکنے کا نام نہیں لے رہا تھا اور مسلسل مجھے چودے جارہا تھا۔میں سانسیں بے ترتیب تھیں اور بری طرح اچھل رہی تھی میں ہر ہر جھٹکے پر۔ وہ تو لگتا تھا جیسے صدیوں سے بھوکا ہے اس بری طرح مجھے چود رہا تھا کہ بس مگر اسکی اس چدائی میں جو مزہ تھا وہ کبھی میرے شوہر نے نہیں دیا تھا۔ پھر اس نے مجھے کمر کے نیچے دونوں ہاتھ ڈال کر اٹھایا اور گود میں بٹھا لیا اب اسکا پورا لنڈ میری چوت میں اور میں اسکی گود میں بیٹھی تھی یوں سمجھ لیں کہ اسکے لنڈ کی سواری کر رہی تھی۔ میرے بڑے بڑے ممے اسکے چوڑے سینے سے دب کر پچکے ہوئے تھے اور میرے مموں سے دودھ نکل کر اسکے سینے پر لگ گیا تھاوہ اچھال اچھال کر مجھے اس بری طرح چود رہا تھا کہ میرا برا حال تھا مگر میں اس سب کو روک نہیں سکتی تھی مجھے تو اب چدنا ہی تھا چاہے وہ کیسے بھی چودے۔ تھوری دیر اسی طرح چودنے کے بعد اور مجھے بے حال کرنے کے بعد اس نےلنڈ باہر نکالا اور مجھے دوبارہ سے بیڈ پر لٹایا مگر کروٹ سے اور بیڈ کے کنارے پر پھر میری ایک ٹانگ اپنے کندھے پر رکھی اور اپنی ایک ٹانگ نیچے زمین پر پھر اسکے بعد اس نے دوبارہ سے اپنا ڈنڈا میری چوت میں ایسے ڈالا جیسے وہ اسی کے لیے بنی ہو اور وہ ہی اسکا مالک ہو۔ بس اب کی بار ایک اور نیا مزہ تھا میں اس دوران پتہ نہیں کتنی بار فارغ ہوچکی تھی مجھ میں مزاحمت کی ہمت بھی نہیں تھی اسکا لنڈ اند ر کیا گیا میں پھر سے نشے کی کیفیت سے دوچار ہونے لگی۔ اب اسکا ایک ہاتھ میں گانڈ پر تھا اور ایک ہاتھ میرے ایک ممے کو دبوچے ہوئے بری طرح مسل رہا تھا ذرا دیر بعد میں نے دیکھا کہ اس نے اپنی ایک انگلی اپنے منہ میں لی اور اچھی طرح اس پر اپنا تھوک لگایا پھر اس کو میری گانڈ میں داخل کردیا میں ایکدم سے اچھل پڑی کیونکہ آج تک میں نے خود کبھی اپنی گانڈ میں انگلی نہیں کی تھی ایک مرد کی انگلی سے تو کرنٹ لگنا ہی تھا۔اور میرے شوہر نے تو صرف میرے کولہوں کو چوما تھا کبھی میری گانڈ نہیں ماری تھی۔ مجھے اسکے ارادے کا اندازہ ہوا تو خوف سے میری حالت خراب ہونے لگی۔مگر اگلے ہی سیکنڈ اسکا لنڈ کے جھٹکوں سے میں سب بھول کر صرف اسکے لنڈ کو اپنی چوت میں محسوس کر کے مدہوش ہوتی رہی۔ اب اس نے سب چھوڑ کر پورالنڈ اندر ڈال کر میرے اوپر لیٹ گیا اور مجھے کمر کے نیچے سے ہاتھ ڈال کر کس کے دبوچ لیا اب فارغ ہونے کی باری اسکی تھی۔ پھر اس کے لنڈ نے کھولتا ہوا لاوا اگلنا شروع کیا اور مجھے ایسا لگا جیسے میرے جسم کی حرارت بڑھ رہی ہے اور میں ذرا دیر میں پگھل کر پانی بن جاؤں گی۔اسکا لنڈ تقریبا دومنٹ تک لاوا اگلتا رہا۔ اس نے اپنی منی کا آخری قطرہ تک میری چوت کی نذر کردیا۔ اور پھر اسی طرح لیٹا رہا اور لمبے لمبے سانس لیتا رہا۔میں تقریباً بے ہوش ہونے کے قریب تھی۔میری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا رہا تھا۔ پھر وہ میرے اوپر سے ہٹ گیا اور کہنے لگا ایسا مزہ مجھے میری بیوی نے پہلی رات دیا تھا اسکا بھی ایسا ہی حال کیا تھا میں نے۔ اب مجھ میں تھوڑی طاقت پیدا ہوئی تو دیکھا اسکا لنڈ میری چوت کے خون سے تر تھا شاید میری چوت پھٹ چکی تھی۔اس بری طرح میں کبھی نہیں چدی تھی۔

پھر وہ اٹھ کر میرے روم کے باتھ روم میں گیا اور اپنا لنڈ دھو کر واپس آیا اور مجھ سے کہا اٹھو اور میرا لنڈ منہ میں لو اب تمہاری گانڈ کی باری ہے ، میں یہ سنتے ہی چیخنے لگی نہیں ایسا مت کرو دوبارہ میری چوت مار لو مگر مجھے گانڈ سے مت چودو مگر اس نے میرا انکار سن کر ایک زوردار تھپڑ میرے چہرے پر رسید کیااور کہا پٹھان سے چدوانے کا شوق ہے تو سب برداشت کرو اب۔اسکا تھپڑ اتنا زور دار تھا کہ آنکھوں کے آگے تارے ناچ گئے میری آنکھوں سے آنسو نکل پڑے پھر میں نے دل میں سوچا اگر اس جنگلی کو مزید انکار کیا تو یہ مار مار کر بھرتا نکال دے گا اور کرے گا اپنی مرضی ، خود اس مصیبت کو دعوت دی ہے اب بھگتنا تو پڑے گا۔ یہ سوچ کر میں نے پھر سے اسکا لنڈ منہ میں لیا نہ جانے کس مٹی کا وہ بنا تھا اور کیا وہ کھاتا تھا اسکا لنڈ اس تیزی سے دوبارہ سخت ہوا جیسے ابھی کچھ کیا ہی نہیں تھا اس نے۔مگر میں اسکے سائز سے خوفزدہ تھی یہ میری گانڈ میں جاکر تو برا حال کرے گا میرا۔ پھر اس نے کہا فکر مت کر میری بلبل بہت خیال سے تیری گانڈ ماروں گا۔ میں سمجھ چکی تھی کتنا خیال کر سکتا ہے وہ جنگلی۔مگر اب میں کچھ کر نہیں سکتی تھی آخر کار اس نے مجھے چدائی کا وہ مزہ دیا تھا جس کے لیے ساری زندگی ترسی تھی میں۔اب اسکو گانڈ دینے میں کوئی حرج تو نہیں تھا مگر فکر تکلیف کی ہی تھی۔اس نے مجھے ہاتھ پکڑ کر کھڑا کیا میری ٹانگیں لڑکھڑا رہی تھی وہ مجھے سہاارا دے کر چلاتا ہوا ڈریسنگ ٹیبل تک لایا اور کہا آگے جھکو اور دونوں ہاتھ ڈریسنگ ٹیبل پر رکھومیں نے ایسا ہی کیا اس نے ڈریسنگ ٹیبل سے ایک کریم اٹھائی اور ہاتھ پر لگا کر اچھی طرح میری گانڈ پر مل دی اسکے اس طرح ملنے سے مجھے مزہ آرہا تھا۔اب وہ ہی کریم اس نے اپنے لنڈ پر بھی ملی اور پھر مجھے کہا تھوڑا اپنی گانڈ کو اونچا کرو میں نے ایسا ہی کیا اب اسکا لنڈ میری گانڈ پر دستک دے رہا تھا اس نے تھوڑا سا زور لگایا اور میری تکلیف کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا اسکا لنڈ ابھی تھوڑا سا ہی اندر گیا تھا کہ میری آنکھوں سے ٹپ ٹپ آنسو نکل کر ٹیبل کو گیلا کرنے لگےمگر وہ جیسے ان سب باتوں سے لاپرواہ تھا نہ اسے میرے رونے کی آواز اور نہ میرے آنسو رکنے پر مجبور کر رہے تھے۔اس نے مزید وقت ضائع کیا نہ میری جانب دیکھا بس شروع ہو گیا میری گانڈ کا سوراخ چوڑا کرنے میں۔ اس کے زور دار دھکوں سے میرا سر بار بار ڈریسنگ ٹیبل سے ٹکرا رہا تھا۔ اب اسکا پورا لنڈ میری گانڈ میں راج کر رہا تھا اور میں تکلیف کی شدت کو روکتے روکتے اپنے ہونٹ کاٹ رہی تھی۔ پھر اس نے دیکھا کہ اس طرح مزہ نہیں آرہا تو مجھے حکم دیا کہ میں فرش پر گھٹنے رکھ کر اپنا پورا جسم بیڈ پر ڈال دوں اور اس طرح وہ میرے پیچھے دوبارہ سے آیا اور ایک بار پھر سے اپنا لنڈ میری گانڈ میں ڈالا اور دوبارہ سے جھٹکے دینا شروع ہوگیا، اب کی بار تقریباً بیس منٹ تک مسلسل جھٹکے دینے کے بعد وہ میری گانڈ میں فارغ ہوا میرا حال یہ تھا کہ میں خود سے کھڑی بھی نہیں ہوسکتی تھی ۔ اس نے ہی مجھے بیڈ پر لٹایا اور مجھے زور دار پپیاں دینے کے بعد اپنے کپڑے پہن کر اپنے قالین اٹھا کر چلا گیا ۔ میں نے ہمت کر کے درازہ لاک کیا اور واپس کسی طرح لڑکتی ہوئی آکر بیڈ پر ڈھیر ہوگئی۔ پتہ نہیں کتنی دیر اسی طرح پڑی رہنے کے بعد مجھے خیال آیا کہ میرا بیٹا نہ اٹھ گیا ہو میں نے اٹھ کر کپڑے پہنے اور جا کر دیکھا تو میرا بیٹا سو رہا تھا۔ میں باتھ روم گئی اور خود کو اچھی طرح صاف کیا اور پھر روم میں آکر ایک ٹیبلیٹ کھائی جو کہ برتھ کنٹرول ٹیبلیٹ تھی۔ میرے شوہر ابھی اور بچہ نہیں چاہتے تھے لہٰذا ہم لوگ اس طرح اس پروگرام پر عمل کر رہے تھے۔

اگلے دن پھر اسی وقت وہ پٹھان پھر سے آیا اور ایک بار پھر مجھے سیکس کا بھرپور مزہ دے کر گیا مگر اس بار میں نے اس سے شرط رکھی کہ تم میری گانڈ میں اپنا لنڈ نہیں ڈالو گے۔ وہ بھی مان گیا اور صرف میری چوت کو ہی اپنی گرم منی سے بھر کر چلا گیا۔ بس پھر کیا تھا مجھے تو مزے لگ گئے اب شوہر نہ بھی ہو تو مجھے بہت مزے سے چودنے والا مل گیا تھا ، مگر ایک دن اس نے کیا کیا کہ وہ اپنے ساتھ دو اور پٹھانوں کو بھی لے آیا اور ان تینوں نے مل کر مجھے بہت بری طرح چودا اس دن میرا حال ایسا تھا کہ جیسے میں مر جاؤں گی میرے بدن میں بالکل جان نہیں تھی۔ اگلے دن پھر وہ پٹھان آیا مگر میں نے اس کے لیے دروازہ نہیں کھولا بلکہ اسکو چلتا کیا ۔ پھردن تک وہ مسلسل آتا رہا مگر میں نے اس کے لیے دروازہ نہیں کھولا پھر کچھ مہینے بعد میرے شوہر کا تبادلہ پھر کسی اور جگہ ہوگیا۔ پھر نہیں معلوم وہ اتنے زبردست لنڈ والا پٹھان کدھر گیا۔

امید ہے آپ کو اسٹوری پسند آئی ہوگی۔ یہ اسٹوری مجھے کسی نے بھیجی تھی اس نے کچھ تبدیلیوں کے ساتھ اور کردار کے نام کو تبدیل کر کے آپ کی خدمت میں پیش کیا ہے ، اگر آپ کے پاس مزید آئیڈیاز ہوں تو مجھے بھیجیں میں اس پر کہانی لکھنے کی کوشش
प्यास बुझाई नौकर से Running....कीमत वसूल Running....3-महाकाली ....1-- जथूराcomplete ....2-पोतेबाबाcomplete
बन्धन
*****************
दिल से दिल बड़ी मुश्किल से मिलते हैं!
तुफानो में साहिल बड़ी मुश्किल से मिलते हैं!
यूँ तो मिल जाता है हर कोई!
मगर आप जैसे दोस्त नसीब वालों को मिलते हैं!
*****************
Jemsbond
Super member
Posts: 6659
Joined: 18 Dec 2014 12:09

Re: meri chudai ...... urdu font must read

Post by Jemsbond »

پندرہ سال کے بعد بہن کو چود پایا

ہیلو دوستو آج میں اپ کو اپنی کہانی سناتا ہوں

میرا نام ارسلان ہے اور میں کراچی میں رہتا ہوں میری فمیلی ٦ افراد پر مشتمل ہے جن میں میری تین بہنیں میں امی اور ابو شامل ہیں مجھے سے بری بہن کا نام شہناز ہے عمر ستائیس سال پھر میں عمر پچیس سال پھر مجھ سے چھوٹی بہن گل ناز عمر چوبیس سال آخر میں سب سے چھوٹی آسیہ انیس سال کی ہے ابو کا اپنا بزنس تھا یہ اس وقت کی بات ہے جب میں ساتویں کلاس میں تھا اور میری بہن آٹھویں کلاس میں تھی مجھ پر نئی نئی جوانی آئی تھی سیکس کا بہت دل کرتا تھا پر گزارا صرف muth پر ہی چلتا تھا ایک دیں میں اسکول سے واپس آ کر کپڑے تبدیل کر رہا تھا کے مجھے برابر سے آواز آئی میں کھڑکی کی طرف گیا اور دیکھا کے میری بڑی بہن اپنے کپڑے تبدیل کر رہی تھی اسکی قمیض اُتری ہوئی تھی اور وو اپنا بریزر اتار رہی تھی اسکا بریزر اترا تو اسکے سفید سفید گول ممے دیکھ کر میرا لنڈ کھڑا ہو گیا اس نے دوسری قمیض پہنی اور اپنی شلوار اتار دی پر میں یہ نہ دیکھ سکا کے شلوار کے نیچے کیا تھا کیونکے اس کی قمیض آگے تھی میرے لئے اتنا ہی کافی تھا کیونکے میں نے پہلی دفعہ کسی کے ممے دیکھے تھے میں نے muth مارنی شروع کی اور فارغ ہو گیا پر آج فارغ ہونے کا مزہ الگ تھا تو دوستو اس کے بعد میں اکثر muth مارتے وقت اپنی بہن کا خیال دل میں رکھتا تھا پر کچھ کرنے کی ہمت نہ تھی جب میں نویں کلاس میں پہنچا تو اس وقت ایک فلم نینا آئی تھی وو میں نے دیکھی اور اور اس کے بعد اپنی بڑی بہن کو چودنے کا پلان بنانے لگا پر یہ ہی تو مشکل تھی کے کیسے ایک دیں ہم دونو اسکول سے واپس آے تو میری بہن کپڑے تبدیل کرکے سونے چلی گئی ایک گھنٹے کے بعد میں اس کے کمرے میں گیا تو سو رہی تھی امی اور دوسری بہنیں دوسرے کمرے میں تھیں میں نے اپنی بڑی بہن کے ایک ممے پر ہاتھ رکھا اور اس کو دبانے لگا مجھے مزہ آ رہا تھا مزے مزے میں میں نے زور سے دبا دیا اور وو جاگ گئی مجھے اتنا قریب دیکھ کر ڈر گئی اور بولی کیا کر رہے ہو میری تو آواز ہی بند تھی بڑی مشکل سے جواب دیا کے میری بک نہیں مل رہی تپ کے چلائی امی ...امی آئیں تو میری بہن بولی اس سے پوچھیں یہ کیا کر رہا تھا امی بولیں کیا مسلہ ہے تو میں نے جواب دیا کے میری بک نہیں مل رہی امی مجھے باھر لے آئیں اور بولیں کے جہاں جوان بہن سو رہی ہو وہاں نہیں جاتے میں بولا ٹھیک ہے اس کے بعد کبھی کچھ کرنے کی ہمت نہیں ہوئی پر اپنی بہن کو چودنے کا بہت دل کرتا تھا وقت گزرتا رہا اسی دوران ہم دونوں نے انٹر پاس کر لیا اسی دوران میرے ابو کا انتقال ہو گیا اور میں کاروبار میں مصروف ہوگیا وقت گزرتا رہا چونکے اب کاروبار میرے ہاتھ میں تھا پیسہ تھا پاس دو تین دفعہ چودائی بھی کر چکا تھا پر اپنی بہن کو چودنے کا خیال دل سے نہیں نکال پا رہا تھا بلکے اب تو ضد سی ہو گئی تھی یہ جون ٢٠٠٣ کی بات ہے میں اپنے کمرے سے باہر آیا تو دیکھا کے میری بڑی بہن کپڑے دھو رہی تھی اس نے لان کا سوٹ پہنا ہوا تھا جو گیلا ہو کے اس کے جسم سے چپکا ہوا تھا اس کی ایک ایک چیز نظر آ رہی تھی میرا لنڈ کھڑا ہو گیا میں باتھ روم گیا اور muth ماری تو تھوڑا سکون ملا اس دن میں نے سوچ لیا کے ایک دفعہ تو اپنی بڑی بہن کو چودوں گا اس کے بعد جو ہو گا دیکھا جاۓ گا ایک دن میں اپنے آفس میں بیٹھا تھا کے ایک آئیڈیا آیا میں جلدی آفس سے نکلا راستے سے میں نے نیند کی گولیاں خرید لیں گھر آ کے امی کو بولا چلو آج کھانا باہر کھائیں گے امی بولیں ہاں جب سے تیرے ابو فوت ہوے ہیں بچیاں باہر نہیں گیں سب خوش ہو گے اور تیار ہو کر گاڑی میں بیٹھ کر سی ویو کی طرف چلے راستے سے میں نے تکے لئے پر پانی جان کے نہیں لیا پھر میں نے گاڑی مرینا کلب والے روڈ پر موڑ دی وو راستہ ویران رہتا ہے وہاں بیٹھ کے ہم لوگوں نے کھانا کھایا سب کو پیاس لگی تو میں بولا ارے پانی تو لیا ہی نہیں آپ کھاؤ میں دو منٹ میں آیا میں جلدی سے کے ایف سی آیا اور وہاں سے کولڈرنک لی باہر آ کر میں نے ایک کے سوا سب میں نیند کی گولیاں ملا دیں میں امی لوگوں کے پاس آیا سب کا پیاس سے برا حال تھا میں نے سب کو کولڈرنک دی جو انہوں نے پی لی پھر میں بولا چلو اب مین سی ویو چلتے ہیں وہاں جا کر میری بہنیں پانی مین جانے کی ضد کرنے لگیں پر امی نے اجازت نہ دی مجھے معلوم تھا کے یہ پانی مین تھک جایں گی اور گولی بھی جلد اثر دکھاۓ گی مین نے امی کو بولا مین ان کے ساتھ جاتا ہوں امی بولیں جلدی آنا وو سب خوشی خوشی پانی میں گیں اور ایک دوسرے پر پانی ڈالنے لگیں میں نے بھی اپنی بڑی بہن کو ٹارگٹ کیا اور اس کو پورا گیلا کر دیا اس کا جسم نظر آنے لگا میرا لنڈ پھر کھڑا ہونے لگا پر میں نے صبر کیا ایک گھنٹے کے بعد میں نے دیکھا کے سب اب برے طریقے سے تھک گیں ہیں ہم لوگ پانی سے باہر آے امی کی بھی نیند سے بری حالت تھی وو بولیں چلو گھر چلیں ہم لوگ رات ١١ بجے گھر آے سب کا نیند سے برا حال تھا سب اپنے اپنے کمروں میں چلے گۓ میں اب لیٹ کے انتظار کرنے لگا رات دو بجے میں اپنی بہنوں کے کمرے میں گیا وو سب سو رہی تھیں پھر میں امی کے کمرے میں گیا وو بھی گہری نیند میں تھیں میں واپس اپنی بہنوں کے کمرے میں آیا اور اپنی بڑی بہیں کے پاس لیٹ گیا اور اس کو دیکھنے لگا کیا چیز تھی وو پھر میں نے اس کے پیٹ پر ہاتھ رکھا اور سہلانے لگا پھر میں نے اپنا ہاتھ اس کی چھاتی پر رکھا مجھے ایک دم کرنٹ لگا اسنے بریزر نہیں پہنا تھا شاید آ کے اتار دی تھی میں نے اس کی قمیض اوپر کی اور اسکے ممے چوسنے لگا پھر اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے اور ان کو چوسنے لگا میں نے اپنی بہن کی شلوار اتارنی چاہی تو دیکھا کے اس نے آزاربند باندھ ہوا ہے میں نے وو نہیں کھولا پھر میں نے اپنے کپڑے اتار دیے اور اپنی بہن کی سائیڈ پی بیٹھ کر اس کے ممے چوسنے لگا میری منزل میرے سامنے تھی پر میں اندر نہیں کرسکتا تھا کیونکے اس کو پتا چل جاتا اور ہنگامہ ہو جاتا میں نے سوچا کیوں نہ بہن کی چوت چاتی جائے شلوار تو اتاری نہیں تھی میں نے اپنی بہن کی ٹانگیں کھول کر اس کی چوت پر اپنا منہ رکھا مجھے عجیب سی بو محسوس ہوئی اور میرا دل خراب ہو گیا دوبارہ ہمت نہ ہوئی پھر میں اٹھا اور اپنی بہن کے گال گال دبا کر جگہ بنائی اور اس میں اپنا لنڈ ڈالنے لگا پر نہیں دل سکا پھر میں اپنی بہن کے اوپر آیا اور اس کے مموں میں اپنا لنڈ رگڑنے لگا مجھے بہت مزہ آ رہا تھا پھر میں فارغ ہوگیا میری منی میری بہن کے سینے اور گردن پر گری تھی میں نے وو صاف کی اور اس کے کپڑے سہی کر کے اپنے کمرے میں آ گیا اور سونے کی کوشش کرنے لگا تھوڑی دیر کے بعد میں پھر ان کے کمرے میں گیا اب میرے دماغ میں کچھ نیا تھا اب میں اپنی چھوٹی بہن گلناز کے بس گیا اور اس کی قمیض اوپر کرکے اس کے ممے چوسنے لگا اس نے پینٹ پہنی تھی میں نے آرام سے اس کی پینٹ اتار دی اور اس کو اٹھا کر بڑی بہن کے پاس لے آیا اور بڑی بہن کی قمیض اوپر کر دی اور اس کے ممے چوسنے لگا اب میں اپنی چھوٹی بہن کے اوپر لیت گیا اور اپنا لنڈ اس کی چوت پر رگڑنے لگا اور ساتھ ساتھ بڑی بہن کے ممے چوسنے لگا مجھے بہت مزہ آرہا تھا میرا دل چوت چاٹنے کو کر رہا تھا پر اس بو سے ڈر تھا میں فریج کے پاس آیا اور اس میں سے سرکے کی بوتل نکال کر ایک کپڑے پر سرکا لگایا اور اس سے اپنی چھوٹی بہن کی چوت صاف کرنے لگا سرکا ہر قسم کی بو ختم کر دیتا ہے اور ہو گئی پھر میں نے اپنی چھوٹی بہن کی چوت چاٹنے لگا پھر میں نے اپنا لنڈ اپنی چھوٹی بہن کی چوت پر رگڑنے لگا پر اندر نہیں کیا اور بڑی بہن کے ممے چوسنے لگا تھوڑی دیر کے بعد میں فارغ ہو گیا

جی دوستو ابھی کہانی بہت ہے پر پتا نہیں اپ کو پسند آئی یا نہیں اگر پسند ہے تو مجھے رپلائی کرنا میں اور اپ کی خدمت میں پیش کروں گا ورنہ یہیں ختم کر دوں گا مجھے آپ کے جواب کا انتظار رہے گا میرا میل یہ ہے

प्यास बुझाई नौकर से Running....कीमत वसूल Running....3-महाकाली ....1-- जथूराcomplete ....2-पोतेबाबाcomplete
बन्धन
*****************
दिल से दिल बड़ी मुश्किल से मिलते हैं!
तुफानो में साहिल बड़ी मुश्किल से मिलते हैं!
यूँ तो मिल जाता है हर कोई!
मगर आप जैसे दोस्त नसीब वालों को मिलते हैं!
*****************
Jemsbond
Super member
Posts: 6659
Joined: 18 Dec 2014 12:09

Re: meri chudai ...... urdu font must read

Post by Jemsbond »



پیاسی رات











ہم لوگ شہر کی گھنی آبادی کے ایک مدھیم ورگیے مُہلّے میں رہتے تھے۔ وہاں لگبھگ سبھی مکان دو مںجِل کے اؤر پُرانے ڈھںگ کے تھے اؤر سبھی گھروں کی چھتیں آپس میں مِلی ہُئی تھی۔ میرے گھر میں ہم مِیا بیوی کے ساتھ میری بُوڑھی ساس بھی رہتی تھی۔ یہ کہانی میرے پڑوس میں رہنے والے ایک لڑکے راج کی ہے جو پِچھلے مہینے سے 6-7 ہمارے ساتھ والے گھر میں کِرایے پر رہتا تھا۔ راج اَبھی تک کُںوارا ہی تھا اؤر میرا دِل اُس پر آ گیا تھا۔

میرے پتِ کی ڈیُوٹی شِفٹ میں چلتی تھی۔ جب رات کی شِفٹ ہوتی تھی تو میں چھت پر اَکیلی ہی سوتی تھی کیوںکِ گرمی کے دِن تھے۔ راز اؤر میں دونو اَکسر رات کو باتیں کرتے رہتے تھے۔ رات کو چھت پر ہی سوتے تھے۔

آج بھی ہم دونو رات کو کھانا کھا کر روج کی ترہ چھت پر باتیں کر رہے تھے۔ روج کی ترہ اُسنے اَپنا سفید پجاما پہن رکھا تھا۔ وو رات کو سوتے سمے اَںڈروِیر نہیں پہنتا تھا، یے اُسکے پجامے میں سے ساف ہی پتا چل جاتا تھا۔ اُسکے جھُولتا ہُئے لنڈ کا اُبھار باہر سے ہی پتا چل جاتا تھا۔ میںنے بھی اَب رات کو پیںٹی اؤر برا پہنّا بںد کر دِیا تھا۔

میر من راج سے چُدوانے کا بہُت کرتا تھا۔ّ۔۔ کیُںکِ شاید وو ہی ایک جوان لڑکا تھا جو مُجھسے بات کرتا تھا اؤر مُجھے لگتا تھا کِ اُسے میں پٹا ہی لُوںگی۔ وو بھی شاید اِسی چکّر میں تھا کِ اُسے چُدائی کا مجا مِلے۔ اِسلِیے ہم دونوں آجکل ایک دُوسرے میں وِشیش رُچِ لینے لگے تھے۔ وو جب بھی میرے سے بات کرتا تھا تو اُسکی اُتّیجنا اُسکے کھڑے ہُئے لنڈ سے جاہِر ہو جاتی تھی، جو اُسکے پجامے میں سے ساف دِکھتا تھا۔ اُسنے اُسے چھِپانے کی کوشِش بھی کبھی نہیں کی۔ اُسے دیکھ کر میرے بدن میں بھی سِرہن سی دؤڑ جاتی تھی۔

میں جب اُسکے لنڈ کو دیکھتی تھی تو وو بھی میری نجریں بھاںپ لیتا تھا۔ ہم دونو ہی پھِر ایک دُوسرے کو دیکھ کر شرما جاتے تھے۔ اُسکی نجریں بھی جیسے میرے کپڑوں کو بھید کر اَندر تک کا مُآینا کرتی تھی۔ مؤکا مِلنے پر میں بھی اَپنے بوبے کو ہِلا کر۔ّ۔ّیا نیچے جھُک کر دِکھا دیتی تھی یا اُسکے شریر سے اَپنے اَںگوں کو چھُلا دیتی تھی۔ ہم دونو کے من میں آگ تھی۔ پر پہل کؤن کرے، کیسے ہو۔ّ۔ّ؟

میری چھت پر اَںدھیرا اَدھِک رہتا تھا اِسلِیے وو میری چھت پر آ جاتا تھا، اؤر بہانے سے اَںدھیریپن کا فایدا ہم دونو اُٹھاتے تھے۔ آج بھی وو میری چھت پر آ گیا تھا۔ میں چھت پر نیچے بِستر لگا رہی تھی۔ وو بھی میری سہیتا کر رہا تھا۔ چُوںکی میںنے پیںٹی اؤر برا نہیں پہن رکھی تھی اِسلِیے میرے بلاُّوج میں سے میرے ستن، جھُکنے سے اُسے ساف دِکھ رہے تھے۔ّ۔ّجِسے میں اؤر بِستر لگانے کے بہانے جھُک جھُک کر دِکھا رہی تھی۔ اُسکا لنڈ بھی کھڑا ہوتا ہُآ اُسکے پزامے کے اُبھار سے پتا چل گیا تھا۔ مُجھے لگتا تھا کِ بس میں اُسکے مست لنڈ کو پکڑ کر مسل ڈالُو۔

"بھابھی۔ّ۔۔ بھیّا کی آج بھی نائیٹ ڈیُوٹی ہے کیا۔ّ۔ّ؟"

"ہاں۔ّ۔۔ اَبھی تو کُچھ دِن اؤر رہیگی۔ّ۔۔ کیوں کیا بات ہے۔ّ۔ّ؟"

"اؤر ماں جی کیا سو گئی ہیں۔ّ۔ّ؟"

"بڑی پُوچھتاچھ کر رہے ہو۔ّ۔۔ کُچھ بتاّو تو۔ّ۔۔!" میں ہںس کر بولی۔

" نہیں بس۔ّ۔۔ ایسے ہی پُوچھ لِیا۔ّ۔۔" یے روز کی ترہ مُجھسے پُوچھتا تھا، شاید یے پتا لگاتا ہوگا کِ کہیں اَچانک سے میرے پتِ نا آ جاّیں۔

ہم دونو اَب چھت کی بیچ کی مُںڈیر پر بیٹھ گیے۔ّ۔۔ مُجھے پتا تھا اَب وو میرے ہاتھ چھُونے کی کوشِش کریگا۔ روز کی ترہ ہاتھ ہِلا ہِلا کر بات کرتے ہُئے وو مُجھے چھُونے لگا۔ میں بھی مؤکا پا کر اُسے چھُوتی تھی۔، پر میرا وار اُسکے لنڈ پر سیدھا ہوتا تھا۔ وو اُتّیجنا سے سِمٹ جاتا تھا۔ ہم لوگ کُچھ دیر تک تو باتے کرتے رہے پھِر اُٹھ کر ٹہلنے لگے۔ّ۔۔ ٹھںڈی ہوا میرے پیٹیکوٹ میں گھُس کر میرے چُوت کو اؤر گانڈ کو سہلا رہی تھی۔ّ۔۔ مُجھے دھیمی اُتّیجنا سی لگ رہی تھی۔

جیسی آشا تھی ویسا ہی ہُآ۔ راج نے آج پھِر مُجھے کُچھ کہنے کی کوشِش کی، میںنے سوچ لِیا تھا کِ آج یدِ اُسنے تھوڑی بھی شُرُوآت کی تو اُسے اَپنے چکّر میں پھںسا لُوںگی۔

اُسنے دھیرے سے جھِجھکتے ہُئے کہا -"بھابھی۔ّ۔۔ میں ایک بات کہُوں۔ّ۔۔ بُرا تو نہیں منوگی " مُجھے سِرہن سی دؤڑ گیّ۔ اُسکے کہنے کے اَنداج سے میں جان گئی تھی کِ وو کیا کہیگا۔

"کہو نا۔ّ۔۔ تُمہاری کِسی بات کا بُرا مانا ہے میںنے۔ّ۔۔" اُسے بڑھاوا تو دینا ہی تھا، ورنا آج بھی بات اَٹک جایّگی۔

"نہیں۔ّ۔۔ وو بات ہی کُچھ ایسی ہے۔ّ۔۔" میرے دِل دِل کی دھڑکن بڑھ گئی۔ میں اَدھیر ہو اُٹھی۔ّ۔۔ میرا دِل اُچھل کر گلے میں آ رہا تھا۔ّ۔۔

"رام کسم۔ّ۔۔ بول دو نا۔ّ۔۔" میںنے اُسکے چیہرے کی ترف بڑی آشا سے دیکھا۔

"بھابھی آپ مُجھے اَچّھی لگتی ہیں۔ّ۔۔" آکھِر اُسنے بول ہی دِیا۔ّ۔ّاؤر میرا فںدا کس گیا۔

"راج۔ّ۔ّمیرے اَچّھے راج ۔۔ّ۔ پھِر سے کہو۔ّ۔ّہاں۔ّ۔۔ ہاں ۔۔ّ۔ کہو۔ّ۔۔ نا۔ّ۔۔" میںنے اُسے اؤر بڑھاوا دِیا۔

اُسنے کاںپتے ہاتھوں سے میرے ہاتھ پکڑ لِیے۔ اُسکی کںپکںپی میں مہسُوس کر رہی تھی۔ میں بھی ایکبارگی سِہر اُٹھی۔ اُسکی اور ہسرت بھری نِگہوں سے دیکھنے لگی۔

"بھابھی۔ّ۔۔ میں آپکو پیار کرنے لگا ہُوں۔ّ۔۔!" لڑکھڑاتی جُبان سے اُسنے کہا۔

"چل ہٹ۔ّ۔۔ یے بھی کوئی بات ہے۔ّ۔۔ پیار تو میں بھی کرتی ہُوں۔ّ۔۔!" میںنے ہںس کر گمبھیرتا توڑتے ہُئے کہا

" نہیں بھابھی۔ّ۔۔ بھابھی والا پیار نہیں۔ّ۔۔ " اُسکے ہاتھ میرے بھاری بوبے تک پہُںچنے لگے تھے۔ میںنے اُسے بڑھاوا دینے کے لِیے اَپنے بوبے اؤر اُبھار لِیے۔ پر بدن کی کںپکںپی بڑھ رہی تھی۔ اُسے بھی شاید لگا کِ میںنے ہری جھںڈی دِکھا دی ہے۔ اُسکے ہاتھ جیسے ہی میرے اُروج پر پہُںچے۔ّ۔ّمیرا پُورا شریر تھرّا گیا۔ میں سِمٹ گیّ۔

"راऽऽऽऽج۔ّ۔۔ نہیںऽऽऽ۔۔ّ۔ّ۔ّ۔ ہاے رے۔ّ۔۔" میںنے اُسکے ہاتھوں کو اَپنی چھاتی پر ہی پکڑ لِیا، پر ہٹایا نہیں۔ اُسکے شریر کی کںپکپی بھی بڑھ گیّ۔ اُسنے میرے چیہرے کو دیکھا اؤر اَپنے ہوںٹھ میرے ہوںٹھو کی ترف بڑھانے لگا۔ مُجھے لگا میرا سپنا اَب پُورا ہونے والا ہے۔ میری آںکھے بںد ہونے لگی۔ میرا ہاتھ اَچانک ہی اُسکے لنڈ سے ٹکرا گیا۔ اُسکا تناو کا اَہساس پاتے ہی میرے روںگٹے کھڑے ہو گیے۔ میرے چُوت کی کُلبُلاہٹ بڑھنے لگی۔ اُسکے ہاتھ اَب میرے سینے پر ریںگنے لگے۔ میری ساںسے بڑھ چلی۔ وو بھی اُتّیجنا میں گہری ساںسے بھر رہا تھا۔ میں اَتِاُتّیجنا کے کارن اَپنے آپ کو اُسّے دُور کرنے لگی۔ مُجھے پسینا چھُوٹنے لگا۔ میں ایک کدم پیچھے ہٹ گیّ۔

"بھابھیऽऽऽ ۔۔ّ۔ّ۔ّ۔ مت جاّو پلیج۔ّ۔۔" وہ آگے بڑھ کر میری پیٹھ سے چِپک گیا۔ اُسکا ایک ہاتھ میرے پیٹ پر آ گیا۔ میرا نیچے کا ہِسّا کاںپ گیا۔ میرا پیٹ کںپکںپی کے مارے تھرتھرانے لگا۔ میری ساںسے رُک رُک کر نِکل رہی تھی۔ اُسکا ہاتھ اَب میری چُوت کی ترف بڑھ چلا۔ میرے پیٹیکوٹ کے اَندر ہاتھ سرکتا ہُآ میری چُوت کے بالوں پر آگیا۔ اَب اُسنے تُرنت ہی میری چُوت کو اَپنے ہاتھوں سے ڈھاںپ لِیا۔ میں دوہری ہوتی چلی گیّ۔ سامنے کی اور جھُکتی چلی گیّ۔ اُسکا لنڈ میری چُوتڑوں کِ درار کو رگڑتا ہُآ گانڈ کے چھید تک گھُس گیا۔ میں اَب ہر ترف سے اُسکے کبجے میں تھی۔ وہ میری چُوت کو دبا رہا تھا۔ میری چُوت گیلی ہونے لگی تھی۔

"راج۔ّ۔۔ ہاऽऽऽے رے۔ّ۔ّ۔ّ۔۔ میرے رام جی۔ّ۔۔ میں مر گئی !" میںنے اُسکا ہاتھ نہیں ہٹایا اؤر وو جیادا اُتّیجِت ہو گیا۔

"بھابھی۔ّ۔۔ آپ کِتنی پیاری ہے۔ّ۔۔" میںنے جب کوئی وِرودھ نہیں کِیا تو وہ کھُل گیا۔ اُسنے مُجھے اَب جکڑ لِیا۔ میرے ستنو کو اَپنے کبجے میں لیکر ہولے ہولے سہلانے لگا۔ اُسکے پیار بھرے آلِںگن نے اؤر مدھُر باتوں نے مُجھے اُتّیجنا سے بھر دِیا۔ جِس پیار بھرے تریکے سے وو یے سب کر رہا تھا۔ّ۔۔ میںنے اَپنے آپکو اُسکے ہوالے کر دِیا۔ میرا شریر واسنا کے مارے جھنجھنا رہا تھا۔ اُسکا لنڈ میری گانڈ کے چھید پر دستک دے رہا تھا۔

"تُم مُجھے پیار کرتے ہو۔ّ۔۔!" میںنے واسنا میں اُسے پیار کا اِزہار کرنے کو کہا۔

"ہاں بھابھی۔ّ۔۔ بہُت پیار کرتا ہُوں۔ّ۔ّتب سے جب میں آپسے پہلی بار مِلا تھا !"

"دیکھو راج۔ّ۔ّ۔ّ۔ّیے بات کِسی کو نہیں بتانا۔ّ۔۔ میری اِجّت تُمہارے ہاتھ میں ہے۔ّ۔۔ میں بدنام ہو جاُّوںگی۔ّ۔۔ میں مر جاُّوںگی۔ّ۔۔!" میںنے اُس پر اَپنا جال فیںکا۔

"بھابھی۔ّ۔۔ میں مر جاُّوںگا۔ّ۔ّپر یے بھید کِسی کو نہیں کہُوںگا۔ّ۔۔" میری وِنتی سے اُسکا دِل پِگھل اُٹھا۔

"تب دیری کیُوں۔ّ۔۔ میرا پیٹیکوٹ اُتار دو نا۔ّ۔۔ اَپنے پجامے کی رُکاوٹ ہٹا دو۔ّ۔۔" مُجھسے اَب بِنا چُدے رہا نہیں جا رہا تھا۔ اُسنے میرے پیٹیکوٹ کا ناڑا کھول ڈالا اؤر پیٹیکوٹ اَپنے آپ نیچے فِسل گیا۔ اُسکا لنڈ بھی اَب سوتنتر ہو گیا تھا۔

"بھابھی۔ّ۔۔ آجنا ہو تو پیچھے سے شُرُ کرُو۔ّ۔۔ تُمہاری پیارے پیارے گول گول چُوتڑ مُجھے بہُت پسند ہے۔ّ۔۔" اُسنے اَپنی پسند بِنا کِسی ہِچک کے بتا دی۔

"راऽऽऽج۔ّ۔۔ اَب میں تُمہاری ہُو۔ّ۔۔ پلیز اَب کہیں سے بھی شُرُو کرو۔ّ۔۔ پر جلدی کرو۔ّ۔۔ بس گھُسا دو۔ّ۔۔" میںنے راج سے اَپنی دِل کی ہالت بیاں کر دی۔

"بھابھی۔ّ۔۔ جرا میرے لنڈ کو ایک بار پیار کر لو اؤر تھُوک لگا دو۔ّ۔۔" میںنے پیار سے اُسے دیکھا اؤر نیچے جھُک کر اُسکا لنڈ اَپنے مُںہ میں بھر لِیا۔ّ۔۔ ہاے رام اِتنا مست لنڈ !۔۔ّ۔ وو تو مستی میں فنفنا رہا تھا۔ میںنے اُسکا سُپاڑا کس کے چُوس لِیا۔ اؤر پھِر ڈھیر سارا تھُوک اُس پر لگا دِیا۔ اَب میں کھڑی ہو گیّ۔ّ۔۔ راج کے ہوںٹھو کے چُوما۔ّ۔۔ اؤر اَپنے چُوتڑ اُگھاڑ کر پیچھے نِکال دی۔ میرے گورے چُوتڑ ہلکی روشنی میں بھی چمک اُٹھے۔ میںنے اَپنی چُوتڑ کی پیاری فاںکے اَپنے ہاتھوں سے چیر دی اؤر گانڈ کا چھید کھول کر دے دِیا۔ میرے تھُوک سے بھرا ہُآ اُسکا لنڈ میری گانڈ کے چھید پر آ ٹِکا۔ میںنے ہلکا سا گانڈ کا دھکّا اُسکے لنڈ پر مارا۔ اُسکی سُپاری میرے گانڈ کے چھید میں فںس گیّ۔ اُسکے لنڈ کے اَںدر گھُستے ہی مُجھے اُسکی موٹائی کا اَنُمان ہو گیا۔

"راج۔ّ۔۔ پلیج۔ّ۔۔ چلو ن اَب۔ّ۔۔ چلو۔ّ۔ّکرو نا !" پر لگا اُسے کُچھ تکلیف ہُئی۔ میںنے پیچھے جور لگایا تو اُسنے بھی لنڈ کو دبا کر اَںدر گھُسیڑ دِیا۔ پر اُسکے مُکھ سے چیکھ نِکل گیّ۔

"بھابھی۔ّ۔۔ لگتی ہے۔ّ۔۔ جلتا ہے۔ّ۔۔" مُجھے تُرنت مالُوم ہو گیا کِ اُسنے مُجھے ہی پہلی بار چودا ہے۔ اُسکے لنڈ کی سکِن فٹ چُکی تھی۔ میرا من کھُشی سے بھر اُٹھا۔ مُجھے ایک فریش مال مِلا تھا۔ ایک بِلکُل نیا لنڈ مُجھے نسیب ہُآ تھا۔ میرے پر ایک نشا سا چڑھ گیا۔

"راجا۔ّ۔۔ باہر نِکال کر دھکّا مارو نا۔ّ۔۔ دیکھو تو میرا من کیسا ہو رہا ہے۔ ایسی جلن تو بس دو مِنٹ کی ہوتی ہے۔ّ۔۔" میںنے اُسے بڑھاوا دِیا۔

اُسنے میرا کہا مان کر اَپنا لنڈ تھوڑا سا نِکال کر دھیرے سے واپس گھُسیڑا۔ پھِر دھیرے دھیرے رفتار بڑھانے لگا۔ میں اُسکا لنڈ پا کر مست ہو اُٹھی تھی۔ میںنے اَپنے دونو ہاتھ چھت کی مُںڈیر پر رکھ لِیے تھے اؤر گھوڑی بنی ہُئی تھی۔ میںنے اَپنے دونو پاںو پُورے کھول رکھے تھے۔ چُوتڑ باہر اُبھار رکھے تھے۔ راج نے اَب میرے بوبے اَپنے ہاتھوں میں بھر لِیے اؤر مسلنے لگا۔ میں واسنا کے مارے تڑپ اُٹھی۔ اُسے لنڈ پر چوٹ لگ رہی تھی پر اُسے مجا آ رہا تھا۔ اُسکے دھکّے بڑھتے ہی جا رہے تھے۔ اُتّیجنا کے مارے میری چُوت پانی چھوڑ رہی تھی۔ اَچانک اُسنے اَپنا لنڈ باہر نِکال لِیا۔ّ۔۔ اؤر میری ترف دیکھا۔ میں اُسکا اِشارا سمجھ گیّ۔ میں بِستر پر آ کر لیٹ گیّ۔

"بھابھی۔ّ۔۔ آپ بہُت پیاری ہے۔ّ۔ّسچ بہُت مجا آ رہا ہے۔ّ۔۔ جِندگی میں پہلی بار اِتنا مجا آیا ہے۔ّ۔۔" مُجھے پتا تھا کِ جب پہلی بار کِسی چُوت میں لنڈ جایّگا تو ۔۔ّ۔مجا تو نیا ہوگا۔ّ۔۔ اِسلِیے آتما تک تو آنّد مِلیگا۔ اؤر پھِر میری تو جیسے سُہاگ رات ہو گیّ۔ّ۔۔ کئی دِنوں باد چُدی تھی۔ پھِر کِتنے ہی دِنوں سے من میں چُدنے کِ اِچّھا تھی۔ کِسمت تھی کِ مُجھے نیا لنڈ مِلا۔

راج میرے پاس بِستر پر آ گیا۔ میںنے اَپنی دونو ٹاںگے اُوپر اُٹھا دی اؤر چُوت کھول دی۔ راج نے آرام سے بیٹھ کر اَپنا لنڈ ہاتھ سے گھِسا اؤر ہِلا کر چُوت کے پاس رکھ دِیا۔ میں مُسکُرا اُٹھی۔ّ۔۔ اُسے یے نہیں پتا تھا کِ لنڈ کہاں رکھنا ہے۔ّ۔۔ میںنے اُسکا لنڈ پکڑ کر چُوت پر رکھ دِیا۔

"راجا۔ّ۔۔ نیے ہو نا۔ّ۔۔ تُمہے تو کھُوب مجا دُوںگی مے۔ّ۔ّآ جاّو۔ّ۔۔ مُجھ پر چھا جاّو۔ّ۔۔" میںنے چُدائی کا نیوتا دِیا۔

اُسنے ہلکا سا جور لگایا اؤر لنڈ بِنا کِسی رُکاوٹ کے میری گیلی چُوت کے اَندر سرکتا ہُآ گھُسنے لگا۔ مُجھے چُوت میں تیکھی میٹھی سی گُدگُدی اُٹھنے لگی اؤر لنڈ اَندر سرکتا رہا۔

"آہऽऽऽ ۔۔ّ۔ راج۔ّ۔۔ میرے پیار۔ّ۔۔ ہاے رے۔ّ۔ّ۔ّ۔۔ اؤر لمبا سا گھُسا دے۔ّ۔ّاَندر تک گھُسا دے۔ّ۔۔" میری آہ نِکلتی جا رہی تھی۔ سُکھ سے سرابور ہو گئی تھی۔ اُسنے میرے دونو چُوںچک کھیںچ ڈالے۔ّ۔۔ درد ہُآ ۔۔ّ۔ پر اَناڑی کا سُکھ ڈبل ہوتا ہے۔ّ۔۔ سب سہتی گیّ۔ اَب اُسکے دھکّے اِںجن کے پِسٹن کی ترہ چل رہے تھے۔ پر اَب وو میرے شریر کے اُوپر آ گیا تھا۔ّ۔ّمیں پُوری ترہ سے اُسّے دب گئی تھی۔ مُجھے پریشانی ہو رہی تھی پر میں کُچھ بولی نہی۔ّ۔۔ وو اَپنا لنڈ تیجی سے چُوت پر پٹک رہا تھا، جو مُجھے اَسیم آنّد دے رہا تھا۔

"بھابھی۔ّ۔۔ آہ رے۔ّ۔۔ تیری چُوت مارُوں۔ّ۔۔ اوہ ہاں۔ّ۔۔ چود ڈالُو۔ّ۔۔ تیری تو۔ّ۔۔ ہاے بھابھی۔ّ۔ّ۔ّ۔۔" اُسکی سِسکارِیاں مُجھے سُکُون پہُںچا رہی تھی۔ اُسکی گالِیاں مانو چُدائی میں رس گھول رہی تھی۔ّ۔۔

"میرے راجا۔ّ۔۔ چود دے تیری بھابھی کو۔ّ۔۔ مار اَپنا لنڈ۔ّ۔۔ ہاے رے راج۔ّ۔ّتیرا موٹا لنڈ۔ّ۔۔ چود ڈال۔ّ۔۔" میںنے اُسے گالی دینے کے لِیے اُکسایا۔ّ۔۔ اؤر راج۔ّ۔۔

" میری پیاری بھابھی۔ّ۔۔ بھوسڑی چود دُوں۔ّ۔۔ تیری چُوت فاڑ ڈالُو۔ّ۔۔ ہاے رے میری۔ّ۔۔ کُتِیا۔ّ۔ّمیری پیاری۔ّ۔۔" وو بولتا ہی جا رہا تھا۔

"ہاں میرے راجا ۔۔ّ۔ مجا آ رہا ہے۔ّ۔۔ مار دے میری چُوت ۔۔ّ۔"

"بھابھی ۔۔ّ۔تُم بہُت ہی پیاری ہو۔ّ۔ّکِتنے فُول جھڑتے ہے تُمہاری باتوں میں۔ّ۔۔ تیری تو فاڑ ڈالُوں۔ّ۔۔ سالی !" فکافک اُسکے دھکّے تیج ہوتے گیے۔ّ۔۔ میں مستی کے مارے سِسکارِیاں بھر رہی تھی۔ّ۔ّوو بھی جوش میں گالِیاں دے کر مُجھے چود رہا تھا۔ اُسکا لنڈ پہلی بار میری چُوت مار رہا تھا۔ سو لگ رہا تھا کِ وو اَب جیادا دیر تک رہ نہیں پایّگا۔

"اَرے۔ّ۔۔ اَرے۔ّ۔۔ یے کیا۔ّ۔ّ؟" میںنے پیار سے کہا۔ّ۔۔ اُسکا نِکلنے والا تھا۔ اُسکے شریر میں ایٹھن چالُو ہو گئی تھی۔ میں جانتی تھی کِ مرد کیسے جھڑتے ہیں۔

"ہاں بھابھی۔ّ۔۔ مُجھے کُچھ ہو رہا ہے۔ّ۔۔ شاید پیشاب نِکل رہا ہے۔ّ۔۔ نہیں نہیں۔ّ۔۔ یے ۔۔ّ۔یے۔ّ۔۔ ہای۔ّ۔۔ بھابھی۔ّ۔ّیے کیا۔ّ۔۔" اُسکے لنڈ کا پُورا جور میری چُوت پر لگ رہا تھا۔ اؤر ۔۔ّ۔ اؤر۔ّ۔۔ اُسکا پانی چھُوٹ پڑا۔ّ۔۔ اُسکا لنڈ فُولتا۔ّ۔۔ پِچکتا رہا میری چُوت میں سارا ویرے میری چُوت میں بھرنے لگا۔ میںنے اُسے چِپکا لِیا۔ وو گہری گہری ساںسے بھرنے لگا۔ اؤر ایک ترف لُڑھک گیا۔ میں پیاسی رہ گیّ۔ّ۔۔ پر وو ایک 22 ورشیے جوان لڑکا تھا، میرے جیسی 33 سال کی اؤرت کے ساتھ اُسکا کیا مُکابلا۔ّ۔ّ۔ اُسمیں تاکت تھی۔ّ۔ّجوش تھا۔ّ۔۔ پُوری جوانی پر تھا۔ وو تُرنت اُٹھ بیٹھا۔ وو شاید مُجھے چھوڑنا نہیں چاہ رہا تھا۔ مُجھے بھی لگ رہا تھا کِ کہی وو اَب چلا نا جایے۔ پر میرا اَنُمان گلت نِکلا۔ وو پھِر سے مُجھسے پیار کرنے لگا۔ مُجھے اَب اَپنی پیاس بھی تو بُجھانی تھی۔ میںنے مؤکا پا کر پھِر سے اُسے اُتّیجِت کرنا چالُو کر دِیا۔ کُچھ ہی دیر میں وو اؤر اُسکا لنڈ تیّار تھا۔ ایکدم ٹناٹن سیدھا لوہے کی ترہ تنا ہُآ کھڑا تھا۔

"بھابھی۔ّ۔ّپلیز ایک بار اؤر۔ّ۔۔ پلیج۔ّ۔۔" اُسنے بڑے ہی پیار بھرے شبدوں میں اَنُرودھ کِیا۔ پیاسی چُوت کو تو لنڈ چاہِیے ہی تھا۔ّ۔۔ اؤر پھِر مُجھے ایک بار تو کیا۔ّ۔۔ بار بار لنڈ چاہِیے تھا۔ّ۔۔

"میرے راجا۔ّ۔۔ پھِر دیر کیوں ۔۔ّ۔ چڑھ جاّو نا میرے اُوپر۔ّ۔۔" میںنے اَپنی ٹاںگے ایک بار پھِر چُدوانے کے لِیے اُوپر اُٹھا دی اؤر چُوت کے درواجے کو اُسکے لنڈ کے لِیے کھول دِیا۔

وو ایک بار پھِر میرے اُوپر چڑھ گیا۔ّ۔۔ اُسکا لوہے جیسا لنڈ پھِر میرے شریر میں اُترنے لگا۔ اِس بار اُسکا پُورا لنڈ گہرائی تک چود رہا تھا۔ میں فِر سے آنّد میں مست ہو اُٹھی۔ّ۔۔ چُوتڑوں کو اُچھال اُچھال کر چُدوانے لگی۔ اَب وو پہلے کی اَپیکشا سفائی سے چود رہا تھا۔ اُسکا کوئی بھی اَںگ میرے شریر سے نہیں چِپکا تھا۔ میرا سارا شریر فری تھا۔ بس نیچے سے میری چُوت اؤر اُسکا لنڈ جُڑے ہُیے تھے۔ دونو ہو بڑی سرلتا سے دھکّے مار رہے تھے۔ وار سیدھا چُوت پر ہی ہو رہا تھا۔ چھپ چھپ اؤر فچ فچ کی مدھُر آواجے اَب سپشٹ آ رہی تھی۔ وو میرے بوبے مسلے جا رہا تھا۔ میری اُتّیجنا دو چُدائی کے باد چرمسیما پر آنے لگی۔ّ۔۔ میرا شریر جمین پر پڑے بِستر پر کسنے لگا، میرا اَںگ اَںگ اَکڑنے لگا۔ میرے جِسم کا سارا رس جیسے اَںگ اَںگ میں بہنے لگا۔ میرے دونو ہاتھوں کو اُسنے دبا رکھے تھے۔ میرا بدن اُسکے نیچے دبا فڑفڑا رہا تھا۔

"میرے راجا۔ّ۔۔ مُجھے چود دے جور سے۔ّ۔ّہاے رام جی۔ّ۔۔ کس کے جرا۔ّ۔۔ اوہऽऽऽऽऽऽ ۔۔ّ۔ّ۔ّ۔ میں تو گئی میرے راجا۔ّ۔۔ لگا۔ّ۔ّجرا جور سے لگا۔ّ۔۔" میرے شریر میں تیج میٹھی میٹھی تراوٹ آنے لگی۔ّ۔۔ لگا سب کُچھ سِمٹ کر میری چُوت میں سما رہا ہے۔ّ۔۔ جو کِ باہر نِکلے کی تیّاری میں ہے۔

"میرے راجا۔ّ۔۔ جکڑ لے مُجھے۔ّ۔۔ کس لے ہاऽऽऽی۔ّ۔۔ میری تو نِکلی۔ّ۔۔ مر گییऽऽऽ اُوئیئیऽऽऽऽऽ آہऽऽऽऽऽ ۔۔ّ۔ " میں چرمسیما لاںگھ چُکی تھی۔ّ۔۔ اؤر میرا پانی چھُوٹ پڑا۔ پر اُسکا لنڈ تو تیجی سے چود رہا تھا۔ اَب اُسکے لنڈ نے بھی اَنگڑائی لی اؤر میری چُوت میں ایک بار پھِر پِچکاری چھوڑ دی۔ پر اِس بار میںنے اُسے جکڑ رکھا تھا۔ میری چُوت میں اُسکا ویرے بھرنے لگا۔ ایک بار پھِر سے میری چُوت میں ویرے چھوڑنے کا اَہساس دے رہا تھا۔ کُچھ دیر تک ہم دونوں ہی اَپنا رس نِکالتے رہے۔ جب پُورا ویرے نِکل گیا تو ہم گہری گہری ساںسے لینے لگے۔ میرے اُوپر سے ہٹ کر وو میرے پاس ہی لیٹ گیا۔ ہم دونو شانت ہو چُکے تھے۔ّ۔ّاؤر پُوری سنتُشٹِ کے ساتھ چِت لیٹے ہُئے تھے۔ رات بہُت ہو چُکی تھی۔ راج جانے کی تیّاری کر رہا تھا۔ اُسنے جانے سے پہلے مُجھے کس کر پیار کِیا۔ّ۔۔ اؤر کہا۔ّ۔۔"بھابھی۔ّ۔۔ آپ بہُت پیاری ہے۔ّ۔۔ آجنا ہو تو کل بھی۔ّ۔۔" ہِچکتے ہُیے اُسنے کہا، پر یہا کل کی بات ہی کہاں تھی۔ّ۔۔

میںنے اُسے کہا -"میرے راجا۔ّ۔ّمیرے بِستر پر بہُت جگہ ہے۔ّ۔۔ یہی سو جاّو نا۔ّ۔۔"

"جی۔ّ۔ّبھابھی۔ّ۔ّرات کو اَگر مُجھے پھِر سے اِچّھا ہونے لگی تو۔ّ۔۔"

"آج تو ہماری سُہاگرات ہے نا۔ّ۔۔ پھِر سے میرے اُوپر چڑھ جانا۔ّ۔ّاؤر چود دینا مُجھے۔ّ۔۔"

"بھابھی۔ّ۔ّآپ کِتنی۔ّ۔ّ۔ّ۔۔"

"پیاری ہُوں نا۔ّ۔۔ اؤر ہاں اَب سے بھابھی نہی۔ّ۔ّمُجھے کہو نیہا۔ّ۔ّسمجھے۔ّ۔۔" میںنیں ہںس کر اُسے اَپنے پاس لیٹا لِیا اؤر بچپن کی آدت کے اَنُسار میںنے اَپنا ایک پاںو اُسکی کمر





प्यास बुझाई नौकर से Running....कीमत वसूल Running....3-महाकाली ....1-- जथूराcomplete ....2-पोतेबाबाcomplete
बन्धन
*****************
दिल से दिल बड़ी मुश्किल से मिलते हैं!
तुफानो में साहिल बड़ी मुश्किल से मिलते हैं!
यूँ तो मिल जाता है हर कोई!
मगर आप जैसे दोस्त नसीब वालों को मिलते हैं!
*****************
User avatar
naik
Gold Member
Posts: 5023
Joined: 05 Dec 2017 04:33

Re: meri chudai ...... urdu font must read

Post by naik »

nice story
Post Reply