Costly Night Suck

Post Reply
Jemsbond
Super member
Posts: 6659
Joined: 18 Dec 2014 12:09

Costly Night Suck

Post by Jemsbond »

Costly Night Suck


‎سہیل کو گرایجویشن کرنے کے بعد بھی کوئی نوکری نہیں ملی تو اس نے ڈرائیوری سیکھ لی اور بطور ڈرائیور کار چلانے لگا - اس کی ماہانہ آمدن تقریبا بیس ہزار سے تیس ہزار تھی ، تیس ہزار ماہانہ آمدن کوئی بہت اچھی تو نہیں تھی لیکن بہت سوں سے اچھی تھی ، وہ اس میں بہت خوش اور مطمئین تھا -
سہیل ایک اکتیس سالہ جوان لڑکا تھا، اس کے تین بھائی تھے، گھر کا خرچہ اس کے بڑے بھائی نے اٹھایا ہوا تھا اور کبھی گھر والوں نے سہیل سے اس کی آمدن کے بارے میں پوچھا بھی نہیں تھا ، دل چاہتا تو گھر پیسے دے دیتا نہ چاہتا تو نہیں دیتا تھا - گھریلو اخراجات کی اسے کوئی فکر نہیں تھی ، غیر شادی شدہ تھا اسلئے کھلا خرچ کرنے کا عادی تھا - اچھے کپڑے ، مہنگے جوتے اور پرفیوم کے استمال نے اس کی پرسنالٹی کو چار چاند لگا دئیے تھے ، قد تو درمیانہ تھا پانچ فٹ چھ انچ لیکن چہرے میں بہت کشش تھی ، شادی کے بارے میں اس کا نظریہ تھا کہ جب تک شادی نہیں ہوتی اسی وقت تک زندگی کا لطف ھے شادی کے بعد تو سو طرح کے جھنجھٹ ہوتے ہیں جس سے زندگی کا مزا ختم ہو جاتا ھے ، اسلئے بھابھیوں کے بار بار کہنے کے باوجود بھی اس نے شادی نہیں کی تھی - سہیل اپنی جوانی کے آغاز میں ایک شرمیلا لڑکا تھا اسلئے کالج دور میں اس کی کوئی گرل فرینڈ نہیں بن سکی تھی -
ڈرائیوری کے دوران رنگ برنگے لوگوں سے واسطہ پڑتا رہتا تھا اسلئے آہستہ آہستہ اس میں خود اعتمادی آ گئی تھی اب وہ پہلے کی طرح شرمیلا نہیں رہا تھا ، اب اس کی دو گرل فرینڈز بھی بن چکی تھیں جن سے وہ گاہے بگاہے سیکس کرتا رہتا تھا ، بنیادی طور پر وہ ایک شریف آدمی تھا جو ہر لڑکی کو سیکس کی نگاہ سے نہیں دیکھا کرتا تھا لیکن اگر کوئی لڑکی اسے اپنا آپ دیکھانے کی کوشش کرے تو وہ بھرپور طریقے سے رسپانس دیتا تھا ، رات بھی اس نے ایک لڑکی کی چوت پر اچھا خاصا ہاتھ صاف کیا تھا ہوا کچھ یوں تھا کہ ایک لڑکی کے نمبر سے پچھلے چند دنوں سے کالیں آ رہی تھیں سہیل نے اسے ملنے کا کہا تو وہ بلا جھجک اس سے ملنے آ گئی تھی ، سہیل نے جب اسے دیکھا تو وہ نمبردار کی بہن تھی اس نے دو تین بار سہیل کی کار میں سفر کیا تھا اور اسے عجیب سی نظروں سے دیکھ کر مسکرایا بھی کرتی تھی لیکن سہیل نے کبھی اسے زیادہ رسپانس نہیں دیا تھا کیونکہ وہ گاؤں کے نمبردار کے ساتھ کسی بھی معاملہ میں الجھنا نہیں چاہتا تھا - نمبردار کی دو بیٹیاں تھیں جن کی ریپوٹیشن اچھی نہیں تھی اسلئے وہ ان سے دور ہی رہنا پسند کرتا تھا مبادہ کل کو کوئی مسلئہ ہی نہ بن جائے لیکن جب وہ بنفس نفیس پھدی مروانے آ گئی تو سہیل خود کو روک نہیں سکا تھا، وہ بہت ہی گرم اور سٹائلش لڑکی تھی سہیل کو اس سے سیکس کر کے بہت مزا آیا تھا-
رات پھدی مارنے کے بعد صبح نہا دھو کر وہ اڈے پر کار لے آیا تھا تا کہ کوئی سواری مل سکے - دوپہر تک اسے کوئی سواری نہ ملی تو وہ نزدیکی ہوٹل تک لنچ کے لئے چلا گیا ، لنچ کرنے کے بعد وہ جیسے ہی اڈے پر واپس آیا تو وہاں ایک جوڑا کار کی بکنگ کے لئے ڈرائیوروں سے بات کر رہا تھا لیکن وہ بہت کم کرایہ دے رہے تھے اسلئے ان کے ساتھ جانے پر کوئی رضامند نہیں ہو رہا تھا ، وہاڑی سے لاھور کے لئے پانچ ہزار سے کم جانے پہ کوئی ڈرائیور بھی راضی نہیں ہو رہا تھا جبکہ وہ چار ہزار سے زیادہ دینے پر آمادہ نہیں ہو رہے تھے ، سہیل نے جب دیکھا کہ ان کی بات کسی سے نہیں بنی تو سہیل نے انھیں اشارے سے اپنی طرف بلایا -


‎وہ جوڑا سہیل کے پاس آیا تو سہیل نے دونوں پر بھرپور نظر ماری - لڑکا اٹھائیس سے تیس کے درمیان تھا جبکہ لڑکی کی عمر چوبیس پچیس سال تھی ، دونوں خوبصورت تھے انھیں خوبصورتی کے لحاظ سے ایک مثالی جوڑا قرار دیا جا سکتا تھا - لڑکی کے جسم کے نشیب و فراز غضب کے تھے وہ ایک بھرپور اور گداذ جسم کی مالک تھی اور اسکی چھاتیاں اوپر کو اٹھی ہوئی تھیں جن پر نظر پڑتے ہی لن میں ہلچل ہونا شروع ہو جاتی تھی - سہیل نے چند لمحوں میں ہی دونوں کا جائزہ لے لیا تھا - سہیل نے لڑکے کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا ،
"کہاں جانا ھے آپ نے ؟"
لڑکے نے کہا لاہور -
سہیل نے پوچھا آپ لوگ کتنا کرایہ دے سکتے ہو تو لڑکے نے جواب دیا " چار ہزار "
چار ہزار کم ہیں ، پانچ ہزار سے کم پہ آپ کے ساتھ کوئی نہیں جائے گا لیکن آپ مجھے پنتالیس سو روپے دے دینا تو میں آپ کو لاہور چھوڑ آؤں گا - سہیل نے انھیں آفر کروائی تو تھوڑی سی بحث و تمحیص کے بعد وہ پنتالیس سو پر راضی ہو گئے اور دونوں پچھلی سیٹوں پر بیٹھ گئے اور سہیل انھیں لے کر لاہور کے لئے چل پڑا -
‎وہاڑی سے جیسے ہں نکلے لڑکے نے لڑکی کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا اور اسے آہستہ آہستہ دبانے لگا تو لڑکی نے اپنا ہاتھ پیچھے کھینچ لیا ، لڑکے نے پوچھا "کیا ہوا جان ؟ " لڑکی نے سہیل کی طرف دیکھتے ہوئے کہا " جان ڈرائیور کے ہوتے ہوئے یہ مناسب نہیں ھے " - سہیل نے جب اپنا ذکر سنا تو درمیان والے شیشے سے پیچھے دیکھا تو لڑکا لڑکی کے بالکل ساتھ جڑا ہوا تھا ، لڑکے نے سہیل کی طرف دیکھا اور التجایا لہجے میں سہیل سے کہا " میں دبئی جا رہا ھوں رات گیارہ بجے کی فلائٹ ھے ، یہ میری گرل فرینڈ ھے اور آج کافی دنوں بعد ملی ھے اور میرا دل اس سے سیکس کرنے کو کر رہا ھے ، اگر تمہیں کوئی اعتراض نہ ہو تو میں چلتی کار میں ہی سیکس کر لوں ؟
یار آپ لوگ لاہور میں کسی ہوٹل رک جانا اور وہاں اطمینان سے کر لینا ادھر تم لوگ میرے ہوتے ہوئے ایزی فیل نہیں کرو گے سہیل نے جواب دیا تو لڑکا اور لڑکی بیک وقت بولے " ادھر بھی ہمیں کوئی مسلئہ نہیں ھے ، وہاں لاہور میں ہم نے شاپنگ بھی کرنی ھے اور ہمارے پاس اتنا ٹائم نہیں ھے کہ ہم وہاں ہوٹل جانے کے لئے وقت نکال سکیں -سہیل نے کہا ٹھیک ھے ، مجھے کوئی اعتراض نہیں آپ جو مرضی کریں ،لڑکے نے سہیل کا شکریہ ادا کیا اور اپنا ایک ہاتھ لڑکی کی اٹھی ہوئی جاندار چھاتیوں پر رکھا اور اسے دبانے لگا اور لڑکی کے منہ سے سیکسی آوازیں نکلنا شروع ہو گئیں بالکل فلمی انداز میں تو سہیل نے درمیان والا شیشہ پچھلی سیٹ پر ایڈجسٹ کیا اور ڈرائیونگ کے ساتھ ساتھ ان دونوں کی طرف بھی دیکھنے لگا - سہیل کو زندگی میں پہلی دفعہ لائیو سیکس دیکھنے کا موقع ملا تھا جس سے اس کے تن و بدن میں چونٹیاں رینگنے لگیں اور اس کا لن مکمل تناؤ کے ساتھ کھڑا ہو گیا تھا لیکن لڑکی کے ساتھ اس کے بوائے فرینڈ کی وجہ سے یہ لڑکی اس کے لئے شجر ممنوعہ تھی - اسلئے سہیل نے اپنی آنکھیں سامنے سڑک پر لگا لیں اور شیشہ سائڈ پر کر لیا ،
لڑکی کی سسکاریاں کار میں گونج رہی تھیں اور لڑکے کے چومنے کی آوازیں جس سے سہیل کی بےچینی بڑھ رہی تھی ، جب لڑکی کی سسکاریاں اسکے اعصاب پر اثر انداز ہونے لگیں تو سہیل نے دوبارہ شیشہ پچھلی سیٹ پر سیٹ کر لیا ، وہ دونوں اس سے بے نیاز اپنی مستیوں میں ڈوبے ہوئے تھے ،




لڑکی کی قمیض اتر چکی تھی اور اسکی برا اس کے مموں کے اوپر گلے کے نزدیک پہنچ چکی تھی اور اسکی چھاتیاں اور پیٹ بالکل ننگا تھا -اوپر کو اٹھے ہوئے مموں پر براؤن رنگ کی نپل تن کر کھڑی تھیں یہ نظارہ دیکھ کر سہیل کے تنے ہوئے لن نے جھٹکا کھایا اور سہیل کو ایسے لگا جیسے اس کے لن کی ٹوپی سے منی کا قطرہ ٹپکا ہو - اس دوران لڑکے نے اپنا ازاربند کھولا اور اپنی شلوار اتار کر ایک سائڈ پر رکھ دی ، کار کے سائڈ شیشوں پر دھوپ سے بچاؤ والے بلیک شیڈ لگے ہوئے تھے جس وجہ سے باہر سے کار کے اندر کا منظر نظر نہیں آتا تھا اسلئے بنا کسی ہچکچاہٹ کے لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کو کھوجنے میں لگے ہوئے تھے -
لڑکے نے لڑکی کی بھی شلوار اتار دی اور اسکی ٹانگوں کے درمیان آ گیا ، اس نے لڑکی کو سائڈ پر لٹا کر خود اس کے اوپر آ گیا اور اپنا لن اسکی چوت پر رکھ کر رگڑنے لگا اور اپنے ہونٹ لڑکی کے ہونٹوں سے ملا کر اس سے فرنچ کس کرنے لگا ، کس کرتے ہوئے لڑکے نے ایک تیز جھٹکے سے لن لڑکی کی چوت میں داخل کر دیا لڑکی کے جسم نے ایک ہلکا سا جھٹکا کھایا لیکن لڑکی کی کوئی خاص آواز نہیں نکلی کسنگ کی وجہ سے - لڑکا زور زور سے جھٹکے مار رہا تھا اور آپ لڑکی اونچی اونچی سسکاریاں بھر رہی تھی کیونکہ لڑکے نے سٹائل چینج کر لیا تھا اور اب کسنگ نہیں کر رہا تھا - کار کا ماحول بہت سیکسی ہو چکا تھا ، کار میں دو مرد اور ایک عورت تھی ، مردوں کے لن فل تناؤ میں تھے اور دونوں ڈرائیونگ کر رہے تھے فرق صرف اتنا تھا کہ ایک مرد عورت کی تو دوسرا کار کی ڈرائیونگ کر رہا تھا ، مزا تینوں کو آ رہا تھا کرنے والے کو بھی ، کروانے والی کو بھی اور دیکھنے والے کو بھی - جلد ہی یہ کھیل اپنے اختتام کو پہنچ گیا ، سیکس سے فارغ ہونے کے بعد انھوں نے اپنے کپڑے ٹھیک کئے اور آرام سے بیٹھ گئے ان دونوں کے دماغ سے سیکس کا بھوت اتر چکا تھا لیکن سہیل کے سر پر ابھی بھی سوار تھا جو اس کی شلوار کے ابھار سے واضح نظر آ رہا تھا -
اب کار بورے والا سے چیچہ وطنی کی طرف رواں دواں تھی - لڑکا سیکس کرنے کے بعد سیٹ سے سر ٹکا کر سو چکا تھا اور لڑکی جاگ رہی تھی - سہیل بار بار ڈرائیونگ کے دوران لڑکی کی طرف دیکھ رہا تھا لیکن اس سے کسی قسم کی بات کرنے کی ہمت نہیں کر پا رہا تھا -لڑکی نے جب بار بار سہیل کو اپنی طرف دیکھتے ہوئے پایا تو اس نے ایک نظر لڑکے پر ڈالی جو اب ہلکے ہلکے خراٹے لے رہا تھا ، لڑکی نے لڑکے کو سوتے ہوئے پایا تو آنکھ سے سہیل کو اشارہ کیا اور اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنی چھاتیاں پکڑ لیں اور انھیں مسلنے لگی تو سہیل نے بھی ہاں میں سر ہلایا تو لڑکی نے سہیل سے اس کا نام پوچھا تو سہیل نے اسے اپنا نام بتا دیا - لڑکی نے سہیل سے پوچھا مجھ سے سیکس کرنے کو دل کر رہا ھے ؟ تو سہیل نے اثبات میں سر ہلایا تو لڑکی نے سہیل سے کہا پیچھے آ جاؤ تو سہیل نے لڑکے کی طرف اشارہ کیا تو لڑکی نے کہا یہ کون سا میرا شوہر ھے تم پیچھے آ جاؤ تو سہیل نے لڑکے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسکے سامنے مجھ سے سیکس نہیں ہو سکے گا تو لڑکی نے لڑکے کو اٹھایا اور کہا کہ ڈرائیور نے ہمارا سیکس دیکھا ھے اور اب اس کا بھی سیکس کرنے کو دل کر رہا ھے لیکن تمہاری وجہ سے ہچکچا رہا ھے تو لڑکے نے سہیل کی طرف دیکھا اور اس سے کہا کہ تم سڑک پہ سائڈ پر گاڑی لگا کر اس سے سیکس کر لو میں تھوڑی دیر کے لئے نیچے اتر جاؤں گا تو سہیل خوش ہو گیا ، وہ اب چیچہ وطنی پہنچ چکے تھے وہاں وہ نیشنل ہائی وے پر چڑھ چکے تھے جو سیدھا لاہور جاتا تھا ، اگر وہاں گاڑی روکی جائے تو موٹروے پولیس پہنچ جاتی تھی اور رکنے کی وجہ پوچھتی تھی -‎چیچہ وطنی نیشنل ہائی وے کے ساتھ ساتھ جنگل تھا ، وہاں ایک جگہ جنگل کی طرف راستہ جاتا دیکھ کر سہیل نے گاڑی موڑ لی تو پیچھے بیٹھے لڑکے اور لڑکی نے پوچھا جنگل میں کیوں گاڑی موڑ لی ؟ تو سہیل نے ان سے کہا کہ ہم جنگل میں زیادہ دور نہیں جائیں گے ادھر نزدیک ہی سیکس کر کے پھر سیدھا لاہور -
جنگل میں ایک جگہ سہیل نے گاڑی روکی تو لڑکا اتر کر وہاں سے دور چلا گیا جاتے ہوئے اس نے سہیل سے کہا جب تم فارغ ہو جاؤ تو ہارن بجانا میں آ جاؤں گا -
سہیل نے کہا ٹھیک ھے اور اتر کر پچھلی سیٹ پر لڑکی کے پاس چلا گیا اور اس کے ساتھ بیٹھ گیا اور اس سے اس کا نام پوچھا تو لڑکی نے اپنا نام نازو بتایا -
سہیل نے اپنا ایک ہاتھ اس کی ران پر رکھا اور آہستہ آہستہ اس کی ران پر پھیرنے لگا ، نازو مزید اس کے ساتھ جڑ گئی اور اپنا ایک ہاتھ اس کی کمر کے گرد لپیٹ لیا اور اپنا سینہ اس کے جسم کے ساتھ چپکا لیا تو سہیل نے اسے بانہوں میں بھر لیا اور اپنے سینے سے لگا اس کی ابھری ہوئی بھاری چھاتیاں سہیل کے سینے سے لگیں تو نرم و گداذ چھاتیوں کے لمس سے اس کے جسم میں مزے کی لہریں ڈورنے لگیں -سہیل نے اپنے ہونٹ نازو کے ہونٹوں سے لگائے اور انھیں چوسنے لگا ، نازو کے ہونٹ ربڑ کی طرح سوفٹ تھے ، جنہیں چوسنے سے اسے بہت مزہ آ رہا تھا سہیل کا لن تناؤ میں آ کر ڈنڈے کی طرح سیدھا ہو چکا تھا ، سہیل نے زیادہ ٹائم ضائع کرنا مناسب نہ سمجھا اور اپنی شلوار اتارنے کے بعد نازو کی شلوار بھی اتار دی ، نازو کے شیوڈ چوت سہیل کے سامنے تھی سہیل نے اپنا ایک ہاتھ نازو کی چوت پر رکھا اور آہستہ آہستہ اس پر پھیرنے لگا ، اپنی ایک انگلی اس کے چوت کے ہونٹوں کے درمیان اوپر سے نیچے کرنے لگا ، جس سے نازو مزے سے بھرپور اھیں بھرنے لگی جس سے سہیل مزید جوش میں آ گیا اور اس نے اپنا لن اسکی چوت کے ہونٹوں کے درمیان رکھا اور ایک ہی جھٹکے سے سارا کا سارا نازو کے اندر کر دیا اور نازو کے منہ سے اک سریلی چیخ نکلی اور اس نے اپنی ٹانگیں سہیل کی کمر کے گرد مضبوطی سے جما دیں ، سہیل نے اپنا لن نازو کی چوت میں آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا اور نازو لذت سے بھرپور سسکیاں بھرنے لگی ، سہیل اسکی پھدی میں زور زور سے جھٹکے مارنے میں مشغول تھا تو نازو منہ سے سیکسی آوازیں نکالنے کے ساتھ ساتھ اپنی قمیض اوپر کر رہی تھی اس نے اپنی برا بھی اوپر کر لی تھی


اب اس کی جاندار چھاتیاں عریاں تھیں جن کو نازو نے مسلنا شروع کر دیا تھا نازو کو چھاتیاں مسلتے دیکھ کر سہیل نے ہاتھ بڑھا کر اس کی چھاتی ہاتھوں میں لے لی اور لن چوت میں اندر باہر کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے ممے بھی دبانے لگا جس سے نازو پورے جوش سے اپنی گانڈ ہلا ہلا کر سہیل کا ساتھ دینے لگی ، جس سے سہیل کا خود پر قابو ختم ہونے لگا تو اس کے جھٹکوں میں تیزی آ گئی تو نازو نے اسے اپنے اوپر گرا لیا اور اپنی چھاتی سہیل کے منہ میں ڈال دی ، چھاتی منہ میں لینے سے اسے عجیب سا احساس ہوا لیکن وہ چھوٹنے کے قریب تھا اسلئے اس نے کوئی پروا نہیں کی اور چند مزید جھٹکوں کے بعد وہ نازو کی چوت میں ہی ڈسچادج ہو گیا ، سہیل ڈسچادج ہونے کے بعد نازو کے اوپر ہی لیٹ گیا اور ایک منٹ سے کم عرصے میں وہ دنیا و مافیا سے بےخبر ہو گیا چھاتی پر لگی بیہوشی کی دوا اپنا کام کر چکی تھی - ڈیڑھ دن بیہوش رہنے کے بعد ہسپتال کے بستر پر سہیل کی آنکھ کھلی تھی - آج بھی سہیل کو نازو اور اسکے ساتھی کی تلاش ھے جو اسکی کار کے ساتھ غائب ہو گیا تھا -
प्यास बुझाई नौकर से Running....कीमत वसूल Running....3-महाकाली ....1-- जथूराcomplete ....2-पोतेबाबाcomplete
बन्धन
*****************
दिल से दिल बड़ी मुश्किल से मिलते हैं!
तुफानो में साहिल बड़ी मुश्किल से मिलते हैं!
यूँ तो मिल जाता है हर कोई!
मगर आप जैसे दोस्त नसीब वालों को मिलते हैं!
*****************
Post Reply