Sundar kaa maatr prem urdu font

Jemsbond
Super member
Posts: 6659
Joined: 18 Dec 2014 12:09

Re: Sundar kaa maatr prem urdu font

Post by Jemsbond »

اماں اب اتنی كاماتر ہو گئی تھی کہ اس سے یہ سست کا عضو تناسل داخل برداشت نہیں ہوا اور مچل کر سهسا اس نے اپنے نتب اچھال کر ایک دھکا دیا اور میرا لںڈ جڑ تک اپنی چوت لے لیا. ماں کی چوت بڑی ٹائیٹ تھی. مجھے تعجب ہوا کہ تین بچوں کے بعد بھی میری دق کی اندام نہانی اتنی تنگ کیسے ہے. اس کی اندام نہانی کی طاقتور پیشیوں نے میرے عضو تناسل کو گھوسے جیسا پکڑ رکھا تھا. میں نے لنڈ آدھا باہر نکالا اور پھر مکمل اندر پیل دیا. گیلی تپي اس بر میں لںڈ ایسا مست سرک رہا تھا جیسے اس میں مکھن لگا ہو.

اس کے بعد میں پورے زور سے ماں کو چودنے میں لگ گیا. میں اتنا اتیجیت تھا کہ جتنا کبھی زندگی میں نہیں ہوا. میرے تن کر کھڑے لنڈ میں بہت خوشگوار احساس ہو رہی تھی اور میں اس کا مزہ لیتا ہوا اماں کو ایسے هچك هچك کر چود رہا تھا کہ ہر دھکے سے اس کا جسم ہل جاتا. ماں کی چوت کے رس میں سرابور میرا عضو تناسل بہت آسانی سے اندر باہر ہو رہا تھا.

ہم دونوں مدہوش ہو کر ایسے چود رہے تھے جیسے ہمیں اسی کام ایک کیلئے بنایا گیا ہو. ماں نے میری پیٹھ کو اپنی باںہوں میں کس رکھا تھا اور میرے ہر دھکے پر وہ نیچے سے اپنے نتب اچھال کر دھکا لگا رہی تھی. ہر بار جب میں اپنا عضو تناسل اماں کی اندام نہانی میں گھساتا تو وہ اس کے بچہ دانی کے منہ پر پہنچ جاتا، اس ملائم اندر کے منہ کا ٹچ مجھے اپنے سپاڑے پر صاف محسوس ہوتا. اماں اب جور جور سے سانسیں لیتے ہوئے جھڑنے کے قریب تھی. جانوروں کی طرح ہم نے پندرہ منٹ زوردار جماع کیا. فر اچانک ماں کا جسم جکڑ گیا اور وہ کانپنے لگی.

ماں کے اس شدید انزال کی وجہ اس کی اندام نہانی میرے لںڈ کو اب پکڑنے چھوڑنے لگی اور اسی وقت میں نے بھی کسمسا کر جھڑ گیا. اتنا ویرے میرے لںڈ نے اس کی چوت میں اگلا کہ وہ باہر نکل کر بہنے لگا. کافی دیر ہم ایک دوسرے کو چومتے ہوئے اس سورگك لطف کو بھوگتے ہوئے ویسے ہی لپٹے پڑے رہے.

ماں کے میٹھے چبنو سے اور میری چھاتی پر دبے اس نرم اروجوں اور ان کے درمیان کی سخت نپلو کی چبھن سے اب بھی اندام نہانی میں گھسا ہوا میرا عضو تناسل فر آہستہ آہستہ کھڑا ہو گیا. جلد ہی ہمارا جماع فر شروع ہو گیا. اس بار ہم نے مزے لے لے کر بہت دیر كامكريڑا کی. ماں کو میں نے بہت پیار سے ہؤلے ہؤلے اسکے بوسہ لیتے ہوئے قریب آدھے گھنٹے تک چودا. ہم دونوں ایک ساتھ سکھلت ہوئے.

اماں کی آنکھوں میں ایک مکمل ترپت کے بھاو تھے. مجھے پیار کرتی ہوئی وہ بولی. "خوبصورت، تیرا بہت بڑا ہے بیٹے، بالکل مجھے پورا بھر دیا تو نے."

میں بہت خوش تھا اور فخر محسوس کر رہا تھا کہ پہلے ہی میتھن میں میں نے اماں کو وہ سکھ دیا جو آج تک کوئی اسے نہیں دے پایا تھا. میں بھرے لہجے میں بولا. "یہ اس لئے ماں کہ میں تجھپر مرتا ہوں اور بہت محبت کرتا ہوں."

ماں سہر کر بولی. "اتنا لطف مجھے کبھی نہیں آیا. میں تو بھول ہی گئی تھی کہ انزال کسے کہتے ہیں" میں ماں کو لپٹا رہا اور ہم محبت سے ایک دوسرے کے بدن سہلاتے ہوئے چومتے رہے.

آخر ماں مجھے الگ کرتے ہوئے بولی "سندر، میرے بادشاہ، میرے لال، اب میں جاتی ہوں. ہمیں ہوشیار رہنا چاہیے، کسی کو شک نہ ہو جائے."

اٹھ کر اس نے اپنا بدن پوچھا اور کپڑے پہننے لگی. میں نے اس سے دھیمے لہجے میں پوچھا. "اماں، میں تمہارا پیٹیکوٹ رکھ لوں؟ آپ کی پہلی رات کی نشانی؟"

وہ مسکرا کر بولی. "رکھ لے بادشاہ، پر چھپا کر رکھنا." اس نے ساڑی پہنی اور مجھے ایک آخری بوسہ دے کر باہر چلی گئی.

میں جلد ہی سو گیا، سوتے وقت میں نے اپنی ماں کا پیٹیکوٹ اپنے تکیے پر رکھا تھا. اس میں سے آ رہی ماں کے بدن اور اس کے رس کی خوشبو سوگھتے ہوئے کب میری آنکھ لگ گئی، پتہ ہی نہیں چلا.
प्यास बुझाई नौकर से Running....कीमत वसूल Running....3-महाकाली ....1-- जथूराcomplete ....2-पोतेबाबाcomplete
बन्धन
*****************
दिल से दिल बड़ी मुश्किल से मिलते हैं!
तुफानो में साहिल बड़ी मुश्किल से मिलते हैं!
यूँ तो मिल जाता है हर कोई!
मगर आप जैसे दोस्त नसीब वालों को मिलते हैं!
*****************
Jemsbond
Super member
Posts: 6659
Joined: 18 Dec 2014 12:09

Re: Sundar kaa maatr prem urdu font

Post by Jemsbond »

اگلے دن ناشتے پر جب سب جمع ہوئے تو ماں چپ تھی، مجھ بالکل نہیں بولی. مجھے لگا کہ لو، ہو گئی ناراض، کل شاید مجھ جيادتي ہو گئی. جب میں کام پر جا رہا تھا تو اماں میرے کمرے میں آئی. "بات کرنا ہے تجھسے" سنجیدہ لہجے میں وہ بولی.

"کیا بات ہے اماں؟ کیا ہوا؟ میں نے کچھ غلطی کی؟" میں نے ڈرتے ہوئے پوچھا.

"نہیں بیٹے" وہ بولی "پر کل رات جو ہوا، وہ اب کبھی نہیں ہونا چاہیے." میں نے کچھ کہنے کے لیے منہ کھولا تو اس نے مجھے چپ کر دیا. "کل کی رات میرے لیے بہت متوالي تھی سندر اور ہمیشہ یاد رہے گی. پر یہ مت بھولو کہ میں شادی شدہ ہوں اور تیری ماں ہوں. یہ تعلقات غلط ہے."

میں نے فوری طور اس کی مخالفت کی. "اماں، رکو." اس کی طرف بڑھ کر اسے باںہوں میں بھرتے ہوئے میں بولا. "تمہے معلوم ہے کہ میں تمہیں کتنا پیار کرتا ہوں اور یہ بھی جانتا ہوں کہ تم بھی مجھے اتنا ہی چاہتی ہو. اس محبت کو ایسی آسانی سے نہیں ختم کیا جا سکتا."

میں نے اس کا بوسہ لینے کی کوشش کی تو اس نے اپنا سر ہلا کر نہیں کہتے ہوئے میری باںہوں سے اپنے آپ کو چھڑا لیا. میں نے پیچھے سے آواز دی. "تو کچھ بھی کہہ ماں، میں تو تجھے چھوڑنے والا نہیں ہوں اور ایسا ہی محبت کرتا رہوں گا." روتی ہوئی ماں کے کمرے سے چلی گئی.

اس کے بعد ہمارا تعلق ٹوٹ سا گیا. مجھے صاف نظر آتا تھا کہ وہ بہت دکھی ہے فر بھی اس نے میری بات نہیں سنی اور مجھے ٹالتی رہی. میں نے بھی اس کے پیچھے لگنا چھوڑ دیا کیونکہ اس سے اس کے اور دکھ ہوتا تھا.

ماں اب میرے لیے ایک لڑکی کی تلاش کرنے لگی کہ میری شادی کر دی جائے. اس نے سب داروں سے پوچھ گچھ شروع کر دی. دن بھر وہ بیٹھ کر آئے ہوئے رشتوں کی كڈليا مجھ ملایا کرتی تھی. زبردستی اس نے مجھے کچھ لڑکیوں سے ملوایا بھی. میں بہت دکھی تھا کہ میری ماں ہی میرے اس محبت کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے لیے مجھ پر شادی کی زبردستی کر رہی ہے.

آخر میں نے ہار مان لی اور ایک لڑکی پسند کر لی. وہ کچھ کچھ ماں جیسی ہی نظر آتی تھی. پر جب شادی کی تاریخ پکی کرنے کا وقت آیا تو ماں میں اچانک ایک تبدیلی آیا. وہ بات بات میں جھللاتي اور مجھ پر برس پڑتی. اس کی یہ چڑچڑاهٹ بڑھتی ہی گئی. مجھے لگا کہ جیسے وہ میری ہونے والی بیوی سے بہت پانی رہی ہے.

آخر ایک دن اکیلے میں اس نے مجھ سے کہا. "خوبصورت، بہت دن سے پکچر نہیں دیکھی، چل اس اتوار کو چلتے ہیں." مجھے خوشی بھی ہوئی اور تعجب بھی ہوا. "ہاں ماں، جیسا تم کہو." میں نے کہا. میں اتنا اتیجیت تھا کہ باقی دن کاٹنا میرے لیے مشکل ہو گیا. یہی سوچتا رہا کہ معلوم نہیں اماں کےدل میں کیا ہے. شاید اس نے صرف میرا دل بہلانے کو یہ کہا ہو.

اتوار کو ماں نے فر ٹھیک وہی شفان کی سیکسی ساڑی پہنی. خوب بنٹھن کر وہ تیار ہوئی تھی. میں بھی اس کا وہ منشیات طور دیکھتا رہ گیا. کوئی کہہ نہیں سکتا تھا کہ میرے پاس بیٹھ کر پکچر دیکھتی وہ سندری میری ماں ہے. پکچر کے بعد ہم اسی باغ میں اپنے عزیز مقام پر گئے.

میں نے ماں کو باںہوں میں کھینچ لیا. میری خوشی کا پاراوار نہ رہا جب اس نے کوئی مخالفت نہیں کی اور خاموشی میرے آلںگن میں سما گئی. میں نے اس کے بوسہ پر بوسہ لینا شروع کر دیے. میرے ہاتھ اس کے پورے بدن کو سہلا اؤر دبا رہے تھے. ماں بھی اتیجت تھی اور اس چوماچاٹي میں مکمل تعاون دے رہی تھی.

آخر ہم گھر لوٹے. آدھی رات ہو جانے سے سناٹا تھا. ماں بولی. "تو اپنے کمرے میں جا، میں دیکھ کر آتی ہوں کہ تیرے باپو سو گئے یا نہیں." میں نے اپنے پورے کپڑے نکالے اور بستر میں لیٹ کر اس کا انتظار کرنے لگا. دس منٹ بعد ماں اندر آئی اور دروازہ اندر سے بند کر کے دوڑ کر میری باںہوں میں آ سمايي.
प्यास बुझाई नौकर से Running....कीमत वसूल Running....3-महाकाली ....1-- जथूराcomplete ....2-पोतेबाबाcomplete
बन्धन
*****************
दिल से दिल बड़ी मुश्किल से मिलते हैं!
तुफानो में साहिल बड़ी मुश्किल से मिलते हैं!
यूँ तो मिल जाता है हर कोई!
मगर आप जैसे दोस्त नसीब वालों को मिलते हैं!
*****************
Jemsbond
Super member
Posts: 6659
Joined: 18 Dec 2014 12:09

Re: Sundar kaa maatr prem urdu font

Post by Jemsbond »

ایک دوسرے کے بوسہ لیتے ہوئے ہم بستر میں لیٹ گئے. میں نے جلدی اماں کے کپڑے نکالے اور اس کے ننگے موہک جسم کو پیار کرنے لگا. میں نے اس کے اںگ اںگ کو چوما، ایک انچ بھی جگہ کہیں نہیں چھوڑی. اس کے مانسل چکنے نتب پکڑ کر میں اسکے جننانگوں پر ٹوٹ پڑا اور ذہن بھر کر اس میں سے بہتے امرت کو پیا.

دو بار ماں کو سکھلت کر کے اس کے رس کا من بھر کر پان کرکے آخر میں نے اسے نیچے لٹايا اور اسپر چڑھ بیٹھا. اماں نے خود ہی اپنی ٹاںگیں فیلا کر میرا لوہے جیسا سخت عضو تناسل اپنی یون کے بھگوشٹھو میں جمع لیا. میں نے بس ذرا سا پےلا اور اس ہموار نرم چوت میں میرا لںڈ مکمل سما گیا. ماں کو باںہوں میں بھر کر اب میں چودنے لگا.

اماں میرے ہر وار پر لطف سے سسکتی. ہم ایک دوسرے کو پکڑ کر پلنگ پر لوٹ پوٹ ہوتے ہوئے میتھن کرتے رہے. کبھی وہ نیچے ہوتی، کبھی میں. اس بار ہم نے ضبط رکھ کر خوب جم کر بہت دیر كامكريڑا کی. آخر جب میں اور وہ ایک ساتھ جھڑے تو اس انزال کی میٹھی شدت اتنی تھی کہ ماں رو پڑی "ه خوبصورت بیٹے، مر گئی" وہ بولی "تو نے تو مجھے جیتے جاگتے جنت پہنچا دیا میرے لال."

میں نے اسے کس کر پکڑتے ہوئے پوچھا. "اماں، میری شادی کے بارے میں کیا تم نے ارادہ بدل دیا ہے؟"

"ہاں بیٹا" وہ میرے گالوں کو چومتے ہوئے بولی. "تجھے نہیں معلوم، یہ مهنا کیسے گزرا میرے لیے. جیسے تیری شادی کی بات پکی کرنے کا دن قریب آتا گیا، میں تو پاگل سی ہو گئی. آخر مجھ سے نہیں رہا گیا، میں اتنی جلتی تھی تیری ہونے والی بیوی سے مجھے احساس ہو گیا کہ میں تجھے بہت پیار کرتی ہوں، صرف بیٹے کی طرح نہیں، ایک ناری کی طرح جو اپنے پریمی کی دیوانی ہے. "

میں نے بھی اس کے بالوں کا بوسہ لیتے ہوئے کہا. "ہاں ماں، میں بھی تجھے اپنی ماں جیسے نہیں، ایک ابھساركا کے طور پر محبت کرتا ہوں، میں تجھ سے الگ نہیں رہ سکتا."

ماں بولی. "میں جانتی ہوں سندر، تیری باںہوں میں نںگی ہوکر ہی میں نے جانا کہ محبت کیا ہے. اب میں صاف تجھے کہتی ہوں کہ میں تیری بیوی بن کر جینا چاہتی ہوں، دھن، مجھ سے شادی کرے گا؟"

میں لطف کی وجہ سے کچھ دیر بول بھی نہیں پایا. فر اسے باںہوں میں بھيچتے ہوئے بولا. "اماں تو نے تو مجھے دنیا کا سب سے خوش انسان بنا دیا، تو صرف میری ہے، اور کسی کی نہیں، تمہارا یہ منشیات خوبصورت جسم میرا ہے، میں چاہتا ہوں کہ تم ننگی ہوکر ہمیشہ میرے آغوش میں رہو اور میں تم بھوگتا رہوں."

"ه میرے بیٹے، میں بھی یہی چاہتی ہوں، پر تم سے شادی کرکے میں اور کہیں جا کر رہنا چاہتی ہوں جہاں ہمیں کوئی نہ پہچانتا ہو. تو باہر دور کہیں نوکری ڈھونڈ لے یا بذنےس کر لے. میں تیری بیوی بن کر تیرے ساتھ چلوگي. یہاں ہمیں بہت ہوشیار رہنا پڑے گا سندر. مکمل لطف ہم نہیں اٹھا پائیں گے "

ماں کی بات سچ تھی. میں اسے بولا. "ہاں اماں، تم سچ کہتی ہے، میں کل ہی کوشش شروع کر دیتا ہوں."

ہم فر سے جماع کے لیے اتاولے ہو گئے تھے. ماں میری گود میں تھی اور میں نے اس کے خوبصورت نپل، جو سخت ہو کر سیاہ انگور جیسے ہو گئے تھے، انہیں منہ میں لے کر چوسنے لگا. اماں نے مجھے نیچے بستر پر لٹا دیا اور خود میرے اوپر چڑھ کر میرا لںڈ اپنی چوت کے منہ پر رکھ کر نیچے ہوتے ہوئے اسے مکمل اندر لے لیا. فر وہ جھک کر مجھے چومتے ہوئے اچھل اچھل کر مجھے چودنے لگی. میں نے بھی اس کے نتب پکڑے ہوئے تھا. اسکی جیبھ میری جیبھ سے کھیلنے لگی اور سهسا وہ میرے منہ میں ہی ایک دبی چیخ کے ساتھ سکھلت ہو گئی.

اب میں اسے پٹک کر اس پر چڑھ بیٹھا اور پورے زور کے ساتھ اسے چود ڈالا. جھڑنے کے بعد بھی میں اپنا لںڈ اسکی چوت میں گھسےڑے ہوئے اسپر پڑا پڑا اس کے ہونٹوں کو چومتا رہا اور اس کے جسم کے ساتھ کھیلتا رہا. اماں اب ترپت ہو گئی تھی پر میرا لںڈ فر کھڑا ہونے لگا تھا.

ماں نے ہنس کر لاڑ سے کہا "تو آدمی ہے یا ساڈ؟" اور پھر جھک کر میرا عضو تناسل منہ میں لے کر چوسنے لگی.

پہلی بار ماں کے نرم تپتے منہ کو اپنے لںڈ پر پا کر میں نے زیادہ دیر نہیں رہ پایا اور اس کے منہ میں ہی سکھلت ہو گیا. ماں نے جھڑتے عضو تناسل کو منہ سے نکالنے کی ذرا بھی کوشش نہیں کی بلکہ پورا ویرے پی گئی.
प्यास बुझाई नौकर से Running....कीमत वसूल Running....3-महाकाली ....1-- जथूराcomplete ....2-पोतेबाबाcomplete
बन्धन
*****************
दिल से दिल बड़ी मुश्किल से मिलते हैं!
तुफानो में साहिल बड़ी मुश्किल से मिलते हैं!
यूँ तो मिल जाता है हर कोई!
मगर आप जैसे दोस्त नसीब वालों को मिलते हैं!
*****************
Jemsbond
Super member
Posts: 6659
Joined: 18 Dec 2014 12:09

Re: Sundar kaa maatr prem urdu font

Post by Jemsbond »

دوسرے ہی دن میں نے ایک سراف کے یہاں سے ایک مریخ فارمولا لے آیا. سب سے چھپا کر رکھا اور ساتھ ہی ایک اچھی ریشم کی ساڑی بھی لے آیا. موقع دیکھ کر ایک دن ہم پاس کے دوسرے شہر میں شاپنگ کا بہانہ بنا کر گئے. ماں نے وہی نئی ساڑی پہنی تھی.

وہاں ایک چھوٹے مندر میں جا کر میں نے پادری سے کہا کہ ہماری شادی کر دے. پجاری کو کچھ غیر نہیں لگا کیونکہ اماں اتنی خوبصورت اور جوان لگ رہی تھی کہ کسی کو یہ یقین ہی نہیں ہوتا کہ وہ میری ماں ہے. ماں شرما کر میرے سامنے کھڑی تھی جب میں نے ہار اس کے گلے میں ڈالا. فر میںنے اپنے نام کا مریخ فارمولا اسے پہنا دیا. ایک اچھے ہوٹل میں کھانا کھا کر ہم گھر آ گئے.

رات کو سب سو جانے کے بعد اماں وہی ساڑی پہنے میرے کمرے میں آئی. آج وہ دلہن جیسی شرما رہی تھی. مجھے لپٹ کر بولی. "خوبصورت، آج یہ میرے لیے بڑی سہانی رات ہے، ایسا محبت کر بیٹے کہ مجھے ہمیشہ یاد رہے. آخر آج سے میں تیری بیوی بھی ہوں."

میں نے اس کے طور پر آنکھیں بھر کر دیکھتے ہوئے کہا. "اماں، آج سے میں تمہیں تمہارے نام سے بلانا چاہتا ہوں، کملا. اکیلے میں میں یہی کہوں گا. سب کے سامنے ماں کہوں گا." ماں نے شرم سے سرخ ہوئے اپنے مكھڑے کو ڈلاكر منظوری دے دی.

فر میں ماں کی آنکھوں میں جھانکتا ہوا بولا. "کملا رانی، آج میں تمہیں اتنا بھوگوگا کہ جیسا ایک شوہر کو سہاگرات میں کرنا چاہیے. آج میں تمہیں اپنے بچے کی ماں بنا کر رہوں گا. تو فکر مت کر، اگلے ماہ تک ہم دوسری جگہ چلے جائیں گے."

امم نے اپنا سر میرے سینے میں چھپاتے ہوئے کہا. "اوہ خوبصورت، ہر بیوی کی یہی چاہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے شوہر سے حاملہ ہو. آج میرا ٹھیک درمیان کا دن ہے. میری کوکھ تیار ہے تیرے بیج کے لیے میرے بادشاہ."

اس رات میں نے اماں کو من بھر کر بھوگا. اس کے کپڑے آہستہ آہستہ نکالے اور اس کے پل پل ہوتے ننگے جسم کو من بھر کر دیکھا اور محبت کیا. پہلے گھنٹے بھر اس کے چوت کے رس کا پان کیا اور فر اس پر چڑھ بیٹھا.

اس رات ماں کو میں نے چار بار چودا. ایک لمحہ بھی اپنا لںڈ اسکی چوت سے باہر نہیں نکالا. سونے میں ہمیں صبح کے تین بج گئے. اتنا ویرے میں نے اس کے پیٹ میں چھوڑا کہ اس کا حاملہ ہونا طے تھا.

اس کے بعد میں اسی تاک میں رہتا کہ کب گھر میں کوئی نہ ہو اور میں اماں پر چڑھ جاؤں. ماں بھی ہمیشہ جماع کی شوقین رہتی تھی. پہل ہمیشہ وہی کرتی تھی. وہ اتنی اتیجیت رہتی تھی کہ جب بھی میں اس کا پیٹیکوٹ اتارتا، اس کی چوت کو گیلا پاتا. جب اس نے ایک دن چدتے ہوئے مجھے تھوڑی لجا کر یہ بتایا کہ صرف میری یاد سے ہی اس کی اندام نہانی میں سے پانی ٹپکنے لگتا تھا، مجھے اپنی جوانی پر بڑا فخر محسوس ہوا.

کبھی کبھی ہم ایسے گرما جاتے کہ احتیاط بھی طاق پر رکھ دیتے. ایک دن جب سب نیچے بیٹھ کر گپپے مار رہے تھے، میں نے دیکھا کہ اماں اوپر والے باتھ روم میں گئی. میں بھی چپ چاپ پیچھے ہو لیا اور دروازہ کھول کر اندر چلا گیا. ماں سٹكني لگانا بھول گئی تھی. میں جب اندر گیا تو وہ برتن پر بیٹھ کر موت رہی تھی. مجھے دیکھ کر اس کی کالی آنکھیں حیرت سے فیل گئیں.

اس کے کچھ کہنے سے پہلے ہی میں نے اسے اٹھایا، گھما کر اسے جھکنے کو کہا اور ساڑی و پیٹیکوٹ اوپر کرکے پیچھے سے اسکی چوت میں لںڈ ڈال دیا. "بیٹے کوئی آ جائے گا" وہ کہتی رہ گئی پر میں نے اس کی ایک نہ سنی اور ویسے ہی پیچھے سے اسے چودنے لگا. پانچ منٹ میں میں ہی جھڑ گیا پر وہ اتنے میٹھے پانچ منٹ تھے کہ گھنٹے بھر کے جماع کے برابر تھے.

میرے طاقتور دھکوں سے اس کا جھکا جسم ہل جاتا اور اس کا لٹکتا مگلسوتر پینڈلم جیسا ہلنے لگتا. جھڑ کر میں نے اس کے پیٹیکوٹ ہی ویرے ساف کیا اور ہم باہر آ گئے. ماں پیٹیکوٹ تبدیل کرنا چاہتا تھا پر میں نے انکار کر دیا. دن بھر مجھے اس خیال سے بہت اشتعال ہوئی کہ ماں کے پیٹیکوٹ پر میرا ویرے لگا ہے اور اس کی چوت سے بھی میرا ویرے ٹپک رہا ہے.
प्यास बुझाई नौकर से Running....कीमत वसूल Running....3-महाकाली ....1-- जथूराcomplete ....2-पोतेबाबाcomplete
बन्धन
*****************
दिल से दिल बड़ी मुश्किल से मिलते हैं!
तुफानो में साहिल बड़ी मुश्किल से मिलते हैं!
यूँ तो मिल जाता है हर कोई!
मगर आप जैसे दोस्त नसीब वालों को मिलते हैं!
*****************
Jemsbond
Super member
Posts: 6659
Joined: 18 Dec 2014 12:09

Re: Sundar kaa maatr prem urdu font

Post by Jemsbond »

ہمارا جماع اسی طرح چلتا رہا. ایک بار دو دن تک ہمیں میتھن کا موقع نہیں ملا تو اس رات ہوس سے پریشان ہو کر آخر میں ماں اور باپو کے کمرے میں دھیرے سے گیا. باپو نشے میں دھت سو رہے تھے اور ماں بھی وہیں بازو میں سو رہی تھی.

سوتے وقت اس کی ساڑی اس وكشستھل سے ہٹ گئی تھی اور اس کے اعلی درجے اروجوں کا پورا ابھار دکھ رہا تھا. سانس کے ساتھ وہ اوپر نیچے ہو رہے تھے. میں تو گویا محبت اور چاہت سے پاگل ہو گیا. ماں کو نیند میں سے اٹھایا اور جب وہ گھبرا کر اٹھی تو اسے خاموش رہنے کا اشارہ کر کے اپنے کمرے میں آنے کو کہہ کر میں واپس آ گیا.

دو منت بعد ہی وہ میرے کمرے میں تھی. میں نے اس کے کپڑے اتارنے لگا اور وہ بیچاری تنگ ہو کر مجھے ڈاٹنے لگی. "خوبصورت، میں جانتی ہوں کہ میں تمہاری بیوی ہوں اور جب بھی تم کال، آنا میرا فرض ہے، پر ایسی خطرے مت اٹھا بیٹے، کسی نے دیکھ لیا تو گڑبڑ ہو جائے گا."

میں نے اپنے منہ سے اس کا منہ بند کر دیا اور ساڑی اتارنا چھوڑ صرف اسے اوپر کر کے اس کے سامنے بیٹھ کر اسکی چوت چوسنے لگا. لمحہ بھر میں اس کا غصہ اتر گیا اور وہ میرے سر کو اپنی رانوں میں جکڑ کر كراهتے ہوئے اپنی یون میں پیوست ہوئی میری جیب سے لطف اٹھانے لگی. اس کے بعد میں نے اسے بستر پر لٹا کر اسے چود ڈالا.

من بھر کر چدنے کے بعد ماں جب اپنے کمرے میں واپس جا رہی تھی تو بہت خوش تھی. مجھے بولی. "خوبصورت، جب بھی تو چاہے، ایسے ہی بلا لیا کر، میں آ جاؤں گی."

اگلی رات کو تو ماں کھلے عام اپنا تکیہ لے کر میرے کمرے میں آ گئی. میں نے پوچھا تو ہنستے ہوئے اس نے بتایا "سندر، تیرے باپو کو میں نے آج بتا دیا کہ ان کی شراب کی بدبو کی وجہ سے مجھے نیند نہیں آتی اس لئے آج سے میں تمہارے کمرے میں سویا کروں گی. انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے. اس لئے میرے بادشاہ، میرے سرخ، آج سے میں کھلے عام تیرے پاس سو سکتی ہوں. "

میں نے اسے بھینچ کر اسپر چبنو کی برسات کرتے اے کہا. "سچ اماں؟ آج سے تو فر ہم بالکل شوہر بیوی جیسے ایک ساتھ سو سکیں گے." اس رات کے میتھن میں کچھ اور ہی مدھرتا تھی کیونکہ ماں کو اٹھ کر واپس جانے کی ضرورت نہیں تھی اور دماغ بھر کر آپس میں جھیلنے کے بعد ہم ایک دوسرے کی باںہوں میں ہی سو گئے. اب صبح اٹھ کر میں ماں کو چود لیتا تھا اور پھر ہی وہ اٹھ کر نیچے جاتی تھی.

کچھ ہی دن بعد ایک رات جماع کے بعد جب ماں میری باںہوں میں لپٹی پڑی تھی تب اس نے شرماتے ہوئے مجھے بتایا کہ وہ حاملہ ہے. میں خوشی سے اچھل پڑا. آج ماں کا روپ کچھ اور ہی تھا. شرم سے گلابی ہوئے چہرے پر ایک نكھار سا آ گیا تھا.

مجھے خوشی کے ساتھ کچھ فکر ہی ہوئی. دور کہیں جا کر گھر بسانا اب ضروری تھا. ساتھ ہی باپو اور بھائی بہن کے عمل کا بھی انتظام کرنا تھا.

شاید کامدیو کی ہی مجھ مہربانی ہو گی. ایک یہ کہ اچانک باپو ایک کیس جیت گئے جو تیس سال سے چل رہا تھا. اتنی بڑی پراپرٹي آخر ہمارے نام ہو گئی. آدھی بیچ کر میں نے بینک میں رکھ دی کہ صرف سود ہی گھر آرام سے چلتا. ساتھ ہی گھر کی دیکھ بھال کو ایک بیوہ پھوپھی کو بلا لیا. اس طرف سے اب میں مطمئن تھا.

دوسرے یہ کہ مجھے اچانک آسام میں دور پر ایک کام ملی. میں نے جھٹ سے اپنا اور ماں کا ٹکٹ نکالا اور جانے کی تاریخ طے کر لی. ماں نے بھی سب کو بتا دیا کہ وہ نہیں سہ سکتی کہ اس کا بڑا بیٹا اتنی دور جا کر اکیلا رہے. یہاں تو پھوپھی تھی کہیں سب کی دیکھ بھال کرنے کے لیے. اس سب کے درمیان ماں کا روپ دن بہ دن نكھر رہا تھا. خاص کر اس روح سے اس کے پیٹ میں اسی کے بیٹے کا بیج پل رہا ہے، ماں بہت بھاو وبھور تھی.
प्यास बुझाई नौकर से Running....कीमत वसूल Running....3-महाकाली ....1-- जथूराcomplete ....2-पोतेबाबाcomplete
बन्धन
*****************
दिल से दिल बड़ी मुश्किल से मिलते हैं!
तुफानो में साहिल बड़ी मुश्किल से मिलते हैं!
यूँ तो मिल जाता है हर कोई!
मगर आप जैसे दोस्त नसीब वालों को मिलते हैं!
*****************
Post Reply