BUDHU KAHEEN KA

Post Reply
User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

BUDHU KAHEEN KA

Post by rajaarkey »

BUDHU KAHEEN KA




بدھو کہیں کا میری چھوٹی بہن ان دنوں ساتویں کلاس میں بڑھتی تھی۔ ہماری پڑوسن خالہ کی بیٹی فائزہ میٹرک پاس کرچکی تھی۔ پچھلے سال گرمیوں کی


چھٹیاں ہوئیں تو امی نے فائزہ سے کہا کہ وہ میری بہن کوژر کو ٹیوشن پڑھادیا کرے یوں تو فائزہ اور اس کی ماں کا ہمارے گھر آنا جانا رہتا تھا۔ میں بھی ان کے گھر جایا کرتا تھا اس کے باپ کا ہوٹل تھا اور فائزہ سارا دن ماں کے ساتھ گھر میں اکیلی ہوتی تھی۔فائزہ نے امی سے کہا کہ وہ کوثر کو اپنے گھر میں پڑھایا کرے گی۔ پھر اس نے مجھ سے کہا ۔ شکیل تمہیں بھی کچھ سمجھنا ہو تو آجایا کرو۔ میں نویں جماعت میں پڑھتا تھا اور الجبرا میں کمزور تھا اس لئے ایک دن کوثر کے ساتھ سوال سمجھنے فائزہ کے گھر گیا اس نے مجھے اس روز چند سوال سمجھائے پھر بولی۔ تم دونوں کو ایک ساتھ پڑھانا بڑی پرابلم ہے کیونکہ کوثر کا کورس اور ہے اور تمہارا اور ہے ایسا کرو کہ تم دوپہر کے کھانے کے بعد آیا کرو۔ پھر اس نے کوثر سے کہا۔ تم آئندہ چار بجے کی بجائے پانچ بجے آیا کرو۔ چنانچہ میں دوسرے دن لنچ کے بعد فائزہ کے گھر جاپہنچا اس نے مجھے بڑے پیار سے سوال سمجھائے اس کی ماں دوسرے کمرے میں سورہی تھی فائزہ پڑھانے کے دوران بار بار میرے رخسار پر چٹکی لیتی اور کہتی اتنے بڑے ہوگئے ہو لیکن بالکل ناسمجھ ہو۔ وہ کیسے باجی؟ میں نے ایک بار اس سے پوچھ لیا۔ یہ تمہیں میں کل بتاوں گی۔ آج تو بہت گرمی ہے اس نے اپنے سینے کے ابھاروں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے انہیں مسلا ا کے ابھارزیادہ بڑے تھے لیکن نوکیلے اور تنے ہوئےتھے جو سفید بریزئر میں بند تھے اور جب وہ آگے کو جھکتی تو مجھے اس کے ابھاروں کی نصف گولائیاں نظر آتیں جس سے مجھے لطف آتا اور شلوار میں میرا لوہا اکڑنے لگتا تھا۔ بہرحال دوسرے روز میں مقررہ وقت پر دو بجے ان کے گھر پہنچا تو وہ صحن میں کھڑی تھی اس نے صحن کا دروازہ بند کرکے کنڈی لگاتے ہوئے کہا۔ امی نہیں ہے کوئی چور اچکا نہ اندر گھس آئے۔ پڑوسن کے بچہ ہونے والا ہے امی اسے اسپتال لے گئی ہیں شام تک واپس آئیں گی۔ پھر وہ مجھے اپنے کمرے میں لائی اور بولی۔ تم بیٹھو میں ذرا نہالوں بہت گرمی لگ رہی ہے۔ میں کرسی پر بیٹھ گیا اور وہ کمرے کے اٹیچڈ باتھ روم میں داخل ہوگئی اندر سے اس نے دروازہ بند کرلیا میرے بائیں جانب اس کا بیڈتھا مجھے اس پر ایک رسالہ رکھا نظر آیا میں نے رسالہ اٹھالیا لیکن رسالہ کھولتے ہی میرے بدن میں سنسناہٹ پھیلتی چلی گئی۔ وہ انگریزی رسالہ تھا اور اس میں انگریز عورتوں کی ننگی تصویریں تھیں ان تصویروں کو دیکھتے ہی میری شلوار میں میرا لوہا اکڑنے لگا اور میرا جسم گرم ہوتا چلا گیا مجھے گرمی لگنے لگی اور میں تصویریں دیکھتا ہوا بے اختیار اپنے اکڑے ہوئے لوہے کو دبانے اور مسلنے لگا۔چند منٹ ہی گزرے تھے کہ اچانک مجھے فائزہ کی آواز سنائی دی اور میں بے اختیار اچھل پڑا میں نے جلدی سے رسالہ بند کرکے باتھ روم کی طرف دیکھا تو وہ دروازے سے چہرہ باہر نکالے میری طرف دیکھ رہی تھی میں نے فوراً رسالہ بیڈ پر رکھ دیا شکیل میں تولیہ لینا بھول ہی گئی ذرا تولیہ پکڑا دو۔ اس نے کہا۔ میں کرسی سے اٹھا تو شلوار میں میرا لوہا کھڑا ہوا تھا میں نے بیڈ کے سرہانے رکھا تولیہ اٹھایا اور اس کی طرف بڑھا اس کا جسم دروازے کی آڑ میں تھااور وہ سر باہر نکالے غور سے میری رانوں کی طرف دیکھ رہی تھی جہاں سے قمیض کا دامن بلند تھا میں نے قریب پہنچ کر تولیہ اس کی طرف بڑھایا۔اس نے ایکدم پورا دروازا کھول دیااور میرے ہاتھ سے تولیہ لے لیا مگر اس کا ننگا بدن دیکھکر میں ایک لمحہ کے لیے ساکت ہوکر رہ گیا اس کے سینے کے نوکیلے ابھار اور رانوں کا سنگم بہت خوبصورت تھا جسے دیکھ کر شلوار میں میرا لوہا اور اکڑنے لگا میں نے گھبرا کر منہ پھیرلیا۔ کیا بات ہے شرما رہے ہو؟ وہ ہنس کر بولی رسالہ میں تصویریں دیکھ کر شرم نہیں آئی؟ چلو ادھر آو ذرا میری پشت ]ر صابن مل دو کیونکہ میرا ہاتھ پشت پر نہیں جاسکتا۔ میں نے اسکی ظرف دیکھا تو وہ دروازے کی آڑ میں ہوچکی تھی میری شریانوں میں خون جوش مارنے لگا۔ میرا دل چاہ رہا تھا کہ دوبارہ اس کے ننگے بدن کو دیکھوں چنانچہ میں باتھ روم میں داخل ہوااوراس نے دروازہ بند کردیا۔کافی کشادہ باتھ روم تھادیوار پر بڑا سا آئینہ نصب تھا جس سے ذرا نیچے واش بیسن تھامیں نے فائزہ کی طرف دیکھا تو وہ میری طرف دیکھتی ہوئی مسکرارہی تھی اس کے سینے کے ابھار تنے ہوئے تھے جن کے نپل اکڑے ہوئے تھے وہ میری طرف پشت کرکے واش بیسن کے سامنے کھڑی ہوگئی اور میں آئینہ میں اسے دیکھنے لگا۔ چلو صابن لواور میری پشت پر گردن سے کمر تک ملو۔ اس نے حکم دیا اور جھک کر واش بیسن پر دونوں ہاتھ جمادیے وہ گھوڑی کے انداز میں کھڑی ہوئی تھی مجھے پیچھے سے اس کی سنگم صاف نظر آنے لگی سنگم کو دیکھ کر میرے آلے نے جھٹکا کھایا میں صابن اٹھانے لگا تو وہ جلدی سے بولی ارے ناسمجھ بدھو اپنے کپڑے تو اتار لو گیلے ہوجائیں گے۔ میں کپڑے اتارنے لگاتو اس نے سر گھما کر میری طرف دیکھا اور میرے اکڑے ہوئے لوہے کو دیکھ کر اس کی آنکھیں جھپکنے لگیں۔ فائزہ اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے دوبارہ دیوار کی طرف دیکھنے لگی میں اس کے پہلو میں کھڑا ہوا تو اس نے کہا ارے بدھو میرے بالکل پیچھے کھڑے ہوکر گردن اور پشت پر صابن لگاو۔ اس نے ذرا سا فوارہ کھولا اور اس کی پشت پانی سے تر ہوگئی میں صابن لے کر اس کے پیچھے کھڑا ہوگیا اور آگے جھک کر اس کی گردن پر صابن ملنے لگامیرے جھکنے سے میرااکڑا ہواآلہ اس کے کولہوں کی گہرائی میں دھنسنے لگا جہاں اس کی باہر کو ابھری ہوئی سنگم تھی۔ آہ یہ کیا چبھھ رہا ہے؟ دفعتاً اس نے ہاتھھ پیچھے کرکے میرے آلے کو پکڑااور اس کی ٹوپی اپنی سنگم پر رگڑنے لگی اس سے اسے نہ جانے کتنالطف آیا کہ اس کے حلق سے سسکاری خارج ہوئی اس نے میرے آلے کی ٹوپی اپنی سنگم کے سوراخ پر رکھھ کر کہا چلو گردن پر صابن لگاومجھے لطف آرہا تھا میں نے اسکی گردن ملنے کیلئے ہاتھ بڑھایا تو میرے آلے کی ٹوپی اس کی سنگم میں ایک انچ تک گھس گئی اس کے حلق سے تیز سسکاری نکلی اور اس نے پیچھے کی طرف کولہوں کو جھٹکا دیا نتیجے میں میرا آلہ جڑ تک اس کی تنگ اور چکنی سنگم میں پھنستا ہوا داخل ہوگیا۔ آہ جھٹکے لگاو شکیل صابن چھوڑدو زور زور سے اندر باہر کرو۔ وہ سسکاریاں لیتی ہوئی بولی میں نے صابن فرش پر پھینکا اور اس کی کمر تھام کر اپنے آلے کو تیزی سے اس کی سنگم کے اندر باہر کرنے لگا۔ مجھے بہت لطف آرہا تھاچند لمحوں بعد ہی اس کی سنگم میرے آلہ کوبھینچنے لگی اور میراآلہ بھی اپنا رس خارج کرنے لگا۔ ایک منٹ بعد وہ سیدھی ہوئی اور میری طرف پلٹ کرمجھھ سے لپٹ گی وہ مجھے اپنے سینے سے لگا کر دیوانہ وار بھینچنے اور میرے ہونٹوں کو چوسنے لگی۔ وہ بہت خوش نظر آرہی تھی چند لمحوں بعد اس نے شاور کھولا اور میرے آلہ کو دھویا پھر اپنی سنگم کو دھویا اور میرے آلہ کو ہاتھ میں پکڑ کر مسلنے لگی۔ فائزہ نے مجھے عجیب لطف سے آشنا کیا تھا۔ وہ میرے آلے کو مسلتے ہوئے بولی۔ شکیل تم تو بہت کام کے شاگرد ثابت ہوئے ہو کچھ مزہ آیا؟ ہاں جی بہت لطف آیا ہے میں نے جواب دیا۔ جب تم اناروں کا جوس پیوگے تو زیادہ مزہ آئے گا لیکن یہاں نہیں بستر پر آو کپڑے پھر پہن لیں گے یہ کہ کر اس نے میرا ہاتھ پکڑا اور باتھ روم سے نکل کر بیڈ پر لے آئی اس نے میرے پہلو میں بیٹھھ کر میراآلہ پکڑا اور میرے لبوں پر اپنے لب رکھ کر بولی ۔ لو پہلے گلاب کی پتیاں چوسو ۔ میں ان کے گلابی لبوں کو منہ میں لے کر چوسنے لگا اور وہ میرے آلہ کو ہاتھ میں لے کر مسلنے لگی۔ میرے آلے میں دوبارہ جان پڑنے لگی چند لمحوں بعد اس نے کہا اب اناروں کا جوس چکھو ۔ ساتھھ ہی اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے نوکیلے ابھاروں پر رکھ دیا میں نے اس کے ابھاروں کا جائزہ لیا وہ بے حد خوبصورت اور گداز تھے لیکن ان میں سختی بہت تھی۔باجی تمہارے انار بہت سخت ہیں میں نے اس کے ایک ابھار کو دباکر کہا۔ کیا کچے ہیں ابھی؟ آہ اس نے سسکاری لے کر یہ پکے ہوئے ہیں ان میں میٹھا رس ہے بے شک چکھ کر دیکھو ۔ میں نے اس کے ایک ابھار کے اکڑے ہوئے نپل کو منہ میں لیا اور چوشنے لگا اس کے منہ سے لذت آمیز سسکاریاں خارج ہونے لگیں اور وہ میرے آلہ کو دبانے لگیجو اکڑتا جارہا تھا مجھے بہت مزہ آرہا تھا میں نے چند لمحوں بعد اس کے دوسرے ابھار سے منہ لگایا اور اناروں کا جوس پینے لگا وہ بےتابی سے میرے آلے کو مسلتے ہوئے سسکاریاں لے رہی تھی اس نے ایک ہاتھ میرے آلے پر رکھھ لیا اف زور زور سے چوسو پیارے وہ میرے چہرے کو اپنے ابھاروں پر دباتے ہوئے بولی ۔ سار جوس پی لو ۔ میں جوش میں آکر زور زور سے اس کے ابھاروں کو چوسنے لگا چند لمحوں بعد اس نے پشت کے بل لیٹتے ہوئے کہا ۔ آہ ۔ تم نے میری نارنگی کو گرم کر ڈالا ہے شکیل اب اسے بھی اپنے زبان سے ٹھنڈا کرو ۔ کون سی نارنگی باجی؟میں نے حیرت سے پوچھا ۔ اسی لیے تو کہتی ہوں کہ تم ناسمجھ اور بدھو ہو ۔ وہ ہنس پڑی ۔ یہ دیکھو نارنگی ہے نا۔ اس نے اپنی سنگم کی طرف اشارہ کیا میں نے اس کی بالوں سے بے نیاز چکنی ملائم سنگم کا قریب سے جائزہ لیا اور میرے آلے نے جھٹکا کھایا۔ اف کتنی خوبصورت نارنگی ہے باجی۔ میں نے اس کی گداز ملائم سنگم پر ہاتھھ پھیرتے ہوئے کہا اس کی سنگم کے لب نارنگی کی قاشوں کی ظرح رس سے لبریز تھے میں نے انہیں مسلا تو میرا ہاتھھ بھیگ گیا۔ میں نے اس کی سنگم کے لبوں کی درمیانی دراڑ میں انگلی پھیری تو فائزہ تڑپ کر رہ گئی۔ آہ میری نارنگی کی قاشوں کو چوسو پیارے ۔ وہ لذت سے سسکتی ہوئی بولی ان کا رس اناروں سے زیادہ لذیذ ہے میں گھٹنوں کے بل اس کی سنگم پر جھکا اور اس نے رانیں چوڑی کردیں میں زبان سے اس کی سنگم کو چاٹنے لگا پھر میں نے اس کی سنگم کے رسیلے لبوں کو منہ میں لے کر چوسا تو وہ لذت سے تڑپنے لگی مجھے بھی لطف آرہا تھا اور میرا آلہ اکڑ کرپتھر کی طرح سخت ہوگیا۔ ٹھیہرو!!! اچانک وہ اٹھ بیٹھی اب میں تمہارے کیلے کا رس چوسوں گی تم لیٹ جاو۔ میں لیٹ گیا اور میرا آلہ چھت کی طرف سر اٹھا کر سیدھا کھڑا تھا اس نے میرے سر کی طرف آکر میرے دونوں طرف اپنے گھٹنے ٹکائے اور میرے اوپر اوندھے ہوکر میرے تنے ہوئے آلے کو پکڑلیا اب اس کی سنگم میرے چہرے کے اوپر تھی۔ تم میری نارنگی کو چوسو میں کیلا کھاتی ہوں ۔ وہ میرے آلے کو دباتی ہوئی بولی۔ پھر اس نے میرے آلے کی ٹوپی پر اپنی زبان پھیری اور اسے نیچے سے اوپر چاٹنے لگی اس کی زبان کے لمس سے میرے آلہ اور پھولنے لگا۔ میں نے انگلیوں سے اس کی سنگم کے لبوں کو ادھر ادھر کیا اور سنگم کے گلابی سوراخ کو چاٹنے لگا ۔ پائزہ نے تیز سسکاری لی اور میرے آلے کی ٹوپی منہ میں لی اور چوستے ہوئے حلق تک لے گئی میرا پورا آلہ اس کے منہ میں چلا گیا اورمجھے نیا لطف آنے لگا وہ بڑے جوش و خروش سے میرے آلہ کو چوس رہی تھی۔ چند منٹ بعد وہ گھٹنوں کے بل آگے بڑھی اور میرے پیٹ پر اکڑوں بیٹھ گئی وہ چند انچ اوپر اٹھی اور میرے آلے کی ٹوپی پر اپنی چکنی سنگم کا دہانہ رکھ کر آہستہ آہستہ بیٹھنے لگی پورا آلہ اندر لینے کے بعد اس نے میرے دونوں گھٹنوں پر ہاتھ جمائے اور اپنی سنگم کو اوپر نیچے کرنے لگی اس کے حلق سے لذت میں ڈوبی سسکاریاں خارج ہورہی تھیں۔ اس روز فائزہ نے تین بار میرے آلے سے اپنی پیاس بجھائی پھر معمول بن گیا۔ ایک دن اس کی ماں پڑوسن کے پاس اسپتال گئی ہوئی تھی اور وہ میرے آلے سے لذت حاصل کررہی تھی کہ اسکی ماں اسپتال سے واپس آگئی ہم گھبراگئے مزہ ادھورارہ گیا۔ ہم نے جلدی سے لباس پہنا میں کتاب کھول کر بیٹھ گیا اور فائزہ دروازہ کھولنے چلی گئی واپسی پر وہ اپنی ماں کے ساتھ کمرے میں آئی میں نے سلام کیا ۔ تم نے دروازہ کھولنے میں اتنی دیر کیوں لگائی؟ خالہ نے فائزہ سے پوچھا۔ میں شکیل کو سوال سمجھارہی تھی فائزہ بولی۔ ہوں ! اور یہ شلوار الٹی کیوں پہنی ہوئی ہے؟ خالہ میری طرف دیکھتے ہوئے غصے سے بولی میں نے گھبرا کر اپنی شلوار پر نظر ڈالی جلدی میں شلوار سیدھی کے بجائے الٹی پہن لی تھی۔ یہ گھر سے ہی ایسے آیا تھا امی فائزہ نے کہا۔ لیکن اس کی ماں کو شک پڑچکا تھا۔ اس نے مجھ سے کہا تم جاو اور آئندہ اکیلے ہمارے گھرمت آنا ورنہ میں تمہاری ماں سے شکایت کردوں گی اس ظرح میرا وہاں آنا جانا بند ہوگیا اور کچھ عرصہ بعد فائزہ کی شادی کردی۔ سٹوری کیسی تھی ای میل کرکے ضرور بتائیں اور اپنی سٹوری بھیجنا چاہیں تو ضرور میل کریں
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
Post Reply