Bhabi Aur Nanad urdu font

Post Reply
User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

Bhabi Aur Nanad urdu font

Post by rajaarkey »

Bhabi Aur Nanad



بھابی راشدہ میرے کزن رفیق کی بیوی تھی۔ رفیق کی شادی کو سال ہوا تھااور وہ لانڈھی کی ایک فیکٹری میں فورمین تھااس لحاظ سے میں راشدہ کی نند تھی۔ہمارا گھران کے برابر میں تھااور صحن کی درمیانی دیوار میں ایک دروازہ تھاجس سے ہم گلی میں نکلے بغیر اس طرف سے ایک دوسرے کے گھر آتے جاتے تھے۔ میری عمر چودہ برس تھی اور میں آٹھویں میں پڑھتی تھی گھرمیں اور کوئی بھائی بہن نہیں تھا۔ راشدہ میٹرک پاس تھی رفیق کی ماں فوت ہوچکی تھی باپ بوڑھا اور افیمی تھا گھر میں سویا رہتا تھا میرے گھر میں صرف والدین تھے والد رفیق کی فیکٹری میں ملازم تھے شادی کے بعد گھر کو سجانے کے لیے رفیق اوورٹائم کرنے لگ تھا جس کے سبب مالی لحاظ سے تو وہ آسودہ ہوگئے مگر رفیق کی صحت سال بھر میں اتنی کمزور ہوگئی کہ وہ تیس سال کے بجائے چالیس سال کا لگنے لگا اور دبلا بھی ہوگیا۔ میرے امتحان قریب آئے تو میں ماں کے لہنے پرراشدہ کےپاس پڑھنے لگی۔ میں نے محسوس کیا کہ راشدہ بہت اداس اور گم صم رہنے لگی تھی۔ گزشتہ دوماہ سے اسکی یہ حالت تھی حالانکہ وہ اچھی بھلی جوان اور خوبصورت تھی عمر میں وہ مجھ سے پانچ سال بری یعنی انیس سال کی تھی۔ سردیوں کا موسم آگیادسمبر کے دن چھوٹے تھے لہٰذا پروگرام بناکہ میں رات کو راشدہ کے پاس پڑھا کروں۔ ان دنوں رفیق کی رات کی ڈیوٹی تھی شام سات بجے جاتا اور صبح سات بجے واپس آتا۔ راشدہ نے امی سے کہا گھر میں رفیق نہیں ہوتا سسر نشے میں مدہوش پڑا رہتا ہے۔ اورمجھے رات کو خوف آتا ہےاسلئے عائشہ رات کو پڑھنے کے بعد میرے پاس ہی سوجایاکرے گی ماں کو کوئی اعتراض نہ تھا اور میں خوش تھی اسلئے کہ ہمارے گھر ٹی وی توتھامگرکیبل نہ تھی جبکہ رفیق نے کیبل لگوارکھی تھی۔پہلے میں دن میں ان کے ہاں ایک آدھ انڈین فلم دیکھ لیتی تھی لیکن رات کو وہ پروگرام دیکھنے سے محروم رہتی تھی جن کا ذکر میری کلاس فیلوز کرتی رہتی تھیں۔جو رات کے وقت پاں باپ سے چوری چحپے انگریزی چینلز دیکھتی تھیں اب مجھے موقع مل رہا تھا راشدہ بھی رفیق کے ساتھ وہ چینلز دیکھا کرتی تھی۔ چنانچہ پہلی رات راشدہ نے مجھ کو ایک گھنٹہ پڑھایااس کا سسرکھانے کے بعد کمرے میں سوچکاتھا راشدہ کے کمرے میں ہی ٹی وی رکھا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا کہ وہ پریشان اور اداس کیوں رہتی ہے؟ اس نے کہا کہ پھرکبھی بتائے گی۔ بارہ بج رہے تھے ہم ڈبل بیڈ پر کمبل میں بیٹھ گئیں اور راشدہ نے ٹی وی آن کرکے ایم ایم چینل لگادیا۔ اس پر انگریزی فلم آرہی تھی اس میں بڑے سیکسی سین تھے مجھے سردی کے باوجود گرمی لگنے لگی اور میںبے اپنے اوپر سے کمبل اتاردیا۔راشدہ نے پوچھاکیا ہواعائشہ؟ پتا نہیں گرمی لگنے لگی ہے پسینہ آرہا ہے اور خارش ہونے لگی ہے۔ میں نے کہا۔ کہاں خارش ہورہی ہے؟ اس نے پوچھا۔ ویسے ی سین اتنے سیکسی نہیں ہیں ان سے بھی زیادہ خطرناک سیکسی سین ہوتے ہیں فلموں میںجنہیں دیکھکر میرے بھی خارش ہونے لگتی ہے تمہیں کہاں ہورہی ہے؟ سینے پر۔ میں نے اپنے ابھاروں پر ہاتھ رکھ کرکہا۔راشدہ نے میرے ابھاروں پر ہاتھ پھیرا تو مجھے عجیب سی لذت محسوس ہوئی اور خارش تیز ہوگئی۔ ارے تمہارے ابھار تو بہت سخت ہیں عایشہ، اس نے میرے ابھار کو مٹھی میں دباکر کہا میرے منہ سے لذت کے مارے سسکاری خارج ہوگئی میں نے پوچھا کہ کیا آپ کے سخت نہیں ہیں؟ اتنے نہیں پہلے بہت زیادہ سخت تھے۔اس نے میرے دوسرے ابھار کودبایا۔ مگر رفیق نے دبا دبا کرنرم کردیےہیں۔ اس کے دبانے سے مجھے مزہ آرہا تھامیں نے پوچھا آپ کو کہاں خارش ہوتی ہے؟ میرے تو یہاں ہوتی ہے۔ اس نے میری شلوار کے اوپر سے میری سنگم پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہامجھے بہت لذت محسوس ہوئی اور میں نے سسکاری لے کر اس کا ہاتھ رانوں میں بھینچ لیا۔ پھر رانیں کھول دیں۔ تو آپ خارش کیسے دور کرتی ہیں؟ میں نے پوچھا۔ رفیق کا ہتھیار تو اب کافی کمزور ہوچکاہے اس لیے ہاتھوں سے ہی خارش دور کرتی ہوں ہتھیار کون سا؟ میں نے چونک کر پوچھا، وہی جو اس میں آنے جانے کیلئے مرد کے پاس ہوتا ہے۔ وہ میری سنگم کی دراڑ میں انگلی دباتی ہوئی بولی۔آہ آپ کے ہاتھ میں بڑی لذت ہے بھابی۔ میں نے لذت سے سسک کر کہا۔ نہیں ڈئیر اصل لذت مرد کے ہتھیار میں ہے۔ ہاتھ سے عارضی اور تھوڑا مزہ آتا ہے لیکن مرد کے ہتھیار سے بے انتہا لذت ملتی ہے۔اس کا ہتھیار دیکھ کر ہی سنگم میں پانی ایسے آجاتا ہے جیسے کھانے کی چیز دیکھ کر منہ میں پانی آجاتا ہے۔ اتنے میں چینل پر دوسری فلم شروع ہوگئی اس میں عورتیں مرد ننگے تھے اور ایک دوسرے کے جسم کو چوم اور چاٹ رہے تھے۔ یہ خطرناک منظر تھے انہیں دیکھ کر میری سنگم میں شعلے بھڑکنے لگے۔ راشدہ نے کہا اف اب مجھے بھی گرمی لگ رہی ہے۔ میں تو کپڑے اتارنے لگی ہوں۔ یہ کہ کر اس نے قمیض اور بریزئیر اتار دیا اس کے تنے ہوئے مخروطی ابھار دیکھ کر مجھے لطف محسوس ہوااور میں نے بے اختیار دونوں ہاتھوں میں اس کے جابھار پکڑ کر دبائے۔ راشدہ نے لذت سے سسکاری لی اور مجھے اپنے ساتھ لپٹا کر میرے ہونٹوں کو چومنے لگی۔ میں بھی بہت گرم تھی اس لیے بلاجھجک اس کے ابھاروں سے اپنے ابھاروں کو رگڑنے لگی۔ ہم دونوں کی تیز بہکی بہکی سانسوں ے کمرہ گونج رہا تھا۔ راشدہ نے میرے لبوں کوچومنے کے بعد میرے ابھاروں کو دباتے ہوئے کہا۔تم نے پوچھا تھا میں کیوں اداس اور پریشان رہتی ہوں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ رفیق بے حد کمزور ہوچکاہے وہ میرے ابھاروں کو دباتا اور چوستا ہے بھر سنگم کو منہ لگا کر چوستا ہے تو میرے بدن میں آگ لگ جاتی ہے اور سنگم میں شعلے بھڑکنے لگتے ہیں۔ جن کو مرد کا طاقتور ہتھیار ہی سرد کر سکتا ہے لیکن رفیق میرے شعلوں کے سرد ہونے سے پہلے ہی ٹھنڈا ہوجاتا ہے۔وہ بڑے جوش سے اپنا آلہ اندر داخل کرتا ہے مگر میری سنگم کی حرارت سے فوراً پگھل جاتا ہے اور جھٹکے لگانے کی نوبت ہی نہیں آتی جبکہ عورت کی آگ بجھانے کے لیے تین چار منٹ تک آلے کو سنگم کے اندر آگے پیچھے کرنا ضروری ہوتا ہے لیکن رفیق کا آلہ اندر جاتے ہی اپنا لاوا اگل دیتا ہے۔ اور میں جلتی رہ جاتی ہوں۔ اس موقع پر مجھے رقیق پر اتنا غصہ آتا ہے کہ جی چاہتا ہے اسے لات مار کر بیڈ سے نیچے پھینک دوں یا خود کو مار ڈالوں لیکن یہ سوچ کر صبر کر جاتی ہوں کہ اس میں رفیق کا کوئی قصور نہیں اوورٹائم کرنے کی وجہ سے اسے بار بار چائے پینی پڑتی ہے جو مرد کی طاقت ضائع کرتی رہتی ہے۔ کم نیند اور بے آرامی نے بھی اس کی صحت پر برا اثر ڈالا ہے جس کے سبب اس کے ہتھیار میں وہ طاقت نہیں رہی جو شادی کے پہلے سات آٹھ ماہ میں تھی وہ میری آسودگی اور خوشحالی کیلئے فیکٹری میں ڈبل ڈیوٹی کرتا ہے میرے لیے ہی اس نے اپنی طاقت سے زیادہ محنت کرکے ٹی وی، صوفہ سیٹ، قالین، فریج ، گیزر اور وی سی ڈی لیا ہے۔ اچھا میں نے چونک کر پوچھا ۔ وی سی ڈی کب لیا؟ میں نے اس کی سنگم پر ہاتھ سے مساج کرتے ہوئے پوچھا پچھلے ماہ۔ راشدہ نے میرے ابھاروں کے نپل مسلتے ہوئے کہا۔ رفیق سے طلب پوری نہ ہونے کی وجہ سے میں اداس ہوجاتی ہوں اور سوچ سوچ کر پریشان ہوتی رہتی ہوں کہ اگر اس کا جلچ علاج نہ کرایا گیا تو وہ ہمیشہ کیلئے نامرد ہوجائے گا اور مجھے اپنی سنگم کی آگ کسی غیر مرد سے بجھانا پڑے گی۔ جبکہ میں شدت سے رفیق کو چاہتی ہوں وہ خاموش ہوکر میری سنگم کو ہاتھ سے مسلنے لگی۔ بھابی وی سی ڈی پر کوئی انگریزی فلم تو دکھاو۔ میں نے اس کی سنگم میں انگلی داخل کرتے ہوئے کہا ۔ اف کل دکھاوں گی۔ وہ سسک کر بولی ذرا تیزی سے انگلی چلاو مجھے بہت مزہ آرہا ہے۔ پھر اس نے خود بھی اپنی ایک انگلی میری سنگم میں داخل کی اور میں لذت سے سسک کر اس کی سنگم میں انگلی چلانے لگی وہ بھی سسکاریاں لے رہی تھی چند لمحوں بعد میری تسکین ہوگئی مگر راشدہ کی تسکین دو انگلیاں ملا کر ڈالنے سے ہوئی تھی۔ اگلی شام رفیق ڈیوٹی پر جانے لگا تو بھابی راشدہ نے اس سے کہا کہ ویڈیو سنٹر سے ایک دو فلمیں لے کر دے جائے۔ بھابی نے اس کے کان میں کچھ کہا اور رفیق دو کیسٹ لے کر دے گیا۔ ایک انڈین فلم تھی اور دوسری کوئی انگلش مووی تھی۔ رات کوپڑھائی کے بعد راشدہ نے وی سی ڈی پر فلم لگائی اور ہم دونوں بیڈ پر بیٹھکر دیکھنے لگیں۔ وہ انڈین فلم تھی میں انگریزی فلم دیکھنے کیلئے بےتاب تھی اس نے انگریزی فلم لگا دی وہ ٹرپل ایکس تھی پہلا سین دیکھ کر ہی میرا جسم کانپ گیا اور میں نے کمبل اتار پھینکا اس سین میں مرد کی رانوں میں اس کا سات آٹھ انچ لمبا آلہ تنا ہوا تھا۔ لڑکی اس کے پہلو میں بیٹھی آلے کو زبان سے چاٹ رہی تھی پھر اس نے آل منہ میں لیا اور چوسنے لگی مرد اس کے تنے ہوئے ابھاروں کو دبا رہا تھا مرد کا آلہ دیکھ دیکھ کر میری سنگم میں خارش ہونے لگی۔ راشدہ میرے ابھاروں کو دبانے لگی۔ دیکھا ایسا ہتھیار سنگم کے اندر جائے تو عورت کو بہت لطف آتا ہے راشدہ بولی۔ آہ اسے دیھ کر تو میری سنگم میں خارش شروع ہوگئی ہے میں نے سسکاری لے کر کہا۔ اور راشدہ کے ابھاروں کو دبانے لگی اس نے جلدی سے اپنے کپڑے اتارے اور اس کے کہنے پر میں بھی بے لباس ہوگئی۔فلم میں لڑکی کے چوسنے سے مرد کااہتھیار پہلے سے زیادہ اکڑگیا لڑکی نے منہ سے نکالا تو وہ سیدھا خلائی راکٹ کی طرح چھت کی طرف سر اٹھائے کھڑا تھا۔ لڑکی نے اٹھکر اس پر اپنی گوری اور چکنی سنگم کا سوراخ رکھا اور بیٹھ گئی پورا آلہ اس کی سنگم میں داخل ہوگیااور وہ بار بار اوپر نیچے ہونے لگی۔ چند لمحوں بعد مرد نے لڑکی کو لٹایا اور اس کے کولہوں کے نیچے تکیہ رکھا جس سے لڑکی کی سنگم بیڈ سے تین چار انچ اوپر ہوگئی مرد اس کی رانوں میں آبیٹھا اور جھک کر زبان سے اس کی سنگم چاٹنے لگا۔ لڑکی سسکاریاں لینے لگی۔ میرا لذت سے برا حال ہوگیاچند لمحوں بعد مرد نے چہرہ ہٹایا اور گھٹنوں کے بل جھک کر اپنا تنا ہوا آلہ لڑکی کی سنگم میں داخل کرکے جھٹکے مارنے لگا۔ میں بے تاب ہوکر راشدہ کے ابھاروں کو چومنے اور چوسنے لگی راشدہ میری سنگم کو ہاتھ سے مسلنے لگی پھر اس نے مجھے لٹایا اور جھک کر میری سنگم کو زبان سے چاٹنے اور زبان اندر داخل کرکے گھمانے لگی مجھے لذت کے شدید جھٹکے لگنے لگے میں اپنے ہاتھوں سے اپنے ابھاروں کو دبانے اور مسلنے لگی چند منٹ بعد ہی میری سنگم میں ابلتا ہوا پانی نکل پڑا اور میں تسکین محسوس کرنے لگی پھر میں راشدہ کی سنگم کو چاٹنے اور سوراخ میں زبان چلانے لگی چند لمحوں بعد وہ آسودہ ہوگئی اس رات ہوری فلم کے دوران ہم نے تین چار مرتبہ ایک دوسرے کی تسکین کی۔ رقیق کی پندرہ دن نائٹ شفٹ رہی اور میں نے پندرہ راتیں اس کے گھر گزاردیں۔ ہم روزانہ فلم بھی دیکھتیں اور ایک دوسرے کی دو دو تین تین مرتبہ آگ بھی بجھاتی رہیں۔ اس دوران رفیق ایک حکیم کی دوا استعمال کرتا رہا چند روز بعد بھابی مجھے خوش خوش نظر آئیں تومیں نے وجہ پوچھی۔ اس نے بتایا ، رفیق نے مجھے بتائے بغیر پندرہ دن اپنا علاج کرایا اور کل اس نے صبح کام پر جاتے ہوئے کہا کہ راشدہ آج رات تیار رہنا تمہاری سنگم کے بخیے ادھیڑوں گا۔ پھر رات کو ڈیوٹی سے واپس آکردس بجے سے صبح پانچ بجے تک اس نے واقعی میری سنگم کا حشر نشرکردیا اتنا لطف تو مجھے سہاگ رات کو بھی نہیں آیا تھا۔ اس نے پانچ مرتبہ میری آگ بجھائی اس کا ہتھیار ساری رات چوکیدار کی طرح کھڑا رہا وہ پتھر کی طرح سخت اور واپڈا کے کھمبے کی طرح سیدھا کھڑا تھا۔ دومرتبہ اس نے مجھے اس کے اوپر بٹھا کر آسودہ کیا ایک مرتبہ گھوڑی بنا کر پیچھے سے ایک مرتبہ لٹا کر اور ایک مرتبہ گود میں بٹھا کر کمرے میں گھومتے ہوئے ۔ پوری رات میں اس کے کیلے کا صرف دو بار جوس خارج ہوا جبکہ میراپانچ مرتبہ کام ہوا۔ آج وہ پھر کہ گیا ہے کہ میں رات کیلئے اپنی سنگم کو تیار رکھوں یہ بتا کر بھابی ہنسنے لگی اور میں نے شکرکیا کہ آخر بے چاری کی پریشانی دور ہوگئی۔ سٹوری کیسی تھی ای میل کرکے ضرور بتائیں اور اپنی سٹوری بھیجنا چاہیں تو ضرور میل کریں۔
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
Post Reply