بہن بِیوِی سے زیادہ وفا دار

User avatar
Story Maker
Posts: 32
Joined: 25 Sep 2016 17:01
Location: Azad Kashmir Pakistan
Contact:

Re: بہن بِیوِی سے زیادہ وفا دار

Post by Story Maker »

لیکن جب میری نظر نیچے اپنی شلوار پے گئی تو میرا لن تن کے فل کھڑا تھا اور میری شلوار بھی گیلی ہوئی تھی شاید میری اپنی بھی کچھ منی نکل چکی تھی. میں نے ٹائم دیکھا تو 12 بج چکے تھے اور پاکستان میں 2 ہو گئے تھے . اب اپنی بہن اور سائمہ کی طرف سے سب کچھ جان چکا تھا اور میری بے چینی ختم ہو چکی تھی لیکن ان سب باتوں کی وجہ سے میرا ری ایکشن یعنی میرے لن کا کھڑا ہونا اور منی چھوڑ نا یہ مجھے عجیب بھی اور مزے کا بھی لگا . پِھر میں اٹھ کر نہایا کپڑے تبدیل کیے اور پِھر اپنے بیڈ پے لیٹ گیا اور سوچتے سوچتے پتہ نہیں کب نیند آ گئی اور سو گیا. اس دن کے بعد مجھے اور نبیلہ کو دوبارہ اس موضوع پے بات کرنے کا موقع نہ ملا جب بھی پاکستان گھر میں بات ہوتی تو نبیلہ سے بھی بس تھوڑی بہت حال حوال پوچھ کر بات ختم ہو جاتی تھی . مجھے اب نبیلہ سے اس موضوع پے بات کیے ہوئے کوئی 4 مہینے گزر چکے تھے . اور مجھے پاکستان سے واپس سعودیہ آئے ہوئے بھی تقریباً 8 مہینے گزر چکے تھے ٹائم تیزی سے گزر رہا تھا مجھے سعودیہ میں رہتے ہوئے تقریباً 8 سال ہو چکے تھے میں نے بہت زیادہ پیسہ بھی کمایا تھا اور اس کو اپنی اور گھر کی ضروریات پے خرچ بھی کیا تھا اور کافی سارا پیسہ جمع بھی کیا ہوا تھا کچھ پاکستان میں بینک میں رکھا دیا تھا ابا جی کے اکاؤنٹ میں جو کے بعد میں مشترکہ اکاؤنٹ بن گیا تھا . اور کچھ پیسہ سعودیہ میں ہی بینک میں جمع کیا ہوا تھا جب سے میری نبیلہ سے وہ موضوع پے باتیں ہوئی تھی میں نے پکا پکا پاکستان جانے کا پلان بنا نا شروع کر دیا تھا اور یہ بھی پلان کرنے لگا تھا پاکستان جا کر اپنا کاروبار شروع کروں گا . اور سائمہ اور نبیلہ اور باجی فضیلہ کا مسئلہ بھی گھر میں رہ کر حَل کر سکتا تھا . اور پِھر میں نے کافی سوچ و چار کے بعد فیصلہ کر لیا کے مجھے باقی 1 سال اور کچھ مہینے اور محنت کرنا ہو گی اور پِھر اپنا سارا پیسہ لے کر اِس دفعہ 2 سال پورے ہونے پے پکا پکا سعودیہ سے واپس اپنے ملک پاکستان چلا جاؤں گا. اِس لیے میں نے اپنا باقی ٹائم زیادہ محنت شروع کر دی اور ایک دفعہ پِھر 14گھنٹے ٹیکسی چلانے کی ڈیوٹی دینے لگا اب میں آدھا وقعت دن کو اور آدھا وقعت رات کو ٹیکسی چلاتا تھا . اور اِس طرح ہی مجھے 1 سال مکمل ہو گیا . اور میرا 1 سال مزید باقی سعودیہ میں رہ گیا تھا . ایک دن میں رات کو اپنی ٹیکسی میں ہی باہر کھڑا کسی سواری کا انتظار کر رہا تھا تقریباً 10:40کا ٹائم ہو گا مجھے نبیلہ کے نمبرسے مس کال آئی . میں تھوڑا پریشان ہو گیا کے اتنی رات کو خیر ہی ہو کچھ مسئلہ تو بن گیا میں نے فوراً کال ملائی تو نبیلہ نے مجھے سلام دعا کی اور بولی بھائی معافی چاہتی ہوں اتنی رات کو آپ کو تنگ کیا ہے . دراصل وہ آج سائمہ پِھر اچانک لاہور چلی گئی ہے دو پہر کے 2 بجے اس کی امی کا فون آیا تھا تو میں اچانک سائمہ کے کمرے کے آگے سے گزر رہی تھی تو مجھے ہلکی ہلکی سائمہ کی فون پے باتیں کرنے کی آواز آ رہی تھی میں نے بس یہ سنا تھا کےامی آپ فکر نہ کریں میں کوئی بھی بہانہ بنا کر آ جاؤں گی . آپ اس کو کہو میرا اسٹیشن پے انتظار کرے اور جب تک میں گھر سے نکل نہیں آتی تو میرے نمبر پے کال نا کرے . اور پِھر فون بند ہو گیا میں باہر کھڑی سوچنے لگی کے یہ کنجری پِھر کسی چکر میں ہی اپنی ماں کے پاس جا رہی ہے . میں نے کمرے میں دیکھا کے سائمہ اپنے کپڑے بیگ میں رکھ رہی تھی پِھر کوئی 15 منٹ بَعْد دوبارہ سائمہ کے نمبر پے کال آئی شاید اِس دفعہ کسی اور کی کال تھی بَعْد میں پتہ چلا وہ اس کے یار عمران کی کال تھی وہ اس کا ملتان اسٹیشن پے انتظار کر رہا تھا اور اِس کو لاہور سے لینے آیا ہوا . سائمہ نے تھوڑا غصہ کرتے ہوئے اپنے یار کو فون پے کہا عمران تم سے صبر نہیں ہوتا میں نے امی کو فون کیا تھا نہ کے مجھے تم کال نہ کرنا جب تک میں گھر سے نکل نہیں آتی اور تم باز نہیں آئے بھائی اس کا یار پتہ نہیں آگے سے کیا بات کر رہا تھا . لیکن سائمہ نے اس کو کہا اچھا اچھا زیادہ بکواس نہیں کرو ٹرین میں کر لینا . اور انتظار کرو میں بس 6 بجے تک میں وہاں آ جاؤں گی اور سائمہ نے اپنا فون بند کر دیا . وہ گھر سے5 بجے نکلی تھی اور 7 بجے ٹرین کا ٹائم تھا میرے خیال میں اب بھی وہ شاید ٹرین میں ہی ہو گی آپ اس کو کال کرو اور اس کی کلاس لو اور پوچھو کے وہ رات کے ٹائم میں لاہور کے لیے اکیلی کیوں نکلی ہے . میں نے کہا نبیلہ میری بات سنو میری یہاں سے کلاس لینے سے اس کو کوئی فرق نہیں پڑ ے گا . اُلٹا شاید وہ کوئی اور بکواس کرے اور میں غصے میں آ جاؤں اور مسئلہ زیادہ بن جائے گا . تو اس کنجری کو کوئی فرق نہیں پڑ ے گا کیونکہ اس کی ماں گاؤں سے سب کچھ چھوڑ کر لاہور میں رہتی ہے یہ بھی اس کے پاس چلی جائے گی اور اس کو کوئی فرق نہیں پڑ ے گا لیکن ہمارے گھر پے بہت فرق پڑ ے گا . کیونکہ جب آبا جی امی کو باجی کو اس کے سسرال والوں کو اور خاندان کے لوگوں کو ساری حقیقت پتہ چلے گی تو ہمارے گھر کی بدنامی زیادہ ہو گی سب یہ ہی کہیں گے کے اتنے سال سے سائمہ اور اس کی ماں یہ سب کچھ کر رہی ہیں اور کیوں ہم نے پہلے دن ہی خاندان میں سب کو ان کی اصلیت نہیں بتائی. اِس لیے میری بہن جوش سے نہیں ہوش سے کام لینا ہے . اور وہ میری بِیوِی بھی ہے اور سب سے بڑی بات چا چے کے بیٹی ہے . مجھے اس کو اور اس کی ماں کو ان کی ہی زُبان میں جواب دینا ہو گا اور دونوں ماں بیٹی کو خاندان کے قابل اور ٹھیک کرنا ہو گا . اور یہ مت بھولو کے ثناء بیچاری بھی اِس خاندان کا حصہ ہے . اس کا بھی سوچنا ہے . سائمہ نے تو اپنی جوانی میں غلط کام کیا ہے لیکن چا چی اس کے بھائی تک تو میں کسی حد تک شایدمان ہی لیتا لیکن وہ اپنی بیٹی کی ہم عمر غیر لڑکے سے عزت لوٹا رہی ہے اور اس کو پہلے ٹھیک کرنا ہے . میری بات سن کر نبیلہ بولی بھائی لیکن سائمہ کو کسی نہ کسی دن تو اس لڑکے سے ملنے سے روکنا ہے اور چا چی کو بھی روکنا ہے . لیکن یہ کیسے ہو گا اور کب ہو گا . آپ تو وہاں بیٹھے ہیں خود ہی یہ مسئلہ ٹھیک کیسے ہو گا . اور میں آپ کی بات نہیں سمجھ سکی کے آپ کہہ رہے تھے چا چی اور سائمہ کو ان کی زُبان میں ہی سمجھا نا پڑے گا . میں آپ کی بات کو سمجھی نہیں ہوں . میں نے کہا دیکھو نبیلہ یہ مسئلہ کب اور کیسے حَل ہو گا میں خود اِس کو حَل کروں گا اور ٹھیک بھی کروں گا . اور دوسری بات میں تمہیں صرف بتا رہا ہوں کے میرا یہ آخری سال ہے سعودیہ میں اور میں نے اب پکا پکا پاکستان آنے کا پروگرام بنا لیا ہے میں اِس دفعہ پکا پکا آؤں گا . اور پِھر خود گھر آ کر یہ سب مسئلے حَل کروں گا . نبیلہ میری بات سن کر خوش ہو گئی اور فوراً بولی بھائی آپ سچ کہہ رہے ہیں کے آپ اپنے گھر واپس آ رہے ہیں . میں نے کہا ہاں میری بہن میں بالکل سچ کہہ رہا ہوں
User avatar
Story Maker
Posts: 32
Joined: 25 Sep 2016 17:01
Location: Azad Kashmir Pakistan
Contact:

Re: بہن بِیوِی سے زیادہ وفا دار

Post by Story Maker »

جب کوئی مرد اس کو جم کا چو د رہا ہو . میں حیران تھی یہ آواز تو میری نند کی تھی لیکن وہ اندر کس مرد کے ساتھ ہے میرا دِل دھڑکنےلگا مجھے اپنی جان نکلتی ہوئی محسوس ہوئی . میں تھوڑا کھڑکی کے پاس ہو کر ایک سائڈ پے کھڑی ہو گئی اب مجھے آوازیں بالکل صاف سنائی دے رہی تھیں . پِھر وہاں جو میں نے سنا تو میرے پاؤں تلے زمین نکل گئی کیونکہ اندر اندھیرا تھا میں دیکھ تو سکتی نہیں تھی لیکن آواز صاف سن سکتی تھی . میری نند نے جب یہ کہا .) ظفر ہور دھکے زور نال مار مینو تیرا لن پورا اندر تک چای ڈا اے( . پِھر میرے میاں کی آواز میرے کان میں آئی کے )شازیہ توں ذرا صبر کر ہون لن پورا اندر سم پو سی (میرا میاں اندر اپنی سگی بہن کو چھو د رہا تھا اور اس کی بہن اس کو خود منہ سے بول کر کہہ رہی تھی اور زور لگا کر چودو میں وہاں تقریباً 10منٹ تک کھڑی رہی لیکن اندر سے بدستور مجھے اپنے میاں اور اس کی بہن کے آپس میں جسم ٹکرا نے کی آوازیں اور چدائی کی آوازیں آتی رہیں اور پِھر میں اپنا دُکھی دِل لے کر واپس اپنے کمرے میںآگئی اور میرے آنے کے کوئی آدھے گھنٹے بَعْد میرا میاں بھی آ کر میرے ساتھ لیٹ گیا میں پتہ نہیں کس دنیا میں تھی اور پتہ نہیں چلا سو گئی صبح اٹھی تو میاں نہیں تھا وہ اپنے کام پے چلا گیا تھا جب نند کو دیکھا تو وہ عام دنوں کی طرح بہت خوش تھی اور مجھے سے بھی ویسے ہی باتیں کر رہی تھی جو عام دنوں میں کرتی تھی . لیکن میں اندر سے مر چکی تھی . پِھر جب میں نے اپنے میاں سے بات کی تو مجھے اس نے کوئی جواب نہ دیا بلکہ اب وہ میری نند کے پُرانے کمرے میں روز رات کو چلا جاتا اور 2 یا 3 گھنٹے اپنی بہن کے ساتھ مزہ کر کے واپس آجاتا جب کبھی میرے جسم کی طلب ہوتی تو مہینے میں ایک دفعہ مجھے سے کر لیا کرتا تھا بس یوں ہی 3 سال سے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو برداشت کر رہی ہوں . بھائی یہ آج نئی بات مجھے باجی نے بتائی تھی اور میں نے جب سے سنا ہے دِل رَو رہا ہے کے اصل ظلم تو میری باجی کے ساتھ ہو رہا ہے ، سائمہ بھی اپنی زندگی میں خوش ہے اور شازیہ بھی خوش ہے . باجی کی کہانی نبیلہ کے منہ سے سن کر میں بہت زیادہ پریشان اور دُکھی ہو گیا تھا . اور میں نے کہا نبیلہ میرا دِل اب بات کرنے کو نہیں کر رہا ہے . میں پِھر بات کروں گا اور کال کو کٹ کر دیا اور گہری سوچوں میں گم ہو کر سو گیا. نبیلہ سے بات ہو کر کتنے دن ہو گئے تھے لیکن میرا دِل خوش نہیں تھا کیونکہ میں باہر رہ کر بھی اتنا پیسہ کما کر بھی اپنی کسی بھی بہن کے لیے خوشی نا خرید سکا اور مجھے پتہ ہی نہیں چلا میری باجی کتنے سالوں سے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو چھپا کر بیٹھی تھی اور ہر وقعت خوش رہتی تھی لیکن کس کو کیا پتہ تھا باہر دکھنے والی خوشی اندر سے کتنا بڑا ظلم برداشت کر رہی ہے. پِھر یوں ہی دن گزرتے رہے میں گھر فون کر لیتا تھا اور نبیلہ سے بھی بات ہو جاتی تھی لیکن پِھر دوبارہ کبھی اِس موضوع پے بات نہ ہوئی . مجھے اب 1 سال اور 5 مہینے ہو چکے تھے . میں بس مشین کی طرح ہی پیسہ کما رہا تھا . لیکن شاید قدرت کو کچھ اور منظور تھا . جب میرے پاکستان جانے میں کوئی 4 مہینے باقی تھے تو مجھے ایک دن گھر سے کال آئی وہ میرے لیے بمب پھوٹنے سے زیادہ خطر ناک تھی.


. . . . . . . . . . . . جاری ہے
User avatar
Story Maker
Posts: 32
Joined: 25 Sep 2016 17:01
Location: Azad Kashmir Pakistan
Contact:

Re: بہن بِیوِی سے زیادہ وفا دار

Post by Story Maker »

comments please
User avatar
rajsharma
Super member
Posts: 15829
Joined: 10 Oct 2014 07:07

Re: بہن بِیوِی سے زیادہ وفا دار

Post by rajsharma »

میری بہن نبیلہ کا فون آیا اور وہ چیخ چیخ کر رو رہی تھی اور کہہ رہی تھی بھائی ابّا جی ہمیں چھوڑ کر چلے گئے وہ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے . میرے لیے یہ زندگی کا سب سے بڑا زخم تھی . میرے ابّا جی ہارٹ اٹیک کی وجہ سے فوت ہو گئے . مجھے جس دناطلاع ملی میں نے اپنا سارا ساما ن جمع کیا اپنے بینک سے سارے پیسے نکالے میری کمپنی کا مالک بہت اچھا عربی تھا میں نے تقریباً اس کے ساتھ 9 سال گزارے تھے اس نے مجھے ایک دن میں پاکستان بھیج دیا میرا سارا 9 سال کا حساب بھی مجھے دیا اور میں پاکستان واپس آ گیا . میں جنازہ سے کوئی 1 گھنٹہ پہلے ہی اپنے گھر پہنچا اور پِھر اپنے ابّا جی کو دفن کر کے گھر آ گیا گھر میں میری ماں دونوں بہن نے میرے گلے لگ کر بہت روئے اور مجھے بھی بہت رلایا. ابّا جی کو فوت ہوئے 1 ہفتہ ہو گیا تھا لیکن گھر میں سب خاموش اور دُکھی تھے . میں بھی بس اپنے کمرے میں ہی پڑا رہا بس كھانا کھانے کے لیے کمرے سے نکلتا . پِھر کوئی10 دن بعد ایک دن میری باجی میرے کمرے میں آئی اور مجھے سے ابّا جی اور سب کی بہت باتیں کی اور مجھے سمجھایا کے اب گھر کی ذمہ داری ساری تم پے ہے . میں باجی کی ساری باتیں خاموشی سے سنتا رہا اور ہاں میں بولتا رہا . پِھر باجی مزید کوئی 1 ہفتہ رہی اور پِھر اپنے سسرال چلی گئی . میں نے اپنی زندگی کو آہستہ آہستہ اپنے پُرانے موڑ پے لے کر آنے کی کوشش کرنے لگا. پِھر ابّا جی کا 40 دن بعد ختم آ گیا وہ کروا کے کچھ دن بعد میں گھر سے باہر نکلا میرا اب اگلا کام کوئی کاروبار شروع کرنا تھا . میں کوئی 15 دن تک یہاں وہاں کاروبار کے لیے معلومات لیتا رہا . پِھر میں نے ملتان شہر میں اچھےعلاقےمیں ہی 3 دکان کو خرید لیا اور ان کو رینٹ پے لگا دیا ان کا ماہانہ رینٹ مجھے تقریباً 45000مل جاتا تھا میرے پاس پہلے ایک گھر کے لیےگاڑی تھی چھوٹی تھی میں نے اس کو بیچ کر اور پیسے ڈال کر بڑی گاڑی لے لی اور پِھر اپنے اسلام آباد والے دوست کو بول کر کسی سرکاری مہکمہ میں اپنی گاڑی رینٹ پے لگا دی وہ مجھے مہینے کا 60000 تک نکال کر دے دیتی تھی . خود گھر کے لیے ایک موٹر بائیک لے لی . اور جب میرا دو جگہ پے جگاڑ فٹ ہو گیا تو میں نے اب گھر کی طرف توجہ دینے لگا مجھے اب باجی اور سائمہ اور نبیلہ اور چا چی سب کو ٹھیک کرنا تھا سب کے مسئلے حَل کرنے تھے. مجھے پاکستان آئے ہوئے تقریباً 3 مہینے سے زیادہ وقعت ہو گیا تھا . میں سعودیہ میں پورا پلان بنا کر آیا تھا کہ کس کس کا مسئلہ کب اور کس وقعت حَل کرنا ہے . سب سے پہلے میری توجہ اپنی باجی فضیلہ تھی ان کا مسئلہ حَل کرنا تھا. ایک دن صبح ناشتہ وغیرہ کر کے میں سیدھا باجی فضیلہ کے گھر چلا گیا وہاں میں خالہ سے بھی ملا وہ مجھے دیکھا کر کافی خوش ہوئی اور وہاں میں نے شازیہ باجی کو بھی دیکھا تھا . وہ بھی مجھے ملی وہ میری باجی فضیلہ کا ہی ہم عمر تھی . میری خالہ بیمار رہتی تھی . اِس لیے ان کو زیادہ نظر بھی نہیں آتا تھا . سو دن کو باہر صحن میں اور رات کو اپنے کمرے میں ہی پڑی رہتی تھی وہاں پے ان کو كھانا پینا مل جاتا تھا . پِھر باجی نے کہا وسیم اندر چل میرے کمرے میں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں . میں اٹھ کر باجی کے ساتھ کمرے میں آ گیا جب باجی کے ساتھ کمرے میں آ رہا تھا تو شازیہ باجی بولی وسیم تو اپنی باجی کے پاس بیٹھ میں وہاں ہی تیرے لیے چائے بنا کر لاتی ہوں. میں باجی کے کمرے میں آ گیا اور باجی کے ساتھ باتیں کرنے لگا اور باجی مجھ سے کام کا پوچھا میں نے ان کو سب بتا دیا جس کا سن کر وہ خوش ہو گئی اور پِھر یہاں وہاں کی باتیں کرنے لگے . تھوڑی دیر بَعْد شازی باجی چائے لے آئی اور جب وہ مجھے کپ چائے کا دے رہی تھی تو میں نے دیکھا انہوں نے دوپٹہ نہیں لیا ہوا تھا اور ان کی قمیض کا گلا کافی زیادہ کھلا تھا اور ان کو موٹے موٹے ممے صاف نظر آ رہے تھے . باجی شازیہ نے میری نظر اپنے مموں پے دیکھ لی تھی اور ایک بہت ہی کمینی سی سمائل دی اور پِھر باہر چلی گئی لیکن جب وہ باجی کے دروازے کے پاس پہنچی میں دیکھ رہا تھا اس نے اپنا ہاتھ پیچھے کر کے اپنی گانڈ کی لکیر میں ڈال کر زور سے خارش کی اور پِھر باہر کو چلی گئی شاید انہوں نے یہ حرکت جان بوجھ کر کی تھی . اور یہ باجی فضیلہ نے بھی دیکھ لی تھی اور اس کے باہر جاتے ہی بولی چنال پوری کنجری عورت ہے . میں باجی کی بات سن کا چونک گیا اور باجی کا منہ دیکھنے لگا تو باجی نے کہا اِس کنجری سے بچ کر رہنا اِس کا ایک مرد سے گزارا نہیں ہوتا باجی کا چہرہ بتا رہا تھا ان کو شازیہ باجی پے کافی غصہ تھا . میں نے آہستہ سے کہا باجی آپ ایسا کیوں بول رہی ہیں کیا ہوا ہے . تو باجی کا اپنا چہرہ میری بات پے لال ہو گیا اور بولی وسیم تو جوان ہے شادی شدہ ہے اچھے برے کی تمیز جانتا ہے اِس لیے میں بھی شادی شدہ ہونے اور تیری بڑی بہن ہونے کے ناتے بتا رہی ہوں اِس شازیہ کنجری سے بچ کر رہنا . اِس کا ایک مرد سے گزارا نہیں ہوتا پتہ نہیں کتنے اور لوگوں کے مرد کھا ئے گی کنجری. میں نے کہا باجی آپ کہنا کیا چاہتی ہیں کھل کر صاف صاف بتاؤ کیا کہنا چاہتی ہو . تو باجی نے کہا وسیم میرے بھائی میرے بیٹے میں تمہیں سب بتاؤں گی اور مجھے تم سے اور بھی ضروری باتیں کرنی ہیں میں 2 دن تک گھر آؤں گی پِھر بیٹھ کر تیرے کمرے میں بات کریں گے یہاں وہ باتیں ہو نہیں سکتی . میں نے کہا ٹھیک ہے باجی جیسے آپ کی مرضی . اور میں کچھ دیر وہاں بیٹھا اور پِھر گھر واپس آ گیا . گھر میں مجھے نبیلہ ملی اور بولی بھائی کہاں گئے تھے میں نے کہا کہیں نہیں بس خالہ کی طرف گیا تھا اور باجی سے مل کر ابھی گھر واپس آ گیا ہوں . میں نے نبیلہ سے پوچھا یہ سائمہ کب تک لاہور سے واپس آئے گی کچھ تمہیں پتہ ہے . تو وہ غصے سے بولی بھائی آپ کو بھی پتہ ہے وہ لاہور کس لیے جاتی ہے جب اس کا دِل بھر جائے گا اور آگ ٹھنڈی ہو جائے گی تو پِھر واپس آ جائے گی . ویسے ابھی تو اس کو گیا ہوئے ایک ہفتہ ہوا ہے شاید اگلے ہفتے آ جائے ویسے 15 دن بَعْد اپنی آگ ٹھنڈی کروا کر آ جاتی ہے . آپ کو نہیں بتا کر گئی . میں نے کہا مجھے تو ایک ہفتے کا بول کر گئی تھی . پِھر نبیلہ نے کہا چھوڑو بھائی اس کنجری سے جان چھوٹی ہوئی ہے . ویسے آپ کیوں اتنے پریشان ہیں کہیں آپ کو بھی تو اپنی بِیوِی کی طلب تو نہیں ہو رہی . میں نبیلہ کی بے باکی پے حیران رہ گیا کہ پہلے تو وہ بات سنتے ہوئے بھی شرما جاتی تھی اور اب کھلا بول دیتی ہے . پِھر میں نے بھی نبیلہ کو چیک کرنے کی کوشش کی اور اس کو کہا ہاں بہن ہر مرد کواپنی بِیوِی کی طلب ہوتی ہے اب ہر ایک کی قسمت سائمہ جیسی یا چا چی جیسی یا شازیہ باجی جیسی تو نہیں ہوتی نہ ایک نا ملا تو کوئی دوسرا ہی سہی . اب شاید نبیلہ میری بات سن کر لال سرخ ہو گئی اور شرم کے مارے منہ نیچے کر لیا . میں نے کہا نبیلہ تم کیوں شرمندہ ہو رہی ہو جو کھلا کر رہے ہیں وہ بے شرم بنے ہوئے ہیں اور تم کچھ نا کر کے بھی شرمندہ ہو رہی ہو . اور اس کو پکڑ کر اپنے گلے سے لگا لیا اور سر پے پیار سے ہاتھ پھیر نے لگا . لیکن جب مجھے نبیلہ کے تنے ہوئے ممے میرے سینے پے لگے تو میرے جسم میں کر نٹ دوڑ گیا اور یہ دوسری دفعہ تھا کے میں نبیلہ کے ممے اپنے سینے پے محسوس کر رہا تھا اور نبیلہ بھی مجھ سی چپکی ہوئی تھی اس کے ممے بہت ہی نرم اور موٹے تھے . پِھر اس نے کہا بھائی کاش ایسا سکون میرے نصیب میں بھی ہوتا میں اس کی بات سن کر چونک گیا اور اس کو کہا نبیلہ کیا کہا تم نے لیکن وہ یہ بول کر بھاگ کر اپنے کمرے میں چلی گئی اور اپنا دروازہ بند کر لیا میں بھی یہ بات سوچتے سوچتے اپنے کمرے میں آ کر بیڈ پے لیٹ گیا. خیر اس دن کے گزر جانے کے بعد میری باجی فضیلہ 3 دن بعد گھر آئی ہوئی تھی اس کے ساتھ پہلے دن تو کوئی خاص بات نہ ہوئی لیکن دوسرے دن دو پہر کا كھانا کھا کر میں اپنے بیڈروم میں بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا گھر کے سارے لوگ دو پہر کو سو جایا کرتے تھے میں بھی کبھی سو جاتا تھا کبھی ٹی وی دیکھتا رہتا تھا . آج بھی میں ٹی وی دیکھ رہا تھا جب فضیلہ باجی کوئی 3 بجے کے وقعت میرے کمرے میں آ گئی اور میرے کمرے کا دروازہ بند کر دیا کنڈی نہیں لگائی اور آ کر میرے ساتھ بیڈ پے ایک سائڈ پے بیٹھ گئی . میں نے ٹی وی کی آواز کو آہستہ کیا اور بولا باجی اور سنائیں کیسی ہیں خالہ وغیرہ ظفر بھائی سب ٹھیک ہیں . تو باجی نے کہا ہاں وسیم سب ٹھیک ہیں خالہ کا تمہیں پتہ ہی ہے وہ بیمار رہتی ہیں . اور ظفر کو کیا ہونا ہے ٹھیک ہی ہے ہٹا کٹا ہے . میں نے دیکھا ظفر کی بات باجی بڑی ناگواری سے کر رہی تھی. پِھر باجی نے کہا وسیم تم سناؤ کیا نئی تازی ہے . سائمہ کی سناؤ اس نے کب واپس آ نا ہے . میں نے کہا باجی میں ٹھیک ہوں اور سائمہ مجھے تو ایک ہفتے کا بتا کر گئی تھی آج ایک ہفتے سے زیادہ دن ہو گئے ہیں لیکن واپس نہیں آئی . باجی سمجھ نہیں آتی میں جب سے پاکستان واپس آیا ہوں وہ 2 دفعہ لاہور جا کر رہتی رہی ہے . اور جب پاکستان میں نہیں ہوتا تھا تو زیادہ تر وہ اپنی ماں کے گھر میں ہوتی تھی . پِھر فضیلہ باجی میرے نزدیک ہو کر بیٹھ گئی اور میرا ہاتھ پکڑ لیا اور بولی بھائی مجھے سب پتہ ہے . لیکن تم فکر نہ کرو سب ٹھیک ہی ہو گا . میں نے کہا جی باجی دعا ہے ایسا ہی ہو . پِھر باجی نے کہا میں نے کچھ باتیں تم سے ضروری کرنی تھی . لیکن سمجھ نہیں آتی کہاں سے شروع کروں اور کہاں سے نہ کروں . میں نے کہا باجی کیا بات ہے خیر تو ہ ہے نہ . تو فضیلہ باجی نے کہا ہاں وسیم خیر ہے . اصل میں بات یہ ہے کہ تم میرے چھوٹے بھائی بھی ہو بیٹے کی طرح بھی ہو . ابّا جی کے بعد تو ا می یا میں ہی ہوں جو تمہارا خیال کریں گے اور تمہیں کوئی پریشانی نہیں ہونے دیں گے . میں نے کہا باجی آپ کیا کہنا چاہتی ہیں کھل کر بات کریں مجھے پتہ ہے آپ میرا کبھی بھی نقصان یا برا نہیں سوچیں گی. وسیم دراصل مجھے تم سے سائمہ کے متعلق بات کرنی تھی . میں نے کہا کہو باجی کیا بات ہے . تو باجی نے کہا وسیم میرے بھائی سائمہ اور اس کی ماں ٹھیک عورت نہیں ہیں . اور تیری بِیوِی نے تو جان بوجھ کر ہم سب کو اور تمہیں دھوکہ دیا ہے . پِھر میں نے پوچھا باجی کس چیز کا دھوکہ . تو باجی نے وہ ہی نبیلہ والی ساری اسٹوری جو سائمہ اور اس کی ماں کی تھی مجھے سناتی رہی اور میں اپنے چہرے کے تاثرات سے ان کو یہ شق نہیں ہونے دیا کہ مجھے کچھ پتہ ہے. میں نے باجی کی پوری بات سن کر تھوڑا پریشانی والا چہرہ بنا لیا اور میں نے کہا باجی اِس لیے میں کہوں وہ اتنا زیادہ اپنی ماں کے پاس کیوں جاتی ہے . آج پتہ چلا کہ وہ تو مجھے ہم سب کو دھوکہ دے رہی ہے . پِھر میں نے کہا باجی مجھے اپنی سھاگ رات پے ہی شق ہو گیا تھا لیکن آج آپ کی باتیں سن کر شق یقین میں بَدَل گیا ہے . تو باجی نے کہا وسیم سھاگ رات کو تمہیں اس پے کیسے شق ہوا تھا


میں نے کہا باجی وہ کنواری نہیں تھی صبح بیڈ کی شیٹ دیکھی تو وہ صاف تھی کوئی خون کا نشان نہیں تھا . اس دن میرے دماغ میں شق بیٹھ گیا تھا لیکن آج تو یقین میں بَدَل چکا ہے. اور پِھر باجی نے کہا سائمہ بہت بڑی کنجری نکلی ہے لیکن اس کی ماں تو اس سے بڑی کنجری نکلی ہے اپنے سگے بھائی کو بھی نہیں چھوڑا . لیکن وسیم میں تم سے اِس لیے یہ بات کر رہی ہوں کہ اب کیا پتہ ان دونوں ماں بیٹی کے اور کتنے یار ہیں اور اگر گاؤں میں یا خاندان میں کسی کو ان کا پتہ چل گیا تو بدنامی سب سے زیادہ تو ہماری ہو گی . وہ دونوں ماں بیٹی تو لاہور بیٹھی ہیں ان کو کون جا کر کوئی پوچھے گا . میں نے کہا ہاں باجی یہ تو آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں . تو باجی نے کہا اِس لیے وسیم تم کچھ کرو اور اِس مسئلے کا حَل نکالو نہیں تو لوگ تو چا چے کو برا بھلا کہیں گے اور ہمارا چا چا تو عزت دار بندہ تھا . میں نے کہا باجی آپ مجھے کچھ سوچنے کا ٹائم دو میں سوچ لوں پِھر دیکھتا ہوں آگے کیا کرنا ہے . باجی نے کہا جو بھی ہو سوچ سمجھ کر کرنا . میں نے کہا ٹھیک ہے باجی آپ بے فکر ہو جائیں . پِھر باجی خاموش ہو گئی . میں نے کہا باجی اس دن آپ کے گھر پے آپ شازیہ باجی کے بارے میں کچھ بول رہی تھی آپ نے کہا تھا میں تمہیں اپنے گھر آ کر اکیلے میں بتاؤں گی . باجی کی آنکھ سے آنسو نکل آ گئے اور میں نے باجی کا چہرہ اپنے ھاتھوں میں لے کر ان کا ماتھا چُوما اور اپنے ساتھ گلے لگا لیا اور بولا باجی رَو کیوں رہی ہیں کیا ہوا ہے. پِھر باجی نے کہا وسیم شازیہ بھی بہت بڑی کنجری عورت ہے اس نے تو میرا میاں ہی مجھے سے چھین لیا ہے . اور میں اپنے میاں كے ھوتے ہوئے بھی بس اکیلی اور تنہا ہوں . اور پِھر باجی نے مجھے ظفر بھائی اور شازیہ باجی کا وہ والا واقعہ بتا دیا جو مجھے نبیلہ نے بھی بتایا تھا . میں حیران ھوتے ہوئے باجی کو کہا باجی یہ کیسے ممکن ہے . ظفر بھائی شازیہ باجی میرا مطلب ہے اپنی سگی بہن کے ساتھ ہی کرتے ہیں . تو باجی نے کہا ہاں وسیم یہ سچ ہے اور وہ اب کھل کھلاکر کرتے ہیں شازیہ اور ظفر کو پتہ ہے کے مجھے یہ سب پتہ ہے اور دونوں بہن بھائی ہر روز شازیہ کے کمرے میں یہ کھیل کھیلتے ہیں . اِس لیے تو اپنے شوہر کے گھر نہیں رہتی اور اپنے سسرال میں لڑائی کر کے کئی کئی دن یہاں اپنے ماں کے گھر آ جاتی ہے اور دن رات اپنے بھائی سے مزہ لیتی ہے. میں نے کہا باجی یہ تو آپ پے بہت ظلم ہے اور مجھے بہت دکھ ہو رہا ہے میری باجی کتنے سال سے یہ اذیت برداشت کر رہی ہے . باجی نے کہ ہاں وسیم بس کیا بتاؤں کس طرح یہ زندگی گزار رہی ہوں اپنا دکھ کسی کو بتا بھی نہیں سکتی اتنی بدنامی ہو جائے گی اور میرے دکھ کا کوئی مداوا بھی نہیں کر سکتامیں نے کہا باجی اِس بارے میں بھی آپ مجھے کچھ وقعت دو میں اپنی باجی کے دکھ اور ظلم کا مداوا ضرور کروں گا . باجی نے کہا وسیم میرے بھائی کیا کرو گے تم اپنی بہن کو کیا دے سکتے ہو سوائے تسلی کے کیا کرسکتے ہو.میں نے کہا باجی آپ فکر نہ کریں مجھے بس کچھ وقعت دیں میں شازیہ باجی کا بھی علاج کر لوں گا اور آپ کے لیے بھی کچھ نا کچھ ضرور سوچوں گا آپ میری باجی ہیں چاہے مجھے کچھ بھی آپ کے لیے کرنا پڑے میں کروں گا . بس آپ اب زیادہ دکھی نہ ہوں اور مجھے کچھ دن وقعت دیں پِھر دیکھیں آپ کا بھائی کیا کیا کرتا ہے. باجی نے کہا وسیم میرے بھائی مجھے تم پے پورا بھروسہ ہے تم میرا کبھی برا نہیں سوچو گے اور میری خوشی کے لیے کچھ بھی کرو گے . مجھے اب کوئی پریشانی نہیں ہے میرا بھائی میرے ساتھ ہے . تم جتنا مرضی وقعت لے لو جو بھی کرو میں تمہارا پورا پورا ساتھ دوں گی .
پِھر باجی نے کہا وسیم نبیلہ کے بارے میں کیا سوچا ہے اس کی شادی کے لیے کیا سوچا ہے . میرے بھائی اس کی عمر بہت ہو گئی ہے . میں عورت ہوں دوسری عورت کا دکھ سمجھ سکتی ہوں اس کی عمر میں اس کو کسی کی ضرورت ہے پیار کی خیال کی مرد کی اِس لیے میرے بھائی اس کی شادی کا سوچو . میں نے کہا باجی میں کتنی دفعہ کوشش کر چکا ہوں لیکن نبیلہ شادی کی بات سنے کو تیار نہیں جب اس سے بات کرو کہتی ہے شادی کے علاوہ بات کرنی ہے تو کرو نہیں تو میں کوئی بات نہیں سنوں گی اور کہتی ہے نہ ہی مجھے کوئی پسند ہے . اور نہ ہی ظہور کے لیے مانتی ہے . میں کروں تو کیا کروں . باجی نے کہا ہاں میں جانتی ہوں ابّا جی بھی سمجھا سمجھا کر دنیا سے چلے گئے میں نے کتنی دفعہ کوشش کی لیکن وہ بات ہی نہیں سنتی . لیکن میرے بھائی میری بات کو تم سمجھو شادی کے بغیر وہ گھٹ گھٹ کر مر جائے گی . تم خود شادی شدہ ہو چاھے سائمہ سے کوئی بھی مسئلہ ہو لیکن مرد کو عورت اور عورت کو مرد کا ساتھ تو چاہیے ہوتا ہے . جسم کی ضروریات ہوتی ہیں . بھائی میں تمہیں اب بات کیسے سمجھاؤ ں. میں نے کہا باجی آپ کھل کر بولیں تو باجی نے کہا مجھے دیکھو میں تم سے بھی 5 سال بڑی ہوں اِس عمر میں بھی مجھے سے تنہائی اکیلا پن برداشت نہیں ہوتا میرے جسم کی طلب ہے . اور نبیلہ تو مجھے سے 9 سال چھوٹی ہے اس کی عمر میں تو عورت کے جذبات اور مرد کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے . پتہ نہیں کیوں وہ اپنے اوپر ہی ظلم کیوں کر رہی ہے . میں نے کہا باجی میں آپ کی بات سمجھ سکتا ہوں . لیکن ہوں تو اس کا بھائی اس کے ساتھ اتنا کھل کر بات نہیں کر سکتا لیکن پِھر بھی میں اس کے ساتھ پِھر بات کروں گا. باجی کو اور مجھے باتیں کرتے کرتے کافی ٹائم ہو گیا تھا پِھر باجی کچھ دیر اور بیٹھ کر چلی گئی . اور بیڈ پے لیٹ گیا اور سوچوں میں گم ہو گیا . پِھر باجی کچھ دن اور رہ کر چلی گئی . باجی کے جانے کے کچھ دن بَعْد میں نے سائمہ کو کال کی اور پوچھا کب واپس آنا ہے تو کہنے لگی آپ آ کر لے جائیں . میں نے کہا ٹھیک ہے میں کچھ دن تک آؤں گا . اور پِھر ایک اور دن میں اپنی ا می کے پاس بیٹھا تھا تو امی نے پوچھا بیٹا سائمہ کیوں نہیں آئی . میں نے کہا ا می میں نے اس کو کال کی تھی وہ کہتی ہے آ کر لے جاؤ میں سوچ رہا ایک دن جا کر لے آؤں . نبیلہ بھی وہاں ہی بیٹھی باتیں سن رہی تھی میری یہ بات سن کر غصے میں اٹھ کر کچن میں چلی گئی . میں بھی چند منٹوں کے بَعْد اٹھ کر کچن میں اس کے پیچھے چلا گیا اور کچن میں جا کر اس کو پوچھا نبیلہ کیوں اتنے غصے میں ہو . تو وہ بولی بھائی مجھے آپ سے کوئی بات نہیں کرنی ہے . وہ دوسری طرف منہ کر کے برتن دھو رہی تھی اس نے سفید رنگ کا تنگ پجامہ اور کالی قمیض پہنی ہوئی تھی اس کے تنگ پجامے سے اس کی گانڈ کا اُبھارایک سائڈ سے کافی عیاں ہو رہا تھا یہ دیکھ کر میرے لن نے سر اٹھانا شروع کر دیا مجھے سائمہ کے ساتھ بھی مزہ کیے ہوئے کوئی 20 دن ہونے والے تھے میں نے اپنے دھیان بدلنے کی کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں میرا لن نیم حالت میں کھڑا ہوا تھا میں نے آگے براہ کر پیچھے سے نبیلہ کو پکڑ لیا اور اپنے بازو اس کے پیٹ پے رکھ کر پیار سے اس کے کان میں بولا میری پیاری سی بہن مجھ سے ناراض ہے . تو وہ بولی مجھے آپ سے بات نہیں کرنی ہے . لیکن وہ اس پوزیشن میں ہی کھڑی رہی مجھے بھی منع نہیں کیا میں نے کہا اچھا یہ تو بتاؤ تمھارے بھائی کی غلطی کیا ہے پِھر غلطی بتا کر سزا بھی دے دینا . تو وہ تھوڑا سے پیچھے کو ہو گئی اس کی گانڈ میرے نیم کھڑے لن پے لگی اور بولی آپ اس کو کنجری کو کیوں لینے جا رہے ہیں آپ کو گھر کا سکون اچھا نہیں لگتا اور میں نے نوٹ کیا وہ اپنی گانڈ کو ہلکا ہلکا ہل کر میرے لن پر دبا رہی تھی اور اس کی اِس حرکت سے میرے لن کے اندر اور جان آ گئی اور وہ کافی حد تک کھڑا ہو چکا تھا جو شاید نبیلہ نے بھی صاف محسوس کر لیے تھا لیکن وہ مسلسل اپنی گانڈ اس پے دبا رہی تھی . میں نے کان کو ہاتھ لگا کر معافی مانگی اور بولا معافی دے دو میری بہن غلطی ہو گئی میں اس کو لینے نہیں جاؤں گا اس کا فون آئے گا تو کہہ دوں گا مصروف ہوں خود ہی آ جانا میری بات سن کر نبیلہ خوش ہو گئی اور میرا منہ تو ویسے ہی اس کے کان کے پاس تھے اس نے تھوڑا سا منہ کو گھوما کر آہستہ سے اپنے ہونٹ میرے ہونٹ پے لگا کر چھوٹی سی کس کی اور آخری دفعہ اپنی گانڈ کی لکیر کو میرے لن پے زور سے رگڑ تی ہوئی بولی شکریہ بھائی اور سے بھاگ کر اپنے کمرے میں چلی گئی. میں اپنی اور نبیلہ کی اِس حرکت پے كافی حیران ہوا کیونکہ یہ زندگی میں پہلی دفعہ ہم دونوں بہن بھائی میں ایسا کچھ عجیب سا ہوا تھا . . زیادہ حیران تھا نبیلہ کا ریسپونس میرے سے بھی زیادہ اور گرم تھا . . پِھر اگلے کچھ دن خاص نہ ہوا میں بس اپنی باجی فضیلہ کے کے بارے میں حَل سوچتا رہا .

اور کچھ نا کچھ پلان بنا چکا تھا . ایسے ہی ایک دن موسم اچھا تھا میں چھت پے چار پائی پے لیٹا ہوا تھا اور آج نبیلہ نے کپڑے دھو نےکے لیے مشین لگائی ہوئی تھی وہ بار بار کپڑے دھو کر اوپر چھت پے ڈال رہی تھی . پِھر کوئی چوتھی دفعہ نبیلہ اوپر کپڑے ڈالنے آئی تو اس نے اپنی قمیض کو پیچھے سے پجامے کے اندر پھنسایا ہوا تھا یہ وہ والا ہی سفید تنگ پجامہ تھا جو نبیلہ نے اس دن کچن میں پہنا ہوا تھا اور کپڑے دھو دھو کر اس کا پجامہ پورا گیلا ہوا تھا اور اس کی گول مٹول چٹی گانڈ اس کے پجامہ سے كافی حد تک نظر آ رہی تھی اس نے نیچے کوئی انڈرویئر بھی نہیں پہنا ہوا تھا . یہ منظر دیکھ کر میرا لن نے ایک زور کا جھٹکا مارا اور اپنا سر اٹھانے لگا نبیلہ اپنے دھیان میں ہی کپڑے ڈال رہی تھی لیکن میں یہاں شلوار کے اوپر سے ہی اپنا لن پکڑ کر اس کو اوپر نیچے مسل رہا تھا اور نبیلہ کی گانڈ کا مزہ لے رہا تھا . میں اتنا غور سے دیکھ رہا تھا كے یکدم نبیلہ خالی بالٹی اٹھا کر واپس مڑ کر نیچے جانے لگی تو اس کی نظر میرے پے پڑی میں گھبرا گیا اور اپنے لن کو ہاتھ سے چھوڑ دیا لیکن میری قمیض اوپر سے ہٹی ہوئی تھی اور شلوار میں ہی میرا لن تن کر کھڑا تمبو بنا ہوا تھا جو نبیلہ کی آنکھوں نے صاف صاف دیکھ لیا تھا اور اس کا چہرہ دیکھ کر لال سرخ ہو گیا تھا وہ شرما کر اس نے ہلکی سی مجھے سمائل دی اور بھاگتی ہوئی نیچے چلی گئی . میں اس کے جانے کے بَعْد كافی دیر تک اپنے کھڑے لن کو بیٹھا نے کی کوشش کرتا رہا لیکن لن تھا كے بیٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا آج اِس نے کنواری گانڈ دیکھ لی تھی . میں سمجھا شاید اب نبیلہ نہیں آئے گی میں نے سوچا بہتر یہ ہی ہے کے شلوار میں مٹھ لگا کر پانی نکال لیتا ہوں اور پِھر بَعْد میں کپڑے بَدَل لوں گا . میں نے پِھر لن کو پکڑ لیا اور اس کو اوپر نیچے آہستہ آہستہ سہلانے لگا اور مٹھ لگانے لگا . مجھے اپنے لن کو مٹھ لگا تے ہوئے10 منٹ ہو گئے تھے . یکدم نبیلہ دوبارہ بالٹی ہاتھ میں پکڑے ہوئے اوپر آ گئی اس نے مجھے پِھر دیکھ لیا تھا میں نے فوراً لن کو اپنی دونوں ٹانگوں کے درمیان دبا لیا تھا . نبیلہ نے گیلے کپڑے ڈال کر میری طرف دیکھا اور پِھر میری طرف آ گئی اور آ کر چار پائی کے ایک کونے میں بیٹھ گئی . اور کچھ دیرچُپ رہی پِھر بولی بھائی اب سائمہ اپنی گانڈ نہیں دیتی تو اپنی بہن کی گانڈ پے ہی نظر رکھ لی ہے اور تھوڑی سمائل دے کر منہ نیچے کر لیا . میں نے کہا نہیں نبیلہ ایسی کوئی بات نہیں ہے وہ تو بس ویسے ہی تھوڑا . نبیلہ بولی بھائی مجھے پتہ ہے سائمہ کو گئے ہوئے بہت دن ہو گئے ہیں اور یہ بھی پتہ ہے آپ کو وہ گانڈ نہیں مارنے نہیں دیتی . اِس لیے آپ آج پِھر ایک دفعہ میری گانڈ دیکھ کر اپنے لن کے ساتھ کھیل رہے تھے . میں نے کہا نبیلہ غلطی ہو گئی مجھے معاف کر دو . نبیلہ نے کہا بھائی میں آپ کی بہن ہوں اگر نہ ہوتی تو شاید کچھ آپ کا سوچ لیتی . میں نے کہا مجھے پتہ ہے . لیکن اگر سائمہ گانڈ میں نہیں لیتی تو کیا ہوا ، میں کوئی مر تو نہیں گیا ہوں . میں نے کہا نبیلہ ایک بات پوچھو ں برا تو نہیں مانو گی . تو اس نے کہا نہیں بھائی یہ کیسے ہو سکتا ہے آپ پوچھو کیا پوچھنا ہے تو میں نے کہا جب تمہیں باجی نے شازیہ باجی اور ظفر بھائی کی بات بتائی تھی تو کیا کچھ اور بھی بتایا تھا . نبیلہ میری طرف دیکھ کر بولی بھائی میں آپ کی بات نہیں سمجھی آپ کیا کہنا چاھتے ہیں. میں نے کہا کہ کیا باجی نے یہ بھی بتایا تھا کہ ظفر بھائی شازیہ باجی کی گانڈ بھی مارتے ہیں . نبیلہ میری بات سن کر تھوڑا شرما گئی اور بولی باجی نہیں تو اِس کا نہیں بتایا تھا لیکن آپ خود سوچو اگر ظفر بھائی باجی کی گانڈ روز مارتے تھے . تو لازمی بات ہے ان کو گانڈ مارنے کا شوق ہو گا اِس لیے انہوں نے شازیہ باجی کی بھی گانڈ ضرور ماری ہو گی . اور بات کر کے اور پِھر شرم سے لال سرخ ہو گئی اور منہ نیچے کر لیا. میں نے کہا ہاں یہ بات بھی تم ٹھیک کر رہی ہو . پِھر نبیلہ نے کہا بھائی آپ سے ایک بات پوچھنی ہے لیکن شرم بہت آ رہی ہے . میں نے کہا جتنا ہم بہن بھائی آپس میں کھل چکے ہیں اب تو شرمانا فضول ہے . ویسے بھی باتیں ہی کر رہے ہیں کون سا عمل کر رہے ہیں . پِھر شاید اس کو میری بات سن کر کافی حوصلہ ہوا میں نے کہا جو پوچھنا ہے کھل کر پوچھو. تو نبیلہ نے کہا بھائی کیا واقعہ ہی آپ کو گانڈ مارنے کا بہت شوق ہے اور سائمہ آپ کو مارنے نہیں دیتی . میں نے کہا ہاں یہ دونوں باتیں سچ ہیں . نبیلہ نے کہا بھائی آپ کو میری یا باجی کی گانڈ میں سے کون سی اچھی لگتی ہے اور اتنا بول کر اور شرم سے لال ہو گئی . میں نے کہا سچ بتاؤں یا جھوٹ . تو وہ آہستہ سے بولی آپ کی مرضی ہے . میں نے کہا مجھے تم دونوں بہن سر سے پاؤں تک بہت اچھی لگتی ہو اور گانڈ بھی تم دونوں بہن کی بہت زبردست ہے . باجی کی تو مروا مروا کر کافی بڑی ہو گئی ہے . لیکن سچ پوچھو تو تمہاری مجھے زیادہ پسند ہے . نبیلہ میری بات سن کر بہت زیادہ شرم گئی اور اپنا منہ اپنے ہاتھوں میں چھپا لیا. پِھر کچھ دیر بَعْد وہ نارمل ہوئی اور بولی بھائی ایک آخری بات آپ سے پوچھنی تھی . میں نے کہا ہاں پوچھ لو تو بولی کیا آپ بھی ظفر بھائی کی طرح آپ کا بھی اپنی بہن کے لیے دِل کرتا ہے . اور بس اتنا بول کر نیچے بھاگ گئی . مجھے اس کے سوال نے خود ہی جھٹکا دیا تھا . اور سوچ رہا تھا کہ نبیلہ نے یہ کیا پوچھ لیا ہے . پِھر میں یہ ہی سوچتا رہا . پِھر اگلے 3 سے 4 دن میری نبیلہ سے کوئی بات نہ ہوئی جب بھی گھر میں آگے آ جاتی تو شرما کر نکل جاتی . ایک دن میں دو پہر کا ٹائم تھا اپنے کمرے میں بیٹھ ٹی وی دیکھ رہا تھا تو مجھے سائمہ کے نمبر سے مس کال آئی میں نے کال ملائی تو آگے سے بولی آپ مجھے لینے نہیں آئے . میں نے بہانہ کیا سائمہ میں بیمار ہو گیا تھا اِس لیے نہیں آ سکا ابھی بھی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں ہے . اس نے کہا میں اور ا می مری جانا چاھتے ہیں کچھ دوں کے لیے گھومنے کے لیے آپ سے اِجازَت لینی تھی . میں نے کہا سائمہ آگے تم مجھ سے کون سا کام اِجازَت لے کر کرتی ہو جو آج پوچھ رہی ہو . تو بولی میں نے سوچا آپ مجھے لینے آ جائیں گے میں اگر یہاں نہ ہوئی تو آپ ناراض ہو جاؤ گے اِس لیے بتایا تھا . میں نے کہا ٹھیک ہے جہاں جانا ہے جاؤ تمہاری مرضی ہے . تم ماں بیٹی کے ساتھ اور کون جا رہا ہے تو وہ شاید تھوڑا پریشان ہو گئی تھی . اور فوراً بولی کس نے جانا ہے میں اورامی نے ہی جانا ہے . میں نے دِل میں سوچ ماں بیٹی پوری رنڈی ہیں کسی یار کےپیسوں پے مزہ لینے جا رہی ہوں گی اور مجھے فلم لگا رہی ہیں . میں نے کہا اچھا ٹھیک ہے جب دِل کرے واپس آ جانا اسکو تو شاید میرا یہ ہی جواب پسند تھا. میں جب فون پے باتیں کر رہا تھا تو نبیلہ میرے کمرے کے دروازے پے کھڑی ساری باتیں سن رہی تھی اور پِھر یکدم اندر آ گئی اور آ کر دوسری طرف سے بیڈ پے آ کر بیٹھ گئی . میں نے فون پے کہا اچھا ٹھیک ہے پِھر تم خود ہی یہاں بھی آ جانا میں فون رکھنے لگا ہوں . میں نے فون بند کر دیا تو نبیلہ فوراً بولی بھائی سائمہ کنجری کا فون تھا . میں نے کہا ہاں اس کا تھا . نبیلہ نے کہا کیا وہ آپ کو وہاں لے کر جانے کے لیے بلا رہی تھی . میں نے کہا نہیں صرف یہ بتانے کے لیے فون کر رہی تھی کہ میں اپنی ماں کے ساتھ مری گھومنے کے لیے جا رہی ہوں مجھے کچھ دنوں بعد آ کر لے جانا میں نے کہا میں بیمار ہوں تم خود ہی گھوم پِھر کر یہاں گھر واپس آ جانا . تو نبیلہ بولی تو اس نے کیا آگے سے کہا . میں نے کہا کیا کہنا تھا اس کو میرے اِس جواب کا ہی شاید انتظار تھا تا کہ وہ اپنی ماں کے ساتھ اور آگ ٹھنڈی کروا سکے . تو نبیلہ بولی ضرور اس اپنے یار عمران کے ساتھ دونوں ماں بیٹی مری جا رہی ہوں گی . میں نے کہا ہو بھی سکتا ہے . میں نے نبیلہ کو کہا اب تو تم خوش ہو وہ کچھ دن اور نہیں آئے گی . نبیلہ نے کہا لیکن بھائی آپ کو بھی تو برداشت کرنا پڑ رہا ہے . میں نے کہا میری خیر ہے . جب نصیب میں لکھا ہے تو پِھر کیا کر سکتا ہوں . میں نے کہا کیا فضیلہ باجی سے زیادہ میں برداشت کر رہا ہوں. میری بات سن کر نبیلہ بولی ہاں بھائی باجی بیچاری تو کافی برداشت کر رہی ہے . پِھر میں نے نبیلہ کو کہا نبیلہ تمہیں ایک بات بتانی تھی . تو وہ بولی جی بھائی بولو کیا بولنا ہے . میں نے کہا اگر بہن خود دِل سے راضی ہو تو بھائی کو بھی کوئی اعتراض نہیں ہے اور اِس کے ساتھ ہی آگے ہو کر نبیلہ کے ہونٹ پے ایک فرینچ کس کر دی . نبیلہ شاید میرے اِس حملے کا سوچا نہیں تھا اس کا ایک دم چہرہ لال سرخ ہو گیا اور وہ آنکھیں پھاڑکر مجھے دیکھتی رہی اور پِھر منہ نیچے کر کے میرے کمرے سے چلی گئی. میں اس دن دوبارہ اپنے کمرے سے نہیں نکلا اور رات کو بھی سو گیا اگلے دن میں اٹھ کر باہر گیا نبیلہ فرش دھو رہی تھی مجھ پے نظر پڑی اور پِھر ایک دفعہ دیکھ کر اپنا کام کرنے لگی . میں دوبارہ پِھر اپنے کمرے میں آ گیا . تھوڑی دیر بَعْد نبیلہ ناشتہ لے کر میرے کمرے میں آئی ناشتہ رکھ کر چلی گئی وہ کوئی بھی بات نہیں کر رہی تھی . لیکن ایک بات تھی اس کے چہرے پے کسی بھی قسِم کا غصہ نہیں تھا . خیر وہ پورا دن میری اس سے کوئی بات نہیں ہوئی . رات کے کھانے پے بھی وہ بالکل خاموش تھی . میں بھی كھانا کھا کر تھوڑی دیر چھت پے گیا تھوڑا ٹہل کر واپس اپنے کمرے میں آ گیا اور آ کر ٹی وی دیکھنے لگا . ٹی وی دیکھتے دیکھتے رات کے11 بج گئے تھے میں ٹی وی پے چینل آگے پیچھے کر رہا تھا . ایک لوکل کیبل چینل پے انگلش مووی لگی تھی اس میں کافی گرم اور سیکس بھی سین تھا میں گرم ہو گیا اور اٹھ کر دروازہ بند کر دیا کنڈی نہیں لگائی کیونکہ رات کو کوئی بھی میرے کمرے میں نہیں آتا تھا میں نے دروازہ بند کر کے پِھر لائٹ بھی آف کر ڈی اور پِھر ٹی وی دیکھنے لگا اس مووی میں دوسرا سیکس سین چل رہا تھا
Read my all running stories

(वापसी : गुलशन नंदा) ......(विधवा माँ के अनौखे लाल) ......(हसीनों का मेला वासना का रेला ) ......(ये प्यास है कि बुझती ही नही ) ...... (Thriller एक ही अंजाम ) ......(फरेब ) ......(लव स्टोरी / राजवंश running) ...... (दस जनवरी की रात ) ...... ( गदरायी लड़कियाँ Running)...... (ओह माय फ़किंग गॉड running) ...... (कुमकुम complete)......


साधू सा आलाप कर लेता हूँ ,
मंदिर जाकर जाप भी कर लेता हूँ ..
मानव से देव ना बन जाऊं कहीं,,,,
बस यही सोचकर थोडा सा पाप भी कर लेता हूँ
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- raj sharma
User avatar
rajsharma
Super member
Posts: 15829
Joined: 10 Oct 2014 07:07

Re: بہن بِیوِی سے زیادہ وفا دار

Post by rajsharma »

میں وہ ہی دیکھ رہا تو اور گرمی چڑھ گئی اور میں نے اپنی قمیض اور شلوار بھی اُتار دی اور لیٹ کر سیکس سین بھی دیکھنے لگا اور لن کو بھی سہلا رہا تھا . لیکن پِھر رات 12 بجے لائٹ چلی گئی کمرے میں اے سی لگا ہوا تھا اِس لیے اے سی بند بھی ہو گیا لیکن کمرہ ٹھنڈا تھا میں نے اٹھ کر ٹی وی کا سوئچ آف کیا اور آ کر چادر اوپر لے کر لیٹ گیا لیکن میں ابھی بھی تقریباً ننگا ہی تھا جسم پے صرف ایک بنیان ہی تھی سیکس سین کی وجہ سے میرے لن گرم اور ٹائیٹ ہو گیا تھا میں پِھر اپنا لن سہلا تا ہی پتہ نہیں کب سو گیا . میں گہری نیند میں ہی سویا ہوا تھا تو مجھے رات کے کسی وقعت اپنے جسم کے ساتھ کوئی چیز محسوس ہوئی . ذرا سا دماغ لگایا تو سمجھ آیا یہ نرم نرم کسی کا جسم میرے جسم کے ساتھ پیچھے سے چپکا ہوا ہے اور آہستہ آہستہ ہل رہا ہے . میں نے آنکھیں کھولی لیکن لائٹ بند ہونے کی وجہ سے کمرے میں اندھیرا تھا مجھے کچھ نظر نہ آیا میں نے تھوڑا سا اپنے جسم کو پیچھے کی طرف موڑ کر اپنے ہاتھ سے مار کر چیک کرنے لگا لیکن میرا ہاتھ سیدھا نرم نرم اور موٹے سے گول جسم پے جا لگے مجھے فوراً دماغ میں آیا یہ تو کوئی عورت میرے ساتھ پوری ننگی لییک ہوئی ہے میں نے کچھ پوچھ نے کے لیے منہ ہی کھولا تھا تو میرے منہ پے اس نے اپنا منہ رکھ کر میرے ہونٹوں کو چُوسنے لگی . کچھ دیر بَعْد اپنے منہ کو پیچھے ہٹا کر میرے کان میں آہستہ سا کہا بھائی میں ہوں آپ کی جان نبیلہ . مجھے یہ سن کر شدید حیرت کا جھٹکا لگا اور میں نے بھی آہستہ سے کہا نبیلہ تم اور اِس حالت میں میرے ساتھ تو وہ بولی بھائی بہن بھی دِل سے رازی ہے اور دوبارہ پِھر میرے ہونٹوں پے اپنے اپنے ہونٹ رکھ دیا میں تو پہلے ہی مووی کے سین دیکھ کر گرم تھا اور پِھر نبیلہ کی باتوں اور حرکت نے مجھے اور زیادہ گرم کر دیا میں چادر ایک سائڈ پے پھینکی اور نیچے ہاتھ ڈال کر نبیلہ کو اپنے اوپر کھینچ لیا اور اس کو ہونٹوں کو چوسنے لگا نبیلہ پوری ننگی تھی اس کے پیٹ نے میرے لن کو دبایا ہوا تھا . اور ہم دونوں بہن بھائی ایک دوسرے کو شدت کے ساتھ کسسنگ اور ایک دوسرے کی زُبان چوس رہے تھے نبیلہ نے مجھے زور سے پکڑا ہوا تھا اور میرے اوپر چپکی ہوئی تھی. پِھر میں اور نبیلہ کافی دیر تک ایسے ہی ایک دوسرے کے منہ میں منہ ڈال کر چوستے رہے . پِھر نبیلہ اوپر سے ہٹ کر میرا ساتھ ایک سائڈ پے لیٹ گئی اور اپنی ایک ٹانگ میرے اوپر ہی رکھی ہوئی تھی . اور پِھر نبیلہ نے اپنا ہاتھ آگے کر کے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اس کو اوپر سے لے کر نیچے تک دبا دبا کر ہاتھ پھیر نے لگی شاید وہ لن کی لمبائی اور موٹائی کو محسوس اور ناپ رہی تھی. اور پِھر میرے کان میں بولی بھائی یہ سارا میرا ہے نہ . میں نے کہا ہاں نبیلہ میری جان یہ پورے کا پورا تیرا ہے . پِھر بولی بھائی میں آپ کے لیے بہت تڑ پی ہوں بھائی آپ مجھے پوچھتے تھے نہ کیوں نبیلہ شادی کیوں نہیں کرتی ہو . تو بس یہ وجہ تھی کہ میں شادی نہیں کرنا چاہتی تھی کیونکہ میری جان آپ میں تھی اور میری طلب آپ سے تھی . لیکن بس اپنی عزت اور رشتے کے لحاظ کی وجہ سے بہت خاموش رہی اور آپ کی طرف دیکھتی رہی . لیکن آج مجھے اپنی بنا لو میں بس اب آپ کی ہی رہنا چاہتی ہوں . اِس لیے میں نے اپنے پورے جسم کو آج تک سنبھال کر رکھا ہے میرے جسم کا ایک ایک حصہ کنوارہ ہے اور آپ کے لیے ہے . میں نے کہا نبیلہ تم مجھ سے اتنا پیار کرتی ہو اور آج تک بتایا ہی نہیں . کاش میں تمھارا بھائی نہ ہوتا تو تم ہی میری بِیوِی ہوتی میری شہزادی ہوتی . لیکن کوئی بات نہیں بِیوِی نہ سہی میری شہزادی تو تم ہی ہو . میں تمہیں بہت پیار دوں گا . میرے لیے تم ہر وقعت میری جان اور شہزادی ہو گی اور باہر والوں کی نظر میں میری بہن ہی رہو گی . بولو تمہیں منظور ہے . تو نبیلہ بولی بھائی مجھے آپ کی ایک ایک بات بات منظور ہے بس اب مجھے اپنا بنا لو . آج مجھے اتنا پیار دو میں سب کچھ بھول جاؤں . میں نے کہا ہاں نبیلہ میری جان تم فکر نہیں کرو ایسا ہی ہو گاپِھر نبیلہ نے کہا بھائی اس کنجری سائمہ نے آپ کو دھوکہ دیا اور وہ کنواری نہیں تھی لیکن آج آپ خود میرا کنوارہ پن کھولو گے اور اس کا ثبوت بھی آپ کو نظر آ جائے گا . اور میری گانڈ بھی کنواری ہے وہ بھی آپ کے لیے ہے . میں دوں گی اپنے بھائی کو اپنی گانڈ اور ہر روز دوں گی . میں نے نبیلہ کو چوم لیا اور پِھر میں نے کہا نبیلہ پِھر اپنی سھاگ رات کے لیے تیار ہو . تو وہ بولی بھائی میں دِل وجان سے تیار ہوں . پِھر میں نے کہا جان میرے لن کو منہ میں لے کر اِس کو تھوڑا نرم اور گیلا تو کرو تا کہ وہ تمہیں زیادہ تنگ نا کر سکے. نبیلہ اٹھ کر بیٹھ گئی اس نے اپنے آپ کو گھوری اسٹائل میں کر لیا اور اپنا منہ میرے لن کے قریب کر کے اس پہلے اپنے ہاتھ سے پکڑ لیا . اس کو اپنے ہاتھ سے ناپ کر اور اس کو اپنے ہاتھ کی مدد سے اس کی لمبائی اور موٹائی کا معلوم کرنے لگی . پِھر کچھ دیر بَعْد بولی بھائی آپ کا لن تو واقعہ ہی لمبا اور موٹا ہے اور کافی سخت اور مضبوط لن ہے . پتہ نہیں کیوں وہ سائمہ کنجری اتنے مضبوط لن کے ہوتے ہوئے باہر منہ مارتی پِھر رہی ہے . میں نے کہا نبیلہ وہ اِس لیے منہ باہر مارتی ہے کیونکہ پہلے میرے نیچے تو صرف 2 یا 3 مہینے ہی آتی تھی . اور میں جب باہر چلا جاتا تھا تو پِھر وہ اپنی آگ ٹھنڈی کروانے کے لیے باہر منہ مارتی تھی . لیکن تم اب بے فکر ہو جاؤ اب اس کا اور اس کی ماں کو ایسا بندوبست کروں گا کے یاد کریں گی . میری بات سن کر نبیلہ خوش ہو گئی . پِھر اس نے میرے لن پے اپنا منہ لے جا کر پہلے اس کی ٹوپی پے کس کی پِھر ٹوپی سے لے کر لن کے آخری حصے تک کس کرتی رہی . کچھ لمحے وہ یہ ہی کرتی رہی پِھر اس نے اپنی زُبان نکال کر میرے لن کی ٹوپی پے پھیری پِھر اس نے ایک ایسی حرکت کی کے مجھے مزہ آ گیا اس نے اپنے زُبان کی نوک سے میری لن کی جو ٹوپی تھی اس کی موری پے اپنی زُبان کو گول گول پھیر نے لگی . میں تو ایک الگ ہی مزے کی دنیا میں تھا . وہ کچھ دیر تک یہ کرتی رہی . پِھر اس نے میری پوری ٹوپی کو منہ میں لے لیا اور اس کے اپر اپنے منہ کے اندر تھوک جمع کر کے پِھر اس پے گول گول زُبان پھیر کر چوسنے لگی . یقین سے میں تو جنت کی سیر کر رہا تھا . نبیلہ تقریباً 5 منٹ تک میری لن کی ٹوپی کو ایسے ہی چوپا لگاتی رہی . پِھر اس نے آہستہ آہستہ میرے پورے لن کو منہ میں لینا شروع کر دیا میرے لن لمبا اور موٹا بھی تھا جو نبیلہ کے پورا منہ میں لینا ناممکن تھا لیکن پِھر بھی جتنا ہو سکا وہ منہ میں میں لے کر چوپا لگا نے لگی . اس کا منہ اتنا گرم اور چھوٹا تھا کے میرے لن پھنس پھنس کر اندر جارہا تھا اور نبیلہ مسلسل لن کو منہ میں لے کر چوپے لگا رہی . درمیان میں کبھی کبھی اس کے دانت بھی مجھے اپنے لن پے محسوس ہوئے کیونکہ اس کی پہلے دفعہ تھی اِس لیے اس کو تجربہ نہیں تھا لیکن پِھر بھی نبیلہ نے مزید 5 منٹ تک بڑے ہی جان دار میرے لن کے چوپے لگائے . جب میر ا لن فل تن کر کھڑا ہو گیا . تو میں نے نبیلہ کو روک دیا پِھر میں نے نبیلہ کو بیڈ پے سیدھا لیٹنے کا کہا تو وہ لیٹ گئی میں نے ایک تکیہ اس کی کمر کے نیچے رکھ دیا تا کہ اس کو زیادہ تکلیف نہ ہو سکے کیونکہ اس کی پہلی دفعہ تھی . پِھر میں اٹھ کر اس کی ٹانگوں کو کھول کر اس میں بیٹھ گیا اور اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر نبیلہ کی پھدی پے رکھا نبیلہ کی پھدی ایک دم مست تھی بالکل کنواری پھدی تھی ایک بال بھی اس پے نہیں تھا اور نرم ملائم پھدی تھی اس کی پھدی کے ہونٹ آپس میں ایک دم ٹائیٹ ہو کر ہوئے جڑے تھے . پِھر میں نے اپنے لن کی ٹوپی کو نبیلہ کی پھدی کی موری پے سیٹ کیا اور آہستہ سے اس کو پُش کیا لیکن ٹائیٹ پھدی کی وجہ سے میرے لن پھسل کر نیچے ہو گیا پِھر میں نے اپنے لن کی ٹوپی کو پھدی کی موری پے سیٹ کیا اور نبیلہ کو بولا نبیلہ میری جان تھوڑا مشکل ہے اور تمہیں درد بھی ہو گا لیکن میں کوشش کروں گا آرام سے کر سکوں لیکن کچھ تو برداشت کرنا پرے گا. تو نبیلہ بولی بھائی اِس درد کے لیے تو میں کب سے ترس رہی ہوں . مجھے پتہ ہے بہت درد اور تکلیف ہو گی لیکن تم اپنا کام جاری رکھنا . اِس پہلی دفعہ کے درد کے بَعْد پِھر ساری زندگی کا مزہ بھی تو ہے . میں نے پِھر لن کی ٹوپی کو پھدی کی موری پے رکھا اور پِھر تھوڑا سا زور لگا کر جھٹکا دیا تو میرے لن کی ٹوپی نبیلہ کی پھدی کا منہ کھولتے ہوئے اندر جا گھسی . اور نبیلہ بھی نیچے سے ہل کر رہ گئی . اس کے منہ سے ایک زور کی آواز نکلی ہا اے نی میری ماں میں مر گئی آں . مجھے یقین تھا اس کی آواز کمرے سے باہر ضرور گئی ہو گی . میں تھوڑا ڈر بھی گیا تھا کے اگر بھی کسی نے نبیلہ کی آواز سن لی ہوئی تو لیکن شاید بچت ہو گئی تھی . نبیلہ نے اپنے ہاتھوں کو میرے پیٹ پے رکھ مجھے شاید مزید آگے کچھ کرنے سے روک دیا تھا . میں بھی اپنا لن وہاں ہی پھنسا کر بیٹھ گیا کوئی 5 منٹ بعد شاید نبیلہ کی تکلیف کم ہوئی تو اس کی آواز نکلی بھائی یہ لن تو بہت تکلیف دیتا ہے . میں نے کہا نبیلہ میری جان اگر تم کہتی ہو تو میں آگے نہیں کرتا اور ہم یہاں ہی بس کر دیتے ہیں . تو نبیلہ بولی بھائی یہ درد ایک نہ ایک دن تو برداشت کرنا ہی پرے گا تو پِھر کیوں نہ اپنے بھائی سے ہی یہ درد لے لوں . اِس لیے تم میری فکر نہ کرو . تم اپنا کام پورا کرو . پِھر بولی بھائی کتنا باقی رہ گیا ہے . میں نے کہا میری بہن ابھی تو صرف ٹوپی اندر گئی ہے . لن تو ابھی پورا باقی ہے . تو نبیلہ بولی بھائی آپ کچھ ایسا کرو یہ پورا اندر بھی چلا جائے اور مجھے جو بھی درد ھونا ہے وہ ایک دفعہ ہی ہو . بار بار کا درد بہت تکلیف دے گا جو درد ہو ایک دفعہ ہی ہو . میں نے کہا نبیلہ میری جان اِس سے درد بہت زیادہ ہو گا تو وہ بولی ہو گا تو ایک دفعہ ہی مجھے منظور ہے . میں نے کہا اچھا پِھر تیار ہو جاؤ میں آگے کو جھک کر نبیلہ کے منہ میں اپنا منہ ڈال دیا اور اس کی زُبان کو سک کرنے لگا پِھر میں نے کچھ دیر بَعْد نبیلہ کے ہونٹوں کو زور سے اپنے ہونٹوں میں بند کر لیا اور اپنی پوری طاقت لگا کر ایک جھٹکا مارا اور پورا لن نبیلہ کی پھدی میں اُتار دیا نبیلہ شاید میرا جھٹکا اور تکلیف برداشت نا کر سکی اور نیچے سے درد کی وجہ سے اچھل پڑی اور اس کی ایک زور دار تکلیف بھری آواز میرے منہ میں دب کر رہ گئی . اگر میں نے اپنا منہ نہ اس کے منہ سے جوڑا ہوتا تو شاید آج امی کی کانوں تک بہت آسانی سے نبیلہ کی آواز پہنچ جانی تھی اور انہوں نے اٹھ کر آ جانا تھا . میں کچھ دیر ایسے ہی نبیلہ کے اندر پورا لن کر کے اوپر لیٹ گیا اور اپنے منہ اس کے منہ سے نہیں ہٹایا اور کچھ دیر تک انتظار کیا . مجھے کچھ دیر بَعْد اپنے گالوں پے گیلا گیلا محسوس کیا میں نے اپنے ہاتھ سے نبیلہ کی منہ پے ہاتھ لگا کر چیک کیا تو اس کی تکلیف اور درد کی وجہ سے آنسو نکل آئے . مجھے ایک شدید جھٹکا لگا کہ یہ میں نے کیا کر دیا . میں نے کہا نبیلہ میری جان کیا ہوا ہے تمہیں کہا تھا تکلیف بہت ہو گی میری بہن مجھے معاف کرو دو . میں تھوڑا سا اٹھ کر اپنے لن باہر نکالنے لگا تو نبیلہ نے فوراً اپنے ہاتھ اٹھا کر میری کمر پے باندھ کر مجھے اپنے اوپر دبا لیا شاید اس نے مجھے ہلنے سے منع کر دیا تھا میں پِھر وہاں ہی لیٹ گیا میرے لن ابھی بھی پورا کا پورا نبیلہ کی پھدی کے اندر تھا . کچھ دیر بَعْد شاید نبیلہ کو تھوڑا سکون ملا تو وہ بولی بھائی آج تو آپ نے مجھے مار دیا تھا میری جان نکل گئی تھی . میں نے کہا میری بہن تمہیں پہلے کہا تھا تکلیف بہت ہو گی . تو نبیلہ بولی اب جو تکلیف ھونا تھی وہ تو ہو گئی . اب تو آگے سکون ہی سکون ہے . پِھر کچھ دیر مزید ایسے ہی لیٹا رہا پِھر نبیلہ بولی بھائی اب آہستہ آہستہ آپ لن کو اندر باہر کرو . لیکن آرام سے کرنا جب میں کہوں گی پِھر آپ تیز کر دینا . میں نے کہا ٹھیک ہے . پِھر میں نے اپنے جسم کو حرکت دی اور اپنے لن کو آہستہ آہستہ پھدی کے اندر باہر کرنے لگا میں بالکل آرام آرام سے لن کو اندر باہر کر رہا تھا نبیلہ کو تکلیف ہو رہی تھی وہ بار بار آہ آہ آہ آہ آہ کی آوازیں نکال رہی تھی . پِھر کوئی 5 منٹ آہستہ آہستہ کرنے کے بَعْد شاید اب لن نے پھدی کے اندر اپنی جگہ بنا لی تھی پِھر نبیلہ نے کہا بھائی اب تھوڑا تیز تیز کرو میں نے اپنے سپیڈ تازی کر دی اور لن پھدی کے اندر باہر کرنے لگا . میرا اور نبیلہ کا جسم آپس میں ٹکرانے کی وجہ سے کمرے میں دھپ دھپ کی آوازیں گونج رہی تھیں اور نبیلہ آہ آہ اوہ اوہ آہ اوہ کی آوازیں نکال رہی تھی اس کی سسکیاں کمرے میں گونج رہیں تھیں . میں نبیلہ کو کوئی اِس طرح 5 سے 7 منٹ تک چودتا رہا اِس دوران نبیلہ ایک دفعہ اپنا پانی چھوڑ چکی تھی . اور میں اپنی رفتار سے لن پھدی کے اندر باہر کر رہا تھا . نبیلہ کا پانی نکلنے وجہ سے اب لن پھسل کر اندر جا رہا تھا پوچ پوچ کی آواز آ رہی تھی میرے لن میں بھی اب ہلچل شروع چکی تھی میں نے اب اپنی پوری طاقت سے جھٹکے مارنے لگا اور نبیلہ بھی شاید اب پورے مزے میں تھی اور دوسری دفعہ پانی نکالنے کے لیے پِھر تیار ہو گئی تھی اس نے گانڈ کو نیچے سے اٹھا اٹھا کر میرے ساتھ دینا شروع کر دیا اور منہ سے بولنے لگا ہا اے بھائی زور نال کر زور نال کر اج اپنے بہن دی پھدی نوں اپنی منی نال بھر دےمجھے اپنے بچے کی ماں بنا لو وہ اِس طرح ہی بولتی جا رہی تھی . مجھے اس کی باتوں سے اور جوش آ گیا میں نے اپنی پوری طاقت سے مزید 2 منٹ اور پھدی کے اندر جھٹکے مارے اور اپنی منی کا فوارہ نبیلہ کی پھدی کے اندر چھوڑ دیا اور دوسری طرف نبیلہ نے بھی ایک دفعہ اور پانی چھوڑ دیا تھا اور میں نڈھال ہو کر نبیلہ کے اوپر گر گیا اور ہانپنے لگا نبیلہ بھی میرے نیچے ہانپ رہی تھی اور لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی


پِھر میں اور نبیلہ اِس طرح ہی کوئی 10منٹ تک لیٹ کر اپنی سانسیں بَحال کرتے رہے جب میرے لن نے منی کا آخری قطرہ بھی نکال دیا پِھر میں نبیلہ کے اوپر سے ہٹ کر بیڈ پے اس کے ساتھ لیٹ گیا . پِھر نبیلہ کچھ دیر بَعْد اٹھ کر اٹیچ باتھ روم میں جانے لگی تو وہ شاید چل نہ سکی اس سے چلنے نہیں ہو رہا تھا . میں نے پوچھا نبیلہ کہا جانا ہے تو وہ بولی پیشاب کرنا ہے لیکن چلا ہی نہیں جارہا تکلیف ہو رہی ہے میں اٹھا اور نبیلہ کو اپنی بانہوں میں اٹھا کر باتھ روم لے گیا اور اس کو میں نے باتھ روم میں لے جا کر اپنی ٹانگوں پے بیٹھا لیا اور کہا میری جان اب پیشاب کرو تو وہ بولی بھائی اِس طرح تو سارا پیشاب آپ کے اوپر آئے گا میں نے کہا میری جان تمہارا گرم گرم پیشاب اپنے لن پے محسوس کرنا چاہتا ہوں تم میرے لن پے کرو تو نبیلہ نے اپنی پھدی کو میرے لن کے نزدیک کر کے پیشاب کرنے لگی نبیلہ کے گرم گرم پیشاب نے مجھے مدھوش کر دیا تھا میرے لن پے پیشاب گرنے کی وجہ سے لن جھٹکے کھا رہا تھا . عجیب مست مزہ آ رہا تھا . پِھر پیشاب کرنے کے بَعْد میں نے اور نبیلہ کی پھدی کو پانی سے دھویا اور نبیلہ نے میرے لن کو اچھی طرح دھویا اور پِھر میں اس کو اٹھا کر بیڈروم میں لا کے بیڈ پے لیٹ دیا اور خود بھی بیڈ پے لیٹ گیا . میں نے اٹھ کر کمرے کی لائٹ آن کی اور نبیلہ کو دیکھا تو وہ مجھے دیکھ کر شرما گئی اور منہ اپنے ھاتھوں میں چھپا لیا . نبیلہ کا ننگا جسم کمال کا تھا . پِھر میں نے کہا نبیلہ میری جان شرما کیوں رہی ہو بِیوِی اپنے میاں سے شرماتی تو نہیں ہے . پِھر نبیلہ نے میری طرف دیکھا اور مسکرا دی . پِھر میری نظر بیڈ کی چادر پے گئی تو اس پے کافی خون لگا تھا میں نے کہا نبیلہ یہ کیا تو نبیلہ نے کہا بھائی دیکھ لیا ہے نا اپنی بہن کا کنوارہ پن آپ کی بہن کا یہ ثبوت ہے اور دوسری آپ کی بِیوِی ہے جو شادی سے پہلے ہی اپنا منہ کالا کروا چکی ہے . میں نے نبیلہ سے کہا ہاں تم سچ کہہ رہی ہو . لیکن اب تم فکر نہ کرو ان ماں بیٹی کو میں سیدھا کر دوں گا . پِھر میں نے الماری سے ایک درد کی کریم لی اور لائٹ بند کر کے دوبارہ بیڈ پے آ گیا اور نبیلہ سے کہا میری جان تھوڑا اپنی ٹانگوں کو کھولو میں کریم لگا دیتا ہوں یہ درد کے لیے ہے تمہیں کچھ دیر بَعْد کافی آرام مل جائے گا نبیلہ نے اپنی ٹانگیں کھول دی میں نے پھدی کے اوپر اور تھوڑا سا اندر والی سائڈ پے کریم کو اچھی طرح لگا دیا پِھر کر نبیلہ کے ساتھ لیٹ گیا . تھوڑی دیر بَعْد نبیلہ بولی بھائی آپ نے سائمہ اور اس کی ماں کے لیے کیا سوچا ہے . تو میں نے کہا نبیلہ میری جان میرا ایک لمبا اور مزے دار پلان جس میں مجھے تمہاری مدد کی بھی ضرورت ہو گی . تو نبیلہ بولی بھائی میں تو ہر وقعت آپ کے ساتھ ہوں آپ بتاؤ کرنا کیا ہے . میں نے کہا نبیلہ مجھے اب سب سے پہلے چا چی کو اپنے نیچے لے کر انا اور اس کی ایک دفعہ جم کر ٹھکائی کرنی ہے . نبیلہ بولی بھائی آپ یہ کیا کہہ رہے ہیں آپ اس گشتی کے ساتھ بھی کرنا چاھتے ہیں . میں نے کہا نبیلہ چا چی ہمارے خاندان کی نہیں ہے لیکن سائمہ اور ثناء تو ہمارے چا چے کی بیٹیاں ہیں اس کی اولاد اور عزت ہیں . کل کو اگر کوئی ان کی عزت خراب کرتا ہے تو ان کے ساتھ ہمارے چا چے کی عزت بھی خراب ہو گی سب لوگ یہ ہی کہیں گے کے جیسا باپ وییک بیٹی اور تم تو جانتی ہو ہمارا چا چا ایسا نہیں تھا . تو نبیلہ بولی ہاں بھائی یہ تو سچ ہے . لیکن چا چی کی ساتھ کرنے سے آپ کو کیا فائدہ حاصل ہو گا . تو میں نے کہا نبیلہ اگر سائمہ ہماری بات نہیں مانتی تو اپنی ماں کی سنے گی اِس لیے سائمہ کو ٹھیک کرنے اور رستے پے لے کر آنے کے لیے اس کی ماں کو پہلے مجھے اپنے ساتھ سیٹ کرنا ہو گا جب سائمہ کی ماں کو میں کچھ دن لگا کر جم کر چدائی کروں گا تو وہ میری بھی ہو جائے گی اور میرے لن کی دیوانی بھی ہو جائے گی پِھر میں اس کی مدد سے سائمہ کنٹرول کروں گا . اور ان کو راضی کر کے لاہور سے واپس گاؤں لے آؤں گا . اور جب وہ یہاں آ جائیں گے تو پِھر سائمہ کا خود ہی اس لڑکے تعلق ختم ہو جائے گا اور میں خود بھی سائمہ اور اس کی ماں کو چود کر ٹھنڈا کر دیا کروں گا . جب دونوں ماں بیٹی کو با قاعدگی سے لن ملتا رہے گا تو خود ہی اس لڑکے کو بھول جائیں گے . اور سائمہ بھی پِھر گھر میں ہی رہا کرے گی . اور اِس طرح یہ معاملا ٹھیک ہو جائے گا . تو نبیلہ بولی بھائی آپ چا چی کے ساتھ کب اور کیسے کرو گے . تو میں نے کہا سائمہ کو واپس آنے دو پِھر میں کچھ دن کے لیے اسلام آباد کا بول کر لاہور چلا جاؤں گا . وہاں 3 سے 4 دن سائمہ کی ماں کے پاس رہوں گا اور وہاں ہی چا چی کو قابو کر لوں گا . ایک دفعہ چا چی کی پھدی کو اپنے لن کی سیر کروا دی پِھر دیکھنا کیسے ہر بات اس سے منوا لوں گا . نبیلہ بولی لیکن بھائی اگر یہ سب ٹھیک ہو گیا تو کیا آپ مجھے پِھر بھول جائیں گے اور میرے ساتھ نہیں کیا کریں گے . تو میں نے نبیلہ کو لمبی سی فرینچ کس کی اور کہا نبیلہ تم میری جان ہو . سائمہ اور چا چی کو ٹھیک کرنا اپنی عزت اور خاندان کو بچا نے کے لیے ہے . سائمہ رہے گی تو میری بِیوِی لیکن میرے دِل کی شہزادی صرف تم ہی رہو گی . جب میری جان کا دِل کرے گا میں اپنی جان کی دِل جان سے خدمت اور پیار کروں گا . نبیلہ میری بات سن کر بولی بھائی آپ کو نہیں پتہ آپ نےیہ بات کہہ کر مجھے کتنی بڑی خوش دے دِی ہے اور مجھے کس کرنے لگی . پِھر نبیلہ بولی بھائی لیکن اِس کام میں میری آپ کو کیا مدد کی ضرورت ہو گی . تو میں نے کہا نبیلہ میری جان سائمہ اور چا چی کے لیے تمہاری مدد ضرورت نہیں ہو گی . مجھے تو تمھار ی کسی اور کے لیے ضرورت ہو گی . تو نبیلہ بولی بھائی کس کے لیے آپ کھل کر بات کریں میں نے کہا تم نے مجھے فضیلہ باجی والی بات بتائی تھی نہ . تو نبیلہ بولی ہاں بتائی تھی لیکن فضیلہ باجی کی بات کا کیا مطلب ہے . میں نے کہا تم نے کہا ظفر بھائی شازیہ باجی کے ساتھ کرتے ہیں اِس لیے اب فضیلہ باجی کے ساتھ کچھ نہیں کرتے اور فضیلہ باجی بیچاری کتنے عرصے سے ذیادتی برداشت کر رہی ہے . نبیلہ نے کہا ہاں یہ سچ ہے پِھر . میں نے کہا تم نہیں چاہتی ہو کے ظفر بھائی شازیہ باجی کی چھوڑ کر فضیلہ باجی کی خوش کرے اور ان کے ساتھ پہلے جیسا ہی پیار کرے اور خیال رکھے . نبیلہ نے کہا ہاں بھائی کیوں نہیں میں تو خود یہ ہی چاہتی ہوں لیکن یہ ہو گا کیسے . تو میں نے کہا دیکھو اس کے لیے پہلے شازیہ باجی کا بندوبست کرنا ہو گا . بات یہ ہے

شازیہ باجی ایک گرم عورت ہے اس کو ایک اور مضبوط لن کی ہوتی ہے وہ چاہتی ہے کے جب اس کا دِل کرے کوئی اس کو جم کر اور اس کی اندر کی گرمی کو دور کرے اس کے لیے حَل یہ ہے تم ویسے تو شازیہ باجی سے بات کرتی رہتی ہو . لیکن تم اس سے تھوڑی کھلی گپ شپ لگاؤ اس کو تھوڑا اعتماد میں لو اور پِھر ان کے منہ سے ہی شازیہ باجی اور ظفر بھائی والے تعلق کے بارے میں بات اگلوا لو جب وہ مکمل تمھارے کنٹرول میں آ جائے اور تم سے اپنی ساری باتیں شیئر کرے تو پِھر تم آہستہ آہستہ اس کو میرے بارے میں اعتماد دو میرے ساتھ تعلق بنانا کے لیے اس کو راضی کرو اس کو باتھ روم والا قصہ جس میں تم نے میرا لن دیکھا تھا اور سائمہ اور میرے درمیان اس دن والا قصہ جس میں اس نے میرے لن کو پکڑا ہوا تھو و بتاؤ اس کو میرے بارے میں گرم کرو اور میرے لن کے بارے میں بتاؤ جب وہ مکمل تیار ہو جائے کے وہ میرے لن لینے کے لیے تیار ہے تو مجھے بتا دو پِھر میں اس کو تھوڑا سا ہاتھ وغیرہ لگا کر تھوڑا گرم گرم مذاق کر کے اس کی پھدی مار لوں گا اور جب شازیہ باجی ایک دفعہ میرے لن اپنی پھدی میں اندر کروا لے گی پِھر وہ میری ہی ہو جائے گی اور ظفر بھائی کو بھول جائے گی اور ویسے بھی تم نے کہا تھا نہ کہ فضیلہ باجی نے سائمہ کو کہا تھا کے میرے میاں کا لن وسیم سے چھوٹا ہے . اِس لیے جب شازیہ میرا لن لے گی تو وہ ظفر بھائی کو بھول جائے گی . پِھر میں شازیہ کی پھدی کی آگ کو ٹھنڈا کر دیا کروں گا اور شازیہ باجی پِھر کم ہی ظفر بھائی کے پاس جائے گی تو ظفر بھائی خود ہی باجی سے دوبارہ پیار کرنے لگے گا . نبیلہ میری بات سن کے بولی بھائی آپ کا پلان ہے تو بہت زبردست لیکن اِس میں آپ کو تو میری سائمہ اور اس کی ماں اور شازیہ باجی سب کی پھدی ملا کرے گی آپ کی عید ہو جائے گی . لیکن بھائی فضیلہ باجی کے لیے میں شازیہ والا کام ضرور کروں گی چاھے مجھے کچھ بھی کرنا پڑے . بھائی آپ بے فکر ہو جائیں میں سارا پلان سمجھ گئی ہوں میں کل سے ہی اِس پلان پرعمل کرنا شروع کر دوں گی تا کہ جلد سے جلد شازیہ باجی ظفر بھائی کی جان چھوڑ دے اور ظفر بھائی پِھر سے باجی فضیلہ کا خیال رکھے اورپیار کرے جس کے لیے وہ کب سے ظلم برداشت کر رہی ہیں . نبیلہ کچھ دیر کے لیے خاموش ہو گئی تھی . پِھر خود ہی کچھ دیر بَعْد بولی بھائی آپ سے ایک بات پوچھوں آپ سچ سچ جواب دیں گے تو میں نے کہا جان تم سے کیوں جھوٹ بولوں گات تو نبیلہ بولی بھائی آپ کو فضیلہ باجی کیسی لگتی ہیں . میں نے کہا اچھی لگتی ہیں وہ ہماری سب سے اچھی باجی ہیں . لیکن تم کیوں پوچھ رہی ہو . تو نبیلہ بولی بھائی میں کسی اور لحاظ سے پوچھ رہی ہوں . میں نے کہا کیا مطلب ہے کسی اور لحاظ سے تو وہ بولی بھائی آپ کو تو پتہ ہے فضیلہ باجی نے سائمہ کو آپ کے بارے میں جو کہا تھا آپ کو یاد نہیں ہے کیا . میں نے کہا ہاں مجھے یاد ہے لیکن تمھارے مطلب کیا ہے کھل کر بات کرو . تو نبیلہ نے کہا بھائی جب سائمہ نے فضیلہ باجی کو آپ کے لن کے بارے میں بتایا تھا تو فضیلہ باجی نے آگے سے کہا تھا کہ میرے نصیب میں ایسا لن کہاں ہے کاش وسیم میرے میاں ہوتا تو میں اس کا لن روز اپنی پھدی اور گانڈ میں لیتی . تو بھائی آپ خود سوچو آپ کے لن کا سن کر باجی کے جذبات تو آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے . اور اگر آپ خود باجی کو اپنے اِس لن کا مزہ دے دو تو وہ آپ کی دیوانی ہو جائے گی اور ان کو آپ کی طرف سے سکھ مل جائے گا اگر ظفر بھائی کبھی کبھی ان کو پیار نہیں بھی کرتے تو وہ آپ تو پورا کر سکتے ہیں . میں نبیلہ کی بات سن کر ہکا بقا رہ گیا . میں نے کہا نبیلہ یہ تم کیا کہہ رہی ہو فضیلہ باجی کے ساتھ یہ سب کیسے کر سکتا ہوں وہ ہماری بڑی باجی ہیں . تو نبیلہ بولی بھائی میں بھی تو آپ کی سگی بہن ہوں میرے ساتھ بھی تو آپ نے کیا ہے پِھر آپ چا چی کے ساتھ بھی کرو گے اور شازیہ باجی کو کرو گے سب کو خوش کر سکتے ہو تو فضیلہ باجی کو کیوں نہیں کر سکتے وہ بیچاری بھی پیار کی بھوکی ہیں وہ تو مجھ سے بھی زیادہ اِس چیز کی طلب رکھتی ہیں کتنے عرصے سے وہ اپنے ساتھ ظلم برداشت کر رہی ہیں آپ ان کو یہ مزہ دے کر ان کی کتنا خوش کر سکتے ہیں شاید آپ کو نہیں پتہ ہے . ان کو آپ کے لن کا سائمہ سے ویسے ہی پتہ چل چکا ہے جب ان کو اصل میں وہ ہی لوں مل جائے گا وہ خوشی سے پاگل ہو جائیں گی . میں نے کہا نبیلہ تمہاری سب باتیں ٹھیک ہیں لیکن باجی میرے لیے کیسے راضی ہوں گی . تو نبیلہ بولی بھائی وہ آپ مجھ پے چھوڑ دیں میں باجی فضیلہ اور آپ کا کام میں کروا کے دوں گی ان کو میں راضی کر لوں گی بس آپ راضی ہو جائیں . میں نے کہا نبیلہ میں اگر اپنی جان نبیلہ کو خوش کر سکتا تو فضیلہ باجی بھی میری بہن اور جان ہیں مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے میں راضی ہوں . تو نبیلہ خوش ہو گئی اور بولی بھائی آج آپ نے میرا دِل جیت لیا ہے آج میں بہت خوش ہوں . میں نے کہا نبیلہ تمھارے اور باجی فضیلہ کے لیے جان بھی حاضر ہے . تو وہ خوشی سے مجھے چوم نے لگی . پِھر آہستہ سے بولی بھائی میری گانڈ میں آپ کے لن کے لیے کب سے خارش ہو رہی ہے . آپ اپنی بہن کی اِس گانڈ کا کچھ کرو . میں نے کہا جان میں تو تیار ہی تیار ہوں لیکن جان گانڈ میں پھدی سے بھی زیادہ تکلیف ہو گی . تو وہ بولی بھائی آپ کے لیے ہر درد منظور ہے . آپ تھوڑا سا لوشن لگا لینا میری گانڈ مار لینا بَعْد میں یہ والی کریم لگا لوں گی میں ٹھیک ہو جاؤں گی . بس آپ ابھی میری گانڈ میں اپنا لن ڈالو . میں نے کہا ٹھیک ہے تو میرے لن کا ایک اچھا سا چوپا لگاؤ اور تھوڑا گیلا اور ٹائیٹ کر دو پِھر گھوڑی بن جاؤ میں تمہاری گانڈ ماروں گا . نبیلہ نے اٹھ کر میر ا لن پِھر منہ میں لے لیا اور چو پے لگا نے لگی اور 5 منٹ میں میرے لن تن کر کھڑا ہو گیا . پِھر میں نے کہا جان گھوڑی بن جاؤ . وہ گھوڑی بن گئی میں نے الماری میں رکھا ہوا سائمہ کا لوشن لیا اور اس کو اپنے لن پے اچھی طرح لگا کر گیلا کر لیا اور پِھر بَعْد میں نبیلہ کی گانڈ پے لوشن لگا کر نرم کیا انگلی سے گانڈ کے اندر بھی لوشن لگا کر نرم کیا پِھر میں نے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر اپنے لن کو نبیلہ کی گانڈ کی موری پر رکھا اور ہلکا سا جھٹکا دیا لیکن لن لوشن کی وجہ سے پھسل گیا پِھر میں نے دوبارہ اپنا لن گانڈ کی موری پے سیٹ کیا اور اپنے دونوں ھاتھوں سے نبیلہ کی بُنڈ کو تھوڑا کھولا اور اِس دفعہ پہلے سے زیادہ زور کا جھٹکا لگایا تو میرے لن کی ٹوپی پوری نبیلہ کی گانڈ میں چلی گئی . نبیلہ کے منہ سے چیخ نکالی ہا اے بھائی میں مر گئی . بھائی اور نہیں ڈالنا رک جاؤ . میں وہاں ہی رک گیا . پِھر میں کچھ دیر کوئی حرکت نہ کی پِھر کچھ دیر بَعْد میں نے کہا جان اگر برداشت نہیں ہو رہا تو میں باہر نکال لیتا ہوں . تو نبیلہ بولی بھائی نہیں باہر نہیں نکالو میں برداشت کر لوں گی ایک نہ ایک دن تو اندر لینا ہی ہے . بھائی آپ آہستہ آہستہ اندر کرو جھٹکا نہیں لگاؤ . میں نے کہا اچھا ٹھیک ہے . پِھر میں نے آہستہ آہستہ آگے کو لن دبانا شروع کیا میں آرام آرام سے اندر کرنے لگا تقریباً 2 منٹ کی محنت سے تقریباً آدھے سے زیادہ لن اندر گھس چکا تھا . نبیلہ نے اپنے ہاتھ پیچھے کر کے میرے پیٹ پے رکھ کر بولی بھائی رک جاؤ بہت درد ہو رہی ہے . ایسے لگ رہا ہے جیسے کسی چُھری سے میری گانڈ کو چیر ا جا ر ہا ہو . میں نے کہا جان آدھے سے زیادہ اندر جا چکا ہے بس تھوڑی ہمت کرو تو باقی ایک ایک ہی جھٹکے میں اندر کروا لو جو درد ہو گا اب ایک دفعہ ہی ہو گا
Read my all running stories

(वापसी : गुलशन नंदा) ......(विधवा माँ के अनौखे लाल) ......(हसीनों का मेला वासना का रेला ) ......(ये प्यास है कि बुझती ही नही ) ...... (Thriller एक ही अंजाम ) ......(फरेब ) ......(लव स्टोरी / राजवंश running) ...... (दस जनवरी की रात ) ...... ( गदरायी लड़कियाँ Running)...... (ओह माय फ़किंग गॉड running) ...... (कुमकुम complete)......


साधू सा आलाप कर लेता हूँ ,
मंदिर जाकर जाप भी कर लेता हूँ ..
मानव से देव ना बन जाऊं कहीं,,,,
बस यही सोचकर थोडा सा पाप भी कर लेता हूँ
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- raj sharma
Post Reply