بالی اُمر کی پیاس پارٹ-- urdu sexi stori

User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

Re: بالی اُمر کی پیاس پارٹ-- urdu sexi stori

Post by rajaarkey »



"میں مر جاُّنگِ ترُن۔۔ پلیز۔۔ ایسا ۔۔ّ۔مت کرنا۔۔ پلیز۔۔" مینُو ہانپھتے ہُئے رُک رُک کر اَپنی بات کہ رہی تھی۔ّ۔۔

"کُچّھ نہی کر رہا جان۔۔ میں تو بس چھچھُو کر دیکھ رہا ہُوں۔ّ۔ تُمنے تو مُجھے پاگل سا کر دِیا ہے۔ّ۔ سچ۔۔ ایک بات مان لوگِ۔ّ۔؟" ترُن نے رِکویسٹ کی۔ّ۔
"تِل نہی ہے نا جان!" مینُو تڑپ کر بولی۔ّ۔۔

"ہاں۔۔ نہی ہے۔۔ آئی لو یُو جان۔۔ آج کے باد میں تُمسے کبھی بھی لڑائی نہی کرُوںگا۔۔ نا ہی تُم پر شک کرُوںگا۔۔ تُمہاری کسم!" ترُن نے کہا۔۔
"سچ!!!" مینُو ایک پل کو سب کُچّھ بھُول کر تکِیے سے مُںہ ہٹا کر بولی۔۔ پھِر ترُن کو اَپنی آںکھوں میں دیکھتے پاکر شرما گیّ۔ّ۔

"ہاں۔۔ جان۔۔ پلیز ایک بات مان لو۔ّ۔" ترُن نے پیار سے کہا۔ّ۔

"کِیّیّایا؟ مینُو سِسکتے ہُئے بولی۔۔ اُسنے ایک بار پھِر اَپنا مُںہ چھِپا لِیا تھا۔ّ۔

"ایک بار اِسکو اَپنے ہوںٹو سے چاٹ لُوں کیا؟" ترُن نے اَپنی مںشا جاہِر کی۔ّ۔۔

اَب تک شاید مینُو کی جوان ہسرتیں بھی شاید بیکابُو ہو چُکی تھی،" مُجھے ہمیشا اِسی ترہ پیار کروگے نا جان!" مینُو نے پہلی بار نںگی ہونے کے باد ترُن سے نزریں مِلائی۔ّ۔۔

ترُن اُسکی جاںگھوں کو چھچوڑ کر اُپر گیا اؤر مینُو کے ہوںٹو کو چُوم لِیا،" تُمہاری کسم جان۔۔ تُمسے دُور ہونے کی بات تو میں سوچ بھی نہی سکتا۔ّ۔" ترُن نے کہا اؤر نیچے آ گیا۔ّ۔

میں یے دیکھ کر ہیران رہ گیی کِ مینُو نے اِس بار اَپنی جاںگھیں اَپنے آپ ہی اُپر اُٹھا دی۔ّ۔۔

ترُن تھوڑا اؤر پِچھے آکر اُسکی یونِ پر جھُک گیا۔ّ۔ یونِ کے ہوںٹو پر ترُن کے ہوںٹو کو مہسُوس کرتے ہی مینُو اُچّھل پڑی،"آاَہّ۔ّ۔"

"کیسا لگ رہا ہے جان؟" ترُن نے پُوچّھا۔ّ۔

"تُم کر لو۔۔!" مینُو نے سِسکتے ہُئے اِتنا ہی کہا۔ّ۔

"بتاّو نا۔۔ کیسا لگ رہا ہے۔۔" ترُن نے پھِر پُوچّھا۔ّ۔

(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

بالی اُمر کی پیاس پارٹ--8 urdu sexi stori

Post by rajaarkey »



بالی اُمر کی پیاس پارٹ--8

گتاںک سے آگے۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔
"آہ۔۔ کہ تو رہی ہُوں۔۔ کر لو۔۔ اَب اؤر کیسے بتاُّوں۔۔ بہُت اَچّچھا لگ رہا ہے۔۔ بس!" مینُو نے کہا اؤر شرما کر اَپنے ہاتھوں سے اَپنا چیہرا ڈھک لِیا۔ّ۔
کھُش ہوکر ترُن اُسکی یونِ پر ٹُوٹ پڑا۔۔ اَپنی جیبھ باہر نِکال کر اُسنے یونِ کے نِچلے ہِسّے پر رکھی اؤر اُسکو لہراتا ہُآ اُپر تک سمیٹ لایا۔۔ مینُو بدہواس ہو گیّ۔۔ سِسکِیاں اؤر آہیں بھرتے ہُئے اُسنے کھُد ہی اَپنی جاںگھوں کو پکڑ لِیا اؤر ترُن کا کام آسان کر دِیا۔ّ۔

میرا بُرا ہال ہو چُکا تھا۔۔ اُنہونے دھیان نہی دِیا ہوگا۔۔ پر میری رزائی اَب میرے یونِ کو مسلنے کے کارن لگاتار ہِل رہی تھی۔ّ۔

ترُن نے اَپنی ایک اُںگلی مینُو کی یونِ کی پھاںکوں کے بیچ رکھ دی اؤر اُسکی دونو 'پپوتِیاں' اَپنے ہوںٹو میں دباکر چُوسنے لگا۔ّ۔

مینُو پاگل سی ہُئی جا رہی تھی۔۔ اَب وہ ترُن کے ہوںٹو کو بار بار یونِ کے منچاہے ہِسّے پر مہسُوس کرنے کے لِئے اَپنے نِتںبوں کو اُپر نیچے ہِلانے لگی تھی۔۔ ایسا کرتے ہُئے وا اَچانک چؤںک پڑی،" کیا کر رہے ہو؟"

"کُچّھ نہی۔۔ بس ہلکی سی اُںگلی گھُسائی ہے۔ّ۔" ترُن مُسکُراتا ہُآ بولا۔ّ۔

"نہی۔۔ بہُت درد ہوگا۔۔ پلیز اَںدر مت کرنا۔۔" مینُو کسمسا کر بولی۔ّ۔۔

ترُن مُسکُراتا ہُآ بولا،" اَب تک تو نہی ہُآ نا؟"

"نہی۔۔ پر تُم اَںدر مت ڈالنا پلیز۔ّ۔" مینُو نے پرارتھنا سی کی۔ّ۔

"میری پُوری اُںگلی تُمہاری چُوت میں ہے۔۔" ترُن ہںسنے لگا۔ّ۔

"کیا؟ سچ۔ّ؟ " مینُو ہیران ہوکر جاںگھوں کو چھچوڑ کوہانِیوں کے بل اُٹھ بیٹھی۔۔ اؤر چؤںک کر اَپنی یونِ میں پھںسی ہُئی ترُن کی اُںگلی کو دیکھتی ہُئی بولی،" پر مینے تو سُنا تھا کِ پہلی بار بہُت درد ہوتا ہے۔۔" وہ آسچرے سے آںکھیں چؤڑی کِئے اَپنی یونِ کی درار میں اَںدر گایب ہو چُکی اُںگلی کو دیکھتی رہی۔ّ۔۔


ترُن نے اُسکی اؤر دیکھ کر مُسکُراتے ہُئے اُںگلی کو باہر کھیںچا اؤر پھِر سے اَںدر دھکیل دِیا۔ّ۔ اَب مینُو اُںگلی کو اَںدر جاتے دیکھ رہی تھی۔۔ اِسیلِئے اُچّھل سی پڑی،"اَیا۔ّ۔"

"کیا؟ درد ہو رہا ہے یا مزا آ رہا ہے۔ّ۔۔" ترُن نے مُسکُراتے ہُئے پُوچّھا۔ّ۔

"آئی۔۔ لو یُو جان۔ّ۔ آ۔۔ بہُت مزا آ رہا ہیِّیّ۔ّ۔" کہکر مینُو نے آںکھیں بںد کر لی۔ّ۔۔

"لیکِن تُمسے یے کِسنے کہا کِ بہُت درد ہوتا ہے۔ّ۔؟" ترُن نے اُںگلی کو لگاتار اَںدر باہر کرتے ہُئے پُوچّھا۔ّ۔۔

"چھچوڑو نا۔۔ تُم کرو نا جان۔ّ۔ بہُت۔۔ مزا آاَ۔۔ رہا ہے۔ّ۔ آیّیّیّیِّیّیِیی آآاَہّہ" مینُو کی آواز اُسکے نِتںبو کے ساتھ ہی تھِرک رہی تھی۔ّ۔۔ اُسنے بیٹھ کر ترُن کے ہوںٹو کو اَپنے ہوںٹو میں دبوچ لِیا۔ّ۔ ترُن کے تو وارے کے نیارے ہو گیے ہوںگے۔ّ۔ سالے کُتّے کے۔۔ یے اُںگلی والا مزا تو مُجھے بھی چاہِئے۔۔ میں تڑپ اُٹھی۔ّ۔

ترُن اُسکے ہوںٹو کو چھچوڑتا ہُآ بولا،" پُورا کر لیں کیا؟"

"کیا؟" مینُو سمجھ نہی پائی۔۔ اؤر نا ہی میں۔ّ۔

"پُورا پیار۔ّ۔ اَپنا لںڈ اِسکے اَںدر ڈال دُوں۔ّ۔!" ترُن نے کہا۔ّ۔۔

مچلتی ہُئی مینُو اُسکی اُںگلی کی سپیڈ کم ہو جانے سے وِچلِت سی ہو گیّ۔ّ،" ہاں۔۔ کر دو۔۔ زیادا درد نہی ہوگا نا؟" مینُو پیار سے اُسکو دیکھتی ہُئی بولی۔ّ۔

"میں پاگل ہُوں کیا؟ جو زیادا درد کرُوںگا۔ّ۔ اَسلی مزا تو اُسی میں آتا ہے۔۔ جب یہاں سے بچّا نِکل سکتا ہے تو اُسکے اَںدر جانے میں کیا ہوگا۔ّ۔ اؤر پھِر اُس مزے کے لِئے اَگر تھوڑا بہُت درد ہو بھی جائے تو کیا ہے۔ّ؟ سوچ لو!"

مینُو کُچّھ دیر سوچنے کے باد اَپنا سِر ہِلاتی ہُئی بولی،" ہاں۔۔ کر دو۔ّ۔ کر دو جان۔۔ اِس'سے بھی زیادا مزا آایگا کیاَّ؟"

"تُم بس دیکھتی جاّو جان۔ّ۔ بس اَپنی آںکھیں بںد کرکے سیدھی لیٹ جاّو۔ّ۔ پھِر دیکھو میں تُمہے کہاں کا کہاں لے جاتا ہُوں۔ّ۔۔" ترُن بولا۔ّ۔ّ۔

مینُو نِسچِںت ہوکر آںکھیں بںد کرکے لیٹ گیّ۔۔ ترُن نے اَپنی جیب سے موبائیل نِکالا اؤر دنادن اُسکے پھوٹو کھیںچنے لگا۔ّ۔ میری سمجھ میں نہی آیا وو ایسا کر کیُوں رہا ہے۔ّ۔ اُسنے مینُو کی یونِ کا کلوز اُپ لِیا۔ّ۔ پھِر اُسکی جاںگھوں اؤر یونِ کا لِیا۔ّ۔ اؤر پھِر تھوڑا نیچے کرکے شاید اُسکی نںگی جاںگھوں سے لیکر اُسکے چیہرے تک کا پھوٹو لے لِیا۔ّ۔۔

"اَب جلدی کرو نا جان۔ّ۔!" مینُو نے کہا اؤر اَپنے نِتںبو کو کسمسا کر اُپر اُٹھا لِیا۔ّ۔

"بس ایک مِنِٹ۔ّ۔۔" ترُن نے کہا اؤر اَپنی پیںٹ اُتار کر موبائیل واپس اُسکی جیب میں رکھ دِیا۔ّ۔۔ اُسکا لِںگ اُسکے کچھے کو پھاڑ کر باہر آنے والا تھا۔ّ۔ پر اُسنے کھُد ہی نِکال لِیا۔ّ۔ اُسنے جھٹ سے مینُو کی جاںگھوں کو اُپر اُٹھایا اَپنا لِںگ یونِ کے ٹھیک بیچوں بیچ رکھ دِیا۔۔ لِںگ کو یونِ پر رکھے جاتے ہی مینُو تڑپ اُٹھی۔۔ اُسکا ڈر اَبھی تک نِکلا نہی تھا۔ّ۔ اُسنے باہیں پھلکر چارپائی کو کسکر پکڑ لِیا،" پلیز۔۔ آرام سے جان!"

پتا نہی ترُن نے اُسکی بات سُنی یا نہی سُنی۔۔ پر سو رہی پِںکی نے مینُو کی چیکھ زرُور سُن لی۔ّ۔ وہ ہڑبڑا کر اُٹھ بیٹھی اؤر اَگلے ہی پل وو اُنکی چارپائی کے پاس تھی۔ّ۔ آسچرے سے اُسکی آںکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گیّ۔۔ اَپنے مُںہ پر ہاتھ رکھے وہ اَجیب سی نزروں سے اُنکو دیکھنے لگی۔ّ۔۔

اَچانک پِںکی کے جاگ جانے سے بھؤںچاکک مینُو کو جیسے ہی اَپنی ہالت کا خیال آیا۔۔ اُسنے دھکّا دیکر ترُن کو پِچھے دھکیلا۔ّ۔ مینُو کے رس میں سنا تںٹنیا ہُآ ترُن کا لِںگ باہر آکر جھُولنے لگا۔ّ۔

میں دم سادھے کُچّھ اؤر تماشا دیکھنے کے چکّر میں چُپ چاپ پڑی رہی۔ّ۔ّ۔

مینُو نے تُرںت اَپنی سلوار اُپر کر لی اؤر ترُن نے اَپنا لِںگ اَںدر۔ّ۔ سارا ماملا سمجھ میں آنے پر پِںکی زیادا دیر وہاں کھڑی نا رہ سکی۔۔ مینُو اؤر ترُن کو گھُور کر وہ پلٹی اؤر اَپنے پیر پٹکتی ہُئی واپس اَپنی رزائی میں گھُس گیّ۔ّ۔

ترُن یُوں رںگے ہاتھ پکڑے جانے پر بھی کُچّھ کھاس شرمِںدا نہی تھا پر مینُو کی تو ہالت ہی کھراب ہو گیّ۔ّ۔ اُسنے دیوار کا سہارا لیکر اَپنے گھُٹنے ماڑے اؤر اُنمیں سِر دیکر پھُٹ پھُٹ کر رونا شُرُو کر دِیا۔ّ۔

"اَب ایسے مت کرو پلیز۔۔ ورنا اَںجُو بھی جاگ گیی تو بات گھر سے باہر نِکل جاّیگی۔ّ۔ چُپ ہو جاّو۔۔ پِںکی کو سمجھا دو کِ کِسی سے اِس بات کا جِکر نا کرے۔۔ ورنا ہم دونو پر مُسیبت آ جاّیگی" ترُن مینُو کے پاس بیٹھ کر دھیرے سے بولا۔ّ۔۔

"اَب کیا بولُوں میں؟ کیا سمجھاُّ اُسکو؟ سمجھنے کو رہ ہی کیا گیا ہے۔۔ ؟ میں تو اِسکو مُںہ دِکھانے لایک بھی نہی رہی۔ّ۔ مینے منا کِیا تھا نا؟۔۔ منا کِیا تھا نا مینے؟ کیُوں نہی کںٹرول ہُآ تُمسے۔ّ؟ دیکھ لِیا 'تِل'؟ " مینُو رو رو کر پاگل سی ہُئی جا رہی تھی۔۔ ،" اَب میں کیا کرُوں؟"

"پلیز مینُو۔۔ ساںبھلو اَپنے آپکو! وو کوئی بچّی نہی ہے۔۔ سب سمجھتی ہے۔۔ اُسکو بھی پتا ہوگا کِ لڑکے لڑکی میں یے سب ہوتا ہے! ایک مِنِٹ۔ّ۔ پلیز چُپ ہو جاّو۔۔ میں اُس'سے بات کرتا ہُوں" ترُن نے کہتے ہُئے مینُو کے سِر پر ہاتھ پھیرا تو اُسکی سِسکِیو میں کُچّھ کمی آئی۔ّ۔۔




ترُن مینُو کے پاس سے اُٹھا اؤر پِںکی کی چارپائی کے پاس آ گیا۔ّ،" پِںکی!" ترُن نے رزائی اُسکے سِر سے ہٹاتے ہُئے پیار سے اُسکا نام پُکارا۔۔ پر پِںکی نے رزائی واپس کھیںچ لی۔۔ اُسنے کوئی جواب نہی دِیا۔ّ۔

"پِںکی۔۔ سُن تو ایک بار۔ّ۔!" اِس بار ترُن نے رزائی ہٹاکر جیسے ہی اُسکا ہاتھ پکڑا۔۔ وہ اُٹھ بیٹھی۔۔ اُسنے ترُن سے نزریں مِلانے کی بجاے اَپنا چیہرا ایک ترپھ ہی رکھا اؤر گرجنے لگی،" مُجھے۔۔ مُجھے ہاتھ لگانے کی زرُورت نہی ہے۔۔ سمجھے!"

"پِںکی۔۔ ہم ایک دُوسرے سے پیار کرتے ہیں۔۔ اِسیلِئے وو سب کر رہے تھے۔۔ تُمہے شاید نہی پتا اِس پیار میں کِتنا مزا آتا ہے۔۔ تُم چاہو تو میں تُمہارے ساتھ بھی۔ّ۔ سچ پِںکی۔۔ اِس'سے زیادا مزا دُنِیا میں کِسی چیز میں نہی آتا۔۔" ترُن باج نہی آ رہا تھا۔ّ۔

"چُپ ہو جا کامینے!" پِںکی گُسّے سے داںت پیستی ہُئی بولی۔ّ۔۔

"سمجھنے کی کوشِش کرو یار۔۔ پیار تو سبھی کرتے ہیں۔۔!" ترُن نے اِس بار اؤر بھی دھیما بولتے ہُئے اُسکے گالوں کو چھُونے کی کوشِش کی تو پِںکی کا 'وو' رُوپ دیکھ کر میں بھی سہم گیّ۔۔

"آئے۔۔ یار بولنا اَپنی بیہن کو۔۔ اؤر پیار بھی اُسی سے کرنا۔۔ سمجھے۔۔ مُجھے ہاتھ لگانے کی زرُورت نہی ہے۔۔ مُجھے میری دیدی کی ترہ بھولی مت سمجھنا! کامینے کُتّے۔۔ میں تُمہے کِتنا اَچّچھا سمجھتی تھی۔۔ 'بھیّا' کہتی تھی تُمہے۔۔ ممّی تُمسے کِتنا پیار کرتی تھی۔۔ اؤر تُم کیا نِکلے؟ تھُو !" پِںکی ماملے کی نزاکت کو سمجھتے ہُئے دھیرے بول رہی تھی۔۔ پر اُسکی آںکھوں میں دیکھنے سے ایسا لگتا تھا جیسے وو آںکھیں نہی; جلتے ہُئے اَںگارے ہوں۔ّ۔ اُسکی اُںگلی سیدھی ترُن کی اور تنی ہُئی تھی اؤر آخِری بات کہ کر اُسنے ترُن کے چیہرے کی اؤر تھُوک دِیا۔۔

ترُن کی شکل دیکھنے لایک ہو گیی تھی۔۔ پر وو سچ میں ہی ایک نںبر۔ کا کمینا نِکلا۔۔ اُلٹا چور کوتوال کو سابِت کرنے کی کوشِش کرنے لگا،" مُجھے کیُوں بھاسن دے رہی ہے؟ تیری بیہن سے پُوچّھ نا وو مُجھے کیا مانتی ہے۔۔ کل کی لؤںڈِیا ہے، اَپنی اؤکات میں رہ۔۔ لگتا ہے کِسی سے ٹاںکا نہی بھِڑا اَبھی تک۔۔ نہی تو تُجھے بھی پتا چل جاتا اِس 'پیار' کی کھُجلی کیا ہوتی ہے۔ّ۔

گُسّے میں تمتمیی ہُئی پِںکی نے چارپائی سے اُٹھنے کی کوشِش کی پر ترُن نے اُسکو اُٹھنے ہی نہی دِیا۔۔ پِںکی کو چارپائی پر ہی دبوچ کر وو اُسکے پاس بیٹھ گیا اؤر زبردستی اُسکی چُوچِیو کو مسلنے لگا۔۔ پِںکی گھِگھِیا اُٹھی۔۔ وہ اَپنے ہاتھوں اؤر لاتوں کو بیبس ہوکر اِدھر اُدھر مارنے لگی۔۔ پر وہ اُسکے شِکںجے سے چھچھُوٹنے میں کامیاب نا ہُئی۔ّ۔

ترُن کُچّھ دیر اُسکے اَںگوں کو یُوںہی مسلتا رہا۔۔ بیبس ہوکر پِںکی رونے لگی۔۔ اَچانک پِچھے سے مینُو آئی اؤر ترُن کا گِریبان پکڑ کر اُسکو پِچھے کھیںچ لِیا،" چھچوڑ دو میری بیہن کو۔ّ۔!"

جیسے ہی پِںکی ترُن کے شِکںجے سے آزاد ہُئی۔۔ گھایل شیرنی کی ترہ وو اُس پر ٹُوٹ پڑی۔۔ میں دیکھ کر ہیران تھی۔۔ پِںکی ترُن کی چھاتی پر سوار تھی اؤر ترُن نیچے پڑا پڑا اَپنے چیہرے کو اُسکے تھپّاڑوں سے بچنے کی کوشِش کرتا رہا۔ّ۔۔

جی بھر کر اُسکی ٹھُکائی کرنے کے باد جب پِںکی ہاںپھتی ہُئی اَلگ ہُئی تو ہی ترُن کو کھڑا ہونے کا مؤکا مِل پایا۔ّ۔ پِںکی کے تھپّاڑوں کی بؤچہر سے اُسکا چیہرا لال پڑا ہُآ تھا۔۔ اؤر گالوں پر جگہ جگہ پِںکی کے ناکھُنو کے نِشان بنے ہُئے تھے۔ّ۔۔

"کُتّے، کامینے۔۔ نِکل جا یہاں سے۔ّ۔ ہرّرم جادا!" پتا نہی پِںکی اَب تک کیسے اَپنے آپ پر کابُو کِئے ہُئے تھی۔۔ شاید مینُو کی مرزی سے ہو رہے 'غلت کام' کو تو اُسنے برداست کر بھی لِیا تھا۔ّ۔۔ پر اُسکے بدن پر ترُن کے ناپاک ہاتھ لگتے ہی تو وہ چںڈی کا رُوپ دھارن کر بیٹھی۔ّ۔

جی بھر کر مار کھانے کے باد ترُن کی پِںکی کی اؤر دیکھنے کی ہِمّت تک نہی ہو رہی تھی۔ّ۔ کھِسِیّا ہُآ سا وہ درواجے کے پاس جاکر مینُو کو گھُور کر بولا،"کل کالیج میں مِلتا ہُوں تیرے سے۔۔ تیرے نںگے پھوٹو کھیںچ لِئے ہیں مینے۔ّ۔۔ اؤر آج بتا رہا ہُوں۔۔ اِسکو چار چار لڑکوں سے نہی چُدوایا تو میرا نام بھی ترُن نہی۔ّ۔۔"

اِس'سے پہلے کِ پِںکی پھِر سے اُس پر ہملا کرتی۔۔ وہ درواجا کھول کر باہر نِکل گیا۔ّ۔

مینُو پھِر سے اَپنی چارپائی پر جاکر اَںدر ہی اَںدر سُبکنے لگی۔ّ۔ اَپنے ساںس اُتار کر پِںکی اُسکے پاس گیی اؤر اُس'سے لِپٹ کر بولی،" دیدی۔۔ آپ روّو مت۔۔ بھُول جاّو سب کُچّھ۔ّ۔ آپکی کسم میں کِسی کو کُچّھ نہی بتاُّنگِ۔۔ اؤر نا ہی آپکو کُچّھ کہُوںگی اِس بارے میں۔ّ۔ چُپ ہو جاّو نا دیدی۔۔"

سُنکر مینُو کا رونا اؤر بھی تیج ہو گیا۔۔ اؤر اُسنے اَپنی چھہوٹی، پر سمجھداری میں اُس'سے کہیں بڑی بیہن کو سینے سے لگا لِیا۔ّ۔ پِںکی نے پیار سے اُسکے گالوں کو سہلایا اؤر اُسی کے ساتھ لیٹ گیّ۔ّ۔ّ۔

کرمشہ ۔۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔

دوستوں پُوری کہانی جانّے کے لِئے نیچے دِئے ہُئے پارٹ جرُور پڑھے ۔۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔۔

(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

بالی اُمر کی پیاس پارٹ--9 urdu sexi stori

Post by rajaarkey »



بالی اُمر کی پیاس پارٹ--9

گتاںک سے آگے۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔

اَگلے دِن میں چُپ چاپ اُٹھکر گھر چلی آئی۔۔ مُجھے پُورا وِشواس تھا کِ ترُن اَب نہی آنے والا ہے۔۔ پھِر بھی میں ٹُوُّشن کے ٹائیم پر پِںکی کے گھر جا پہُںچی۔۔ پِںکی چارپائی پر بیٹھی پڑھ رہی تھی اؤر مینُو اَپنے سِر کو چُنّی سے باںدھ کر چارپائی پر لیٹی تھی۔ّ۔

"کیا ہُآ دیدی؟ تبیّت کھراب ہے کیا؟" مینے جاتے ہی مینُو سے پُوچّھا۔ّ۔

"اِنسے بات مت کرو اَںجُو! دیدی کے سِر میں درد ہے!" پِںکی نے مُجھے اَپنی چارپائی پر بیٹھنے کی جگہ دیتے ہُئے کہا۔۔ اُسکا مُوڈ بھی کھراب لگ رہا تھا۔۔

"ہُمّ۔۔ اَچّچھا!" مینے کہا اؤر پِںکی کے ساتھ بیٹھ گیّ،" آج پڑھانے آایگا نا ترُن؟"

پِںکی نے چؤںکتے ہُئے میرے چیہرے کو دیکھا۔۔ مینُو اَچانک بول پڑی،" کیُوں؟ آتا ہی ہوگا! آایگا کیُوں نہی۔۔ تُمسے کُچّھ کہا ہے کیا اُسنے؟"

"نہی۔۔ میں تو یُوںہی پُوچّھ رہی ہُوں۔۔" میں بھی جانے کیسا سوال کر گیّ۔۔ جیسے تیسے مینے اَپنی بات کو سُدھارنے کی کوشِش کرتے ہُئے کہا،" آج پڑھائی کا مںن نہی تھا۔۔ اِسیلِئے پُوچّھ رہی تھی۔ّ۔"

"اَب بھی پڑھائی نہی کی تو مارے جاّیںگے اَںجُو! 2 دِن تو رہ گیے ہیں۔۔ ایگزیم شُرُو ہونے میں۔۔ مُجھے تو ایسے لگ رہا ہے جیسے کُچّھ بھی یاد نہی۔۔ ہے ہے۔۔" پِںکی نے کہا اؤر پھِر کُچّھ سوچ سمجھ کر بولی،" دیدی۔۔ اَب منا ہی کر دیتے ہیں اُسکو۔۔ اَب تو ہمیں کھُد ہی تیّاری کرنی ہے۔۔ کیُوں اَںجُو؟"

"ہُمّ۔۔" مینے سہمتِ میں سِر ہِلایا۔۔ مُجھے پتا تو تھا ہی کِ اَب وو ویسے بھی یہاں آنے والا ہے نہی۔ّ۔

"پِںکی!۔۔ زرا چاے بنا لاّیگی۔۔ میرے سِر میں زیادا درد ہو رہا ہے۔ّ۔" مینُو نے کہا۔ّ۔

"اَبھی لائی دیدی۔۔" پِںکی نے اَپنی کتابیں بںد کی اؤر اُپر بھاگ گیّ۔ّ۔

پِںکی کے جاتے ہی مینُو اُٹھ کر بیٹھ گیّ،" ایک بات پُوچھُو اَںجُو؟"

"آہا۔۔ پُوچّھو دیدی!" مینے اَچکچتے ہُئے جواب دِیا۔ّ۔

"وو۔۔ دیکھ۔۔ میرا کُچّھ غلت متلب مت نِکالنا۔ّ۔ تُمنے ترُن کو کبھی اَکیلے میں کُچّھ کہا ہے کیا؟" مینُو نے ہِچکتے ہُئے پُوچّھا۔ّ۔

"مم۔ّمیں سمجھی نہی دیدی!" مینے کہا۔۔

"دیکھ۔۔ میں تُجھسے اِس وقت اَپنی چھہوٹی بیہن مان کر بات کر رہی ہُوں۔۔ پر ہِچک رہی ہُوں۔۔ کہیں تُمہے بُری نا لگ جایّں۔۔" مینُو نے کہا۔ّ۔

"نہی نہی۔۔ بولو نا دیدی!" مینے پیار سے کہا اؤر اُسکے چیہرے کو دیکھنے لگی۔ّ۔

مینُو نے نزریں ایک ترپھ کر لی،" تُو کبھی اُس'سے اَکیلے میں۔۔ لِپٹی ہے کیا؟"

"یے کیا کہ رہی ہو آپ۔ّ؟" مُجھے پتا تھا کِ وو کِس دِن کے بارے میں بات کر رہی ہے۔۔ میں مںن ہی مںن کہانی بنانے لگی۔ّ۔

"دیکھ۔۔ مینے پہلے ہی کہا تھا کِ بُرا مت مان جانا۔۔ مینے سُنا تھا۔۔ تبھی پُوچّھ رہی ہُوں۔۔ تُجھے اَگر اِس بارے میں بات نہی کرنی تو ساری۔۔" مینُو اَب سیدھی میری ہی آںکھوں میں دیکھ رہی تھی۔ّ۔

"نہی دیدی۔۔ دراَسل۔۔ ایک دِن۔۔ ترُن نے ہی میرے ساتھ پڑھتے ہُئے ایسا ویسا کرنے کی کوشِش کی تھی۔۔ مُجھے بہلکر۔۔ پر مینے ساپھ منا کر کے اُسکو دھمکا دِیا تھا۔۔ آپسے کِسنے کہا۔ّ۔؟' مینے بڑی سپھائی سے سب کُچّھ ترُن کے ماتھے مڑھ دِیا۔ّ۔۔

میرے مُںہ سے یے سُنتے ہی مینُو کی آںکھوں سے اَویرال آںسُو بہنے لگے۔۔ اَپنے آںسُاوں کو پؤںچّھتِ ہُئی وہ بولی،" تُو بہُت اَچّھِ ہے اَںجُو۔۔ کبھی بھی اُس کُتّے کی باتوں میں مت آنا۔۔ " کہکر مینُو رونے لگی۔ّ۔

"کیا ہُآ دیدی؟ مینے چؤںکنے کا اَبھِنے کِیا اؤر اُسکے پاس جاکر اُسکے آںسُو پؤںچّھنے لگی،" آپ ایسے کیُوں رو رہی ہیں؟"

میرے ناٹک کو میری سہانُبھُوتِ جانکار مینُو مُجھسے لِپٹ گیّ،" وو بہُت ہی کمینا ہے اَںجُو۔۔ اُسنے مُجھے برباد کر دِیا۔۔ ایسے ہی باتوں باتوں میں مُجھے بہلکر۔ّ۔" روتے روتے وا بولی۔ّ۔

"پر ہُآ کیا دیدی؟ بتاّو تو؟" مینے پیار سے پُوچّھا۔ّ۔۔

"دیکھ۔۔ پِںکی کو مت بتانا کِ مینے تُجھے کُچّھ بتایا ہے۔۔" مُجھسے یے وایدا لیکر مینُو نے ترُن سے پیار کرنے کی غلتی کُبُولتے ہُئے یونِ پر 'تِل' دیکھنے کی اُسکی زِد سے لیکر کل رات کو پِںکی دوارا کی گیی اُسکی دھُنائی تک سب کُچّھ جلدی جلدی بتا دِیا۔۔

اؤر پھِر بولی،" اَب آج وو میرے پھوٹو سبکو دِکھانے کی دھمکی دیکر مُجھے اَکیلے میں مِلنے کو کہ رہا ہے۔۔ میں کیا کرُوں۔ّ؟"

اَپنی بات پُوری ہوتے ہی مینُو کی آںکھیں پھِر چھلک آئی۔ّ۔

"وو تو بہُت کمینا نِکلا دیدی۔۔ اَچّچھا ہُآ میں اُسکی باتوں میں نہی آئی۔۔ پر اَب آپ کیا کریںگی۔ّ؟" مینے پُوچّھا۔ّ۔

"میری تو کُچّھ سمجھ۔ّ۔ لگتا ہے پِںکی آ رہی ہے۔۔ تُو اَپنی چارپائی پر چلی جا!" مینُو نے کہا اؤر رزائی میں مُںہ دھک کر لیٹ گیّ۔ّ۔۔ میں واپس اَپنی چارپائی پر آ بیٹھی۔۔ مُجھے بہُت اَچّچھا لگ رہا تھا کِ مینُو نے مُجھسے اَپنے دِل کی بات کہی۔ّ۔ّ۔

-------------------------------------

آخِرکار وو دِن آ ہی گیا جِس'سے بچنے کے لِئے میں ہمیشا بھگوان کی مُورتِ کے آگے دِئے جلاتی رہتی تھی۔۔ اُس دِن سے ہمارے بورڈ ایگزیم شُرُو تھے۔۔ ویسے میں مںن ہی مںن کھُش بھی تھی۔۔ میرے لِئے کِتنے دِنوں سے تڑپ رہے میری کلاس کے لڑکوں کو میرے دیدار کرنے کا مؤکا مِلنے والا تھا۔ّ۔ مینے سکُول کی ڈریس ہی ڈال رکھی تھی۔۔ بِنا برا کے !!!

پِںکی سُبہ سُبہ میرے پاس آ گیّ۔۔ ایگزیم کا سیںٹر 2-3 کیلومیٹیر کی دُوری پر ایک دُوسرے گاںو میں تھا۔۔ ہمیں پیدل ہی جانا تھا۔۔ اِسیلِئے ہم ٹائیم سے کافی پہلے نِکل لِئے۔ّ۔ّ۔ چھہوٹا راستا ہونے کے کارن اُس راستے پر ویہِکل نہی چلتے تھے۔۔ راستے کے دونو ترپھ اُںچی اُںچی جھاڑِیاں تھی۔۔ ایک ترپھ گھانا جںگل سا تھا۔۔ میں اَکیلی ہوتی تو شاید دِن میں بھی مُجھے وہاں سے گُجرنے میں ڈر لگتا۔ّ۔

پر پِںکی میرے ساتھ تھی۔ّ۔۔ دُوسرے بچّے بھی 2-4; 2-4 کے گرُوپ میں تھوڑی تھوڑی دُوری پر آگے پِچھے چل رہے تھے۔ّ۔ ہم دونو ایگزیم کے بارے میں باتیں کرتے ہُئے چلے جا رہے تھے۔ّ۔

اَچانک پِچھے سے ایک موٹرسائیکل آئی اؤر ایکدُوم دھیمی ہوکر ہمارے ساتھ ساتھ چلنے لگی۔۔ ہم دونو نے ایک ساتھ اُنکی اؤر دیکھا۔۔ ترُن بائیک چلا رہا تھا۔۔ اُسکے ساتھ ایک اؤر بھی لڑکا بیٹھا تھا۔۔ ہمارے گاںو کا ہی۔ّ۔!

"کیسی ہو اَںجُو؟" ترُن نے مُسکُرکر میری اؤر دیکھا۔ّ۔۔

"ٹھیک ہُوں۔۔ ایگزیم ہے آج!" مینے کہا اؤر رُکنے کی سوچی۔۔ پر پِںکی نہی رُکی۔۔ اِسیلِئے مجبُورن میں بھی اُسکے ساتھ ساتھ چلتی رہی۔ّ۔۔

"آاو۔۔ بیٹھو! چھچوڑ دیتا ہُوں سیںٹر پر۔ّ۔" ترُن نے اِس بار میری ترپھ آںکھ ماری اؤر مُسکُرا دِیا۔ّ۔

مینے پِںکی کی اور دیکھا۔۔ اُسکا چیہرا گُسّے سے لال ہو رہا تھا۔۔ اُسنے اؤر تیج چلنا شُرُو کر دِیا۔ّ۔ اَگر پِںکی میرے ساتھ نا ہوتی تو میں یے مؤکا کبھی نا گںواتی،" نہی۔۔ ہم چلے جاّیںگے۔۔" مینے کہا۔۔ پِںکی کُچّھ آگے نِکل گیی تھی۔ّ۔

"اَرّے آاو نا۔ّ۔ کیا چلے جاّیںگے؟ 2 مِنِٹ میں پہُںچا دیتا ہُوں۔ّ۔!" ترُن نے زور دیکر کہا۔ّ۔

"پرّ۔۔ پر میرے ساتھ پِںکی بھی ہے۔۔ چار کیسے بیٹھیںگے؟" مینے ہڑبڑکر کہا۔ّ۔ اَںدر سے میں چلنے کو تیّار ہو چُکی تھی۔ّ۔ پر پِںکی کو چھچوڑکر۔ّ۔ّ۔ نا۔ّ۔ اَچّچھا نہی لگتا نا!

"اَرّے کِس پھُوہڑ گںوار کا نام لے رہی ہے۔۔ تُجھے چلنا ہے تو بول۔ّ۔" ترُن نے زرا اُوںچی آواز میں کہا۔ّ۔۔ میرے آگے چل رہی پِںکی کے کدم شاید کُچّھ کہنے کو رُکے۔۔ پر وو پھِر چل پڑی۔ّ۔۔

"نہی۔۔ ہم چلے جاّیںگے۔ّ۔" مینے آںکھوں ہی آںکھوں میں اَپنی مجبُوری اُسکو بتانے کی کوشِش کی۔ّ۔

"ٹھیک ہے۔ّ۔ مُجھے کیا؟" ترُن نے کہا اؤر بائیک کی سپیڈ تھوڑی تیج کرکے پِںکی کے پاس لے گیا،" آئے۔۔ تُجھے یاد ہے نا مینے کیا کسم کھا رکھی ہے۔ّ؟ نام بدل لُوںگا اَگر ایک مہینے کے اَںدر تُجھے۔ّ۔ سمجھ گیی نا!" ترُن نے اُسکی ترپھ گُسّے سے دیکھتے ہُئے کہا،"اؤر تیری بیہن کو بھی تیرے ساتھ ۔۔ تب سُنانا تُو پروچن۔ّ۔ اُسکے پھوٹو دِکھاُّ کیا؟"




گُسّے اؤر گھبراہٹ میں کںپکںپتِ ہُئی پِںکی کو جب اؤر کُچّھ نہی سُوجھا تو اُسنے سڑک پر پڑا ایک پتّھر اُٹھا لِیا۔۔ ترُن کی بائیک اَگلے ہی پل ریت اُڑاتی ہُئی ہوا سے باتیں کرنے لگی۔ّ۔۔

پِںکی گُسّے سے پتّھر کو سڑک پر مارنے کے باد کھڑی ہوکر رونے لگی۔۔ مینے اُسکے پاس جاتے ہی اَںجان بنکر پُوچّھا۔ّ،" کیا ہُآ پِںکی؟ کیا بول رہا تھا ترُن؟ تُو رو کیُوں رہی ہے۔۔ ہٹ پاگل۔۔ چُپ ہو جا۔۔ آج ویسے بھی اِںگلیش کا ایگزیم ہے۔۔ دِماغ کھراب مت کر اَپنا۔ّ۔۔"

اُسنے اَپنے آںسُو پؤنچھے اؤر میرے ساتھ ساتھ چلنے لگی۔۔ وو کُچّھ بول نہی رہی تھی۔۔ مینے بھی اُسکو زیادا چچھیدنا اَچّچھا نہی سمجھا۔ّ۔ّ۔

------------------------------------------------------------------------

آآہاآ!۔۔ سیںٹر پر سکُول کا ماہؤل دیکھتے ہی میرے اَںگ پھڑکنے لگے۔ّ۔۔ ماہؤل بھی ایسا کی سب کھُلے گھُوم رہے تھے۔۔ نا کِسی ٹیچر کے ڈںڈے کا کِسی کو ڈر تھا۔۔ اؤر نا ہی سیدھے کلاس میں جاکر بیٹھنے کی مجبُوری۔ّ۔ ایگزیم میں اَبھی ایک گھںٹا باکی تھا۔ّ۔ لڑکے اؤر لڑکِیاں۔۔ 5-5; 7-7 کے اَلگ اَلگ گرُوپ بنا کر گراُّںڈ میں کھڑے باتیں کر رہے تھے۔۔ جیسے ہی میں پِںکی کے ساتھ سکُول کے گراُّںڈ میں گھُسی۔۔ چار پاںچ لڑکوں کی اُںگلِیاں میری اؤر اُٹھ گیّ۔۔

مُجھے سُنائی نہی دِیا اُنہونے کیا کہ کر میری اؤر اِشارا کِیا۔۔ پر مُجھے ہمیشا سے پتا تھا۔۔ سکُول کے لڑکوں کے لِئے میں ہمیشا ہی پیج#3 کی سیلیبرِٹی تھی۔۔ اِتنے دِنوں تک میرے جلوّں سے مہرُوم رہکر بھی وو مُجھے بھُولے نہی تھے۔۔ میرا دِل باگ باگ ہو گیا۔ّ۔

"آ۔۔ یہاں بیٹھتے ہیں۔۔" مینے پِںکی کو گراُّںڈ میں ایک جگہ گھاس دِکھاتے ہُئے کہا۔ّ۔۔

"مُجھے ایک بار دیپالی سے مِلنا ہے۔۔ کُچّھ پُوچّھنا ہے اُس'سے۔۔ ایگزیم کے بارے میں۔ّ۔ تُو یہیں بیٹھ۔۔ میں آتی ہُوں۔۔ تھوڑی دیر میں۔ّ۔!" پِںکی راستے کی باتوں کو بھُول کر سامانے لگ رہی تھی۔ّ۔

"تو میں بھی ساتھ چلتی ہُوں نا۔ّ۔!" میں کہکر اُسکے ساتھ چل پڑی۔ّ۔

"نہی اَںجُو۔۔ تُو یہیں بیٹھ۔۔ تیرے بہانے میں کم سے کم واپس تو آ جاُّنگِ!۔۔ ورنا سب وہیں باتوں میں لگا لیںگی۔ّ۔ کیا پھیڈا۔۔ تھوڑی دیر پڑھ لیںگے۔ّ۔" پِںکی نے مُجھے وہیں بیٹھ کر اُسکا اِںتزار کرنے کو کہا اؤر تیزی سے مُجھسے دُور چلی گیّ۔ّ۔

میں وہیں کھڑی ہوکر سکُول میں پیپر دینے آئے چیہروں کا تِرچھِ نزروں سے جیجا لینے لگی۔ّ۔ سارے لڑکے میرے سکُول کے نہی تھے۔۔ شاید باکی اِس سکُول کے ہوںگے۔ّ۔ پر سکُول کے تھے یا باہر کے۔۔ میرے آسپاس کھڑے سب لڑکوں کی نِگاہ مُجھ پر ہی تھی۔ّ۔

مُجھے ہمیشا کی ترہ اَپنے یؤون اؤر سؤدرے پر پیار آ رہا تھا۔۔ میں مستی میں ڈُوبی ہُئی اِدھر اُدھر ٹہل رہی تھی کی اَچانک میرے پِچّھواڑے پر ایک کںکر آکر لگا۔ّ۔ میں ہڑبڑا کر پلٹی۔۔ اؤر اَپنا چیہرا اُٹھاکر میرے پِچھے کھڑے لڑکوں کی اؤر گھُورا۔۔ 3-4 گرُوپس میں لڑکے کھڑے تھے۔۔ پر ایک گرُوپ کو چھچوڑ کر سبھی کی نزریں مُجھ میں ہی گڑھی ہُئی تھی۔ّ۔ میں جب آئیڈِیا نہی لگا پائی تو شرمکار واپس پلٹی اؤر گھاس میں بیٹھ گیّ۔ّ۔

بیٹھتے ہی مُجھے کرارا جھٹکا لگا۔۔ میری سمجھ میں آ گیا کِ کوئی کیُوں گھاس میں نہی بیٹھ رہا تھا۔ّ۔گھاس کے نیچے گیلی دھرتی تھی اؤر بیٹھتے ہی میں شرم سے پانی پانی ہو گیّ۔ّ۔ّ۔ّ۔۔ "اُفپھف"۔۔ میں کسمسا کر جیسے ہی اُٹھی; میرے پِچھے کھڑے لڑکوں کی سیٹِیاں بجنے لگی۔۔ میرے نِتںبوں کے اُپر سے سکرٹ گیلی ہو گیّ۔ّ۔۔

اُس وقت میرا چیہرا دیکھنے لایک تھا۔۔ لڑکوں کی ہںسی اؤر سیٹِیوں سے گھبراکر مینے ہڑبڑاہٹ میں کلِپبورڈ کو اَپنے نِتںبوں پر چِپکایا اؤر وہاں سے دُور بھاگ آئی۔۔ میرے گال شرم اؤر جھِجھک سے لال ہو گیے تھے۔۔ سمجھ میں نہی آ رہا تھا کی باکی کا ٹائیم کیسے نِکالُوں۔ّ۔ اَچانک میری نزر پِںکی پر پڑی۔ّ۔ وو سبسے اَلگ کھڑی ہُئی ہماری ہی کلاس کے ایک لڑکے سے بات کر رہی تھی۔۔ آنن پھانن میں میں بھاگتی ہُئی اُسکے پاس گیّ،"پِںکی!"

دُور سے ہی مُجھ پر نزر پڑتے ہی پِںکی کا ویسا ہی ہال ہو گیا جیسے میرا گھاس میں بیٹھنے پر ہُآ تھا۔ّ،" آ۔۔ ہاں۔۔ اَںجُو۔۔ میں تیرے پاس آ ہی رہی تھی بس۔۔" کہتے ہی اُسنے لڑکے کو اِشاروں ہی اِشاروں میں جانے کیا کہا۔۔ وو میرے وہاں پہُںچنے سے پہلے ہی اُس'سے دُور چلا گیا۔ّ۔

"تُو تو کہ رہی تھی کِ تُجھے دیپالی سے مِلنا ہے۔۔ پھِر یہاں سںدیپ کے پاس کیا کر رہی ہے تُو؟" میں اَپنا پِچّھواڑا بھُول کر اُسکا پِچّھواڑا کُریدنے میں جُٹ گیّ۔۔

"ہاآں۔۔ نہی۔۔ وو۔۔ دیپالی پڑھ رہی تھی۔۔ پھِر یے بھی تو کلاس کا سبسے اِںٹیلِجیںٹ لڑکا ہے۔۔ مینے سوچا۔۔ اِس'سے۔ّ۔!" پِںکی نے میرے خیال سے بات سںبھالی ہی تھی۔۔ مُجھے ماملا کُچّھ اؤر ہی لگ رہا تھا۔ّ۔

"کہیں کُچّھ۔۔" مینے اُسکو بیچ میں ہی روک کر شرارت سے اُسکی اؤر دیکھ کر داںت نِکال کر کہا۔ّ۔۔

"تُو پاگل ہے کیا؟" اُسنے کہا اؤر میں جیسے ہی سںدیپ کو دیکھنے کے لِئے پِچھے گھُومی وا چؤںک پڑی،" ییئے۔۔ تیری سکرٹ کو کیا ہو گیا۔ّ۔ّ؟"

مُجھے اَچانک میری ہالت کا خیال آیا۔ّ،" ش۔۔ میں گھاس میں بیٹھ گیی تھی پِںکی۔۔ کیا کرُوں؟" میں چِںتِت ہوکر بولی۔ّ۔۔

"یے لے۔۔ میری شال اوڑھ لے۔ّ۔ اؤر اِسکو پِچھے زیادا لٹکائے رکھنا۔ّ۔" پِںکی نے بڑے پیار سے مُجھے اَپنی شال میں لپیٹا اؤر پِچھے سے اُسکو ٹھیک کرتے ہُئے بولی،"اَب ٹھیک ہے۔۔ پر دھیان رکھنا اِسکا۔۔ اُپر نہی اُتنی چاہِئے۔۔ بہُت گںدی لگ رہی ہے پِچھے سے۔ّ۔"

میں کرِتگے سی ہوکر پِںکی کو دیکھنے لگی۔۔ کِتنا سوابھِمان بھرا ہُآ تھا اُسکے اَںدر; اَپنے لِئے بھی اؤر دُوسروں کے لِئے بھی۔ّ۔ پر اُس وقت تک کبھی 'اُس' ترہ کے سوابھِمان کو مینے اَپنے اَںدر کبھی مہسُوس نہی کِیا تھا۔ّ۔۔

"ایک بات پُوچّھوں پِںکی۔ّ؟" مینے اُسکے چیہرے کی اؤر دیکھتے ہُئے کہا۔ّ۔

"ہاں۔۔ بول نا!" پِںکی نے اَپنے ساتھ لائی ہُئی کِتاب کے پنّے پلٹ'تے ہُئے کہا۔ّ۔

"تُو سںدیپ سے کیا بات کر رہی تھی۔۔ مُجھے لگ رہا ہے کِ تُمہارا کُچّھ چکّر ہے۔ّ۔۔" میرے مین سے کھُراپات نِکل ہی نہی پا رہی تھی۔ّ۔۔

"ہے بھگوان۔۔ تُو بھی نا۔ّ۔ یے دیکھ۔۔ یے چکّر تھا۔ّ۔" پِںکی نے ہلک سے گُسّے سے کہا اؤر کِتاب کا ایک پیج کھول کر میری آںکھوں کے سامنے کر دِیا۔ّ،" اِس کویسچن کی ہِندی لِکھوائی ہے اُس'سے۔۔ تھوڑا ڈِپھِکلٹ ہے۔۔ یاد نہی ہو رہا تھا۔۔ آجا۔۔ اَب پڑھ لے۔ّ۔ زیادا دِماغ مت چلا !"
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

بالی اُمر کی پیاس پارٹ--10 urdu sexi stori

Post by rajaarkey »


بالی اُمر کی پیاس پارٹ--10

گتاںک سے آگے۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔
اُس سمے اُسکی بات سُنکر میں چُپ ہو گیّ۔۔ پر وو کہتے ہیں نا۔۔ ہرِیالی کے اَںدھے کو ہمیشا ہرا ہی نزر آتا ہے۔۔ میرے پیٹ میں اُسکی دی ہُئی سپھائی پچی نہی۔۔ بھلا ایک لڑکا اؤر ایک لڑکی سبسے اَلگ جاکر اَکیلے بات کر رہے ہوں۔۔ اؤر اُنمیں کُچّھ 'نا' ہو۔۔ یے کیسے ہو سکتا ہے؟۔۔ میں بیٹھی بیٹھی یہی سوچ رہی تھی۔ّ۔

ویسے بھی سںدیپ بہُت سمارٹ تھا۔۔ لںبا کد اؤر گورے چیہرے پر ہُلکی مُوچچ داڑھی اُس پر بہُت جاںچتی تھی۔۔ لڑکِیاں اُسکو دیکھ ویسے ہی آہیں بھرتی تھی جیسے مُجھے دیکھ کر لڑکے۔ّ۔

پر سبھی کا مان'نا تھا کِ وو نِہایت ہی شریپھ اؤر بھلا لڑکا ہے۔۔ گاںو بھر میں یے بات چلتی تھی کِ وو کبھی سِر اُٹھا کر نہی چلتا۔ّ۔ سکُول میں دیکھو یا گھر میں۔۔ ہمیشا اُسکی آںکھیں کِتابوں میں ہی گڑھی رہتی تھی۔۔ لڑکِیوں کی ترپھ تو وو دھیان دیتا ہی نہی تھا۔۔ شاید اِسیلِئے لڑکِیاں اُسکو دُور سے ہی دیکھ کر آہیں بھر لیتی تھی بس۔ّ۔ کبھی کوئی اُسکے پاس مُجھے نزر نہی آئی۔۔ سِرف آج، اِس ترہ پِںکی کو چھچوڑ کر۔ّ۔۔

پر کہنے سے کیا ہوتا ہے۔۔ یُوں تو لوگ ترُن کو بھی بہُت اَچّچھا لڑکا مانتے تھے۔۔ پر دیکھ لو; کیا نِکلا! مُجھے وِشواس تھا کی پِںکی اؤر سںدیپ کے بیچ کوئی لیپھڈا تو زرُور ہے۔ّ۔

------------------------------------------

کھیر۔۔ ایگزیم کے لِئے بیل بجی اؤر ہم سیٹِںگ شیٹ دیکھ کر اَپنی اَپنی سیٹ پر جاکر بیٹھ گیے۔ّ۔ میں ایگزیم کو لیکر بہُت سہمی ہُئی تھی۔۔ اِںگلیش کا پیپر میرے لِئے ٹیڑھی کھیر تھا۔۔ 3-4 پرچِیاں بناکر لے گیی تھی۔۔ پر بھروسا نہی تھا اُسمیں سے کُچّھ آایگا یا نہی۔ّ۔

اَچانک سںدیپ ہمارے کمرے میں آیا اؤر میری برابر والی سیٹ پر بیٹھ گیا۔ّ۔ میری کھُشی کا کوئی ٹھِکانا نا رہا۔۔ 'اَگر یے مدد کر دے تو۔ّ۔' مینے سوچا اؤر اُسکی ترپھ مُڑکر بولی،" کیسی تیّاری ہے۔ّ۔۔ سںدیپ؟"

"ٹھیک ہے۔۔ تُمہاری؟" اُسنے شرافت سے جواب دیکر پُوچّھا۔ّ۔

"میری؟ ۔۔۔ کیا بٹاّو؟ آج تو کُچّھ نہی آتا۔۔ میں تو پکّا پھیل ہو جاُّنگِ آج کے پیپر میں۔ّ۔" مینے بُرا سا مُںہ بناکر کہا۔ّ۔

"کُچّھ نہی ہوتا۔۔ رِلیکس ہوکر پیپر دینا۔ّ۔ جو کویسچن اَچّھے آتے ہوں۔۔ اُنکا جواب پہلے لِکھنا۔ّ۔ ایکشمِنور پر اِںپریشن بنیگا۔ّ۔ऑل دا بیسٹ!" اُسنے کہا اؤر سیدھا دیکھنے لگا۔ّ۔

"سِرف ऑل دا بیسٹ سے کام نہی چلیگا۔ّ۔" میں اَب اُسکا یُوں پیچھا چھچوڑنے کو تیّار نہی تھی۔ّ۔۔

"متلب؟" اُسنے اَرتھپُورن نِگاہو سے میری ترپھ دیکھا۔ّ۔۔

"کُچّھ ہیلپ کر دوگے نا۔۔ پلیز۔ّ۔" مینے اُسکی ترپھ پیار بھری مُسکان اُچّھلتے ہُئے کہا۔ّ۔۔

"مُجھے اَپنا پیپر بھی تو کرنا ہے۔ّ۔ باد میں کُچّھ ٹائیم بچا تو زرُور۔ّ۔" اُسنے پھارمیلِٹی سی پُوری کر دی۔ّ۔۔

"پلیز۔۔ ہیلپ کر دینا نا۔ّ۔ !" مینے بیچارگی سے اُسکی اؤر دیکھتے ہُئے یاچنا سی کی۔۔

اِس'سے پہلے کِ وو کوئی جواب دیتا۔ّ۔ کمرے میں اِنوِجائیلیٹرس آ گیے۔۔ اُنکے آتے ہی کلاس ایکدم چُپ ہو گیّ۔۔ سںدیپ بھی سیدھا ہوکر بیٹھ گیا۔ّ۔ میں من مسوس کر بھگوان کو یاد کرنے لگی۔ّ۔۔

---------------------------------------

پیپر ہاتھ میں آتے ہی سبکے چیہرے کھِل گیے۔۔ پر میرے چیہرے پر تو پہلے کی ترہ ہی 12 بجے ہُئے تھے۔ّ۔ میں ڈِپھِکلٹ کویسچنس کی نکل لیکر آئی تھی۔۔ پر پیپر آسان آ گیا۔ّ۔ میرے لِئے تو اِںگلیش میں آسان اؤر مُشکِل; سب ایک جیسا ہی تھا۔ّ۔

"اَب تو کھُش ہو جاّو۔ّ۔ پیپر بہُت اِیزی ہے۔۔ اؤر لینگتھِ بھی نہی۔ّ۔" میرے کانوں میں دھیرے سے سںدیپ کی آواز سُنائی دی۔ّ۔ مینے کُچّھ بولنے کے لِئے اُسکی اؤر دیکھا ہی تھا کی وہ پھِر سے بول پڑا۔ّ۔

"میری ترپھ مت دیکھو۔۔ 'سر' کی نزروں میں آ جاّوگی۔ّ۔"

مینے اَپنا سِر سیدھا کر کے جھُکا لِیا،" مُجھے نہی آتا کُچّھ بھی اِسمیں سے۔ّ۔"

کافی دیر تک جب اُسنے کوئی جواب نہی دِیا تو مینے اَپنی نزریں تِرچھِ کرکے اُسکو دیکھا۔۔ وہ مستی سے لِکھنے میں کھویا ہُآ تھا۔۔ میں رانی شکل بناکر کبھی کویسچن پیپر کو کبھی آنسر شیٹ کو دیکھنے لگی۔ّ۔۔

پیپر شُرُو ہُئے کریب آدھا گھںٹا ہو گیا تھا اؤر میں پھرںٹ پیج پر اَپنی ڈیٹیل لِکھنے کے اَلاوا کُچّھ نہی کر پائی تھی۔ّ۔ اَچانک پِچھے سے ایک پرچی آکر میرے پاس گِری۔ّ۔ اِسکے ساتھ ہی کِسی لڑکے کی ہلکی سی آواز۔۔ "اُٹھا لو۔۔ 10 مارکس کا ہے!"

مینے 'سر' پر ایک نِگاہ ڈالی اؤر اُنکی نزر سے بچاتے ہُئے اَچانک پرچی کو اُٹھاکر اَپنی کچھی میں تھُوس لِیا۔ّ۔۔

مُجھے کُچّھ تسلّی ہُئی۔۔ کِ آخِر میرا بھی کوئی 'کدردان' کمرے میں مؤجُود ہے۔ّ۔ مینے پِچھے دیکھا۔۔ پر سبھی نیچے دیکھ رہے تھے۔ّ۔ سمجھ میں نہی آیا کِ مُجھ پر یے 'اَہسان' کِسنے کِیا ہے۔ّ۔

کُچّھ دیر مؤکے کا اِںتزار کرنے کے باد دھیرے سے مینے اَپنی سکرٹ کے نیچے اَپنی کچھی میں ہاتھ ڈالا اؤر پرچی نِکال کر آنسر شیٹ میں دبا لی۔ّ۔

پرچی کو کھول کر پڑھتے ہی میرا ماتھا ٹھنک گیا۔ّ۔ مینے کُچّھ دِن پہلے سکُول میں مِلے لیٹر کا جِکر کِیا تھا نا! کُچّھ اِسی ترہ کی اَشلیل باتیں اُسمیں لِکھی ہُئی تھی۔ّ۔۔ مینے ہتاش ہوکر پرچی کو پلٹ کر دیکھا۔ّ۔ شُکر تھا ایک ایسے ٹائیپ کویسچن کا آنسر تھا وہاں۔ّ۔

زیادا دھیان نا دیکر مینے پھٹاپھٹ اُسکی نکل اُتارنی شُرُو کر دی۔۔ پر اُس دِن میرا لک ہی کھراب تھا۔۔

شاید باہر برامدے کی کھِڑکی میں سے کِسی نے مُجھے ایسا کرتے دیکھ لِیا تھا۔ّ۔ مینے اَبھی آدھا کویسچن بھی نہی کِیا تھا کِ اَچانک باہر سے ایک 'سر' آئے اؤر میری آنسر شیٹ کو اُٹھاکر جھٹک دِیا۔۔ پرچی نیچے آ گِری۔ّ۔

"یے کیا ہے؟" اُنہونے گُسّے سے پُوچّھا۔ّ۔ کریب 35-40 سال کے آسپاس کی اُمر ہوگی اُنکی۔ّ۔

"جج۔ّجی۔۔ پِچھے سے آئی تھی۔۔!" میں سہم گیّ۔ّ۔

"کیا متلب ہے پِچھے سے آئی تھی۔ّ۔؟ اَبھی تُمہاری شیٹ سے نِکلی ہے یا نہی۔ّ۔" اُنکا لہزا بہُت ہی سخت تھا۔۔

میں اَںدر تک کاںپ گیّ۔ّ،" ججئی۔۔ پر مینے کُچّھ نہی لِکھا۔۔ آپ چاہے دیکھ لو۔۔!"

اُس 'سر' نے مُجھے گھُور کر دیکھا اؤر پرچی اُٹھاکر ہاتھ میں لے لی۔۔ تھوڑی دیر مُجھے یُوں ہی اُپر سے نیچے دیکھتے رہنے کے باد اُنہونے میری شیٹ اِنوِجائیلیٹر کو پکڑا دی،" شیٹ واپس نہی کرنی ہے۔۔ میں تھوڑی دیر میں آکر اِسکا یُو۔ایم۔سی۔ بنؤںگا" اُنہونے کہا اؤر پرچی ہاتھ میں لیکر نِکل گیے۔ّ۔

میں بیٹھی بیٹھی سُبکنے لگی۔۔ اَچانک سںدیپ نے کہا،" رِکویسٹ کر لو۔۔ نہی تو پُورا سال کھراب ہو جاّیگا۔ّ۔!"

اُسکے کہنے پر میں اُٹھکر 'سر' کے پاس جاکر کھڑی ہو گیّ،" سر۔۔ پلیز۔۔ سیٹ دے دو۔ّ۔ اَب نہی کرُوںگی۔ّ۔"

"اِسمیں میں کیا کر سکتا ہُوں بھلا؟ ۔۔ بورڈ اَبزرور نے تُمہاری شیٹ چھچینی ہے۔۔ مینے تو تُمہے پرچی اُٹھاتے دیکھ کر بھی اِگنور کر دِیا تھا۔ّ۔۔ پر اَب تو جیسا وو کہیںگے ویسا ہی کرنا پڑیگا۔ّ۔ اُنسے رِکویسٹ کرکے دیکھ لو۔۔ ऑپھیس میں پرِنسِپل میڈم کے پاس بیٹھے ہوںگے۔ّ۔" سر نے اَپنی مجبُوری جاتا دی۔ّ۔

"جی ٹھیک ہے۔۔" میں کہکر باہر نِکلی اؤر ऑپھیس کے سامنے پہُںچ گیّ۔ّ۔ 'وو' وہیں بیٹھے پرِنسِپل میڈم کے ساتھ کھِلکھِلا رہے تھے۔ّ۔۔

مُجھے دیکھتے ہی اُنہونے اَپنا تھوبڑا چڑھا لِیا،" ہاں۔۔ کیا ہے؟"

"ججئی۔۔ میرا سال برباد ہو جاّیگا۔ّ۔" مینے سہمے ہُئے سور میں کہا۔ّ۔۔

"سال؟ تُمہارے تین سال کھراب ہوںگے۔۔ میں تُمہارا یُو۔ایم۔سی۔ بنانے جا رہا ہُوں۔۔ سارا سال پڑھائی کیُوں نہی۔ّ۔؟" اُسکی آواز اُسکے شریر کی ترہ ہی بہُت بھاری تھی۔ّ۔۔

"سر پلیز! کُچّھ بھی کر لو۔۔ پر سیٹ دے دو" مینے یاچنا کی۔ّ۔

وہ کُچّھ دیر تک میری اؤر دیکھتا رہا۔۔ مُجھے اُسکی نزریں سیدھی میری چُوچِیو میں گڑھی مہسُوس ہو رہی تھی۔۔ پر مینے پرواہ نا کی۔ّ۔ میں یُوںہی بیچاری نزروں سے اُسکے سامنے کھڑی رہ کر اُسکو نزروں سے اَپنی جوانی کا جام پیتے دیکھتی رہی۔۔

وہ کُچّھ نرم پڑا۔ّ۔ پرِنسِپل کی اؤر دیکھ کر بولا،" کیا کریں میڈم؟"

پرِنسِپل کھِلکھِلا کر بولی،" یے تو آپکو ہی دیکھنا ہے ماتھُر ساہب۔۔ ویسے۔۔ لڑکی کا بدن بھرا ہُآ ہا۔ّ۔ میرا متلب پُوری جوان لگ رہی ہے۔۔" اُسنے پینی نزروں سے مُجھے دیکھتے ہُئے کہا اؤر اُسکی ترپھ بتّیسی نِکال دی۔ّ۔،" گھر والے بھی لڑکا واڈکا دیکھ لیںگے اَگر پاس ہو گیی تو۔ّ۔"

"ٹھیک ہے۔ّ۔ پیّان بھیج کر سیٹ دِلوا دو۔۔ میں سوچتا ہُوں تب تک!" اُسنے میری جوانِیوں کا لُتف لیتے ہُئے کہا۔ّ۔

مُجھے تھوڑی شاںتِ مِلی۔ّ۔ اَپنی آنسر شیٹ لیکر میں اَپنی سیٹ پر جا بیٹھی۔ّ۔ پر اَب کرنے کو تو کُچّھ تھا نہی۔۔ بیٹھی بیٹھی جِتنا لِکھا تھا۔۔ اُسکو پڑھنے لگی۔ّ۔

مُشکِل سے 5 مِنِٹ بھی نہی ہُئے ہوںگے۔۔ کلاس میں پیّان آکر بولا،" اُس لڑکی کو پرِنسِپل میڈم بُلا رہی ہیں۔۔ جِسکو اَبھی شیٹ مِلی تھی۔ّ۔۔"

میں ایک بار پھِر مایُوس سی ہوکر اُٹھی اؤر آنسر شیٹ وہیں چھچوڑ کر ऑپھیس کے باہر چلی آئی۔۔ پر مُجھے نا تو میڈم ہی دِکھائی دی اؤر نا ہی 'سر'

"کہاں ہیں میڈم؟" مینے پیّان سے پُوچّھا۔ّ۔

"اَںدر چلی جاّو۔۔ پِچھے بیٹھے ہوںگے۔ّ۔" پیّان نے کہا۔ّ۔۔

مینے اَںدر جاکر دیکھا۔۔ دونو ऑپھیس میں پِچھے سوپھے پر ساتھ ساتھ بیٹھے کُچّھ پڑھ رہے تھے۔ّ۔ میرے اَںدر جاتے ہی میڈم نے مُجھے گھُور کر دیکھا،" آ جا۔۔ پہلے تو تُو میرے پاس آ۔ّ۔!"

"جی۔۔"، میں میڈم کے پاس جاکر نزریں جھُکا کر کھڑی ہو گیّ۔ّ۔

"یے کیا ہے؟" میڈم نے ایک پرچی مُجھے دِکھا کر ٹیبل پر پٹک دی۔ّ۔۔

مینے دیکھا۔۔ وو وہی پرچی تھی جو سر مُجھسے چھچین کر لائے تھے۔ّ۔ اُنہونے ٹیبل پر میرے سامنے اُس 'لو لیٹر' کو اُپر کرکے رکھا ہُآ تھا۔ّ۔ّ،" ججی۔۔ مُجھے نہی پتا کُچّھ بھی۔ّ۔" مینے شرمِںدا سی ہوکر جواب دِیا۔ّ۔ّ۔

"اَچّچھا۔۔ تُجھے اَب کُچّھ بھی نہی پتا۔۔ یُو۔ایم۔سی۔ بنا دُوںگا تب تو پتا چل جاّیگا نا۔ّ۔؟" سر نے گُسّے سے کہا۔ّ۔۔

"ززِ۔۔ ییئے میرے پاس پِچھے سے آکر گِری تھی۔۔ مُجھے نہی پتا کِسنے۔ّ۔" مینے دھیمے سور میں ہڑبڑا کر کہا۔ّ۔ّ۔

"کیا نام ہے تیرا؟" میڈم نے پُوچّھا۔ّ۔

"جی۔۔ اَںجلِ!"

"یے دیکھ۔۔ تیرا ہی نام لِکھا ہے اُپر۔۔ اؤر تُو کہ رہی ہے کِ تُجھے کُچّھ نہی پتا۔ّ۔ ایسے کِتنے یار بنا لِئے ہیں تُونے اَب سے پہلے۔ّ۔!" میڈم نے تیش میں آکر کہا۔ّ۔

مُجھسے کُچّھ بولا ہی نہی گیا۔ّ۔ میں چُپچاپ سِر جھُکائے کھڑی رہی۔ّ۔

"میں نا کہتا تھا میڈم۔۔ آجکل لڑکِیاں اُمر سے پہلے ہی جوان ہو جاتی ہیں۔ّ۔ اَب دیکھ لو۔۔ سبُوت آپکے سامنے ہے!" سر نے میڈم کو مُسکُراتے ہُئے مُجھے دیکھ کر کہا۔۔ وہ میری مجبُوری پر چٹکھارے لے رہا تھا۔ّ۔۔

"ہُمّ۔۔ اؤر بیشرمی کی بھی ہد ہوتی ہے۔۔ جوان ہو گیی تو کیا؟ ہمارے ٹائیم میں تو ایسی گںدی باتوں کا پتا ہی نہی ہوتا تھا اِس اُمر میں۔۔ اؤر اِسکو دیکھ لو۔۔ کیسے کیسے گںدے لیٹر آتے ہیں اِسکے پاس۔ّ۔ کؤن ہے تیرا یار۔۔ بتا!"

"جی۔۔ مُجھے سچ میں کُچّھ نہی پتا۔۔ بھگوان کی کسم۔۔" مینے آںکھوں میں آںسُو لاتے ہُئے کہا۔ّ۔

"اَب چھچوڑو میڈم۔۔ جو کریگی وو بھریگی۔۔ ہمارا کیا لیگی۔ّ۔؟ اِسکی شیٹ مںگوا لو۔۔ میں یُو۔ایم۔سی۔ بنا دیتا ہُوں۔۔ تین سال کے لِئے بیٹھی رہیگی گھر۔۔ اؤر یے لیٹر بھی تو اَخبار میں دینے لایک ہے۔ّ۔۔" سر نے کہا۔ّ۔

"سر پلیز۔۔ ایسا مت کیجِئے۔۔!" مینے نزریں اُٹھاکر سِر کو دیکھا۔ّ۔ّمیری آںکھیں دبدبا گیّ۔۔ پر وو اَبھی بھی میری کمیز میں بِنا برا کے ہی تنی ہُئی میری چُوچِیو کو گھُور رہے تھا۔ّ۔ّ۔

"تو کیسا کرُوں۔ّ؟" اُسنے مُجھے دیکھ کر کہا اؤر پھِر میڈم کی ترپھ بتّیسی نِکال کر ہںس دِیا۔ّ۔

"دیکھ لیجِئے سر۔۔ اَب اِسکی جِںدگی اؤر اِزّت آپکے ہی ہاتھ میں ہے۔ّ۔!" میڈم بھی کُچّھ اَجیب سے تریکے سے اُنکی اور مُسکُرائی۔ّ۔

"پُوچّھ تو رہا ہُوں۔۔ کیا کرُوں ؟ یے کُچّھ بولتی ہی نہی۔ّ۔۔" اُسکی واسنا سے بھاری آںکھیں لگاتار میرے بدن میں ہی گڑھی ہُئی تھی۔ّ۔

"سر۔۔ پلیز۔۔ مُجھے ماف کر دو۔۔ آئیندا نہی کرُوںگی۔ّ۔" مینے اَپنی آواز کو دھیما ہی رکھا۔ّ۔۔

"اِسکی تلاشی تو لے لو ایک بار۔۔ کیا پتا کُچّھ اؤر بھی چچھُوپا رکھا ہو۔ّ۔!" سر نے میڈم سے کہا۔ّ۔۔

تلاشی کی بات سُنتے ہی میرے ہوش اُڑ گیے۔۔ جو پرچِیاں میں گھر سے بنا کر لائی تھی۔۔ وو اَبھی بھی میری کچھی میں ہی پھںسی ہُئی تھی۔۔ مُجھے اَب یاد آیا۔ّ۔۔

"نا جی نا۔۔ میں کیُوں لُوں۔۔ ؟ یے آپکی ڈیُوٹی ہے۔۔ جو کرنا ہو کرِئے۔ّ۔ مُجھے کوئی متلب نہی۔ّ۔!" میڈم نے ہںستے ہُئے جواب دِیا۔۔

"میں۔۔ میں مرد بھلا اِسکی تلاشی کیسے لے سکتا ہُوں میڈم۔ّ۔ ویسے بھی یے پُوری جوان ہے! مُجھے تو یے ہاتھ بھی نہی لگانے دیگی۔ّ۔" بولتے ہُئے اُسکی آںکھیں کبھی مُجھے اؤر کبھی میڈم کو دیکھ رہی تھی۔ّ۔۔

"ایسی ویسی لڑکی نہی ہے یے۔۔ ہزار آشِک تو جیب میں رکھ کر چلتی ہوگی۔ّ۔ اِسکو کوئی فرک نہی پڑیگا مرد کے ہاتھوں سے۔ّ۔ اؤر منا کرتی ہے تو آپکو کیا پڑی ہے۔۔ بنا دیجِئے یُو۔ایم۔سی۔ سبُوت تو آپکے سامنے رکھا ہی ہے۔ّ۔ پر میں تلاشی نہی لُوںگی سر!" میڈم نے ساپھ منا کر دِیا۔ّ۔

"میں سیںٹر کو دیکھ آتی ہُوں سر۔۔ تب تک آپ۔ّ۔" میڈم مُسکُرکر کہتے ہُئے اَپنی بات کو بیچ میں ہی چھچوڑ کر اُٹھی اؤر باہر چلی گیّ۔ّ۔۔

اُنکی باتوں سے مُجھے اَہساس ہونے لگا تھا کِ سر کی نزر میری جوانی پر ہے۔۔ اؤر میڈم بھی اِسکے ساتھ مِلی ہُئی ہے۔ّ۔۔

"اَب تلاشی تو لینی ہی پڑیگی۔۔ سمجھ رہی ہو نا!" سر نے میری آںکھوں میں دیکھ کر کہا۔ّ۔

میرا ٹائیم نِکلا جا رہا تھا اؤر اُنہے مستی سُوجھ رہی تھی۔ّ۔ میں کُچّھ نا بولی۔۔ سِرف سِر جھُکا لِیا اَپنا۔ّ۔۔

"بولو۔۔ جواب دو۔۔! یا میں یُو۔ایم۔سی۔ بنا دُوں۔ّ۔؟ سر نے کہا۔ّ۔۔

"ججی۔۔ میرے پاس 2 اؤر ہیں۔۔ میں نِکال کر آ جاتی ہُوں اَبھی۔ّ۔" مینے کسمسا کر کہا۔ّ۔۔

"نِکالو۔۔ جو کُچّھ ہے ایک مِنِٹ میں نِکال دو۔۔ یہیں!" سر نے کہا۔ّ۔۔

میں ایک پل کو ہِچکِچائی۔۔ پھِر کُچّھ سوچ کر تِچھِ ہُئی اؤر اُپر سے اَپنی سکرٹ میں ہاتھ ڈال لِیا۔ّ۔ وو اَب بھی میری اؤر ہی دیکھ رہا تھا۔۔ مینے اؤر اَںدر ہاتھ لیجکر پرچِیاں نِکالی اؤر اُسکو پکڑا دی۔ّ۔

"ہُوںمّ۔ّ۔ " اُسنے اَپنی ناک کے پاس لے جاکر پرچِیوں کو سُوںگھا۔۔ شرم کے مارے میرا بُرا ہال ہو گیا۔ّ۔ کُچّھ دیر باد وہ پھِر مُجھے گھُورنے لگا،" اؤر نِکالو۔ّ۔"

"جی۔۔ اؤر نہی ہے۔۔ ایک بھی۔ّ۔!" مینے جواب دِیا۔ّ۔۔

"تُم کُچّھ بھی کہوگی اؤر میں وِشواس کر لُوںگا۔ّ۔ تلاشی تو دینی ہی پڑیگی تُمہے۔ّ۔!" اُسنے بناوٹی سے گُسّے سے مُجھے گھُورا۔ّ۔۔

"پر سر۔۔ آدھا ٹائیم پہلے ہی نِکل چُکا ہے پیپر کا۔ّ۔!" مینے ڈرتے ڈرتے کہا۔ّ۔۔

"آج کے پیپر کو تو بھُول ہی جاّو۔ّ۔ سِرف یے دُآ کرو کِ تُمہارے تین سال بچ جایّں۔۔ سمجھی۔ّ۔" اُسنے گُرّکار کہا۔ّ۔

"سر پلیز۔ّ۔" مینے سہم کر اُسکی آںکھوں میں دیکھا۔ّ۔ وہ ایکٹک مُجھے ہی گھُورے جا رہا تھا۔ّ۔

"تُم سمجھ رہی ہو یا نہی۔۔ تلاشی تو تُمہے دینی ہی پڑیگی اَگر تُم یُو۔ایم۔سی۔ سے بچنا چاہتی ہو۔ّ۔۔ تُمہاری مرزی ہے۔۔ کہو تو یُو۔ایم۔سی۔ بنا دُوں۔ّ۔" سر نے اِس بار ایک ایک شبد کو جیسے چبا کر کہا۔ّ۔۔

"جی۔ّ۔" مُجھے اُسکو تلاشی دینے میں کوئی دِکّت نہی تھی۔۔ ایسی تلاشی تو سکُول کے ٹیچر جانے کِتنی ہی بار لے چُکے تھے۔۔ باتوں باتوں میں۔۔ سِرف مُجھے ٹائیم کی چِںتا ہو رہی تھی۔ّ۔

"کیا جی جی لگا رکھا ہے۔۔ مینے تو اَب تُم پر ہی چھچوڑ دِیا ہے۔ّ۔۔ تُمہی بولو کیا کرُوں۔۔ تلاشی لُوں یا یُو۔ایم۔سی۔ بناُّوں۔ّ۔ّ؟"

"جی۔۔ تلاشی لے لو۔ّ۔ پر پلیز۔۔ کیس مت بنانا۔۔" مینے یاچنا سی کرتے ہُئے کہا۔ّ۔

"وو تو میں تلاشی لینے کے باد سوچُوںگا۔۔ اِدھر آ جاّو۔۔ میرے پاس۔ّ۔!" سر نے مُجھے دُوسری اؤر بُلایا۔ّ۔ّ۔

میں ٹیبل کے ساتھ ساتھ چلکر سر کے پاس جاکر کھڑی ہو گیّ۔۔ میرا چیہرا یے سوچ کر ہی لال ہو گیا تھا کِ اَب وہ تلاشی کے بہانے جانے کہاں کہاں ہاتھ ماریگا۔ّ۔ وہ مُجھے یُوں گھُور رہا تھا مانو کچّا ہی چبا جانے کے مُوڈ میں ہو۔ّ۔

تھوڑا ہِچکنے کے باد اُسنے میری کمر پر ہاتھ رکھ دِیا،" اَب بھی سوچ لو۔۔ میں تلاشی لُوںگا تو اَچّھے سے لُوںگا۔۔ پھِر یے مت کہنا کِ یہاں ہاتھ مت لگاّو۔۔ وہاں ہاتھ مت لگاّو۔۔ تُمہارے پاس اَب بھی مؤکا ہے۔۔ بیچ میں اَگر ٹوکا تو میں تُرںت یُو۔ایم۔سی۔ بنا دُوںگا۔ّ۔۔"

"جی۔۔ میں کُچّھ نہی بولُوںگی۔ّ۔ پر آپ پلیز کیس مت بنانا۔۔" میں اَب تھوڑا کھُل کر بولنے لگی تھی۔ّ۔

"ٹھیک ہے۔۔ میں دیکھتا ہُوں۔۔" کہکر وو میرے نِتںبوں پر ہاتھ پھیرنے لگا۔ّ۔،" ایک بات تو ہے۔ّ۔" اُسنے بات اَدھُوری چھچوڑ دی اؤر میرے نِتںبوں کی درار ٹٹولنے لگا۔ّ۔ّ۔

میرے پُر بدن میں جھُرجُری سی مچنے لگی۔۔ اَب مُجھے پُورا یکین ہو چلا تھا کِ تلاشی سِرف ایک بہانا ہے۔۔ میرے بدن سے کھیلنے کے لِئے۔ّ۔

"میری ترپھ مُںہ کرکے کھڑی ہو جاّو۔۔" اُسنے کہا اؤر میں اُسکی ترپھ گھُوم گیّ۔ّ۔ میری پکی ہُئی سی گول گول مست چُوچِیاں اَب کُرسی پر بیٹھے ہُئے سر کی آںکھوں سے کُچّھ ہی اُپر تھی۔۔ اؤر اُسکے ہوںٹو سے کُچّھ ہی دُور۔ّ۔

"ایک بات سچ سچ بتاوگِ تو میں تُمہے ماف کر دُوںگا۔۔!" سر نے میری شرٹ سکرٹ میں سے نِکالتے ہُئے کہا۔ّ۔۔

"ججی۔ّ۔" مینے آںکھیں بںد کر لی تھی۔ّ۔

"تُمہے پتا ہے نا کِ یے لیٹر والی پرچی کِسنے دی ہے تُمہے؟" اُسنے میری کمیز کے اَںدر ہاتھ ڈالا اؤر میرے چِکنے پیٹ پر ہاتھ پھیرنے لگا۔۔

میں سِہر اُٹھی۔۔ اُسکے کھُردارے موٹے ہاتھ کا سپرش مُجھے اَپنے پیٹ پر بہُت کامُک اَہساس دے رہا تھا۔ّ۔ مینے آہ سی بھرکر جواب دِیا،" نہی سر۔۔ بھگوان کی کسم۔ّ۔"

"چلو کوئی بات نہی۔۔ جوانی میں یے سب تو ہوتا ہی ہے۔۔ اِس اُمر میں مزے نہی لِئے تو کب لاگی۔ّ؟ ٹھیک کہ رہا ہُوں نا۔ّ۔؟" اُسنے بولتے بولتے دُوسرا ہاتھ میری سکرٹ کے نیچے سے لے جاکر میرے گھُٹنو سے تھوڑا اُپر میری جاںگھ کو کسکر پکڑ لِیا۔ّ۔۔

"جی۔۔ پلیز۔۔ جلدی کر لو نا!" مینے اُس'سے پرارتھنا کی۔ّ۔

"مُجھے کوئی دِکّت نہی ہے۔۔ میں تو اِسیلِئے دھیرے کر رہا ہُوں۔۔ تاکِ تُمہے شرم نا آئے۔۔ ایسا کرنے سے تُم گرم ہو رہی ہوگی نا۔ّ۔" سر نے کہا اؤر اَپنا ہاتھ ایک دم اُپر چڑھا کر کچھی کے اُپر سے ہی میرے ماںسل نِتںبوں میں سے ایک کو مسل سا دِیا۔ّ۔

"آآاَہّ۔۔" میرے مُںہ سے ایکدم تیج ساںس نِکلی۔۔ اُتّیجنا کے مارے میرا بدن اَکڑنے سا لگا تھا۔ّ۔ّ۔

"کیسا لگ رہا ہے۔۔ متلب کوئی دِکّت تو نہی ہے نا؟" اُسنے نِتںب پر اَپنی پکڑ تھوڑی ڈھیلی کرتے ہُئے کہا۔ّ۔

"جی۔۔ نہی۔ّ۔" مینے جواب دِیا۔۔ میری ٹاںگیں کاںپنے سی لگی تھی۔ّ۔۔ یُوں لگ رہا تھا جیسے زیادا دیر کھڑی نہی رہ پاُّنگِ۔ّ۔۔

"اَچّچھا لگ رہا ہے نا۔۔" اُسنے دُوسرے نِتںب پر ہاتھ پھیرتے ہُئے پُوچّھا۔ّ۔

مینے سہمتِ میں سِر ہِلایا اؤر تھوڑی آگے ہوکر اُسکے اؤر پاس آ گیّ۔ّ۔ مُجھے بہُت مزا آ رہا تھا۔۔ سِرف پیپر کی چِںتا تھی۔ّ۔۔

اَگلے ہی پل وو اَپنی اؤکات پر آ ہی گیا۔۔ میرے نِتںب کو اَپنی ہتھیلی میں دبوچے دُوسرے ہاتھ کو وو دھیرے دھیرے پیٹ سے اُپر لے جانے لگا۔ّ،" تُم گجب کی ہسین اؤر چِکنی ہو۔۔ تُمہارے جیسی لڑکی تو مینے آج تک دیکھی بھی نہی۔ّ۔ تُم چِںتا مت کرو۔۔ تُمہارا ہر پیپر اَب اَچّچھا ہوگا۔ّ۔ میں گیریںٹی دیتا ہُوں۔ّ۔ بس۔ تُم تھوڑا سا مُجھے کھُش کر دو۔۔ میں تُمہاری ایش کر دُوںگا یہاں۔۔"

"پر۔۔ آج کا پیپر سر۔ّ۔؟" مینے کسمساتے ہُئے کہا۔ّ۔۔

"اوہّو۔ّمیں کہ تو رہا ہُوں۔۔ تُمہے چِںتا کرنے کی کوئی زرُورت نہی اَب۔ّ۔ آج تُمہے پیپر کے باد ایک گھںٹا دے دُوںگا۔ّ۔ اؤر کِسی اَچّھے بچّے کا پیپر بھی تُمہارے سامنے رکھوا دُوںگا۔ّ۔ بس۔۔ اَب تُم پیپر کی بات بھُول جاّو تھوڑی دیر۔ّ۔۔" اُسنے کہا اؤر میری کچھی کے اَںدر ہتھیلی ڈال کر میری درار کو اُںگلِیوں سے کُرید'نے لگا۔ّ۔

میں مین کو مِلّی شاںتِ اؤر تن کو مِلی اِس گُدگُدی سے مچل سی اُٹھی۔۔ ایک بار مینے اَپنی آایڈِین اُٹھائی اؤر اؤر آگے ہو گیّ۔۔ اَب اُسکے چیہرے اؤر میری چُوچِیو کے بیچ 2 اِںچ کا ہی پھاسلا رہا ہوگا۔ّ۔ّ،" اَیایا۔۔ تھیںکس سر۔۔"

"ہائے۔۔ کِتنی گرم گرم ہے تُو۔۔ میری کِسمت میں ہی تھی تُو۔۔ تبھی مُجھے لو لیٹر والی پرچی ہاتھ لگی۔۔ ورنا تو میں سپنے میں بھی نہی سوچ پاتا کِ یہاں سکُول میں مُجھے تُجھ جیسی لؤںڈِیا مِل سکتی ہے۔ّ۔ مزا آ رہا ہے نا۔ّ؟" اُسکی بھی ساںسیں سی اُکھاڑنے لگی تھی۔ّ۔

"جی۔۔ آپ جی بھر کر تلاشی لے لو۔ بہُت مزا آ رہا ہے۔ّ۔!" مینے بھی سِسکی سی لیکر کہا۔ّ۔

میرے لائین دیتے ہی اُسنے جھٹ سے اَپنا ہاتھ اُپر چڑھا کر میرے اُروج کو پکڑ لِیا۔ّ۔ میری گدرائی ہُئی چُوچِیاں ہاتھ میں آتے ہی وہ مچل اُٹھا،" واہ۔۔ کیا چیز بنائی ہے تُو رام نے۔ّ۔ تیری چُوچِیاں تو بڑی مست ہیں۔۔ سیب کے جیسی۔ّ۔ دِل کر رہا ہے کھا جاُّ اِنہے۔ّ۔" وہ میرے اُروج کے دانے کو چھیڑتا ہُآ بولا۔۔ وو بھی اَکڑ سے گیے تھے۔ّ۔۔

میں اَپنی پرشںسا سُنکر باگ باگ ہو گیّ۔۔ تھوڑا اِتراتے ہُئے مینے آںکھیں کھول کر اُسکو دیکھا اؤر مُسکُرا دی۔۔

اُسنے اَپنا ہاتھ نِکال کر میری کچھی کو تھوڑا نیچے سرکا دِیا۔۔ گرم ہو چُکی میری یونِ ٹھںڈی ہوا لگتے ہی تِٹھُر سی اُٹھی۔۔ اَگلے ہی پل وو اَپنی ایک اُںگلی کو میری یونِ کی پھاںکوں کے بیچ لے گیا اؤر اُپر نیچے کرتے ہُئے اُسکا چچھید ڈھُوںڈھنے لگا۔ّ۔ میں دہک اُٹھی۔۔ میری یونِ نے رس بہانا شُرُو کر دِیا۔ّ۔ اُتاولیپن اؤر اُتّیجنا میں مینے 'سر' کا سِر پکڑ اؤر اَپنی ترپھ کھیںچ کر اَپنی چُوچِیو میں دبا لِیا۔ّ۔

اِسی دؤران اُسکی اُںگلی میری یونِ میں اُتر گیّ۔۔ میں اُچّھل سی پڑی۔۔ پر یونِ نے اُسکو جلدی ہی اَپنے اَںدر اَڈجسٹ کر لِیا۔ّ۔

"بہُت ٹائیٹ ہے تیری 'یے' تو۔۔ پہلے کبھی کِیا نہی۔۔ لگتا ہے۔۔!" اُسنے کہا اؤر میری شرٹ کے اُپر والے دو بٹن کھول دِئے۔ّ۔ میری مستیِ ہُئی گؤری چُوچِیاں تپاک سے اُپر سے چھلک سی آئی۔ّ۔۔

میری کمیز میں گھُسے ہُئے اُسکے ہاتھ سے اُسنے ایک چُوچی کو اؤر اُپر کھِسکا دِیا۔۔ اؤر چُوچی پر جڑے موتی جیسے گُلابی دانے کو کمیز سے باہر نِکال لِیا۔ّ۔۔ اُسکو دیکھتے ہی وہ پاگل سا ہو گیا،" واہ۔۔ اِسکو کہتے ہیں چُوچک۔۔ کِتنا پیارا اؤر رسیلا ہے۔۔" آگے وہ کُچّھ نا بولا۔۔ اَپنے ہوںٹو میں اُسنے میرے دانے کو دبا لِیا تھا اؤر کِسی بچّے کی ترہ اُسکو چُوسنے لگا۔ّ۔

میں گھِگھِیا اُٹھی۔ّ۔ بُرا ہال ہو رہا تھا۔ّ۔ اُسنے اَپنی اُںگلی باہر نِکالی اؤر پھِر سے اَںدر سرکا دی۔ّ۔ اِتنا مزا آ رہا تھا کِ بیان نہی کر سکتی۔ّ۔ میرے ہوش اُڑے جا رہے تھے۔۔ میں سب کُچّھ بھُول چُکی تھی۔ّ۔ یے بھی کِ میں یہاں پیپر دینے آئی ہُوں۔ّ۔

اُسکی اُںگلی اَب ستسٹ اَںدر باہر ہو رہی تھی۔۔ مینے اَپنی جاںگھوں کو اؤر کھول دِیا تھا اؤر جمکر سِسکِیاں لیتے ہُئے آںکھیں بںد کِئے آنںد میں ڈُوبی رہی۔ّ۔ وہ بھی پاگلوں کی بھاںتِ اُںگلی سے ریلام پیل کرتا ہُآ لگاتار میرے دانے کو چُوس رہا تھا۔۔ جیسے ہی میرا اِس بار رس نِکلا۔۔ مینے اَپنی جاںگھیں زور سے بھیںچ لی،" بس۔۔ سر۔۔ اؤر نہی۔۔ اَب سہن نہی ہوتا مُجھسے۔ّ۔"

وہ تُرںت ہٹ گیا اؤر جلدبازی سی کرتا ہُآ بولا۔ّ۔،" ٹھیک ہے۔۔ جلدی نیچے بیٹھ جاّو۔ّ۔"

میں پُوری ترہ اُسکا متلب نہی سمجھی پر۔۔ جیسے ہی اُسنے کہا۔۔ مینے اَپنی کچھی ٹھیک کرکے شرٹ کے بٹن بںد کِئے اؤر نیچے بیٹھ کر اُسکی آںکھوں میں دیکھنے لگی۔ّ۔۔

اُسنے جھٹ سے اَپنی پیںٹ کی زِپ کھول کر اَپنا لِںگ میری آںکھوں کے سامنے نِکال دِیا۔ّ،" لو! اِسکو پکڑ کر آگے پِچھے کرو۔ّ۔!"

ہاتھ میں لینے پر اُسکا لِںگ مُجھے ترُن جِتنا ہی لںبا اؤر موٹا لگا۔ّ۔ مینے کھُشی کھُشی اُسکو ہِلانا شُرُو کر دِیا۔ّ۔

"جب میں کہُوں۔۔ اَیا۔۔ اَپنا مُںہ۔ّ۔۔ کھول دینا۔ّ۔" اُسنے سِسکتے ہُئے کہا۔ّ۔

مُجھے ممّی اؤر سُندر والا سین یاد آ گیا،" مُجھے پینا ہے کیا سر؟"

"اَرے واہ۔۔ اَیا۔۔ تُو تو بڑی سمجھ۔ّدار۔۔ ہے۔ّ۔ اَیا۔۔ ہاں۔۔ جلدی جلدی کر۔ّ۔" اُسکی ساںسیں اُکھڑی ہُئی تھی۔۔

کریب 2 مِنِٹ کے باد ہی وہ کُرسی سے سرک کر آگے کی اور جھُک گیا۔ّ،" ہاآں۔ّ۔ آآّہ۔۔ لے۔۔ مُںہ کھول۔ّ۔"

مینے اَپنا مُںہ پُورا کھول کر اُسکے لِںگ کے سامنے کر دِیا۔ّ۔ اُسنے جھٹ سے اَپنا سُوپڑا میرے مُںہ میں پھںسایا اؤر میرا سر پکڑ لِیا۔ّ،" آآّہ۔ّ۔ اَیایا۔۔ اَیایا"

سُندر کے مُقابلے رس زیادا نہی نِکلا تھا۔۔ پر جِتنا بھی تھا۔۔ مینے اُسکی ایک ایک بُوںد کو اَپنے گلے سے نیچے اُتار لِیا۔ّ۔ جب تک اُسنے اَپنا لِںگ باہر نہی نِکالا۔۔ میرے گُلابی رسیلے ہونٹ اُسکے سُوپدے کو اَپنی گِرفت میں جکڑے رہے۔ّ۔ سواد مُجھے کُچّھ کھاس اَچّچھا نہی لگا۔۔ پر کُچّھ کھاس بُرا بھی نہی تھا۔ّ۔۔

کُچّھ دیر یُوںہی جھٹکے کھانے کے باد اُسکا لِںگ اَپنے آپ ہی میرے ہوںٹو سے باہر نِکل آیا۔ّ۔ اُسکو اَںدر کرکے اُسنے اَپنی زِپ بںد کی اؤر اَپنا موبائیل نِکال کر پھون مِلایا اؤر بولا،" آ جاّو میڈم!"

"تُو اِس گاںو کی نہی ہے نا؟" اُسنے پیار سے پُوچّھا۔ّ۔

"جی نہی۔۔" مینے مُسکُرکر جواب دِیا۔ّ۔ّ۔

"کؤن آیا ہے تیرے ساتھ؟"

"جی کوئی نہی۔۔ اَپنی سہیلی کے ساتھ آئی ہُوں۔ّ۔!" مینے جواب دِیا۔ّ۔

"ویری گُڈ۔۔ ایسا کرنا۔۔ پیپر کے باد یہیں رہکر سارا پیپر کر لینا۔۔ تُجھے تو میں 2 گھںٹے بھی دے دُوںگا۔۔ تُو تو بڑے کام کی چیز ہے یار۔ّ۔

(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

بالی اُمر کی پیاس پارٹ--11 urdu sexi stori

Post by rajaarkey »


بالی اُمر کی پیاس پارٹ--11

گتاںک سے آگے۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔

ایگزیمِنیشن رُوم سے باہر نِکلتے ہی پِںکی نے مُجھے پکڑ لِیا،" تیرا پیپر تو ہو ہی نہی پایا ہوگا یار۔۔ تُجھے اِتنی دیر باد کیُوں چھچوڑا اُنہونے؟"

مینے اُسکی آںکھوں میں دیکھ ایک پل سوچا کِ سںدیپ کے کِئے اَہسان کے بارے میں بتاُّ یا نہی،" ووّ۔۔ وو تو میرا کیس بنانے پر آڑے ہُئے تھے۔۔ بہُت رِکویسٹ کرنے کے باد ہی مانے۔۔ بس اِسیلِئے دیر ہو گیّ۔ّ۔"

تبھی سر ऑپھیس سے باہر نِکل آئے۔۔ اُنہونے اِدھر اُدھر دیکھا۔۔ سبھی جا چُکے تھے۔۔ ہمارے اَلاوا سِرف پیّان ہی ऑپھیس کے باہر بیٹھا تھا۔ّ۔۔

سر اَںدر گیے اؤر تھوڑی دیر باد میڈم باہر نِکلی،" کرشن! باکی کمروں کو تالا لگاکر تُم چلے جاّو۔۔ ہمیں اَبھی ٹائیم لگیگا۔ّ۔"

"ٹھیک ہے میڈم!" پیّان نے کہا اؤر چابی اُٹھا کر کمرے بںد کرنے لگا۔ّ۔۔

"ہُمّ۔۔ پر پیپر تو میرا بھی اَچّچھا نہی ہُآ۔ّ۔ چل چلتے ہیں گھر۔۔ راستے میں بات کریںگے۔ّ۔۔" پِںکی نے مایُوس ہوکر کہا۔ّ۔

"ووّ۔۔ ایسا کر۔۔ تُو جا۔۔ میں تھوڑی باد میں آاُوںگی۔ّ۔" میں لگے ہاتھوں باکی بچے پیپر کو بھی نِپٹا دینا چاہتی تھی۔ّ۔

"پر کیُوں؟ یہاں کیا کریگی تُو؟" اُسنے آںکھیں سِکوڈ کر پُوچّھا۔ّ۔۔

"ووّ۔۔ میرا ٹائیم کھراب ہو گیا تھا نا۔۔ اِسیلِئے سر مُجھے اَب تھوڑا سا ٹائیم دیںگے۔۔" مینے اُسکو آدھا سچ بتا دِیا،" پر تُو کِسی کو بولنا مت۔۔ سر کے اُپر بات آ جاّیگی نہی تو۔ّ۔۔"

"اَچّچھا!" پِںکی کھُش ہوکر بولی،" یے تو اَچّھِ بات ہے۔۔ کوئی بات نہی۔۔ میں تیرا اِںتجار کر لیتی ہُوں یہیں۔۔ تیرے ساتھ ہی چالُوںگی۔ّ۔!"

میں اُسکو بھیجنے کے لِئے بہانا سوچ ہی رہی تھی کِ سر ایک بار پھِر باہر آ گیے۔۔ باہر آکر میری اور مُسکُرا کر دیکھا اؤر اِشارے سے اَپنی اؤر بُلایا۔۔

"۔۔۔ تُو جا یار۔۔ میں آ جاُّنگِ!۔۔۔ ایک مِنِٹ۔ّ۔۔ سر بُلا رہے ہیں۔ّ۔" مینے پِںکی سے کہا اؤر بِنا اُسکا جواب لِئے سر کے پاس چلی گیّ۔ّ۔۔ پِںکی وہیں کھڑی رہی۔ّ۔

سر نے اَپنے ہوںٹو پر جیبھ پھِرائی اؤر پِںکی کی اور دیکھ کر دھیرے سے بولے،" اِسکو تو بھیج دِیا ہوتا۔۔ اَپنے ساتھ کیُوں چِپکا رکھا ہے۔ّ۔!"

"مینے کہا ہے سر۔۔ پر وو کہ رہی ہے کِ میرے ساتھ ہی جاّیگی۔۔ اَب باکی بچّے بھی جا چُکے ہیں۔ّ۔ میں اُسکو پھِر سے بول کے دیکھتی ہُوں۔ّ۔" مینے نزریں جھُکا کر جواب دِیا۔ّ۔

"ہُمّ۔۔ کؤن ہے وو؟ تیری کیا لگتی ہے؟" سر کی آواز میں بڑی مِٹھاس تھی اَب۔ّ۔

"جی۔۔ میری سہیلی ہے۔۔ بہُت اَچّھِ۔۔" مینے اُسکی نزروں میں دیکھا۔۔ وہ پِںکی کو ہی گھُور رہا تھا۔ّ۔

"کِسی کو کُچّھ بتا تو نہی دیگی نا۔ّ۔" سر نے میری چُوچِیو کو گھُورتے ہُئے پُوچّھا۔ّ۔۔

یہاں میری غلتی رہ گیّ۔۔ مینے سمجھا کِ سر کا یے سوال ایگزیم ٹائیم کے باد مُجھے پیپر کرنے دینے کے بارے میں ہے۔ّ۔ ویسے بھی میں یہی سمجھ رہی تھی کِ اُنکو جو کُچّھ کرنا تھا۔۔ وو کر چُکے ہیں،" نہی سر! وو تو میری بیسٹ پھریںڈ ہے۔۔ کِسی کو کُچّھ نہی بتاّیگی۔ّ۔"

میں کہنے کے باد سر کی پرتِکرِیا کا اِںتجار کرنے لگی۔ّ۔ وو چُپچاپ کھڑے پِںکی کی اؤر دیکھتے ہُئے کُچّھ سوچتے رہے۔۔

"سر۔ّ۔!" مینے اُنہے ٹوک دِیا۔ّ۔۔

"ہُوںمّ؟" وو اَب بھی میرے پاس کھڑے لگاتار پِںکی کی اور ہی دیکھ رہے تھے۔ّ۔

"ووّ۔۔ میں۔۔ کہ رہی تھی کِ اُسکا بھی پیپر کھراب ہُآ ہے۔ّ۔ اَگر آپ۔ّ۔!" میں بیچ میں ہی رُک گیّ۔۔ یے سوچ کر کِ سمجھ تو گیے ہی ہوںگے۔ّ۔

"چل ٹھیک ہے۔۔ بُلا لو۔ّ۔ پر دیکھ لو۔۔ تُمہارے بھروسے پر کر رہا ہُوں۔۔ کہیں باد میں۔ّ۔" سر کی بات کو مینے کھُش ہوکر بیچ میں ہی کاٹ دِیا۔ّ۔

"جی۔۔ وو کِسی کو کُچّھ نہی بتاّیگی۔۔ بُلا لاُّ اُسکو؟" میں کھُش ہوکر بولی۔ّ۔۔

"ہاں۔۔ ऑپھیس میں لیکر آ جاّو۔ّ۔۔!" سر نے کہا اؤر اَںدر چلے گیے۔ّ۔۔

میں کھُش ہوکر دؤڑی دؤڑی پِںکی کے پاس گیّ،" چل آجا۔ّ۔ مینے تیرے لِئے بھی بات کر لی ہے۔ّ۔ تُجھے بھی سر پیپر دے دیںگے۔ّ۔"

"اَچّچھا۔۔ سچ! مزا آ جاّیگا پھِر تو" وا بھی سُنکر کھُشی سے اُچّھل پڑی۔ّ۔

اَگلے ہی پل ہم دونو میڈم اؤر سر کے سامنے کھڑے تھے۔ّ۔

"میڈم۔۔ پلیز۔۔ آپ ऑپھیس کا تالا لگاکر تھوڑی دیر باہر بیٹھ جاّو۔۔ میرا پھون بھی لیتے جاّو۔۔ اَگر کوئی پھون آئے تو کہنا کِ وو پیپرس کا بںڈل لیکر نِکل چُکے ہیں اؤر پھون یہیں بھُول گیے۔ّ۔!" سر نے میڈم کی ترپھ اَپنا موبائیل بڑھاتے ہُئے کہا۔ّ۔۔

"میں تو بیٹھ جاُّنگِ سر۔ّ۔ پر دیکھ لو۔۔ زِںدگی بھر اَب آپ مُجھے اؤر اِس سیںٹر کو بھُول مت جانا۔ّ۔ اَب میرے سکُول کے کِسی بچّے کا پیپر کھراب نہی ہونا چاہِئے۔ّ۔ سبکو کھُلی چھچھُوٹ مِلیگی نا اَب تو۔ّ۔ّ؟" میڈم نے شِکایتی لہجے میں سر کو کہا۔ّ۔۔

سر نے ہںستے ہُئے اَپنا پُورا جبڑا ہی کھول دِیا،" ہا ہا ہا۔۔ آپ بھی کمال کرتی ہیں میڈم۔۔ یے سیںٹر اؤر آپکو کبھی بھُول سکتا ہُوں کیا؟ یہاں تو مُجھے توہپھے پر توہپھے مِل رہے ہیں۔ّ۔ّآپ بیپھِکر رہیں۔ّ۔ کل سے سب بچّوں کو 15 مِنِٹ پہلے پیپر مِل جایا کریگا۔۔ اؤر نکل کی بھی مؤج کروا دُوںگا۔ّ۔"

"تھیںکس سر۔۔ مُجھے بس یہی چاہِئے۔۔" میڈم نے مُسکُرا کر کہا اؤر باہر نِکل کر ऑپھیس کو تالا لگا دِیا۔ّ۔ّ۔

"سوپھے پر بیٹھ جاّو آرام سے۔۔ ڈرنے کی کوئی زرُورت نہی ہے۔۔ اَپنا اَپنا رول۔ نںبر۔ بتا دو جلدی۔ّ۔ تُمہے نہی پتا میں کِتنا بڑا رِسک لیکر تُمہارے لِئے یے سب کر رہا ہُوں۔ّ۔" سر نے ہمارے رُوم کا بںڈل کھولتے ہُئے کہا۔ّ۔۔

پِںکی نے میری اؤر دیکھا اؤر مُسکُرا دی اؤر پھِر سر کو کرِتگے نزروں سے دیکھتے ہُئے بولی،" تھیںکس سر۔۔"

ہم دونو نے اَپنے اَپنے رول نںبر۔ سر کو بتائے اؤر اُنہونے ہماری شیٹ نِکال کر ہم دونو کو پکڑا دی۔ّ۔،" کِسی اِںٹیلِجیںٹ بچّے کا بھی رول نںبر۔ بتا دو۔۔ میں نِکال کر دے دیتا ہُوں۔۔ جلدی جلدی اُتار لینا اُسمیں سے۔ّ۔"

"دیپالی" پِںکی کے مُںہ سے نِکلا۔۔ جبکِ میرے مُںہ سے سںدیپ کا نام نِکلتے نِکلتے رہ گیا۔۔ پِںکی نے دیپالی کا رول نںبر۔ سر کو بتا دِیا۔ّ۔

"ہُوںمّ۔۔ مِل گیا!" سر نے کہا اؤر پیپر لیکر ہمارے پاس آئے اؤر ہمارے بیچ پھںسکر بیٹھ گیے۔ّ،" یے لو۔۔ جلدی جلدی کرو!"

پِںکی نے شاید سر کی مںشا پر دھیان نہی دِیا تھا۔ّ۔ ہم دونو نے سِر کے سامنے دیپالی کا پیپر کھول کر رکھ لِیا اؤر جو کویسچن ہم دونو کے رہتے تھے۔ّ۔اُتارنے لگے۔ّ۔

کریب پاںچ مِنِٹ ہی ہُئے ہوںگے۔۔ سر نے اَپنی باہیں پھیلاکر ہم دونو کے کںدھوں پر رکھ دی،" شاباش۔۔ جلدی جلدی کرو۔ّ۔"

"تُمہارا کیا نام ہے بیٹی؟" سِر نے پِںکی کی اور دیکھ کر پُوچّھا۔ّ۔۔

"جی۔ّ؟ پِںکی!" پِںکی جلدی جلدی لِکھتے ہُئے بولی۔ّ۔۔

"بہُت پیارا نام ہے۔۔ اَںجلِ کو تو سب پتا ہی ہے۔۔ تُم بھی اَب کِسی پیپر کی چِںتا مت کرنا۔۔ سب ایسے ہی کروا دُوںگا۔۔ کھُش ہو نا؟" سر پِںکی کی کمر پر ہاتھ پھیرنے لگے۔ّ۔

میرا دھیان رہ رہ کر پِںکی پر جا رہا تھا۔۔ مُجھے ترُن کی ٹھُکائی یاد آ رہی تھی۔ّ۔ یے سوچکر میں ڈری ہُئی تھی۔۔ کہیں سر پِںکی پر ہاتھ ساپھ کرنے کے بارے میں نا سوچنے لگے ہوں۔ّ۔ 'ایسا ہوگا تو آج بہُت بُرا ہوگا۔۔' میں مںن ہی مںن سوچ رہی تھی۔۔ پر کہتی بھی تو میں کِسکو کیا کہتی۔ّ۔ میری ایک آںکھ اَپنا پیپر کرنے پر۔۔ اؤر دُوسری پِںکی کے چیہرے پر بنی رہی۔ّ۔۔

"تُم اَب جوان ہو گیی ہو بیٹی۔۔ چُنّی ڈالا کرو نا۔۔ ایسا اَچّچھا نہی لگتا نا۔۔ دیکھو۔۔ باہر سے ہی ساپھ دِکھ رہے ہیں۔ّ۔!" سر کی اِس بات پر پِںکی سہم سی گیّ۔۔ پر شاید اَپنا پیپر پُورا کرنے کا لالچ اُسکے مںن میں بھی تھا۔۔

"ووّ۔۔ مینے آج اَںجلِ کو دے دی سر۔ّ۔" پِںکی نے ہڑبڑا کر کہا۔ّ۔۔

"اوہ۔۔ ہاں۔۔ اِسکی تو اؤر بھی بڑی بڑی اؤر مست ہیں۔۔ پر اِسکو اَپنی لانی چاہِئے۔۔ دیکھو نا۔۔ تُمہاری بھی تو کیسے چؤںچھ اُٹھائے کھڑی ہیں۔۔ تُم برا بھی نہی پہنتی ہو۔۔ ہے نا؟"

سر کی بات سُنکر پِںکی کا چیہرا سچ میں ہی گُلابی سا ہو گیا۔۔ اَب شاید اُسکے مںن میں بھی سر کی باتیں سُن کر گھںٹِیاں سی بجنے لگی تھی۔ّ۔ مُجھے ڈر تھا کی یے گھںٹِیاں گھںتال بنکر سر کے سِر پر نا بجنے لگ جایّں۔ّ۔ اَبھی تو 5 پیپر باکی تھے۔ّ۔۔

پِںکی بولی تو کُچّھ نہی پر سرک کر 'سر' سے تھوڑا دُور ہو گیّ۔۔

"نہی پہنتی ہو نا برا؟" سر نے اُس'سے پھِر پُوچّھا۔ّ۔،" اَںجلِ بھی نہی پہنتی۔۔ تُم بھی نہی۔۔ کیا بات ہے یار!"

اَںجلِ اِس بار تھوڑا سا کھِج کر بولی،" وو۔۔ ممّی لاکر ہی نہی دیتی۔۔ کہتی ہیں اَبھی تُم بچّی ہو۔ّ۔!" اؤر اَپنا پیپر کرتی رہی۔ّ۔

"ممّی کے لِئے تو تُم شادی کے باد بھی بچّی ہی رہوگی بیٹی۔۔ ہے ہے ہے۔۔" سر اَپنی جاںگھوں کے بیچ تناو کو کم کرنے کے لِئے 'وہاں' کھُجاتے ہُئے بولے،" پر تُم بتایا کرو نا۔۔ تُم تو اَب پُوری جوان ہو گیی ہو۔۔ لڑکوں کا دِل مچل جاتا ہوگا اِنہے یُوں پھڑکتے دیکھ کر۔۔ پر تُمہارا بھی کیا کُسُور ہے۔۔ یے اُمر ہی مزے لینے اؤر دینے کی ہوتی ہے۔۔" سر نے کہنے کے باد اَچانک اَپنا ہاتھ پِںکی کی جاںگھوں پر رکھ دِیا۔۔

پِںکی کسمسا اُٹھی،" سر۔۔ پلیز!"

"کرو نا۔۔ تُم آرام سے پیپر کرو۔۔ میں تُمہارے لِئے ہی تو بیٹھا ہُوں یہاں۔۔ چِںتا کی کوئی بات نہی۔۔" سر نے اُسکو یاد دِلانے کی کوشِش کی کِ وو ہم پر کِتنا 'بڑا' اَہسان کر رہے ہیں۔ّ۔ اُنہونے اَپنا ہاتھ پِںکی کی جاںگھ سے نہی ہٹایا۔ّ۔

پِںکی کے چیہرے سے مُجھے ساپھ لگ رہا تھا کِ وو پُوری ترہ وِچلِت ہو چُکی ہے۔۔ پر شاید پیپر کرنے کا لالچ; یا پھِر اُنکی اُمر; یا پھِر دونو ہی کارن تھے کِ وہ چُپ بیٹھی اَب بھی لِکھ رہی تھی۔ّ۔

سر نے اَچانک میرے ہاتھ کے نیچے سے اَپنا ہاتھ نِکالا اؤر میرا دایاں ستن اَپنی ہتھیلی میں لے لِیا۔۔ مینے گھبراکر پِںکی کی اور دیکھا۔۔ کِ کہیں اُسکے ساتھ بھی ایسا ہی تو نہی کر دِیا۔۔ پر اَب تک گنیمت تھا کِ اُنہونے ایسا نہی کِیا تھا۔ّ۔ وہ ہڑبڑائی ہُئی جلدی جلدی لِکھتی چلی جا رہی تھی۔ّ۔۔

سر نے اَچانک اَپنے ہاتھ سے اُسکی جاںگھوں کے بیچ جانے کیا 'چھیڑ' دِیا۔۔ پِںکی اُچّھل کر کھڑی ہو گیّ۔۔ مینے گھبراکر اُنکا ہاتھ اَپنی چھاتی سے ہٹانے کی کوشِش کی۔۔ پر اُنہونے 'اُسکو' نہی چھچوڑا۔ّ۔

"کیا ہو گیا بیٹی؟ اِتنی گھبرا کیُوں رہی ہو؟ آرام سے پیپر کرتی رہو نا۔۔ یے دیکھو۔۔ اَںجلِ کِتنے آرام سے کر رہی ہے۔۔" سر نِسچِںت بیٹھے ہُئے تھے۔۔ یے سوچ کر کی میری 'سہیلی' ہے۔۔ میرے ہی جیسی ہوگی۔ّ۔

پِںکی نے میری اؤر دیکھا اؤر شرم سے اَپنی آںکھیں جھُکا لی۔۔ اُسنے میری چھاتی کو 'سر' کے ہاتھوں میں دیکھ لِیا تھا۔۔ میں چاہکر بھی اُنکا ہاتھ 'وہاں' سے ہٹا نہی پائی۔ّ۔

پِںکی کا چیہرا تمتمایا ہُآ تھا۔ّ،" مُجھے نہی کرنا پیپر۔۔ درواجا کھُلوا دو۔۔ مُجھے جانا ہے۔ّ۔!"

تب تک میرا بھی پیپر پُورا ہی ہو گیا تھا۔۔ مینے بھی اَپنی آنسر شیٹ بںد کرکے ٹیبل پر رکھ دی۔ّ۔،" ہو گیا سر۔۔ جانے دو ہمیں۔ّ۔!"

سر گُرّاتے ہُئے بولے،" اَچّچھا۔۔ پیپر ہو گیا تو جانے دو۔۔ ہمیں نہی کرنا پیپر۔۔ وا! میں کیا چُوتِیا ہُوں جو اِتنا بڑا رِسک لے رہا ہُوں۔۔!"

جیسے ہی میں کھڑی ہُئی۔۔ سر نے میری کمر کو پکڑ کر مُجھے اَپنی گود میں بیٹھا لِیا۔ّ۔

مینے پِںکی کے کارن گُسّا سا ہونے کا دِکھاوا کِیا۔ّ۔،" یے سب کیا ہے سر۔۔ چھچوڑ دو مُجھے!" میں اُنکی پکڑ سے آزاد ہونے کو چچٹپتائی۔ّ۔

"اَچّچھا! سالی۔۔ دِن میں تو تُجھے یے بھی پتا تھا کِ رس کیسے پیتے ہیں لؤدے کا۔۔ اَب تیرا کام نِکل گیا تو پُوچّھ رہی ہے۔۔ یے سب کیا ہے۔ّ۔! تُم کیا سوچ رہی ہو؟ میں تُمہے یُوںہی تھوڑے جانے دُوںگا۔۔ باکی کے دِن تُمہاری مرزی۔۔ پر آج تو اَپنی پھیس لیکر ہی رہُوںگا۔ّ۔۔" مُجھے زبردستی گود میں ہی پکڑے سر میری چُوچِیو کو شرٹ کے اُپر سے ہی مسلنے لگے۔ّ۔ّ۔

پِںکی بہُت ڈری ہُئی تھی۔۔ شاید وو بھی گھر میں ہی شیر تھی۔۔ سر کے سامنے وو کھڑی کھڑی کاںپنے لگی تھی۔ّ۔

میں کُچّھ بول نہی پا رہی تھی۔ّ۔ پر سچ میں مُجھے بِلکُل بھی اَچّچھا نہی لگ رہا تھا اُس سمے۔۔ پِںکی کے کارن!

"اَبھی تو ایک ہی پیپر ہُآ ہے۔۔ 5 تو باکی ہیں نا۔۔ سیںٹر میں اِتنی سکھتیِ کر دُوںگا کِ ایک دُوسرے سے بھی کُچّھ پُوچّھ نہی سکوگی۔۔ دیکھتا ہُوں تُم جیسی لڑکِیاں کیسے پاس ہوتی ہیں پھِر۔ّ۔۔" سر نے گُرّاتے ہُئے دھمکی دی اؤر میری کمیز کے اَںدر ہاتھ ڈال کر میری چُوچِیو کو مسلنے لگے۔ّ۔

اُنکی اِس دھمکی کا پِںکی پر کیا اَسر ہُآ۔۔ یے تو میں سمجھ نہی پائی۔۔ پر کھُد میں ایکدم ڈھیلی ہو گیّ۔۔ اؤر اُنکا وِرودھ کرنا چھچوڑ دِیا۔۔ میں مجبُور ہوکر پِںکی کو دیکھنے لگی۔ّ۔ وو کھڑی کھڑی رو رہی تھی۔ّ۔۔

"ہمیں جانے دو سر۔۔ پلیز۔۔ میں آپکے آگے ہاتھ جوڑتی ہُوں۔ّ۔ آپ کُچّھ بھی کر لینا۔۔ پر ہمیں اَبھی جانے دو۔۔" پِںکی سُبکتی ہُئی بولی۔ّ۔۔

"چُپ چاپ کھڑی رہ وہاں۔۔ مینے نہی بُلایا تھا تُمہے اَںدر۔۔ تُمہاری یے 'چھمِیِیا' لیکر آئی تھی۔۔ اؤر میں تُمہے کُچّھ کہ بھی نہی رہا۔۔ اَب زیادا بکواس مت کرو اؤر چُپچاپ تماشا دیکھو۔ّ۔" سر نے کہا اؤر مُجھے کھڑا کر دِیا۔ّ۔ پِںکی کی سُورت دیکھ میری بھی آںکھوں میں آںسُو آ گیے۔۔

سر آگے ہاتھ لاکر میری سکرٹ کا ہُک کھولنے لگے۔۔ مینے پِںکی کو دِکھانے کے لِئے اُنکا ہاتھ پکڑ لِیا۔ّ،" چھچوڑ دو نا سر! پلیز"

"بہُت پلز سُن لی تیری۔۔ اَب چُپچاپ میری پلیز سُن لے۔۔ زیادا بولی تو پتا ہے نا۔۔" اُنہونے کہا اؤر جھٹکے کے ساتھ ہُک کھول کر سکرٹ کو نیچے سرکا دِیا۔ّ۔ پِںکی جیسی لڑکی کے سامنے اِس ترہ کھُد کو نںگی ہوتے دیکھ میری آںکھیں ایک بار پھِر ڈیبڈبا گیّ۔ّ۔ میں اَب نیچے سِرف کچھی میں کھڑی تھی۔ّ۔ اؤر اَگلے ہی پل کچھی بھی نیچے سرک گیّ۔۔ میرے نںگے نِتںب اَب 'سر' کی آںکھوں کے سامنے تھے۔۔ اؤر یونِ 'پِںکی' کے سامنے۔۔ پر پِںکی نے اِس ہالت میں مُجھے دیکھتے ہی اَپنی آںکھیں جھُکا لی اؤر سُبکتی رہی۔ّ۔ّ۔

"اَیا۔۔ کیا مال ہے تُو بھی لؤںڈِیا!۔۔ چُوتڑ تو دیکھو! کِتنے مست اؤر ٹائیٹ ہیں۔۔ ایک دم گول گول۔ّ۔ پکے ہُئے کھربُوجے کی ترہ۔ّ۔" سر نے میرے نِتںبوں پر تھپکی سی مارنے کے باد اُنکو اَلگ اَلگ کرنے کی کوشِش کرتے ہُئے کہا۔ّ،" ہائے۔۔ بِلکُل ایک نںبر۔ کا مال ہے۔ّ۔کِتنی چِکنی چُوت ہے تیری۔ّ۔ مینے تو سپنے میں بھی نہی سوچا تھا کِ اِںڈِیا میں بھی ایسی چُوتے مِل جاّیںگی۔ّ۔ کیا اِںپورٹیڈ پیس ہے یار۔ّ۔"

پِںکی کا رو رو کر بُرا ہال ہو رہا تھا۔۔ پر اُسکی سُن'نے والا وہاں تھا کؤن۔۔ اُسنے اَپنا چیہرا دُوسری اؤر گھُما لِیا۔ّ۔

"چل۔۔ ٹیبل پر جھُک جا۔۔ پہلے تیرا رس پی لُوں۔ّ۔" سِر نے کہتے ہُئے میری کمر پر ہاتھ رکھ کر آگے کو دبا دِیا۔ّ۔ نا چاہتے ہُئے بھی مُجھے جھُکنا پڑا۔ّ۔ مینے اَپنی کوہنِیاں ٹیبل پر ٹیکا لی۔ّ۔۔

"ہاں۔۔ ایسے۔۔ شاباش۔۔ اَب ٹاںگ چؤڑی کرکے اَپنے چُوتڑ پِچھے نِکل لے۔۔!" سر نے اُتّیجِت سور میں کہا۔ّ۔۔

اُسکی بات سمجھنے میں مُجھے زیادا پریشانی نہی ہُئی۔۔ اَب پِںکی کے سامنے میری جو مِٹّی پلیت ہونی تھی۔۔ وہ تو ہو ہی چُکی تھی۔ّ۔۔ میں اَب جلد سے جلد اُسکو نِپٹانے کی سوچ رہی تھی۔۔ مینے اَپنی کمر کو جھُکایا اؤر اَپنی جاںگھیں کھولتے ہُئے اَپنے نِتںبوں کو پِچھے دھکیل سا دِیا۔ّ۔ میری یونِ اَب لگبھگ باہر کی اور نِکل چُکی ہوگی۔ّ۔۔

"اویے ہویے۔۔ ما کسم۔۔ کیا چُوت ہے تیری۔۔ دِل کرتا ہے اِسکو تو میں کاٹ کر اَپنے ساتھ ہی لے جاُّ!" کہکر اُسنے سِسکتے ہُئے میرے نِتںبوں کو اَپنے دونو ہاتھوں میں پکڑا اؤر اَپنی جیبھ نِکال کر ایک ہی بار میں یونِ کو نیچے سے اُپر تک چاٹ گیا۔۔ میری سِسکی نِکل گیّ۔ّ۔۔

"دیکھا۔۔ کِتنا مزا آیا نا؟ اِسکو بھی سمجھا۔۔ یے بھی تھوڑے مزے لینا سیکھ لے مُجھسے۔۔ جوانی چار دِن کی ہوتی ہے۔۔ پھِر پچھتایّگِ نہی تو۔ّ۔ " سر نے کہنے کے باد ایک بار اؤر جیبھ لپلپتے ہُئے میری یونِ کی پھاںکوں میں کھلبلی مچائی اؤر پھِر بولے،" کہ دے نا اِسکو۔۔ دو میں تو اَلگ ہی مزا آایگا۔۔ بول دے اِسکو۔۔ مؤج کر دُوںگا سسُوری کی۔۔ میرِٹ نا آئے تو کہنا۔ّ۔"

میں کُچّھ نا بولی۔ّ۔ میں کیا بولتی۔ّ؟ میرا بُرا ہال ہو چُکا تھا۔۔ اَب لگاتار ناگِن کی ترہ میری یونِ میں لہرا رہی اُسکی جیبھ سے میں بیکابُو ہو چُکی تھی۔۔ اَپنے آپکو سِسکِیاں بھرنے سے بھی نہی روک پا رہی تھی۔ّ۔،"اَیا۔ّ۔ سرّرّ۔ّ۔ آآّہ۔ّ۔"

"پگلی۔۔ سر کی ہالت بھی تیری ہی ترہ ہو چُکی ہے۔۔ کُچّھ مت بول اَب۔ّ۔ اَب تو مُجھے گھُسنے دے جلدی سے!" بول کر وہ کھڑا ہو گیا۔ّ۔

میں آںکھیں بںد کِئے سِسکِیاں لیتی ہُئی مستی میں کھڑی تھی۔۔ اَچانک مُجھے اَپنی یونِ کی پھاںکوں کے بیچ کُچّھ گڑتا ہُآ مہسُوس ہُآ۔۔ سمجھ میں آتے ہی میں ہڑبڑا گیی اؤر اِسی ہڑبڑاہٹ میں ٹیبل پر گِر گیّ۔ّ۔

"اَیا۔۔ ایسے مت تڈپا اَب۔ّ۔ بِلکُل آرام سے اَںدر کرُوںگا۔۔ ما کسم۔۔ پتا بھی نہی لگنے دُوںگا تُجھے۔ّ۔ تیری تو ویسے بھی اِتنی چِکنی ہے کِ سرّرر سے جاّیگا۔۔ آجا اَںجُو آجاآاَ!" پگلائے ہُئے سے سر نے مُجھے کمر سے پکڑ کر زبردستی پھِر سے ویسے ہی کرنے کی کوشِش کی۔ّ۔ پر اِس بار میں اَڑ گیّ۔ّ۔

"نہی سر۔۔ یے نہی!" مینے ایک دم سے سیدھی کھڑی ہوکر کہا۔ّ۔۔

"یے کیُوں نہی میری جان۔ّ۔ یے ہی تو لینا ہے۔۔ ایک بار تھوڑا سا درد ہوگا اؤر پھِر دیکھنا۔ّ۔ چل آجا۔۔ جلدی سے آجا۔ّ۔ ٹائیم ویسٹ مت کر اَب!" سر نے اَپنے لِںگ کو ہاتھ میں لیکر ہِلاتے ہُئے کہا۔ّ۔۔

"نہی سر۔۔ اَب بہُت ہو گیا۔۔ جانے دو ہمیں۔۔" میں اَکڑ سی گیّ۔ّ۔

"زیادا بکبک کی تو سالی کی گاںد میں گھُسیڈ دُوںگا یے۔۔ نؤ سؤ چُوہے کھاکر اَب بِلّی ہج کو جاّیگی۔ّ۔ چُپچاپ مان جا ورنا اَپنی سہیلی کو بول کے چُوس دیگی تھوڑا سا۔ّ۔ پھِر میں مان جاُّنگا۔ّ۔" سر نے کہا۔ّ۔

اَجیب اُلجھن میں آ پھاںسی تھی میں۔ّ۔ اَگر گھُسوا لیتی تو پھِر ما بن'نے کا ڈر۔۔ پِںکی کو بولتی تو بولتی کیسے؟ وو پہلے ہی مُجھے کوس رہی ہوگی۔ّ۔ اَچانک سر میری ترپھ لپکے تو میرے مُںہ سے گھبراہٹ میں نِکل ہی گیا،" پِںکی۔۔ پلیز۔ّ۔"

پِںکی نے میری ترپھ گھُور کر گھرنا سے دیکھا۔۔ اؤر پھِر اَپنا چیہرا دیوار کی ترپھ کر لِیا۔ّ۔

سر اَب زیادا مؤکے دینے کے مُوڈ میں نہی تھے۔۔ اُنہونے زبردستی مُجھے پکڑ کر سوپھے پر گِرا لِیا اؤر میری ٹاںگیں پکڑ کر دُور دُور پھیلا دی۔۔ اِسکے ساتھ ہی میری یونِ کی پھاںکیں اَلگ اَلگ ہوکر سر کو آکرمن کے لِئے آمںترِت کرنے لگی۔ّ۔

سر نے جیسے ہی گھُٹنے سوپھے پر رکھے۔۔ میں دردناک ڈھںگ سے بِلکھ پڑی،" پِنکیّیّ۔۔ پلیز۔۔ بچا لے مُجھے۔ّ۔!"

سر نے میرے آہوان پر مُڑکر پِںکی کو دیکھا تو میری بھی نزر اُسی پر چلی گیّ۔۔ پر وہ چُپچاپ کھڑی رہی۔ّ۔۔

"ایسی سہیلِیاں بناتی ہی کیُوں ہے جو تیرے سامنے کھڑی ہوکر بھی تیری سیل ٹُوٹ'تے دیکھتی رہیں۔ّ۔ یے کِسی کام کی نہی ہے۔۔ تُجھے چُدنا ہی پڑیگا آج۔ّ۔" سر نے کہا اؤر میری جاںگھوں کو پھیلاکر پھِر سے مُجھ پر جھُکنے لگے۔۔ میں بِلکھ رہی تھی۔۔ پر وو 'کہاں' سُنتے؟ اُنہونے واپس اَپنا لِںگ میری یونِ پر ٹیکایا ہی تھا کِ اَچانک کھڑے ہو کر پلٹ گیے۔ّ۔

"کیا کرنا ہے سر؟" پِںکی آںکھیں بںد کِئے اُنکے پاس کھڑی تھی۔۔ اؤر اُسکی آںکھوں سے آںسُاوں کی جھڑی لگی ہُئی تھی۔ّ۔ّ۔۔

کرمشہ
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
Post Reply