بالی اُمر کی پیاس پارٹ-- urdu sexi stori

User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

بالی اُمر کی پیاس پارٹ--10 urdu sexi stori

Post by rajaarkey »


بالی اُمر کی پیاس پارٹ--10

گتاںک سے آگے۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔
اُس سمے اُسکی بات سُنکر میں چُپ ہو گیّ۔۔ پر وو کہتے ہیں نا۔۔ ہرِیالی کے اَںدھے کو ہمیشا ہرا ہی نزر آتا ہے۔۔ میرے پیٹ میں اُسکی دی ہُئی سپھائی پچی نہی۔۔ بھلا ایک لڑکا اؤر ایک لڑکی سبسے اَلگ جاکر اَکیلے بات کر رہے ہوں۔۔ اؤر اُنمیں کُچّھ 'نا' ہو۔۔ یے کیسے ہو سکتا ہے؟۔۔ میں بیٹھی بیٹھی یہی سوچ رہی تھی۔ّ۔

ویسے بھی سںدیپ بہُت سمارٹ تھا۔۔ لںبا کد اؤر گورے چیہرے پر ہُلکی مُوچچ داڑھی اُس پر بہُت جاںچتی تھی۔۔ لڑکِیاں اُسکو دیکھ ویسے ہی آہیں بھرتی تھی جیسے مُجھے دیکھ کر لڑکے۔ّ۔

پر سبھی کا مان'نا تھا کِ وو نِہایت ہی شریپھ اؤر بھلا لڑکا ہے۔۔ گاںو بھر میں یے بات چلتی تھی کِ وو کبھی سِر اُٹھا کر نہی چلتا۔ّ۔ سکُول میں دیکھو یا گھر میں۔۔ ہمیشا اُسکی آںکھیں کِتابوں میں ہی گڑھی رہتی تھی۔۔ لڑکِیوں کی ترپھ تو وو دھیان دیتا ہی نہی تھا۔۔ شاید اِسیلِئے لڑکِیاں اُسکو دُور سے ہی دیکھ کر آہیں بھر لیتی تھی بس۔ّ۔ کبھی کوئی اُسکے پاس مُجھے نزر نہی آئی۔۔ سِرف آج، اِس ترہ پِںکی کو چھچوڑ کر۔ّ۔۔

پر کہنے سے کیا ہوتا ہے۔۔ یُوں تو لوگ ترُن کو بھی بہُت اَچّچھا لڑکا مانتے تھے۔۔ پر دیکھ لو; کیا نِکلا! مُجھے وِشواس تھا کی پِںکی اؤر سںدیپ کے بیچ کوئی لیپھڈا تو زرُور ہے۔ّ۔

------------------------------------------

کھیر۔۔ ایگزیم کے لِئے بیل بجی اؤر ہم سیٹِںگ شیٹ دیکھ کر اَپنی اَپنی سیٹ پر جاکر بیٹھ گیے۔ّ۔ میں ایگزیم کو لیکر بہُت سہمی ہُئی تھی۔۔ اِںگلیش کا پیپر میرے لِئے ٹیڑھی کھیر تھا۔۔ 3-4 پرچِیاں بناکر لے گیی تھی۔۔ پر بھروسا نہی تھا اُسمیں سے کُچّھ آایگا یا نہی۔ّ۔

اَچانک سںدیپ ہمارے کمرے میں آیا اؤر میری برابر والی سیٹ پر بیٹھ گیا۔ّ۔ میری کھُشی کا کوئی ٹھِکانا نا رہا۔۔ 'اَگر یے مدد کر دے تو۔ّ۔' مینے سوچا اؤر اُسکی ترپھ مُڑکر بولی،" کیسی تیّاری ہے۔ّ۔۔ سںدیپ؟"

"ٹھیک ہے۔۔ تُمہاری؟" اُسنے شرافت سے جواب دیکر پُوچّھا۔ّ۔

"میری؟ ۔۔۔ کیا بٹاّو؟ آج تو کُچّھ نہی آتا۔۔ میں تو پکّا پھیل ہو جاُّنگِ آج کے پیپر میں۔ّ۔" مینے بُرا سا مُںہ بناکر کہا۔ّ۔

"کُچّھ نہی ہوتا۔۔ رِلیکس ہوکر پیپر دینا۔ّ۔ جو کویسچن اَچّھے آتے ہوں۔۔ اُنکا جواب پہلے لِکھنا۔ّ۔ ایکشمِنور پر اِںپریشن بنیگا۔ّ۔ऑل دا بیسٹ!" اُسنے کہا اؤر سیدھا دیکھنے لگا۔ّ۔

"سِرف ऑل دا بیسٹ سے کام نہی چلیگا۔ّ۔" میں اَب اُسکا یُوں پیچھا چھچوڑنے کو تیّار نہی تھی۔ّ۔۔

"متلب؟" اُسنے اَرتھپُورن نِگاہو سے میری ترپھ دیکھا۔ّ۔۔

"کُچّھ ہیلپ کر دوگے نا۔۔ پلیز۔ّ۔" مینے اُسکی ترپھ پیار بھری مُسکان اُچّھلتے ہُئے کہا۔ّ۔۔

"مُجھے اَپنا پیپر بھی تو کرنا ہے۔ّ۔ باد میں کُچّھ ٹائیم بچا تو زرُور۔ّ۔" اُسنے پھارمیلِٹی سی پُوری کر دی۔ّ۔۔

"پلیز۔۔ ہیلپ کر دینا نا۔ّ۔ !" مینے بیچارگی سے اُسکی اؤر دیکھتے ہُئے یاچنا سی کی۔۔

اِس'سے پہلے کِ وو کوئی جواب دیتا۔ّ۔ کمرے میں اِنوِجائیلیٹرس آ گیے۔۔ اُنکے آتے ہی کلاس ایکدم چُپ ہو گیّ۔۔ سںدیپ بھی سیدھا ہوکر بیٹھ گیا۔ّ۔ میں من مسوس کر بھگوان کو یاد کرنے لگی۔ّ۔۔

---------------------------------------

پیپر ہاتھ میں آتے ہی سبکے چیہرے کھِل گیے۔۔ پر میرے چیہرے پر تو پہلے کی ترہ ہی 12 بجے ہُئے تھے۔ّ۔ میں ڈِپھِکلٹ کویسچنس کی نکل لیکر آئی تھی۔۔ پر پیپر آسان آ گیا۔ّ۔ میرے لِئے تو اِںگلیش میں آسان اؤر مُشکِل; سب ایک جیسا ہی تھا۔ّ۔

"اَب تو کھُش ہو جاّو۔ّ۔ پیپر بہُت اِیزی ہے۔۔ اؤر لینگتھِ بھی نہی۔ّ۔" میرے کانوں میں دھیرے سے سںدیپ کی آواز سُنائی دی۔ّ۔ مینے کُچّھ بولنے کے لِئے اُسکی اؤر دیکھا ہی تھا کی وہ پھِر سے بول پڑا۔ّ۔

"میری ترپھ مت دیکھو۔۔ 'سر' کی نزروں میں آ جاّوگی۔ّ۔"

مینے اَپنا سِر سیدھا کر کے جھُکا لِیا،" مُجھے نہی آتا کُچّھ بھی اِسمیں سے۔ّ۔"

کافی دیر تک جب اُسنے کوئی جواب نہی دِیا تو مینے اَپنی نزریں تِرچھِ کرکے اُسکو دیکھا۔۔ وہ مستی سے لِکھنے میں کھویا ہُآ تھا۔۔ میں رانی شکل بناکر کبھی کویسچن پیپر کو کبھی آنسر شیٹ کو دیکھنے لگی۔ّ۔۔

پیپر شُرُو ہُئے کریب آدھا گھںٹا ہو گیا تھا اؤر میں پھرںٹ پیج پر اَپنی ڈیٹیل لِکھنے کے اَلاوا کُچّھ نہی کر پائی تھی۔ّ۔ اَچانک پِچھے سے ایک پرچی آکر میرے پاس گِری۔ّ۔ اِسکے ساتھ ہی کِسی لڑکے کی ہلکی سی آواز۔۔ "اُٹھا لو۔۔ 10 مارکس کا ہے!"

مینے 'سر' پر ایک نِگاہ ڈالی اؤر اُنکی نزر سے بچاتے ہُئے اَچانک پرچی کو اُٹھاکر اَپنی کچھی میں تھُوس لِیا۔ّ۔۔

مُجھے کُچّھ تسلّی ہُئی۔۔ کِ آخِر میرا بھی کوئی 'کدردان' کمرے میں مؤجُود ہے۔ّ۔ مینے پِچھے دیکھا۔۔ پر سبھی نیچے دیکھ رہے تھے۔ّ۔ سمجھ میں نہی آیا کِ مُجھ پر یے 'اَہسان' کِسنے کِیا ہے۔ّ۔

کُچّھ دیر مؤکے کا اِںتزار کرنے کے باد دھیرے سے مینے اَپنی سکرٹ کے نیچے اَپنی کچھی میں ہاتھ ڈالا اؤر پرچی نِکال کر آنسر شیٹ میں دبا لی۔ّ۔

پرچی کو کھول کر پڑھتے ہی میرا ماتھا ٹھنک گیا۔ّ۔ مینے کُچّھ دِن پہلے سکُول میں مِلے لیٹر کا جِکر کِیا تھا نا! کُچّھ اِسی ترہ کی اَشلیل باتیں اُسمیں لِکھی ہُئی تھی۔ّ۔۔ مینے ہتاش ہوکر پرچی کو پلٹ کر دیکھا۔ّ۔ شُکر تھا ایک ایسے ٹائیپ کویسچن کا آنسر تھا وہاں۔ّ۔

زیادا دھیان نا دیکر مینے پھٹاپھٹ اُسکی نکل اُتارنی شُرُو کر دی۔۔ پر اُس دِن میرا لک ہی کھراب تھا۔۔

شاید باہر برامدے کی کھِڑکی میں سے کِسی نے مُجھے ایسا کرتے دیکھ لِیا تھا۔ّ۔ مینے اَبھی آدھا کویسچن بھی نہی کِیا تھا کِ اَچانک باہر سے ایک 'سر' آئے اؤر میری آنسر شیٹ کو اُٹھاکر جھٹک دِیا۔۔ پرچی نیچے آ گِری۔ّ۔

"یے کیا ہے؟" اُنہونے گُسّے سے پُوچّھا۔ّ۔ کریب 35-40 سال کے آسپاس کی اُمر ہوگی اُنکی۔ّ۔

"جج۔ّجی۔۔ پِچھے سے آئی تھی۔۔!" میں سہم گیّ۔ّ۔

"کیا متلب ہے پِچھے سے آئی تھی۔ّ۔؟ اَبھی تُمہاری شیٹ سے نِکلی ہے یا نہی۔ّ۔" اُنکا لہزا بہُت ہی سخت تھا۔۔

میں اَںدر تک کاںپ گیّ۔ّ،" ججئی۔۔ پر مینے کُچّھ نہی لِکھا۔۔ آپ چاہے دیکھ لو۔۔!"

اُس 'سر' نے مُجھے گھُور کر دیکھا اؤر پرچی اُٹھاکر ہاتھ میں لے لی۔۔ تھوڑی دیر مُجھے یُوں ہی اُپر سے نیچے دیکھتے رہنے کے باد اُنہونے میری شیٹ اِنوِجائیلیٹر کو پکڑا دی،" شیٹ واپس نہی کرنی ہے۔۔ میں تھوڑی دیر میں آکر اِسکا یُو۔ایم۔سی۔ بنؤںگا" اُنہونے کہا اؤر پرچی ہاتھ میں لیکر نِکل گیے۔ّ۔

میں بیٹھی بیٹھی سُبکنے لگی۔۔ اَچانک سںدیپ نے کہا،" رِکویسٹ کر لو۔۔ نہی تو پُورا سال کھراب ہو جاّیگا۔ّ۔!"

اُسکے کہنے پر میں اُٹھکر 'سر' کے پاس جاکر کھڑی ہو گیّ،" سر۔۔ پلیز۔۔ سیٹ دے دو۔ّ۔ اَب نہی کرُوںگی۔ّ۔"

"اِسمیں میں کیا کر سکتا ہُوں بھلا؟ ۔۔ بورڈ اَبزرور نے تُمہاری شیٹ چھچینی ہے۔۔ مینے تو تُمہے پرچی اُٹھاتے دیکھ کر بھی اِگنور کر دِیا تھا۔ّ۔۔ پر اَب تو جیسا وو کہیںگے ویسا ہی کرنا پڑیگا۔ّ۔ اُنسے رِکویسٹ کرکے دیکھ لو۔۔ ऑپھیس میں پرِنسِپل میڈم کے پاس بیٹھے ہوںگے۔ّ۔" سر نے اَپنی مجبُوری جاتا دی۔ّ۔

"جی ٹھیک ہے۔۔" میں کہکر باہر نِکلی اؤر ऑپھیس کے سامنے پہُںچ گیّ۔ّ۔ 'وو' وہیں بیٹھے پرِنسِپل میڈم کے ساتھ کھِلکھِلا رہے تھے۔ّ۔۔

مُجھے دیکھتے ہی اُنہونے اَپنا تھوبڑا چڑھا لِیا،" ہاں۔۔ کیا ہے؟"

"ججئی۔۔ میرا سال برباد ہو جاّیگا۔ّ۔" مینے سہمے ہُئے سور میں کہا۔ّ۔۔

"سال؟ تُمہارے تین سال کھراب ہوںگے۔۔ میں تُمہارا یُو۔ایم۔سی۔ بنانے جا رہا ہُوں۔۔ سارا سال پڑھائی کیُوں نہی۔ّ۔؟" اُسکی آواز اُسکے شریر کی ترہ ہی بہُت بھاری تھی۔ّ۔۔

"سر پلیز! کُچّھ بھی کر لو۔۔ پر سیٹ دے دو" مینے یاچنا کی۔ّ۔

وہ کُچّھ دیر تک میری اؤر دیکھتا رہا۔۔ مُجھے اُسکی نزریں سیدھی میری چُوچِیو میں گڑھی مہسُوس ہو رہی تھی۔۔ پر مینے پرواہ نا کی۔ّ۔ میں یُوںہی بیچاری نزروں سے اُسکے سامنے کھڑی رہ کر اُسکو نزروں سے اَپنی جوانی کا جام پیتے دیکھتی رہی۔۔

وہ کُچّھ نرم پڑا۔ّ۔ پرِنسِپل کی اؤر دیکھ کر بولا،" کیا کریں میڈم؟"

پرِنسِپل کھِلکھِلا کر بولی،" یے تو آپکو ہی دیکھنا ہے ماتھُر ساہب۔۔ ویسے۔۔ لڑکی کا بدن بھرا ہُآ ہا۔ّ۔ میرا متلب پُوری جوان لگ رہی ہے۔۔" اُسنے پینی نزروں سے مُجھے دیکھتے ہُئے کہا اؤر اُسکی ترپھ بتّیسی نِکال دی۔ّ۔،" گھر والے بھی لڑکا واڈکا دیکھ لیںگے اَگر پاس ہو گیی تو۔ّ۔"

"ٹھیک ہے۔ّ۔ پیّان بھیج کر سیٹ دِلوا دو۔۔ میں سوچتا ہُوں تب تک!" اُسنے میری جوانِیوں کا لُتف لیتے ہُئے کہا۔ّ۔

مُجھے تھوڑی شاںتِ مِلی۔ّ۔ اَپنی آنسر شیٹ لیکر میں اَپنی سیٹ پر جا بیٹھی۔ّ۔ پر اَب کرنے کو تو کُچّھ تھا نہی۔۔ بیٹھی بیٹھی جِتنا لِکھا تھا۔۔ اُسکو پڑھنے لگی۔ّ۔

مُشکِل سے 5 مِنِٹ بھی نہی ہُئے ہوںگے۔۔ کلاس میں پیّان آکر بولا،" اُس لڑکی کو پرِنسِپل میڈم بُلا رہی ہیں۔۔ جِسکو اَبھی شیٹ مِلی تھی۔ّ۔۔"

میں ایک بار پھِر مایُوس سی ہوکر اُٹھی اؤر آنسر شیٹ وہیں چھچوڑ کر ऑپھیس کے باہر چلی آئی۔۔ پر مُجھے نا تو میڈم ہی دِکھائی دی اؤر نا ہی 'سر'

"کہاں ہیں میڈم؟" مینے پیّان سے پُوچّھا۔ّ۔

"اَںدر چلی جاّو۔۔ پِچھے بیٹھے ہوںگے۔ّ۔" پیّان نے کہا۔ّ۔۔

مینے اَںدر جاکر دیکھا۔۔ دونو ऑپھیس میں پِچھے سوپھے پر ساتھ ساتھ بیٹھے کُچّھ پڑھ رہے تھے۔ّ۔ میرے اَںدر جاتے ہی میڈم نے مُجھے گھُور کر دیکھا،" آ جا۔۔ پہلے تو تُو میرے پاس آ۔ّ۔!"

"جی۔۔"، میں میڈم کے پاس جاکر نزریں جھُکا کر کھڑی ہو گیّ۔ّ۔

"یے کیا ہے؟" میڈم نے ایک پرچی مُجھے دِکھا کر ٹیبل پر پٹک دی۔ّ۔۔

مینے دیکھا۔۔ وو وہی پرچی تھی جو سر مُجھسے چھچین کر لائے تھے۔ّ۔ اُنہونے ٹیبل پر میرے سامنے اُس 'لو لیٹر' کو اُپر کرکے رکھا ہُآ تھا۔ّ۔ّ،" ججی۔۔ مُجھے نہی پتا کُچّھ بھی۔ّ۔" مینے شرمِںدا سی ہوکر جواب دِیا۔ّ۔ّ۔

"اَچّچھا۔۔ تُجھے اَب کُچّھ بھی نہی پتا۔۔ یُو۔ایم۔سی۔ بنا دُوںگا تب تو پتا چل جاّیگا نا۔ّ۔؟" سر نے گُسّے سے کہا۔ّ۔۔

"ززِ۔۔ ییئے میرے پاس پِچھے سے آکر گِری تھی۔۔ مُجھے نہی پتا کِسنے۔ّ۔" مینے دھیمے سور میں ہڑبڑا کر کہا۔ّ۔ّ۔

"کیا نام ہے تیرا؟" میڈم نے پُوچّھا۔ّ۔

"جی۔۔ اَںجلِ!"

"یے دیکھ۔۔ تیرا ہی نام لِکھا ہے اُپر۔۔ اؤر تُو کہ رہی ہے کِ تُجھے کُچّھ نہی پتا۔ّ۔ ایسے کِتنے یار بنا لِئے ہیں تُونے اَب سے پہلے۔ّ۔!" میڈم نے تیش میں آکر کہا۔ّ۔

مُجھسے کُچّھ بولا ہی نہی گیا۔ّ۔ میں چُپچاپ سِر جھُکائے کھڑی رہی۔ّ۔

"میں نا کہتا تھا میڈم۔۔ آجکل لڑکِیاں اُمر سے پہلے ہی جوان ہو جاتی ہیں۔ّ۔ اَب دیکھ لو۔۔ سبُوت آپکے سامنے ہے!" سر نے میڈم کو مُسکُراتے ہُئے مُجھے دیکھ کر کہا۔۔ وہ میری مجبُوری پر چٹکھارے لے رہا تھا۔ّ۔۔

"ہُمّ۔۔ اؤر بیشرمی کی بھی ہد ہوتی ہے۔۔ جوان ہو گیی تو کیا؟ ہمارے ٹائیم میں تو ایسی گںدی باتوں کا پتا ہی نہی ہوتا تھا اِس اُمر میں۔۔ اؤر اِسکو دیکھ لو۔۔ کیسے کیسے گںدے لیٹر آتے ہیں اِسکے پاس۔ّ۔ کؤن ہے تیرا یار۔۔ بتا!"

"جی۔۔ مُجھے سچ میں کُچّھ نہی پتا۔۔ بھگوان کی کسم۔۔" مینے آںکھوں میں آںسُو لاتے ہُئے کہا۔ّ۔

"اَب چھچوڑو میڈم۔۔ جو کریگی وو بھریگی۔۔ ہمارا کیا لیگی۔ّ۔؟ اِسکی شیٹ مںگوا لو۔۔ میں یُو۔ایم۔سی۔ بنا دیتا ہُوں۔۔ تین سال کے لِئے بیٹھی رہیگی گھر۔۔ اؤر یے لیٹر بھی تو اَخبار میں دینے لایک ہے۔ّ۔۔" سر نے کہا۔ّ۔

"سر پلیز۔۔ ایسا مت کیجِئے۔۔!" مینے نزریں اُٹھاکر سِر کو دیکھا۔ّ۔ّمیری آںکھیں دبدبا گیّ۔۔ پر وو اَبھی بھی میری کمیز میں بِنا برا کے ہی تنی ہُئی میری چُوچِیو کو گھُور رہے تھا۔ّ۔ّ۔

"تو کیسا کرُوں۔ّ؟" اُسنے مُجھے دیکھ کر کہا اؤر پھِر میڈم کی ترپھ بتّیسی نِکال کر ہںس دِیا۔ّ۔

"دیکھ لیجِئے سر۔۔ اَب اِسکی جِںدگی اؤر اِزّت آپکے ہی ہاتھ میں ہے۔ّ۔!" میڈم بھی کُچّھ اَجیب سے تریکے سے اُنکی اور مُسکُرائی۔ّ۔

"پُوچّھ تو رہا ہُوں۔۔ کیا کرُوں ؟ یے کُچّھ بولتی ہی نہی۔ّ۔۔" اُسکی واسنا سے بھاری آںکھیں لگاتار میرے بدن میں ہی گڑھی ہُئی تھی۔ّ۔

"سر۔۔ پلیز۔۔ مُجھے ماف کر دو۔۔ آئیندا نہی کرُوںگی۔ّ۔" مینے اَپنی آواز کو دھیما ہی رکھا۔ّ۔۔

"اِسکی تلاشی تو لے لو ایک بار۔۔ کیا پتا کُچّھ اؤر بھی چچھُوپا رکھا ہو۔ّ۔!" سر نے میڈم سے کہا۔ّ۔۔

تلاشی کی بات سُنتے ہی میرے ہوش اُڑ گیے۔۔ جو پرچِیاں میں گھر سے بنا کر لائی تھی۔۔ وو اَبھی بھی میری کچھی میں ہی پھںسی ہُئی تھی۔۔ مُجھے اَب یاد آیا۔ّ۔۔

"نا جی نا۔۔ میں کیُوں لُوں۔۔ ؟ یے آپکی ڈیُوٹی ہے۔۔ جو کرنا ہو کرِئے۔ّ۔ مُجھے کوئی متلب نہی۔ّ۔!" میڈم نے ہںستے ہُئے جواب دِیا۔۔

"میں۔۔ میں مرد بھلا اِسکی تلاشی کیسے لے سکتا ہُوں میڈم۔ّ۔ ویسے بھی یے پُوری جوان ہے! مُجھے تو یے ہاتھ بھی نہی لگانے دیگی۔ّ۔" بولتے ہُئے اُسکی آںکھیں کبھی مُجھے اؤر کبھی میڈم کو دیکھ رہی تھی۔ّ۔۔

"ایسی ویسی لڑکی نہی ہے یے۔۔ ہزار آشِک تو جیب میں رکھ کر چلتی ہوگی۔ّ۔ اِسکو کوئی فرک نہی پڑیگا مرد کے ہاتھوں سے۔ّ۔ اؤر منا کرتی ہے تو آپکو کیا پڑی ہے۔۔ بنا دیجِئے یُو۔ایم۔سی۔ سبُوت تو آپکے سامنے رکھا ہی ہے۔ّ۔ پر میں تلاشی نہی لُوںگی سر!" میڈم نے ساپھ منا کر دِیا۔ّ۔

"میں سیںٹر کو دیکھ آتی ہُوں سر۔۔ تب تک آپ۔ّ۔" میڈم مُسکُرکر کہتے ہُئے اَپنی بات کو بیچ میں ہی چھچوڑ کر اُٹھی اؤر باہر چلی گیّ۔ّ۔۔

اُنکی باتوں سے مُجھے اَہساس ہونے لگا تھا کِ سر کی نزر میری جوانی پر ہے۔۔ اؤر میڈم بھی اِسکے ساتھ مِلی ہُئی ہے۔ّ۔۔

"اَب تلاشی تو لینی ہی پڑیگی۔۔ سمجھ رہی ہو نا!" سر نے میری آںکھوں میں دیکھ کر کہا۔ّ۔

میرا ٹائیم نِکلا جا رہا تھا اؤر اُنہے مستی سُوجھ رہی تھی۔ّ۔ میں کُچّھ نا بولی۔۔ سِرف سِر جھُکا لِیا اَپنا۔ّ۔۔

"بولو۔۔ جواب دو۔۔! یا میں یُو۔ایم۔سی۔ بنا دُوں۔ّ۔؟ سر نے کہا۔ّ۔۔

"ججی۔۔ میرے پاس 2 اؤر ہیں۔۔ میں نِکال کر آ جاتی ہُوں اَبھی۔ّ۔" مینے کسمسا کر کہا۔ّ۔۔

"نِکالو۔۔ جو کُچّھ ہے ایک مِنِٹ میں نِکال دو۔۔ یہیں!" سر نے کہا۔ّ۔۔

میں ایک پل کو ہِچکِچائی۔۔ پھِر کُچّھ سوچ کر تِچھِ ہُئی اؤر اُپر سے اَپنی سکرٹ میں ہاتھ ڈال لِیا۔ّ۔ وو اَب بھی میری اؤر ہی دیکھ رہا تھا۔۔ مینے اؤر اَںدر ہاتھ لیجکر پرچِیاں نِکالی اؤر اُسکو پکڑا دی۔ّ۔

"ہُوںمّ۔ّ۔ " اُسنے اَپنی ناک کے پاس لے جاکر پرچِیوں کو سُوںگھا۔۔ شرم کے مارے میرا بُرا ہال ہو گیا۔ّ۔ کُچّھ دیر باد وہ پھِر مُجھے گھُورنے لگا،" اؤر نِکالو۔ّ۔"

"جی۔۔ اؤر نہی ہے۔۔ ایک بھی۔ّ۔!" مینے جواب دِیا۔ّ۔۔

"تُم کُچّھ بھی کہوگی اؤر میں وِشواس کر لُوںگا۔ّ۔ تلاشی تو دینی ہی پڑیگی تُمہے۔ّ۔!" اُسنے بناوٹی سے گُسّے سے مُجھے گھُورا۔ّ۔۔

"پر سر۔۔ آدھا ٹائیم پہلے ہی نِکل چُکا ہے پیپر کا۔ّ۔!" مینے ڈرتے ڈرتے کہا۔ّ۔۔

"آج کے پیپر کو تو بھُول ہی جاّو۔ّ۔ سِرف یے دُآ کرو کِ تُمہارے تین سال بچ جایّں۔۔ سمجھی۔ّ۔" اُسنے گُرّکار کہا۔ّ۔

"سر پلیز۔ّ۔" مینے سہم کر اُسکی آںکھوں میں دیکھا۔ّ۔ وہ ایکٹک مُجھے ہی گھُورے جا رہا تھا۔ّ۔

"تُم سمجھ رہی ہو یا نہی۔۔ تلاشی تو تُمہے دینی ہی پڑیگی اَگر تُم یُو۔ایم۔سی۔ سے بچنا چاہتی ہو۔ّ۔۔ تُمہاری مرزی ہے۔۔ کہو تو یُو۔ایم۔سی۔ بنا دُوں۔ّ۔" سر نے اِس بار ایک ایک شبد کو جیسے چبا کر کہا۔ّ۔۔

"جی۔ّ۔" مُجھے اُسکو تلاشی دینے میں کوئی دِکّت نہی تھی۔۔ ایسی تلاشی تو سکُول کے ٹیچر جانے کِتنی ہی بار لے چُکے تھے۔۔ باتوں باتوں میں۔۔ سِرف مُجھے ٹائیم کی چِںتا ہو رہی تھی۔ّ۔

"کیا جی جی لگا رکھا ہے۔۔ مینے تو اَب تُم پر ہی چھچوڑ دِیا ہے۔ّ۔۔ تُمہی بولو کیا کرُوں۔۔ تلاشی لُوں یا یُو۔ایم۔سی۔ بناُّوں۔ّ۔ّ؟"

"جی۔۔ تلاشی لے لو۔ّ۔ پر پلیز۔۔ کیس مت بنانا۔۔" مینے یاچنا سی کرتے ہُئے کہا۔ّ۔

"وو تو میں تلاشی لینے کے باد سوچُوںگا۔۔ اِدھر آ جاّو۔۔ میرے پاس۔ّ۔!" سر نے مُجھے دُوسری اؤر بُلایا۔ّ۔ّ۔

میں ٹیبل کے ساتھ ساتھ چلکر سر کے پاس جاکر کھڑی ہو گیّ۔۔ میرا چیہرا یے سوچ کر ہی لال ہو گیا تھا کِ اَب وہ تلاشی کے بہانے جانے کہاں کہاں ہاتھ ماریگا۔ّ۔ وہ مُجھے یُوں گھُور رہا تھا مانو کچّا ہی چبا جانے کے مُوڈ میں ہو۔ّ۔

تھوڑا ہِچکنے کے باد اُسنے میری کمر پر ہاتھ رکھ دِیا،" اَب بھی سوچ لو۔۔ میں تلاشی لُوںگا تو اَچّھے سے لُوںگا۔۔ پھِر یے مت کہنا کِ یہاں ہاتھ مت لگاّو۔۔ وہاں ہاتھ مت لگاّو۔۔ تُمہارے پاس اَب بھی مؤکا ہے۔۔ بیچ میں اَگر ٹوکا تو میں تُرںت یُو۔ایم۔سی۔ بنا دُوںگا۔ّ۔۔"

"جی۔۔ میں کُچّھ نہی بولُوںگی۔ّ۔ پر آپ پلیز کیس مت بنانا۔۔" میں اَب تھوڑا کھُل کر بولنے لگی تھی۔ّ۔

"ٹھیک ہے۔۔ میں دیکھتا ہُوں۔۔" کہکر وو میرے نِتںبوں پر ہاتھ پھیرنے لگا۔ّ۔،" ایک بات تو ہے۔ّ۔" اُسنے بات اَدھُوری چھچوڑ دی اؤر میرے نِتںبوں کی درار ٹٹولنے لگا۔ّ۔ّ۔

میرے پُر بدن میں جھُرجُری سی مچنے لگی۔۔ اَب مُجھے پُورا یکین ہو چلا تھا کِ تلاشی سِرف ایک بہانا ہے۔۔ میرے بدن سے کھیلنے کے لِئے۔ّ۔

"میری ترپھ مُںہ کرکے کھڑی ہو جاّو۔۔" اُسنے کہا اؤر میں اُسکی ترپھ گھُوم گیّ۔ّ۔ میری پکی ہُئی سی گول گول مست چُوچِیاں اَب کُرسی پر بیٹھے ہُئے سر کی آںکھوں سے کُچّھ ہی اُپر تھی۔۔ اؤر اُسکے ہوںٹو سے کُچّھ ہی دُور۔ّ۔

"ایک بات سچ سچ بتاوگِ تو میں تُمہے ماف کر دُوںگا۔۔!" سر نے میری شرٹ سکرٹ میں سے نِکالتے ہُئے کہا۔ّ۔۔

"ججی۔ّ۔" مینے آںکھیں بںد کر لی تھی۔ّ۔

"تُمہے پتا ہے نا کِ یے لیٹر والی پرچی کِسنے دی ہے تُمہے؟" اُسنے میری کمیز کے اَںدر ہاتھ ڈالا اؤر میرے چِکنے پیٹ پر ہاتھ پھیرنے لگا۔۔

میں سِہر اُٹھی۔۔ اُسکے کھُردارے موٹے ہاتھ کا سپرش مُجھے اَپنے پیٹ پر بہُت کامُک اَہساس دے رہا تھا۔ّ۔ مینے آہ سی بھرکر جواب دِیا،" نہی سر۔۔ بھگوان کی کسم۔ّ۔"

"چلو کوئی بات نہی۔۔ جوانی میں یے سب تو ہوتا ہی ہے۔۔ اِس اُمر میں مزے نہی لِئے تو کب لاگی۔ّ؟ ٹھیک کہ رہا ہُوں نا۔ّ۔؟" اُسنے بولتے بولتے دُوسرا ہاتھ میری سکرٹ کے نیچے سے لے جاکر میرے گھُٹنو سے تھوڑا اُپر میری جاںگھ کو کسکر پکڑ لِیا۔ّ۔۔

"جی۔۔ پلیز۔۔ جلدی کر لو نا!" مینے اُس'سے پرارتھنا کی۔ّ۔

"مُجھے کوئی دِکّت نہی ہے۔۔ میں تو اِسیلِئے دھیرے کر رہا ہُوں۔۔ تاکِ تُمہے شرم نا آئے۔۔ ایسا کرنے سے تُم گرم ہو رہی ہوگی نا۔ّ۔" سر نے کہا اؤر اَپنا ہاتھ ایک دم اُپر چڑھا کر کچھی کے اُپر سے ہی میرے ماںسل نِتںبوں میں سے ایک کو مسل سا دِیا۔ّ۔

"آآاَہّ۔۔" میرے مُںہ سے ایکدم تیج ساںس نِکلی۔۔ اُتّیجنا کے مارے میرا بدن اَکڑنے سا لگا تھا۔ّ۔ّ۔

"کیسا لگ رہا ہے۔۔ متلب کوئی دِکّت تو نہی ہے نا؟" اُسنے نِتںب پر اَپنی پکڑ تھوڑی ڈھیلی کرتے ہُئے کہا۔ّ۔

"جی۔۔ نہی۔ّ۔" مینے جواب دِیا۔۔ میری ٹاںگیں کاںپنے سی لگی تھی۔ّ۔۔ یُوں لگ رہا تھا جیسے زیادا دیر کھڑی نہی رہ پاُّنگِ۔ّ۔۔

"اَچّچھا لگ رہا ہے نا۔۔" اُسنے دُوسرے نِتںب پر ہاتھ پھیرتے ہُئے پُوچّھا۔ّ۔

مینے سہمتِ میں سِر ہِلایا اؤر تھوڑی آگے ہوکر اُسکے اؤر پاس آ گیّ۔ّ۔ مُجھے بہُت مزا آ رہا تھا۔۔ سِرف پیپر کی چِںتا تھی۔ّ۔۔

اَگلے ہی پل وو اَپنی اؤکات پر آ ہی گیا۔۔ میرے نِتںب کو اَپنی ہتھیلی میں دبوچے دُوسرے ہاتھ کو وو دھیرے دھیرے پیٹ سے اُپر لے جانے لگا۔ّ،" تُم گجب کی ہسین اؤر چِکنی ہو۔۔ تُمہارے جیسی لڑکی تو مینے آج تک دیکھی بھی نہی۔ّ۔ تُم چِںتا مت کرو۔۔ تُمہارا ہر پیپر اَب اَچّچھا ہوگا۔ّ۔ میں گیریںٹی دیتا ہُوں۔ّ۔ بس۔ تُم تھوڑا سا مُجھے کھُش کر دو۔۔ میں تُمہاری ایش کر دُوںگا یہاں۔۔"

"پر۔۔ آج کا پیپر سر۔ّ۔؟" مینے کسمساتے ہُئے کہا۔ّ۔۔

"اوہّو۔ّمیں کہ تو رہا ہُوں۔۔ تُمہے چِںتا کرنے کی کوئی زرُورت نہی اَب۔ّ۔ آج تُمہے پیپر کے باد ایک گھںٹا دے دُوںگا۔ّ۔ اؤر کِسی اَچّھے بچّے کا پیپر بھی تُمہارے سامنے رکھوا دُوںگا۔ّ۔ بس۔۔ اَب تُم پیپر کی بات بھُول جاّو تھوڑی دیر۔ّ۔۔" اُسنے کہا اؤر میری کچھی کے اَںدر ہتھیلی ڈال کر میری درار کو اُںگلِیوں سے کُرید'نے لگا۔ّ۔

میں مین کو مِلّی شاںتِ اؤر تن کو مِلی اِس گُدگُدی سے مچل سی اُٹھی۔۔ ایک بار مینے اَپنی آایڈِین اُٹھائی اؤر اؤر آگے ہو گیّ۔۔ اَب اُسکے چیہرے اؤر میری چُوچِیو کے بیچ 2 اِںچ کا ہی پھاسلا رہا ہوگا۔ّ۔ّ،" اَیایا۔۔ تھیںکس سر۔۔"

"ہائے۔۔ کِتنی گرم گرم ہے تُو۔۔ میری کِسمت میں ہی تھی تُو۔۔ تبھی مُجھے لو لیٹر والی پرچی ہاتھ لگی۔۔ ورنا تو میں سپنے میں بھی نہی سوچ پاتا کِ یہاں سکُول میں مُجھے تُجھ جیسی لؤںڈِیا مِل سکتی ہے۔ّ۔ مزا آ رہا ہے نا۔ّ؟" اُسکی بھی ساںسیں سی اُکھاڑنے لگی تھی۔ّ۔

"جی۔۔ آپ جی بھر کر تلاشی لے لو۔ بہُت مزا آ رہا ہے۔ّ۔!" مینے بھی سِسکی سی لیکر کہا۔ّ۔

میرے لائین دیتے ہی اُسنے جھٹ سے اَپنا ہاتھ اُپر چڑھا کر میرے اُروج کو پکڑ لِیا۔ّ۔ میری گدرائی ہُئی چُوچِیاں ہاتھ میں آتے ہی وہ مچل اُٹھا،" واہ۔۔ کیا چیز بنائی ہے تُو رام نے۔ّ۔ تیری چُوچِیاں تو بڑی مست ہیں۔۔ سیب کے جیسی۔ّ۔ دِل کر رہا ہے کھا جاُّ اِنہے۔ّ۔" وہ میرے اُروج کے دانے کو چھیڑتا ہُآ بولا۔۔ وو بھی اَکڑ سے گیے تھے۔ّ۔۔

میں اَپنی پرشںسا سُنکر باگ باگ ہو گیّ۔۔ تھوڑا اِتراتے ہُئے مینے آںکھیں کھول کر اُسکو دیکھا اؤر مُسکُرا دی۔۔

اُسنے اَپنا ہاتھ نِکال کر میری کچھی کو تھوڑا نیچے سرکا دِیا۔۔ گرم ہو چُکی میری یونِ ٹھںڈی ہوا لگتے ہی تِٹھُر سی اُٹھی۔۔ اَگلے ہی پل وو اَپنی ایک اُںگلی کو میری یونِ کی پھاںکوں کے بیچ لے گیا اؤر اُپر نیچے کرتے ہُئے اُسکا چچھید ڈھُوںڈھنے لگا۔ّ۔ میں دہک اُٹھی۔۔ میری یونِ نے رس بہانا شُرُو کر دِیا۔ّ۔ اُتاولیپن اؤر اُتّیجنا میں مینے 'سر' کا سِر پکڑ اؤر اَپنی ترپھ کھیںچ کر اَپنی چُوچِیو میں دبا لِیا۔ّ۔

اِسی دؤران اُسکی اُںگلی میری یونِ میں اُتر گیّ۔۔ میں اُچّھل سی پڑی۔۔ پر یونِ نے اُسکو جلدی ہی اَپنے اَںدر اَڈجسٹ کر لِیا۔ّ۔

"بہُت ٹائیٹ ہے تیری 'یے' تو۔۔ پہلے کبھی کِیا نہی۔۔ لگتا ہے۔۔!" اُسنے کہا اؤر میری شرٹ کے اُپر والے دو بٹن کھول دِئے۔ّ۔ میری مستیِ ہُئی گؤری چُوچِیاں تپاک سے اُپر سے چھلک سی آئی۔ّ۔۔

میری کمیز میں گھُسے ہُئے اُسکے ہاتھ سے اُسنے ایک چُوچی کو اؤر اُپر کھِسکا دِیا۔۔ اؤر چُوچی پر جڑے موتی جیسے گُلابی دانے کو کمیز سے باہر نِکال لِیا۔ّ۔۔ اُسکو دیکھتے ہی وہ پاگل سا ہو گیا،" واہ۔۔ اِسکو کہتے ہیں چُوچک۔۔ کِتنا پیارا اؤر رسیلا ہے۔۔" آگے وہ کُچّھ نا بولا۔۔ اَپنے ہوںٹو میں اُسنے میرے دانے کو دبا لِیا تھا اؤر کِسی بچّے کی ترہ اُسکو چُوسنے لگا۔ّ۔

میں گھِگھِیا اُٹھی۔ّ۔ بُرا ہال ہو رہا تھا۔ّ۔ اُسنے اَپنی اُںگلی باہر نِکالی اؤر پھِر سے اَںدر سرکا دی۔ّ۔ اِتنا مزا آ رہا تھا کِ بیان نہی کر سکتی۔ّ۔ میرے ہوش اُڑے جا رہے تھے۔۔ میں سب کُچّھ بھُول چُکی تھی۔ّ۔ یے بھی کِ میں یہاں پیپر دینے آئی ہُوں۔ّ۔

اُسکی اُںگلی اَب ستسٹ اَںدر باہر ہو رہی تھی۔۔ مینے اَپنی جاںگھوں کو اؤر کھول دِیا تھا اؤر جمکر سِسکِیاں لیتے ہُئے آںکھیں بںد کِئے آنںد میں ڈُوبی رہی۔ّ۔ وہ بھی پاگلوں کی بھاںتِ اُںگلی سے ریلام پیل کرتا ہُآ لگاتار میرے دانے کو چُوس رہا تھا۔۔ جیسے ہی میرا اِس بار رس نِکلا۔۔ مینے اَپنی جاںگھیں زور سے بھیںچ لی،" بس۔۔ سر۔۔ اؤر نہی۔۔ اَب سہن نہی ہوتا مُجھسے۔ّ۔"

وہ تُرںت ہٹ گیا اؤر جلدبازی سی کرتا ہُآ بولا۔ّ۔،" ٹھیک ہے۔۔ جلدی نیچے بیٹھ جاّو۔ّ۔"

میں پُوری ترہ اُسکا متلب نہی سمجھی پر۔۔ جیسے ہی اُسنے کہا۔۔ مینے اَپنی کچھی ٹھیک کرکے شرٹ کے بٹن بںد کِئے اؤر نیچے بیٹھ کر اُسکی آںکھوں میں دیکھنے لگی۔ّ۔۔

اُسنے جھٹ سے اَپنی پیںٹ کی زِپ کھول کر اَپنا لِںگ میری آںکھوں کے سامنے نِکال دِیا۔ّ،" لو! اِسکو پکڑ کر آگے پِچھے کرو۔ّ۔!"

ہاتھ میں لینے پر اُسکا لِںگ مُجھے ترُن جِتنا ہی لںبا اؤر موٹا لگا۔ّ۔ مینے کھُشی کھُشی اُسکو ہِلانا شُرُو کر دِیا۔ّ۔

"جب میں کہُوں۔۔ اَیا۔۔ اَپنا مُںہ۔ّ۔۔ کھول دینا۔ّ۔" اُسنے سِسکتے ہُئے کہا۔ّ۔

مُجھے ممّی اؤر سُندر والا سین یاد آ گیا،" مُجھے پینا ہے کیا سر؟"

"اَرے واہ۔۔ اَیا۔۔ تُو تو بڑی سمجھ۔ّدار۔۔ ہے۔ّ۔ اَیا۔۔ ہاں۔۔ جلدی جلدی کر۔ّ۔" اُسکی ساںسیں اُکھڑی ہُئی تھی۔۔

کریب 2 مِنِٹ کے باد ہی وہ کُرسی سے سرک کر آگے کی اور جھُک گیا۔ّ،" ہاآں۔ّ۔ آآّہ۔۔ لے۔۔ مُںہ کھول۔ّ۔"

مینے اَپنا مُںہ پُورا کھول کر اُسکے لِںگ کے سامنے کر دِیا۔ّ۔ اُسنے جھٹ سے اَپنا سُوپڑا میرے مُںہ میں پھںسایا اؤر میرا سر پکڑ لِیا۔ّ،" آآّہ۔ّ۔ اَیایا۔۔ اَیایا"

سُندر کے مُقابلے رس زیادا نہی نِکلا تھا۔۔ پر جِتنا بھی تھا۔۔ مینے اُسکی ایک ایک بُوںد کو اَپنے گلے سے نیچے اُتار لِیا۔ّ۔ جب تک اُسنے اَپنا لِںگ باہر نہی نِکالا۔۔ میرے گُلابی رسیلے ہونٹ اُسکے سُوپدے کو اَپنی گِرفت میں جکڑے رہے۔ّ۔ سواد مُجھے کُچّھ کھاس اَچّچھا نہی لگا۔۔ پر کُچّھ کھاس بُرا بھی نہی تھا۔ّ۔۔

کُچّھ دیر یُوںہی جھٹکے کھانے کے باد اُسکا لِںگ اَپنے آپ ہی میرے ہوںٹو سے باہر نِکل آیا۔ّ۔ اُسکو اَںدر کرکے اُسنے اَپنی زِپ بںد کی اؤر اَپنا موبائیل نِکال کر پھون مِلایا اؤر بولا،" آ جاّو میڈم!"

"تُو اِس گاںو کی نہی ہے نا؟" اُسنے پیار سے پُوچّھا۔ّ۔

"جی نہی۔۔" مینے مُسکُرکر جواب دِیا۔ّ۔ّ۔

"کؤن آیا ہے تیرے ساتھ؟"

"جی کوئی نہی۔۔ اَپنی سہیلی کے ساتھ آئی ہُوں۔ّ۔!" مینے جواب دِیا۔ّ۔

"ویری گُڈ۔۔ ایسا کرنا۔۔ پیپر کے باد یہیں رہکر سارا پیپر کر لینا۔۔ تُجھے تو میں 2 گھںٹے بھی دے دُوںگا۔۔ تُو تو بڑے کام کی چیز ہے یار۔ّ۔

(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

بالی اُمر کی پیاس پارٹ--11 urdu sexi stori

Post by rajaarkey »


بالی اُمر کی پیاس پارٹ--11

گتاںک سے آگے۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔

ایگزیمِنیشن رُوم سے باہر نِکلتے ہی پِںکی نے مُجھے پکڑ لِیا،" تیرا پیپر تو ہو ہی نہی پایا ہوگا یار۔۔ تُجھے اِتنی دیر باد کیُوں چھچوڑا اُنہونے؟"

مینے اُسکی آںکھوں میں دیکھ ایک پل سوچا کِ سںدیپ کے کِئے اَہسان کے بارے میں بتاُّ یا نہی،" ووّ۔۔ وو تو میرا کیس بنانے پر آڑے ہُئے تھے۔۔ بہُت رِکویسٹ کرنے کے باد ہی مانے۔۔ بس اِسیلِئے دیر ہو گیّ۔ّ۔"

تبھی سر ऑپھیس سے باہر نِکل آئے۔۔ اُنہونے اِدھر اُدھر دیکھا۔۔ سبھی جا چُکے تھے۔۔ ہمارے اَلاوا سِرف پیّان ہی ऑپھیس کے باہر بیٹھا تھا۔ّ۔۔

سر اَںدر گیے اؤر تھوڑی دیر باد میڈم باہر نِکلی،" کرشن! باکی کمروں کو تالا لگاکر تُم چلے جاّو۔۔ ہمیں اَبھی ٹائیم لگیگا۔ّ۔"

"ٹھیک ہے میڈم!" پیّان نے کہا اؤر چابی اُٹھا کر کمرے بںد کرنے لگا۔ّ۔۔

"ہُمّ۔۔ پر پیپر تو میرا بھی اَچّچھا نہی ہُآ۔ّ۔ چل چلتے ہیں گھر۔۔ راستے میں بات کریںگے۔ّ۔۔" پِںکی نے مایُوس ہوکر کہا۔ّ۔

"ووّ۔۔ ایسا کر۔۔ تُو جا۔۔ میں تھوڑی باد میں آاُوںگی۔ّ۔" میں لگے ہاتھوں باکی بچے پیپر کو بھی نِپٹا دینا چاہتی تھی۔ّ۔

"پر کیُوں؟ یہاں کیا کریگی تُو؟" اُسنے آںکھیں سِکوڈ کر پُوچّھا۔ّ۔۔

"ووّ۔۔ میرا ٹائیم کھراب ہو گیا تھا نا۔۔ اِسیلِئے سر مُجھے اَب تھوڑا سا ٹائیم دیںگے۔۔" مینے اُسکو آدھا سچ بتا دِیا،" پر تُو کِسی کو بولنا مت۔۔ سر کے اُپر بات آ جاّیگی نہی تو۔ّ۔۔"

"اَچّچھا!" پِںکی کھُش ہوکر بولی،" یے تو اَچّھِ بات ہے۔۔ کوئی بات نہی۔۔ میں تیرا اِںتجار کر لیتی ہُوں یہیں۔۔ تیرے ساتھ ہی چالُوںگی۔ّ۔!"

میں اُسکو بھیجنے کے لِئے بہانا سوچ ہی رہی تھی کِ سر ایک بار پھِر باہر آ گیے۔۔ باہر آکر میری اور مُسکُرا کر دیکھا اؤر اِشارے سے اَپنی اؤر بُلایا۔۔

"۔۔۔ تُو جا یار۔۔ میں آ جاُّنگِ!۔۔۔ ایک مِنِٹ۔ّ۔۔ سر بُلا رہے ہیں۔ّ۔" مینے پِںکی سے کہا اؤر بِنا اُسکا جواب لِئے سر کے پاس چلی گیّ۔ّ۔۔ پِںکی وہیں کھڑی رہی۔ّ۔

سر نے اَپنے ہوںٹو پر جیبھ پھِرائی اؤر پِںکی کی اور دیکھ کر دھیرے سے بولے،" اِسکو تو بھیج دِیا ہوتا۔۔ اَپنے ساتھ کیُوں چِپکا رکھا ہے۔ّ۔!"

"مینے کہا ہے سر۔۔ پر وو کہ رہی ہے کِ میرے ساتھ ہی جاّیگی۔۔ اَب باکی بچّے بھی جا چُکے ہیں۔ّ۔ میں اُسکو پھِر سے بول کے دیکھتی ہُوں۔ّ۔" مینے نزریں جھُکا کر جواب دِیا۔ّ۔

"ہُمّ۔۔ کؤن ہے وو؟ تیری کیا لگتی ہے؟" سر کی آواز میں بڑی مِٹھاس تھی اَب۔ّ۔

"جی۔۔ میری سہیلی ہے۔۔ بہُت اَچّھِ۔۔" مینے اُسکی نزروں میں دیکھا۔۔ وہ پِںکی کو ہی گھُور رہا تھا۔ّ۔

"کِسی کو کُچّھ بتا تو نہی دیگی نا۔ّ۔" سر نے میری چُوچِیو کو گھُورتے ہُئے پُوچّھا۔ّ۔۔

یہاں میری غلتی رہ گیّ۔۔ مینے سمجھا کِ سر کا یے سوال ایگزیم ٹائیم کے باد مُجھے پیپر کرنے دینے کے بارے میں ہے۔ّ۔ ویسے بھی میں یہی سمجھ رہی تھی کِ اُنکو جو کُچّھ کرنا تھا۔۔ وو کر چُکے ہیں،" نہی سر! وو تو میری بیسٹ پھریںڈ ہے۔۔ کِسی کو کُچّھ نہی بتاّیگی۔ّ۔"

میں کہنے کے باد سر کی پرتِکرِیا کا اِںتجار کرنے لگی۔ّ۔ وو چُپچاپ کھڑے پِںکی کی اؤر دیکھتے ہُئے کُچّھ سوچتے رہے۔۔

"سر۔ّ۔!" مینے اُنہے ٹوک دِیا۔ّ۔۔

"ہُوںمّ؟" وو اَب بھی میرے پاس کھڑے لگاتار پِںکی کی اور ہی دیکھ رہے تھے۔ّ۔

"ووّ۔۔ میں۔۔ کہ رہی تھی کِ اُسکا بھی پیپر کھراب ہُآ ہے۔ّ۔ اَگر آپ۔ّ۔!" میں بیچ میں ہی رُک گیّ۔۔ یے سوچ کر کِ سمجھ تو گیے ہی ہوںگے۔ّ۔

"چل ٹھیک ہے۔۔ بُلا لو۔ّ۔ پر دیکھ لو۔۔ تُمہارے بھروسے پر کر رہا ہُوں۔۔ کہیں باد میں۔ّ۔" سر کی بات کو مینے کھُش ہوکر بیچ میں ہی کاٹ دِیا۔ّ۔

"جی۔۔ وو کِسی کو کُچّھ نہی بتاّیگی۔۔ بُلا لاُّ اُسکو؟" میں کھُش ہوکر بولی۔ّ۔۔

"ہاں۔۔ ऑپھیس میں لیکر آ جاّو۔ّ۔۔!" سر نے کہا اؤر اَںدر چلے گیے۔ّ۔۔

میں کھُش ہوکر دؤڑی دؤڑی پِںکی کے پاس گیّ،" چل آجا۔ّ۔ مینے تیرے لِئے بھی بات کر لی ہے۔ّ۔ تُجھے بھی سر پیپر دے دیںگے۔ّ۔"

"اَچّچھا۔۔ سچ! مزا آ جاّیگا پھِر تو" وا بھی سُنکر کھُشی سے اُچّھل پڑی۔ّ۔

اَگلے ہی پل ہم دونو میڈم اؤر سر کے سامنے کھڑے تھے۔ّ۔

"میڈم۔۔ پلیز۔۔ آپ ऑپھیس کا تالا لگاکر تھوڑی دیر باہر بیٹھ جاّو۔۔ میرا پھون بھی لیتے جاّو۔۔ اَگر کوئی پھون آئے تو کہنا کِ وو پیپرس کا بںڈل لیکر نِکل چُکے ہیں اؤر پھون یہیں بھُول گیے۔ّ۔!" سر نے میڈم کی ترپھ اَپنا موبائیل بڑھاتے ہُئے کہا۔ّ۔۔

"میں تو بیٹھ جاُّنگِ سر۔ّ۔ پر دیکھ لو۔۔ زِںدگی بھر اَب آپ مُجھے اؤر اِس سیںٹر کو بھُول مت جانا۔ّ۔ اَب میرے سکُول کے کِسی بچّے کا پیپر کھراب نہی ہونا چاہِئے۔ّ۔ سبکو کھُلی چھچھُوٹ مِلیگی نا اَب تو۔ّ۔ّ؟" میڈم نے شِکایتی لہجے میں سر کو کہا۔ّ۔۔

سر نے ہںستے ہُئے اَپنا پُورا جبڑا ہی کھول دِیا،" ہا ہا ہا۔۔ آپ بھی کمال کرتی ہیں میڈم۔۔ یے سیںٹر اؤر آپکو کبھی بھُول سکتا ہُوں کیا؟ یہاں تو مُجھے توہپھے پر توہپھے مِل رہے ہیں۔ّ۔ّآپ بیپھِکر رہیں۔ّ۔ کل سے سب بچّوں کو 15 مِنِٹ پہلے پیپر مِل جایا کریگا۔۔ اؤر نکل کی بھی مؤج کروا دُوںگا۔ّ۔"

"تھیںکس سر۔۔ مُجھے بس یہی چاہِئے۔۔" میڈم نے مُسکُرا کر کہا اؤر باہر نِکل کر ऑپھیس کو تالا لگا دِیا۔ّ۔ّ۔

"سوپھے پر بیٹھ جاّو آرام سے۔۔ ڈرنے کی کوئی زرُورت نہی ہے۔۔ اَپنا اَپنا رول۔ نںبر۔ بتا دو جلدی۔ّ۔ تُمہے نہی پتا میں کِتنا بڑا رِسک لیکر تُمہارے لِئے یے سب کر رہا ہُوں۔ّ۔" سر نے ہمارے رُوم کا بںڈل کھولتے ہُئے کہا۔ّ۔۔

پِںکی نے میری اؤر دیکھا اؤر مُسکُرا دی اؤر پھِر سر کو کرِتگے نزروں سے دیکھتے ہُئے بولی،" تھیںکس سر۔۔"

ہم دونو نے اَپنے اَپنے رول نںبر۔ سر کو بتائے اؤر اُنہونے ہماری شیٹ نِکال کر ہم دونو کو پکڑا دی۔ّ۔،" کِسی اِںٹیلِجیںٹ بچّے کا بھی رول نںبر۔ بتا دو۔۔ میں نِکال کر دے دیتا ہُوں۔۔ جلدی جلدی اُتار لینا اُسمیں سے۔ّ۔"

"دیپالی" پِںکی کے مُںہ سے نِکلا۔۔ جبکِ میرے مُںہ سے سںدیپ کا نام نِکلتے نِکلتے رہ گیا۔۔ پِںکی نے دیپالی کا رول نںبر۔ سر کو بتا دِیا۔ّ۔

"ہُوںمّ۔۔ مِل گیا!" سر نے کہا اؤر پیپر لیکر ہمارے پاس آئے اؤر ہمارے بیچ پھںسکر بیٹھ گیے۔ّ،" یے لو۔۔ جلدی جلدی کرو!"

پِںکی نے شاید سر کی مںشا پر دھیان نہی دِیا تھا۔ّ۔ ہم دونو نے سِر کے سامنے دیپالی کا پیپر کھول کر رکھ لِیا اؤر جو کویسچن ہم دونو کے رہتے تھے۔ّ۔اُتارنے لگے۔ّ۔

کریب پاںچ مِنِٹ ہی ہُئے ہوںگے۔۔ سر نے اَپنی باہیں پھیلاکر ہم دونو کے کںدھوں پر رکھ دی،" شاباش۔۔ جلدی جلدی کرو۔ّ۔"

"تُمہارا کیا نام ہے بیٹی؟" سِر نے پِںکی کی اور دیکھ کر پُوچّھا۔ّ۔۔

"جی۔ّ؟ پِںکی!" پِںکی جلدی جلدی لِکھتے ہُئے بولی۔ّ۔۔

"بہُت پیارا نام ہے۔۔ اَںجلِ کو تو سب پتا ہی ہے۔۔ تُم بھی اَب کِسی پیپر کی چِںتا مت کرنا۔۔ سب ایسے ہی کروا دُوںگا۔۔ کھُش ہو نا؟" سر پِںکی کی کمر پر ہاتھ پھیرنے لگے۔ّ۔

میرا دھیان رہ رہ کر پِںکی پر جا رہا تھا۔۔ مُجھے ترُن کی ٹھُکائی یاد آ رہی تھی۔ّ۔ یے سوچکر میں ڈری ہُئی تھی۔۔ کہیں سر پِںکی پر ہاتھ ساپھ کرنے کے بارے میں نا سوچنے لگے ہوں۔ّ۔ 'ایسا ہوگا تو آج بہُت بُرا ہوگا۔۔' میں مںن ہی مںن سوچ رہی تھی۔۔ پر کہتی بھی تو میں کِسکو کیا کہتی۔ّ۔ میری ایک آںکھ اَپنا پیپر کرنے پر۔۔ اؤر دُوسری پِںکی کے چیہرے پر بنی رہی۔ّ۔۔

"تُم اَب جوان ہو گیی ہو بیٹی۔۔ چُنّی ڈالا کرو نا۔۔ ایسا اَچّچھا نہی لگتا نا۔۔ دیکھو۔۔ باہر سے ہی ساپھ دِکھ رہے ہیں۔ّ۔!" سر کی اِس بات پر پِںکی سہم سی گیّ۔۔ پر شاید اَپنا پیپر پُورا کرنے کا لالچ اُسکے مںن میں بھی تھا۔۔

"ووّ۔۔ مینے آج اَںجلِ کو دے دی سر۔ّ۔" پِںکی نے ہڑبڑا کر کہا۔ّ۔۔

"اوہ۔۔ ہاں۔۔ اِسکی تو اؤر بھی بڑی بڑی اؤر مست ہیں۔۔ پر اِسکو اَپنی لانی چاہِئے۔۔ دیکھو نا۔۔ تُمہاری بھی تو کیسے چؤںچھ اُٹھائے کھڑی ہیں۔۔ تُم برا بھی نہی پہنتی ہو۔۔ ہے نا؟"

سر کی بات سُنکر پِںکی کا چیہرا سچ میں ہی گُلابی سا ہو گیا۔۔ اَب شاید اُسکے مںن میں بھی سر کی باتیں سُن کر گھںٹِیاں سی بجنے لگی تھی۔ّ۔ مُجھے ڈر تھا کی یے گھںٹِیاں گھںتال بنکر سر کے سِر پر نا بجنے لگ جایّں۔ّ۔ اَبھی تو 5 پیپر باکی تھے۔ّ۔۔

پِںکی بولی تو کُچّھ نہی پر سرک کر 'سر' سے تھوڑا دُور ہو گیّ۔۔

"نہی پہنتی ہو نا برا؟" سر نے اُس'سے پھِر پُوچّھا۔ّ۔،" اَںجلِ بھی نہی پہنتی۔۔ تُم بھی نہی۔۔ کیا بات ہے یار!"

اَںجلِ اِس بار تھوڑا سا کھِج کر بولی،" وو۔۔ ممّی لاکر ہی نہی دیتی۔۔ کہتی ہیں اَبھی تُم بچّی ہو۔ّ۔!" اؤر اَپنا پیپر کرتی رہی۔ّ۔

"ممّی کے لِئے تو تُم شادی کے باد بھی بچّی ہی رہوگی بیٹی۔۔ ہے ہے ہے۔۔" سر اَپنی جاںگھوں کے بیچ تناو کو کم کرنے کے لِئے 'وہاں' کھُجاتے ہُئے بولے،" پر تُم بتایا کرو نا۔۔ تُم تو اَب پُوری جوان ہو گیی ہو۔۔ لڑکوں کا دِل مچل جاتا ہوگا اِنہے یُوں پھڑکتے دیکھ کر۔۔ پر تُمہارا بھی کیا کُسُور ہے۔۔ یے اُمر ہی مزے لینے اؤر دینے کی ہوتی ہے۔۔" سر نے کہنے کے باد اَچانک اَپنا ہاتھ پِںکی کی جاںگھوں پر رکھ دِیا۔۔

پِںکی کسمسا اُٹھی،" سر۔۔ پلیز!"

"کرو نا۔۔ تُم آرام سے پیپر کرو۔۔ میں تُمہارے لِئے ہی تو بیٹھا ہُوں یہاں۔۔ چِںتا کی کوئی بات نہی۔۔" سر نے اُسکو یاد دِلانے کی کوشِش کی کِ وو ہم پر کِتنا 'بڑا' اَہسان کر رہے ہیں۔ّ۔ اُنہونے اَپنا ہاتھ پِںکی کی جاںگھ سے نہی ہٹایا۔ّ۔

پِںکی کے چیہرے سے مُجھے ساپھ لگ رہا تھا کِ وو پُوری ترہ وِچلِت ہو چُکی ہے۔۔ پر شاید پیپر کرنے کا لالچ; یا پھِر اُنکی اُمر; یا پھِر دونو ہی کارن تھے کِ وہ چُپ بیٹھی اَب بھی لِکھ رہی تھی۔ّ۔

سر نے اَچانک میرے ہاتھ کے نیچے سے اَپنا ہاتھ نِکالا اؤر میرا دایاں ستن اَپنی ہتھیلی میں لے لِیا۔۔ مینے گھبراکر پِںکی کی اور دیکھا۔۔ کِ کہیں اُسکے ساتھ بھی ایسا ہی تو نہی کر دِیا۔۔ پر اَب تک گنیمت تھا کِ اُنہونے ایسا نہی کِیا تھا۔ّ۔ وہ ہڑبڑائی ہُئی جلدی جلدی لِکھتی چلی جا رہی تھی۔ّ۔۔

سر نے اَچانک اَپنے ہاتھ سے اُسکی جاںگھوں کے بیچ جانے کیا 'چھیڑ' دِیا۔۔ پِںکی اُچّھل کر کھڑی ہو گیّ۔۔ مینے گھبراکر اُنکا ہاتھ اَپنی چھاتی سے ہٹانے کی کوشِش کی۔۔ پر اُنہونے 'اُسکو' نہی چھچوڑا۔ّ۔

"کیا ہو گیا بیٹی؟ اِتنی گھبرا کیُوں رہی ہو؟ آرام سے پیپر کرتی رہو نا۔۔ یے دیکھو۔۔ اَںجلِ کِتنے آرام سے کر رہی ہے۔۔" سر نِسچِںت بیٹھے ہُئے تھے۔۔ یے سوچ کر کی میری 'سہیلی' ہے۔۔ میرے ہی جیسی ہوگی۔ّ۔

پِںکی نے میری اؤر دیکھا اؤر شرم سے اَپنی آںکھیں جھُکا لی۔۔ اُسنے میری چھاتی کو 'سر' کے ہاتھوں میں دیکھ لِیا تھا۔۔ میں چاہکر بھی اُنکا ہاتھ 'وہاں' سے ہٹا نہی پائی۔ّ۔

پِںکی کا چیہرا تمتمایا ہُآ تھا۔ّ،" مُجھے نہی کرنا پیپر۔۔ درواجا کھُلوا دو۔۔ مُجھے جانا ہے۔ّ۔!"

تب تک میرا بھی پیپر پُورا ہی ہو گیا تھا۔۔ مینے بھی اَپنی آنسر شیٹ بںد کرکے ٹیبل پر رکھ دی۔ّ۔،" ہو گیا سر۔۔ جانے دو ہمیں۔ّ۔!"

سر گُرّاتے ہُئے بولے،" اَچّچھا۔۔ پیپر ہو گیا تو جانے دو۔۔ ہمیں نہی کرنا پیپر۔۔ وا! میں کیا چُوتِیا ہُوں جو اِتنا بڑا رِسک لے رہا ہُوں۔۔!"

جیسے ہی میں کھڑی ہُئی۔۔ سر نے میری کمر کو پکڑ کر مُجھے اَپنی گود میں بیٹھا لِیا۔ّ۔

مینے پِںکی کے کارن گُسّا سا ہونے کا دِکھاوا کِیا۔ّ۔،" یے سب کیا ہے سر۔۔ چھچوڑ دو مُجھے!" میں اُنکی پکڑ سے آزاد ہونے کو چچٹپتائی۔ّ۔

"اَچّچھا! سالی۔۔ دِن میں تو تُجھے یے بھی پتا تھا کِ رس کیسے پیتے ہیں لؤدے کا۔۔ اَب تیرا کام نِکل گیا تو پُوچّھ رہی ہے۔۔ یے سب کیا ہے۔ّ۔! تُم کیا سوچ رہی ہو؟ میں تُمہے یُوںہی تھوڑے جانے دُوںگا۔۔ باکی کے دِن تُمہاری مرزی۔۔ پر آج تو اَپنی پھیس لیکر ہی رہُوںگا۔ّ۔۔" مُجھے زبردستی گود میں ہی پکڑے سر میری چُوچِیو کو شرٹ کے اُپر سے ہی مسلنے لگے۔ّ۔ّ۔

پِںکی بہُت ڈری ہُئی تھی۔۔ شاید وو بھی گھر میں ہی شیر تھی۔۔ سر کے سامنے وو کھڑی کھڑی کاںپنے لگی تھی۔ّ۔

میں کُچّھ بول نہی پا رہی تھی۔ّ۔ پر سچ میں مُجھے بِلکُل بھی اَچّچھا نہی لگ رہا تھا اُس سمے۔۔ پِںکی کے کارن!

"اَبھی تو ایک ہی پیپر ہُآ ہے۔۔ 5 تو باکی ہیں نا۔۔ سیںٹر میں اِتنی سکھتیِ کر دُوںگا کِ ایک دُوسرے سے بھی کُچّھ پُوچّھ نہی سکوگی۔۔ دیکھتا ہُوں تُم جیسی لڑکِیاں کیسے پاس ہوتی ہیں پھِر۔ّ۔۔" سر نے گُرّاتے ہُئے دھمکی دی اؤر میری کمیز کے اَںدر ہاتھ ڈال کر میری چُوچِیو کو مسلنے لگے۔ّ۔

اُنکی اِس دھمکی کا پِںکی پر کیا اَسر ہُآ۔۔ یے تو میں سمجھ نہی پائی۔۔ پر کھُد میں ایکدم ڈھیلی ہو گیّ۔۔ اؤر اُنکا وِرودھ کرنا چھچوڑ دِیا۔۔ میں مجبُور ہوکر پِںکی کو دیکھنے لگی۔ّ۔ وو کھڑی کھڑی رو رہی تھی۔ّ۔۔

"ہمیں جانے دو سر۔۔ پلیز۔۔ میں آپکے آگے ہاتھ جوڑتی ہُوں۔ّ۔ آپ کُچّھ بھی کر لینا۔۔ پر ہمیں اَبھی جانے دو۔۔" پِںکی سُبکتی ہُئی بولی۔ّ۔۔

"چُپ چاپ کھڑی رہ وہاں۔۔ مینے نہی بُلایا تھا تُمہے اَںدر۔۔ تُمہاری یے 'چھمِیِیا' لیکر آئی تھی۔۔ اؤر میں تُمہے کُچّھ کہ بھی نہی رہا۔۔ اَب زیادا بکواس مت کرو اؤر چُپچاپ تماشا دیکھو۔ّ۔" سر نے کہا اؤر مُجھے کھڑا کر دِیا۔ّ۔ پِںکی کی سُورت دیکھ میری بھی آںکھوں میں آںسُو آ گیے۔۔

سر آگے ہاتھ لاکر میری سکرٹ کا ہُک کھولنے لگے۔۔ مینے پِںکی کو دِکھانے کے لِئے اُنکا ہاتھ پکڑ لِیا۔ّ،" چھچوڑ دو نا سر! پلیز"

"بہُت پلز سُن لی تیری۔۔ اَب چُپچاپ میری پلیز سُن لے۔۔ زیادا بولی تو پتا ہے نا۔۔" اُنہونے کہا اؤر جھٹکے کے ساتھ ہُک کھول کر سکرٹ کو نیچے سرکا دِیا۔ّ۔ پِںکی جیسی لڑکی کے سامنے اِس ترہ کھُد کو نںگی ہوتے دیکھ میری آںکھیں ایک بار پھِر ڈیبڈبا گیّ۔ّ۔ میں اَب نیچے سِرف کچھی میں کھڑی تھی۔ّ۔ اؤر اَگلے ہی پل کچھی بھی نیچے سرک گیّ۔۔ میرے نںگے نِتںب اَب 'سر' کی آںکھوں کے سامنے تھے۔۔ اؤر یونِ 'پِںکی' کے سامنے۔۔ پر پِںکی نے اِس ہالت میں مُجھے دیکھتے ہی اَپنی آںکھیں جھُکا لی اؤر سُبکتی رہی۔ّ۔ّ۔

"اَیا۔۔ کیا مال ہے تُو بھی لؤںڈِیا!۔۔ چُوتڑ تو دیکھو! کِتنے مست اؤر ٹائیٹ ہیں۔۔ ایک دم گول گول۔ّ۔ پکے ہُئے کھربُوجے کی ترہ۔ّ۔" سر نے میرے نِتںبوں پر تھپکی سی مارنے کے باد اُنکو اَلگ اَلگ کرنے کی کوشِش کرتے ہُئے کہا۔ّ،" ہائے۔۔ بِلکُل ایک نںبر۔ کا مال ہے۔ّ۔کِتنی چِکنی چُوت ہے تیری۔ّ۔ مینے تو سپنے میں بھی نہی سوچا تھا کِ اِںڈِیا میں بھی ایسی چُوتے مِل جاّیںگی۔ّ۔ کیا اِںپورٹیڈ پیس ہے یار۔ّ۔"

پِںکی کا رو رو کر بُرا ہال ہو رہا تھا۔۔ پر اُسکی سُن'نے والا وہاں تھا کؤن۔۔ اُسنے اَپنا چیہرا دُوسری اؤر گھُما لِیا۔ّ۔

"چل۔۔ ٹیبل پر جھُک جا۔۔ پہلے تیرا رس پی لُوں۔ّ۔" سِر نے کہتے ہُئے میری کمر پر ہاتھ رکھ کر آگے کو دبا دِیا۔ّ۔ نا چاہتے ہُئے بھی مُجھے جھُکنا پڑا۔ّ۔ مینے اَپنی کوہنِیاں ٹیبل پر ٹیکا لی۔ّ۔۔

"ہاں۔۔ ایسے۔۔ شاباش۔۔ اَب ٹاںگ چؤڑی کرکے اَپنے چُوتڑ پِچھے نِکل لے۔۔!" سر نے اُتّیجِت سور میں کہا۔ّ۔۔

اُسکی بات سمجھنے میں مُجھے زیادا پریشانی نہی ہُئی۔۔ اَب پِںکی کے سامنے میری جو مِٹّی پلیت ہونی تھی۔۔ وہ تو ہو ہی چُکی تھی۔ّ۔۔ میں اَب جلد سے جلد اُسکو نِپٹانے کی سوچ رہی تھی۔۔ مینے اَپنی کمر کو جھُکایا اؤر اَپنی جاںگھیں کھولتے ہُئے اَپنے نِتںبوں کو پِچھے دھکیل سا دِیا۔ّ۔ میری یونِ اَب لگبھگ باہر کی اور نِکل چُکی ہوگی۔ّ۔۔

"اویے ہویے۔۔ ما کسم۔۔ کیا چُوت ہے تیری۔۔ دِل کرتا ہے اِسکو تو میں کاٹ کر اَپنے ساتھ ہی لے جاُّ!" کہکر اُسنے سِسکتے ہُئے میرے نِتںبوں کو اَپنے دونو ہاتھوں میں پکڑا اؤر اَپنی جیبھ نِکال کر ایک ہی بار میں یونِ کو نیچے سے اُپر تک چاٹ گیا۔۔ میری سِسکی نِکل گیّ۔ّ۔۔

"دیکھا۔۔ کِتنا مزا آیا نا؟ اِسکو بھی سمجھا۔۔ یے بھی تھوڑے مزے لینا سیکھ لے مُجھسے۔۔ جوانی چار دِن کی ہوتی ہے۔۔ پھِر پچھتایّگِ نہی تو۔ّ۔ " سر نے کہنے کے باد ایک بار اؤر جیبھ لپلپتے ہُئے میری یونِ کی پھاںکوں میں کھلبلی مچائی اؤر پھِر بولے،" کہ دے نا اِسکو۔۔ دو میں تو اَلگ ہی مزا آایگا۔۔ بول دے اِسکو۔۔ مؤج کر دُوںگا سسُوری کی۔۔ میرِٹ نا آئے تو کہنا۔ّ۔"

میں کُچّھ نا بولی۔ّ۔ میں کیا بولتی۔ّ؟ میرا بُرا ہال ہو چُکا تھا۔۔ اَب لگاتار ناگِن کی ترہ میری یونِ میں لہرا رہی اُسکی جیبھ سے میں بیکابُو ہو چُکی تھی۔۔ اَپنے آپکو سِسکِیاں بھرنے سے بھی نہی روک پا رہی تھی۔ّ۔،"اَیا۔ّ۔ سرّرّ۔ّ۔ آآّہ۔ّ۔"

"پگلی۔۔ سر کی ہالت بھی تیری ہی ترہ ہو چُکی ہے۔۔ کُچّھ مت بول اَب۔ّ۔ اَب تو مُجھے گھُسنے دے جلدی سے!" بول کر وہ کھڑا ہو گیا۔ّ۔

میں آںکھیں بںد کِئے سِسکِیاں لیتی ہُئی مستی میں کھڑی تھی۔۔ اَچانک مُجھے اَپنی یونِ کی پھاںکوں کے بیچ کُچّھ گڑتا ہُآ مہسُوس ہُآ۔۔ سمجھ میں آتے ہی میں ہڑبڑا گیی اؤر اِسی ہڑبڑاہٹ میں ٹیبل پر گِر گیّ۔ّ۔

"اَیا۔۔ ایسے مت تڈپا اَب۔ّ۔ بِلکُل آرام سے اَںدر کرُوںگا۔۔ ما کسم۔۔ پتا بھی نہی لگنے دُوںگا تُجھے۔ّ۔ تیری تو ویسے بھی اِتنی چِکنی ہے کِ سرّرر سے جاّیگا۔۔ آجا اَںجُو آجاآاَ!" پگلائے ہُئے سے سر نے مُجھے کمر سے پکڑ کر زبردستی پھِر سے ویسے ہی کرنے کی کوشِش کی۔ّ۔ پر اِس بار میں اَڑ گیّ۔ّ۔

"نہی سر۔۔ یے نہی!" مینے ایک دم سے سیدھی کھڑی ہوکر کہا۔ّ۔۔

"یے کیُوں نہی میری جان۔ّ۔ یے ہی تو لینا ہے۔۔ ایک بار تھوڑا سا درد ہوگا اؤر پھِر دیکھنا۔ّ۔ چل آجا۔۔ جلدی سے آجا۔ّ۔ ٹائیم ویسٹ مت کر اَب!" سر نے اَپنے لِںگ کو ہاتھ میں لیکر ہِلاتے ہُئے کہا۔ّ۔۔

"نہی سر۔۔ اَب بہُت ہو گیا۔۔ جانے دو ہمیں۔۔" میں اَکڑ سی گیّ۔ّ۔

"زیادا بکبک کی تو سالی کی گاںد میں گھُسیڈ دُوںگا یے۔۔ نؤ سؤ چُوہے کھاکر اَب بِلّی ہج کو جاّیگی۔ّ۔ چُپچاپ مان جا ورنا اَپنی سہیلی کو بول کے چُوس دیگی تھوڑا سا۔ّ۔ پھِر میں مان جاُّنگا۔ّ۔" سر نے کہا۔ّ۔

اَجیب اُلجھن میں آ پھاںسی تھی میں۔ّ۔ اَگر گھُسوا لیتی تو پھِر ما بن'نے کا ڈر۔۔ پِںکی کو بولتی تو بولتی کیسے؟ وو پہلے ہی مُجھے کوس رہی ہوگی۔ّ۔ اَچانک سر میری ترپھ لپکے تو میرے مُںہ سے گھبراہٹ میں نِکل ہی گیا،" پِںکی۔۔ پلیز۔ّ۔"

پِںکی نے میری ترپھ گھُور کر گھرنا سے دیکھا۔۔ اؤر پھِر اَپنا چیہرا دیوار کی ترپھ کر لِیا۔ّ۔

سر اَب زیادا مؤکے دینے کے مُوڈ میں نہی تھے۔۔ اُنہونے زبردستی مُجھے پکڑ کر سوپھے پر گِرا لِیا اؤر میری ٹاںگیں پکڑ کر دُور دُور پھیلا دی۔۔ اِسکے ساتھ ہی میری یونِ کی پھاںکیں اَلگ اَلگ ہوکر سر کو آکرمن کے لِئے آمںترِت کرنے لگی۔ّ۔

سر نے جیسے ہی گھُٹنے سوپھے پر رکھے۔۔ میں دردناک ڈھںگ سے بِلکھ پڑی،" پِنکیّیّ۔۔ پلیز۔۔ بچا لے مُجھے۔ّ۔!"

سر نے میرے آہوان پر مُڑکر پِںکی کو دیکھا تو میری بھی نزر اُسی پر چلی گیّ۔۔ پر وہ چُپچاپ کھڑی رہی۔ّ۔۔

"ایسی سہیلِیاں بناتی ہی کیُوں ہے جو تیرے سامنے کھڑی ہوکر بھی تیری سیل ٹُوٹ'تے دیکھتی رہیں۔ّ۔ یے کِسی کام کی نہی ہے۔۔ تُجھے چُدنا ہی پڑیگا آج۔ّ۔" سر نے کہا اؤر میری جاںگھوں کو پھیلاکر پھِر سے مُجھ پر جھُکنے لگے۔۔ میں بِلکھ رہی تھی۔۔ پر وو 'کہاں' سُنتے؟ اُنہونے واپس اَپنا لِںگ میری یونِ پر ٹیکایا ہی تھا کِ اَچانک کھڑے ہو کر پلٹ گیے۔ّ۔

"کیا کرنا ہے سر؟" پِںکی آںکھیں بںد کِئے اُنکے پاس کھڑی تھی۔۔ اؤر اُسکی آںکھوں سے آںسُاوں کی جھڑی لگی ہُئی تھی۔ّ۔ّ۔۔

کرمشہ
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

مر کی پیاس پارٹ--12 urdu sexi stori

Post by rajaarkey »


بالی اُمر کی پیاس پارٹ--12

گتاںک سے آگے۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔

"شاباش۔۔ میری پِںکی۔۔ آجا۔۔ تُو رو کیُوں رہی ہے پاگل۔ّ؟ ایک بار چھچھُو کر تو دیکھ۔۔ تُجھے بھی مزا آایگا۔۔ آجا۔۔ میرے پاس بیٹھ جیّا۔۔!" سر سِسکی سی لیکر سوپھے پر بیٹھ گیے اؤر اُسکا ہاتھ پکڑ کر اَپنے تنے ہُئے لِںگ کی ترپھ کھیںچنے لگے۔ّ۔

پِںکی اَب بھی سُبک رہی تھی۔۔ اَپنے ہاتھ کو واپس کھیںچنے کی کوشِش کرتے ہُئے بگیر اُنکی ترپھ دیکھے گِڑگِدنے سی لگی،" جانے دو نا سر۔ّ۔ّ۔ پلیز۔ّ۔!"

سر نے میرا ہاتھ اَپنے دُوسرے ہاتھ میں پکڑا اؤر مُجھے اَپنے لِںگ کے نیچے لٹک رہے 'گولے' پکڑا دِئے۔۔ مینے ہلکا سا وِرودھ بھی نہی کِیا اؤر اُنکے 'وو' اَپنی اُںگلِیوں سے سہلانے لگی۔۔ اُنکا لِںگ اؤر زیادا اَکڑ کر جھٹکے سے مارنے لگا۔ّ۔۔

سر نے زبردستی پِںکی کو کھیںچ کر سوپھے پر بیٹھا ہی لِیا،" اَرے دیکھ تو سہی۔۔ اَںجلِ کِتنے پیار سے کر رہی ہے۔۔ تُو بھی کرکے دیکھ۔۔ تُجھے مزا نہی آیا تو میں تُجھے چھچوڑ دُوںگا۔۔ تیری کسم۔ّ۔"

پِںکی کا مُںہ دُوسری ترپھ تھا۔۔ سر نے اُسکا ہاتھ کھیںچ کر اَپنے لِںگ پر رکھ دِیا۔۔ اؤر اُسکے ہاتھ کو پکڑے ہُئے اَپنے لِںگ کو آگے پِچھے کرنے لگے،" ہاں۔۔ شاباش۔۔ کُچّھ دیر کرکے دیکھ۔۔ بہُت کام کی چیز ہے یے۔۔ دیکھ۔۔ دیکھ۔۔!" کہکر جیسے ہی سر نے اَپنا ہاتھ وہاں سے ہٹایا۔۔ پِںکی نے تُرںت اَپنا ہاتھ واپس کھیںچ لِیا۔ّ۔

" بس۔۔ اَب جانے دو سر۔۔ ہمیں دیر ہو رہی ہے۔ّ۔۔!" اُسکی آںکھوں کے آںسُو تھم ہی نہی رہے تھے۔ّ۔۔

"ٹھہر جا۔۔ تُو اَبھی ڈھںگ سے گرم نہی ہُئی ہے نا۔۔ اِسیلِئے بول رہی ہے۔۔ ورنا تو۔ّ۔" سر نے کہا اؤر اُسکو اَپنی باہوں میں لیکر اَپنی ترپھ کھیںچ لِیا۔۔ پِںکی چھٹِپاٹاتی رہی۔۔ پر اُںنپر اُسکے وِرودھ کا کوئی اَسر نہی ہُآ۔ّ۔

"کر۔۔ نا۔۔ تُو کیُوں رُک گیّ؟" پِںکی کی ہالت دیکھ میں سر کے گولے سہلانا بھُول کر اُسکی ترپھ دیکھنے لگی تھی۔۔ سر نے گُرّاتے ہُئے مُجھے میرا کام یاد دِلایا اؤر پِںکی کو سیدھی کرکے اَپنی باںہ کے سہارے اَپنی گود میں جھُولا سا لِیا۔۔ اَب پِںکی کا مُرجھایا اؤر آںسُاوں میں ڈُوبا ہُآ چیہرا سر کے چیہرے کے پاس تھا۔ّ۔

مینے پِںکی کی اور دیکھتے ہُئے مُجھے سؤںپا ہُآ کام پھِر سے چالُو کر دِیا۔ّ۔ سر نے اَچانک اَپنا ہاتھ پِںکی کے کمیز میں ڈالا اؤر اُپر چڑھا لِیا۔ّ۔ پِںکی تڑپ اُٹھی۔۔ اُسکو سر کے ہاتھ مجبُوری میں بھی اَپنی چھاتِیو پر گںوارا نہی ہُئے۔ّ۔ اؤر وہ گھبراکر اَپنا پُورا زور لگا کر اُٹھ بیٹھی۔ّ۔ اؤر اَگلے ہی پل کھڑی ہو گیّ،"چھچوڑو مُجھے۔۔ مُجھسے نہی ہوگا یے سب۔ّ۔"

"تو چُوتِیا کیُوں بنا رہی ہے سالی۔۔ اَبھی تو پُوچّھ رہی تھی کِ کیا کرنا ہے۔۔ اَب تُجھسے ہوگا نہی۔۔ تُجھے تو میں کل دیکھ لُوںگا۔ّ۔" سر نے کہا اؤر اَپنی کھیج مُجھ پر اُتار دی۔۔ مُجھے میرے بالوں سے پکڑا اؤر اُنکو کھیںچتے ہُئے گھُٹنو کے بل زمین پر اَپنے سامنے بیٹھا لِیا۔ّ۔،" لے۔۔ تُو چُوس۔۔ بتا اِسکو کِتنا مزا آ رہا ہے تُجھے۔ّ۔۔" کہکر اُنہونے مُجھے آگے کھیںچا اؤر اَپنے لِںگ کو میرے ہوںٹو پر رگڑنے لگے۔ّ۔۔

مینے ایک بار گھبرا کر اُنکو دیکھا اؤر اُنکی آںکھوں میں دیکھتے ہُئے ہی اَپنے ہونٹ کھول دِئے۔ّ۔

سر نے سِسک کر اَپنے لِںگ کو ایک دو بار میرے کھُلے ہوںٹو پر گول گول گھُمایا اؤر پھِر اَپنا کالے ٹماٹر جیسا سُوپڑا میرے مُںہ میں ٹھُوںس کر باہر نِکالا،" کیسا لگا؟"

مینے سہم کر پِںکی کی اؤر دیکھا۔۔ وہ تِرچھِ نزروں سے میرے مُںہ کی اور ہی گھُور رہی تھی۔ّ۔

باہر نِکال کر سر نے ایک دو بار لِںگ سے میرے ہوںٹو پر تھپکی سی لگائی اؤر میرے ہونٹ کھولتے ہی پھِر سے ویسا ہی کِیا۔ّ۔ اِس بار سُوپدے سے بھی کُچّھ زیادا اَںدر کرکے نِکالا تھا اُنہونے۔ّ۔ مُجھے لگا جیسے اُنکے لِںگ کی گرمی سے میرے ہونٹ پِگھل سے گیے ہوں۔۔ میرے مُںہ میں لار بھر گیّ۔ّ۔

"بتا اِسکو۔۔ کیسا لگ رہا ہے۔ّ؟" سر نے گھُور کر پِںکی کی اؤر دیکھتے ہُئے کہا اؤر پھِر میری اؤر دیکھنے لگے۔ّ۔

"جی۔۔ اَچّچھا۔۔ لگ رہا ہے۔۔!" مینے جواب دِیا اؤر پھِر سے اُنکے میرے ہوںٹو پر لِںگ رکھتے ہی اَپنے مُںہ کو کھول لِیا۔ّ۔ّ۔

"آآّآّہّ۔ّ۔ کیا چُوستِ ہے تُو۔ّ۔" اِشس بار سر نے اَپنا لِںگ میرے گلے تک تھُوس دِیا تھا۔۔ جیسے ہی اُنہونے باہر نِکالا۔۔ مُجھے کھاںسی آ گیّ۔ّ۔ اؤر ساتھ ہی آںکھوں میں آںسُو بھی۔ّ۔

سر کا لِںگ میری لار میں لِپٹ کر چِکنا اؤر رسیلا سا ہو گیا تھا۔ّ۔ّ،" اُنہونے پھِر سے میرے ہوںٹو پر رکھا اؤر تھوڑا تھوڑا اَںدر باہر کرنے لگے۔ّ،" اَیا۔۔ اِسکو بول۔۔ جِتنا آج تُونے کِیا ہے۔۔ یے بھی کرے۔ّ۔ اَیایا۔۔ ورنا میں تُجھے چود دُونگاآّ۔ّ۔۔"

کُچّھ دیر باد اُنہونے میرے مُںہ سے لِںگ نِکل لِیا،" بول۔۔ کیا کہتی ہے۔ّ؟ اِسکو مناّیگی یا اَپنی چُدوایّگی۔ّ۔ّ۔" اُنہونے گُسّا دِکھاتے ہُئے کہا۔ّ۔

مینے مجبُوری وش پِںکی کے چیہرے کی اور دیکھا۔ّ۔ اُسکی نزریں میری نزروں سے مِلی۔۔ پر اُسکے ہاو بھاو سے مُجھے لگا۔۔ وہ نہی کر پاّیگی۔ّ۔،" میں کر تو رہی ہُوں سر۔۔!" مینے ڈرتے ڈرتے کہا۔ّ۔۔

"تُجھے نہی پتا یار۔۔ وو گانا ہے نا۔۔ نِگوڈے مردوں کا۔۔ کہاں دِل بھرتا ہے۔ّ۔ کرنے کو تو تیری چاچی بھی بہُت اَچّھے سے کر دیتی ہے۔ّ۔ پر 'نیے' کا مزا کُچّھ اؤر ہی ہوتا ہے۔۔ سمجھی۔ّ۔ اؤر پھِر 'نیا مال نکھرے کرکے مِلے تو اُسکے تو کہنے۔ّ۔" اَچانک بولتے بولتے وہ گھبرا کر کھڑے ہو گیے۔ّ۔

اَگلے ہی پل مُجھے بھی اُنکی گھبراہٹ کا کارن سمجھ میں آ گیا۔ّ۔ ऑپھیس کے باہر کِسی کی میڈم سے تکرار چل رہی تھی۔ّ۔ اؤر اَب آوازیں تیج ہوکر ऑپھیس کے اَںدر تک سُنائی دینے لگی۔ّ۔ّ۔

"آپ تالا کھُلوا رہی ہیں یا میں گاںو والوں کو بُلواُّوں۔ّ۔۔" باہر سے ایک مردانا آواز سُنائی دی۔ّ۔ّ۔

"سمجھنے کی کوشِش کرو بیٹا۔ّ۔ میرے پاس چابی نہی ہے۔۔ میں کھُد چابی کے اِںتجار میں بیٹھی ہُوں۔ّ۔ّ۔ ںمُجھے بھی کُچّھ۔ّ۔ کُچّھ نِکالنا ہے۔۔ اَںدر کوئی بھی نہی ہے۔۔ تُم لوگ میرا وِشواس کیُوں نہی کر رہے۔ّ۔؟" میڈم کی آواز پُوری ترہ ہڑبڑائی ہُئی سی لگ رہی تھی۔ّ۔

"اوہ مائی گاڈ! کپڑے پہنو جلدی۔۔ اؤر پِچھے چھُپ جاّو۔ّ۔" سر کی گھِگّی سی باںدھ گیّ۔۔ اُنہونے میری سکرٹ اؤر کچھی میری ترپھ اُچّھلتے ہُئے کہا۔ّ،" بچا لے بھگوان! بس آج رکشا کر لے۔ّ۔ وہ کھڑے کھڑے کاںپ رہے تھے۔۔ اؤر ہم دونو بھی۔ّ۔

"ٹھیک ہے۔۔ جا سونُو! گاںو والوں کو اِکٹّھا کر لے۔ّ۔ !" باہر سے مُجھے جانی پہچانی سی آواز آئی۔ّ۔۔

"اوکے اوکے۔۔ ویٹ ئے مِنِٹ۔۔ دیکھتی ہُوں۔۔ شاید دُوسری چابی پرس میں پڑی ہو۔۔ پر تُم شاںت ہو جاّو۔۔ ایسا کرنے سے کیا مِلیگا تُمہے۔ّ۔۔ بیٹا۔۔ میری بات تو۔۔ ہاں مِل گیّ۔ّ۔ ایک مِنِٹ۔۔ پلیز شاںت رہو!" باہر سے میڈم کی کںپکںپتِ ہُئی آواز آئی۔ّ۔۔

اَگلے ہی پل درواجا بھڑاک سے کھُل گیا۔ّ۔ ہم دونو اَلمارِیوں کے پِچھے جاکر ایک دُوسرے سے چِپک کر سہمے ہُئے کھڑے تھے۔ّ۔

کوئی تین چار سیکیںڈ باد ہمیں ایک زور دار چاٹے کی آواز سُنائی دی۔۔ اؤر اِسکے ساتھ ہی ٹیبل کے پلٹنے کی۔ّ۔

"ییئے۔۔ کیا۔۔ کر رہے ہو۔۔ آپ لوگ۔۔ میں تو سِرف یہاں بںڈل چھاںٹ رہا ٹیٹی۔ّتّتھا۔ّ۔!" سر کی کںپکںپتِ ہُئی آواز ہمارے کانو تک آئی۔ّ۔

"سالے۔۔ بہنچوڑ۔۔ تیرے بںڈل تو ہم چھتویّنگے۔۔ ہمارے گاںو کی لڑکِیوں کے ساتھ۔ّ۔" اِس آواز کے تُرںت باد ہمیں 'سر' کے کرہنے کی آواز سُنائی دی۔ّ۔

"کہاں ہو۔۔ پِںکی اؤر اَںجلِ۔۔ باہر نِکل آاو۔۔ ہمنے سب کُچّھ دیکھ لِیا ہے۔۔ باہر نِکلو ورنا ہم کھیںچ کر نِکالیںگے۔ّ۔" یے آواز میں تُرںت پہچان گیّ۔۔ ترُن کی تھی۔ّ۔۔

ہمنے ایک دُوسری کی آںکھوں میں دیکھا اؤر باہر نِکل کر اُنکے سامنے چلے گیے۔ّ۔ دُوسرا لڑکا وہی تھا جو سُبہ ترُن کی موٹرسائیکل کے پِچھے بیٹھا تھا۔ّ۔ ہمارے گاںو کا ہی تھا۔۔ پر مُجھے اُسکا نام نہی پتا تھا۔ّ۔

پِںکی تھرتھرتی ہُئی رو رہی تھی۔ّ۔ اَچانک ترُن اُسکے پاس آیا اؤر ایک زور کا چاںٹا اُسکے گال پر مارا۔ّ۔ پِںکی لڑکھڑا کر مُجھسے ٹکرا گیّ۔ّ۔ مینے اُسکو سںبھالا۔۔ وہ سیدھی کھڑی ہوتے ہی میرے پِچھے چھِپ گیّ۔ّ۔۔

"ہیرامجاڈی۔۔ یے سب کرنے کے لِئے ہی پڑھا رہے ہیں ہم تُجھے۔ّ۔" ترُن نے کہا اؤر گُسّے سے تمتمایا ہُآ سر کی اور بڑھا۔ّ۔

اِسکے باد تو دونو سر پر پِل پڑے۔۔ تین چار مِنِٹ میں ہی اُنہونے سر کو لات گھُوسے مار مار کر نیلا کر دِیا۔ّ۔ سر چھچوڑنے کے باد بھی نیچے پڑے پڑے کراہتے رہے۔ّ۔۔

"بیٹا۔۔ کُول ڈاُّن۔۔ ییّے۔۔ اِس بچّی کا پیپر رہ گیا تھا۔۔ بس۔۔ اِسیلِئے۔۔" میڈم بھی ڈری ڈری سپھائی دینے کی کوشِش کر رہی تھی کِ اَچانک دُوسرا لڑکا گرجنے لگا۔ّ۔،" چُپ سالی رںڈی۔۔ تُو اِسیلِئے بول پا رہی ہے کیُوںکی ہمنے تُجھے چھچوڑ دِیا۔۔ ہمنے سب دیکھا ہے۔۔ اُپر اِنن روشندانو سے۔۔ کہو تو ریکارڈِںگ دِکھایّں۔۔ بات کرتی ہے۔ّ۔!"

"پپّر مُجھے کُچّھ نہی پتا بیٹا۔۔ سرسوتی ما کی کسم۔۔ اَںدر کیا ہو رہا۔۔ تھا۔۔ تُم جو چاہو کرو۔۔ میں کُچّھ نہی بولُوںگی۔ّ۔مںمُجھے کُچّھ نہی پتا۔۔" بولکر میڈم پِچھے دیوار سے جا سٹی۔ّ۔

ترُن نے ہمیں گھُور کر دیکھا۔ّ۔،" چلو اَب۔۔ یا بیںڈ باجے والے لانے پڑیںگے۔ّ۔"

پِںکی کھڑی کھڑی کاںپ رہی تھی۔۔ میں اَپنا سِر جھُکا کر نِکلی تو وو بھی میرے پِچھے پِچھے چل دی۔ّ۔

پِںکی راستے پر چلتے چلتے بُری ترہ رو رہی تھی۔ّ۔ مینے اُسکو چُپ ہو جانے کو کہا تو اُسکا بِلکھنا اؤر بڑھ گیا۔ّ۔ ایگزیم ٹائیم بںد ہُئے کو کریب 1:30، 2 گھںٹے ہو چُکے تھے۔ّ۔ ہم کُچّھ دُور ہی چلے ہوںگے کی ترُن کی بائیک ہمارے پاس آکر رُکی۔۔ بائیک رُکتے ہی سونُو نیچے اُتر گیا اؤر ترُن نے پِںکی کو گھُور کر گُسّے سے کہا،" بیٹھو!"

پِںکی کی نا کرنے کی ہِمّت ہی نا ہُئی۔۔ وہ بائیک پر ایک ترپھ پیر کرکے بیٹھ گیّ۔ّ۔

"دونو ترپھ پیر کرکے مُجھسے چِپک جاّو۔۔ اِنن دونو کو بھی بیٹھنا ہے۔۔ سمجھی!" ترُن کی آواز اِس بار بھی ویسی ہی رُوکھی تھی۔ّ۔

پِںکی نے ویسا ہی کِیا۔۔ نیچے اُتری اؤر دوبارا دونو ترپھ پیر کرکے بیٹھ گیّ۔ّ۔۔ اُسکے باد اُنہونے مُجھے بیٹھنے کو کہا۔ّ۔ میرے بیٹھتے ہی وو دُوسرا لڑکا بھی مُجھسے بِلکُل چِپک کر بیٹھ گیا اؤر اَپنی جاںگھوں سے مُجھے آگے کھِسکا دِیا۔۔

اُسکے لِںگ کا تناو مُجھے اَپنے نِتںبوں پر ساپھ مہسُوس ہو رہا تھا۔ّ۔

ترُن نے بائیک سٹارٹ نہی کی،" کیُوں سالی۔۔ مُجھے تھپّڑ مارتی ہے۔۔ اَب تیری ایسے مارُوںگا، تُجھے جِںدگی بھر یاد رہیگا!" ترُن نے گُسّے سے نیچے تھُوک دِیا۔ّ۔۔

پِںکی کُچّھ بول نہی پا رہی تھی۔۔ بس۔۔ اَویرل روئے ہی جا رہی تھی۔ّ۔۔ مُجھے اَہساس ہو چُکا تھا کِ ہم آسمان سے گِرکر کھجُور میں اَٹک گیے ہیں۔ّ۔۔

"اَچّچھا ہُآ جو ہم اِنہے دیکھتے ہُئے سکُول پہُںچ گیے۔ّ۔ یہاں اِنکا اِںتجار کرتے رہتے تو یے اَپنی مروا کر آ جاتی۔۔ اؤر ہمارے پاس اِتنا مست سبُوت نا ہوتا۔۔ اِنکو جی بھر کر جہاں مرزی، جیسے مرزی چودنے کے لِئے۔ّ۔۔ نہی؟" پیچھے والے نے کہا اؤر اَپنے ہاتھ میرے اؤر پِںکی کے بیچ پھںسا کر میری چُوچِیو کو پکڑ لِیا۔ّ۔۔

"ہُمّ۔۔ سبُوت تو مست ہے۔۔ سالی کو اَپنے کبُوتر اُس ماسٹر سے مسळوتے ریکارڈ کِیا ہے مینے۔۔ اؤر اُسکا لںڈ ہاتھ میں پکڑے ہُئے۔۔ چیہرا ایکدم ساپھ ہے اِسکا۔ّ۔ّ۔" ترُن نے یے کہکر تو ہمارے ہوش ہی اُڑا دِئے۔ّ۔ّ۔

"ہُمّ۔۔ اؤر اِسکے بھی تو۔ّ۔ یے تو سالی چُوس ہی رہی تھی۔ّ۔۔" اُس لڑکے نے میری کرتُوت کا جِکر کِیا۔ّ۔۔

"اِسکا کُچّھ چکّر نہی ہے۔۔ یے تو بیچاری شریپھ ہے۔۔ جب ماںگیںگے دے دیگی۔ّ۔ بات تو اِسّسکی تھی نا۔ّ۔!" بولتے ہی ترُن نے پِںکی کے پیٹ میں کوہنی ماری۔۔ وہ تڑپ کر پِچھے کھِسکی اؤر میں اُس لڑکے کی جاںگھوں پر ہی جا بیٹھی۔ّ۔

"چھچوڑ یار۔۔ اَب جلدی چل۔۔ ورنا یہاں بیٹھے بیٹھے میرا لؤدا اِسکی گاںد میں گھُس جاّیگا۔۔ اؤر سہن نہی ہو رہا مُجھسے۔ّ۔" میرے پِچھے بیٹھے ہُئے لڑکے نے کہا۔ّ۔ّ۔

"اَب کیُوں پھِکر کرتا ہے سونُو۔۔ اَب تو اِس مچھلِ کو جوانی بھر بھی اَپنے جال سے نِکلنے نہی دُوںگا۔ّ۔ بس تھوڑا سا سبر کر۔ّ۔ مینے کسم کھائی ہے کِ اِسکی بیہن کو اِسکے آگے چودُنگا اؤر اِسکو اِسکی بیہن کے آگے چار لڑکوں سے اِکٹّھے چُد-واُّنگا۔ّ۔۔ سالی نیتِکتا کی بات کر رہی تھی میرے سامنے۔ّ۔ مُجھکو گالِیاں دے رہی تھی یے۔ّ۔" ترُن نے کہا اؤر بائیک چلا دی۔ّ۔ّ۔

"وو تو ٹھیک ہے۔۔ وو سب تو چلتا ہی رہیگا یار۔ّ۔ پر آج کی میہنت کا پھل تو لے لیں۔۔ سالِیوں کو ایک ایک بار چود لیتے ہیں۔ّ۔۔ یہاں جںگل میں لے جاکر۔ّ۔" سونُو نے بولتے ہُئے میری چُوچِیو کو بُری ترہ مسل دِیا۔۔ اُسکا لِںگ میرے نِتںبوں کی درار میں گھُستا ہی چلا جا رہا تھا۔ّ۔ّ۔

"ہُمّ۔۔ ٹھیک کہ رہا ہے۔۔ کسمیں تو باد میں بھی پُوری ہوتی رہیںگی۔ّ۔ میری بھی پیںٹ پھٹنے والی ہے۔۔ آگے سے راستا جاتا ہے ایک۔۔ جںگل کے بیچ والے تالاب پر لے چلتے ہے۔۔ دھو دھو کر ماریںگے اِنکی وہاں۔۔ اِسکی پھیڈک تو آج ہی نِکال دیتے ہیں۔۔ کیُوں پِںکی۔۔ آج دِکھانا اَپنے تیور سالی۔۔"

ترُن نے اَپنی بات پُوری کی بھی نہی تھی کِ اَچانک سائیڈ سے نِکلتے ہُئے کِسی بائیک والے نے اُسکو آواز دی،" اَرّے۔۔ ترُن بیٹا!"

"پاپا!" آواز سُنتے ہی پِںکی چِلّا پڑی۔ّ،" روک دو بائیک۔۔ پاپا آ گیے۔۔!" اُسکی آواز میں بھے اؤر کھُشی دونو کا مِشرن تھا۔ّ۔۔ وو ایک بار پھِر رونا شُرُو ہو گیّ۔ّ۔۔

"سسّلا۔۔ آج کِسمت ہی کھراب ہے۔۔ کھبردار اَگر کِسی بات کا جِکر کِیا تو۔۔ اُنکو کُچّھ بھی پتا چلا تو میں پہلے تُمہاری ریکارڈِںگ ہی دِکھاُّنگا اُنکو۔۔" بُرا سا مُںہ بنائے ہُئے ترُن نے لگبھگ 100 گج دُور جانے کے باد بائیک روکی۔۔

اِسکے ساتھ ہی سونُو کے نیچے اُترتے ہی ہم دونو بھی جھٹ سے نیچے آکر کھڑے ہو گیے۔۔ پِںکی کے پاپا بائیک واپس گھُما رہے تھے۔ّ۔

"سوچ لینا تُمہے کیا کہنا ہے۔ّ؟ ہم تو یہی کہیںگے کِ شہر سے آ رہے تھے تو یے اَبھی آتے ہُئے مِلی۔۔ ورنا تُم کھُد ہی سوچ لینا۔۔ کِسکا نُکسان ہے۔ّ۔؟" ترُن نے پِںکی کو دھمکاتے ہُئے سا کہا۔ّ۔ اُسنے اَپنے آںسُو پؤںچّھ لِئے۔ّ۔ ہالات ایسے ہو گیے تھے کِ ہمیں اُنسے ڈر لگ رہا تھا۔۔ اؤر اُنہے ہمسے!

تبھی پِںکی کے پاپا نے بائیک لاکر وہاں روک دی۔۔ اُنکا پہلا سوال ہمسے ہی تھا۔ّ،" اِتنی لیٹ کیسے ہو گیی تُم دونو۔۔ ہمیں تو چِںتا ہونے لگی تھی۔ّ۔ اؤر یے تُمہاری آںکھیں لال کیُوں ہو رکھی ہیں۔۔ تُو تو روئی ہُئی لگ رہی ہے۔۔ کیا بات ہے۔ّ۔ بیٹی؟"

"پاپاآ!" پِںکی اَپنے مںن میں چل رہی گلانِ اؤر گھرنا کی آںچ کو سہانُبھُوتِ کی ہُلکی سی ہوا مِلتے ہی بھڑکنے سے روک نا پائی۔۔ وہ پھِر سے بِلکھ پڑی اؤر جاکر اَپنے پاپا سے لِپٹ کر پھُٹ پھُٹ کر رونے لگی۔ّ۔۔

اُسکے پاپا پیار سے اُسکا سِر پُچکارتے ہُئے بولے۔ّ،" کیا ہو گیا بیٹی۔ّ؟ پیپر اَچّچھا نہی ہُآ کیا؟" پِںکی نے جب کوئی جواب نہی دِیا تو اُنہونے میری اور دیکھا۔ّ۔

"جی چاچا۔۔ پیپر اَچّچھا نہی ہُآ آج کا۔۔ اِسیلِئے اَب تک سکُول میں بیٹھی ہُئی رو رہی تھی۔ّ۔ اَب مُشکِل سے اُٹھا کر لائی ہُوں اِسکو۔ّ۔" مُجھے چاچا کی کہی بات پکڑ لینا ہی اُچِت لگا۔ّ۔۔

میری بات سُنتے ہی اُنن دونو کی جان میں جان سی آ گیّ،" ہا چاچا جی۔۔ یے بھی کوئی رونے کی بات ہے بھلا۔۔ اَبھی ہم آ رہے تھے تو بھی راستے میں روتی ہُئی چل رہی تھی۔ّ۔۔ ہمنے بیٹھا لِیا۔۔ بڑی مُشکِل سے چُپ کروایا تھا کِ آپکو دیکھ کر پھِر رونے لگی۔ّ۔" ترُن نے میری ہاں میں ہاں مِلاتے ہُئے کہا۔ّ۔۔

"چل پگلی۔۔ ہو گیا تو ہونے دے کھراب۔۔ اِس پیپر میں رہ ہی تو جاّیگی۔۔ کوئی پھاںسی پر تو نہی لٹکا رہا کوئی تُجھے۔ّ۔۔ دیکھ۔۔ تُو تو میری کِتنی لاڈلی بیٹی ہے۔۔ چل گھر چل۔۔ کوئی تُجھے کُچّھ نہی کہیگا۔ّ۔ میں تیرے لِئے شہر سے سیب لایا ہُوں۔۔ بس۔۔ دیکھ اَب چُپ ہو جا۔ّ۔ نہی تو۔۔" چاچا نے پتا نہی پِںکی کے کان میں کیا کہا کِ وہ ایکدم کھِلکھِلا اُٹھی۔۔ پر اُسکی آںکھوں سے اَب بھی آںسُو چھلک رہے تھے۔ّ۔

"آاو بیٹھو۔۔!" چاچا نے بائیک سٹارٹ کرتے ہُئے ہمسے کہا اؤر پھِر ترُن سے بات کرنے لگے،" کیا بات ہے بیٹا؟ گھر کا راستا ہی بھُول گیے اَچانک۔۔ جب تک اِنکے پیپر چل رہے ہیں۔۔ تب تک تو پڑھا دو! وو مینُو بھی نہی پڑھتی آجکل۔۔ گھر آکر کھبر لو اُسکی بھی۔ّ۔ّ۔"

"جی چاچا جی۔۔ وو کُچّھ بِزی تھا۔ّ۔ آج سے آاُنگا روج!" ترُن نے کہا اؤر میری ترپھ دیکھ کر کُچّھ اِشارا سا کرتے ہُئے بولا،" اَںجُو!۔۔ تُم بھی آ جانا۔۔ کُچّھ زرُوری سوال کروا دُوںگا۔ّ۔"

اُسکا اِشارا سمجھتے ہی مینے نزریں جھُکا لی۔۔ میری ترپھ سے جواب چاچا جی نے دِیا،" ہاں ہاں۔۔ آ جاّیگی! آایگی کیُوں نہی؟" اُنہونے کہا اؤر بائیک چلا کر گھر کی ترپھ چل دِئے۔ّ۔ّ۔ّ۔۔

"تُونے کُچّھ بتایا تو نہی چاچا چاچی کو۔ّ۔؟" مینے گھر جاتے ہی اَپنے کپڑے بدلے اؤر اَگلے پیپر کی کِتابیں اُٹھا کر واپس پِںکی کے گھر آ گیّ۔ّ۔۔

پِںکی نیچے ہی اَپنی کِتابیں کھول کر اَکیلی بیٹھی تھی۔ّ۔ مینُو شاید اُپر ہی ہوگی۔ّ۔ مُجھے دیکھتے ہی بھڑک گیّ،" مُجھے نہی پتا تھا کِ تُو اِتنی گںدی ہے۔۔ تیری وجہ سے دیکھ کیا ہو گیا۔۔!"

"ایمّ۔ّمیں؟ مینے کیا کِیا ہے؟ مُجھ'سے کِسلِئے ایسے بول رہی ہے تُو؟" مینے بھی اَکڑکر گرم لہجے میں ہی اُسکو جواب دِیا۔ّ۔

"اؤر نہی تو کیا؟ میں تو یے سوچ کر ऑپھیس میں چلی گیی تھی کِ سر اَچّھے ہیں۔۔ سِرف پیپر کرنے دینے کے لِئے اَںدر بُلا رہے ہیں۔۔ پر تُو تو سب جانتی تھی نا۔ّ؟ تُونے مُجھے بھی۔ّ۔" پِںکی اَپنی بات کو اَدھُوری چھچوڑ کر ہی اَپنے گھُٹنو میں سِر پھںسا کر رونے لگی۔ّ۔

میں اُسکے پاس جاکر بیٹھ گیی اؤر اُسکو ساںتونا دینے کی کوشِش کی،" سچ پِںکی۔۔ مُجھے نہی پتا تھا کِ وو ایسے نِکلیںگے۔ّ۔ میں بھی یہی سوچ کر اَںدر گیّ۔ّ۔" بولتے ہُئے مینے جیسے ہی اُسکا چیہرا اُپر اُٹھنا چاہا۔۔ اُسنے میرا ہاتھ جھٹک دِیا۔۔ اؤر روتی ہُئی بولی۔۔

" اَب زیادا ناٹک کرنے کی زرُورت نہی ہے۔۔ مینے کیا سُنا نہی کِ سر کیا کہ رہے تھے۔۔ تُونے دِن میں زرُور اُنکے ساتھ ایسا ہی کُچّھ کِیا ہوگا۔۔ تبھی تُو اِتنی دیر سے واپس آئی تھی رُوم میں۔ّ۔ وو کہ بھی تو رہے تھے۔۔ کِ دِن میں تو تُو کھُشی کھُشی سب کُچّھ کر رہی تھی۔۔ اؤر میرے سامنے بھی تو۔ّ۔ بیشرم کہیں کی" کہکر پِںکی نے اَپنے چیہرے کے آںسُو پؤنچھے اؤر گُسّے سے میری اؤر دیکھنے لگی۔ّ۔

"پر۔ّ۔ وو میری مجبُوری تھی پِںکی۔۔ تُو بھی تو اُسکے پاس جاکر بیٹھ گیی تھی آرام سے۔۔ تُونے بھی تو اُسکا پکڑ لِیا تھا۔ّ۔۔" مینے اُسکو یاد دِلایا۔ّ۔۔

"کِتنی گںدی ہے تُو۔۔ مینے تیرے لِئے۔ّ۔ اؤر تُو مُجھے بھی۔ّ۔" کُچّھ یاد کرکے وو پھِر بِلکھ اُٹھی،" وو تو۔۔ اَچّچھا ہُآ پاپا آ گیے ہمیں لینے۔۔ نہی تو پتا نہی کیا ہوتا۔ّ۔"

ٹھیک ہی تو کہ رہی تھی پِںکی۔۔ وو مُجھے بچانے کے لِئے ہی تو سر کے پاس گیی تھی۔۔ مُجھے آویش میں اَپنی کہی گیی بات کا بڑا اَفسوس ہُآ،" ساری یار۔۔ میرا بھی دِماغ کھراب ہو گیا ہے۔۔" مینے بُرا سا مُںہ بناکر کہا۔ّ،" اَب چھچوڑ پِچّھلی باتوں کو۔۔ یے بتا اَب کیا کریں۔ّ؟ وو تو کہ رہے ہیں کِ اُنہونے ہماری ریکارڈِںگ کر لی ہے۔ّ۔۔ "

"مینے تو سوچ لِیا ہے۔۔ شام کو ممّی کو سب کُچّھ سچ سچ بتا دُوںگی۔۔ جو ہوگا دیکھا جاّیگا۔۔ ممّی پاپا مُجھپے پُورا وِشواس کرتے ہیں۔ّ۔ وو اَپنے آپ دیکھ لیںگے اُس کمِنے کو۔ّ۔!" پِںکی کی بات سُنکر ایسا لگا۔۔ جیسے وو فیسلا کر ہی چُکی ہے۔ّ۔

میں اَںدر تک سِہر گیّ۔۔ اُسکے ممّی پاپا تو بھروسا کر لیںگے۔۔ پر بات میرے گھر والوں تک پہُںچ گیی تو میرا کیا ہوگا؟ میرے پاپا تو،" نہی پِںکی۔۔ ایسا مت کرنا پلیز!"

"کیُوں؟ اَپنی ممّی کو نہی بتاُّنگی تو اؤر کِسکو بتاُّنگی۔۔ آخِر ممّی پاپا اِسیلِئے تو ہوتے ہیں۔۔ وو اَپنے آپ سب ٹھیک کر دیںگے۔۔ اؤر اُس ترُن کو بھی سبک سیکھا دیںگے۔ّ۔۔" پِںکی نے گُسّے سے کہا۔ّ۔

"وو تو ٹھیک ہے پاگل۔۔ گھر والے تو وِشواس کر لیںگے۔۔ پر اُنہونے اَگر وو ریکارڈِںگ باہر دِکھا دی تو۔ّ۔ باہر والے تو وِشواس نہی کریںگے نا۔۔ سوچ۔۔ پھِر ہم باہر کیسے نِکل پاّیںگے۔ّ۔۔" اَچانک اُپر سے کِسی کے نیچے آ رہے ہونے کی آواز آئی اؤر مُجھے چُپ ہو جانا پڑا۔ّ۔

مینُو نے آتے ہی مُجھسے پُوچّھا،" تیرا پیپر کیسا ہُآ اَںجُو؟"

"بس۔۔ ٹھیک ہی ہُآ ہے دیدی!" مینے جواب دِیا۔ّ۔ مُجھے نہی پتا تھا کِ پِںکی نے اُسکو کُچّھ بتایا ہے یا نہی۔ّ۔۔

"پاپا بتا رہے تھے کِ تُم دونو آج ترُن کے ساتھ آ رہی تھی راستے میں۔ّ۔"مینُو نے رُوکھی سی آواز میں پُوچّھا۔ّ۔

"ہُوںمّ۔ّ۔" مینے بھی یُوںہی آنمنا سا جواب دِیا۔ّ۔۔

"کُچّھ بول رہا تھا کیا؟" مینُو نے پرشںسُوچک نِگاہوں سے میری اؤر دیکھکر پُوچّھا ہی تھا کِ پِںکی ایک بار پھِر سُبکنا شُرُو ہو گیّ۔ّ۔

"آئے۔ّ۔ آئے پاگل۔ّ۔ رو کیُوں رہی ہے۔۔ بتا نا بات کیا ہے؟ مُجھے لگتا ہے کِ تُمہارے ساتھ زرُور کُچّھ نا کُچّھ ہُآ ہے۔ّ۔ کُچّھ کہا کیا ترُن نے؟" مینُو نے زبردستی پِںکی کو اَپنی چھاتی سے چِپکاتے ہُئے پُوچّھا اؤر پھِر میری اور دیکھا،" بتا نا اَںجُو۔۔ بات کیا ہے؟ میرا دِل بیٹھا جا رہا ہے۔۔ پیپر کی بات کو تو یے اِتنی سیریّس لے ہی نہی سکتی۔ّ۔۔"

میں چُپچاپ ٹکٹکی باںدھے پِںکی کی اور دیکھتی رہی۔۔ مینُو کو سب کُچّھ بتانے میں مُجھے کوئی ایتراج نہی تھا۔۔ آخِر میں بھی تو اُسکی ہُمراج تھی۔۔ پر میں پِںکی کے اِشارے کا اِںتجار کر رہی تھی۔ّ۔۔

"تُو اُپر جا پِںکی۔۔ تھوڑی دیر!" مینُو کو وِشواس تھا کِ کوئی بھی بات ہو۔۔ میں اُسکو۔۔ اَکیلے میں زرُور بتا دُوںگی۔ّ۔۔

"نہی۔۔ بتا دے اَںجُو! ۔۔ میں کُچّھ نہی بولُوںگی۔ّ۔" پِںکی نے کہا اؤر کںبل اوڑھ کر لیٹ گیّ۔۔ مینُو نے مُجھے بات بتانے کا اِشارا کِیا۔ّ۔

"ووّ۔۔ سکُول میں ایک سر نے ہمیں پیپر ٹائیم کے باد پیپر کرنے دینے کا لالچ دیکر ऑپھیس میں بُلا لِیا تھا۔ّ۔۔" مینے بات شُرُو کی ہی تھی کی مینُو آگے کی گھٹنا کو بھاںپ کر گُسّے سے بولی،" تُم پاگل ہو کیا؟ ایسے کیسے چلی گیّ۔۔ تُمہے سمجھنا چاہِئے تھا کِ سیکڑوں بچّوں میں سے اُنہونے تُمہے ہی کیُوں بُلایا۔ّ؟ ۔۔ّ۔ پھِر؟" اُسنے نِراشا بھری اُتسُکتا سے میری اور دیکھا۔ّ۔

"نہی۔۔ ووّ۔ّ۔ پیپر ٹائیم میں میرے پاس سے اُنکو ایک نکل مِل گیی تھی۔۔ کافی دیر تک اُنہونے میرا پیپر اَپنے پاس رکھ لِیا۔۔ باد میں دیا کرکے اُنہونے بولا تھا کِ میں تُمہے باد میں تھوڑا سا ٹائیم دے دُوںگا۔۔ ऑپھیس میں آ جانا۔ّ۔ اِسیلِئے۔ّ۔" مینے اُس پر وِشواس کرنے کا کارن بتایا۔ّ۔

تبھی پِںکی کںبل کے اَںدر سے ہی سُبکتی ہُئی بول پڑی۔ّ،" جھُوٹھ بول رہی ہے یے۔۔ دیدی! اِسکو پتا تھا کِ وو گںدی ہرکت بھی کریںگے۔ّ۔"

میں اُسکی بات کو کاٹ نہی پائی۔۔ نہی تو پِںکی اؤر زیادا ڈیٹیل میں میری بے-اِزّتی کرتی۔۔ تبھی مینُو کھُد ہی بول پڑی،" تُو چُپ ہو جا تھوڑی دیر پِںکی۔۔" اؤر پھِر میری اؤر دیکھتے ہُئے گھبراہٹ سے بولی،" پھِر۔۔ پھِر کیا ہُآ؟"

"پھِر۔۔ ہم پیپر کر ہی رہے تھے کِ وو بکواس کرنے لگے۔۔ ہمیں چھیڑنے لگے۔۔ کہنے لگے کِ مینے اِتنا بڑا رِسک ایسے ہی نہی لِیا ہے۔ّ۔" مینے آگے کہا۔ّ۔

"یے آدمی سچ میں ہی کُتّے ہوتے ہیں۔ّ۔" مینُو جبڑا بھیںچ کر بولی۔ّ۔۔ اؤر مُجھسے آگے کی بات سُن'نے کے لِئے میری اور دیکھنے لگی۔ّ۔

"پھِر۔۔ ہمنے اُنسے رِکویسٹ بہُت کی۔۔ پر وو مانے ہی نہی۔۔ درواجا باہر سے میڈم نے بںد کِیا ہُآ تھا۔ّ۔ ہم باہر نِکل ہی نہی سکتے تھے۔۔ شور کرتے تو ہمے ڈر تھا کِ کہیں کوئی اور نا آ جاے
مینُو پتا نہی کیا سمجھ گیّ۔ّ،" اَپنی چھاتی پر ہاتھ رکھ کر 'ہے بھگوان' کہا اؤر اَپنی آںکھوں میں آںسُو لے آئی۔ّ۔۔

"نہی۔۔ زیادا کُچّھ نہی ہُآ۔۔ تبھی اَچانک ترُن اؤر سونُو وہاں آ گیے۔۔ اؤر اُنہونے تالا کھُلوا کر سر کو بہُت پیٹا۔ّ۔" میں بیچ کی باتوں کو کھا گیّ۔۔ مُجھے پتا تھا کِ وہاں میرا ہی کُسُور نِکلیگا۔ّ۔

"ترُن!" مینُو کی آںکھیں چمک اُٹھی۔۔ سپسٹ دِکھ رہا تھا کی ایک بار پھِر اُسکی آںکھوں میں ترُن کے لِئے پیار اُمڑ آیا ہے۔ّ۔،" پار۔۔ ترُن وہاں کیسے پہُںچا؟" مینُو نے آنںدِت سی ہوتے ہُئے پُوچّھا۔ّ۔

"پتا نہی۔۔ شاید وو پیپر کے باد ہمارے اِںتزار میں تھے۔۔ پھِر ہمیں ڈھُوںڈھتے ہُئے سکُول تک آ گیے ہوںگے اؤر ہماری آوازیں سُن لی ہوگی۔ّ۔"

"شُکرا ہے۔ّ۔ تو اِسیلِئے تُم دونو اُسکے ساتھ آ رہی تھی۔ّ۔ مُجھے تو وِسواس ہی نہی ہو رہا کِ وو ایسا کر سکتا ہے۔ّ۔" مینُو کے ہاو بھاو مںن ہی مںن ترُن کا شُکرِیا اَدا کر رہے تھے۔۔ اَچانک کُچّھ سوچ کر وو بول اُٹھی،" پر۔۔ وو تُمہارا اِںتجار کیُوں کر رہے تھے؟"

"پہلے آپ ساری بات سُن لو دیدی!" مینے سکُچاتے ہُئے کہا۔ّ۔۔

"ہاں۔۔ بولو!" مینُو نے کہا اؤر چُپ ہو گیّ۔ّ۔

"وو۔۔ ووّ۔۔ اُسنے ऑپھیس کے اَںدر کی ہماری پھوٹو کھیںچ لی۔۔ اؤر۔ّ۔" مینے آگے بولنے سے پہلے مینُو کی اور گھبراکر دیکھا۔ّ۔

"اوہّ۔۔ تو یے بات ہے! مینے سوچا کِ اُنہونے تُمہے بچایا ہے۔۔ کُتّا۔۔ کمینا۔ّ۔ پر تُم کیُوں گھبرا رہی ہو۔۔ پھںسیگا تو 'وو' سر ہی پھںسیگا نا۔ّ۔!" مینُو نے ہمیں آشوست کرنے کی کوشِش کی۔ّ۔

"نہی۔۔ وو کہ رہے تھے کِ اُنہونے ہماری سر کے ساتھ گںدی تسویریں اُتار لی ہیں۔ّ۔" مینے ہِچکتے ہُئے کہا۔ّ۔

"ہے بھگوان۔۔ اَب کیا ہوگا۔۔" مینُو چارپائی پر بیٹھی ہُئی تھرتھر کاںپنے لگی۔ّ۔ّ،" ایسا کیا کر رہے۔ّ۔۔ تھے وو۔۔ تُمہارے ساتھ۔ّ۔" مینُو کا چیہرا پیلا پڑ گیا۔ّ۔

"ووّ۔۔ اُسنے پِںکی کی کمیز میں ہاتھ ڈالا ہُآ تھا۔۔ اؤر اِسکے ہاتھ میں۔ّ۔ اَپنا 'وو' پکڑا رکھا تھا۔ّ۔" کہنے کے باد مینے نزریں جھُکا لی۔۔ آگے کُچّھ پُوچّھنے کی مینُو کی ہِمّت ہی نا ہُئی۔۔ اُسکی آںکھوں سے ٹیپر ٹیپر آںسُو بہنے لگے۔ّ۔ مینُو کی سِسکِیاں سُن کر پِںکی بھی بِلکھ اُٹھی اؤر اُٹھکر مینُو سے لِپٹ گیّ۔ّ،" اَچّچھا ہُآ دیدی پاپا آ گیے۔۔ ورنا وو تو ہمیں جںگل میں لے جانے کی بات کر رہے تھے۔ّ۔۔" پِںکی نے بھی میری بات کا جِکر نہی کِیا۔ّ۔

مینُو اَب بھی تھر تھر کاںپ رہی تھی۔ّ،" اَب کیا ہوگا۔ّ۔؟"

"کُچّھ نہی ہوگا دیدی۔۔ میں ممّی کو سب کُچّھ بتا دُوںگی۔۔ آپ بتاّو۔۔ اِسمیں میری کیا غلتی ہے۔ّ۔" پِںکی مینُو سے چِپکے ہُئے ہی بولتی رہی۔ّ۔۔

"نا پاگل۔۔ ممّی کو کُچّھ مت بتانا۔۔ ممّی کو مت بتانا کُچّھ بھی۔ّ۔" مینُو نے جانے کیا سوچ کر میرے مںن کی بات کہ دی۔۔ شاید اُنہے ساتھ ہی اَپنی پولے کھُلنے کا بھی ڈر ہوگا۔ّ۔

کرمشہ ۔۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔۔

کرمشہ ۔۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔

(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

بالی اُمر کی پیاس پارٹ--13 urdu sexi stori

Post by rajaarkey »


بالی اُمر کی پیاس پارٹ--13

گتاںک سے آگے۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔
"کؤن ہے؟" جیسے ہی باہر درواجے پر خت کھاٹ ہُئی۔۔ ہم سب اَچانک چُپ ہو گیے۔۔ ہماری ترپھ سے یے لگبھگ تے ہو چُکا تھا کِ ہم کِسی کو بتائے بِنا ہی کُچّھ تریکا نِکالنے کی سوچیںگے۔۔ پِںکی نے بھی کافی دیر تک روتے رہنے کے باد شاید پرِستھِتِیوں سے سمجھؤتا کر لِیا تھا۔۔ ہم سب اَب ترُن کے کامینیپن کی بات کر رہے تھے۔۔ اؤر مینُو ہمیں کُچّھ اؤر باتیں بتانے والی تھی جو کالیج میں اُسکے ساتھ ترُن آج کل کر رہا تھا۔ّ۔

باہر سے کوئی جواب نہی آیا۔۔ کُچّھ دیر باد اَچانک کِسی نے پھِر درواجا کھٹکھٹایا۔۔

"میں دیکھتی ہُوں۔۔!" کہکر مینُو اُٹھی اؤر درواجے کے پاس جاکر پھِر پُوچّھا۔ّ،" کؤن ہے؟"

"میں ہُوں۔۔ درواجا کھولو!" باہر سے آواز آئی۔ّ۔

مینُو اَچانک کرودھِت سی ہو گیّ۔۔ پھِر اَپنے آپ پر کابُو پاتے ہُئے گھُوم کر بولی،"وہی ہے۔۔ ترُن!"

"درواجا مت کھولنا دیدی۔۔ اُس کامینے کو گھر میں مت گھُسنے دو۔۔!" پِںکی لگبھگ چِلّاتے ہُئے بولی۔ّ۔

مینُو نے ایک لںبی ساںس لی اؤر گُمسُوں سی آواز میں بولی،" اَب ایسا کرنے سے کیا ہوگا۔ّ؟ دیکھیں تو سہی۔۔ یے اَب کیا کہیگا۔ّ۔؟"

"نہی دیدی۔۔ آپ بِلکُل بھی اِس کُتّے کو اَںدر مت آنے دو۔۔ میں اِسکی شکل بھی دیکھنا نہی چاہتی۔۔!" پِںکی اُکھڑ کر کھڑی ہو گیّ۔۔ اؤر اَپنی آںکھوں میں اَجیب سے بھاو لے آئی۔ّ۔۔

"سمجھا کرو!" مینُو نے ہتاش ہوکر کہا۔ّ۔

"نہی دیدی۔۔ اِسکو اَںدر نہی آنے دینا ہے۔۔ ورنا میں اَبھی اُپر جاکر ممّی کو سب بتا دُوںگی۔ّ۔" پِںکی مان'نے کو تیّار ہی نا ہُئی۔ّ۔۔

"ٹھیک ہے۔۔ جیسی تُمہاری مرزی۔۔" مینُو واپس چارپائی پر آکر بیٹھ گیّ،" پر اِس'سے پھایڈا کیا ہوگا پِںکی؟ یے کل پھِر ناٹک کریگا۔ّ۔!"

تبھی ہمیں ترُن کی اُںچی آواز سُنائی دی،" چاچی جی۔ّ۔! اواُواو چاچی جی!"

"ہاں۔۔ کؤن ہے؟ اَرے بیٹا ترُن!۔۔ وو بچّے نیچے ہی پڑھ رہے ہیں۔۔ درواجے پر ہاتھ مار دو۔ّ۔" اُپر سے چاچا جی کی آواز آئی۔ّ۔۔

"درواجا نہی کھول رہی۔۔ سو تو نہی گیی ہیں وو؟" ترُن نے جواب دِیا۔ّ۔

"اَبھی سے کیسے سو جاّیںگی۔ّ۔ ؟ میں آتا ہُوں۔ّ۔" چاچا جی نے کہا اؤر اَگلے ہی پل اُنکے کدموں کی آہٹ ہمیں جینے میں سُنائی دی۔ّ۔ سب چُپ ہوکر کِتاب میں دیکھنے لگے۔ّ۔۔

"اَرے بھائی۔۔ درواجا کیُوں نہی کھول رہے تُم لوگ۔ّ؟ باہر ترُن کھڑا ہے۔۔" چاچا جی نے آکر ہمیں پڑھتے دیکھا اؤر درواجا کھول دِیا۔ّ۔

"ووّ۔۔ ہمیں سُنائی ہی نہی دِیا۔۔" مینُو نے کِتاب میں دیکھتے ہُئے ہی جواب دِیا۔ّ۔

"نمستے چاچا جی۔۔" ترُن نے اَںدر آتے ہی دونو ہاتھ جوڑ کر مُسکُراتے ہُئے پرنام کِیا۔ّ۔

"نمستے بیٹا ترُن! دیکھنا کہیں کل والا پیپر بھی آج کی ترہ ہی بیکار نا ہو جائے۔۔ آج بڑی مُشکِل سے چُپ کرایا ہے اِسکو۔ّ۔" چاچا جی نے کہا اؤر بولے،" بھائی۔۔ ہم تو مُوّی دیکھ رہے ہیں۔۔ شولے۔۔ بڑی مست پِکچر ہے۔۔ میں تو چلتا ہُوں۔ّ۔ تُم لوگ پڑھ لو!"

"کوئی بات نہی چاچا جی۔۔" ترُن نے کہا اؤر چاچا جی کے اُپر چڑھتے ہی اَپنے اَسلی رُوپ میں آ گیا،" یہاں مُجھے بھی کافی اَچّھِ مُوّی دیکھنے کو مِلیگی آج۔۔ ہے ہے ہے۔ّ۔"

ہم تینو کِتابوں میں آںکھیں گڑائے بیٹھے رہے۔۔ کِسی نے اُسکی ترپھ دیکھا تک نہی۔۔ سِواے میرے۔۔ مینے بھی بس ہلکی سی نزر اُٹھا کر ہی اُسکو دیکھا تھا۔ّ۔

"کیا بات ہے۔۔ ایسا گُسّا تو مینے کِسی کو آتے نہی دیکھا۔ّ۔ کب تک ایسے ہی بیٹھے رہوگے۔ّ۔؟" ترُن نے کہا اؤر میرے پاس آکر بیٹھ گیا،"کیا بات ہے لاڈو! آج تو سکُول میں ہی کام چالُو کر رکھا تھا۔۔ کیا مست سین تھا یار۔ّ؟" کہتے ہُئے اُسنے میری جاںگھ پر ہاتھ رکھ دِیا اؤر دھیرے دھیرے سہلانے لگا۔ّ۔۔ مینے اُسکی ہرکت کا کوئی وِرودھ نہی کِیا۔ّ۔۔

"دیدی۔۔ اِس کامینے کو بول دو یہاں سے چلا جائے۔۔ ورنا میں اَبھی سب کُچّھ ممّی کو بتا دُوںگی۔ّ۔" پِںکی نے گُسّے سے مینُو کی اؤر دیکھتے ہُئے کہا اؤر رونے سی لگی۔ّ۔

"اَچّچھا! اوہ لے لے لے لے لے۔۔ ممّی کو بتا دیگی مُنِیا۔ّ۔" ترُن نے اُسکی بات کا مزاک سا بنایا اؤر پھِر چیہرے پر خُوںخار سے بھاو لاتے ہُئے کہا،"جا! بتا دے جِسکو بتانا ہے۔۔ مُجھے بھی مؤکا مِل جاّیگا بتانے کا۔۔ آخِر کب تک اِتنی بڑے راج کو دِل میں چھُپا کر رکھُوںگا۔ّ۔ میں سبُوت بھی ساتھ لایا ہُوں۔۔!" ترُن نے کہا اؤر گںدی سی ہںسی ہںسنے لگا۔ّ۔۔

پِںکی گُسّے میں لال پیلی ہوتی ہُئی تپاک سے کھڑی ہو گیّ۔۔ اَب تک تو وہ اُپر جا بھی چُکی ہوتی۔۔ اَگر مینُو نے اُسکا ہاتھ نا پکڑ لِیا ہوتا،" مان تو جا پِںکی۔۔ بیٹھ جا آرام سے۔۔ میں تُجھسے باد میں بات کرُوںگی۔۔ مان جا پلیز!"

"پر دیدی۔۔ آپ مُجھے بتانے دو نا ممّی کو۔۔ آپکو کیا فرک پڑتا ہے۔۔ ممّی گُسّا کریںگی تو مُجھ پر کریںگی۔۔ اِسکے چیہرے سے تو نکاب ہٹ جاّیگا نا۔۔ کُچّھ نہی ہوگا۔۔ آپ وِشواس کرو۔۔ ممّی ہماری ہی بات کا وِشواس کریںگی۔۔ اِس 'کُتّے' کی بات کا نہی۔۔ چھچوڑ دو مُجھے۔۔ بس ایک بار اُپر جانے دو۔ّ۔

"ہاں ہاں۔۔ جانے دو نا۔۔ کیُوں پکڑ رکھا ہے بیچاری کو۔ّ؟ ممّی تو اِسکی ہی بات کا وِشواس کریںگی نا!" ترُن نے اُتّیجِت ہوتے ہُئے کہا۔ّ۔

"مان جا پِںکی۔۔ پلیز۔۔!" مینُو نے اُسکا ہاتھ پکڑے رکھا۔ّ۔

"پر کیُوں دیدی؟۔۔ مُجھسے یے یہاں بیٹھا ہُآ دیکھا نہی جا رہا۔ّ۔" پِںکی نے ایک بار بھی ترُن کے چیہرے کی اور نہی دیکھا تھا۔ّ۔۔

"اِسکے پاس۔ّ۔" مینُو بولتے ہُئے بِلکھ پڑی۔ّ،" میرے بھی سبُوت ہیں۔ّ۔ مینے اِسکی باتوں میں آکر اِسکو لیٹر لِکھے تھے۔۔ کیِ بار تو اِسنے کھُد لِکھ کر بھی میری رائیٹِںگ میں مُجھسے کاپی کروائے ہیں۔۔ میں اِسکی باتوں میں آ گیی تھی پِںکی۔۔ کیِ لیٹر بہُت گںدے ہیں۔۔ مان جا پلیز!" مینُو نے کہنے کے باد پِںکی کا ہاتھ چھچوڑ دِیا۔۔ پر پِںکی اُپر نہی جا پائی اؤر اَپنے کںبل میں گھُس کر سُبکنے لگی۔ّ۔ّ۔

"نہی نہی۔۔ پھِر بھی۔۔ تُمہاری مرزی ہے! میں تو اِتنا ہی شریپھ ہُوں۔۔ پِںکی نے تھپّڑ مارا۔۔ مینے کُچّھ نہی کہا۔۔ اَب چاچا چاچی بھی پیٹ لیںگے۔۔ میرا کیا جاتا ہے؟" ترُن نے چٹکھارا سا لیکر کہا اؤر اَپنا ہاتھ سرکاتے ہُئے میری جاںگھوں کی جڑ تک لے گیا۔۔ میں کسمسا اُٹھی۔۔ پر مینے اُس سمے اُسکے ہاتھ کو وہاں سے ہٹانا چاہا۔ّ۔۔

"اَچّچھا۔۔ اِنکی دیکھا دیکھی اَب تُو بھی آںکھ مٹکانے لگی۔۔ تیرے سے تو میں باد میں نِپٹ لُوںگا۔۔ بہُت اَچّچھا سوچ رکھا ہے تیرے بارے میں۔۔" اُسنے کہا اؤر اَپنا ہاتھ وہاں سے ہٹا لِیا۔۔

"تُم۔ّ۔" مینُو کی آںکھوں میں آںسُو اُمڑ آئے۔ّ،" تُم چاہتے کیا ہو ترُن؟ کیُوں ہماری جِںدگی برباد کرنے پر تُلے ہُئے ہو۔۔ کیا مِل جاّیگا تُمہے؟"

"تُم سب جانتی ہو جان! پھِر پُوچّھ کیُوں رہی ہو۔۔ بات تو تُمہے مان'نِ ہی پڑیگی۔۔ آج نہی تو کل۔۔ میں تو تُمہارے فایدے کے لِئے ہی یہاں آیا ہُوں۔ّ۔ ورنا مُجھے شہر میں کوئی جُگاڑ کرنا پڑا تو جِسکے کمرے پر لے جاُّنگا۔۔ وو بھی لالچ کریگا۔۔ سمجھ رہی ہو نا تُم!" ترُن نے جِس اَںداج میں بات کہی تھی۔۔ میں بھی سِہر اُٹھی۔ّ۔

مینُو نے اَپنی نزریں جھُکا لی اؤر اَںدر ہی اَںدر سُبکتی رہی۔۔ لگ رہا تھا۔۔ جیسے وو پُوری ترہ ٹُوٹ چُکی ہے،" میں۔۔ تُمہاری بات مان لُوںگی ترُن۔۔ مُجھے بس تھوڑا سا وقت دو۔۔ تُم نہی جانتے مُجھ پر کیا بیت رہی ہے۔۔ جو کُچّھ بھی ہُآ۔۔ اُسمیں میں کھُد اَپنی غلتی مان رہی ہُوں۔ّ۔ میں۔۔ میں ہی نیچ تھی جو ایسا ویسا سوچا۔۔ تُمسے۔ّ۔ " مینُو پھپھک پڑی۔۔ پر اُسنے بولنا جاری رکھا،" تُمسے پیار کِیا۔۔ ۔۔ّ۔تُمہارے۔ّ۔۔ دِکھائے ہُئے سپنے۔ّ۔ّ۔۔ اَپنی آںکھوں میں بسا لِئے۔۔ اِسمیں تُمہارا کیا دوش ہے ترُن۔ّ۔ ہے نا؟"

"دیکھو۔۔ مُجھے اَب ایموشنل کرکے اؤر بیوکُوف بنانے کی کوشِش مت کرو۔۔ کِتنے دینو سے میں تُمہاری یہی بات سُنتا آ رہا ہُوں۔ّ۔ تُم ہر بار۔۔ اَپنے آںسُو دِکھا کر مُجھے مجبُور کر دیتی ہو۔ّ۔ آج کُچّھ مت کہو۔۔ سِرف یے بتاّو کِ کرنا ہے یا نہی۔۔ ورنا میں کل ساری چیزیں اَپنے دوستوں میں باںٹ دُوںگا۔۔ پھِر کرتی رہنا اُنکو اِکٹّھے۔۔ ایک ایک کے کمرے پر جاکر۔۔!"

پِںکی جو اَب تک کںبل میں لِپٹی سُوبک رہی تھی۔۔ اَچانک اُٹھ بیٹھی اؤر بِپھر پڑی،" لو۔۔ کر لو تُمہے جو کرنا ہے۔۔ آ جاّو۔۔ سو جاّو میرے ساتھ۔۔ پر میری دیدی کو کُچّھ مت کہو۔۔ اِنکے سارے لیٹر واپس دے دو۔ّ۔" پِںکی کی آواز میں گُسّا اؤر تڑپ دونو ہی برابر تھے۔ّ۔ مُجھے دونو بہنو کی بڑی دیا آ رہی تھی۔۔ بیچاری کِس اُلجھن میں پھںس گیی دونو ۔۔ اؤر ایک تو۔۔ مُجھے اَہساس تھا کِ ایک تو میری وجہ سے ہی پھںس گیی تھی۔ّ۔ شاید اِسکو ہی کہتے ہیں 'کویلے کی دلالی میں مُںہ کالا'

پر ترُن جانے کِس مِٹّی کا بنا ہُآ تھا۔۔ اُسکے چیہرے پر ایک شِکن تک نا آئی۔۔ اُلٹا بیشارموں کی ترہ کھِلکھِلانے لگا،" یے ہُئی نا بات! بولو۔۔ کیا کہتی ہو؟ شُرُآت کِس'سے کرُوں؟"

"تُم چُپ ہو جاّو پِںکی! تُم اُپر جاکر پڑھ لو۔ّ۔" مینُو نے کہا۔۔

"نہی۔۔ میں آپکو چھچوڑ کر کہیں نہی جاُّنگِ۔۔" پِںکی نے کہا اؤر واپس لیٹ کر سُبکنے لگی۔ّ۔

شاید پِںکی والا آئیڈِیا اُسکے جیہن میں چڑھ گیا تھا،" ٹھیک ہے۔۔ جو چاہو۔۔ میرے ساتھ کر لینا۔۔ پر آج کی ریکارڈِںگ میرے سامنے ڈیلیٹ کر دو پہلے۔ّ۔ بولو!" مینُو نے اَپنے آںسُو پؤںچّھتے ہُئے کہا۔ّ۔

ترُن کُچّھ دیر چُپ چاپ اُسکو دیکھتا رہا۔۔ پھِر بولا،" آج نہی۔۔ کل کر دُوںگا۔۔ تُمہارے سامنے!"

"نہی۔۔ یے بات میری مان لو۔۔ اَبھی سب کُچّھ ڈیلیٹ کرو میرے سامنے۔ّ۔ اؤر وو سارے لیٹر بھی آج ہی لے آاو۔۔ میں آج کے باد تُمسے کوئی واستا نہی رکھنا چاہتی۔ّ۔!" مینُو نے تھوڑا درڑھ ہوکر کہا۔ّ۔۔

"تُمنے باد میں منا کر دِیا تو؟" ترُن نے پُوچّھا۔ّ۔

"نہی کرُوںگی۔۔ وادا کرتی ہُوں۔۔ اؤر لیٹر چاہے باد میں مُجھے دے دینا۔ّ۔ پر ریکارڈِںگ اَبھی ڈیلیٹ کرو۔ّ۔۔"

"پر پھِر میں اِس'سے بدلا کیسے لُوںگا۔ّ۔ ؟" ترُن پِںکی کو راستے پر آتے دیکھ کھُش ہوتے ہُئے بولا۔۔

"دیکھو۔۔ اَب ایسے بکواس مت کرو۔ّ۔! اِسکی ترپھ سے میں تُمسے ماپھی ماںگ لیتی ہُوں۔۔ اؤر۔۔ اؤر یے بھی ماںگ لیگی۔۔ پر کم سے کم اِتنا تو مت گِرو ترُن۔۔ یے۔۔ یے تُمہے بھائی کہتی ہے۔ّ۔ تُم کیُوں؟۔پلیز۔۔ جب میں تُمہاری ہر بات مان رہی ہُوں تو تُم کیُوں۔ّ۔ّ؟"

"اوکے۔ّ۔" ترُن نے کُچّھ دیر سوچنے کے باد کہا۔ّ،" آ جاّو۔۔ تُمہارے سامنے ہی ڈیلیٹ کر دیتا ہُوں۔۔ پر پہلے اِس'سے بولو کی مُجھسے ماپھی ماںگے۔ّ۔۔"

مینُو تُرںت اُٹھکر ہمارے پاس آکر ترُن کے دُوسری اؤر بیٹھ گیّ۔ّ۔،" ماںگ لیگی ترُن۔۔ پلیز۔۔ اَب اُسکو تںگ کیُوں کر رہے ہو۔ّ؟ کل اِنکا پیپر بھی ہے۔ّ۔!"

"اُسکی چِںتا اَب تُم مت کرو۔۔ وو میرا کام ہے۔ّ۔ سالا بھاگ کر جاّیگا تو جاّیگا کہاں۔ّ۔؟۔۔ یے دیکھو۔۔" کہ کر ترُن نے اَپنے موبائیل میں ریکارڈ کی ہُئی ویڈِیو چلا دی۔ّ۔ مینے مینُو کی اور دیکھا۔۔ اُسنے اَپنا سِر جھُکایا ہُآ تھا۔۔ پر تِرچھِ نزروں سے وا سکرین کی اور ہی دیکھ رہی تھی۔ّ۔۔ تسویر اِتنی ساپھ نہی تھی۔۔ پر ہم دونو پہچانے جا سکتے تھے۔ّ۔ جیسے ہی میرے سر کی جاںگھوں کے بیچ بیٹھ کر اُسکے لِںگ کو مُںہ میں لِئے ہُئے ہونے کا سین آیا۔۔ ترُن نے مُسکُرکر میری اؤر دیکھا۔۔ شاید اُسکے باد مینُو نے بھی۔۔ پر تب تک مینے نزریں جھُکا لی تھی۔ّ۔

"دیکھا۔۔ کِتنی مستی سے چُوس رہی ہے۔۔ ہا ہا ہا۔۔ یے ہے مست لڑکی۔۔ تُم جانے کیُوں بِدکتِ رہتی ہو۔۔" ترُن نے مینُو کی اؤر دیکھتے ہُئے کہا۔ّ۔

"لاّو۔۔ مُجھے دے دو۔۔ میں کھُد ڈیلیٹ کرُوںگی۔۔"مینُو نے کہا۔ّ۔

"یے لو جان۔۔ تُمہارے لِئے تو میں جان بھی دے سکتا ہُوں۔ّ۔" ترُن نے مینُو کو موبائیل دے دِیا۔ّ۔

"مزاک کر رہے ہو یا۔ّ۔!" مینُو بول کر رُک گیّ۔ّ۔

"کمال ہے مینُو۔۔ کیا تُمہے نہی پتا میں تُمسے کِتنا پیار کرتا تھا۔۔ وو تو۔ّ۔" بولتا ہُآ ترُن اَچانک دںگ رہ گیا۔۔ اؤر ساتھ میں میں بھی۔ّ۔۔

"میں تُمہے غلت سمجھ رہی تھی ترُن۔۔ مُجھے ماف کر دو پلیز۔ّ۔ اَب جیسا تُم کہوگے۔۔ میں کھُشی کھُشی کرنے کو تیّار ہُوں۔۔ اؤر ہمیشا کرُوںگی۔ّ۔ آئی لو یُو جان۔ّ۔" مینُو نے اَچانک ترُن کو اَپنی باہوں میں بھر لِیا اؤر اُسکے ہوںٹو کو اَپنے ہوںٹو میں لیکر چُوسنے لگی۔ّ۔ میں چؤںک پڑی۔۔ یے اَچانک مینُو کو کیا ہو گیا۔ّ۔ّ؟

"لو۔۔ یہی بات تھی تو پہلے ہی نا بول دیتی۔۔ ایسے ہی گرم ہونا تھا تو میں ایک سے ایک بڑھِیا بلُو پھِلم دِکھا دیتا تُمہے۔۔" ترُن اَپنے ہوںٹو کو آزاد کروا کر ہںستا ہُآ بولا۔ّ،" اَبھی دِکھاُّ کیا؟ ۔۔ موبائیل میں اؤر بھی ہیں۔۔ اَسلی والی۔ّ۔!"

"نہی۔۔ پر مُجھے تُمہارا یے بلیکمیلِںگ والا تریکا بِلکُل پسںد نہی۔۔ کیا میں تُمہے ویسے نہی کرنے دیتی سب کُچّھ۔۔ ایک نا ایک دِن تو مان ہی جاتی نا۔۔ تُمسے سبر ہی نہی ہُآ۔ّ۔" مینُو نے اُسکی چھاتی پر ہاتھ پھیرتے ہُئے کہا۔ّ۔

ترُن بھی ایکدم پِگھل سا گیا،" مینُو کی چھاتِیوں کو ایک ایک کرکے اَپنے ہاتھوں میں لیکر دیکھتا ہُآ بولا،" ووّ۔۔ تو پِںکی نے دِماغ کھراب کر دِیا تھا۔۔ ورنا مینے پہلے کب کِیا ایسا۔۔ بولو۔۔ کِتنے دِن سے تُم مُجھے ہاتھ نہی لگانے دیتی تھی۔۔ اَگر مُجھے یے تریکا اُسے کرنا ہوتا تو میں پہلے ہی نا کر لیتا۔ّ۔"

"پھِر۔۔ وو۔۔ گںدے لیٹر کیُوں لِکھوائے مُجھسے۔۔ بولو!" مینُو اُسکی کِسی ہرکت کا کوئی وِرودھ نہی کر رہی تھی۔ّ۔۔ اؤر تُم کہ رہے تھے کِ اُس دِن تُمنے میرے پھوٹو بھی کھیںچے تھے۔۔ وو کیُوں بھلا۔۔" مینُو نے پیار سے بولتے ہُئے ہی کہا۔۔ میری سمجھ میں نہی آ رہا تھا کی مینُو اَچانک پلٹی کیسے مار گیّ۔ّ۔۔

ترُن ہںستا ہُآ تھوڑا شرمِںدا ہوکر بولا۔ّ،" ہاں۔۔ وو میں اَپنی غلتی مانتا ہُوں۔ّ۔ پر وو سِرف آخِری ہتھِیار تھا۔ّ۔ میں تُمہارا اِس کدر دیوانا ہو گیا ہُوں کِ مُجھے ہمیشا ڈر لگتا تھا کِ کہیں۔۔ کبھی۔۔ تُم مُجھسے دُور ہو گیی تو۔۔"

"اوہ جان! آئی لو یُو۔۔ تُمنے ایسا سوچ بھی کیسے لِیا۔۔ کیا تُمہے نہی پتا کِ میں تُمہے اَپنی جان سے بھی زیادا پیار کرتی ہُوں۔۔ کُچّھ بھی کر سکتی ہُوں۔۔ تُمہے کھُش کرنے کے لِئے۔ّ۔ّ۔!" مینُو نے کہا اؤر ایک بار پھِر اُس'سے لِپٹ گیّ۔ّ۔۔

"پِںکی کو اُپر بھیج دو۔۔ اِسکا کُچّھ پتا نہی۔۔ کب بکھیڑا کر دے۔۔"ترُن نے آہِستا سے اُسکے کان میں کہا۔ّ۔۔

"ایک بات کہُوں۔ّ۔ ترُن۔ّ۔ اَگر بُرا نا مانو تو۔۔"

"ہاں۔۔ بولو نا۔۔ آج کُچّھ بھی بولو جان۔ّ۔۔!" ترُن لٹتُو ہو گیا تھا۔۔ مینُو کی اَداّوں پر۔ّ۔۔

"مُجھے رہ رہ کر وو لیٹر یاد آ رہے ہیں۔۔ میرا دِماغ کھراب ہو رہا ہے۔۔ پلیز۔۔ تُم اُنہے میرے سامنے جلا دو۔۔ پھِر میں تُمہے ایسا پیار کرُوںگی کِ تُم کبھی مُجھے بھُول نہی پاّوگے۔ّ۔!" مینُو نے گُنگُناتے ہُئے بات کہی۔ّ۔

"میرا اُلُّو بنا رہی ہو نا؟۔ّ۔ میں سب سمجھ گیا۔۔ مُوّی ڈیلیٹ کروا لی۔۔ لیٹر اؤر جلا دِئے تو میرے پاس کیا بچیگا۔ّ۔؟ تُم رںگ بدل گیی تو۔۔" ترُن کا ماتھا اَچانک ٹھنکا۔ّ۔

"تُمہاری یہی بات مُجھے سبسے زیادا کھراب لگتی ہے۔۔ اِتنے شکّی کیُوں ہو تُم۔ّ؟ مینے آج تک اَپنی کوئی بات پلٹی ہے کیا؟۔۔ چلو کوئی بات نہی۔ّ۔ تُم وو لیٹر لاکر دِکھا دو مُجھے۔۔ تینو کے تینو۔۔ پھِر جی بھر کر پیار کرنے کے باد جلا دینا۔۔ مُجھے بہُت اَچّچھا لگیگا جان۔۔ تُمہے نہی پتا۔۔ اُس دِن کے باد سے میں ڈھںگ سے سو بھی نہی پائی ہُوں۔۔ پلیز۔۔" کہکر مینُو نے پھِر سے ترُن کے ہوںٹو کو اَپنے کابُو میں کر لِیا۔ّ۔

کُچّھ دیر ترُن مستی سے مینُو کے گُلابی ہوںٹو کو چُوستا رہا۔۔ پھِر ہٹ کر بولا،" آج تو تُم کُچّھ زیادا ہی گرم ہو گیی ہو جان۔۔ آج تو اَپنے آپ تُمنے میرا پکڑ بھی لِیا۔۔ ٹھیک ہے۔۔ میں لیٹر لینے جا رہا ہُوں۔۔ تُم اَپنا مُوڈ مت بدلنا۔۔ دیکھنا کِتنا مزا دُوںگا میں تُمہے۔۔" ترُن نے کہا اؤر اُسکے ہاتھ سے موبائیل لیکر چلا گیا۔ّ۔ّ۔

ترُن کے جاتے ہی پِںکی اُٹھکر بیٹھ گیّ،" تُم بہُت گںدی ہو دیدی۔ّ۔ مُجھسے بات مت کرنا آج کے باد!"
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

بالی اُمر کی پیاس پارٹ--14 urdu sexi stori

Post by rajaarkey »


بالی اُمر کی پیاس پارٹ--14

گتاںک سے آگے۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔
"اؤر میں کیا کرتی پِںکی؟" ترُن کے جاتے ہی مینُو کا چیہرا مُرجھا گیا۔۔ اُسنے درواجا کھول کر باہر جھاںکا اؤر پھِر بںد کرکے آ گیّ۔ّ،" میرے پاس کوئی اؤر راستا تھا ہی نہی۔۔ اُسکو اَپنی باتوں میں لینے کے اَلاوا۔۔ بس اَب دُآ کرو کِ وو لیٹر لے آئے اؤر یہاں آنے تک اَپنا موبائیل نا دیکھے۔ّ۔!"

"کیا متلب دیدی؟ تُم ناٹک کر رہی تھی اُسکے ساتھ۔۔" پِںکی کھُش ہوکر بولی۔ّ۔

"اؤر نہی تو کیا؟ جو لڑکا اِتنی نیچے گِر سکتا ہے کِ میرے ساتھ ساتھ تُمہے بھی اَپنی ہوس کا شِکار بنانے کے لِئے بلیکمیل کرنے کی سوچے۔۔ کیا میں اُسکے بارے میں ایسا سوچُوںگی۔ّ۔؟" مینُو نے کہا اؤر راج کی بات بتاتے ہُئے بولی۔ّ۔،" مینے اُسکا ایمایمسیفارمیٹ کر دِیا ہے اُسکے موبائیل میں جِتنی بھی ویڈِیو ہوںگی سب ڈِلیٹ ہو گئی ہوںگی
"کیا؟" پِںکی سے بھی زیادا کھُشی میرے چیہرے پر تھی،" یے۔۔ ایمایمسی کیا ہوتا ہے؟"

"ملٹی میڈیّا کارڈ۔۔ کل کالیج میں اُسنے مُجھے میرے سنیپس دِکھائے تھے۔۔ وو بھی اُسی میں تھے۔۔ اؤر تُمہاری ریکارڈِںگ بھی۔۔ کم سے کم تُمہارا جھںجھٹ تو ختم ہو گیا اَب۔۔ اَگر اُسنے اَپنے کںپیُوٹر میں کاپی نہی کی ہوگی تو۔ّ۔ آئیندا سے بچ کر رہنا۔ّ۔ تُم بچّی نہی ہو جو کِسی کی بھی باتوں میں یُوں آ جاّو۔۔!" مینُو نے کہا۔۔

"یے تو کمال ہو گیا۔ّ۔" پِںکی اُٹھکر ہمارے پاس آ گیّ۔۔ اَچانک اُسکا کھِل چُکا چیہرا پھِر سے مُرجھا گیا۔ّ۔ّ۔،" پر اَب اَگر اُسنے لیٹر نہی دِئے تو پہلے۔۔ وو تو کہ رہا تھا کِ وو 'پہلے' نہی دیگا۔ّ۔ّ۔"

"میں کوشِش کرکے دیکھُوںگی۔۔ ورنا۔۔ باد میں تو مِل ہی جاّیںگے۔۔ اِسنے میرا جینا ہرام کر دِیا ہے کالیج میں۔ّ۔ میں آج سب کُچّھ ختم کر دینا چاہتی ہُوں۔۔ چاہے وو۔ّ۔ چاہے وو کِسی بھی کیمت پر ہو۔ّ۔!" مینُو لںبی ساںس لیتے ہُئے بولی۔ّ۔

"ایک کام کریں دیدی۔۔!" پِںکی نے مینُو کے گالوں پر ہاتھ لگا اُسکا چیہرا اَپنی اؤر گھُما لِیا۔ّ۔

"کیا؟" مینُو نے پُوچّھا۔۔

"میں درواجے کے پِچھے لٹّھ لیکر کھڑی ہو جاتی ہُوں۔۔ جیسے ہی وو آایگا۔۔ میں زور سے اُسکے سِر میں دے مارُوںگی۔ّ۔ اؤر آپ دونو اُس'سے لیٹر۔ّ۔" پِںکی کا آئیڈِیا مُجھے بھی پسںد آیا تھا۔۔ پر میں اُنکے اِس کھیل میں شامِل ہوکر ترُن سے دُشمنی مول نہی لینا چاہتی تھی۔ّ۔۔ میں اُنکو کُچّھ بہانا بناکر گھر جانے کے لِئے بولنے ہی والی تھی کِ مینُو بول پڑی۔ّ۔

"تُجھے تو اؤر کُچّھ آتا ہی نہی۔۔ پِچّھلے جنم میں تُو کسائی تھی کیا؟ اَگر تُم اُسکو لٹّھ مروگی تو اُسکی چیکھ نہی نِکلیگی کیا؟ گھر والے نیچے آ گیے تو سارے کِئے کرائے پر پانی پھِر جاّیگا۔ّ۔ اؤر اَگر وہ بچکر بھاگ گیا تو پھِر میری کھیر نہی! میں اُسکو پیار سے باتوں میں اُلجھا کر ہی دیکھُوںگی۔۔ اَگر بات بن گیی تو۔ّ۔ نہی تو" مینُو نے اَپنا سِر جھُکا لِیا۔ّ،" تُو اُپر چلی جانا پِںکی۔۔ پلیز۔۔ تیرے آگے مُجھسے نہی ہوگا۔۔ اؤر میں آج اُس'سے ہر ہالت میں لیٹر لینا چاہتی ہُوں۔ّ۔ چاہے مُجھے کُچّھ بھی کرنا پڑے۔ّ۔!"

پِںکی اُسکے باد کُچّھ نہی بولی۔۔ بس یُوںہی اُداس بیٹھی کُچّھ سوچتی رہی۔۔ اَچانک میرے مںن میں ہی ایک سوال کؤںدھا۔ّ،" پر دیدی۔ّ۔؟"

"کیا؟" مینُو نے میری ترپھ دیکھ کر پُوچّھا۔ّ۔

"و۔ّوّ۔۔ ایسے تو آپ۔ّ۔۔ آپ کے پیٹ میں بچّا آ جاّیگا اُسکا۔ّ۔!" مینے شرماتے ہُئے کہا۔ّ۔

کُچّھ دیر تو مینُو چُپ رہی۔۔ پھِر آہ سی بھرتے ہُئے بولی،" دیکھتے ہیں۔۔ کیا ہوگا!"

"پھِر دیکھوگی کیا؟ اَگر آپ نے اُسکے ساتھ 'وو' کر لِیا تو پھِر کیا کروگی۔۔ پھِر تو آپ 'ما' بن ہی جاّوگی نا۔ّ۔!" میری بات پر جب مُجھے نکاراتمک پرتِکرِیا نہی مِلی تو مینے اؤر کھُلکر کہا۔ّ۔

مینُو اِس بات پر ہںسنے سی لگی،" تُو بچّی ہے اَبھی۔۔ تُجھے کِسنے بتایا۔ّ؟"

"ووّ۔۔ ممیری ایک سہیلی کہ رہی تھی۔ّ۔" مینے بہانا بناکر کہا۔ّ۔۔

"تُمہارے آپس میں یہی سب باتیں کرتی رہتی ہو کیا؟" پِںکی نے مُجھے ڈاںٹ'تے ہُئے کہا۔۔ اؤر پھِر بولی،" ایسا نہی ہوتا۔۔ زرُوری نہی کِ ایک بار میں ہی 'ایسا' ہو جائے۔۔ اؤر پھِر بازار میں اِتنی دوائیّاں بھی تو آتی ہیں۔ّ۔ اَگر مجبُوری میں مُجھے کرنا پڑا تو 'وو' لے لُوںگی۔ّ۔۔"

"سچ!" میں چاہکر بھی اَپنے چیہرے کو کھِلنے سے روک نا سکی۔ّ۔ یے بات تو میرے تڑپ رہے شریر کے لِئے سںجیونی کی ترہ تھی،" سچ میں آتی ہیں ایسی دوائی؟"

"تُو تو اِس ترہ کھُش ہو رہی ہے جیسے مُسیبت مُجھ پر نہی۔۔ تُجھ پر آئی ہُئی ہو۔۔ تُم دونو تو نِسچِںت ہو ہی جاّو۔۔ جہاں تک میرا خیال ہے۔۔ تُمہاری ریکارڈِںگ کاپی نہی کی ہوگی اُسنے۔۔ آج ہی تو لی تھی۔۔ پھِر اُسکا کںپیُوٹر بھی شہر میں اُسکے دوست کے پاس ہے۔ّ۔ پر میری بات دھیان رکھنا۔۔ لڑکے کُتّے ہوتے ہیں۔۔ کبھی بھی اِنکی باتوں میں مت آنا۔ّ۔!" مینُو نے ہم دونو کو سمجھاتے ہُئے کہا۔ّ۔

"پر دیدی۔۔ اُسنے آپ کی سنیپس کاپی کر رکھی ہوںگی تو؟" پِںکی چِںتِت ہوکر بولی۔ّ۔

"آ۔۔ دیکھا جاّیگا۔۔ اَب کرنی کا پھل تو بھُگتنا ہی پڑیگا۔۔ میں ہی پاگل تھی جو اُسکی باتوں میں آ گیّ۔ّ۔" مینُو نے لںبی ساںس لیکر کہا،" چلو۔۔ اَب اَپنی اَپنی چارپائیّوں پر بیٹھ جاّو۔۔ تُمہارے چیہرے سے یے نہی لگنا چاہِئے پِںکی کی میں ناٹک کر رہی ہُوں۔۔ تُو تو ایسا کر۔۔ اُپر چلی جا۔۔!"

مینُو جاکر اَپنی چارپائی پر بیٹھ گیّ۔۔ پِںکی میرے پاس ہی بیٹھی رہی،" نہی دیدی۔۔ آپکو چھچوڑ کر میں اُپر نہی جاُّنگِ۔۔ میں اُسکے آتے ہی سو جاُّنگِ۔۔ کںبل اؤدھ کر۔ّ۔۔"

ہمیں ترُن کا اِںتجار کرتے کرتے لگبھگ ایک گھںٹا ہو گیا تھا۔ّ۔ اَب مینُو کے دِماغ میں ترہ ترہ کی باتیں آنی شُرُو ہو گیی تھی۔ّ۔،" کہیں ایسا تو نہی کی اُسنے اَپنا موبائیل دیکھ لِیا ہو اؤر وہ میری چالاکی سمجھ گیا ہو؟" مینُو نے چِںتِت سی ہوتے ہُئے کہا۔ّ۔

"پھِر کیا ہوگا دیدی؟" پِںکی کا چیہرا بھی مینُو جیسا ہی ہو گیا۔۔

"پتا نہی۔۔ پر وو مُجھ پر وِشواس نہی کریگا آج کے باد۔۔ موبائیل دیکھ لِیا ہوگا تو شاید وو کل کالیج میں ہی بات کریگا مُجھسے۔ّ۔ 'مُجھے اؤر مؤکا شاید ہی مِلے اَب۔۔ کِتنے ہی دینو سے اُس'سے پیار سے بات کر کر کے ٹائیم ماںگتی آ رہی ہُوں۔ّ۔ 'وو' مُجھے دھمکی دیتا ہے کِ اَگر مینے اُسکی بات جلد ہی نہی مانی تو وو مُجھے دوستوں کے ساتھ۔ّ۔" بات اَدھُوری چھچوڑ کر مینُو سُبکنے لگی۔ّ،" یے مینے کیا کر دِیا بھگوان۔ّ۔۔!"

"آپ رو کیُوں رہی ہو دیدی۔ّ؟ پلیز۔۔ سب ٹھیک ہو جاّیگا۔۔ میں اُس'سے ماپھی بھی ماںگ لُوںگی۔۔" پِںکی اُسکے پاس جاکر بیٹھ گیّ۔ّ۔ّ،" آپ جیسا کہوگی میں ویسا ہی کر لُوںگی۔۔ آپ روّو مت پلیز۔ّ۔"

مینُو نے اَپنے آںسُو پؤںچّھ لِئے۔۔ پر تناو اُسکے چیہرے پر ساپھ جھلک رہا تھا۔ّ،" کل اَگر وو تُمہے اَپنی بائیک پر بیٹھنے کو کہے تو بیٹھنا مت۔ّ۔ بُلکی تُم بات ہی مت کرنا۔ّ۔ ویسے شاید وو مُجھسے بات کرنے کے لِئے کالیج میں جاّیگا۔۔ زرُور!"

------------------------------------------------------------------------

اَگلے دِن ہم اَکیلے نہی گیے۔۔ کلاس کی کیِ لڑکِیاں ہمارے ساتھ تھی۔ّ۔ سکُول میں جانے کے باد بھی ہم اُنکے ساتھ ہی رہے۔۔ پیپر کا ٹائیم ہونے پر ہم اَپنی اَپنی سیٹ پر جاکر بیٹھ گیے۔ّ۔۔

"تُم۔۔ کل گھر لیٹ پہُںچی تھی کیا؟" سںدیپ نے میرے پاس بیٹھتے ہی پُوچّھا۔ّ۔

اَچانک آتے ہی کِئے گیے اِس سوال سے میں سکپکا گیّ۔،" نہی۔۔ ہاآں۔۔ وو میں پِںکی کے ساتھ تھی۔۔"مینے آدھا سچ بولتے ہُئے سوال کِیا،" تُمہے کیسے پتا؟"

"تُمہاری ممّی شِکھا سے پُوچّھنے آئی تھی۔ّ۔ مُجھے تو تب گھر پہُںچے 2 گھںٹے ہو گیے تھے۔ّ۔!" سںدیپ نے بتایا اؤر آگے پُوچّھا،" آج کی کیسی تیّاری ہے۔ّ؟"

مینے کوئی جواب نہی دِیا۔۔ بس مُسکُرکر رہ گیّ۔ّ۔ مُجھے شرم آ رہی تھی اُسکو 'ہیلپ' کی کہتے ہُئے۔ّ۔

وو میری ہالت بھاںپتے ہُئے بولا،" پرچی مت کرنا۔۔ میرے پیپر سے اُتارتی رہنا ساتھ ساتھ۔۔ میں ٹیڑھا ہوکر بیٹھ جاُّنگا۔ّ۔"

مینے کرِتگے نزروں سے اُسکی اؤر دیکھا تو وو مُسکُرا دِیا،"تُم پیدل آتی ہو کیا؟"

"ہاں۔۔" مینے اُسکی اؤر بِنا دیکھے کہا۔۔ آج پہلی بار مُجھے لگ رہا تھا کِ وو مُجھ پر کُچّھ 'زیادا' ہی لتُّ ہے۔ّ۔

"چاہو تو میرے ساتھ چل پڑنا۔۔ پاپا کی بائیک لایا ہُوں میں آج!" سںدیپ نے سیدھا ہوکر کہا۔۔ رُوم میں سر آ گیے تھے۔ّ۔

"ن۔ّنہی۔۔ وو پِںکی بھی میرے ساتھ جاّیگی۔ّ۔" مینے سر سے نزریں بچاکر اُسکی بات کا جواب دے ہی دِیا۔ّ۔ اَپنے سٹائیل میں۔۔!

کُچّھ دیر چُپ بیٹھا رہنے کے باد اُسکی آواز ایک بار پھِر میرے کانو تک آئی،" کوئی بات نہی۔۔ وو بھی چل پڑیگی اَگر تُم چلنا چاہو تو۔۔"

"ٹھیک ہے۔۔ میں بات کرکے دیکھ لُوںگی۔۔!" مینے جواب دِیا اؤر آنسر سیٹ مِلتے ہی سب بچّے چُپ ہو گیے۔۔ ہم دونو بھی۔ّ۔۔

---------------------------------------------------------

ایگزیم ختم ہونے کے باد میں بہُت کھُش تھی۔۔ پِںکی بھی۔۔ اُسکا بھی پیپر بہُت اَچّچھا ہُآ تھا۔۔ دراَسل آج کل کے مُقابلے سکھتیِ نا کے برابر تھی۔۔ اؤر نا ہی کل والے سر ہی ہمیں کہیں نزر آئے۔ّ۔ جیسے ہی میں باہر نِکلی، پِںکی کھُشی سے اَپنا بورڈ گھُومتے ہُئے مُجھسے آ ٹکرائی،" مزے ہو گیے آج تو!"

سںدیپ ہمسے کُچّھ ہی آگے آگے چل رہا تھا۔۔ جیسے ہی ہم ऑپھیس کے سامنے سے نِکلے۔۔ میڈم نے ہمیں ٹوک دِیا،" کیسا پیپر ہُآ اَںجُو!" وو درواجے کے پاس کھڑی شاید ہمارا ہی اِںتجار کر رہی تھی۔ّ۔۔

"ٹھیک ہو گیا میڈم۔۔" مینے سِر جھُکا کر کہا اؤر ٹھِٹھک گیّ۔ّ۔

"گُڈ۔۔ کِسی بات کی چِںتا مت کرنا بیٹا۔۔ سمجھ گیی نا دونو!" میڈم نے مُسکُرکر کہا۔ّ۔

"جی۔۔" میں اؤر کُچّھ بولتی۔۔ اِس'سے پہلے ہی پِںکی نے میرا ہاتھ کھیںچ لِیا۔۔ اؤر تھوڑی آگے جاکر بولی،" آج پھِر پھںسنے کا اِرادا ہے کیا؟"

"نہی۔۔ وو سُن۔ّ۔" مینے اُسکی بات کو ٹالتے ہُئے کہا،" ووّ۔۔ سںدیپ کہ رہا تھا کِ 'وو' آج بائیک لیکر آیا ہے۔۔ ہم دونو کو ساتھ لیکر چلنے کی کہ رہا تھا۔۔ بول؟"

"اَچّچھا۔۔ پر مُجھے ڈر لگ رہا ہے۔۔ کہیں۔۔" پِںکی اَپنی بات بیچ میں ہی چھچوڑ کر چُپ ہو گیّ۔ّ۔

"دیکھ لے۔۔ میں تو بس بتا رہی ہُوں۔۔" مینے بات اَپنے سِر سے ٹال دی۔ّ۔

"ہُمّ۔۔ چل ٹھیک ہے۔۔ کہاں ہے 'وو'؟" پِںکی نے شاید سںدیپ کو ہمارے آگے آگے چلتے دیکھا نہی تھا۔ّ۔

"وو رہا۔۔ شاید ہمارا ہی ویٹ کر رہا ہے۔۔!" مینے سںدیپ کی اور اِشارا کرتے ہُئے کہا۔ّ۔

"چل۔ّ۔!" اُسنے کہا اؤر ہم دونو اُسکے پاس جاکر کھڑے ہو گیے۔۔

"کیا سوچا۔ّ؟ چلنا ہے کیا؟" سںدیپ نے مُجھسے پُوچّھا تو میں پِںکی کی اؤر دیکھنے لگی۔ّ۔

"چلو! جلدی پہُںچ جاّیںگے اؤر کیا؟" پِںکی نے جواب دِیا۔ّ۔۔
-------------------------------------------------------------

سںدیپ بِکے باہر نِکال لایا اؤر ہمارے پاس لاکر روک دی۔۔ میں بیٹھنے کے لِئے تیّار ہو ہی رہی تھی کِ پِںکی مُجھسے پہلے ہی اُسکے پِچھے بیٹھ گیّ۔۔ اؤر مُجھسے بولی،" آ جاّو!"

میں من مسوس کر پِںکی کے پِچھے جا بیٹھی۔۔ پتا نہی کیُوں۔۔ پر مُجھے لگ رہا تھا کِ میرے اؤر پِںکی کے بیچ میں زیادا جگہ ہے۔۔ اؤر پِںکی اؤر سںدیپ کے بیچ کم۔ّ۔ میرا مُںہ سا چڑھ گیا۔۔ اؤر ہم چل پڑے!

اَپنے گاںو کے سٹیںڈ پر پہُںچے ہی تھے کِ کِسی نے ہاتھ دیکر سںدیپ کو روک لِیا۔ّ،" کیسا پیپر ہُآ؟"

"اَچّچھا ہو گیا! چل گھر آ جا۔۔ آج کرِکیٹ کھیلنے چلیںگے۔۔ کل ہِندی کا پیپر ہے۔۔" سںدیپ نے مُسکُرکر کہا۔ّ۔

"نہی یار۔۔ آج نہی۔۔ ایسے اَچّچھا نہی لگیگا۔ّ۔!" اُس لڑکے نے سںدیپ سے کہا۔ّ۔

"کیُوں؟ آج کیا ہو گیا۔ّ؟" سںدیپ نے اُسی بھاو میں پُوچّھا۔ّ۔

"تُمہے نہی پتا؟ اوہّ۔۔ تُم تو سُبہ ہی چلے گیے ہوگے پیپر دینے۔۔ وو کِسی نے ترُن کو مار دِیا۔۔ آج کریب 10 بجے پتا لگا۔ّ۔ کِسی نے اُسکو کل رات میں مار کر چؤپال میں پھیںک دِیا۔ّ۔ّ۔"

"کیاَّ؟ کؤنسا ترُن؟ اَپنے والا؟" سںدیپ کے چیہرے کا رںگ اَچانک سپھید ہو گیا۔ّ۔ ہماری تو گھِگّی ہی باںدھ گیی تھی۔۔ ہم دونو ڈری ڈری سی آںکھوں سے ایک دُوسری کو دیکھنے لگی۔ّ۔

"ہاں یار۔۔ گاںو میں پولیس آئی ہُئی ہے۔۔ بیچارا کِتنا شریپھ تھا۔ّ۔ اُس'سے کِسی نے کیا دُشمنی نِکالی ہوگی۔ّ۔ بیچارا!"

"اوہّ۔۔ یے تو بہُت بُرا ہُآ یار۔۔ میں اَبھی اُسکے گھر جاکر آتا ہُوں۔۔" سںدیپ نے کہا اؤر پِچھے دیکھنے لگا۔ّ۔۔

"ٹھیک ہے۔۔ ہم چلے جاّیںگے۔ّ۔" پِںکی نے کہا اؤر میرے ساتھ ہی نیچے اُتر گیّ۔ّ۔

"تُمہے پڑھانے آتا تھا نا وو؟" سںدیپ نے پُوچّھا۔ّ۔۔

"ہاں۔۔" پِںکی نے سِر جھُکا کر کہا اؤر بِنا ایک بھی پل گںوائے چل دی۔ّ۔ میں بھی ڈگمگاتے ہُئے کدموں سے اُسکے پِچھے ہو لی۔ّ۔ّ۔

"یے کیسے ہُآ پِںکی؟" مینے ترُن کا جِکر کِیا۔ّ۔

"چُپ۔ّ۔ کُچّھ مت بول یہاں۔ّ۔" پِںکی نے کہا اؤر ہم گلِیوں کے بیچ سے گھر کی اور چلتے رہے۔ّ۔ّ۔

ہم جلدی جلدی چلتے ہُئے پِںکی کے گھر پہُںچ گیے۔۔ ہم سیدھے اُپر چلے گیے۔ّدیکھا تو مینُو بھی وہیں بیڈ پر لیٹی ہُئی تھی۔۔ چاچا چاچی دونو کھاموش بیٹھے تھے۔۔ مینُو کا چیہرا پیلا پڑا ہُآ تھا۔ّ۔

"کیا ہُآ ممّی؟" پِںکی نے سب جانتے ہُئے بھی سوال کِیا۔ّ۔

"کُچّھ نہی۔۔ تُم نیچے جاکر پڑھ لو۔۔!" چاچا نے کہا۔ّ۔

"نہی۔۔ وو گاںو میں سب کہ رہے ہیں کِ۔ّ۔" پِںکی نے بولا ہی تھا کِ چاچا شُرُو ہو گیے۔ّ۔۔

"ہاں۔۔ کِسمت کے کھیل نِرالے ہوتے ہیں بیٹی۔۔ کِتنا شریپھ تھا بیچارا۔ّ۔ مُجھے تو اَب بھی ایسا لگ رہا ہے کِ وو نیچے سے آواز دے رہا ہے۔۔ آخِری وقت بھی ڈھںگ سے بات نہی کر پایا میں۔۔ بڑا پچہتاوا ہو رہا ہے۔۔ پڑھنے میں کِتنا تیج تھا۔۔ اُسکے ما باپ کی تو کمر ہی ٹُوٹ گیی ہوگی۔ّ۔۔" پِںکی کے پاپا بھی بہُت دُکھی لگ رہے تھے۔ّ۔۔

"پر۔۔ پر یے ہُآ کیسے؟" میں اَپنے آپکو روک نہی پائی۔ّ۔

"کؤن جانے بیٹی؟ اَب اُسکی کِسی سے دُشمنی بھی کیا ہوگی؟ وو تو زیادا بات بھی نہی کرتا تھا کِسی سے۔ّ۔ بھگوان ہی جانتا ہے کیا ہُآ ہوگا۔ّ۔؟" چاچا نے اَپنا ماتھا پکڑ لِیا۔ّ۔

"اَب چھچوڑِئے نا پاپا۔۔ ہونا تھا جو ہو گیا۔ّ۔ آپ کیُوں بار بار۔ّ۔" مینُو کی آںکھیں نم ہو گیّ۔ّ۔

"چھچوڑو بیٹی۔۔ چھچوڑو۔۔" چاچا نے کہا اؤر اَپنی آںکھیں پؤنچھتے ہُئے گھُٹنے پر ہاتھ رکھا اؤر اُٹھ گیے۔ّ،"تُو اِتنا چھہوٹا مںن کیُوں کر رہی ہے۔۔ پِںکی اؤر اَںجلِ کا بھی تو بھائی ہی تھا 'وو'۔۔ جب یے نہی رو رہی تو تُو کیُوں۔ّ۔ سُبہ سے۔ّ۔ چھچوڑ بیٹی۔۔ ہونی کا لِکھا کوئی نہی ٹال سکتا۔ّ۔"

مینُو کںبل میں دُبک کر سِسک'نے لگی۔ّ۔ مُجھسے وہاں اؤر کھڑا نا رہا گیا۔ّ۔،" اَچّچھا چاچی۔۔ میں چلتی ہُوں۔۔!"

"ٹھیک ہے بیٹی۔۔ جا۔۔ کپڑے بدل لے۔۔ سُبہ سے کُچّھ کھایا بھی نہی ہوگا۔ّ۔" چاچی بھی کھڑی ہو گیی اؤر جاکر مینُو کے پاس بیٹھ گیّ۔ّ۔

میں اَپنے گھر جانے کو پِںکی کے گھر سے باہر نِکلی ہی تھی کِ ایک موٹا سا تھُلتھُلا پالِسِیا گھر کے باہر آکر کھڑا ہو گیا۔ّ۔،" مینُو کا گھر آسپاس ہی ہے کیا؟۔ّ۔؟"

میں ہڑبڑا گیّ۔۔ پولیس والا بھلا مینُو کو کیُوں پُوچّھ رہا ہے۔ّ،" جی۔۔ یہی ہے!" مینے ہڑبڑاہٹ میں ہی جواب دِیا۔ّ۔

"ٹھیک ہے۔۔ دھنیواد۔ّ۔!" اُسنے کہا اؤر واپس ہمارے گھر کی اور چل دِیا۔ّ۔

کُچّھ سوچ کر میں واپس ہو لی۔۔ اَںدر سیڑھِیوں پر جاکر مینے مینُو کو آواز دی،" دیدی۔ّ۔ّ۔"

"مینُو۔۔ نیچے اَںجُو بول رہی ہے شاید۔ّ۔۔" اُپر سے چاچا کی آواز میرے کانو میں پڑی۔ّ۔۔

کُچّھ دیر باد مینُو نیچے آ گیّ۔۔ میرے پاس آتے ہی وہ پھپھک پڑی۔ّ،" آںکھوں میں آںسُاوں کا جھرنا سا اُمڑ پڑا،" ییئے۔۔ یے کیا ہو گیا اَںجُو۔ّ؟"

"پر۔۔ آپ رو کیُوں رہی ہیں دیدی۔۔ جو ہُآ سہی ہُآ۔۔ ہمیں کیا متلب ہے۔۔ اُسکے کرموں کا پھل مِل گیا اُسکو۔ّ۔" مینے مینُو کے کںدھے پکڑتے ہُئے کہا۔ّ۔

"پتا نہی اَںجُو۔۔ رہ رہ کر کلیجا سا پھٹا جا رہا ہے۔ّ۔ بہُت یاد آ رہی ہے اُسکی۔۔ اُسنے دھوکھا دے دِیا تو کیا ہُآ۔۔ مینے تو اُس'سے سچّا پیار کِیا تھا نا۔۔ کل اَگر اُسکو واپس نا بھیجتی تو شاید وو۔ّ۔" مینُو بُری ترہ کراہتے ہُئے رونے لگی۔ّ۔۔

"نا۔۔ دیدی۔۔ پلیز۔۔ ایسا مت کرو۔۔ چُپ ہو جاّو۔۔ مُجھے آپکو کُچّھ بتانا ہے۔ّ۔" مینے اُسکے مُںہ پر ہاتھ رکھ دِیا۔ّ۔ اُسکی آواز کُچّھ دیر باد بںد ہو گیّ۔۔ پر آںسُو نہی تھامے۔ّ،"کیا؟"

"وو۔ّ۔ ایک پولیس والا باہر آیا تھا۔۔ آپکا نام لیکر گھر پُوچّھ رہا تھا۔ّ۔" مینے اُسکے شاںت ہونے کے باد جواب دِیا۔ّ۔

مینُو میری بات سُنتے ہی سُنن رہ گیّ۔ّ۔۔ مُجھے ایسا لگا جیسے یُویّسیس پر ایک اؤر پہاڑ ٹُوٹ پڑا ہو۔۔ وا تھرتھر کاںپتِ ہُئی بولی۔ّ،" میرا نام لیکر۔ّ۔ پر کیُوں؟"

"پتا نہی دیدی۔۔ وو کُچّھ نہی بولا۔۔ پُوچّھ کر واپس چلا گیا۔ّ۔!" مینے بُرا سا مُںہ بنا کر کہا۔ّ۔

"ہے۔۔ بھگوان۔۔ اَب کیا ہوگا۔ّ۔" مینُو میں کھڑی رہنے تک کی ہِمّت نہی بچی۔۔ مینے اُسکو سںبھالا اؤر چارپائی پر لِٹا دِیا۔۔ اَچانک وہ نِشبد: سی ہو گیّ۔۔ پتا نہی کیا ہو گیا اُسکو۔ّ۔ میں گھبرا گیّ۔۔ مینے چاچا کو آواز لگائی،" چاچا۔۔ جلدی آاو۔ّ۔"

میری آواز میں گھبراہٹ کو بھاںپ کر اُپر سے چاچا، چاچی اؤر پِںکی۔۔ تینو دؤڑے دؤڑے نیچے آئے،"کیا ہُآ؟"

"پپتا نہی۔ّ۔ اَچانک بیہوش سی ہو گیّ۔۔" مینے کہا اؤر اَلگ کھڑی ہو گیّ۔ّ۔

"مینُو۔۔ مینُو بیٹی۔ّ۔ پانی لیکر آاو جلدی۔ّ۔"چاچا نے پِںکی سے کہا۔ّ۔

کُچّھ دیر باد مینُو نے آںکھیں کھول دی۔۔ آںکھیں کھولتے ہی وہ چاچا سے لِپٹ کر بُری ترہ رونے لگی۔ّ۔۔

"مان جا بیٹی۔۔ تُو ایسا کریگی تو اِنکا کیا ہوگا۔ّ۔ بس کر۔۔ چُپ ہو جا۔ّ۔" چاچا اُسکے سِر پر پیار سے ہاتھ پھیرنے لگے۔۔ کُچّھ دیر باد اُسنے اَپنی آںکھیں بںد کر لی اؤر دھیرے دھیرے شاںت ہو گیّ۔ّ۔۔

تھوڑی دیر باد اَچانک درواجے پر ایک ہٹّا کیٹا لںبا سا پولیس والا پرکٹ ہُآ۔۔ اُسکے پِچھے وہی تھُلتھُلا سا پالِسِیا کھڑا تھا۔ّ۔ اُنہونے اَںدر دیکھا اؤر بِنا اِجازت لِئے ہی اَںدر آ گیے۔۔ چاچا، چاچی اؤر پِںکی; تینو اُنن پولیس والوں کو دیکھ کر ہڑبڑا سے گیے۔۔

"جی کہِئے؟" چاچا کھڑے ہو گیے۔ّ۔

"ہُوںمّم۔۔" لںبُو نے اَپنا سِر ہِلاتے ہُئے آگے کہا،" تو۔ّ۔ّ۔ّ۔۔ یے مینُو ہے!"

"جی۔۔ پر آپ کیُوں پُوچّھ رہے ہیں۔ّ؟" چاچا بھی اُسکے مُںہ سے مینُو کا نام سُنکر گھبرا سے گیے۔۔ پر مینُو آںکھ بںد کِئے لیٹی رہی۔ّ۔۔

پولیس والے نے چاچا کی بات کا کوئی جواب نہی دِیا۔۔ چُپچاپ کھڑا رہا۔۔ پھِر اَچانک تیج ترّار آواز میں بولا،" کیا ہو گیا اِسکو؟"

کرمشہ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔ّ۔

(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
Post Reply