آنٹی کی گاںڈ کی کھجلی

Post Reply
User avatar
sexi munda
Novice User
Posts: 1305
Joined: 12 Jun 2016 12:43

آنٹی کی گاںڈ کی کھجلی

Post by sexi munda »

آنٹی کی گاںڈ کی کھجلی



میرے شوہر کا لںڈ میرے چوت میں پھچاپھاچ آ اور جا رہا تھا. مجھے کافی مزا آ رہا تھا. شادی کے 12 سال کے بعد بھی چدائی کا لطف کم نہیں ہوا تھا. یہ تو بڑھتا ہی جا رہا تھا. میرے چوت نے پانی چھوڑ دیا. میرےچوت سے پانی نکل کر میرے گاںڈ ہوتے ہوئے بہہ رہا تھا. لیکن میرے شوہر ابھی بھی قائم تھے. 2 منٹ کے بعد ان کے اوزار نے بھی پانی چھوڑ دیا. وہ پست ہو کر میرے چوچی پر اپنا سر رکھ کر سستانے لگے. میں نے ان کے گاںڈ کو سہلاتے ہوئے کہا راجاجي، ذرا میری گاںڈ کی بھی چدائی کیجئے نا. کتنے دنوں سے گاںڈ کی چدائی نہیں کی ہے اپنےمےرے شوہر هاپھتے ہوئے بولے نہی جان، اب ہمت نہیں ہے. کل تیری گاںڈ کی چدائی ضرور کروں گا مےنے کہا کل رات کو بھی آپ نے یہی کہا تھا. 3 دن سے میرے گاںڈ میں کھجلی ہو رہی ہے. پلیز کچھ کیجئے نمےرے شوہر میرے چوت سے اپنا لںڈ نکالتے ہوئے کہا نہیں بچے، کل ضروری میٹنگ ہے. سو جاؤ. صبح جلدی اٹھنا هےكه کر ہمیشہ کی طرح منہ پھیر کر سو گئے. اور میری گاںڈ کی کھجلی کو مٹانے کے لئے مجھے موم بتی کے سہارے چھوڑ گئے. میں نے بگل سے موم بتی اٹھائی اور اپنے دونوں ٹانگوں کو اوپر کی جس سے میری گاںڈ کا دروازہ کھل گیا. میں نے دھیرے سے موم بتی کو گاںڈ میں ڈالا اور جہاں تک ہو سکتا تھا اندر جانے دیا. لیکن ساتھ ہی ساتھ اس دن کی دوپہر والا واقعہ یاد کرتے ہوئے 10- 12 منٹ تک گاںڈ میں موم بتی ڈال کر گاںڈ کی چدائی کی. تب جا کر گاںڈ کی کھجلی تھوڑی کم ہوئی. تب جا کر تھوڑا دل کو امن ملی. لیکن دوپہر والا واقعہ ابھی بھی میرے دماغ میں گھوم رہی تھی درسل میرا نام مادھوری ہے. میری عمر 38 سال کی ہے. میرے شوہر کا نام دياسه ہے. وہ 42 سال کے ہیں. وہ سرکاری محکمہ میں ملازم ہیں. یوں تو ان کا پوسٹ چھوٹا ہی ہے لیکن بالا کمائی کافی ہے. سے بالا کمائی ہی دہلی کے چھوٹے سے گھر کو بڑے گھر میں تبدیل کر دیا. میرے گھر میں اور کوئی نہیں ہے. میرا مطلب ابھی تک مجھے اولاد نہیں ہوئی ہے. میرے ساس سسر اپنے گاؤں میں رہتے ہیں. یہاں کے مکان میں صرف مے اؤر میرے شوہر رہتے تھے. مکان میں کئی کمرے تھے لیکن رہنے والے صرف ہم دو. کسی شریف آدمی نے میرے شوہر کو مشورہ دیا کہ کیوں نہیں اپنے اس بڑے مکان میں لڑکوں کو رہنے کے لئے کرایہ پر روم دے دیتے ہو. کرایہ بھی اچھا خاصا مل جائے گا. میرے شوہر دياسه کو یہ بات کچھ جچ گئی. انہوں نے جوں ہی اس کے لئے جی ہاں کہا اگلے ہی دن میرے گھر کے نیچے والے فلور پر دو لڑکوں نے مل کر 2 روم لے لیا. دونوں ہی ڈييو میں تعلیم حاصل کرنے آئے تھے. دونوں کافی پرسکون اور پڑھائی میں مگن رہنے والے سٹڈےٹ تھے. ایک کا نام راہل اور دوسرے کا نام شان تھامےرے شوہر مجھے ہر دو دن پر چودتے ہیں. یوں تو مجھے ان چدائی سے کوئی مسئلہ نہیں ہے. مجھے بھی کافی مزا آتا ہے. لیکن ان میں ایک ہی کمزوری تھی کہ وہ صرف ایک بار میں ایک ہی بار چود سکتے ہیں. ایک بار چودنے کے بعد ان کی طاقت ختم ہو جاتی ہے. یوں تو مجھے بھی ایک بار چدوا لینے پر ستشٹي مل جاتی ہے لیکن میرا ہمیشہ دل چاہتا ہے کہ چدائی اگر چوت اؤر گاںڈ کی ایک بار میں نہ ہو تو مزا ہی نہیں آتا. اس کی عادت بھی میرے شوہر نے ہی مجھے لگائیں تھی. شادی کے بعد وہ میری چوت کو چودنے کے ٹھیک بعد گاںڈ کی چدائی کرتے تھے. شروع میں تو گاںڈ چدائی میں بہت درد ہوتا تھا. لیکن 1 مہینے میں ہی گاںڈ چدائی میں اتنا مزا آنے لگا کہ پوچھو متسچمچ جنت کا احساس ہے گاںڈ چدايلےكن ادھر 2-3 سالوں سے میرے پتدےو کا لںڈ میری چوت مارنے میں ہی پست ہو جاتا ہے. اگر کبھی گاںڈ مارتے ہیں تو چوت کی چدائی نہیں کر پاتے. اب میں یا تو گاںڈ مروا سکتی تھی یا صرف اپنی چوت چدوا سکتی تھی. اس لئے گاںڈ کی چدائی کے لئے موم بتی كاسهارا لینا پڑتا تھاس دن میرے شوہر جب اپنے آفس گئے ہوئے تھے تو میں کسی کام سے نیچے والے فلور پر گئی. دوپہر کے 2 بج رہے تھے. باہر سخت گھٹ و گرمی تھی. جب مے واپس اوپر کی اور جانے لگی تو دیکھا کہ نیچے والے کمرے کا دروازہ کھلا ہوا تھا. مجھے لگا کہ کہیں ان دونوں لكڑو نے اپنے کمرے کا دروازہ کھلا چھوڑ کر کہیں چلے تو نہیں گئے. مے ان کے کمرے کی طرف گئی. وہاں جا کر دیکھا راہل صرف انڈرویر پہنے بیٹھا ہوا ہے. جوں ہی مے وہاں پهوچي مے اسے اس حالت میں دیکھ هڈبڈا گئی. کیوں کہ اس نے بھی مجھے دیکھ لیا تھاسنے مجھے دیکھتے ہی کہا کیا ہوا آنٹی جی؟ میں نے اس کے انڈرویر پر سے نظر ہٹاتے ہوئے پوچھا یہ دروازہ کھلا تھا تو مجھے لگا کہ شاید تم لوگ غلطی سے اسے کھلا چھوڑ کر کہیں چلے گئے هوراهل نے کہا وہ کمرے کا دروازہ اس لیے کھلا رکھ چھوڑا ہے کیوں کہ دروازہ کھلا رہنے سے کمرے میں ہوا اچھی آتی تھيمےنے کہا شان نہیں دکھائی دے رہا هےراهل نے کہا وہ ٹیوشن گیا ہے مےنے پھر راہل کے انڈرویر پر نظر ڈالتے ہوئے پچھا- اس طرح کیوں پڑے ہو؟ کم سے کم پینٹ پہن کر رہنا چاہئے نا. کوئی دیکھے گا تو کیا سوچےگا؟ راہل نے کچھ شرماتے ہوئے کہا وہ اٹيجي، بہت گرمی ہے نہ اس لئے تھوڑی ہوا لے رہا تھا. مجھے کیا پتہ کی کوئی لیڈی یہ روم میں آ جائے گی؟ میں نے جلديباذي میں اس کے انڈرویر پر ایک گہری نظر ڈالی اور واپس مڈ گئی. مجھے اس انڈرویر کے اندر اس کے بڑے لںڈ کا اندازہ ہو گیا تھاجب مے اپنے فلور پر آئی تو میری نظر کے سامنے اب راہل کا لںڈ گھوم رہا تھا. رات کو جب گاںڈ میں موم بتی ڈال کر گاںڈ کی چدائی کر رہی تھی تو مجھے پھر سے دوپہر والا واقعہ یاد آ گی اور مجھے لگا کی اگر راہل کا لںڈ اس موم بتی کی جگہ ہوتا تو کتنا مزا اتاگلے دن جب میرے شوہر آفس جا رہے تھے تو بولے - آج میٹنگ ہے. ہو سکتا ہے کی رات کے 9 بجے سے پہلے نہ آ پاو مے بھی اپنے گھریلو كامو میں مصروف ہو گئی. دن کے 1 بجے تک گھر کا سارا کام کاج نمٹا کر آرام کرنے بستر پر چلی گئی. آج بھی اچھی خاصی گرمی تھی. میں نے اپنے سارے کپڑے اتارے اور ننگے ہی بیڈ پر لیٹ گئی. ایک ہاتھ میری چوچی پر تھی اور ایک ہاتھ سے اپنی چوت کے بال کو کھینچ رہی تھی. اچانک مجھے گاںڈ میں کھجلی محسوس ہونے لگی. مجھے راہل کے لںڈ کے بارے میں خیال آ گیا. مجھے لگا کہ اگر کسی طرح سے راہل کے لںڈ سے اپنی گاںڈ مروا لوں تو مزا آ جائے. سوچتے سوچتے مجھے گرمی چڑھ گئی اور بیڈ پر ہی اپنی چوت میں انگلی ڈال کر مٹھ مار لی. لیکن گاںڈ کی کھجلی ابھی ختم نہیں ہوئی تھی. میں نے رسک لینے کی ٹھان لی اور سوچا پہلے دےكھوگي کی راہل راضی ہوتا ہے کہ نہیں. سوچ کر میں نے 2 بجے کپڑے پہنے اور نیچے والے فلور پر گئی. مجھے پتہ تھا کہ شان ٹیوشن پڑھنے گیا ہوگا. آج نیچے کا کمرے کا دروازہ لگا ہوا تھا. میں نے كواڑي کھٹکھٹایا. اندر سے راہل نکلا اور پرشنواچك نگاہوں سے میری طرف دیکھنے لگامےنے کہا - راہل ذرا اوپر آ کر دیکھو نا، میرا ٹی وی نہیں چل رہا هےراهل نے بغیر کوئی اور سوال ریٹویٹ میرے ساتھ اوپر آ گیا. اوپر جیسے ہی آیا میں نے اپنے گھر کا دروازہ اچھی طرح بند کر لیا. راہل نے ٹی وی آن کیا تو ٹی وی چلنے لگاوو بولا - اٹيجي ٹی وی تو چل رہا هےمے بولی - ارے ہاں یہ تو چلنے لگا. لیکن پتہ نہیں کیوں ابھی تھوڑی دیر پہلے یہ نہیں چل رہا تھاكھےر تم تھوڑی دیر یہیں بیٹھو اور دیکھنا کہ یہ پھر سے بند ہو جاتا ہے کہ نہیں راهل نے جھٹ سے ریموٹ ہاتھ میں لیا اور کرکٹ لگا کر دیکھنے لگادھر مے اپنے شوہر کو فون لگایا اور پچھا کہ شام میں آتے وقت سبزی لائیں گے کہ نہیں؟ شوہر نے جواب دیا - آج شام کو نہیں آ پاؤں گا. کم سے کم 9 باز ہی جائیں گے سن کر مے فکر ہو کر فون رکھ دی مےنے راہل سے کہا - تم جانا نہیں، مے تمہارے لئے کولڈ ڈرنک لاتی ہوں مےنے 2 کولڈ ڈرنک بنایا. اور اس کے سوا جا کر بیٹھ گييور کہا - کولڈ ڈرنک پیو ناسنے کولڈ ڈرنک اٹھایا اور آہستہ آہستہ پینے لگا. مے اسکے لںڈ کے بارے میں سوچ کر اتیجت ہو گئی اور جوروں کی اںگڈائی لی جس سے میرے چوچی باہر کی اور نکل گئے. راہل نے ایک نظر میری چوچی کی ترپھ ڈالی پھر کرکٹ دیکھنے لگامےنے سوچا کہ شروعات کہاں سے کروں؟ میں نے کہا راہل تمہاری عمر کتنی ہے؟ راہل - 22 سالمےنے کہا ایکدم جوان ہو. لیکن مے تو تمہیں بچہ سمجھ رہی تھيراهل صرف تھوڑا مسكرايامےنے پھر کہا اب تو تمہیں شادی کر لینی چاهےراهل بولا بڑا ہو گیا ہوں لیکن شادی کے قابل بڑا نہیں ہوا ہوں اٹيجيمےنے کہا کیوں؟ میں نے تو کل دیکھا تھا تمہارا؟ اچھا خاصا بڑا لگ رہا تھاراهل نے میری طرف حیرت کی انداز سے دیکھا اور کہا کیا دیکھا تھا آپ نے؟ میں نے کہا وہ جو کا تم انڈرویر میں تھے نہ تو میں نے اوپر سے ہی دیکھ کر تمہارے لںگ کا سائیز کا انداز لگا لیا تھا. اچھا بڑا هےراهل کا چہرہ شرم سے سرخ ہو گیا. وہ جلدی جلدی کولڈ ڈرنک پینے لگامےنے اس کا ہاتھ تھام لیے اور کہا هڈبڈاتے کیوں ہو؟ آرام سے پیو نوو بولا اٹيجي، آپ بہت ہی بولڈ هےمےنے کہا راہل، ایک کام کرو نا پلیز. ذرا میرے بیڈ روم میں آؤ نا. ذرا میری ہیلپ کر دو ناراهل بولا - چلےمے اسے لے کر اپنے بیڈ روم میں آ گئی اور دروازہ کو اچھی طرح سے بند کر دیا. پھر اسے اپنے ساتھ اپنے بیڈ پر بٹھایا اور آہستہ سے اس کے لنڈ پر ہاتھ رکھا اوركها- مجھے ایک جگہ کھجلی ہو رہی ہے اور مجھے تمہاری ضرورت ہے. کیا تم میری کھجلی مٹا دو گے؟ راہل کوئی بچہ نہیں تھا. وہ بھی سمجھ گیا تھا کہ میں کیا کہنا چاہتی هوپھر بھی بولا کہاں کھجلی ہو رہی ہے؟ میں نے اس کی آنکھوں میں شہوت کی آگ کو دیکھا اور جھٹ اپنی ساڑی اتار دی. بغیر وقت لگائے اپنا پیٹیکوٹ بھی اتار دی. لگے ہاتھ اپنا بلاج بھی کھول دیا. صرف 30 سیکنڈ میں مے اسکے سامنے برا اور پیںٹی میں تھی. مے اس کا حال دیکھنا چاہتی تھی. وہ ایکٹک میری چوچی کو دیکھ رہا تھا. اب میں نے اور دیر نہیں کی اور اپنی برا بھی اتار دی. اب میری چچييا باہر آزاد تھيمےنے اس کا ہاتھ پکڑا اور اپنی چوچی پر رکھ دی. اور کہا - اسے دباو ناوو میری چوچی دبانے لگا. مجھے مزا آنے لگا. میں نے ایک ہاتھ اس کے پتلون پر رکھا. اندر اسکا لںڈ پھنپھنا رہا تھا.میںنے کہا اپنے کپڑے کھولو ناسنے آپ کی شرٹ، پتلون اور انڈرویر اتار دی. اسکا لںڈ 7 انچ سے کم کا نہیں تھا. میں نے اس کے لنڈ کو ہاتھ میں لیا اور سہلانے لگی. اس نے بھی میرے پیںٹی میں ہاتھ ڈالا اور میری چوت کو سہلانے لگا. پھر میری پیںٹی کو میری چوت سے نیچی کھسکا دیا. اب میری چوت وہ صاف صاف دیکھ سکتا تھا. میری چوت دیکھتے ہی اس کے لںڈ میں طوفان مچنے لگا. اس نے مجھے پلنگ پر لٹا دیا اور لگا میری چکنی چوت کو چوسنے. آج کل کے لڑکے ہائی اسکول ہی جنس کے بارے میں اتنا جاننے لگتے ہیں کہ ان کے پاپا لوگ بھی نہ جان جاسکا. اس نے میری چوت میں اپنی جیبھ گھسا دی اور میرے چوت کا نمکین ذائقہ لینے لگا. میری آنکھ بند تھی. کہاں مے 38 سال کی اور کہاں مجھ سے 16 سال چھوٹا صرف 22 سال کا تھا. لیکن ایسا لگ رہا تھا کہ گویا وہی 38 سال کا ہو اور میں 22 سال کی کنواری لکڑی. تھوڑی دیر میں میرے چوت میں سے پانی نکلنے لگا. مے سسکاری بھرنے لگی. وہ میری چوت کے پانی کو چاٹ رہا تھا. اب وو میرے اوپر آیا اور میری چچیوں کو لاليپپ کی طرح چوسنے لگا. اس کا ہر انداز نرالا تھا. مجھے یاد آ گیا جب میرے شوہر جوان تھے تب شادی کے بعد وہ بھی اسی طرح جنسی کرتے تھا. چوچی چوستے چوستے وہ اور اوپر چڑھ اور میری اوٹھو کو اپنے اوٹھو سے چوسنے لگا. ادھر نیچے اس کے پھنپھناتے ہوئے لنڈ میری چوت سے رگڑ کھا رہا تھا.میںنے اپنی دونوں ٹاںگو کو اوپر کر کے اج بازو پھیلا کر اپنی چوت کا منہ کھولتے ہوئے راہل کو دعوت دیتے ہوئے کہا راہل، دیر نہ کرو، اور میری چوت میں اپنا لںڈ ڈالوراهل نے اپنے لںڈ کو پکڑا اور میری چوت پر گھسانے کی کوشش کرنے لگا. لیکن بچو یہیں شکست کھا گیا. اسے پتہ ہی نہیں چل رہا تھا کہ اصلی سوراخ کدھر ہے. میں نے اس کی پروبلم کو سمجھا اور اس کے لںڈ کو پکڑ کر اپنی چوت کی صحیح سوراخ کے منہ پر رکھ دیا. اس نے سڈاك سے اپنے لںڈ کو میرے چوت میں گھسیڈ دیا. میرا چوت تو دم تن نہیں تھا لیکن اس کے موٹے لںڈ کی وجہ سے سكرا ہو گیا تھا. اس نے پورا لںڈ میری چوت میں اندر تک ڈال دیا. پہلے تو وہ کر اپنے لںڈ سے میرے چوت کے اندر کا احساس لینے لگا. پھر 2 منٹ تک رکنے کے بعد اس نے چدائی شروع کی. اپھپھپھپھف کیا چدائی کی اس نے. میری چوت کی تو حالت خراب کر دی. هےرتگےج بات تو یہ تھی کہ 5 منٹ تک مسلسل چدائی کے بعد بھی اس کے لںڈ سے پانی نہیں نکل رہا تھا. جبکہ میری چوت نے دوسری بار پانی چھوڑنا چال کر دیا. 5 منٹ اور چدائی کرنے کے بعد اس کے دھکے تیز ہونے لگے. اب وو جھڑنے والا تھا.میںنے کہا چوت میں مال مت گرا دےنالےكن اتیجنا میں اس نے کچھ نہیں سنا اور کس کر اپنا لںڈ میرے چوت میں دابا اور مال میرے چوت میں ہی گرانے لگا. میں نے کوشش کی کہ اس کے لںڈ کو کسی طرح سے اپنے چوت سے نکال دوں لیکن اس نے اتنی کس کے میری چوت میں لںڈ ڈال رکھا تھا کہ مے کچھ نہ کر سکی. اور چپ چاپ اس کا مال کو اپنی چوت میں گرنے دیا. 1 منٹ کے بعد اس نے میرے چوت سے لںڈ نکالا تو میں نے دیکھا کہ اسکا لںڈ کا مال میرے چوت میں سے نکل کر میرے گاںڈ کی درار سے بہتے ہوئے بستر پر جا گرا هےپھر دیکھا اب بھی اسکا لںڈ اسی طرح کھڑا ہے. میں نے بھی ابھی تھکی نہیں تھيمےنے اسکے لںڈ کو پکڑ کر کہا شاباش راہل، آپ کمال کے کھلاڑی ہو. مزا آ گیا. میرا ایک اور کام کرو نوو بولا - کیا؟ میں نے کہا میری گاںڈ کی کھجلی مٹا دو نا راجاوو بولا - ٹھیک ہے. کس انداز میں گاںڈ مروايےگي آپ؟ میرے لںڈ کے اوپر بیٹھ کر یا کھڑے کھڑے یا ڈؤگی سٹائیل میں؟ مے مزید حیران نہیں تھی کہ اسے اتنا سب کیسے پتہ. صرف میں نے اتنا کہا - تمہیں کس انداز میں مارنے آتا ہے؟ وہ بولا آج تک تو میں نے کبھی مارا نہیں لیکن انٹرنیٹ پر دیکھ کر جانتا هومےنے کہا - مجھے سب سے اچھا ڈؤگی سٹائیل ہی لگتا ہے. کیوں کہ اس میں درد بھی ہوتا ہے اور درد کا مزہ بھی آتا هےسنے کہا ٹھیک هےسنے مجھے کھڑے کھڑے ہی آگے زمین پر جھک جانے کو کہا. میں نے زمین پر کھڑے ہو کر اپنے ٹاںگو کو سیدھا رکھتے ہوئے آگے بیڈ پر جھک گئی. اس سے میری گاںڈ کا چھید راہل کو صاف صاف نظر آنے لگا. اس نے میری گاںڈ کے چھید میں اوںگلی لگائیں. اس انگلی لگاتے ہی میری گاںڈ، اور چوت سے لے کر چوچی تک سرہن دوڑ گئی. اس نے آہستہ سے میری گاںڈ کے چھید میں انگلی ڈالی اور چاروں طرف گھمایا. اس سے میرے گاںڈ کا چھید کچھ کھل گیا. اب اس نے دونوں ہاتھوں کا انگوٹھا میرے گاںڈ کے چھید میں ڈالا اور اسے پھیلا دیا. مجھے اس کی یہ ہرقت سے بہت مزہ آیا. جب کوئی آپ کے ہر عضو سے محبت کرے تو سیکس کا مزہ ہی الگ ہو جاتا ہے. اب اس نے دونوں انگوٹھوں سے میری گاںڈ کے چھید کو پھیلا کر اپنے لںڈ کو اس کی منہ پر لیتے آیا.
لیکن اب بھی اسے شک ہو رہا تھا کیوں کہ میرے گاںڈ کا چھید اسکے لںڈ کے موٹائی کے تناسب میں کم ہی چوڑا تھاسنے کہا لگتا ہے کہ میرا لںڈ اس میں نہیں جا پائے گا. زبردستی کرنے پر آپ کے گاںڈ کو نقصان پہنچ سکتا هےمےنے پیچھے دیکھتے ہوئے کہا میرے گاںڈ کی فکر مت کرو. تم لںڈ ڈالوسنے ایسا ہی کیا. اسنے جور لگا کر اپنا لںڈ میرے گاںڈ کے چھید میں ڈال دیا. اسکا لںڈ میرے شوہر کے لںڈ سے کچھ تو موٹا تھا لیکن میرا گاںڈ بھی کوئی کمزور نہیں تھا. مے دانت پر دانت بیٹھا کر ہر درد سہ گئی. اس نے اپنے پورے لںڈ کو میرے گاںڈ میں ایک بار میں ڈال دیا. اب اس نے میری کمر پر اپنے ہاتھ کی پکڑ مضبوط بنائی اور میرے گاںڈ کی چدائی چال کر دی. مجھے تو جیسے جنت نصیب ہو رہا تھا. ایسا لگ رہا تھا کہ میرے گاںڈ کی برسوں کی کھجلی راہل آج ہی مٹا دے گا. 2 منٹ میں ہی میری گاںڈ کی سوراخ چوڑے ہو گئے. مجھے اتنا آند تو اپنے پتدےو سے بھی کبھی حاصل نہیں ہوا. راہل نے میری کمر پر سے ہاتھ ہٹا کر میری چچیوں کو تھام لیا. ایک طرف وہ میری گاںڈ کی بھاپر چدائی کر رہا تھا دوسری طرف وہ میری چچیوں کو بھی دبا رہا تھا10 منٹ تک وہ اسی طرح سے میری گاںڈ مارتا رہا. 10 منٹ کے بعد اسکا لںڈ سے مال نکلنا شروع ہوا تو اپنا پورا لںڈ میری گاںڈ میں گھسیڈ دیا اور مستحکم ہو کر مال میری گاںڈ میں گرا دیا. جب سارا مال نکل گیا تو اس نے میرے گاںڈ سے اپنا لںڈ نکالا. مے دھیرے دھیرے اپنے گاںڈ کے چھید کو چھوتی ہوئی اٹھ کھڑی ہوئی. میرا گاںڈ کا چھید ابھی بھی مکمل طور پر کھلا ہوا تھا. میری گاںڈ سے راہل کا رس نکل کر میری جاںگھوں سے ہوتا ہوا زمین پر گر رہا تھا.میںنے راہل کے لںڈ کو ہاتھ میں لیا اور اسے سہلاتے ہوئے کہا تھینکس راهلپھر میں نے کپڑے سے اپنی گاںڈ اور بر سے نکل رہے مال اور پانی کو پوچھا. راہل میرے بیڈ پر چت ہو کر لیٹ گیا. میں نے کپڑے سے اس کے لںڈ کو بھی صاف کیا پھر کپڑے کو ایک طرف فیںک کر اس کے سینے پر اپنی چوچی دباتے ہوئے اس کے اوپر لیٹ گئی اور اپنی چوت کو اسکے لںڈ میں گھستے ہوئے بولی راہل، آج مزا آ گیا. تمہیں کیسا لگا؟ راہل بولا مجھے بھی اچھا لگامےنے کہا - کل پھر آؤ گے نا؟ وو بولا - هاگھڈي پر نظر ڈالی تو ساڑھے تین بجنے والے تھےراهل نے کہا اب مجھے چلنا چاہئے. 4 بجے شان واپس آ جاتا هےمےنے کہا ایسے کیسے جا سکتے ہو؟ پہلے کافی پیو .مینے اپنے روم کا دروازہ کھولا اور ننگے ہی کچن چلی گئی کیوں کہ میں نے گھر کے سارے کھڑکی اور دروازے پہلے ہی بند کر رکھے تھے. راہل اور اپنے لئے جھٹ سے کافی بنائی اور پھريذ سے تازی مٹھائیاں اور نمکین نکالی. اور کافی اور ناشتا لے کر اپنے بیڈ روم میں واپس آئی. راہل ابھی بھی نںگا ہی بیڈ پر لیٹا ہوا تھا. میں نے اسے اٹھنے کو کہا. تو اٹھ کر صوفے پر بیٹھ گیا. مے نںگی ہی اس کے گود میں اس کے لنڈ پر بیٹھ گئی اور بولی - تم دوسرا کام کرو مے تمہیں کھلاتی ہوں. مے اسے مٹھائی و نمکین کھلا رہی تھی اور وہ میری چوچی اور چوت کو سہلا رہا تھا. کافی اور ناشتا ختم کرتے کرتے 15 منٹ گزر گئے. ان 15 منٹ میں راہل کا لںڈ پھر سے تنتنا گیا. میں نے اس کے لنڈ کو پکڑ کر اس کی آنکھوں میں دیکھا. اس نے مجھے سوفی کے نیچے زمین پر لٹايا اور میرے چوچی میں اپنا سر ڈالا اور میری چوت میں اپنا لںڈ. اس بار مہلک سپیڈ میں میری چدائی کی. 5 منٹ میں ہی کم سے کم 500 بار اس نے اپنے لںڈ کو میری چوت میں اپنا لںڈ گھسایا اور نکالا. مے تو دوسرے منٹ ہی جھڈ گئی تھی. اس مہلک گےند بازی نے میرے ہوش پھاكھتا کر دیا. 5 منٹ گزرتے گزرتے اس کا اوور ختم ہونے کو آیا. اس نے پھر سے کس کے لںڈ کو میری چوت میں ڈالا اور مال گرانے لگا. اس بار مال گرتے ہی وہ فورا کھڑا ہوا اور باتھ جا کر اپنا لںڈ ساف کیا. تب تک مے یوں ہی بےسدھ زمین پر پڑی رہی. میرے سامنے اس نے اپنے کپڑے پہنے. مے یوں ہی ننگی لیٹی ہوئی اسے دیکھ رہی تھی. جب اس نے اپنے شرٹ کا آخری بٹن لگایا تو میں کسی طرح کھڑی ہوئی. میرے چوت، چوچی اور گاںڈ تینو میں درد کا احساس ہو رہا تھا. اور بدن بھی ٹوٹ رہا تھا. لیکن یہ درد بھی اتنا ہی مزا دے رہا تھا جتنا کسی شرابی کو ایک بوتل شراب کا نشہ مزا دیتا ہے. مے اٹھ کر الماری کے پاس آئی اور الماری سے 1000 روپے کا 5 نوٹ نکالا اور راہل کی جیب میں رکھنے لگيراهل بولا نہیں نہیں، یہ کس؟ مجھے یہ نہیں چاهےمے اس سے لپٹتے ہوئے بولی یہ میرے محبت کا تحفہ ہے میرے راہل. پلیج انکار مت کرو. یہ تو وہی پیسے ہیں جو تم میرے مکان میں رہنے کا کرایہ دیتے ہو. اب جب تم میرے دل میں بس گئے ہو تو مکان میں رہنے کا کرایہ مے تم سے کیسے لے سکتی ہوں؟ پہلے تو وہ منع کرتا رہا. لیکن جب مے اسے اپنی ننگی گرفت سے چھوڑنے کو راضی نہیں ہوئی تو اس نے پھر کچھ نہیں بولا. میں نے اس کی جیب میں وہ نوٹ رکھے اور اسے اپنی ننگی گرفت سے آزاد کر دیا. 3.55 ہو چکے تھے. راہل جھٹ سے میرے کمرے سے باہر نکل گیا. اور میں اس کے پیچھے پیچھے اسی حالت میں ڈرائنگ روم تک آئی اور گھر کا دروازہ اندر سے بند کیا اور باتھ روم میں جا کر باتھ ٹب میں جا کر پانی میں جو لیٹی اور گزرے ہوئے انددايك لمحوں کو یاد کرتے کرتے کب شام ہو گئی کچھ پتہ ہی نہ چلا اج میری گاںڈ کی کھجلی مٹ چکی تھی. راہل نے اپنا وعدہ نبھایا اور اکثر میری مطابق آ کر میری گاںڈ اؤر چوت کی کھجلی مٹاتا رہتا ہے
Post Reply