پاپا نے چُدنا سِکھایا

Post Reply
User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

پاپا نے چُدنا سِکھایا

Post by rajaarkey »

پاپا نے چُدنا سِکھایا


آج اُسکا جنمدِن تھا۔ وو کافی اُتساہِت تھی۔ اُسے پتا تھا کِ ڈیڈی نے اُسکے جنمدِن کے لِئے شام کو پارٹی رکھی ہے۔ وو جلدی جلدی اُٹھکر پھریش ہوکر ہال میں آ گئی۔ جب وو ہال میں آئی تو سِرف ڈیڈی ہی بیٹھے تھے۔ اُسنے ڈیڈی کو پُوچھا کِ ممّی کہاں گیی تو ڈیڈی نے کہا کِ وو توہفا لینے کو مارکیٹ گیی ہے۔ تو کراںتِ نے ڈیڈی کو پُوچھا کِ اَپ میرے لِئے توہفا نہیں لیکر آئے؟

ڈیڈی نے کراںتِ کو گؤر سے دیکھا۔ کراںتِ کو مہسُوس ہو رہا تھا کِ ڈیڈی کراںتِ کی چُوچِیوں کو نائیٹی کے اُوپر سے دیکھ رہے ہے۔ پر اُسنے کوئی پرتِکرِیا نہیں کی۔ ڈیڈی نے کہا کِ میرا توہفا تو تُمکو ممّی کی اَنُپستھِتِ میں ہی کھولنا ہوگا۔

کراںتِ نے ماسُومِیت سے کہا چلیگا ! آپ دو تو سہی !

ڈیڈی نے کہا- ٹھیک ہے تُم میرے پاس آکر بیٹھو اؤر میں تُمکو ایک سبسے اَچّھا توہفا دیتا ہُوں۔

وو بھولیپن سے اَپنے پاپا کے پاس جاکر بیٹھی تو اُسکے پاپا نے کہا کِ تُمہاری کمر کِتنی ہے؟

اُسنے کہا- 28 اِںچ۔

تو پاپا نے کہا- اِتنی چھوٹی ہے ! واّو … ٹائیٹ ہے متلب !

یے سُنکر کراںتِ کو اَجیب لگا۔ اُسکے پاپا نے کہا- تُم کھڑی ہو جاّو، میں تُمہاری چھاتی ماپتا ہُوں۔

کراںتِ اِس بار بھی بڑی ماسُومِیت ڈیڈی کے سامنے آکر کھڑی ہو گئی۔ ڈیڈی نے بڑی ہی بیشرمی سے کراںتِ کے چُوچِیوں کو ہاتھ لگاتے ہُئے پیٹ پر رکھا۔ اِس ترہ سے ہاتھ گھُوماتے ہُئے ڈیڈی کو پتا لگا کِ کراںتِ نے میکسی کے اَںدر کُچھ نہیں پہنا۔

ڈیڈی نے کہا- پیٹ تو کافی اَںدر ہے پر تُمہارے بُوبس کافی بڑے ہیں۔ کراںتِ کو یے بات سُنکر شرم سی آنے لگی۔ اُسنے کہا- ڈیڈی ایسے مت کہو نا۔ ڈیڈی نے کہا- ٹھیک ہے مُجھے ٹھیک سے ناپ لینے دو۔ یے کہکر ڈیڈی ایکدم سے کراںتِ کی چُوچِیاں دبانے لغے۔ کراںتِ کے نِپل گاُّن کے اُوپر سے بٹن کی ترہ دِکھنے لگے۔ کراںتِ نے اَپنی آںکھیں بںد کر لی اؤر کہنے لگی- اِس ترہ سے کِسی نے بھی میرا ناپ نہیں لِیا ہے۔

ڈیڈی ہںسنے لگے اؤر کہنے لگے- آگے آگے دیکھو اَب کیا ہوتا ہے۔

پھِر ایکدم سے کراںتِ نے آںکھیں کھولی اؤر ڈیڈی سے دُور جاکر کھڑی ہو گئی۔ ڈیڈی بنے کہا- اوکے ! تُمہاری کمر کا ناپ لینے دو اؤر بول کر اُسکے پیچھے جاکر اُسکی کمر پر ہاتھ رکھکر اُسکی گانڈ کے بیچ میں ڈالکر بولے- اُمم ! تُم تو تیّار آم ہو۔

ماسُوم کراںتِ نے کہا- اِسکا کیا متلب ہے؟

تو ڈیڈی نے کہا- تُمکو میں اَپنی توہفا دینے کے باد بتاُّوںگا۔ پھِر ڈیڈی نے کہا کِ تُم میرے کمرے میں آاو۔

کراںتِ کو کُچھ اَجیب سا مہسُوس ہو رہا تھا۔ پر اَب ڈیڈی سے کیا شرمانا ! یہ سوچ کر وو ڈیڈی کے ساتھ کمرے میں چلی گیّ۔

کمرے میں ڈیڈی نے ایک بیگ نِکالا اؤر اُسے کہا کِ اِس بیگ کو چیںجِںگ رُوم میں جاکر کھولو اؤر اِسکی اَںدر کی چیز کو پہن کے آنا۔

کراںتِ نے کہا کِ ٹھیک ہے۔ وو بیگ اُٹھاکر باتھرُوم میں چلی گیّ۔ اُسنے جب باتھرُوم میں جاکر بیگ کھولا تُو اُسنے دیکھا کِ اُسکے اَںدر ایک لال رںگ کی برا تھی اؤر ایک تھوںگ تھی۔ اُسنے ڈیڈی کو آواز لگائی کِ ڈیڈی یہ آپنے مُجھے کیا پہنّے کو دِیا ہے؟

ڈیڈی نے کہا- وو ہی جو تُونے اَبھی نہیں پہنا ہے اؤر زور زور سے ہںسنے لگے۔ کراںتِ کُچھ سمجھ نہیں پائی اؤر اُسنے وو لال برا پہنی اؤر اَپنے آپ کو آئینے میں دیکھا تو اُسنے دیکھا کِ وو کافی جوان لڑکی دِکھ رہی ہے اؤر اُسکے بُوبس سیکسی اؤرت کی ترہ نیٹ والی برا سے دِکھ رہی ہیں۔ پھِر اُسنے اَپنی مِلی ہُئی توہفے میں سے تھوںگ(چڈّی) پہنی۔

اُفف وو تو بس اُمم لگ رہی تھی۔…اِسے بتانے کے لِئے میرے پاس شبد نہیں ہیں۔

وو سوچ رہی تھی کِ میں یہ پہن کر باہر ڈیڈی کے سامنے کیسے جاُّوں؟ کِ اُتنے میں اُسکے ڈیڈی کی آواز آئی اؤر وو گھبرا کر باہر آ گئی۔ باہر ڈیڈی اُسکے اِںتجار میں ہی کھڑے تھے۔

اُسنے جب اَپنی بیٹی کو برا اؤر چڈّی میں دیکھا تو اُنکی آںکھیں کھُلی کھُلی رہ گیّ۔ کراںتِ کی چُوچی ایک دُودھ کی بوتل کی ترہ دِکھ رہی تھی اؤر اُسکی پینٹی کُچھ ایسی لگ رہی تھی جیسے کِ کھزانا ۔ جِسمے کافی سارا دھن تھا۔

اُسکے ڈیڈی کُچھ بول ہی نہیں پا رہے تھے ۔ اِتنے میں کراںتِ بولی- ڈیڈی کیسی لگ رہی ہُوں؟

ڈیڈی نے کہا- تُم ایک آئیٹم لؤنڈِیا لگ رہی ہو۔

کراںتِ بولی- یے آئیٹم لؤنڈِیا کیا ہوتی ہے؟

تو ڈیڈی کراںتِ کے پاس گئے اؤر اُسکی چُوچی کو ایک ہاتھ سے پکڑ لِیا اؤر بولے جِسس لڑکی کے بُوبس اِتنے بھاری اؤر رسیلے ہو اُسّے آئیٹم کہتے ہیں اؤر اُسنے ایکاّیک چُوچی کو جور سے چُوںٹا، اِتنے زور سے کِیا کِ اُسکے چُوچُوک برا میں سے بٹن کی ترہ دِکھنے لگے۔

ڈیڈی کو یہ دیکھ کے کُچھ ہو گیا۔ اِتنے میں کراںتِ بولی- یے لؤنڈِیا کیا ہوتا ہے؟

تو ڈیڈی نے دیکھا کِ کراںتِ کی آںکھیں چُوںٹنے کے درد سے بںد سی ہیں تو اُنہونے اِس بات کا فایدا لِیا اؤر اَپنا ہاتھ کراںتِ کی پینٹی میں ڈال دِیا اؤر اؤر کراںتِ کی چُوت کے اُپر اَپنی اُںگلی گھِسنے لگے اؤر بولے کِ جِسکی اِتنی اَچّھی چُوت ہو جِسمیں لنڈ گھُسا سکیں اُس لڑکی کو لؤنڈِیا کہتے ہیں۔

اِس سبکا لؤنڈِیا کراںتِ پر کافی اَسر ہُآ۔ اُسنے اَپنی آںکھیں بںد کر لی تھی۔ اُسے اَپنے ڈیڈی کا ہاتھ اَپنی نںگی چُوت پر اَچّھا لگ رہا تھا۔ ڈیڈی نے اَپنا دُوسرا ہاتھ اَپنی بیٹی کی برا پر رکھ دِیا اؤر اُسّے دھیرے دھیرے دبانے لگے۔ ڈیڈی اُسکے نِپل کو برا کے اُوپر سے ٹٹولنے لگے۔ ڈیڈی اُسکے بُوبس کو برا کے کپ میں سے باہر نِکالکر چُوسنے لگے۔

ایک مدھُر سا مزا آنے لگا۔ کراںتِ بھی مست ہو گیی تھی۔ اُسکی چُوت اَب کافی گیلی ہو گیّ۔ اَبھی بھی آںکھیں بںد تھی اُسکی۔ کراںتِ کو اَپنے ہاتھوں میں کُچھ گرم سا ڈںڈا مہسُوس ہونے لگا۔ اُسنے جب اَپنی آںکھیں کھول کر دیکھا تو وو اُسکے پاپا کا لنڈ تھا۔ اُسںکے ڈیڈی کا لنڈ کافی بڑا تھا۔ وو اِتنا بڑا لنڈ دیکھکر گھبرا گیّ۔ اُسنے اَپنے ڈیڈی کو کہا کِ اُنکا لنڈ کافی بڑا ہے۔ تو اُسکے ڈیڈی نے کہا کِ اِس لنڈ کی وجہ سے تو وو اِس دُنِیا میں آئی۔ اؤر ہںس کر بولے- چل لؤنڈِیا اَب اَپنا مُںہ کھولکر اِس لنڈ کو چُوس۔

کراںتِ کو کافی اَجیب لگا کِ لنڈ کو چُوسا کیسے جاتا ہے۔ تو اُسکے ڈیڈی نے لنڈ کراںتِ کے ہوںٹھوں پے لگایا اؤر کراںتِ کو مُںہ کھولنے کو کہا۔ کراںتِ نے جب مُںہ کھولا تو ڈیڈی نے اَپنا لنڈ تُرںت ہی کراںتِ کے مُںہ میں ڈال دِیا اؤر کہا کِ اِسے اَب چُوس لؤنڈِیا۔

کراںتِ کو بھی جوش آ گیا تھا، وو بھی ڈیڈی کا لنڈ چُوسنے لگی۔ ڈیڈی کو کافی مزا آنے لگا۔ ڈیڈی کا لنڈ کافی کڑک ہو گیا تھا۔ ڈیڈی نے دراز سے ایک کںڈوم نِکالا اؤر اَپنے لنڈ کے اُوپر لگایا۔

کراںتِ کی چُوت کافی گیلی ہو گیی تھی۔۔ ڈیڈی نے اُسکا لنڈ کراںتِ کی چُوت پر رکھ کر کراںتِ کو کہا کِ اَب تُو میری رانی بنیگی۔ کراںتِ یے سُنکر کافی کھُش ہو گیّ۔

ڈیڈی نے لنڈ کا ایک جھٹکا مارا تو اُنکا لنڈ سیدھا کراںتِ کی چُوت کو چیر کر اُسکے اَںدر چلا گیا۔ کراںتِ کو کافی درد ہونے لگا۔ اُسکی چُوت سے کھُون نِکلنے لگا۔ وو درد سے جیسے بیہوش ہی ہو گیی تھی۔ لیکِن اُسکے ڈیڈی نے کُچھ بھی رہم نہیں دِکھایا۔ کراںتِ کی چُوت کا تو آز کچُومر ہی بنانے والے تھے۔

ڈیڈی نے اؤر ایک جھٹکا مارا اؤر اُنکا لنڈ کراںتِ کی چُوت میں ایک اؤر اِںچ گیا۔ کراںتِ کی چیکھ پُورے کمرے میں گُوںجنے لگی۔ اَب ڈیڈی ایک کے باد ایک جھٹکے مارنے لگے۔ کراںتِ کو کُچھ دیر کے باد مزا آنے لگا۔ کراںتِ کی چیکھیں اَب آہوں میں بدلنے لگی۔ کراںتِ بھی اَپنی چُدائی کا مزا لے رہی تھی۔

ڈیڈی نے کم سے کم 15 مِنٹ کی میہنت کی۔ ڈیڈی کو پتا تھا کِ وو اَب جھڑنے والے ہیں تو اُسنے چُپکے سے اَپنا کںڈوم نِکالا اؤر پھِر اَپنی بیٹی کے چُوت مے ڈال کے اَپنے اَںتِم جھٹکے لگانے لگے۔ کراںتِ کو تو جیسے کُچھ پتا ہی نہیں تھا کِ کیا ہو رہا ہے۔ وو تو کُچھ اَلگ ہی دُنِیا میں تھی۔

ڈیڈی نے ایکدم سے ایک زور کا جھٹکا دِیا اؤر وو اَپنے بیٹی کی چُوت میں جھڑ گیے۔ کراںتِ بھی اُسی وقت جھڑ گیّ۔ اُسے کافی سُکُون لگ رہا تھا۔ ڈیڈی کا پانی کراںتِ کی چُوت سے باہر آ رہا تھا۔ ڈیڈی کو کافی کھُشی ہو رہی تھی کِ کراںتِ کی چُوت میں اُسنے اَپنا پانی گِرا ہی دِیا۔

جب کراںتِ نے اَپنی آںکھیں کھولی تو اُسنے اَپنی چُوت کا بھوںسڑا ہی دیکھا۔ ڈیڈی نے کراںتِ کو جلدی سے باتھرُوم جاکر اَپنی چُوت کو ساف کرنے کو کہا۔ کراںتِ باتھرُوم جاکر جب لؤٹی تو ڈیڈی اَپنی ٹاںگیں پسارے اَپنے لنڈ کو ہِلا ہِلا کر ٹائیٹ کر رہے تھے۔

اِس پر کراںتِ بولی- ڈیڈی آپنے یہ اَچّھا نہیں کِیا بِنا کںڈوم کے ہی مُجھے چودا۔ وادا کرو اَگلی بار آپ کںڈوم کے ساتھ ہی مُجھے چودیںگے۔ ڈیڈی سوچتے ہی رہ گئے کِ اَگلی بار متلب کراںتِ دوبارا اُنسے چُدوانا چاہتی ہے۔ ڈیڈی یے سوچ کر کافی کھُش ہُئے۔

اَب تو گھر پر کافی چُدائی ہوتی ہے۔ سب کھُش ہیں۔ کراںتِ کا کئی بار گربھ بھی گِرایا گیا ہے۔ متلب کئی بار بِنا کںڈوم کے چُ…۔ ہہا ۔۔

ڈیڈی نہیں سُدھریںگے !


(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
Post Reply