baraati ki shugraat(urdu font)

Post Reply
Jemsbond
Super member
Posts: 6659
Joined: 18 Dec 2014 12:09

baraati ki shugraat(urdu font)

Post by Jemsbond »

baraati ki shugraat(urdu font)
سب کو اٹھتے اٹھتے شام ہو گئی۔ دوپہر کا کھانا اور ناشتہ یا پتہ نہیں ڈنر کر کے وہی گہما گہمی شروع ہو گئی۔
سارا مجھے ملی اور بولی: آپ کو ایک بات بتاؤں؟ نادیہ باجی کا خون نہیں نکلا۔
میں ایسی بات کا کیا جواب دیتا۔ " تمھیں کس نے بتایا دلہا بھائی نے۔"
وہ بولی: نہیں نائلہ باجی صبح ان کا ناشتہ لے گئی تو ان سے پوچھا کہ کیا ہوا تھا، خون نکلا۔
میں نے کہا: اور یہ بات تمھارے سامنے کر دی؟
وہ بولی: نہیں یہ بات مجھے بعد میں بتائی، میں نے بتایا کہ میرا تو نکلا تھا۔

میں نے سر پیٹ لیا، اب مجھے واقعی احساس ہو رہا تھا کہ میں نے بچی کو چود دیا ہے۔ جو اپنے چدوانے کا اشتہار لگوا کے چھوڑے گی۔

میں نے سختی سے پوچھا: کسی اور کو تو نہیں بتایا تم نے؟
وہ بولی:بس نائلہ باجی اور نورین باجی کو پتہ ہے، نائلہ باجی نے مجھ سے پوچھا تھا کہ کیسے کیا، جب ڈالا تو کیسا لگا، خوں نکلا تھا۔ میں نے یہ بھی بتایا کہ میں نے چوسا بھی ہے اور پیچھے الٹا لیٹ کر بھی ڈلوایا ہے۔
بس اور کچھ نہیں۔
میں نے کہا: بس کیوں کر دی اپنی امی کو بتا آتی اور سب کو اعلان کر کے بتاتی۔
وہ بولی؛ آپ پریشان مت ہوں نورین باجی نے کہا ہے کہ وہ آج رات ہمیں اپنے گھر میں لے جائیں گی اور وہاں ہمیں موقع ملے گا۔مگر یہ بات کسی کو بتانی نہیں ہے کہ نورین نے ایسا کہا ہے۔
میں نے کہا: مگر نورین ایسا کیوں کرنا چاہتی ہے؟
"وہ میں نہیں بتا سکتی"وہ بولی۔
"تو پھر میں بھی نہیں جا سکتا"میں نے جواب دیا۔
وہ بولی: اچھا آپ مائنڈ تو نہیں کریں گے نا۔ وہ اصل میں نورین باجی کہتی ہیں کہ انھیں بہت ڈر لگتا ہے کہ جب ان کی شادی ہوگی تو وہ کیسے کریں گی۔ کم از کم وہ ایک بار دیکھنا چاہتیں ہیں ہمیں کرتے ہوئے۔
واقعی وہ بچی تھی جسے میں نہیں چود رہا تھا اسکا بچپنا اسے ہر ایک سے چدوا رہا تھا۔
"اور اس کے گھر پر کیا کوئی نہیں ہوگا"۔میں نے پوچھا
وہ مسکرا کر بولی؛صرف اسکے بھائی اور بھابھی ہوں گے۔ اسکی امی اور بہنیں آج بھی یہیں روکیں گی۔ وہ رات کو جائیں گی تو مجھے بھی لے جایئں گی۔ آپ آ جانا ہم ایک کمرے میں کریں گے۔
تھوڑی دیر بعد مجھے نوریں کی امی نے اپنے گھر بھیجا جو تھوڑا ہی دور تھا۔ میں نورین کے گھر پہنچا تو نورین کی بھابھی ملیں۔ انھیں میں نے کام بتایا تو وہ کہنے لگیں کہ نوریں سے پوچھو۔
نورین کو میں نے کہا: یار مجھے تم سے کام تھا۔ ۔ ۔ ۔
وہ بولی: اچھا تو تمھیں مجھ سے کام تھا میں تو سمجھی تھی سارا تمھارے کام کر دیتی ہے۔
میں اسکا طنز سمجھ گیا مگر بولا: یہ دوپٹہ تمھاری امی نے دیا ہے اور وہ بلا رہی ہیں۔
وہ کہنے لگی: میں آ جاؤں گی تم بھابھی کو ساتھ لے جاؤ۔
میں بھابھی کو لے آیا۔
رات ہو گئی بعض لوگ بیٹھ کر شغل میلا کرنے لگے۔ اتنے میں سارا میرے پاس آئی اور بولی: میں جا رہی ہوںنورین اور بھائی کے ساتھ تم سلمیٰ بھابھی کو لے کے آ جانا۔
کوئی 1 گھنٹے بعد میں نے سلمیٰ کو لیا اور پیدل چل پڑا۔ دس منٹ مین ہم پہنچ گئے۔ میں واپس ہونے لگا تو سارا بولی: فیصل بھائی آپ بھی یہیں رک جائیں وہاں جگہ نہیں ہے اور آپ سوئے بھی نہیں تیں راتوں سے۔ صبح بھی جلدی اٹھ جاتے ہیں۔
مجھے ایک کمرے مین بستر لگا دیا جو شاید ڈرائینگ روم تھا۔ایک کمرے بھابھی کا تھا اور دو باقی گھر والوں کے۔گھروالے سب وہیں تھے نورین بھی بس بہانہ کر کے آئی تھی۔ جب سے میں آیا تھا نورین مجھے کہیں دکھائی نہیں دی۔
میرے کمرے کا کوئی دروازہ نہیں تھا بس ایک پردہ تھا۔ 12 بجے نورین اور سارا نے بھی اپنا دروازہ بند کر لیا اور بھائی تو میرے آنے سے پہلے ہی سو گئے تھے۔
ساڑھے بارہ بجے سارا میرے پاس آئی اور میرے اوپر لیٹ گئی۔ 1-2 منٹ کسنگ کے بعد میں نے اسے ہٹا دیا۔
میں نے سارا سے کہا: میں یہاں نہیں کر سکتا کوئی بھی آ سکتا ہے آؤ کسی کمرے میں چلتے ہیں۔
وہ بولی: کوئی نہیں آئے گا۔ اس کمرے میں نورین باجی سو رہی ہیں۔دوسرے کمرے میں میں نہیں جاؤں گی۔ اگر نورین باجی کی آنکھ کھل گئی تو۔
میں نے کہا: پھر ایک ہی طریقہ ہے تم جا کر دیکھو اگر نورین سو رہی ہے تو ہم اسی کے کمرے میں زمین پر بستر بچھا کر کرتے ہیں۔ ورنہ جا کر سو جاؤ۔
وہ مایوس ہو کر چلی گئی۔ میں جانتا تھا کہ یہاں نورین چھپ کر مجھے دیکھے گی اور وہ یہ نہیں جانتی کہ میں جانتا ہوں کہ وہ ایسا کرنے والی ہے۔اگر وہ سارا کا استعمال کر سکتی ہے تو میں بھی کر سکتا ہوں۔
دس منٹ بعد وہ آگئی۔
" آ جائیں میں نے زمین پر بستر لگا دیا ہے نورین باجی سو گئی ہیں۔"
میرا پلان کامیاب جا رہاتھا۔
میں نے کہا : تم جاؤ بستر پر لیٹو اور وقت کم ہے نورین جاگ سکتی ہے تم کپڑے اتار کر لیٹنا۔
میں آرام سے اٹھا اور نورین کے کمرے میں آیا۔ کمرے میں دو سنگل بیڈ تھے ان کے درمیان زمین پر بستر لگا تھا جس مین سارا مجھے منتظر نطروں سے دیکھ رہی تھی۔ کمرے میں زیرو کا بلب تھا جس پر کاغذ لپیٹ کر اس کی لائت مزید کم کی گئ تھی۔ مگر اب بھی مجھے صاف دکھائی دے رہا تھا۔ نورین بیڈ پر تھی مگر لحاف کے اندر تھی تو کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا۔اس کے پورا سین دیکھنا بہت آسان تھا۔ اگر وہ لحاف میں جھری بنا کے دیکھتی۔
میں نے سارا سے پوچھا: نورین سو گئی ہے تو اس نے ہاں میں جواب دیا۔
میں نے پینٹ اتاری اور بیڈ پر ہی لیٹ گیا۔
سارا نے مجھے نیچے آنے کا اشارہ کیا مگر میں نیچے نہ گیا اسے اوپر بلایا۔ وہ اوپر اٹھ آئی تو میں نے اسے زمین پر بٹھا کر لن چوسنے کو دیا۔ وہ دو منٹ اسی طرح چوستی رہی جب کہ میں اپنی نطریں نورین پر مرکوز رکھیں۔
مجھے ہلکی سی حرکت اس کے بعد نورین کی آنکھ جھانکتی نظر آ گئی۔
میں نے سارا کو تھوڑا سائیڈ پر کیا اور نورین کے لئے نظارہ واضع کیا۔
میں نے کچھ دیر اسی طرح کرنے کے بعد نورین کو اوپر بلایا۔ اس کے ہونٹوں اور مموں کو چوما اور پھر بیڈ پر بیٹھے بیٹھے اسے اپنی گود میں بیٹھایا اور چوت کا رخ نورین کی طرف کر کے پیچے سے چوتڑوں کے درمیان سے لن ڈال دیا۔
ایک ھاتھ سے پیٹ تھاما اور دوسری انگلی سے چوت کے لبوں کو مسلا۔ایک دو بار بار جھٹکے دینے کے بعد میں نے لن نکال لیا۔
سارا کو ہٹایا اور کھڑا ہو کر نورین کی لحاف پوری اتار دی۔
اندر نورین گٹھری بنی لیٹی تھی، دونوں ہکابکا رہ گئیں۔
شو ختم ہو گیا نورین، یہ ڈرامے بازی اب بند کرو۔ اگر اتنا شوق ہے مزے لینے کا تو اس کا سہارا کیوں لیا مجھے بتا دیتی میں ہی تمھاری ٹانگیں کھول دیتا۔
نورین اور سارا دونوں شاک کی کیفیت میں تھیں۔ میں باہر نکل آیا اور سارا کو بھی آنے کا اشارہ کیا۔
ڈرائنگ روم میں آ کر میں نے سارا کی چوت بڑی بےدلی سے اگلے دس منٹ میں بھگتائی اور اسے واپس بھیج دیا۔
میرا نشانہ بالکل صحیح لگا تھا۔
اب نورین کی چوت بجانا میرے لئے مشکل نہیں تھا۔
प्यास बुझाई नौकर से Running....कीमत वसूल Running....3-महाकाली ....1-- जथूराcomplete ....2-पोतेबाबाcomplete
बन्धन
*****************
दिल से दिल बड़ी मुश्किल से मिलते हैं!
तुफानो में साहिल बड़ी मुश्किल से मिलते हैं!
यूँ तो मिल जाता है हर कोई!
मगर आप जैसे दोस्त नसीब वालों को मिलते हैं!
*****************
Post Reply