Mami ki samaj sewa مامی کی سماج کی خدمت

Post Reply
User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

Mami ki samaj sewa مامی کی سماج کی خدمت

Post by rajaarkey »

Mami ki samaj sewa

مامی کی سماج کی خدمت



جیسا کہ آپ لوگ جانتے ہی ہیں میں نے دمن میں رہتا ہوں. ہمارے پڑوس میں میرے دوست اتوار رہتا ہے. اتوار پڑوس میں اکیلا رہتا ہے اس کا سارا پرور گاؤں میں ہے.

ایک بار اس کی مامی کسی اجلاس کے سلسلے سے دمن آئی اور اس کے گھر پر تقریبا دو ماہ رہی. سب سے پہلے اس کے مامی کے بارے میں آپ لوگوں کو بتا دوں.

مامی کا نام فریدہ ہے وہ قریب چالیس سال کی سانولی، منحنی، شادی شدہ عورت ہے. ویسے تو وہ ہاؤس-واف ہے لیکن گاؤں میں مشہور معاشرے-خدمت گزار ہے. اس bum اور ٹوٹ کافی بڑے بڑے اور بھاری ہیں. شكل صورت سے وہ خوب سیکسی اور تیس سال سے کم لگتی ہے.

اکثر میں ہفتہ یا اتوار کو کہ میرے چھٹی کے دن ہیں، اتوار کے ساتھ گجارتا ہوں. جب سے اس کی مامی آئی ہے تب سے میں مامی سے دو تین بار مل چکا ہوں. وہ جب بھی ملتی تو مجھے عجیب نگاہوں سے دیکھتی تھی. مجھے دیکھ کر اس کی نظروں میں ایک عجیب نشہ چھا جاتا تھا یا یوں کہئے اس کی نظر میں جنس کی چاہت جھلک رہی ہو!

ایسا مجھے کیوں محسوس ہوا اس میں بتا نہیں سکتا ہوں لیکن مجھے ہمیشہ ہی لگتا تھا کہ وہ نظروں ہی نظروں میں مجھے جنسی کی دعوت دے رہی ہو. میں جب بھی ان سے ملتا تو کم ہی بات چیت کرتا تھا مگر جب وہ باتیں کرتی تو ان کی باتوں پر دوگنا مطلب ہوتا تھا-

جیسے- آپ فارغ وقت میں کچھ کرتے کیوں نہیں؟

میںنے کہا- مامی جی، کیا کروں آپ ہی بتائیں؟

وو بولی- تمہیں فارغ وقت کا اور موقع کا فائدہ اٹھانا چاہیے.

میںنے کہا- ضرور فائدہ اٹھاؤں گا اگر موقع ملے تو.

وو بولی- موقع تو کب سے مل رہا ہے لیکن آپ کچھ سمجھتے نہیں! نہ ہی کچھ کرتے ہو!

میں ان کی باتیں سن کر چكرايا اور بولا مامی جی، آپ کی باتیں میرے دماغ میں نہیں گھس رہی ہیں.

وو بولی- دیکھو آج اور کل یعنی ہفتہ اور اتوار تمہاری چھٹی ہوتی ہے تو تمہیں کچھ کچھ حصہ ٹائم جوب کرنا چاہیئے تاکہ تمہاری آمدنی بھی ہو جائے گی اور ٹائم پاس بھی ہوگا.

اسی طرح کی ڈبل شبدو میں مامی جی باتیں کرتی تھی اور وہ جب بھی مجھ سے باتیں کرتی تب اتوار یا تو باتھ روم میں ہوتا یا پھر کسی کام میں مصروف ہوتا.

ایک دن جب صبح قریب 11 بجے اتوار کے گھر پہنچا تو گھر میں اس مامی تھی. اتوار مجھے کہیں نظر نہیں آیا.

میںنے پوچھا- مامی جی! اتوار نظر نہیں آ رہا ہے! کہاں گیا وہ؟

مامی: وہ باتھ روم میں کب سے نہا رہا ہے. میں اسی کے باہر نکلنے کا انتظار کر رہی ہوں.

لیکن وہ تو زیادہ وقت باتھ روم میں لگاتا ہی نہیں! فوری طور پر 5 منٹ میں آ جاتا ہے.

مامی ہنستا: ارے بھائی، باتھ روم اور بیڈروم ہی تو ایسی جگہ ہے جہاں سے کوئی بھی جلدی نکلنا نہیں چاہتا ہے.

میں نے کوئی جواب نہیں دے سکا، وہ بھی چپ رہی.

تھوڑی دیر بعد اتوار باتھ روم سے نہا دھو کر باہر آیا. اس باتھ روم سے آتے ہی ماميجي باتھ روم میں گئی اور میری طرف نشیلی نظروں سے دیکھتی ہوئی بولی پرجوش مت میں زیادہ وقت نہیں لگاگي. آپ لوگ ناشتے کیلئے میرا انتظار کرنا!

کہتے ہوئے وہ باتھ روم میں گھس گئی تقریبا 20 منٹ بعد وہ تیار ہو کر ہمارے ساتھ ناشتا کرنے لگی.

ناشتہ کرتے وقت اتوار نے کہا یار، آج مجھے آفس کے کام کے سلسلے میں صورت جانا ہے. اور میں نے کل رات کو یا پیر کی دوپہر کو واپس لوٹوگا. اگر پیر دوپہر کو لوٹوگا تو تمہیں کل فون کر دوں گا. اگر تمہیں اعتراض نہ ہو تو آپ، جب تک میں نہیں آتا ہوں، میرے گھر رک جانا تاکہ مامی کو بوریت محسوس نہیں ہو، نہ ہی مجھے ان کی فکر رہے گی کیونکہ وہ دمن میں پہلی بار آئی ہیں.

میںنے کہا- ٹھیک ہے! مجھے کوئی پریشانی نہیں!

وہ 12:30 بجے والی ٹرین سے صورت چلا گیا. میں نے بھی اس ٹرین میں بٹھانے کے لیے بورولي گیا. جب واپس واپس آ رہا تھا تو میں نے ایک بار میں جا کر 3 پےگ وہسکی پی اور لوٹ کر اتوار کے گھر گیا. گھر میں مامی جی حال میں بیٹھ کر کوئی کتاب پڑھ رہی تھی. مجھے نشہ آور نگاہوں سے دیکھا اور بولی اتوار کو بیٹھنے کی سیٹ مل گئی تھی کیا؟

میںنے کہا- ہاں! کیونکہ ٹرین بالکل خالی تھی.

وو بولی- میں نے کھانا بنا لیا ہے! بھوک لگی ہو تو بول دینا.

میں نے کہا اب بھوک نہیں ہے جب ہوگی تو بول دوں گا.

مامی کی نگاہوں میں عجیب نشہ دیکھ کر میں نے پوچھا مامی جی! آپ کرتی کیا ہیں؟

تھوڑی دیر تک میرے نظروں سے نظریں ملتی رہی، پھر بولی معاشرے-خدمت!

یہ سنتے ہی اچانک میرے منہ سے نکل گیا- کبھی ہماری بھی خدمت کر دیجیے تاکہ ہمارا بھی بھلا ہو جائے.

وہ ہلکے سے مسکرائی اور بولی تمہاری کیا پریشانی ہے؟

میںنے کہا- ویسے تو کوئی خاص بات نہیں ہے، لیکن بتا دونگا جب مناسب وقت ہو گا.

وہ میرے آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے لگتی ہوئے بولی یہاں آپ کے اور میرے علاوہ کوئی نہیں ہے، بلا جھجھک آپ پریشانی کہہ ڈالو! شاید میں آپ کی پریشانی حل کر دوں؟

میںنے کہا- آپ کس قسم کی سماجی خدمت کرتی ہو؟

وو بولی- میں جررتمد لوگوں کی ضرورت پوری کرنے کی مدد کرتی ہوں، ان کا مسئلہ حل کرتی ہوں.

میںنے کہا- میری بھی ضرورت پوری کر دو نہ!

وو بولی- جب وقت آئے گا تو کر دوں گی!

پھر وہ چپ رہی اور میگزین پڑھنے لگی.

تھوڑی دیر بعد میں نے پوچھا مامی جی، آپ کیا پڑھ رہی ہیں؟ کچھ خاص سبجیکٹ ہے کیا اس میگزین میں؟

وہ مسکراتے ہوئے بولی اس میگزین میں بہت اچھا مضمون ہے زوجہ اور شوہر کے جنسی کے موضوع میں.

پھر وہ پڑھنے لگی. تھوڑی دیر بعد اس نے پوچھا یہ سڈكشن کا کیا مطلب ہوتا ہے؟

میں سوچنے لگا!

وہ میری طرف قاتل نگاہوں سے دیکھتی ہوئی بولی بتاو نہ!

میری سمجھ میں نہیں آیا کہ ہندی میں اسے کیسے بتاؤں.

وہ مسلسل میری طرف دیکھ رہی تھی. اس کی آنکھوں میں نشہ چھانے لگا. میں نے اس غور سے دیکھ رہا تھا، اس کے ہونٹ خشک ہو رہے تھے. وہ اپنے ہونٹوں پر زبان پھیر رہی تھی. میں نے سوچا اچھا موقع ہے مامی کو پٹانے کا.

وہ اٹھلاكر بولی- بتاو نہ کیا مطلب ہوتا ہے؟

اس کی اس ادا کو دیکھتے ہوئے میں نے کہا شاید چداس!

وو بولی- کیا کہا؟ کیا مطلب ہوتا ہے؟

میںنے کہا- کیا تم چداس نہیں سمجھتی ہو؟

وو بولی- کچھ کچھ ... کیا یہی مطلب ہوتا ہے؟

میںنے کہا- ہاں شاید یعنی کہ ......!

کس طرح سمجھاؤں تمہیں ماميجي! میں نے الجھ کر کہا.

وہ ہنستے ہوئے بولی چداس کا مطلب جنسی کی چاہت تو نہیں؟

میں نے اس تیز دیکھنے لگا اس کے ہونٹوں پر چنچل مسکراہٹ تھی.

میںنے کہا- ٹھیک سمجھی آپ.

وہ میرے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی کس لفظ سے بنا ہے چداس؟

میں نے اس کی آواز میں کںپکپی محسوس کی. میرے دل نے کہا گدھے وہ اتنا چانس دے تو بھی بن جا بیشرم، ورنہ پچھتايےگا.

میںنے کہا- چداس چودنا لفظ سے بنا هےوو کھلکھلا کر ہنسنے لگی اور میگزین کے صفحات پلٹنے لگی. میں سوچنے لگا اب کیا کروں؟

اچانک اس نے پوچھا یہ وےجنا کیا ہوتا ہے؟

میرے دل نے کہا سالی جان بوجھ کر ایسے سوال پوچھ هےمےنے ٹھنڈی ہوکر کہا- اندام نہانی وےجنا کہتے ہیں.

اس نے پھر پوچھا اس کی اندام نہانی کیا ہوتا ہے؟

میںنے کہا- کیا آپ اندام نہانی نہیں جانتی ہو؟

وو بولی- نہیں.

میںنے کہا- چوت سمجھتی ہو؟

اس نے جھٹ سے منہ پر ہاتھ رکھا اور میگزین کے صفحات پلٹتي ہوئی بولی جی ہاں!

میں نے ہمت کر کے کہا- چداس کی بہت چاہت ہو رہی ہے؟

اس نے ہلکے سے مسکراتے ہوئے کہا چداس کی پیاس؟

میںنے کہا- واقعی چداس کی پیاس لگی ہے؟ وہ بولی میں نے دو سال سے پیاسی ہوں، کیونکہ دو سال پہلے میرے شوہر سے طلاق ہو گیا تھا.

میںنے کہا- اوہ! اس کا مطلب کہ دو سال سے تمہاری چوت نے لںڈ کا پانی نہیں پیا ہے.

وہ سر جھکا کر بولی آج تک تمہارے جیسا کوئی ملا ہی نہیں.

میں بولا- اگر مل جاتا تو؟

وو بولی- تو میں اپنی چوت کو اس کاک پر قربان کر دیتی.

میں بولا- آو میرا لںڈ تمہاری چوت پر نچھاور ہونے کے لئے بے قرار ہے.

فوری طور پر اسے اپنے باہوں میں لے لیا اور اس کے ہونٹوں میں ہونٹ ڈال کر چومنے لگا. میں نے محسوس کیا کہ اس کے ہاتھ میرے لںڈ کی طرف بڑھ رہے تھے اور اس نے پتلون کی زپ کھول کر میرے لںڈ کو پکڑ لیا، پھر آہستہ آہستہ سہلانے لگی. میرا لںڈ لوہے کی طرح سخت ہو گیا. مجھ برداشت نہیں ہوا اور میں پتلون اور جامہ نکال کر بالکل ننگا ہو گیا. اب اس نے پھر میرے لںڈ کو پکڑ کر اپنے منہ میں لے لیا اور لليپوپ کی طرح چوسنے لگی. مجھے بڑا مزا آ رہا تھا. کبھی وہ میرے لںڈ کے سپاڑے کو چوستی، کبھی زبان سے لںڈ کو جڑ تک چاٹ رہی تھی. ایسا اس نے قریب 15 منٹ تک کیا. آخر میں رہا نہ گیا، میں نے اس کے منہ میں ڈھیر سارا ویرے ڈال دیا.

پھر ہم دونوں سوفے پر آکر بیٹھ گئے. میرا لںڈ پھر عام ہو گیا. وہ اب بھی ساڑی پہنے ہوئی تھی میں نے اس کی ساڑی میں ہاتھ ڈال کر رانوں کو سہلایا پھر ہاتھ کو اس کی چوت پر لے گیا. اس کے جاںگھیا گیلی ہوئی تھی تو گیلے تھی جیسے پانی سے بھگوي ہو. میں نے اس کے جاںگھیا کے اوپر سے ہی چوت کو مسلنا شروع کیا. وہ بن پانی کے مچھلی کی طرح تڑپنے لگی. پھر میں نے اس کے جاںگھیا میں ہاتھ ڈالا. اس کی چوت پھولی ہوئی اور گرم بھٹی کی طرح سلگ رہی تھی.

میں نے اس کی چوت کی درار میں انگلی ڈال کر چوت کے دانے کو مسلنے لگا جس کی وجہ سے وہ بے قرار ہونے لگی. اب میں نے اسے سوفے پر لٹا کر اس کی ساڑی اور پیٹیکوٹ کو اوپر سركايا. اس کے جاںگھیا چوت کے امرت سے تر-بتر تھی. میں نے جاںگھیا کو پکڑا اور رانوں تک سرکا دیا. اب اس نے خود اٹھ کر آپ کے جاںگھیا نکال دی اور پھر سوفے پر لیٹ گئی. اس کے گھٹنے سے اوپر تھے اور ٹاںگیں پھیلی ہوئی تھی. اس سانولی چوت اب بالکل صاف صاف دکھائی دے رہی تھی. میں نے اپنے ایک انگلی اس کی چوت میں ڈالی تو مجھے لگا میں نے آگ کو چھو لیا ہو کیونکہ اس کی چوت کافی گرم ہو چکی تھی. میں آہستہ آہستہ اپنی انگلی اس کے چوت میں اندر باہر کرنے لگا، اس کے منہ سے اهههها اوووفففف کی آواز نکل رہی تھی.

اب میں نے دو انگلیاں اس کی نرم چوت میں گھسائی. ہموار چوت ہونے سے دونوں انگلیاں آرام سے اندر-باہر ہو رہی تھی. تقریبا پچاس ساٹھ بار میں نے اپنی انگلی سے اس کی چوت کی گھسائی کی. ادھر میرا لںڈ بھی پھول کر تن گیا تھا. اب میں اٹھ کھڑا ہوا اور اسے لے کر سونے کے کمرے میں لے گیا. وہ آنکھیں بند کئے میرے اگلے قدم کا انتظار کرنے لگی.

میں نے شرٹ نکال کر اس کی ساڑی اور پےٹكوٹ دونوں اتار دیے اور ہم بالکل ننگی ہو گئے. وہ کروٹ لے کر لیٹ گئی. اب اس کے دبر صاف جھلک رہے تھے. میں نے اسکی گاںڈ پر ہاتھ فرايا.

کیا گاںڈ تھی! گول مٹول گاںڈ تھی اس!

میں قریب 5 منٹ تک اس کی گاںڈ کو سہلاتا رہا، پھر اس کی کمر پکڑ کر چت لٹا دیا. اور جتنا ہو سکا اتنی اس کی ٹاںگیں پھیلا دی. پھر اس کی چوت کی درار کو پھیلا کر اپنی زبان سے چوت چاٹنے لگا. اس کے منہ سے ها اووفففف کی نشیلی آوازیں نکل رہی تھی. اپنی زبان سے اس کی چوت کے ایک ایک حصہ چاٹ رہا تھا. بیچ بیچ میں چوت کو جیبھ سے چود رہا تھا. وہ بالکل مکمل طور پر گرم ہو چکی تھی.

وہ بولی اب منتقل! میری چوت کافی گرما چکی ہے.

اپنا لںڈ میری گرمگرم چوت میں گھسیڑ دو بادشاہ. اففف. اپنے لںڈ سے میری چوت کی گرمی اور پیاس بجھا دو! آج اتنا سخت کس کر چودو کہ میرے پورے ارمان نکل جائیں.

جیسے ہی میں نے اس کی چوت سے اپنا منہ ہٹایا اس نے اپنی ٹاںگیں موڑ لی. مے اسکی اٹھی ہوئی ٹانگوں کے درمیان بیٹھ گیا. میں نے اس کی ٹاںگیں اپنے ہاتھ سے اٹھا کر اپنا لںڈ اسکی چوت کے منہ پر رکھا. جس کی وجہ سے اس کے جسم میں جھرجھری مچ گئی. لںڈ کو چوت کے منہ میں رکھتے ہی چوت کی چکناہٹ کی وجہ اپنے آپ اندر جانے لگا. میں نے کس کر ایک دھکا مارا تو لںڈ پورا کا پورا اس کی چوت میں گھس گیا.

تاپدیپت چوت کے اندر کاک عجیب حالت تھی. اب میں دھیرے دھیرے اپنا لںڈ اسکی چوت کے اندر باہر کرنے لگا. اسکی چوت کی رگڑ سے میرا لںڈ پھول کر اور بولڈ ہو گیا. میرے ہر دھکے پر وہ اووفففف ااههه اووههههه کی آوازیں نکالنے لگی. قریب 20 منٹ تک میں اس کے چوت میں اپنا لںڈ اندر باہر کرتا رہا. پھر میں نے اپنی سپیڈ بڑھا دی اور دنا دن؟ لںڈ کو چوت میں موسل کی طرح گھساتا رہا.

اس نے مجھے کس کر باہوں میں جکڑ لیا، میں سمجھ گیا کہ وہ جھڑ رہی ہے، اور moaning تھی، دھن رہی تھی ہیلو! دو سال بعد میری چوت کی کھجلی مٹی ہے. واقعی آپ پکے چدکڑ ہو. چودو مجھے! زور زور سے چود.

میرا لد پھچ پھچ کی آواز کے ساتھ اندر-باہر ہو رہا تھا. پورے کمرے میں چدائی کی فچافچ فچافچ کی آواجے گونج رہی تھی. میرا لںڈ اسکی چوت کو چھےدتا جا رہا تھا کچھ دیر بعد اس کے جھڑنے کی وجہ میرا لںڈ بالکل گیلی ہو چکا تھا اور وہ نڈھال ہوکر لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی. قریب 50-60 دھکوں کے بعد میرے لںڈ سے آخر جوردار فووارا نکلا اور اس کی چوت میں سما گیا. جب تک لںڈ سے ایک ایک بوند اس کی چوت میں سماتي رہی میں دھکوں پر دھکے لگاتا رہا. آخر میں میں نے اپنا لںڈ باہر نکالا اور اس کےبازو میں لیٹ گیا. ہم دونوں کی ساںسے تیز چل رہی تھی، وہ دائیں کروٹ سے لیٹی ہوئی تھی. قریب 15-20 منٹ تک ہم ایسے ہی لیٹے رہے.

پھر میری نظر اسکی گاںڈ پر پڑی. گاںڈ کا خیال آتے ہی لںڈ پھر سے حرکت کرنے لگا. میں نے اپنی ایک انگلی اسکی گاںڈ کے چھید پر رکھ کر گھسانے کی کوشش کی. اسکی گاںڈ کا چھید بہت ٹائیٹ تھا. میں نے ڈھیر سارا تھوکنے اسکی گاںڈ کے چھید پر اور اپنی انگلی پر لگایا اور دوبارہ اس کی گاںڈ میں انگلی گھسانے کی کوشش کرنے لگا. گيلےپن کی وجہ میری انگلی تھوڑی گاںڈ میں گھس گئی انگلی گھستے ہی وہ كسمساهٹ کرنے لگی. وہ تڑپ کر آگے كھسكي جس وجہ سے انگلی گاںڈ کے چھید سے باہر نکل گئی اور مڑ کر بولی کیا کر رہے ہو؟

میںنے کہا- تمہاری گاںڈ لفظی خوبصورت ہے.

وو بولی- انگلی کیوں گھساتے ہو؟ کاک کیا سو گیا ہے؟

اس کی یہ بات سن کر میں خوش ہوا اور اس پیٹ کے بل لٹا دیا اور دونوں ہاتھوں سے اس bum فیلا دیے جس سے اس کی گاںڈ کا چھید اور کھل گیا.

وہ آہستہ سے بولی ناریل کا تیل یا کوئی ہموار چیز میرے گاںڈ اؤر لںڈ پر لگا لو تو آسانی رہے گی.

میںنے کہا- میڈم اس سے بھی اچھی چیز ہے میرے پاس ویسلین!

میں اٹھ کر ڈرائر سے ویسلین لے آیا اور ڈھیر ساری ویسلین اپنے لںڈ اور اسکی گاںڈ پر لگائی اور اس کی گاںڈ مارنے کے لیے تیار ہو گیا. اب میں نے اپنا لںڈ اسکی گاںڈ کے سراكھ پر لگایا اور تھوڑا سا زور لگا کر دھکیلا. لںڈ کا سپاڑا گاںڈ میں تھوڑا سا گھس گیا. پھر تھوڑا زور لگا کر اور دھکا دیا تو سپاڑا اسکی گاںڈ میں سما گیا.

سپاڑا گاںڈ میں گھستے ہی وہ بولی تھوڑا اهستے-اهستے ڈالو! درد ہو رہا ہے! دو سال ہو گئے گاںڈ مروايے.

اب میں صرف سپاڑے کو ہی آہستہ آہستہ گاںڈ کے اندر باہر کرنے لگا. تھوڑی دیر بعد ہی اس کی گاںڈ کا چھید پورا لںڈ کھانے کے قابل ہو گیا. مجھے لگا کہ اب میرا لںڈ پورا اسکی گاںڈ میں گھس جائے گا اور ایسا ہی ہوا. اسکی گاںڈ کے چھید میں چکناہٹ کی وجہ سے لںڈ تھوڑا تھوڑا اور اندر سمانے لگا. دو تین منٹ کی محنت سے میرا لںڈ پورا کا پورا اس کی گاںڈ میں گھس گیا. میں نے آہستہ آہستہ اپنا لںڈ اسکی گاںڈ سے اندر باہر کرنے لگا.

اسکی گاںڈ کسی ہونے سے مجھے بڑا مجا آ رہا تھا. اسے بھی گاںڈ مروانے کا مجا آ رہا تھا اور منہ سے اوفف اهها کی آوازیں نکال رہی تھی. 40-50


بکس کے بعد، میرے کاک نے اس کے پچھواڑے میں بہت سنیوں کو گھٹنے اور چھوڑ دیا. اس نے اس کے گدا کو بھیجا شروع کر دیا.
اب ہم دونوں بستر پر لیٹتے ہیں. جب تک کہ میرے دوست نہیں آتے، میں نے اس کی ماں کو کئی دفعہ بوسہ دیا اور گڑبڑا.

جب میں اپنے گھر واپس آیا تو، مامی نے کہا - میری سماجی خدمات کیسا تھا؟

میں نے چچا اور کہا، 'ماں جی، آپ کو پوری طرح سے سماج کی خدمت کرتے ہیں!

پھر میں گھر واپس آیا.

اپنی کہانی پر اپنی رائے لکھیں
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
Post Reply