Master ji ماسٹر جی

Post Reply
User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

Master ji ماسٹر جی

Post by rajaarkey »

Master ji
ماسٹر جی



خوش!


تو دوستو، آپ سب سوچ رہے ہوں گے کہ میں نے اس رات کسی طرح اپنی بر مسلكر خود کو سنبھال لیا پر میں آگے کی سوچ رہی تھی.

اس رات کے بعد سے میں جب بھی موقع ملتا آپ راڈ ماں کی نںگی رگرےليا ضرور دیکھتی تھی. میری بر اب پانی چھوڑ چھوڑ کر پیاسی ہوتی جا رہی تھی.

تو دوستو، میں نے اپنا پہلا شکار آپ ماسٹر کو پیدا یا شاید خود ہی بن گئی!

ماسٹر کی عمر 40-45 کے ارد گرد تھا لیکن وہ مست دیکھتے تھے. جب سے میں نے جوانی کا کھیل دیکھا تھا میرا پڑھائی میں دل کم لگتا تھا ....

ایک دن میری سب بہنے ماں کے ساتھ ہمارے تعلقات کی خالہ کے گھر گئی ہوئی تھی. مجھے گھر سنبھالنے کے لئے چھوڑ دیا تھا. میں نے غصے میں تھی، پر کیا کرتی، منحوس جو تھی. والد صاحب شہر گئے تھے جوکہ وہ روز صبح جانے لگے تھے.

ٹھیک دو بجے ماسٹر آگئے.

میں نے بے دلی سے کتاب نکالی اور منہ پھلا کے ماسٹر کے سامنے بیٹھ گئی.

ماسٹر نے پوچھا کیا بات ہے؟

میںنے کہا- سب مجھے چھوڑ کے چلے گئے!

ماسٹرجي- کوئی بات نہیں، گھر میں رہنا بھی ضروری ہے.

میں نے دردناک لہجے کہا - میرا رہنا ہی ہر بار کیوں ضروری ہے؟

ماسٹرجي- کیوںک آپ باقی سب بہنوں سے زیادہ خوبصورت ہو! تمام ڈرتے ہوں گے کہ کہیں کوئی تم کو چرا کے نہ لے جائے!

میں نے اس جواب کی توقع نہیں کی تھی پر اچھا لگا!

میں نے ان سے پوچھا آپ میں خوبصورت لگتی ہوں؟ میرے پاس تو کوئی كريم- پاؤڈر نہیں ہے!

ماسٹرجي- ارے پگلی کریم تو وہ لگاتی ہیں جو خوبصورت نہیں ہوتی! تو تو حور ہے!

میںنے پوچھا- یہ حور کیا ہوتا ہے؟

حور پری کو کہتے ہیں! ماسٹر ایسا کہہ کر میری طرف لالچی نظروں سے دیکھنے لگے.

تبھی مجھے دھیان آیا کہ جلدی میں میں اپنے گھر کے کپڑوں میں آ گئی تھی جوکہ میرے اسکول کی پرانی شرٹ اور سکرٹ تھا. میرے شرٹ کی اوپر کی بٹن ٹوٹ گئی تھی اور میرے پاس کوئی برا نہیں تھی. مطلب یہ کہ ماسٹر نے میرے جوبن کا ابھار دیکھ لیا تھا. میں نے شرما کے نظریں نیچی کر لی، مجھے بر میں گدگدی لگی.

ماسٹر نے بھی موقع کو پہچان لیا تھا کہ لوڑی گرم ہے.

ماسٹر نے مجھ سے پوچھا گھر میں کوئی نوکر ہو تو پانی مگواو!

میںنے کہا- کوئی نہیں ہے، میں لے آتی ہوں!

ماسٹر نے کہا ٹھیک ہے!

میں کچن میں چلی گئی، ماسٹر میرے پیچھے آ گئے. جیسے ہی میں کچن میں گھسی مجھے اپنی پیٹھ پر گرم ہاتھ کے رابطے ملا. میں نے مڈ کے دیکھا تو ماسٹر میری پیٹھ سہلا کے بولے دماغ چھوٹا نہ کر، تیرا دن بھی آئے گا.

میں كسمساتے ہوئے بولی کبھی نہیں آئے گی!

پھر ماسٹر نے کہا چائے بنا دے!

میں چائے بنانے لگی، ماسٹر میری پیٹھ سہلاتے جا رہے تھے مجھے گدگدی لگ رہی تھی اور اچھی بھی.

ماسٹر نے پیٹھ سہلاتے ہوئے اپنا ہاتھ میری گردن سے لیکے میری چھاتیوں کی اور کر دیا آپ میری شرٹ کے اوپر سے ان کا ہاتھ میری گولائیوں کو ناپ رہا تھا. میں کسمسائی پر نہ چاہتے ہوئے بھی میرے چہرے پہ مسکراہٹ آ گئی جسے انہوں نے پڑھ لیا. اب انہوں نے میرے کندھے پہ دونوں ہاتھ رکھ کے میرا چہرہ اپنی طرف کیا اور میرے چہرے پہ دونوں ہاتھ پھرانے لگے. مجھے عجیب لگا کیوںک رامو یا والد صاحب نے ماں کے ساتھ ایسا کبھی نہیں کیا تھا.

مجھے اچھا لگا تو میں نے ماسٹر سے لپٹ گئی. ماسٹر دوبارہ میری چوچیوں کو سہلانے لگے. پھر انہوں نے مجھے گود میں اٹھا لیا اور پوچھا تمہارا بستر کہاں ہے؟

میں نے انہیں بتایا اور ہم سونے کے کمرے میں آ گئے.

میںنے کہا- آپ چائے!

انہوں نے کہا رہنے دو! کریں، گیس بند کر کے آ جاؤ!

میں گیس بند کر کے آ گئی اور سونے کے کمرے میں ماسٹر کے سامنے بیٹھ گئی. ماسٹر نے مجھے ھیںچ کے گلے لگایا اور میرے گلے میں ایک چما دیا. میں گرم ہو رہی تھی. پھر وہ میرے گال چومنے لگے. میں نے ان کی پیٹھ پر ہاتھ پھرانے لگی. پھر انہوں نے میری شرٹ اتار دی. میری چھاتیاں نںگی ان کے سامنے تھرک رہی تھی. اب مجھے لگا کچھ گڑبڑ ہو سکتی ہے پر تب تک ان کے ہاتھ میرے چچوك مسلنے لگے تھے. میں سمجھ ہی نہیں پائی کہ ماسٹر میری دائیں تیسا چوسنے لگے. میں پگھل رہی تھی، مجھے خوشی بھی ہو رہی تھی کہ آج مجھے کاک مل جائے گا. گھر میں کوئی نہیں تھا تو میں بھی مست تھی.

ماسٹر نے میری چوچیوں کو چوسنے کے بعد مسلنا چالو کیا تو میں سسکنے لگی. وہ میری چوچیوں کو ھیںچ کے اخراج چاہ رہے تھے، مجھے درد ہو رہا تھا پر لطف بھی لاجواب آ رہا تھا. میرا ہاتھ میری بر میں پہنچ گیا. ماسٹر میری چوچیوں سے کھیل رہے تھے اور میں سسکتی ہوئی اپنی بر کو سہلا رہی تھی.

ماسٹر نے پھر اپنے کپڑے بھی اتار دئے اور سونے کے کمرے کا دروازہ بند کر دیا.

میں نے ماسٹر کا لںڈ دیکھا وہ تنا ہوا تھا شاید 6 انچ کا ہوگا. اس کے اوپر کی چمڑی سپاڈے کو آدھا ڈھک رہی تھی اور گلابی سپاڈا بڑا خوبصورت لگ رہا تھا. میں اپنی بر چھوڑ کے ماسٹر کے لںڈ کو مٹھي میں بھر کے دبانے لگی. کیا گرم تھا ان کا لںڈ. میں تو مست ہو گئی تھی. پتہ نہیں کس طرح میری شرم مل غائب ہو گئی. میں ماسٹر کے لںڈ کو چوم رہی تھی. اس خوشبو مجھے بہت مست لگ رہی تھی. میں تو اپنی زبان بھی کاک پر پھرا دیتی تھی تو ماسٹر کے منہ سے انه نکل جاتی تھی.

ماسٹر نے کہا اسے چوس کے تو دیکھ جیسمین!

جیسمین سن کے مجھے اور مزا آیا. میں نے سپاڑے کو منہ میں لے لیا. ہیلو کیا مست نرم لگا. منہ میں جاتے تھوڑا كسےلا سا ذائقہ آیا پر ہوس کی مستی میں مجھے ووه بھی مست لگا. میں ان کے کاک کو پورا منہ میں لیکے اپنی تھوک سے اس کے گیلے کرنے لگی. ان ڈراپ ڈاؤن گولیوں سے تو میری انگلیاں ہٹ ہی نہیں رہی تھی. پھر میں ان کے کاک کے سپاڑے کو اپنے ہونٹوں میں دبا کے آپ کی زبان اس کے سوراخ میں رگڑنے لگی. ماسٹر ہیلو ہیلو کرتے ہوئے جھک گئے اور کس کس کے میری چوچیاں مسلنے لگے. ان سے کھڑا رہنا نہیں ہو پایا اور وہ بستر پر پاؤں لٹکا کے لیٹ گئے. میں گھٹنوں کے بل ان جاںگھوں کے درمیان بیٹھ گئی اور ایک ہاتھ سے اپنی بر میں اوںگلی کرتی ہوئی اپنی زبان ان کے کاک پہ رگڑتي رہی.

اچانک ماسٹر نے میرے بال پکڑ کے اپنے لںڈ پر میرا سر دبا دیا. میں نے کچھ سمجھ پاتی، اس سے پہلے ہی ماسٹر کے لںڈ سے کچھ پچکاری جیسا میرے منہ میں آنے لگا. نشاستہ نشاستہ سا نمکین ذائقہ والا پانی میں نے پہلی بار چکھا تھا. مجھے گھن سی آئی تو میں نے اس پانی کو باہر تھوکنے دیا. گاڑھا ہونے کی وجہ سے میرے منہ سے ایک کنارہ نکل کے میری چوچیوں پر دانا جسے ماسٹر نے میری چوچیوں پے گھس دیا.

پھر ماسٹر نے مجھے بستر پہ سلا دیا اور میری سکرٹ شیل کے مجھے ننگا کر دیا. میری بر مکمل طور پر بھیگ گئی تھی. ماسٹر نے جیسے ہی ایک اوںگلی بر کے منہ میں رکھی وہ فسل کے اندر گھس گئی. ماسٹر کے ایسا کرتے ہی میرے منہ سے آہ نکل گئی اور میں ایک بار پھر مست ہو گئی. ماسٹر نے اپنے لںڈ کو جو تھوڑا سست ہو گیا تھا، میری چوت کے منہ پر لگایا اور میرے دانے سے رگڑنے لگے. ماسٹر نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹ سے چپکا لیا اس طرح ان کا لںڈ پھر سے کھڑا ہو گیا پھر ماسٹر میرے اوپر لیٹ گئے اور مجھے کس کے بھيچ لیا.

ماسٹر نے اپنا لںڈ میری بر کے منہ پر رکھا اور آہستہ آہستہ سرکتے ہوئے اپنا سپاڑا میری چوت میں گھسا دیا. مجھے تھوڑا درد ہوا پر اگلے ہی لمحے ایک جھٹکے میں ان چاقو میری چوت کو چیر چکا تھا. میری سانس حلق میں ہی اٹک گئی، میں تڑپ گئی. ماسٹر نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹ سے ٹٹو دیے اور میری نپل مسلنے لگے. دو چار دھکوں کے بعد مجھے مجا آنے لگا، میں نے اپنی گاںڈ اٹھا کے ماسٹر کے لںڈ کو پورا لیا اور ماسٹر کی گاںڈ پکڑ کے گھسیٹنے لگی.

ماسٹر نے بھی موقع سمجھ کے چدائی کی سپیڈ بڑھا دی اب میری بر پھچك پھچچ کی آواز کے ساتھ لںڈ اپنے اندر لے رہی تھی اور میں جنت کی سیر کر رہی تھی. ماسٹر ........ آہ ماسٹر ......... لطف اندوز ......... ہیلو کیا کر ........ دیا ........ ہیلو لطف ........ آہ ............ ماسٹر ......... پےلو ....... پیل ..... پےلو ....... نہ ........ آہ ....... سی سی س ........ سسسس ...... ہیلو ..........

ماسٹر اپنے لںڈ کو میری چوت میں رکھ کر کمر کو گھمانے لگے ..... ہیلو کیا مزہ تھا ....... میں بکے جا رہی تھی ..... ہیلو رہنے دو نہ اسے آج اندر ہی ........ مت نکالو ....... پےلو نہ پےلو نہ ............ ہیلو ......

ماسٹر کو چودنے کی عادت تھی اور وہ ایک کھلاڑی کی طرح رک رک کے دھکے لگا رہے تھے. .. پر میں تو ایک بار میں ہی پورا کھا جانا چاہتی تھی ....... میں ماسٹر سے چپک گئی اور اپنی گاںڈ ہلا لںڈ کو لینے لگی ....

ماسٹر نے مجھے تنقید کے میری گردن دبائی اور بولے .... رک رک کے کر راڈ ..... کہیں میرا نکل گیا تو میری گولیوں ھیںچو لگے گی.

میں کہاں ماننے والی تھی .. میں نے گاںڈ سمتار سے فیںکنا جاری رکھا .....

مستی ساتویں اسما میں تھی ....... اچانک مجھے کچھ ہونے لگا ...... ماسٹر بھی آنکھیں بند کر کے آہ آہ کرنے لگے ..........

تبھی جھٹکے کے ساتھ میں جھڑنے لگی. ہیلو کیا بتاؤں کیا وقت تھا .... کاک کی گرمی، فولاد جیسا کڑاپن. اور میرا جھڑنا. تبھی ماسٹر کے لںڈ نے بھی پچکاری چھوڑ دی. میری چوت میں ڈبل گرمی ... کیا بتاؤں مجا ہی آ گیا ...... ماسٹر میرے اوپر لڑھک گئے اور میں نے بھی انہیں کس کے پکڑ لیا ...... دو منٹ تک ہم جھڑنے کا سکھ لیتے رہے ....

پھر ماسٹر نے اٹھ کر کپڑے پہنے، پر مجھ سے اٹھا نہیں جا رہا تھا. ماسٹر نے مجھے سہارا دے کر باتھ روم تک پہنچایا اور میری چوت کی صفائی کی. مجھے کپڑے پہنا کے وہ بولے کیوں جیسمین کیسا لگا ...؟

میں شرما کے مسکرانے لگی ......

درد کے سبز گولی لے لینا .... ایسا کہہ کے ماسٹر چلے گئے.

ایسے گئے کہ پھر نہیں آئے. پتہ نہیں کیوں. والد صاحب نے نوکر بھیجا تو پتہ چلا کہ انہوں نے شہر چھوڑ دیا. میں من مسوس کے رہ گئی. اس کے بعد میں نے بہت سے کاک جگاڑے پر وہ چھو نہیں بھول پائی.

ویسے ماسٹر نہ سہی گورو جی ہی سہی .....! کیوں گورو جی .......! کیا خیال ہے ..............؟

آپ سب قارئین کے خطوط اور سیکسی مواد کا شکریہ.

میں آپ سب کو چاہتی ہوں.

آپ انترا ...................
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
User avatar
Meer
Posts: 2
Joined: 08 Mar 2018 13:42

Re: Master ji ماسٹر جی

Post by Meer »

Behtreen...! Maza agea... Keep it up
User avatar
naik
Gold Member
Posts: 5023
Joined: 05 Dec 2017 04:33

Re: Master ji ماسٹر جی

Post by naik »

achchi kahani
Post Reply