urdu font mast kahani

Post Reply
User avatar
rangila
Super member
Posts: 5698
Joined: 17 Aug 2015 16:50

urdu font mast kahani

Post by rangila »

urdu font mast kahani



کی کہانی بھی کی ہے جوکہانیاں کی گانڈ نے پریشان کیا “ کے نام سے رون ہندی میں نیٹ پر شائع ہو چکی ہے میں اس کو اردو خط میں لکھ رہا ہوں۔ امید ہے میری بیگوشی آپ کو پسند آئے گی۔ آج ہوکہانی میں آپ کو سنانے جا رہا ہوں وہ ایک کی کہانی ہے میرا نام کیا ہے اور میری عمر بیس سال ہے میرے گھر کے سامنے ایک ۳۱ سال کی عورت رہتی ہے جس کا نام اقشالی ہے ۔ یہ کہانی اقشاں اور میرے پال بیان کیا ہے۔ ایک رات اس کے گھر پر کوئی نہیں تھا اس کے پی پہنے گئے ہوئے تھے، اس کا ایک ایک بیٹا ہے جو کہ دوسری میں ہاسٹل میں رہتا ہے جس رات اس کے گھر کوئی نہیں تھا اس نے مجھے اپنے گھر اور ٹھیک کرنے کے بہانے بلایا اور مجھ سے باتیں کرنے کی باتیں کرتے کرتے کہنے لگی آپ مجھے اچھے لگتے ہیں ہم کب سے آپ کو دیکھتے تھے مگر آپ کے بھی ماری طرف دیکھا ہی نہیں پہلے تو مجھی اگه کہ شاید ایسے ہی آپ نیست باید تمہیں اتنے میں میں بول پر انہیں ہم بھی آپ کو دیکھتے تے گر بھی آنے کی ہمت ہی نہیں ہوئی اور ہم کب کے آ جاتے چلو کوئی بات نہیں اب تو آہی گئے افکاں نے کہا کیا لیں گے آپ ؟ میں نے کھا کر میں نہیں لوں گا آپ سے ملاقات ہوئی ہی کافی ہے اگر کوئی آگیا تو بہت مشکل ہو جائے گی افشاں بولی اس میں فکر کی کیا بات ہے کیوں ہوگی مشکل جب تک ہم ہیں آپ کی کی فکر نہ کریں میں سے کہا کہ اگر کسی کو پتا چل گیا
کہ ہم یہاں آئے ہیں تو کیا ہوا .پولی تو کیا ہو گا تم بیٹھے ہی تو ہیں اورٹیں کب دوں گی کہ چائے کے لئے بلایا تھا ہم دونوں سونے پر بیٹھے تھے میں جانتا تھا کہ اس نے مجھے کس مقصد کے لئے بلایا ہے مگر وہ اپنی اس بات کا اقلیم نہیں کررہی تھی وہ چاہتی تھی کہ میں تو اس موقعے کا قائد شعاوں
اس نے شلوار سوٹ پہن رکھا تھا اور دو پند پٹا ہونے کی وجہ سے اس کی میں نے بڑے گلہ سے مجھے اس کے موں کے درمیان کی لائن سان نظر آرہی تھی اور میں نظریں اٹھا کر اسے دیکھ رہا تھا اس کا بدن بہت ہی پچھتا تھمان خالی کمر اور اس کی گانڈ کی تو میں جتنی تعریف کروں اتنی کم ہے اس کے مجرے ہونے کو ہے اب بھی میری آنکھوں کے سامنے آتے ہیں بس میرا سن کر باقی و شلوار میں اپنا مت دے کر اوپر سے دی جانے لگ جاؤں میرا لنڈ ای دم گھر اور گرم ہورہا تھا وہ بولی کیا دیکھ رہے ہو ایسے کورگورکر میں تھوڑا یا میرا کیا میں نہیں پر نہیں بس ویسےتی اقشاں بیوی میں معلوم ہے تم کیا دیکھ رہے تھے ہم آپ کے لئے چائے لاتے ہیں وہ مسکرائی اور پانی کی طرف چلی گئی جو کہ وہاں سے صاف رکھتا تھا جہاں میں بیٹا تھا وہ اپنی گانڈ میری طرف کر کے
کھری ہوئی تھی اور میں اس کے گواہوں کو گھور گھور کر دیکھے جا رہا تھا ان کسی گاہ میں نے پہلے بھی نہیں رکھے ہیں شاید اس لئے کئے وہ اندر کچھ دیر میں میرے ہونٹوں میں آنے والی تھی ان کی گانڈ کے لئے پاگل ہوں اور کیا عورت کے گواہوں کے لئے میں کچھ بھی کر سکتا ہوں ، یہاں تک کے گانڈ کے سوراج کو ناکسی میل ہوچت کے چاٹ سکتا ہوں وہ اپنی بیٹی اور چائے کا کپ میری طرف بڑھاتے ہوئے بولی او پی جائے۔ میں نے اس سے پائے لے لی اور سوچنے کا کہ ایسا کیا کروں کہ اس کا نگا بدن میرے ہاتھوں میں آجائے و ت
ایسی تھی اور میں پاگل ہوا جا رہا تھا میرا دل بہت تیزی سے دھڑک رہا تھا اور اس شاندار موقعے کو میں قانون نہیں چاہتا تھا۔ میں جب ہی سب کچھ سوچ رہا تھا تو وہ میرے سامنے زمین پر آلتی پالتی مادے بیٹھی تھی اس کی نرم رائیں سوش میں
سے دیکھ رہی تھیں اور میں اس کا بدن ندیدوں کی طرح دیکھ رہا تھا اتنے میں وہ پولی این موقع پر کہیں لے گا کیا کیا تم نے میں ایک دم چونک پڑا وہ بولی کچھ نہیں جانے کی اور میرے آنکھوں میں دیکھنے سے وہ ایک ہاتھ سے اپنی چوت پر گیلی کر نے کی اس کے لئے اس سے میں تھوڑی کی پٹائی اور شلوار کے اوپر سے ہی پھیلانے کی میری تھیں بلکل وہیں کی تھیں اور سانسیں تیز ہورہانی میں تھوڑی دیر میں وہ کھڑی ہوگئی اور چائے کا کپ لاتے ہوئی بولی میں یہ گپ رکھ کر آتی ہوں جب وو کھری ہوئی تو اس کی میں ایک طرف سے اس کی شلوار میں پھنس گئی تھی مگر اس نے اسے کیا کرنے کی کوشش نہیں کی اور اس گر چلی گئی اب کچھ کرنے کو پانی نہیں رہا تھا سب کچھ تو صاف ظاہر تھا مگر چونکہ وہ ہماری پہلی ملاقات کی اور وہ میرے لئے ایک اچھی تھی میں تھوڑا کم ار ا تھامگر کہیں سے تو ابتدا کر لی تھی وہ کون سے واپس آ گئی مگر اس کی میں ویسے کے وی کی تھی وہ بھی نواری گلنے لگی تھے اور جو کچھ اس نے کہا مجھے حیران کر رونے
کیلئے کافی تھا میں موری بھی نہیں سکتا تھا کہ وہ بھی میری طرح کا مارنے اور اورل سیکس کو پسند کرتی ہوگی ... پیاسے کیا کہا اس نے پاٹو گے میں نے کہا کیا؟ پونی پہلے چوٹر کے لو مارنے کو ملے گی ... پولوجائو گے؟ میں نے کچھ روپے کے بنے ہاں کر دیا ہاں جائوں گا اتقان بولی کیا جانو گے؟ میں نے کہا چوبی
که ایا باہمی تعاون نہیں جاتا تھا میں جب رہی تھیں اورمیں ایک پانی
سے میں وہ بولی ایا میر ہونے والی کام سے ا
ے
لئے اس ن متوای رسمی و کاری ہوگیا
میں تھوڑی کی مار ہیں ۔
یا نہیں کی اور
Conti.... Page 2
User avatar
rangila
Super member
Posts: 5698
Joined: 17 Aug 2015 16:50

Re: urdu font mast kahani

Post by rangila »


ه
کوئی اس وقت میرا دماغ کام نہیں کر رہا تھا اور میں اس کے جسم کے نچلے حصے کے لئے پاگل ہوا جا رہا تھا اور اس کو چھونے کے لئے مرا جارہا تھا افغان پولی جوبھی بولوں گی؟ حیک ہے لہراتے ہوۓ
اس نے اپنی گانڈ میری طرف کی اور پولی سونے سے نیچے آ جا کہ میں اپنے فلموں کے بل کھڑا ہو کر اس کی گائل آگیا میر امن اس کی گانڈ کے بلکل سامنے تھا اس نے ان میں اوپر اٹھا رہی تھی اور چوتڑوں کے اور صرف پی تی شلوار میں اتنا گورا اور پیکن جسم أن نجمے ہوئے وہ کل گول چور دن میں ہلکی سی شلوار پسی ہوئی تھی، اس نے کہا کہ اگر سیب کھنا چاہتے ہو تو جیسا میں کیوں کیا کرو گے میں نے کہا بیان کروں گا۔ بولی تو تی ہے جب تک میں نہ بولوں میری گانڈ کو ہاتھ مت لگانا میں اس وقت پاگل ہوا جا رہا تھا دو خوبصورت گول چوتو میرے انکل سامنے تھے وہ ہتک عورت تھی بلکل نہیں شرمانی سے بھی بول دیتی تھی، میں نے کہا گیا ہاتھ نہیں لگاؤں گا اور ساتھ ساتھ میرا ان کے لئے اس کی گال سے چور ہا تھامیں ابھی اسی کی چیزوں کو اچھی نہیں پایا تھا کہ وہ غصے میں بولی من میں کہا تھا کہ چوروں کو ہاتھ نہیں لاتا ہے جو یہاں سے بھاگ جاد بیهان سے کچھ نے کے لئے تو میں سمجھا کہ وہ پاگل ہے مگر فورا ہی مجھے معلوم ہوگیا کہ وہ صرف اپنے سپنوں کو کیا کرنا چاہتی ہے، بال پتا کہ ہر واریت کا ہوتا ہے کہ
کی آوئی کو اس کے جسم کے لئے بھیک مانگتا دیکھے کتے کی طرح زبان انکا نے دیکھے اس کی آنکھوں میں غصہ حائل وارا گیا تھا کہ کہیں اس سے پھنسادیابی بھگا دیا تو انالیں اور چکنا بدن شاید زندگی میں ن ے
. میں نے کیا غلطی ہوگئی اب نہیں کروں گا۔ پوری ایک ہے جو میرے دھیرے اس نے اپنی گاڑ میرے چہرے کے آگے ہلانا شروع کروی تی سی ملیش براون شلوار سے اس کی گانڈ جھکی ہوئی تھی شلوار اس کے اس کی کمر پر بندھی تھی یا شاید اس نے ان میں از آبریندھ لیا تھا شلوار کے اوپر گوری چینی کم جس پیلی پڑ رہے تھے۔ آپ بہت آسانی سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ میں اس وقت کس حال میں ہوں گا دھیرے اور ہلکے سے پہلے اس سے اپنا سیدرضاپور میرے ہونٹوں پر لگایا اور بنالیا پر آلینا گایا اور جمالیا۔ دونوں میں تو پاگل ہوا جا رہا تھا جھوم کر وہ سیدھی ہوگئی اور اپنے پیٹ کو میری طرف کر کی آ نے لگی میرے
بس میں کہ میں تمامیراسرار نے کیسے پکڑ کر و لیلا اور کہنے گی میرے پیٹ کو چومو بس پھر کیا تھا میں چومنا شروع ہو گیا اور اس کی تاف جانے لگا وہ بھی پاگل ہوتی جارہی تھے نمبر پر بھی قریب کوئی پندرہ بیان کے بعد اس نے مجھے بالوں سے پکڑ کر ہٹا دیا اور میری طرف پیٹھ کر کے اپنی گانڈ کو چیر اور گانڈ کے سوراخ کو میری ہونٹوں پر ہلکا سا لگایا اور بولی چومو انہیں گرین ہاتھ لگاتے. میں نے چوتڑوں کو ہاتھ لگائے بنایاگلوں کی طرح چومنا شروع کرو بہانے شرم ہوتا اور میں انہیں چوم رہا تھا بھی ایک کو چومتا بھی دوسرے کو بھی شلوار کو دانتوں سے پکڑ کر کہا میری یه اب و دیوار پر جائی تھی اور وہ اپنے مردوں کو میرے چہرے پر ہائے جاری ہی میں پاگل ہورہا تھا میرا مال نکلنے کا تھا انشاں بولی دبائو اور پاٹی میں نے ابھی نگلی ہاتھ نہیں لگایا تھا۔ میں پاگلوں کی طرح اپنے کانوں کو اس کی شرم گاٹھ پر رونے لگا اس کی گانڈ میں من دے کر میں اس کی کیر تک جا رہا تھا اور وہ پاگل ہوگئی اس نے ایسا سوچا بھی نہیں نا کہ کوئی لڑکا عورت کی گانڈ کو اس طرح بھی جان سکتا ہے۔ پر اس نے ابھی دیکھا ہی کیا تھا اس کی شلوار میں سے تھوک سے تھوڑی
گیلی ہوئی تھی میر امین اور کر رہا تھا کہ دانتوں سے ہی ان کی شلوار پھاڑ دوں پر کیا کرنا آنکھیں بند کر کے میں تھوڑی دیر اس کی گانڈ کو اپنے چہرے پر پائے رکھا اور چومتار با بی حد ہوئی تھی میں نے اس سے کہا کہ پیر اب تو ہاتھ لگاتے دو بولی لگا کے ہاتھ ؟ اب وہ بہت خوش تھی سیدھی ہو کر اس نے شلوار
لیلی کی اور دونوں ہاتھوں سے پیار کرژ رای میکردی. بولی میری شلوار اتارو گے؟ میرا جسم دیکھو گ... و م م - بہت مان کر رہا ہے میری شلوار کے اندر منہ پینے کا لاڈ اپنا منہ اور اس نے اپنا ازار بند نکال کر میرے
دانتوں میں دبانے کو کہا اور ای میتوں کو اوپر کر کے اپنے دانتوں سے کرتے ہوئے بولی کی دواسے ، اور جو نا ہو کر وہیں میں کہوں گی اب میں ان کی نئی چوت کو دیکھنے کے لئے بے تاب تھا۔ میں نے اپنے دانتوں سے پکڑ کر اس کا ازار بند
دیا اور اس کی شلوار کے زمین پر گر گئی اور ساتھ ہی اس نے اپنی میں بھی اتار دی اور اب وہ میرے سامنے پوری کی کھڑی تھی ، میں بھی پورا انگا پر گیا. میں نے جھپٹ کر اس کی گاڑ پیچھے سے پکڑ لیا اور تھوڑی دی گانڈ میں دھیرے دھیرے آنٹی دینا شروع کردیا اور آگے سے چوت میں زبان مارنا شروع ہوگیا وہ پست ایا کرم اور کیا چوتھی میں کسی کسی کے چوت کو اوپر سے ے پائے گا اور وہ تحریر کیا ہونے کی افغان پولی جانور جائو اور جب تک پانی ، پانی نہ ہو جائے چوت پانے وہ گانڈ بھی چاٹو اور چوت بھی پائو، أو ۵ و ۵۵ بان بال اس کی سانسیں بہت تیز چل رہی تھیں الٹی ہوگی
Conti.... Page 3
User avatar
rangila
Super member
Posts: 5698
Joined: 17 Aug 2015 16:50

Re: urdu font mast kahani

Post by rangila »


دونوں ہاتھوں سے اس نے اپنے کولہوں کو پڑھ کر خوار اور بولی یهاں گی.آاامہ منہ ای نے یہاں بھا چائونا میر ابھی بھی پانی پیتے ان کی گانڈ کا چھید پر اذان کلر کا تھا، میں نے آؤ دیکھات ا اور زبان نکال کر چھید پر لگانے لگا اور اس کو چومنے لگا پھر تھوک ڈال کر چھید پر لگایا اور اس کو ہونٹوں سے چومنے اور چاٹنے لگا۔ پوریج ، پوری کی آواز نے گی پر میں آنکھیں بند کر کے انکا ر ا و و پلانے کی مہما نے کہا کہ میرے آواز کا لوگوئی آجائے گا انگشتان پولی میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ تم میری گانڈ اور چوت کو اس طرح پائو گے میں اکیلی ہوئی ہون شنیده باشید ...... میں پاگل ہوری ہولی .. نہ ہو نہ ہو وہ کراه رسی کی کیا کر رہے ہو؟ گانڈ چٹواست میں بہت مزہ آتا ہے۔ میں مر جاؤں گی اور وہ اپنے ہاتھ سے میرے سر کو چھے سے پکڑ کر اپنی کائنل میں او پارکینگی بجھا میں اس کی گانڈ کی لائن کو تھوک لگا لگا کر اوپر سے نیچے تک جاتا رہا میں نے پانا تیز کر دیا اور جانتے پائے یا اس کی پیٹی اور پھر گردن تک گیا اور دھیرے دھیرے چاٹ کر اس کی گردان کیلیے کرتا ہوا سامنے آ کر ہونٹ چوسنے لگا اس کی آنکھیں بند تھیں میں ہوتیوں سے نچا کر دونوں مموں کو چوستا ہوا
کی چوت پر آ گیا چوت پہلے سے اور گلی بوائی گئی۔ اب میں نے اپنا پانے اس کی چوت کو چومنا شروع کر دیا ایک بار میرے میرے پیار سے چوم کر میں نے جیسے ہی زبان کالی اس سے چھلکے سے میرا منہ چوت میں دبا دیا اور کہنے کی امامت کرو جلدی چائو، اسے کیا جا قو و و و و و محروم ہیں۔ اب تک وہ کھڑی ہوئی تھی، میں نے اسے بینا کر دونوں ٹانگوں کو طلایا اور اور کرد با محوں کے بچے سے جانتا ہوا میں ان کے چھید تم آ گیا اور تھوک تھوک
کر چوت اور چھید چاٹنے لگا میں پاگل ہو گیا تھا ایسا جسم میں نے زندگی میں نہیں دیکھا تھا۔ پھر میں نے چھید چور کرصرف چورت جانا شروع کردی مگراب اور زیادہ دیر تک چلنے والی نہیں تھی اس کی چوت سے پانی نکال کر گانڈ کے چیدن بہنے لگا تھا. وہ چلانے کی تھی تگ و دو پلیے چھوڑ دیں تو میرا الکل
جائے گا کل ربا و پلیز دیکھا تو انہیں گاتا تمہارے منہ میں ہی کھل جائے۔ ام ... میں نے کہا کوئی بات نہیں لگائے ہو میرے منہ میں ہی نکلتے دو جتنا رس نکال سکتی پرتال دو میں تمہارے مال سے اپنا منہ اور نا چاہتا ہوں اور پھر چھانا شروع کردیا میں اس کی چوت کے اندر بیان دے کر تیریا سے پاٹ رہا تھا اتنے میں انشان بوی مرگئی، سانسیں تیز اور تھے لینے کی بابا، با مرگئی میری چھوڑ دوگل بیا دا هه ۵۵۶۰ ، آئی کی گیانی کی اور اس کی چوت سے میرے منہ میں مال لکھے گا اس نے مجھے بالوں سے کسی کے پھڑ لیا پھر تو کیا تھا میں نے اس کو ان میں نہیں کرتے ہیں اور تین انگلیاں اس کی چوت میں گھسا کر اندر باہر کرنے کی تھوڑی ہی دور میں میں نے رفتار تیز کردی اور میں ایک کر کے اس کی گا نہ جائے گا اسے گانڈ چٹوانا بہت اچھا لگتا تھاخاص کر ان کا چھید اور سچ تو یہ ہے کہ مجھے بھی عورت کی گانٹر چلانے کا بہت شوق ہے اور ہونٹوں کو اس کی نگاہ سے ہٹا کر میں سے اس سے اپ کیا اور انگلیاں اندر گھاواں نا کچھ پہلے اس نے تم گھر کے سر ہلا دیا اور میں نے چاروں انگلیاں اس کی چوت میں دے دی میں اس کی گانڈ میں زبان مارتا ہوا چوت میں ہاتھ کیسا رہا تھا میر تھوک اور اس کی چوت کا پانی میری تھوڑی اور اس کی بچے کے ابھرنا کے حصے کو ملا کر چکا تھا شرور سے لے کر اب تک میں اس کو بناچو نے ایک بار انامال چھوڑ چکا تھابرمین نہیں میرا تھا ایک بار پھر اس کی چوت نے مال چھوڑا اور ہم اکیلے ہو گئےاس رات میں نے اسے ایک بار چودا اور پراس سے میرا لنڈ چوسنا اور میرا سارا مال اپنے منہ میں نکال دیا تم دونوں جبکہ اگست کیلی ہوئی نہ میں پرورہے تھے اگلے دن میں نے اس سے کہا دیکھوہم تھوڑے دونوں میں یہاں سے چلے جائیں گے میں تم سے تمہاری ایک چیز مانگتا ہوں منع مت کرتا تھا کیا می ں اور شلوار اتار کر مجھے دے دو اور اس نے وہ مجھے سی وی
Post Reply