چوت کی كھلاڑن (Ghar ki kahani).

Post Reply
User avatar
sexi munda
Novice User
Posts: 1305
Joined: 12 Jun 2016 12:43

چوت کی كھلاڑن (Ghar ki kahani).

Post by sexi munda »

چوت کی كھلاڑن (Ghar ki kahani).


گھر میں 3-4 دن ہنسی مذاق میں نکل گئے. چار دن بعد چوت كھجلانے لگی، چھٹے دن تو رات کو ایسا لگنے لگا کہ ابھی کوئی لؤڑا گھسا دے! انگلی کر کر کے تھک گئی لیکن کام پپاسا پرسکون ہی نہیں ہو رہی تھی.میں باورچی خانے میں گئی، ایک پتلا چیکنا سا بینگن نکال کر لائی اور اسے چوت میں گھسایا تب تھوڑی سی امن ملی. لیکن لںڈ جیسا مذانهي اياگلے دن كسم خالہ میرے گھر 3-4دن رہنے آئیں. خالہ میری اچھی سہیلی تھیں، ان کی عمر 40 سال کے قریب تھی. رات میں میرے ساتھ سوئی، ہم دونوں باتیں کرنے لگے، میرے ان کے درمیان کوئی پردہ نہیں تھا. میں نے انہیں بتا دیا کہ کیسے میری چوت اؤر گاںڈ انہوں اپنےموٹے لںڈ سے پیل دی اور یہ بھی بتا دیا کہ میری چوت آج کل پوری گرم بھٹی ہو رہی ہے. رات کو 69 میں ہوکر ہم دونوں نے ایک دوسرے کی چوت چوسی، اس کے بعد انہوں نے ایک موٹی مولی میری چوت میں اندر تک پےلي تب رات میں مجھے تھوڑی امن مليمےنے خالہ کو اپنے پاس ہی روک لیا. دو دن بعد میری چچےري پھوپھی کا لڑکا اتل مجھ سے ملنے اياموسي بولی- آج رات میں اتل اور تو ساتھ ساتھ سوئیں گے، بڑا مزا اےگانهونے میرے کان میں بھی کچھ پھسپھسايا رات کو چوت کا کھیل کھیلنا تھاتل 22 سال کا لڑکا تھا، ہم لوگ آپس میں خوب ہنسی مذاق کرتے تھے، آج کل وہ دہلی میں ملازمت کر رہا تھا. اس نے میرا ہاتھ دبایا اور پوچھا خواب دیدی شادی کر کے کیسا لگ رہا ہے؟ میں نے ہاتھ دباتے ہوئے کہا بڑا مزا آ رہا هےرات کو کھانے کے بعد خالہ اتل كومےرے کمرے میں لے آئیں. گیارہ بج رہے تھے، اوپر چھت پر صرف ایک کمرہ تھا. اتل جانے کو ہوا تو خالہ بولي- یہیں سو جاؤ، اب نیچے کیا جاؤ گے؟ کپڑے اتار لو، اس سے کیا شرمانا، اس کی تو اب شادی ہو گئی هےڈبلبےڈ پر خالہ نے اتل کو درمیان میں سلا دیا. کمرے میں ادھےراتھا، اتل پینٹ پہنے تھا، میں اتل سے بات کر رہی تھی، میں نے اس کا ہاتھ پکڑ رکھا تھا. چوت بھٹی ہو رہی تھيمےنے اتل سے کہا- گرمی بہت ہو رہی ہے، میں ساڑی اتار دیتی ہوں! میں نے اپنی ساڑی اتار دی اب میں پیٹیکوٹ اور بلاج میں تھی. میں نے اتل سے کہا- باہر تک آ جاؤ، مجھے باتھ جانا ہے! باہر چاندنی رات تھی، باہر آکر میں نے نالی پر اپنا پیٹیکوٹ مکمل اوپر تک اٹھا کر پیشاب كا تو میری نںگی گاںڈ پیچھے سے پوری دکھ رہی تھی، اتل چور نظروں سے میری گاںڈ دیکھ رہا تھاكمرے میں آکر میں نے اپنے بلاجكے 2 بٹن کھول لئے اور اتل سے دھیرے سے بولی تم بھی اپنی پینٹ شرٹ اتار دو، آرام سے لےٹو! اتل نے اپنی پینٹ شرٹ اتار دی، اب وہ تنوں بنیان میں تھاےك دوسرے کی طرف منہ کرکے ہم دونوں لڑکیوں کی باتیں کر رہے تھے، میری چوت کی چلبلاهٹ مجھے پریشان کر رہی تھی، ساتھ ہی ساتھ مجھے یہ بھی لگ رہا تھا کہ اتل کا لںڈ بھی جھٹکے کھا رہا هےمےنے جب اتل سے پوچھا کہ اس نے کسی کی چوچیاں دبائی ہیں تو گرمی سے بھرے اتل نے اپنا ہاتھ میرے ننگے پیٹ پر رکھ دیا. میری چوت گیلی ہو رہی تھی، میں نے اس کا ہاتھ اٹھا کر اپنے بلاج میں گھسوا لیا، اس نے میری چوچیاں کس کر دبا لی اور مجھ چپک گيامےنے اپنا بلاج اتار دیا اورچچوك اس کے منہ میں لگا دئے، اتل کے لںڈ پر میرا ایک ہاتھ چلا گیا ، اسکا لںڈ میرے شوہر سے چھوٹا اور پتلا تھا لیکن اس وقت میں لڈكي گرسنہ عورت تھی. یہ سب خالہ کی رضامندی سے ہو رہا تھا، مجھے کمرے میں کسی کا ڈر نہیں تھا.میںنے اپنا پیٹیکوٹ بھی اتار دیا، اب میں پوری نںگی تھی، اتل کے کان میں کہا کپڑے اتار لو اور اور جنسی کے مزے لو! خالہ سے مت ڈرو خالہ گولی کھا کر سوتی ہیں، ابسبه ہی اٹھےگيتل نے کپڑے اتار لئے، چھ اںچی اتل کا لںڈ میں نے ہاتھ سے پکڑ اپنی چوت کے منہ پر لگا دیا، اتل نے ایک دھکا دھیرے سے میری چوت پر مارا، میں نے نیچے ہوتے ہوئے پورا لںڈ چوت میں گھسوا لیا اور اتل کے کان میں پھسپھساي- اب چودو نا! اتل نے چودنا شروع کیا لیکن دو تین جھٹکوں میں ہی وو جھڑ گیا، میں سمجھ گئی کہ یہ اس کا پہلا تجربہ ہے. اتل کو میں نے اپنے ننگے بدن سے 10 منٹ تک چپكاے رکھا. جوان لڑکا تھا، لںڈ 10 منٹ بعد دوبارہ تیار تھا. اس بار چوت میں اچھی طرح سے اندر گیا اور میری چدائی کا کھیل شروع ہو گیا. چوت لںڈ سے چد کر خوشی محسوس کر رہی تھی، اتل آہستہ دھيرےچود رہا تھا، اسے پتہ نہیں تھا کہ خالہ کے تعاون سے آج میری چوت میں اسکا لؤڑا گھس رہا تھا. اتل کا لؤڑا پتلا 6 اںچی لمبا تھا لیکن لںڈ سے چدنے کا مزا تو الگ ہی ہوتا ہے گاذر مولی ڈالنے میں وہ مزہ کہاں آتا هےتل بھی مجھے پیل کر خوشی کا تجربہ کر رہا تھا. اتل نے رات میں دو بار مجھے چودا اس کے بعد ہم دونوں ایک دوسرے سے چپک کر سوگےگلے دن صبح بڑا اچھا لگ رہا تھا، چوت کی کلبلاہٹ پرسکون ہو گيتھي. اتل گھر میں دو دن رکا، رات کو خالہ کے تعاون سے ہم دونوں نے چدائی کے مست مزے لئے. اس کے جانے کے بعد خالہ نے میری چوٹکی کاٹی اور بولي- مزہ آگیا نا؟ میں بولی خالہ، بڑا مزہ آیا. خالہ بولي- چوت کی كھلاڑن بن! سارے سکھ مل جاےگےسكے بعد ماں آ گئیں، بولي- منی بیس کی ہو گئی ہے، اچھے لڑکے کو دهےذ میں 10-15 لاکھ دینے پڑیں گے، اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا، ہمارے پاس تو ایک لاکھ بھی دینے کے لئے نہیں ہیں. تو کچھ اپنے دیور سے اس کی شادی کا چکر چلا! خالہ میرے کان میں بولي- بھابھی ہے، کچھ چوت کا کھیل کھیل! دونوں بہنیں ایک ہی گھر میں رہیں گی تو اچھا رہے گا، پوری دولت کی مالکن ہو جاےگيمجھے خالہ کا اشارہ سمجھ میں آ گیا. کچھ دن گھر میں رہنے کے بادمے سسرال چلی گيمےرا دیور ونود 22 سال کا شریف لڑکا تھا، بینک اور سرکاری نوکری کی تیاری کر رہا تھا. وہ ایک شرمیلا نوجوان تھا. میرے شوہر اور سسر کی طرح وہ رنگیلا اور اورتباج آدمی نہیں تھا. واپس آنے کے بعد میں نے سوچ لیا تھا کہ دیور کو اپنا دوست بنانا ہے.

User avatar
sexi munda
Novice User
Posts: 1305
Joined: 12 Jun 2016 12:43

Re: چوت کی كھلاڑن (Ghar ki kahani).

Post by sexi munda »

خالہ میرے کان میں بولي- بھابھی ہے، کچھ چوت کا کھیل کھیل! دونوں بہنیں ایک ہی گھر میں رہیں گی تو اچھا رہے گا، پوری دولت کی مالکن ہو جاےگيمجھے خالہ کا اشارہ سمجھ میں آ گیا. کچھ دن گھر میں رہنے کے بادمے سسرال چلی گيمےرا دیور ونود 22 سال کا شریف لڑکا تھا، بینک اور سرکاری نوکری کی تیاری کر رہا تھا. وہ ایک شرمیلا نوجوان تھامےرے شوہر اور سسر کی طرح وہ رنگیلا اور اورتباج آدمی نہیں تھاواپس آنے کے بعد میں نے سوچ لیا تھا کہ دیور کو اپنا دوست بنانا هےمےري ساس ہر پیر کو میرے شوہر کے ساتھ صبح 2 گھنٹے کے لئے مدرجاتي تھیں. 2-3 ماہ بعد میں نے توجہ دی پیر میں جب بھی میں نہانے جاتی تھی تو دو آنکھیں باتھ روم میں لگے سوراخ سے میری نںگی جوانی کا لتف لیتی تھیں. میں باتھروم میں پوری نںگی ہوکر نهاتي تھی. گھر میں میرے دیور اور سسر ہی مرد تھے تو مجھے لگا کہ میرا دیور ہی مجھے ننگی نہاتے دیکھتا ہو گا. اگلے پیر کو میں نے طے کیا آج دیور کو اپنا بدن مکمل نہاتے ہوئے دكھاوگيس پیر کو بھی دو آنکھیں باتھ روم کے سوراخ میں سے جھانک رہی تھیں. میں پوری نںگی پانی سے بھیگ رہی تھی اپنا منہ میں نے دروازے کی طرف گھما لیا اور سوچا دیور کو تھوڑا مست کرتی ہوں. اپنی جاںگھیں چوڑی کرکے چوت دکھاتی ہوئی چوچیاں ملنے لگی. میں نے 15 منٹ کے غسل میں اپنی چوچياهلاي اور پاخانہ-مل کر ان پر صابن لگایا، چوت کو بھی رگڑا اور مسئلہ، اپنی طرف سے میں اس طرح نہا رہی تھی کہ دیکھنے والے کو پورا مزہ ملےدو ماہ تک ہر پیر کو میں نے اپنے غسل کا مست مزہ دیکھنے والے کو دیا. میرا من کر رہا تھاكبھي دیور کے گھر میں اکیلا ہو تو اس سے مزے ریٹویٹ جاےےك اتوار کو وہ دن آ گیا، میرے سسر کے دو دن کے لئے پٹنہ کسی کام سے گئے تھے، ساس صبح شوہر کے ساتھ پاس کے گاؤں شادی میں چلی گئیں تھیں دونوں شام کو ہی لوٹ کر آتے. اب گھر میں دیور اور میں اکیلے تھےسبه کے 7 Buzz کے رہے تھے دیور باہر سے گھوم کر آیا، روز کی طرح میں نے اس کے لئے چائے بنائی. جب چائے دینے گئی تو میں نے آنکھ مارتے ہوئے اپنا پلو نیچے گرا ديامےرے بلاج کے 4 بٹن ٹوٹ رہے تھے، نیم عریاں ابھار دکھاتے ہوئے میں نے اسکے گالوں پر چوٹکی كاٹيور بولی- میرے بلاج کے بٹن لا دو نا! دیکھو سارے بٹن ٹوٹ گئے ہیں، ایک اور ٹوٹ گیا تو سنتری باہر گر جاےگےدےور جھینپ گیا اور بٹن لینے بازار چلا گیا. بٹن لے کر دیور پانچ منٹ میں ہی آ گیا، میں بولی- اب بٹن ٹانک لیتی ہوں، پتہ نہیں بعد میں وقت ملے یا نہیں! میں نے پیٹھ اس کی طرف کرتے ہوئے بلاج اتار لیا برا میں نے پہلے ہی نہیں پہن رکھی تھی. اب میری چوچیاں جھول رہی تھیں. اس پر میں نے ہلکے نیلے رنگ کی ساڑی ڈال رکھی تھی. ساڑی میں سے پورے چھاتی چمک رہے تھے. دیور کی طرف مڑ کر آنکھ ماری اور بولی گھر میں کوئی نہیں ہے، یہیں بیٹھو نا! باتیں کرتے هےپني چوچیاں هلاتي ہوئی میں بٹن لگانے لگی، دیور ایک ٹك میری چوچیاں دیکھ رہا تھا. دیور کے لںڈ میں ہلچل ہو رہی تھی لیکن سیدھا دیور کچھ کہہ نہیں پا رہا تھادےور سے میں نے پوچھا ونود نے کبھی کسی لڑکی کو چھیڑا ہے یا دوستی کری ہے؟ ونود بولا مجھے لڑکیوں سے شرم آتی ہے. "ارے شرم کیوں آتی ہے؟ لڑکیاں تو خود لڑکوں سے مستی کرنا چاہتی ہیں! "اس طرح میں نے اتےجك باتیں کر رہی تھی، ونود جھینپ رہا تھااكھ مارتے ہوئے میںنے کہا- ونود، تمہارا دل تو کرتا ہے لیکن تم شرماتے هودےور کا لؤڑا تنا ہوا پتلون میں مجھے دکھ رہا تھا. آنکھ مارتے ہوئے میں نے ایک چھاتی مکمل ساڑی میں سے باہر نکال لیا اور پوچھا بھابھی کا سترا خوبصورت لگتا ہے یا نہیں؟ جواب سنے بغیر آگے بڑھ کر میں نے ونود کا منہ اپنی کھلی ہوئی چوچی کے نپل پر لگا لیا. دیور مست ہو کر دودھ چھاتی چوسنے لگا. پر تبھی دروازے پر كھٹكھٹ ہوئی.

کام والی بائی چمےلي آئی تھی. ونود مکمل گرم ہو رہا تھا. میں نے اسے ہٹا کر اس کے لںڈ کو پیںٹ کے اوپر سے دبایا اور کےہونٹوں پر ایک پپی لیتے ہوئے بولی مجھ جیسی مست بھابھی کہیں نہیں ملے گی! آج دوپہر کو ساتھ بیٹھتے ہیں اور مستی کرتے هےمےنے سوچ لیا تھا آج دیور کو اورتباذي سکھا کر رهوگيدو بجے تک میرا کام نپٹ گیا تھا، میں دیور کو اپنے کمرے میں لے گيور بولی- صبح مزہ آیا؟ دیور شرماتے ہوئے بولا - اچھا لگا! میں نے اپنی ساڑی اتار دی اور آنکھ مارتے ہوئے پوچھا ددھو پینا ہے؟ دیور تھوڑا سا کھل گیا تھا، جھےپتےهے بولا ہاں پینا هےمےنے دیور کو اپنی گود میں لیٹا لیا اور اس کے منہ کو باتیں کرتے کرتے اپنی چوچیوں سے چسپاں اور بولی تھوڑا بھابھی کے مال کا مزا لے لیا کرو! تم ہی تو ایک میرے دوست ہو یہاں پردےور سے مستی کا کھیل آج سے شروهو گیا تھا. میں نے بلاج اوپر اٹھا کر اپنی ایک چوچی نکال کر اس کے منہ میں لگا دی اور بولی لو دودھ پی لو، مزا آ جاےگادےور چوچی چوستے ہوئے اپنے ایک ہاتھ سے میری دوسری چوچی بلاج کے اوپر سے دبانے لگا. میں نے اس کی شرٹ کے بٹن کھولتے ہوئے اس کی نپل نوچتے ہوئے کہا نںگی چوچی کو دبانے کا الگ ہی مزہ آتا ہے. بلاج کھول لو اور آرام سے مزے لودےور نے بلاج کھول دیا اور ایک اناڑی کی طرح چوچیاں مسلنے لگا. مجھے ایک نئے کھلاڑی کی جوانی کا لطف آ رہا تھا. میں نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے اسکا لںڈ پجامے کا ناڑا کھول کر باہر نكالليااه! کیا خوبصورت چیکنا سات اچيلڈ تھاب میں اور دیور لیٹے ہوئے تھے، اس کے لںڈ کو سہلانے لگی، دیور كاهاتھ میں نے ساڑی کے اندر گھسا لیا اور جیسے ہی دیور نے میری چوت کے منہ کو چھو لیا اس کے لںڈ نے ویرے کی تیز پچکاری چھوڑ دی. یہ اس بات کا ثبوت تھا کہ یہ دیور کا پہلا تجربہ ہے. ویرے ہم دونوں کے اوپر آکر گرا. دیور شرمندہ ہو رہا تھا. میں نے اسےچپكاتے ہوئے کہا شروع میں سب کے ساتھ ایسا ہوتا ہے. آؤ اب ہم دونوساتھ ساتھ نہاتے هےدےور اور میں باتھ روم میں آ گئے. میں پیٹیکوٹ میں تھی دیور پجاما پہنے ہوئے تھا میں نے دو تین مگ پانی اپنے اوپر ڈالے اور دو تین دیور کے اوپر اور ہنسی مذاق کرتے ہوئے ونود کا گاؤن اتروا دیا اور لںڈ پر صابن ملنے لگی. لںڈ پورا تن گیا تھا، دیور مجھ چپككر میری چوچیاں مسلنے لگا میں نے اس کا ہاتھ اپنے پیٹیکوٹ كےناڑے پر رکھ دیا، دو سیکنڈ میں ہی میرا پیٹیکوٹ زمین پر تھا.میںنے دیور کی انگلی پکڑ کر اپنی چوت میں گھسا لی. اب میری چوت میں دیور کی انگلی پیوست ہوئی ہوئی تھی، ایک دوسرے کو پانی سے نهلاتے ہوئے ہم چوت، لنڈ اور چوچیوں پر صابن مل رہے تھے، مزے لے رہے تھے! دیور نے مجھ چپک کر اپنا لںڈ میری گاںڈ اؤر چوت پہ کئی بار لگایا اور اپنا ویرے دو بار میرے چوتڑوں پر چھوڑ دياسكے بعد نہانا ختم کرکے ہم باہر آ گئے اور اپنے اپنے کمرے مےچلے گےدےور سے مستی کا کھیل آج سے شروهو گیا تھا. میں دیور سے اپنی بهنكي شادی کروانا چاہتی تھی، میرا چوت کا کھیل شروع ہو گیا تھا. دےورب جب بھی موقع ملتا تھا، کبھی میری چوچی دبا دیتا تھا کبھی میرے چوتڑ مل دیتا تھا .15 دن بعد دیور اور میں پھر اکیلے تھے، اب کی ساتھ ساتھ ہم نهاے تو میں نے اس کے لوڑے پر صابن لگایا اور اس کے ٹوپ़ے پر اپنی زبان پھرا کر اسے گرم کر دیا. اس کے بعد نہاتے ہوئے دیور مجھے چودنے کو اتاولا ہو رہا تھا مجھے گھوڑی بنا کر دیور بار بار لںڈ چوت میں گھسانے کی کوشش کر رہا تھا، اس کا دل مجھے چودنے کا کر رہا تھا پر میں نے اسے ہٹاتے ہوئے اس کا لؤڑا مںہ میں بھر لیا اور بولی ابھی چساي کا مزا لو، چدائی کا کچھ بننے کے بعد! چوچیاں دبواتے ہوئے میں نے لؤڑا چوس چوس کر دیور کا پورا ویرے اپنے منہ میں بھر لیا اور اسے ڈھیلا کر ديامےرا دیور اب دھیرے دھیرے میرا غلام ہوتا جا رہا تھا.



User avatar
sexi munda
Novice User
Posts: 1305
Joined: 12 Jun 2016 12:43

Re: چوت کی كھلاڑن (Ghar ki kahani).

Post by sexi munda »

دیور سے مستی کا کھیل آج سے شروهو گیا تھا. میں دیور سے اپنی بهنكي شادی کروانا چاہتی تھی، میرا چوت کا کھیل شروع ہو گیا تھا. دےورب جب بھی موقع ملتا تھا، کبھی میری چوچی دبا دیتا تھا کبھی میرے چوتڑ مل دیتا تھا .15 دن بعد دیور اور میں پھر اکیلے تھے، اب کی ساتھ ساتھ ہم نهاے تو میں نے اس کے لؤڑے پر صابن لگایا اور اس کے ٹوپ़ے پر اپنی زبان پھرا کر اسے گرم کر دیا. اس کے بعد نہاتے ہوئے دیور مجھے چودنے کو اتاولا ہو رہا تھا مجھے گھوڑی بنا کر دیور بار بار لںڈ چوت میں گھسانے کی کوشش کر رہا تھا، اس کا دل مجھے چودنے کا کر رہا تھا پر میں نے اسے ہٹاتے ہوئے اس کا لؤڑا مںہ میں بھر لیا اور بولی ابھی چساي کا مزا لو، چدائی کا کچھ بننے کے بعد! چوچیاں دبواتے ہوئے میں نے لؤڑا چوس چوس کر دیور کا پورا ویرے اپنے منہ میں بھر لیا اور اسے ڈھیلا کر ديامےرا دیور اب دھیرے دھیرے میرا غلام ہوتا جا رہا تھاےك دن دیور کا بینک میں سلےكشن ہو گیا، انٹرویو 15 دن بعد دہلی میں ہونا تھا. مجھے جب یہ پتہ چلا تو موقع دیکھ کر میں نے اس کی پتلون میں سے لؤڑا نکال کر جی بھر کر چوسا اور ويريمه میں گٹكتے ہوئے بولی اگر تم سلےكٹ ہو گئے تو تمہارے لؤڑے کو اپنی چوت میں ڈلواوگيونود مجھ بولا بھابھی، اگر دہلی میں کوئی رشتہ دار ہو تو 15 دن انٹرویو کی تیاری کر آتا! میںنے کہا- تم سامان باندھو، انتظام میں کرتی هوتل کی یاد آئی مجھے، میں نے اسے فون کر کے کہا میرا دیور تمہارے ساتھ آ کر رہے گا، اس کا خیال رکھنا، اگلی بار جب ملوگے تو مست کر دوگيتل بولا- دیدی، آپ تو میں نہ تو نہیں کہہ سكتادےور دہلی چلا گیا، سارا خرچ اتل نے اٹھایا. وہاں سے اتل نے فون پر مجھ سے بات کی، ہمارے درمیان کچھ خفیہ باتیں ہوئیں .20 دن بعد ونود لوٹ آیا، اس نے مجھے بتايا- انٹرویو بہت اچھا هامےنے انجان بنتے ہوئے کہا انٹرویو وغیرہ تو پیسہ کمانے کے لئے ہوتے ہیں. میری شناخت کے ایک رشتہ دار ہیں وہ دو لاکھ میں سلےكشن کرا دیتے هےونود نے میری ساس کو یہ بات بتائی تو وہ مجھ چپکے سے بولي- ہم 2 لاکھ دے گا، تو بتادے کب دینا ہے! میں نے ان سے دو دن بعد پیسے اور بولی- ونود کو مت بتانا ورنہ اسے دکھ ہوگا! اور وہ آئی اےےس اور پی سی ایس کی تیاری نہیں كرےگا15-20 سال پہلے رزلٹ پیپر میں دو ہفتے بعد آتا تھا. اتل سے میں نے دو ہفتے قبل ہی رزلٹ معلوم کر لیا تھا ونود سلےكٹ ہو گیا تھا، ساس کے پیسے میں نے اپنی ماں کے پاس رکھوا دیا اور ساس سے بولی- ونود کا سلےكشن ہو جائے گا لیکن آپ کسی کو بتانا نہیں، نہیں تو رزلٹ كےسل ہو جاےگامےنے ایک ہفتے کو اپنی بہن کو بلا لیا اور ونود سے اسے چسپاں لگی. دونوں میں دوستی ہو گئی تھی. تھوڑی بہت چوچیوں کی مسلاي اور چوما چاٹی بھی ہو گئی تھيےك ہفتے بعد وہ چلی گئی. دو دن بعد ونود چلاتا ہوا آیا کہ بینک میں اس کا سلےكشن ہو گیا هےسب لوگ بہت خوش ہوئے ساس نے چھپ کر مجھے شکریہ بھی ديادو دن بعد اکیلے میں موقع دیکھ کر دیور میری گود میں آ کر لیٹ گیا اور بولا اب وعدہ پورا کرنا هےمےنے اسکے لںڈ کو سہلاتے ہوئے کہا عورت کا اصلی سکھ چوت مارنے پر ہی ملتا ہے. اتوار کو تمام ہاٹ میں جائیں گے. تب تم اپنی جانو بھابھی کی چوت مار سکتے ہو. اب تم جوان ہو گئے ہو، کھانے کی طرح تمہیں چوت چودنے کی بھی بھوک لگے گی، وعدہ کرو کہ باہر کی گندی عورتوں کو کبھی نہیں چودوگے، جب تک اکیلے ہو، جب بھی منكرےگا مجھے بتاوگےمےنے اپنے دودھ کھول کر دیور کو پکڑا دیے تھے اور میں اسکا لنڈ نکال کر سہلانے لگی، دیور کے کان میں پھسپھسا کر بولی- میری بہن سے شادی کر لو! دو دو چوتوں کے مزے زندگی بھر لوگے اور بھابھی کی سہیلیوں کی بھی چوت چودنے کو ملےگيدےور بولا میں تو تیار ہوں لیکن ماں اور بابوجی تیار نهيهوگےمےنے کہا- وہ مجھ پر چھوڑو، تم تو تیار ہو نا؟ لؤڑے کی مستی اور چوچیوں کی گرمی نے اسے کمزور بنا دیا، اس نے ہاں بھر ديےك وکٹ گر گیا تھا، ابھی ساس اور سسر کے دو وکٹ گرانے باقی تھےرووار کو تمام لوگ ٹریکٹر مےسوار ہوکر شہر چلے گئے تھے. دیور نے پڑھائی کا بہانہ بنا دیا. اب دیور اور میں گھر پر اکیلے تھے. دیور نے مجھے آکر کولی میں بھر لیا اور اپنے سے چپكاتے ہوئے بولا بھابھی آج تو بات پکی ہے نہ؟ میں نے آنکھ مارتے ہوئے کہا چوت توورت کی ماری جاتی ہے، بھوسڑي کے! بھابھی کہتے ہوئے مارے گا تو کیا مار سکے گا. میں تو اب تیری کتیا ہوں، آج تو گھر میں بھی کوئی نہیں ہے، اب دیر نہ کر! جلدی سے چود دے، تیرا چیکنا لؤڑا ایک ماہ سے سہلا سہلا کر تو میں بھيبهت پیاسی ہو رہی ہوں. دیر کیوں کر رہا ہے کتے؟ جلدی سے نںگی کر اور اپنا لںڈ پیل. تیری بھابھی کی کتیا چوت تمہارے لںڈ کو گھسوانے کے لےتجھسے زیادہ پگلا رہی ہے. جب چودے تو بھابھی-شابھي سب بھول کے چوديو، اب جلدی لؤڑا نکال اور اس رسیلی راڈ کو چوددےور اپنے

کپڑے اتارنے لگا، بھرا ہوا بدن تھا، آگے بڑھ کر اس کی نپل نوچتے ہوئے میں بولی- کیا گورا بدن ہے! جلدی سے مجھے بھی کپڑوں سے آزاد کر دے! پوری چوت پانی پانی ہو رہی ہے! دیور نے آگے بڑھ کر میری ساڑی اتار دی اور بلاج بھی اتار کر مجھے نراورت-وكشا یعنی ٹپلےس کر دیا اور میرے چوچو کو مسلتے ہوئے چوسنے لگامےرا ہاتھ اس كچچھے میں گھس گیا تھا، کیا کڑک لںڈ ہو رہا تھا، ہاتھ سے سہلانے پر اور موٹا ہو گیا تھا، میں کام آگ سے جل رہی تھيدےور بولا چلو بھابھی، لیٹتے هےمےنے دیور کے تنوں اتارتے هےكها- بھابھی گئی بھاڑ میں! میں تو اس وقت رنڈی ہوں! جو چاہے وہ گالی بک کر چود لیکن دوبارہ بھابھی بولا تو میں چلی اور تو اپنے لںڈ کی مٹھ مار لےنادےور کا لںڈ ہلا ہوئے بولی کتنا خوبصورت کنوارا لںڈ ہے، تیرے لںڈ کو دیکھ کر تو اچھی اچھی ساوتريا کا من ڈول جائے گا. آہ، پہلے اسے چوسنے دے، پھر جم کر اپنی بھوسڑي میں ڈلواتي ہوں! دیور کے تنوں ہٹاکر میں نے دو منٹ تک اسکا لںڈ چوسا، اس کے بادهم بستر پر آ گےمے بستر پر جاںگھیں فیلا کر لیٹ گئی اور دیور سے بولی- چچو کے مرببے چڈی اتار! سوچ کیا رہا ہے؟ دیور نے میری چڈی اتار دی اور ہموار چوت پر ہاتھ پھراتے ہوئے بولا آہ، کتنی مست چوت هےدےور نے میری چوت پر لںڈ لگا دیا اور چوچیاں پکڑ کر میرے اوپر لیٹ گیا اور میری گیندوں کو گول گول گھمانے لگا، دو تین بار لںڈ کو دھکا دیا، لںڈ اندر گھسهي نہیں رہا تھا.میں بولی- سالے، حرامی تیرے باپ اور بھائی تو گاؤں کی عورتوں کی چوت اؤر گاںڈ 19 سال کی عمر سے چودتےا رہے ہیں اور تو نے ابھی تک چوت میں گھسنا بھی نہیں سیکھا ہے؟ مادرچود چھید پر لگائے گا تبھی تو اندر گھسےگا! ہاتھ سے اسکا لںڈ پکڑ کر تھوڑا نیچے کر کے میں نے اپنی چوت کے کےہونٹوں پر لگا دیا اور بولی اب دھکا مار! دیور میں طاقت تو تھی ہی، ایک ہی دھکے میں لنڈ میری چوت میں مکمل گھس گیا، میں انماد سے چللا اٹھي- آہ ... آہ ... آہ ... اوہ ... مزہ آ گیا ... آہ ... اور چود میرے پیارے ونود کتے ... کیا ٹھوكا ہے ... پھاڑ دے اس کتیا کی ... مزہ آ گیا! میں نے دیور کا منہ اپنی چوچیوں پر لگا لیا، دیور آہستہ آہستہ میری چوت میں دھکے مار رہا تھا. آہستہ دھکوں سے نئے لںڈ سے چدنے میں مجھے بڑا مزا آ رهاتھادےور کی یہ پہلی چدائی تھی، ا ... آہ ... اوہ ... آہ ... کی آوازوں سے کمرہ گونج رہا تھا، ہم دونوں چدائی کے مزے لے رہے تھے .5 منٹ کی چدائی کے بعد دیور جھڑ گیا تو میں نے اسے اپنے سینوں میں چپکا لیا. دیور کا لںڈ پھر سلگنے لگا تھا. دیور کے بال سہلاتے ہوئے میں نے اس کے کان میں کہا کتے، تو نے تو میری کتیا چوت کو مست کر دیا، چل تیرے لئے دودھ لاتی ہوں! اس کے بعد دوبارہ کھیلتے هےدودھ پلانے کے بعد دیور کو اپنی گود میں لٹاتے ہوئے دیور کے لںڈ کا مساج کرنے لگی، دیور سے بولی- گالی سنتے ہوئے چدنے میں مجھے بڑا مزہ آیا، تمہیں برا تو نہیں لگا؟ دیور میری چوچیوں سے چپكتا ہوا بولا آج تو مجھے زندگی کا سب سے بڑا خوشی آیا ہے، ایک بار اور چودنے کا من کر رہا ہے. دیور کا لںڈ پھر کڑک ہو گیا تھا، میں نے اس کے ہوںٹوں کو چومتے ہوئے کہا 6 بجے کے بعد رات ہی سب آتے ہیں، تبتک ایک بار نہیں جتنی بار آپ کہو گے اتنی بار اپنی چوت میں تمہارا لںڈ لوگيجھوٹھا ڈرامہ کرتے ہوئے میں بولی- سچتمهارا لںڈ تو بہت اچھا ہے، کتنی دیر تک میری چوت اس نے چودي ہے، مجھے تو اتنا مزہ کبھی نہیں آیا. تمہارے بھیا تو ایک منٹ سے زیادہ چود ہی نہیں پاتے ہیں. اب کی محبت سے رسیلی خطاب کرتے ہوئے چودنادےور کو اٹھاتے ہوئے بولی اب اس رسیلی کو اپنے لؤڑے پر بٹھاودےور دونوں رانیں فیلا دیں، لؤڑا مکمل اوپر کی طرف تنا ہوا تھا، بستر پر پھسلتي ہوئی میں دیور کی گود میں اس طرح سے بیٹھ گئی کہ دیور کا لںڈ میری چوت کے منہ پرٹن ٹن کر رہا تھا، چوچیوں کی گھنڈيا اس کے ہاتھ میں کھیل رهيتھيمے دیور سے بولی- میری چوت کے بادشاہ اس حرامی لںڈ کو ٹن ٹن کیوں کرا رہے ہو، چوت میں پےلو نا! اور اپنے کو تھوڑا اٹھاتے ہوئے لںڈ چوت میں ڈلوا لیا. لںڈ اب آرام سے چوت میں گھسا ہوا تھا اور دونوچوچيا دب رہیں تھيونود چوچیوں کو دبا دبا کر جوس نکال رہا تھا، اس نے میرے اوپرجھككر میرے ہوںٹ چوسنا شروع کر دیے تھےاه مست مزا آ رہا تھا! اس کے بعد بہت دیر تک اس آسن مےبےٹھكر ہم مزے لیتے رہے، لؤڑا چوتمے ڈلا ہوا تھا. اب میرا من کر رہا تھا کہ میری چوت کی پلائی ہو! تھوڑی دیر بعد میں نے بستر پر آگے جھک گئی اور بولی ونود اب چود دے! چوت میں تڑپ زیادہ ہو رہی ہے! اور میں پلنگ پر گھوڑی بن گئی، میری پنيلي چوت پر ہاتھ سے پکڑ کر دےورنے لںڈ پیچھے سے چھلا دیا اور دےركيے بغیر چوت میں لںڈ گھسا ديااه! ایک ہنر کھلاڑی کی طرح ونود میری چوت پیلنے لگا. "اوہ ... اوہ ... آہ ... پیل میرے بادشاہ، پیل! آہ! اور چود! چود! کیا چودتا ہے کتے، مزہ آ گیا! پےلور پیل! واه واہ، کیا مست مذاديا ہے، مکمل طور پھاڑ ڈالی ہے، چود اور چود! بڑا مزا آ رہا ہے! "واہ کیا چدائی ہوئی تھيدےور اب چودو دیور میں تبدیل کر دیا تھا. چدائی کے بعد ہم ہٹ گئے. شام کے 3 Buzz کے رہے تھے اٹھ کر میں نے ساڑی بلاج پہن لیا، اب میں ایک شريپھور شرمیلی دلہن لگ رہی تھی. میں نے قریب سے ایک کاغذ نکالا اور بولی اگر تمہیں مزہ آیا ہے توس پر 'آئی لو یو' لکھ دودےور نے بغیر دیر ریٹویٹ 'آئی لو یو! ونود 'لکھ دیا. یہ میری بہن رجنی کی تصویر کا پیچھے کا حصہ تھا. دیور کی پپی لیتے ہوئے من ہی منبولي- رجنی کو تو میں تمہاری بیوی بنا کر رهوگيدو دن بعد دیور کی پوسٹنگ بینک آفیسر کے عہدے پر گاؤں سے دو گھنٹے کے فاصلے پر ہو گئی اب وہ روز بینک آنے جانے لگا.


User avatar
sexi munda
Novice User
Posts: 1305
Joined: 12 Jun 2016 12:43

Re: چوت کی كھلاڑن (Ghar ki kahani).

Post by sexi munda »

4-5 دن کے بعد میں نے اپنی بہن کو اپنے یہاں بلا لیا. میری بہن میری طرح بدمعاش نہیں تھی، ونود کی اس سے اچھی پٹی. میں نے اس بات کا پورا خیال رکھا کہ ونود اسے چود نہ دے. میری چدائی کرنے کے بعد سے ونود کا لںڈ چودنے کیلئے پھڑپھڑا رہا تھاےك اتوار شام کو گھر میں کوئی نہیں تھا، میں کھانا بنا رہی تھی، اس نے پیچھے سے میرے دودھ دبا لئے اور گاںڈ پر لںڈ چپكاتے ہوئے کہا بھابھی چودنے کا بہت من کر رہا هےمےنے مڑکر اس پپی لیتے ہوئے کہا مجھے معلوم ہے، ایک بار چوتچودنے کے بعد بغیر چودے نہیں رہا جاتا. اب تمہاری شادی رجنی سے جلدی کرنی پڑےگيدےور بولا بھابھی، لںڈ میں تو آگ لگی ہوئی ہے، ایک بار چوت مارنے دو نمےنے اسکے گالوں پر نوچتے ہوئے کہا میری ساسو جی باہر سبزی لےرهي ہیں، کبھی اکیلے ہوں گے تب مارلےنا تبھي دروازہ کھلنے کی آواز آئی، دیور باہر بھاگاساسو اندر آ گئی تھیں، بولی- بہو، سبزی رکھ میں نہا کر آتی ہوں. ونود، تو باہر کا دروازہ بند کردے، گائے آ جائے گی! ساسو نہانے چلی گئی، ونود دروازہ بند کر کے آ گیا، مجھے دیکھ کر کان پکڑتے ہوئے بولا بال بال بچے! میں نے اشارے سے پاس بلایا اور جا کر باتھ کا دروازہ باہر سے بند کر دياونود حیرت سے بولا باتھ روم میں تو ممی هےمےنے پیچھے سے ساڑی اٹھاتے ہوئے دیور کو آنکھ ماری اور بولی اپنا لںڈ اب جلدی سے میری چوت میں پیل دے! باورچی خانے کی سلیب کے پتھر پر میں جھک گئی، دیور نے پیچھے سے میری ساڑی اور اوپر تک اٹھا دی اور پتلون سے اپنا قد سا لںڈ نکال کر پیچھے سے میری چوت میں پیل دیا اور مجھے چودنے لگا. اوہ آہ کی آوازیں کرتے ہوئے میں نے چدائی کا مزا لینے لگيپاچ منٹ دیور نے جم کر اپنے لںڈ کو میری چوت میں رگڑا اور اپنا ویرے میری مٹكي میں بھر ديامےنے دیور کی ایک پپی لی اور بولی اب جا کر باتھ کا دروازہ کھول دومےري ساس ہر پیر کو میرے شوہر کے ساتھ صبح دو گھنٹے کے لئے مندر جاتی تھیں. ساس کے جانے کے بعد میں نے نہانے چلی گئی. میں پوری نںگی ہوکر نهاتي تھی، جب میں نہا رہی تھی تب مجھے لگا دیور چور آنکھوں سے جھانک کر میرے ننگے سگمرمري بدن کا نظارہ لے رہا ہے. میں نے اپنی چوت میں اںگلی ڈالی، اس کے بعد اپنی چوچیاں صابن سے ملتے ہئے دبانے لگی. دس منٹ تک میں نہانے کا مزہ لیتی رہی اور دیکھنے والے کو دیتی رہی. نہا کر جب باہر آئی تو ایک بیڑی باہر پڑی ہوئی تھيچانك مجھے یاد آیا دیور تو آج بینک گئے ہیں اور گھر میں نہیں ہیں، بیڑی تو گھر میں صرف سسر ہی پیتے ہے. اب میری سمجھ میں آ گیا میرا کتا سسر ہی میری نںگی جوانی کے مزے لے رہا تھا. چپا پہلے ہی مجھے بتا چکی تھی کہ یہ میرے اصلی سسر نہیں ہیں، یہ میرے شوہر کے چچا تھے اور میرے حقیقی سسر کے مرنے کے بعد غلط تعلقات کے چلتے ان کی شادی مےريساس سے ہو گئی تھی. چپا نے ایک بار مجھے بتایا تھا جب بھی ساس ماما كےيا کہیں دو تین دن کو باہر جاتيهے تب یہ گھر میں کام کرنے والی 33-34 سال کی چمےلي سے اپنے بدن کی مالش کرواتے ہیں اور ایک بار دو سال پہلے پٹنہ کے ایک ہوٹل مےلڑكي چودتے ہوئے پکڑے بھی گئے تھے. میرے من میں ایک ٹیڑھی منصوبہ جنم لینے لگيےك ماہ بعد ساس کو کسی کام سےماےكے جانا پڑا. دیور بینک چلے گئے تھے اور شوہر کھیت میں چلے گئے. گھر میں سسر اکیلے تھے. میں جان کر نوکرانی چمےلي کے آنے سے پہلے نہانے گئی اور سسر جی سے بولی پاپا جی، میں نہانے جا رہی ہوں، نہا کر آپ کی چائے بنا دوگيادت سے مجبور سسر نے باتھ روم میں جھانکنا شروع کر دیا میں بھی شرم ہو کر ننگی نہانے لگی اور انہیں ننگے جوانی دیکھنے کا پورا مزا دیا. میں چاہ رہی تھی کہ سسر جی کا لںڈ آج مکمل گرم ہو اور وہ نوکرانی چمےلي کو چودےچمےلي کے آنے کے بعد میں نہا کر باہر آئی. چمےلي اوپر کام کر رہی تھی میں نے چائے بنائی اور ٹپلےس بدن کے اوپر ساڑی کا پلو گیلے کرکے ڈال لیا، مکمل چوچیاں ساڑی کے باہر سے نںگی چمک رہی تھیں. چائے لے کر میں سسر جی کے پاس گئی اور مسکراتے ہوئے چائے میز پر رکھ ديسكے بعد جان بوجھ کر ساڑھی کا پلہ نیچے گرا دیا دونوں ننگے کبوتر باہر آگئے سسر جی کا مرغا کبوتر دیکھ کر ككڈو ك کرنے لگا. میں نے اپنے دونوں دودھ ڈھکے اور گھبرانے کا ڈرامہ کرتے ہوئے بولی اوہ، آپ کی چائے بنانے کے چکر مےبلاج پہننا تو میں بھول ہی گيمے باہر آ گئی باہر آکر میں نے اچھی طرح سے کپڑے پہنے اور اندر جا کر مکمل پردہ ڈال کر بولی- پاپاجي، آج کی بات ساسو ماں کو مت بتانا. مجھے بڑی شرم آ رہی ہے. میں چپا بھابھی کے پاس جا رهيهو، ایک گھنٹے بعد اوگي. اوپر چمےلي کام کر رہی ہے، کچھ کام ہو تو اسے بتا ديجيےگاسسر کا جواب سنے بغیر میں دروازے تک آئی اور دروازہ کھول کر واپس گھر میں اندر گھس گئی اور چھپ کر ایک کمرے میں بیٹھ گئی. مجھے آج چمےلي کی چدائی دیکھنی تھيجےسا میں نے سوچا تھا، ویسا ہی ہوا، سسر 5 منٹ بعد باہر نكلاور اس نے باہر کا دروازہ بند کر کے چمےلي کو اشارے سے نیچے بلا لیا. چھت پر چڑھ کر میں نے روشندان سے دیکھا تو چمےلي سسر کی ٹانگوں پر بیٹھی تھی اور سسر كيدےسي انگیا کا ناڑا کھول رہی تھی. سرور نے اس کی بلاج کو کھول کر اس کی چوچیاں لپک لی تھیں اور انہیں مل رہا تھاتھوڑي دیر میں سسر کا لںڈ چمےلي کے ہاتھ میں تھا. واہ کیا موٹا لںڈ تھا، بالکل میرے شوہر کی ترهسسر کا لؤڑا سہلاتے ہوئے چمےلي بولی- آج تو شیر کے بہت دن بعد درشن ہو رہے هےسسر پریشان پریشان کرتے ہوئے بولا جلديسے چسسي کر لے، جب سے بہو آئی ہے، موقع ہی نہیں ملتا هےچمےلي نے کھڑے ہو کر اپنا پےٹيكوٹلگ کیا اور بولی کچھ مال تو دے دو! سسر نے ایک 500 کا نوٹ تھما دياچمےلي لؤڑے کو سہلاتے ہوئے بولی بہو تو تمہاری بڑی مال ہے. باتھ روم میں جھانک جھانک کر خوب مزے لیتے ہو؟ سسر نے اسکی گاںڈ دباتے ہوئے کہا تھوڑا آہستہ بول، دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں. اب جلدی سے لںڈ چوس، آج تو ملٹی کا ننگا بدن دیکھ کر آگ لگی ہوئی ہے، کیا مال سرسبز بدن ہے، کاش چودنے کو مل جاےچپا جھک کر سسرے کا لؤڑا چوسنےلگي. چمےلي کو ہٹاتے ہوئے سسر نے اسے بستر پر لیٹا دیا، اپنی ٹاںگیں چوڑی کرتے ہوئے چمےلي بولی- تم باپ بیٹے نے تو میری چوت کا بھوسڑا کر دیا ہے، اگلی بار سے ہزار روپے لوں گی! کل سالے راجو نے کھیتوں میں پکڑ لیا تھا، اس نے اور چپا کے آدمی نے میری 1 گھنٹے تک بجائی. ابھی تک دکھ رہی هےسسر نے چپا کی چوت میں اںگلی گھسا دی اور بولا ناراض کیوں ہوتی ہے اگلی بار سے ہزار پکے! کتیا تیری جوانی اتنی مدمست ہے، کوئی چودے بغیر رہ ہی نہیں سكتاسسرے کا لؤڑا چمےلي کی چوت میں گھس چکا تھا، اس کی چوچیاں جوروں سے ہل رہی تھیں، سسر دھکے پر دھکے مارے جا رہا تھا. شہر میں 50 کا آدمی ٹھیک سے چل نہیں پاتا، یہاں یہ کتا بانکا جوان بنا ہوا تھاسكے بعد سسر نے چمےلي کو اپنی گود میں بٹھا لیا اور پیچھے سے لؤڑا اسکی چوت میں پیل دیا اندر گھسا ہوا لنڈ اور چمےلي کی مسلتی ہوئی چوچیوں نے میری چوت میں آگ لگا دی تھی. چمےلي چوچیاں دبواتي ہوئی اہ آہ کرتے ہوئے چدوا رہی تھيچداي انتہائی سرحد پر تھيكچھ دیر بعد سسر نے اپنا ویرے چھوڑ دیا اور اٹھتے ہوئے بولا تھوڑی تیل مالش کر دے. آج تو مذاا گیا. جب سے بہو کو نںگی نہاتے ہوئے دیکھا ہے، لؤڑا تب سے ٹنك بھی بہت رہا تھا. سالی رسیلی کی کیا مست گدراي ہوئی مانسل چوچیاں ہیں.

چمےلي کو ہٹاتے ہوئے سسر نے اسے بستر پر لیٹا دیا، اپنی ٹاںگیں چوڑی کرتے ہوئے چمےلي بولی- تم باپ بیٹے نے تو میری چوت کا بھوسڑا کر دیا ہے، اگلی بار سے ہزار روپے لوں گی! کل سالے راجو نے کھیتوں میں پکڑ لیا تھا، اس نے اور چپا کے آدمی نے میری 1 گھنٹے تک بجائی. ابھی تک دکھ رہی هےسسر نے چپا کی چوت میں اںگلی گھسا دی اور بولا ناراض کیوں ہوتی ہے اگلی بار سے ہزار پکے! کتیا تیری جوانی اتنی مدمست ہے، کوئی چودے بغیر رہ ہی نہیں سكتاسسرے کا لؤڑا چمےلي کی چوت میں گھس چکا تھا، اس کی چوچیاں جوروں سے ہل رہی تھیں، سسر دھکے پر دھکے مارے جا رہا تھا. شہر میں 50 کا آدمی ٹھیک سے چل نہیں پاتا، یہاں یہ کتا بانکا جوان بنا ہوا تھاسكے بعد سسر نے چمےلي کو اپنی گود میں بٹھا لیا اور پیچھے سے لؤڑا اسکی چوت میں پیل دیا اندر گھسا ہوا لنڈ اور چمےلي کی مسلتی ہوئی چوچیوں نے میری چوت میں آگ لگا دی تھی. چمےلي چوچیاں دبواتي ہوئی اہ آہ کرتے ہوئے چدوا رہی تھيچداي انتہائی سرحد پر تھيكچھ دیر بعد سسر نے اپنا ویرے چھوڑ دیا اور اٹھتے ہوئے بولا تھوڑی تیل مالش کر دے. آج تو مذاا گیا. جب سے بہو کو نںگی نہاتے ہوئے دیکھا ہے، لؤڑا تب سے ٹنك بھی بہت رہا تھا. سالی رسیلی کی کیا مست گدراي ہوئی مانسل چوچیاں هےچمےلي سسر کے لؤڑے اور جاںگھوں کی تیل مساج کر رہی تھی. چمےلي سسر کے لؤڑے کو مٹھی میں بھر کر مستی سے اس کی مالش میں لگی ہوئی تھی. دونوں ننگے بیٹھے ہوئے تھے سسرجي اسکی چوچیاں مسل رہے تھے. میں ایکدم سے اندر گھس گئی، دونوں هڑبڑا کر ہٹ گئے. سسر کا لؤڑا مکمل تنا ہوا تھا، میں كٹلمسكراهٹ دیتی ہوئی باہر آ گئی تھيكچھ دیر بعد چمےلي باہر آ گئی اور بولی دیدی، کسی کو بتانا نہیں، بابوجی کا من تھا تو مساج کر رهيتھيمےنے اس چوتڑوں پر ہاتھ پھےرتےهے کہا - میں نے سب دیکھ لیا تھا. لیکن تم گھبراو نہیں اور یہ لے 1000 روپے، تجھے ایک چھوٹا سا کام بعد میں بتاوگي، کر دینا، اب جب تیرا دل ہو، تب سسر جی سے چدوا لینا، میں تو تیری سہیلی ہوں مےكسي سے کچھ نہیں کہوں گی. اب تو جا موج كرسكے بعد میں سسر کے کمرے میں آگئی، سسر جھےپتے ہوئے سے كرتا پہن رہے تھے، نظریں نیچی کرکے بولے- رسیلی کسی کو بتانا نہیں، میں تمہارے ہاتھ جوڑتا هوكامك سی اںگڑائی. لیتے ہوئے مےنےكها- پاپا جی ، آپ بیکار ہی پریشان ہو رہے هےمےنے نادان بنتے ہوئے 50 سال کے سسر سے جھوٹ بولا پاپا جی مجھے معلوم ہے، آپ تو ابھی صرف 40 کے آس پاس ہی ہیں اور ممميجي آپ سے 10 سال بڑی ہیں. اس عمر میں تو دل کرے گا ہی. جب بھی گھر میں ہم لوگ اکیلے ہوں آپ چمےلي کے ساتھ جو کرنا چاہیں وہ کر لیا کرئے، مےكسي سے نہیں كهوگيسبه چمےلي کے آنے کے بعد میری ساس باہر بھینسوں کا کام کرنے جاتی تھیں تو 1 گھنٹے بعد ہی واپس آتی تھیں. اگلے دن میری رضامندی سے چمےلي سسر کی مالش روز اس ایک گھنٹے کے درمیان کرنے لگی اور پیر کو جب ساسجي دو گھنٹے کو مندر جاتی تھیں. سسر صاحب لوڑےسے چمےلي کی چوت کی مالش کر دیتے تھےسسر کو اب روز مساج کی عادت پڑ گئی تھی. یہ سب میرے تعاون سے ہو رہا تھا! ایک پیر میں سسر کے پاس لو-كٹبلاج اور پیٹیکوٹ میں گئی اور بولی پاپاجي اگر میری بہن کی شادی ونود سے ہو جائے تو ہمارا گھر اور خوبصورت ہو جاےگاسسر بولے- تیری ساس نہیں مانے گی. میں نے اپنی ناف پر انگلی گھماتے ہوئے کہا پاپاجي، کبھی بات چلے ساسو ماں سے تو آپ میری بہن کی تعریف کر دینا. آپ تو شادی میں کوئی دقت نہیں ہے نہ؟ سسر جی کا چمےلي کو چودنے کا وقت ہو رہا تھا، سسر دھن پڑے- نہیں نہیں مجھے کوئی دقت نهيهے، میں تیری ہر طرح سے مدد کر دوں گا. تو ذرا چمےلي کو بھیج دے، کچھ کام ہے اس سے! میںنے کہا- اب بھیجتی هومے مسکرا کر وہاں سے چلی ايمےري ساس کبھی کبھی میرے دیور ونود کا کمرہ خود ہی صاف کر دیتی تھیں. ایک دن وہ کمرہ صاف کرنے جا رہی تھیں، تب میں نے اپنی بہن رجنی کی وہ تصویر جس کے پیچھے ونود آئی لو یو ونود لکھا تھا، پلنگ کے نیچے رکھ دی اور دروازے کی اوٹ سے دیکھنے لگيجےسے ہی ساس نے پلنگ کی توشک اٹھایا نیچے میری بہن کی تصویر رکھی تھی، فوٹو اٹھا کر وہ تھوڑی دیر دیکھتی رہیں. میں پیچھے سے ان کے پاس پہنچ گئی اور انجان بنتے ہوئے بولی ارے، یہ رجنی کی تصویر کہاں سے آئی؟ میں نے ممميجي کے ہاتھوں سے پھوٹولے لی، اس کا پیچھے کا حصہ مےريترپھ تھا اس پر لکھا ہوا تھا آئی لو یو ونودممميجي کی طرف مڑتے ہوئے مےنےپيچھے کا حصہ دکھایا اور بولی ممميجي، ونود تو میری بہن سے محبت کرنے لگا ہے، دونوں کی شادی ہو جائے تو کیسا رہے؟ تبھی میرا سسرا بھی ادھر سے نکلا، میں نے طویل سا گھوںگھٹ ڈال لیا اور بولی پاپاجي، ونود میری بهنسے محبت کرتے ہیں، دیکھئے! اور میں نے تصویر ان کی طرف بڑھا ديسسر بولے- ارے یہ تو اچھی بات ہے، دونوں بہنیں ایک گھر میں آ جائیں گی تو اچھا رهےگاساس بولی- اب تو جا کر کام کر! بعد میں بات کرنا اس بارے میں! تصویر اٹھا کر میں نے اپنے پاس رکھ ليگلے دن اتوار تھا، میں ساس کے پاس بیٹھی تھی، دیور ادھر سے نکلا، میں نے پاس بلاکر پوچھا بھےياجي آپ رجنی پسند ہے نا، آپ اس سے شادی کرنا چاہتے ہیں نا؟ دیور ساس

User avatar
sexi munda
Novice User
Posts: 1305
Joined: 12 Jun 2016 12:43

Re: چوت کی كھلاڑن (Ghar ki kahani).

Post by sexi munda »

کا معذور منہ دیکھ کر بولنے سے ڈر رہا تھا. میں نے وہ تصویر نکال کر اسے دکھائی اور بولی یہ آپ نے ہی تو لکھا ہے. دیور جھےپتے ہوئے بولا ہاں میں نے ہی لکھا هےساسو منہ بناتے ہوئے بولی دیکھ رسیلی، تیری شادی میں تو لڑکی والوں کا خرچ بھی ہم نے اٹھایا تھا، اب ونود سے بہن کی شادی کرنی ہےتو اپنے باپ سے کہنا دس لاکھ روپے دهےذ کے دینے هوگےمے بولی- اتنا تو میرے پاپا نہیں دے پاےگےساس بولی- تو میں اپنے ونود كيشادي تیری بہن سے نہیں كرتيشام کو تھوڑی دیر کے لئے دیور اکیلا تھا، وہ میرے سامنے تھوڑا جھینپ رہا تھا، میں نے خود آگے بڑھكرسكو کس کر چسپاں اور اس کےہونٹوں پر ہوںٹ ڈال کر ایک لمباچمبن لیا اور بولی جنسی کا من کر رہا ہے؟ دیور بولا دل تو بہت کر رہا ہے لیکن کس طرح کریں گے؟ میں نے کہا تمہیں میری دو باتیں ماننی پڑےگيدےور بولا کیا؟ میںنے کہا- پہلی، تمہیں 30 دنتك داڑھی نہیں بنانی ہے، اور دوسرا، کام 20 دن بعد میں تمہیں بتاوگيدےور بولا منظور هےمےنے کہا- آج تیرے بھیا تو ٹریکٹر کا سامان لینے پٹنہ گےهے، کل آئیں گے، رات کو ایک بجے چھپ کر کمرے میں آ جانا، اچھی طرح چدائی کا کھیل کھیلے بہت دن ہو گئے هےدےور رات کو چھپتے ہوئے میرے کمرے میں آ گیا، میں نے اسے اپنی باہوں میں بھرتے ہوئے کہا تم نے اپنی ماں کے سامنے یہ بات مان ليك تم رجنی سے محبت کرتے ہو. میں بہت خوش ہوں، آج میں پوری رات تمہیں مزہ دوں گی. "بھابھی، ماں نے تو شادی کے لئے مناكر دیا ہے؟" دیور کا پجاما نیچے سركاتے ہوئے بولی اس کی فکر نہ کرو، تمہاری شادی رجنی ہی هوگيدےكھو تم نروس ہو رہے ہو، تمہارا لںڈ مکمل مونگفلی ہو رہا ہے. لاؤ اسے پہلے چوس کر كڑككرتي ہوں! میں نے اپنا بلاج اتارا اور اس کے بعد دیور کے لںڈ کا ٹوپا باہر نکال کر 3-4 بار اس پر اپنی زبان پھراي. لںڈ نے هچكولےمارنے شروع کر دیا تھا، اب اسے میں نے اپنے منہ میں بھر لیا اور چوسنے لگی. تھوڑی دیر میں ہی کڑک لمبا لںڈ میرے سامنے تھا. دیور نے اس درمیان میرے ہارن بجا بجا كرچوچيا گرم کر دیں تھیں. دیور نے مجھے گود میں اٹھا کر بستر پر لیٹا دیا اور میرا پیٹیکوٹ کھینچ کر نیچے اتار ديادےور اپنے ہاتھ سے میری چوت سہلاتے ہوئے بولا رسیلی بھابھی، چوت تو آپ کی بہت ہموار ہو رہی ہے؟ میں نے دیور کو بھيچتے ہوئے کہا آپ کے لئے کی ہے، ایک بار چوس کر دیکھو نا بڑا مزا آتا ہے! ہم دونوں 69 میں لیٹ گئے، دیور نے چوت کے دانے پر سیدھا منہ رکھا اورسے چوسنے لگا. "آہ، کتنا مزا آ رہا ہے!" میں نے بھی اسکا لںڈ مںہ میں ڈال لیا. غضب کا مزا آ رہا تھا، دیور کی جيبھمےري چوت کی پھلكو میں گھس گئی تھيكچھ دیر تک ہم دونوں نے ایک دوسرےكے پوشیدہ اعضاء کو چوسا اس کے بعد میں نے دیور کو ہٹا کر اپنے چوتڑوں کے نیچے موٹا تکیا رکھا اور اس کی پپی لیتے ہوئے بولی - ابپني پیاری کتیا بھابھی کو چوددو! دیور نے اپنا لںڈ میری چوت پر رگڑا اور اسے آہستہ سے اندر گھسا دیا اور میرے اوپر گرتے ہوئے مکمل اندر تک پیل ديااه، بڑا مزا آ رہا تھا. صبح شوہر نے چودا تھا اور اب دیور پیل رہا تھا، سچ میری چوت کو لؤڑے کھانے میں بڑا مزہ آتا ہے. ہر لںڈ سے چدنے کا ایک الگ ہی مزہ ہوتا هےدےور مکمل مزہ دے رہا تھا، اس نے دنادن میری چوت پےلني شروع کر دياه ... آ ... اوہ ... اوہ ... اوہ ... کی آوازوں سے کمرہ سنائی دی لگامے دیور کے گالوں کی پپی لیتے ہوئے بولی تھوڑا لںڈ کو چوت میں آرام کرنے دو، اتنا پےلوگے تو تھک جاؤ گے! دیور نے پیلنا روک دیا، اندر چوت میں موٹا لںڈ گھساكر میری چچوكو کو چوسنے لگا. مجھے بڑاانند آ رہا تھاكچھ دیر بعد اس نے میری چوت میں 3-4 دھکے اور مارے اور اپنے ويريك میری چوت کی كندرا میں بھر دياب ہم دونوں چپک کر باتیں کرنے لگے، دیور نے باتیں کرتے کرتے میری گاںڈ میں اںگلی گھسا دی اور بھولے بنتے ہوئے پوچھا بھابھی، گاںڈ میں بھی لںڈ ڈالا جاتا ہے نا؟ میں نے اس کے گال نوچتے ہوئے کہا جہاں سوراخ ہو، لںڈ تو وہاں گھس ہی سکتا ہے، لیکن جو مزہ چوت چودنےكا ہے، وہ کسی اور جگہ کا نہیں ہے . تیرے بھیا گاںڈ چودتے ہیں، اسی وجہ سے جلد جھڑ جاتے ہیں. گاںڈ کبھی مت چودنا، لںڈ کمزور ہو جاتی ہے. دنیا میں جانور تک گاںڈ نہیں چودتےمے نہیں چاہتی تھی کہ شادی کے بعد دیور میری بہن کی گاںڈ مارےدےور میری باتوں سے مطمئن دکھ رہا تھا. اس کے بعد میں نے اس کے کےہونٹوں پر ایک پپی لی اور بولی لیکن پیچھے سے چوت مارنے کا مزہ الگ ہی ہے ...

کچھ دیر بعد اس نے میری چوت میں 3-4 دھکے اور مارے اور اپنے ويريك میری چوت کی كندرا میں بھر دياب ہم دونوں چپک کر باتیں کرنے لگے، دیور نے باتیں کرتے کرتے میری گاںڈ میں اںگلی گھسا دی اور بھولے بنتے ہوئے پوچھا بھابھی، گاںڈ میں بھی لںڈ ڈالا جاتا ہے نا؟ میں نے اس کے گال نوچتے ہوئے کہا جہاں سوراخ ہو، لںڈ تو وہاں گھس ہی سکتا ہے، لیکن جو مزہ چوت چودنےكا ہے، وہ کسی اور جگہ کا نہیں ہے. تیرے بھیا گاںڈ چودتے ہیں، اسی وجہ سے جلد جھڑ جاتے ہیں. گاںڈ کبھی مت چودنا، لںڈ کمزور ہو جاتی ہے. دنیا میں جانور تک گاںڈ نہیں چودتےمے نہیں چاہتی تھی کہ شادی کے بعد دیور میری بہن کی گاںڈ مارےدےور میری باتوں سے مطمئن دکھ رہا تھا. اس کے بعد میں نے اس کے کےہونٹوں پر ایک پپی لی اور بولی لیکن پیچھے سے چوت مارنے کا مزہ الگ ہی ہے ... اب ذرا پیچھے سے ایک بار میری چوت چود دومے بستر پر چوتڑ اچكا کر لیٹ گيدےور اب ایک اچھا چود ہو گیا تھا، اس نے بغیر دیر ریٹویٹ اپنا لڈمےري چوت میں گھسا دیا اور پیچھے سے مجھے چود دیا. ایک بار دوبارہ میں ویرے سے نہا گئی تھيگلے دن سے دیور نے میرے کہے مطابق داڑھی بڑھاني شروع کر دی، اس نے مجھ سے وعدہ جو کیا تھا. جب 10 دن بعد داڑھی اچھی بڑھ گئی تو ساسو نے بہت کہا لیکن اس نے داڑھی نہیں بنائی .20 دن بعد میں نے کام والی بائی چمےلي کو 1000 روپے دیے اور اس کے کان میں کچھ باتیں كهيگلے دن چمےلي میرے سامنے کچھ کاغذ ساسو جی کو دکھاتی ہوئی بولی ماتاجي، یہ کاغذ مجھے ونود بھیا کے کمرے سے ملے ہیں. ان كاگجو پر میں نے جان کر خون سے 'آئی لو یو رجنی!' 5-6 بار اپنے ہاتھوں سے لکھ کر چمےلي کو دے دیا تھاچمےلي بولی- ماتاجي، بھیا کی حالت ٹھیک نہیں ہے. روز شام کو 3-4 دن سے وہ شام کو جنگل والے ہنومان جی کے مندر کے پاس جو ریلوے لائن ہے اس پر کھڑے رہتے ہیں. کل میں آپ کو لے چلوگيمےنے شام کو دیور سے کہا- دوسريبات کل میں تمہیں شام کو 4 بجےجگل والے ہنومان جی جو ریلوے لائن کے پاس ہے، وہاں آکر بتاوگي، اگر میں 5 بجے تک نہیں آتی ہوں تب تم واپس آ جاناگلے دن چمےلي میرے کہے انسارمےري ساس کو تین بجے ہی ریلوے لائن پر لے گئی. دیور چار بجے وہاں پہنچا اور میرا انتظار کرنے لگايه سب دیکھ کر ساس بہت ڈر گئی کہ کہیں ونود کٹ کے مر نہ جائے، دوڑتی ہوئی ونود کے پاس گئی اور هاپھتے ہوئے بولی تو گھر چل! میں تیری شادی رجنی سے کرا دوں گی، مجھے کچھ نہیں چاهےدےور کچھ سمجھ نہیں پایا، وہ ساسوكے ساتھ واپس آ گیا. گھر آتے ہی ساس گھبراتے ہوئے بولی رسیلی، مےشادي کے لئے تیار ہوں، مجھے كچھنهي چاهےمےنے انہیں پانی دیا اور بولی ممميجي، آپ پانی پيے، کل ہم اس بارے میں بات كرےگےمےرا پلان کامیاب ہو گیا تھا. میں نے شام کو ہی دیور کی داڑھی بنوا ديگلے دن ساس سے میری بات ہوئی، وہ شام کے واقعہ سے ڈری ہوئی تھیں، بولی- مجھے پیسے ویسے کچھ نہیں چاہئے. جیسا تم لوگ چاہو، ویسے شادی ہو جاےگيمےنے ان سے کہا میرا بھائی کمانے لگا ہے، پاپا ممی شادی تو اچھی کریں گے لیکن نقد پیسہ نہیں دے پاےگےسب بات ہو گئی. میں نے دو لاکھ رپےپني ماں کے پاس پہلے ہی رکھوا رکھے تھے. اس لئے دوبام سے شادی میں کوئی دقت نہیں تھی. اگلے دن میں نے اپنے مایکے جانے کے لئے تیار ہونے لگی. گھر پہنچ کر میں نے ساری بات اپنی ماں کو بتائی، ماں بہت خوش ہوئی. جب میں نے ماں سے کہا کہ میں دو لاکھ کی شادی دھن آئی ہوں اور میں نے ان کے پاس جو دو لاکھ ركھواے تھے ان سے شادی ہو جاےگيما بولی- لیکن وہ تو خرچ ہو گےيه سن کر میرے پاؤں کے نیچے سے زمین سرک گئی، میں نے چلاتے ہوئے کہا اتنے پیسے کہاں گئے؟ ماں بولی بیٹی 50 ہزار تو تیرے بھائی کو دلی میں کمپیوٹر کورس کرانے میں لگ گئے، اس کے بادهي اس نوکری لگ پائی تھی. پچاس ... ایک بار ... ماں کچھ ہچکچا رہی تھیں، میں نے کہا بولو جلدی بولو! ماں بولی ایک بار تیرا بھائی ایک رنڈی کے ساتھ ہوٹل میں پکڑا گیا تھا، 50 ہزار اسے چھڑانے میں لگ گئے اور کچھ تیرے پاپا نے گھر میں خرچ کر دئے، تھوڑے سے بینک میں ہو سکتے هےمجھے بہت غصہ آ رہا تھا، بےككي پاسبك لے کر میں نے بھاگ کر بینک گئی. بینک میں 20 ہزار تھے. ایک لاكھكے علاوہ ہر ہفتے کبھی 10 کبھی 5 ہزار نکالے گئے تھے. پاسبك مےرےور پاپا کے نام تھی. دل ہی دل میں بدبدا رہی تھی 'سالی بڑی بیٹی تو غربت کے چکر میں ضعیفوں سے بياهي گئی، چھوٹی کا بھی یہی حال نہ ہو. پیسے کی عزت کرنا هينهي جانتے تبھی تو غربت سر چڑھ کر بول رہا ہے .20 ہزار روپے میں نے نکال لئے اور واپس گھر آ گيشام کو اوپر کا کمرہ صاف کر رہی تھی تو میں نے دیکھا وہاں 3-4 غیر ملکی شراب کی بوتلیں پڑی تھیں، سب کا MRP 5-6 ہزار کے درمیان تھا.
مجھے سمجھ میں آ گیا کہ باپ نے پیسے ملکی شراب میں اڑا دیے. اپنے پر بھی غصہ آ رہا تھا کہ پیسے گھر میں کیوں رکھوا دیئے تھے. بھائی کو فون كيا- کچھ پیسے دے دے بہن کی شادی کے لئے! اس کا جواب ہی الٹا تھا دیدی مےكها سے دے دوں؟ مجھے تو دس ہزار بھی نہیں پڑتے ملازمت میں! مجھے غصہ آ رہا تھا، سالے رڈيبجانے کے لئے کم نہیں پڑتے، گھر میں دینے کے لئے کم پڑ رہے هےمے بڑی مشکوک میں پڑ گئی تھی کہ دو لاکھ کہاں سے آئیں گے. گھر کا هالمےنے دیکھ لیا تھا. مجھے پتہ تھا کہ اگر میرے دیور سے بہن کی شادينهي ہو پائی تو اس کی آگے کی زندگی خراب هےپني بہن کی شادی کرانے کے لئے میں تو کوٹھے پر بیٹھنے کو بھی تیار تھی لیکن 5-7 بار چدنے كےكون دو لاکھ دے دیتا، اوپر سے میرا گھر ٹوٹنے کا خطرہ اور تھا. کسی طرح سے میں نے ان 20 ہزار روپیوں میں بہن کی منگنی کی اور سسرال واپس آ گيسسرال میں اگلے دن جب چمےلي سسر کی مالش کر رہی تھی تب مےرےدماگ میں ایک پلان آیا. کچھ دن بعد میری ساس کو اپنے بھائی کےگھر 2-3 دن کو جانا تھا. میں نے چمےلي کو چار سو روپے دیے اور اس سے کہا- تو 7 دن کی چھٹی مار دےگلے دن سے چمےلي چھٹی پر تھی، سسر 3-4 دن بعد پیر کو بنامالش کے پریشان دکھائی دے رہے تھے، ساسگھر میں نہیں تھیں. میں انہیں نیم برہنہ بلاج اور پیٹیکوٹ میں چائے دینے گئی، میں نے پوچھا پاپا جی آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے؟ جسم میں کچھ درد ہو رہا ہے کیا؟ سسر پریشان پریشان کرتے ہوئے بولے- ہاں درد تو ہو رہا ہے، مساج کی جو عادت پڑ گئی ہے. میں اپنی ناف پر انگلی گھماتے ہوئے بولی کل ممميجي 3 دن کے لئے ماما یہاں جا رہی ہیں اگر آپ برا نہ مانیں تو کل سے میں آپ کی مساج کر دوں گی لیکن آپ کسی سے بھول کر بھی یہ مت بتاناتنا سنتے ہی سسر کے لںڈ میں ہلچل ہوئی اور وہ بول اٹھے- تیری مرضی! میں کسی کو نہیں بتاوگاگلے دن ساس صبح نکل گئی، میں اور سسر کے گھر میں اکیلے تھےسبه کو سسر بےچےني سے ادھر ادھر ٹہل رہے تھے. میں سیدھی سی بنی هيپنا کام کر رہی تھی. تھوڑی دیر بعد ان سے رہا نہیں گیا اور بول پڑے- رسیلی تو کل کچھ کہہ رہی تھی! میں نے انجان بنتے ہوئے کہا کیا کہہ رہی تھی؟ سسر نظریں نیچی کرکے بولے- وہ تو مساج کے لئے کہہ رہی تھی! میں سر پر جھٹکا دیتی ہوئی بولی اوہ پاپاجي، میں تو بھول ہی گئی تھی، آپ کے کمرے میں پہنچیں، میں آ رہی ہوں! تھوڑی دیر بعد میں نے سسر کے کمرے میں آ گئی. سسر جی کچھ شرما بھی رہے تھے، میں نے کہا پاپاجي، ہم اوراپ اکیلے ہیں، آپ کپڑے اتار ديجيےسسر نے اپنی دھوتی كرتا اتار دیا دیسی چڈی مےنكا تنا ہوا لنڈ صاف دکھ رہا تھا. وہ پیٹ کے بل لیٹ گئے، میں نے پیچھے سے پیٹھ پر ان آہستہ آہستہ مساج شروع کر دی. مساج کرتے کرتے میں بولی- پاپاجي میں ساڑی اتار دیتی ہوں، ورنہ گندی ہو جائے گی .10 منٹ بعد میں نے اٹھ کر سسر کے سامنے اپنی ساڑی اتار دی اور پیٹیکوٹ جان بوجھ کر کافی نیچے باندھ لیا میرا چیکنا پیٹ اور پیٹ پردیش پاپاجي کا لںڈ گرم کئے ہوئے تھاسكے بعد اںگڑائی. لے کر میں بولی اب میں آپ کے پیٹ اور سینے پر مساج کر دیتی هومے پلنگ پر بیٹھ گئی اور بولی آپ شرم چھوڑ کر براہ راست لیٹ جاوسسر جی لیٹ گئے، ان کے سینے پہ دونوں ہاتھوں سے میں نے نپل نوچتے ہوئے مساج شروع کی اور پورے بدن پر 5 منٹ تک ہاتھ پر توبہ کر لی. لںڈ انکی اڈي میں پوراٹنك رہا تھا، وہ میری چوچیوں کے ابھار پر انجان بن کر ہاتھ لگا دیتے تھے، میرا ہاتھ بھی ایک دو بار ان کے تنے ہوئے لنڈ سے ٹکرا چکا تھامالش کرنے میں میرے بلاج کے بٹن کھل گئے تھے صرف دو بٹن مصروف تھے نیچے کچھ پہنے نہیں تھی بار بار ننگے دودھ ہل رہے تھے اور ضعیفوں کے بدن میں آگ لگا رہے تھے، سسر سے رہا نہیں گیا، انہوں نے کس کر میری چوچیاں دونوں ہاتھوں سے دبا ديمےنے جعلی غصہ دکھاتے ہوئے کہا پاپاجي ، گندی بات! سسر جھینپ گےكچھ دیر بعد میں نے سسر کا کچھا اوپر اٹھاتے ہوئے جاںگھوں کی مالش شرو کر دی. ہاتھ جب بھی انكيجگھا پر پہنچ جاتا ان ٹٹٹو اورلڈ کا ٹچ ہوتا تھا. میری بر کا برا حال ہو رہا تھا، دل کررہا تھا کہ سب کچھ بھول کر لںڈ چوت میں گھسوا لوں. لیکن اس کی چوت کے کھیل میں جلدی کرنا مجھے سهينهي لگاسسرے کی تعریف تھی، 50 کا ہو رہا تھا لیکن اتنی گرم مساج کے بعد بھی لںڈ مکمل هتھوڑے کی طرح تنا ہوا تھا. مساج کرنے میں اب میرے بلاج کے سارے بٹن کھل گئے تھے اورمےري دونوں چوچیاں باہر نکل آئی تھيسكے بعد میں اٹھ کر بولی- پاپاجي آپ نے کچھا ناف کے بہت اوپر باندھ رکھا ہے اگر آپ برا نہیں مانیں تو تو جو تھوڑا پیٹ بچا ہے اس پر بھی مالش کر دوسسر بولے- جلدی سے کر دے! بڑا مزا آ رہا هےمےنے ان كچچھے کا ناڑا کھول دیا اور اپنا ہاتھ تھوڑا سا اندر گھسا دیا اور ناف کے چاروں طرف مساج شروع کر دی. بار بار میرے ہاتھ ان ٹنٹن کرتے لںڈ کے ٹوپے سے ٹکرا رہا تھاكهاني جاری رہے گی!

Post Reply