چوت کی كھلاڑن (Ghar ki kahani).

User avatar
sexi munda
Novice User
Posts: 1305
Joined: 12 Jun 2016 12:43

Re: چوت کی كھلاڑن (Ghar ki kahani).

Post by sexi munda »

سسرے کی تعریف تھی، 50 کا ہو رہا تھا لیکن اتنی گرم مساج کے بعد بھی لںڈ مکمل هتھوڑے کی طرح تنا ہوا تھا. مساج کرنے میں اب میرے بلاج کے سارے بٹن کھل گئے تھے اورمےري دونوں چوچیاں باہر نکل آئی تھيسكے بعد میں اٹھ کر بولی- پاپاجي آپ نے کچھا ناف کے بہت اوپر باندھ رکھا ہے اگر آپ برا نہیں مانیں تو تو جو تھوڑا پیٹ بچا ہے اس پر بھی مالش کر دوسسر بولے- جلدی سے کر دے! بڑا مزا آ رہا هےمےنے ان كچچھے کا ناڑا کھول دیا اور اپنا ہاتھ تھوڑا سا اندر گھسا دیا اور ناف کے چاروں طرف مساج شروع کر دی. بار بار میرے ہاتھ ان ٹنٹن کرتے لںڈ کے ٹوپے سے ٹکرا رہا تھاسسر کا صبر جواب دے گیا، اسنےمےري چوچیاں کس کر دبا دیں اور بولے- رسیلی، اب رہا نہیں جا رہا! ان سترو کو تھوڑا دبا لینے دومےنے ان کا ہاتھ ہٹاتے ہوئے کہا آپ کا اتنا من کر رہا ہے تو انہیں اچھی طرح دبائیں اور چوسے. آپ کو میں ناراض نہیں كرگيور میں نے اپنا بلاج اتار کر اپنی رسیلی چوچیوں پر ان کا هاتھركھ دیا. میں ان کے اوپر لیٹ گئی، میری چوچیاں کچھ دیر مسلنے کے بعد انہوں نے جی بھر کے نپل منہ میں ڈال کر چوچیاں چوسي. نپل چوستے چوستے میرا پیٹیکوٹ اوپر اٹھا لیا اور چوتڑ دباتے ہوئے بولے- مساج تو تونے مست کری ہے، تھوڑی لںڈ کی بھی مالش کر دےمے اٹھ کر بےٹھ گئی اور بغیر دیر كےهاتھ اندر ڈال کر لںڈ پکڑ لیا اوربولي- پاپاجي، کچھا اتار دیجئے نا! جب اتنا کچھ ہو رہا ہے تو اب اتنی شرم کس بات کی؟ سسر بولے- رسیلی، تو ہی اتار دے! میں نے بغیر دیر ریٹویٹ ان چڈڈيتار دی. سالے حرامی کا کیا موٹا لںڈ تھا، دیور اور میرے شوہر سے 20 ہی تھا، من کر رہا تھا کہ ابھی چوت میں گھسوا لوسهلانے میں مست مزہ آ گیا، تیل سے میں نے پورا لںڈ نهلا دیا اور دونوں ہاتھوں کے درمیان میں لے کر اس کی مساج شروع کر دی. سسرجي بھی شہوانی، شہوت انگیز آہیں بھر رہے تھے، لوہا گرم تھا، میں بولی- پاپاجي آپ رجنی کی شادی کے لئے دو لاکھ روپے کا انتظام کر دیجئے نا! پھر میں آپ کو اپنا سب کچھ دے دوگيسسر میری چالاکی سمجھ رہے تھے پر شواب دماغ پر حاوی تھا. سسر نے شرم حیا چھوڑ کر مجھے لیٹا دیا اور میری پیٹیکوٹ کھینچ دیا، میری ہموار چوت اب ان کی آنکھوں کے سامنے تھی. انہوں نے بغیر دےركيے اپنا لںڈ میری چوت میں لگا دیا اور بولے دو لاکھ کون سی بڑی بات ہے، جب سے تجھے ننگی نہاتے دیکھا ہے، یہ لںڈ تو آرام ہی نہیں کر پایا ہے! میرے دل میں خوشی کی گھنٹیاں بجنے لگیں. 'آہ اہ' کرتے ہوئے میں نے لنڈ اندر تک گھسوا لیا اور چپكتي ہوئی بولی پیار سے چودئے نہ اپنی بہو کو! اب تو یہ آپ کی اپنی چوت هےمےري چوچیوں کا رس نکالتے هےسسر جی نے مجھے چودنا شروع کر دیا، مجھے چدائی میں بڑا مزا آ رہا تھا، میں چپكتے ہوئے بولی اور چودئے! آہ، کیا مزہ دیا ہے! سسر نے چودنا جاری رکھا، 10 منٹباد انہوں ویرے میری چوت میں چھوڑ دیا، ہم دونوں دس منٹ تک چپک رہے. سسر بولے- ایک لاکھ کل دے دوں گا، ایک نے قرضے لے رکھا ہے، آج شام کو واپس کرے گا. پٹنہ اگلے ہفتے جاؤں گا، ایک وقت دے دوں گا. میں سسر سے چپكتي ہوئی بولی آپ نے آج مجھے بہت مزا دیا ہے، کل میں آپ کے ساتھ نهاوگي اور آج سے بھی زیادہ مزہ دوںگی، اب میں اٹھتی هومے کمرے سے باہر نکل گئی. اگلے دن مجھے ایک لاکھ روپے مل گئے. اس کے بعد میں اور سسر جی ایک ساتھ نهاے. نہانے کے بعد میں نے سسر جی کا لںڈ منہ میں چوسا. كامواسنا سے اتیجت سسر نے مجھے گھوڑی بنا دیا اؤر میری چوت مارنے لگے. چدائی کے درمیان میں چپا نے دروازہ كھٹكا دیا، چینی مانگنے آئی تھی، ایک گھنٹہ رکی مزہ آدھا ہی رہ گياسكے جانے کے بعد طے ہوا کہ جب پاپاجي پٹنہ جائیں گے تو میں اپنيموسي کے یہاں ملوگي اور پوری عورت بن کر سسر جی کو مزہ دوںگی شام کو ممميجي واپس آ گيسسر جی کے پٹنہ جانے سے تین دنپهلے میں اپنے مایکے چلی گئی اور ایک دن بعد بہانہ بنا کر پٹنہ مؤسی کے یہاں آ گئی. خالہ میری سہیلی تھیں. خالہ کو جب میں نے بتایا کہ سسرجي مجھے چودنا چاہتے ہیں اور وہ دو ہزار روپے خالہ کو دیں گے، اگر انہوں نے اپنا گھر ایک رات کو چودنے کے لئے ديادو ہزار روپے سن کر خالہ کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں رہا. انہوں نے چال چل کر موسا جی کو تین دن کے لئے کولکتہ بھیج دیا. بچے ان کے باہر پڑھتے تھےيوجنا کے مطابق وہ گھڑی آ گئی، صرف گھر میں میں اور خالہ تھيےك بجے سسر جی بتائے ایڈریس پر مؤسی کے یہاں آ دھمكے اور انہوں نے مجھے ایک لاکھ روپے دے دیے. ناشتہ اور کھانا ہونے کے بعد خالہ بولی- پاپاجي کو اوپر لےجا، میں تھوڑی دیر میں آتی ہوں! باہر سے تالا لگا کر خالہ چلی گئی. ہم دونوں اکیلے تھے،

جوان لنڈ والے بوڑھے سسر سے اب اس کی پترودھو یعنی مجھے اپنی چوت چدواني تھيوپر کمرے میں پہنچتے ہی سرور نے مجھے اپنی بانہوں میں کھینچ لیا اور میرے بلاج میں ہاتھ گھسا کر میری چوچیاں دبا دیں اور چهكتے ہوئے بولے- آج تو کوئی ڈر نہیں ہے، مزا آ جاےگامجھے بھی اب یہ بھولنا تھا کی هماراكوي رشتہ ہے. میں نے چدنے کے لئے پیسے لئے تھے، مجھے ان سے مکمل مزہ دینا تھا. اب ہم دونوں ایک عورت اور آدمی تھے سسر نے میرے ہوٹوں میں ہوںٹ ڈال دیئے اور بولے آہ آج تو رسیلی، تیرا رس پینے کا پورا مزا اےگامےنے انہیں ہٹاتے ہوئے کہا پاپاجي، کپڑے تو اتار لینے دوسسر نے اپنی دھوتی اور كرتا اتار دیا تھا، وہ اب صرف چڈڈيمے تھے. میں نے بھی ان کے سامنے اپنا بلاج اور پیٹیکوٹ اتار دیا. مکمل بدن کل ہی بیوٹی پارلر سے چیکنا اور کھشبودار کرایا تھا، چوچیاں تنی ہوئی تھیں، چوت جاںگھوں کے بیچ میں سے جھلک دكھلا رہی تھی. سسر نے مجھے کھینچ کر میری چوچیاں مسلي اور مجھے بستر پر لیٹا دیا، میری جاںگھیں پھےلا دیں اور ہموار چوت پر ہاتھ پھراتے ہوئے بولے- واہ، کیا مال ہے تیرا، مزہ آ گياپنا پورا مںہ میری بر کی پھاںکوں پر لگا دیا اور ایک کتے کی طرح میری چوت کو چاٹنے لگے. میرے دانے کو هوٹوكے درمیان دبانے میری چوت گرم کر دی، پوری چوت کام شعلہ سے پانيپاني ہو رہی تھی. تھوڑی دیر بعد اٹھ کر انہوں نے میری جاںگھوں میں اپنی جاںگھیں لپٹا کر میری چوچیاں دبانی شروع کر دیں اور نپل پر کاٹنا شروع کر ديامے پوری گرم ہو رہی تھی چوت مےلڈ لینے کی زبردست چول اٹھ رہی تھی. میرے بدن کا مردن کرنے کے بعد وہ اٹھے اور انہوں نے اپنی اڈي اتار دی. لمبا اور موٹا لںڈ ہوا میں لہلہا اٹھا. مجھ سے رہا نہیں گیا میں نے بستر سے اٹھ کر لںڈ منہ میں لے لیا اور چوسنے لگی، بڑا مزا آ رہا تھا. لگ ہی نہیں رہا تھا کہ 50 سال کے بوڑھے کے لںڈ سے کھیل رہی هومے لںڈ چوستی جا رہی تھی جو مسلسل لمبا اور کڑک ہوتا جا رہا تھا اور اب مکمل منہ میں گھس بھی نہیں پا رہا تھا. رس بھرے ٹوپے کو چاٹنے سے تو میری بر ایک بار جھڑ ہی گئی تھيهرامي نے میری چوت میں انگلی گھساي اور بولا اب تیری منی سے کھیل لیا جاےگلي چوت میں گھماتے ہوئے بولا پیار سے لیٹ کر چدوگي یا گھوڑی بنا کر چودو؟ میں بستر پر ٹاںگیں چوڑی كركےلےٹ گئی اور بولی میری چوت کے بادشاہ، اب اس بھوسڑي میں جلدی سےگھسا دو! سسرے نے لںڈ کا ٹوپا میری چوت کے اوپر رکھ دیا اور اپنے ہاتھ سے اس پر پھرانے لگا. آہ کیا گرم کر دیا تھا کتے نے! ٹوپا جب اس نے میری چوت کے دانے پر رگڑا تو مجھ سے رہا نہیں گیا، میں چللا اٹھي- حرامی کتے، اندر گھسا مادرچود! اور کتنا تڑپاےگا بھوسڑي کے؟ جلدی ڈالمےري دونوں چچوكو کی گھنڈيا کس کر گھماتے ہوئے حرامی بولا یہ ہوئی نہ بات! میری بکری رانی لو لںڈ کھاؤ! اور ایک جھٹکے میں لںڈ میری چوت کے اندر تھا. تیز 'آہ اہ' سے کمرہ گونج اٹھا، کرارے جھٹکے چوت پر پڑنے لگے، 5-6 دھکوں میں ہی میں جھڑ گئی پر سسرے کو چودنا جاری تھابيچ میں اس نے لںڈ باہر نکال کر مجھے ترچھا کرکے دوبارہ چوت مےگھسا دیا. اوہ اوہ پوری بکری بنا دیا تھا، بڑا مجا آ رہا تھا لںڈ خالی ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا، چودنے میں میرے شوہر سے دو قدم آگے ہی تھے'اه اوہ! 'دوبارہ چوت رس بہنے لگا تھا اور وہ گھڑی بھی آئی جب میری چوت کا رس تیسری بار اور ان کا ویرے پہلی بار چوت میں گرامے پلٹ کر ان سے ایک لونڈی کی طرح لپٹ گئی. چپكتي بھی کیوں نہیں اس نے ایک عورت کو چدائی کا مکمل خوشی جو دیا تھا .15 منٹ بعد حرامی نے میرا ہاتھ اٹھا کر اپنے لںڈ پر دوبارہ رکھ دیا اور مجھ اپنا لںڈ سهلوانےلگا. لںڈ پھر طویل ہونے لگا تھا. میرے چوتڈوں پر ہاتھ پھراتے ہوئے بولا تیری گاںڈ تو بہت مست ہے! راجو نے تو کئی بار چودي ہوگی میں نے ہی اسے گاںڈ مارنا سكھاياهے. ایک بار تو بھی مجھ ٹھكوا لے، بیس ہزار اور دے دوگامےري آنکھوں میں چمک آگئی، میں ان سے چپكتي ہوئی بولی اوه! میں تو آج رات آپ کی کتیا ہوں، آپ کو منع کیسے کر سکتی ہوں. لیکن محبت سے چودےگا، گاںڈ چدنے کے بعد بڑی دکھتی ہے.
سسرجي جی چوچیاں دباتے ہوئے بولے- رات کو تیری گاںڈ رانی کا محل دیکھیں گے. میں نے دوبارہ ٹنك گئے سسر کے لںڈ کو پکڑ کر اپنی چوت میں گھسوا لیا اور لںڈ اندر ڈلواتے ہوئے بولی آپ پر اتنا پیسہ ہے، 50 ہزار اور دے دیجئے نا؟ سسر نے میری جاںگھوں پر ہاتھ پھراتے ہوئے کہا- ٹھیک ہے، لیکن تم اپنی خالہ کی اور دلوا دے .50 ہزار سن کر میری خوشی کا ٹھکانا نہیں رہا، میں نے سسر کے منہ میں اپنا منہ ڈال دیا اور بولی خالہ سے بات کرتی هوسسر دوبارہ مجھے چودنے لگے تھےچدنے کے بعد کپڑے پہن کر میں باہر آ گئی. خالہ کے گھر پر تھیں. میں نے خالہ کو بتایا کہ سسر جی ان کی جوانی پر فدا ہیں اور 5 ہزار روپے دے کر انہیں چودنا چاہتے هےموسي تو مجھ سے بھی بڑی گھریلو راڈ تھیں، 5 ہزار سنتے ہی حال چدنے کو تیار ہو گئیں، چهكتے ہوئے بولي- آہ، بڑا مزہ آئے گا. انہوں نے مجھ سے وعدہ لیا کہ میں بھی ان کے سامنے سسر سے چدگيكھانا کھا کر دس بجے میں نے اندر آئی اورسسر سے جھوٹ بولی- خالہ راضی تو ہیں، لیکن 20 ہزار روپے پہلے مطالبہ رہیں ہیں. آپ میرے 50 ہزار دے دیں، اس میں سے ان کو 20 هذاردے دوگيپاپاجي نے 50 ہزار روپے دے دیے. میں نے جا کر ماسی کو 5 ہزار روپے دے دیے اور باقی اپنے پرس مےڈال لئے. میں نے اور خالہ نے اپنی چوت اؤر گاںڈ میں کریم اور تیل لگا لیا. اس کے بعد اندر آکر میں نے اور خالہ نے زمین پر بستر لگا لےمے باہر آ گئی اور دروازے کے سوراخ سے جھاككر دیکھنے لگی خالہ پیٹیکوٹ اؤر بلاج میں تھیں، سسر صرف لںگی پہنے ہوئے تھے. سسر نے خالہ کو اپنے پاس لیٹا لیا. خالہ نے سسر کے سینے پر سر رکھ دیا، ان کا ایک ہاتھ اپنی چوچیوں پر رکھوا لیا اور بولی شیر سنگھ جی، میں تو آپ کی بکری ہوں، آپ کا مست بدن دیکھ کر تو میرا بھی دل مچل رہا تھا. اس نگوڑي کتیا کے مارے کچھ بول نہیں پا رہی تھيسسر نے خالہ کا بلاج کھول دیا خالہ کی گول گول موٹی چوچیاں باہر نکل آئیں. میرے سسرے نے دونوں ہاتھوں سے چوچیاں دباتے ہوئے خالہ کی پپی لی اور بولے- میں نے تو گھر میں گھستے ہی سوچ لیا تھا آج تیری بھی چوت بجا کر جاوگاموسي کا پیٹیکوٹ بھی تھوڑی دیر میں سسر نے کھول دیا اور چوت کی پھاںکوں پر انگلی گھماتے ہوئے بولا لگتا ہے تیرا كھسم چودتا نہیں ہے، خشک پڑی هےهرامي اپنی انگلی سے خالہ کی چوت کی مالش کرنے لگا. تھوڑی دیر بعد سسرے نے لںگی نکال دی خالہ سسرے کا لںڈ آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھنے لگیں اور بولی شیر سنگھ، تمہارا لںڈ تو ببر شیر ہے، میں نے بھی اب تک 6-7 لڈوسے چدوايا ہے لیکن ایسا ببر شیر پہلے نہیں دےكھاهرامي نے خالہ کی چوچیاں دباتےهے کہا- منہ میں ڈال لے، تیرا پالتو ہو جاےگاموسي نے منہ لںڈ میں لگا دیا اور اسے چوسنے لگی. یہ سب دیکھ کر میں گرم ہو گئی تھی اور اب اندر آ گئی تھی. میں نے اپنے کپڑے اتار دئے اور وہیں پاس بیٹھ کر اپنی چوت میں اںگلی کرنے لگی. خالہ لپلپ لںڈ چوس رہی تھيسسر نے لںڈ باہر نکال لیا اور خالہ کی چوت میں لںڈ گھسا دیا تو خالہ تو مزے کے مارے جوروں سےچللا اٹھي- آہ اہ اہ مزہ آ گیا! اور کرو، کیا چودا ہے! اوہ اوهو اوہ! چودو میرے ببر شیر! بڑا مزا آ رہا هےموسي کی چوت کا پانی جاںگھوں تک آرہا تھا. میں نے بھی یہ سب دیکھ کر اهےبھر رہی تھی. سسر کا لںڈ میرے سامنے دنادن خالہ کو چود رہا تھا. خالہ کو چودنے کے بعد سسر میری چوچیاں دباتے ہوئے خالہ سےبولے- اس رسیلی کی گاںڈ بہت خوبصورت هےموسي آنکھ مارتے ہوئے بولی تم لوگ مستی کرو، میں جوس لے کر اتيهو! خالہ جب جوس لے کر آئیں تب سسر میری گود میں لیٹ کر میری چوچیاں چوس رہے تھے اور میں ان کا لںڈ سہلا رہی تھی. خالہ نے ہم لوگوں کو جوس ہاتھ میں تھما دیا. حرامی جوس پیتے پیتے میری گاںڈ میں انگلی گھمانے لگا. خالہ یہ دیکھ کر اپنی چوت سہلا رہی تھیں. میری طرف اشارہ کرتے ہوئے بولي- اس کتیا کی بھی چود دےسسر نے کھڑے ہو کر مجھے گھوڑی بنا دیا، خالہ کے چوت رس سے نہایا لںڈ میری مچلتي چوت میں گھس گیا. سسرا پیچھے سے میری چوت پھاڑنے لگا، چدائی کے خوشی میں نہاتے ہوئے میں چدوانے لگی، بڑا مزا آ رہا تھاتھوڑي دیر بعد سسر نے مجھے نیچے تکیے کے اوپر لیٹا دیا اؤر لںڈ نکال کر میری گاںڈ کے دروازے پر رکھ ديا'هاي ، کتنی گدگدی ہو رہی تھی! 'تھوڑا سا لںڈ کو چھید پر گدگداتے ہوئے لںڈ میری گاںڈ كےدر گھس گیا اور حرامی میری گاںڈ میں نو اںچی لںڈ پیلنے لگامےري چیخ نکلنے لگی، لںڈ پورا اندر تک گھسایا تھا، ٹٹٹے چوتڑوں سے ٹکرا کر طبلا بجا رہے تھے. اس کے بعد میری گاںڈ چدائی شروع ہو گئی تھيموسي منہ پر ہاتھ رکھ کر بولی- ائی رے! یہ تو مکمل اندر گھس گیا؟ سسر گاںڈ چودنے میں بے رحم ہو رہے تھے اور حیوان کی طرح چود رہے تھے. میں اوہ آہ کے ساتھ چللا رهيتھيبهت ٹھوكا انہوں نے مجھے! اس کے بعد لںڈ باہر نکال لیا، لںڈ پورا تن رہا تھا. خالہ کی طرف اشارہ کرکے بولے کیسا لگا؟ خالہ بولی- مان گئے آپ کو! پہلوان سسر اٹھے، خالہ کو گود میں اٹھایا اور میری جگہ پر تكيو کے اوپر لیٹا دیا اور بولے اب تمہاری باری هےسكے بعد انہوں نے ماسی کی گاڈمے انگلی پھراي تیل سے خالہ کی گاںڈ ہموار ہو رہی تھی. سسر بولے- واہ رانی، مال کو مکمل تیار کر رکھا ہے! اور انہوں نے اپنے لںڈ کا سپاراگاڈ میں لگا دیا. کیا چیخ تھی خالہ کی. آج پہلی بار اسکی گاںڈ کھولی جا رہی تھی، سیدھے سادھے موسا جی تو چوت میں بھی پاؤں چھو ہی گھس پاتے ہوں گے، آج شیر سے پالا پڑا تھا. خالہ چھوٹنا چاہ رہی تھیں، پر اب کوئی فائدہ نہیں تھا. لںڈ گاںڈ پھاڑتا ہی جا رہا تھا، خالہ کی چیخیں نکل رہی تھیں، وہ لمحہ بھی آ گیا جب پورا لںڈ گاںڈ میں گھس چکا تھا اور اب خالہ کی گاںڈ چدني شروع ہو گئی تھي'كمينے چھوڑ! مر گئی! بس کر! 'کی آہوں سے گونج رہا تھا. ماسی کی حالت پتلی ہو رہی تھی، 10-15 دھکوں کے بعد سسر نے ڈھیر سا ویرے ماسی کی گاںڈ میں چھوڑ دیا، تب ان کی سانس میں سانس ايرات کے چار Buzz کے رہے تھے، ہم لوگ سو گئے. صبح آٹھ بجے سسر جی چلے گےدو دن میں ماسی کے یہاں رکی، اس کے بعد میں نے اپنی ماں کے گھر واپس آ گئی .20 دن بعد رجنی کی شادی ہونی تھی. اب میرے پاس دو لاکھ سے زیادہ روپے تھے. بہن کی شادی کا سارا انتظام میں نے خود دیکھا. شادی اچھی طرح سے ہو گئی. ساس خوش تھی، سب سے کہتی پھر رہی تھی 'میری دونوں بهے ساویتری آئی هےجندگي کی گاڑی آگے بڑھنے لگی. اگلے 4 سال میں میرے 2 لڑکے ہو گئے. بہن دہلی چلی گئی، دیور بینک میں بڑا آفیسر ہو گیا تھا. اس نے ہمیں ایک فلیٹ دہلی کے بیرونی میں لون پر 10 لاکھ میں دلوا دیا. سسر کے تعاون سے ایک لکڑی کی دکان بھی ہم نے خرید لی. گاؤں چھوڑ کر ہم لوگ 2000 میں دہلی آ گئے، گاؤں میں ساس سسر رہ گےدللي کا کام اچھا چل نکلا، 2005 آتے آتے ہم ایس ایس ہوگئے. ساس سسر اب 70 کے ہو رہے ہیں اور پورے صحت مند هےمےرے سسر کو ایسا لگتا ہے کہ وہ اتنے صحت مند اس لئے ہیں کیونکہ انہوں نے چدائی کا مزا ہمیشہ لیا ہے اور اب بھی لیتے ہیں. میری چوت کا بھوپو میرے دیور موقع ملنے پر اب بھی بجا دیتے ہیں. ابمےرے لڑکے 18-19 سال کے ہو گئے ہیں، بھگوان کی روز پوجا کرتی ہوں اور دعا مانگتی ہوں کہ بیٹوں کی شادی کے بعد میری جیسی گھریلو راڈ ملٹی نہ آئے. چور کو اپنے گھر میں چوری کہاں پسند ہوتی ہے.

the end ...
Post Reply