Tarakki ka safar-ترقی کا سفر

Post Reply
User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

Tarakki ka safar-ترقی کا سفر

Post by rajaarkey »

ترقی کا سفر



مصنف: راج اگروال


میں نے بستر پر کروٹ بدل کر کھڑکی کے باہر جھانکا تو دیکھا سورج دیوتا اگ چکے تھے. میں اٹھ کر بیٹھا اور ایک سگریٹ جلا لی. رات بھر کی چدائی سے سر ایک دم بھاری ہو رہا تھا. ایک کپ سٹراگ کافی پینے کی زبردست خواہش ہو رہی تھی پر خود بنانے کی ہمت نہیں تھی. 'راج آفس چل، کوئی لڑکی بنا کے پلا دے گی' میں نے خود سے کہا. گھڑی میں دیکھا صبح کے سات بجے تھے. کافی جلدی تھی، پر شاید کوئی میری طرح جلدی آ گیا ہوگا.

میں تیار ہوکر آفس پہنچا. کمپیوٹر موجودہ کرکے میں رپورٹس پڑھ رہا تھا. میں سوچنے لگا کہ ان سات سالوں میں کیا سے کیا ہو گیا. جب میں پہلی بار یہاں انٹرویو کے لئے آیا تھا ........

میرا گھر یہاں سے ہزاروں میل دور نارتھ انڈیا میں تھا. میرے والد مسٹر راجویر چودھری ایک سادہ کسان تھے. میری ماتاجی ایک گھریلو عورت تھی. میرے والد بہت سخت تھے. میرے دو بڑے بھائی اجے 27، ششی 26، اور میری دو بہنوں انجو 23، اور منجو 21، اور میں راج 24 ان چاروں میں تیسرے نمبر پر تھا. ہم سب ساتھ ساتھ ہی رہتے تھے.

میں پڑھائی میں کچھ زیادہ اچھا نہیں تھا پر ہاں میں کمپیوٹر میں ایکسپرٹ تھا. ساتھ ہی میری میموری بہت تیز تھی. اس لئے میں نے کمپیوٹر اور پھاينےنس کی لالچ اور اچھے مارکس سے پاس ہو گیا.

میں نے اپنی ملازمت کی اےپليكےشن ممبئی کی ایک بین الاقوامی کمپنی میں کی تھی اور مجھے يٹرويو کیلئے بلایا تھا.

دو دن کا سفر طے کرکے میں ممبئی کے ممبئی مرکزی سٹیشن پر اترا. ایک نئے شہر میں آکر عجیب سی خوشی لگ رہی تھی. اسٹیشن کے قریب ہی ایک سستے ہوٹل میں مجھے ایک کمرہ کرائے پر مل گیا.

27 کی صبح میں اپنے اکلوتے سوٹ میں مسٹر مہیش، جنرل منیجر (اكاوٹس اور پھاينےنس) کے سامنے پیش ہوا. مسٹر مہیش، 48 سال کے انسان ہے، 5 فٹ 11 کی ہائیٹ اور بدن بھی مضبوط تھا. انہوں نے مجھے اوپر سے نیچے تک پرکھنے کے بعد کہا، "اچھا ہوا راج آپ ٹائم پر آ گئے. تمہیں یہاں کام کرکے مزہ آئے گی. اور دماغ لگا کر کرو گے تو ترقی کے چاس بھی زیادہ ہے. دیکھتا ہوں ایم ڈی فری ہو تو تمہیں ان سے متعارف کرانے دیتا ہوں، نہیں تو دوسرے کام میں مصروف ہو جائیں گے. "

مسٹر مہیش نے فون نمبر ملایا، "سر! میں مہیش، اپنے نئے اےكاوٹےٹ مسٹر راج آ گئے ہیں، جی ہاں وہی، کیا آپ ملنا پسند کریں گے؟ "مسٹر مہیش نے مزید کہا،" جی ہاں سر! ہم آ رہے ہیں .... چلو راج ایم ڈی سے مل لیتے ہیں. "

مسٹر مہیش کے کیبن سے نکل کر ہم M-ڈی کے کیبن میں آ گئے. M-ڈی کا کیبن میرے ہوٹل کے کمرے سے چار گنا بڑا تھا. مسٹر رجنیش جو کمپنی کے ایم ڈی تھے اور کمپنی میں ایم ڈی کے نام سے پکارے جاتے تھے، اپنی کرسی پر بیٹھے اخبار پڑھ رہے تھے.

"ویلکم ٹو ر کمپنی راج، مجھے خوشی ہے کہ تم نے یہ جوب اےكسےپٹ کر لیا. ہماری کمپنی کافی آگے بڑھ رہی ہے. میں جانتا ہوں کہ ہم تمہیں زیادہ تنخواہ نہیں دے رہے پر تم کام اچھا کرو گے تو ترقی بھی فوری ہو جائے گی مسٹر مہیش کی طرح. تمہارا پہلا کام ہے کمپنی کے اكاوٹس کو كپيوٹراذ کرنا، اس کے لیے تمہارے پاس تین مہینے کے ٹائم ہے. کیوں ٹھیک ہے نا؟ "

"سر! میں اپنی پوری کوشش کروں گا "، میں نے جواب دیا.

مسٹر مہیش بولے، "آؤ تمہیں تمہارے عملے سے تعارف کرا دوں. "

ہم اكاوٹس ڈپارٹمنٹ میں آئے. وہاں تین خوبصورت عورتیں تھیں. مسٹر مہیش نے کہا، "لےڈذ یہ مسٹر راج ہمارے نئے اكاوٹس ہیڈ ہیں. اور راج ان سے ملو ... یہ مسز نیتا، مسز شبنم اور یہ مسز ثمینہ. "

میری تینوں اسسٹےٹس دیکھنے میں بہت خوبصورت تھیں. مسز شبنم 40 سال کی مےرڈ خاتون تھی. ان کے دو بچے، ایک لڑکا 16 اور لڑکی 15 سال کی تھی. ان هسبےڈ فارما کمپنی میں ورکر تھے.

مسز نیتا، 35 سال کی شادی شدہ عورت تھی. ان کے بھی دو بچے تھے. ان هسبےڈ ایک ٹیکسٹائل کمپنی میں سیلسمین تھے اس لئے اکثر ٹور پر ہی رہتے تھے. نیتا دیکھنے میں زیادہ خوبصورت تھی اور اس کی چھاتیاں بھی کافی بھری - بھری تھی ... ایک دم تربوز کی طرح.

مسز ثمینہ سب سے چھوٹی اور پیاری تھی. اس کی عمر 27 سال کی تھی. اس کی شادی ہو چکی تھی اور اس هسبےڈ دبئی میں سروس کرتے تھے. اس سیاہ - سیاہ آنکھیں کچھ زیادہ ہی مدہوش تھی.

ہم لوگ جلد ہی ایک دوسرے سے کھل گئے تھے اور ایک دوسرے کو نام سے پکارنے لگے تھے. تینوں کام میں کافی ہوشیار تھی اور اس لئے ہی میں اپنا کام وقت پر مکمل کر پایا. میں اپنی رپورٹ لے کر ایم ڈی کے کیبن میں بمباری.

"سر! تلاش لیجیے اپنے جیسے کہا تھا ویسے ہی کام مکمل ہو گیا ہے. ہمارے سارے اكاوٹس كپيوٹراذڈ ہو چکے ہیں اور آج تک کوئی بھی اپ ہیں "، میں نے کہا.

"شاباش راج، تم واكي اچھا کام کیا ہے. یہ لو! "کہہ کر ایم ڈی نے مجھے ایک لفافہ پكڑايا.

"دیکھ کیا رہے ہو، یہ تمہارا اجر ہے اور آج سے تمہاری سیلری بھی بڑھايي جا رہی اور پروموشن بھی ہو رہی ہے، خوش ہو نا؟" M ڈی نے کہا.

"تھینک یو ویری مچ سر! "میں نے جواب دیا.

"اس طرح کام کرتے رہو اور دیکھو تم کہاں سے مل پہنچ جاتے ہو"، کہہ کر ایم ڈی نے میری پیٹھ تھپتھپايي.

میں کام میں بزی رہنے لگا. ہوٹل میں رہتے - رہتے بور ہونے لگا تھا، اس لئے میں رینٹل مکان ڈھونڈ رہا تھا.

ایک دن نیتا مجھ بولی، "راز! میں نے سنا آپ مکان ڈھوںڈھ رہے ہو. "

"ہاں ڈھونڈ تو رہا ہوں، ہوٹل میں رہ کر بور ہو گیا ہوں"، میں نے جواب دیا.

"میری ایک سہیلی کا فلیٹ خالی ہے اور وہ اسے رینٹل دینا چاہتی ہے، آپ چاہیں تو دیکھ سکتے ہو"، نیتا نے کہا.

"ارے یہ تو اچھی بات ہے، میں ضرور دیکھنا چاهگا"، میں نے جواب دیا.

"تو ٹھیک ہے میں نے کل اس سے چابی لے آؤں گی اور ہم شام کو آفس کے بعد دیکھنے چلیں گے"، نیتا نے کہا.

"ٹھیک ہے"، میں نے جواب دیا.

دوسرے دن نیتا کلید لے آئی تھی، اور شام کو ہم فلیٹ دیکھنے گئے. فلیٹ 2- BHK تھا اور پھرنشڈ بھی تھا، مجھے کافی پسند آیا.

"تھینک یو نیتا! آپ کا جواب نہیں "، میں نے کہا.

"ارے تھینک یو کی کوئی بات نہیں ... یہ تو دوستوں کا فرض ہے .... ایک دوسرے کے کام آنا، لیکن میں آپ کو اتنی آسانی سے جانے دینے والی نہیں ہوں، مجھے بھی اپنی دلالی چاہیے"، نیتا نے جواب دیا .

یہ سن کر میں تھوڑا سا چونک گیا. "اوکے! کتنی دلالی ہوتی ہے تمہاری؟ "میں نے پوچھا.

"دو ماہ کا کرایہ اےڈواس"، اس نے جواب دیا.

"لیکن فی الحال میرے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے"، میں نے جواب دیا.

"کوئی بات نہیں، اور بھی دوسرے طریقے ہیں حساب چکانے کے، تمہیں مجھ سے محبت کرنا ضروری ہے، مجھے روز زور زور سے چودنا گے"، اتنا کہہ کر وہ اپنے کپڑے اتارنے لگی.

"نیتا یہ کیا کر رہی ہو، کہیں تم پاگل تو نہیں ہو گئی ہو. تمہارے شوہر کو پتہ چلے گا تو وہ کیا کہیں گے "، میں نے کہا.

"کچھ نہیں ہوگا راج، پلیز میں بہت پیاسی ہوں، پلیز مان جاؤ"، اتنا کہتے ہوئے اس نے اپنے سینڈل چھوڑ کر باقی سارے کپڑے اتار دیے اور وہ مجھے بستر پر گھسیٹنے لگی اور میری پتلون کے اوپر سے ہی میرے لںڈ کو سہلانے لگی.

اس گورے اور گدرايے بدن کو دیکھ کر میرا دل بھی سیکس کرنے کو چاہنے لگا. میں نے زندگی میں ابھی تک کسی لڑکی کو چودا نہیں تھا. میں اس کے بدن کی خوبصورتی میں ہی کھویا ہوا تھا.

"ارے کیا سوچ اور دیکھ رہے ہو؟ کیا پہلے کسی کو ننگا نہیں دیکھا ہے یا کسی کو چودا نہیں ہے کیا؟ "اس نے پوچھا.

"کون کہتا ہے کہ میں نے کسی کو نہیں چودا، میں نے اپنے گاؤں کی لڑکیوں کو چودا ہے. "میں نے اس سے جھوٹ کہا، اور اپنے کپڑے اتارنے لگا. جیسے ہی میرا لںڈ باہر نکل کر کھڑا ہوا

"واو! تمہارا لںڈ تو بہت لمبا اور موٹا ہے ... چدوانے میں بہت مزہ آئے گی. آو اب دیر مت کرو "، اتنا کہہ کر اس نے اپنی ٹانگوں کو اور چوڑا کر دیا. اس گلابی چوت اور کھلتے اٹھی جیسے مجھے چودنے کو انواٹ کر رہی تھی.

میں نے چدائی پر کافی کتابیں پڑھی تھی، پر آج تک کسی کو چودا نہیں تھا. خدا کا نام لیتے ہوئے میں نے اس کے اوپر چڑھ گیا اور اپنا لؤڑا اسکی چوت میں گھسانے کی کوشش کرنے لگا. مگر چار پانچ بار کے بعد بھی میں نہیں کر پایا.

"رک جاؤ راج، پلیز رکو"، انہوں نے کہا.

"کیا ہوا؟" میں نے پوچھا.

اس نے ہنستے ہوئے میرے لںڈ کو پکڑا اور اپنی چوت کے منہ پر رکھ دیا، اور کہا، "جی ہاں اب کرو، ڈال دو اسے مکمل اندر. "

میں نے زور سے دھکا لگایا اور میرا لںڈ اس کے ہموار چپڑی چوت میں پورا جا گھسا. میں بلند آواز - زور سے دھکے لگا رہا تھا.

"راج ذرا آہستہ - آہستہ کرو"، وہ مجھ سے کہہ رہی تھی، پر میں کہاں سننے والا تھا. یہ میری پہلی چدائی تھی اور مجھے بہت مزا آ رہا تھا. میں نے اس کے دونوں مموں کو پکڑ کر زور زور سے دھکے لگا رہا تھا. میں جھڑنے کے قریب تھا، میں نے دو چار زور کے دھکے لگائے اور اپنا پانی اس کی چوت میں چھوڑ دیا. اس کے اوپر لیٹ کر میں گہرے گہرے سانس لے رہا تھا.

اس نے میرے چہرے کو اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے مجھے کس کیا اور بولی، "راج نے مجھ سے جھوٹ کیوں بولا، یہ تمہاری پہلی چدائی تھی ... ہے نا؟"

"جی ہاں! "میں نے کہا.

"کوئی بات نہیں، تمام سیکھنے گے، آہستہ - آہستہ"، اتنا کہہ کر وہ میرے لںڈ کو پھر سہلانے لگی. میں نے بھی اس کی چھاتیوں کو چوسنے لگا. اس نے ایک ہاتھ سے اپنے چہرے کو اپنی چھاتی پر زور دیا اور دوسرے ہاتھ سے میرے لںڈ کو مسلنے لگی.

میرے لںڈ میں فر گرمی آنے لگی. میرا لںڈ پھر تن گیا تھا.

"اوہ راز! تمہارا لںڈ تو واكي بہت خوبصورت ہے. "

اس سے پہلے وہ کچھ اور کہتی میں نے اپنے لںڈ کو پکڑ کر اس کی چوت میں گھسا دیا.

"راج اس بار آہستہ - آہستہ چودو ... اس سے ہم دونوں کو زیادہ مزہ آئے گی. "انہوں نے پیار سے کہا.

میں دھیرے - دھیرے اپنے لںڈ کو اس کی چوت کے اندر باہر کرنے لگا. قریب پانچ منٹ کی چدائی میں وہ بھی اپنی کمر ہلانے لگی اور میرے دھکے سے دھکا ملانے لگی. اپنے دونوں ہاتھوں سے میری کمر پکڑ کر اپنے سے زور سے بھینچ لیا اور ... ..

"اوههههه راز! بہت اچھا لگ رہا ہے. اااااهههههه جووووور سے چودو ... جی ہاں تیز اور تیز اوووهههههه "

"بس دو چار دھکوں کی دیر ہے راااج زور زور سے کرو"، وہ حوصلہ افزائی میں چللا رہی تھی.

اس چيكھے سن کر میں نے بھی بلند آواز - زور سے دھکے لگا رہا تھا. میری بھی سانسیں تیز ہو چلی تھی. پر میری دوسری باری تھی اس لئے میرا پانی تیزی چھوٹنے والا نہیں تھا.

وہ نیچے سے اپنی کمر جور جور سے اچھال رہی تھی، "هاااا ایسے ہی کرو اوهههههه چودو راج اور زور سے ... ااهههههه ... میرا چھوٹنے والا ہے"، اس کی سسكريا کمرے میں گونج رہی تھی.

میں نے بھی دھکے پہ دھکے لگا رہا تھا. ہم دونوں پسینے میں تر تھے.

میں نے بھی چھوٹنے ہی والا تھا اور دو چار دھکے میں نے اپنا پانی اس کی چوت کی جڑوں تک چھوڑ دیا. میں پلٹ کر اس کے سوا لیٹ گیا.

"اوہ راز! آپ شاندار مرد ہو. کافی مزہ آیا ... اتنی زور سے مجھے آج تک کسی نے نہیں چودا ... آج پہلی بار کسی نے مجھے اتنا لطف دیا ہے "، وہ بولی.

"کیوں تمہارے شوہر تجھے نہیں چودتے کیا؟" میں نے پوچھا.

"چودتے ہیں میں تمہاری طرح نہیں. وہ ٹور پر سے تکی آتے ہے، اور جلدی جلدی کرتے ہیں. وہ زیادہ دیر تک چدائی نہیں کرتے اور جلد ہی جھڑ جاتے ہیں "، انہوں نے کہا.

قریب آدھے گھنٹے میں میرا لںڈ پھر سے تننے لگا. میں نے ایک ہاتھ سے اپنے لںڈ کو سہلا رہا تھا اور دوسرے ہاتھ سے اس کے مموں سے کھیل رہا تھا. کبھی میں اس کے نپل پر مروڑ کاٹ لیتا تو اس کے منہ سے دبی سسكري نکل پڑتی. اس میں بھی گرمی آنے لگ رہی تھی. وہ بھی اپنی چوت کو اپنے ہاتھ سے مسل رہی تھی.

"اوہ راج نے یہ مجھے کیا کر دیا ہے. دیکھو نا میری چوت گیلی ہو گئی ہے، اسے دوبارہ تمہارا موٹا اؤر لںبا لںڈ چاہیے، پلیز اس بھوک مٹا دو نا. "اتنا کہہ کر وہ میرے ہاتھ کو اپنی چوت پر دبانے لگی.

میرا بھی کاک تن کر گھوڑے جیسا ہو گیا تھا، اور مجھ سے بھی نہیں رکا گیا. میں نے اس کی ٹانگیں پھےلايي اور ایک ہی جھٹکے میں اپنا پورا لںڈ اسکی چوت میں ڈال دیا. اس کے منہ سے چیںکھ نقل پڑی ... "اوہ ماں ... ااا ... ایس یو ڈالا. راج ذرا آہستہ ... آپ تو میری چوت کو پھاڑ ہی ڈالوگے. "

"ارے نہیں میری جان! میں نے اسے پھاڑگا نہیں، بلکہ اس سے محبت سے اس کی چدائی کروں گا ...، آپ ڈرو مت. " اتنا کہہ کر میں نے زور زور سے اسے چودنے لگا. وہ بھی اپنی کمر اچھال کر میرا ساتھ دینے لگی.

"جی ہاں اسی طرح چودو بادشاہ. مزہ آ رہا ہے. اوهههههه ااهههههه ڈال دو اور زور سے اااييييييييييي "، اس کے منہ سے آوازیں آ رہی تھی. ہماری جاگھے ایک دوسرے سے ٹکرا رہی تھی. تھوڑی دیر میں ہم دونوں کام ساتھ ساتھ ہو گیا.

وہ پلٹ کر میرے اوپر آ گئی اور بولی، "راج تم بہت اچھے ہو ... ي لو یو. "

"مجھے بھی تم پسند ہو نیتا"، میں نے کہا.

نیتا نے بستر پر سے کھڑی ہو کر اپنے کپڑے پہننے شروع کیے.

میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر کہا، "تھوڑی دیر اور رک جاؤ نا، آپ کو ایک بار اور چودنے کا دل کر رہا ہے. "

"نہیں راج، لیٹ ہو رہا ہے. مجھے جانا ہوگا. گھر میں تمام انتظار کر رہے ہوں گے. وعدہ کرتی ہوں ڈارلنگ! واپس آؤں گی. "اتنا کہہ کر وہ چلی گئی.

اس کے جانے کے بعد میں نے سوچا کہ والد صاحب ٹھیک کہتے تھے کہ محنت کا فل اچھا ہوتا. تین ماہ میں ہی میری سیلری بڑھ گئی تھی، ترقی ہو گئی، فلیٹ بھی مل گیا اور اب ایک شاندار چوت ہمیشہ چودنے کے لیے مل گئی. مجھے اپنی تقدیر پہ ناز ہو رہا تھا. میں نے فیصلہ کیا کہ میں اور محنت کے ساتھ کم کروں گا.

اگلے دن میں نے آفس پہنچا تو دیکھا کہ ثمینہ اپنی سیٹ پر نہیں ہے.

"ثمینہ کہاں ہے؟" میں نے شبنم اور نیتا سے پوچھا.

"لگتا ہے وہ مسٹر مہیش کے ساتھ کوئی ارجنٹ کام کر رہی ہے. "شبنم نے ہنستے ہوئے جواب دیا.

لنچ ٹائم ہو چکا تھا پر ثمینہ ابھی تک نہیں آئی تھی.

"راج چلو کھانا شروع کرتے ہیں. ثمینہ بعد میں آکر ہم لوگوں کو جين کر سکتی ہے "، نیتا نے کہا.

"راج، تمہیں وہ فلیٹ کیسا لگا جو نیتا آپ کو دکھا لے گئی تھی؟" شبنم نے پوچھا.

"بہت اچھا اور بڑا ہے. میں تو نیتا کا شکر گزار ہوں کہ اس نے میری یہ مسئلہ حل کر دیا ورنہ اتنا اچھا اور خوبصورت فلیٹ مجھے کہاں سے ملتا "، میں نے جواب دیا.

پتہ نہیں کیوں شبنم شک بھری نظروں سے نیتا کو دیکھ رہی تھی. مجھے ایسے لگا کہ اسے ہمارے چدائی کے بارے میں شک ہو گیا ہے. شبنم کچھ بولی نہیں. پھر ہم سب کام میں بزی ہوگئے.

نیتا برابر آفس کے بعد اپنے فلیٹ پر آنے لگی اور ہم لوگ جم کر چدائی کرنے لگے. اس نے کچن میں کھانا بنانے کا سامان بھی بھر دیا اور مجھے بھی کھانا پکانا سکھانے لگی. وہ میرا بہت ہی خیال رکھنے لگی جیسے ایک بیوی ایک شوہر کا رکھتی ہے.

ایک دن ہم لوگ بستر پر لیٹے تھے اور بڑی جم کر چدائی کرکے ہٹے تھے. وہ میرے لںڈ سے کھیل کر اس میں پھر سے گرمی بھرنے کے کہ کوشش کر رہی تھی. اس کے ہاتھوں کی گرماہٹ سے میرا لںڈ پھر سے کھڑا ہو گیا تھا. وہ اچانک بولی، "راج آج میری آپ گاںڈ مارو. "

یہ سن کر میں چونک کر بولا، "پاگل ہو تم. تمہیں کیا میں ہومو نظر آتا ہوں. "



"اے پاگل پاگل مارنے سے کوئی آدمی ہومو تھوڑی ہو. مانے میری بات ... تم مز آئے گی اور روزے میری گاڑ مارگے "، اس نے کہا.

میں منع کر رہا تھا اور وہ جد کرتا رہا. آخر میں میں نے کہا کہ "ٹھیک ہے! میں تمہارا گھاڑ مارگاگا ... پر ایک شرط پر ... اگر مجھے مزا نہیں آیا تو نہیں کریں گے، ٹھیک ہے؟ "

انہوں نے کہا "ٹھیک ہے! میں نے منظور کیا ہے، آپ کے پاس ویسلیین ہے؟ "

"کیوں ویسیلین کیا کرگئی؟" میں نے پوچھا.

"ویسیلن اپنے گھاڑ پر اور آپ کے لنڈ پر لگاؤگی گی، جس سے میری گاڑھا ہو چکا ہو اور جب تمہارا گھوڑا جیسے لنڈ میری گھاڑ میں داخل ہو تو مجھے درد نہ ہو"، اس نے کہا.

میں نے باتھ سے لے لیا تھا. ویسیلن لےتے ہی وہ نے مجھے ویسیلن پر اپنے گھاٹ اور خود کے لنڈ پر لگانے کو کہا. میں نے ویسیلین مال دیا. وہ بستر پر گھوڑی بن چکی تھی اور کہنے لگے، "اب دیر نہیں کرو، میرے پیچھے آو اپنے مسوال جیسے لنڈ سے میری گاڑی میں ڈال دو. "

میں نے اس کے پیچھے آکر اپنا لنڈ اس کے گھاڑ کی چھڑی پر رگڑنا لگا.

"مایمم ... اچھا لگا رہا ہے راج، اب توڑپاو نہیں ... پلیز! جلدی ڈال دو "اس سے کہو وہ آگے سے اپنے آپ کو مسکرا لگی.

میں زور سے اپنا لنڈ اس کے اندر داخل ہوا. "ہیلوہ! جرا آہستہ ڈالو، درد ہوتا ہے، تھوڑا سا محبت سے گھسڑو نہ "، وہ درد سے کرہتے ہوئے بول.

میں آہستہ آہستہ اس کے گھاڑ میں اپنے لوٹا اندر باہر کرنا لگا لگا. اب وہ بھی مزا لگا تھا. کسی کا گھاڑ مارنا میرا پہلا تجربہ تھا لیکن میں بھی اچھا لگ رہا تھا. میں جوہر-جوہر سے اب اس کے گھاٹ مار رہا تھا. وہ بھی گھوڑی بن رہی تھی مکمل مزہ لے رہی تھی، ساتھ ہی ہی اپنے چوتھے کی انگلی سے چڈ رہی تھی.

تھوڑی دیر میں میں نے اپنے لنڈ کی پچکاری اس کے گاڑ میں کر دیا. اس کا گھاٹ میرے پانی سے بھر گیا تھا اور باندے زمین پر چو رہی تھی.

میری طرف مسکرا کر ہوئے ہوئے دیکھ کر وہ بولی، "کیاسا لگا؟ اب کون سے ہول کو چودنا چاہتے ہو؟ "
"گھاؤ کو"، میں ہنساتے ہوئے جواب دیا.

وقت اور ساتھ ساتھ نیتا اور میری تعلقات بڑھتی ہوئی. ساتھ ساتھ شبنم کی شک بھی بڑھ رہی تھی.

ایک دن شام میں جب میں نیتا کی کپڑے اتار کر رہا تھا تو اسی وقت دروازے پر گھنٹی بجی. میں دروازے کھول گیا تو شبنم کو وہاں کھڑا. میں نے اسے اندر آنے سے روکنا چاہ پر وہ مجھے دھکا دیتا ہوا اندر داخل ہو گیا. جب انہوں نے نیتا کو بستر پر صرف سینڈل پہنے نگی لیٹ دیکھا تو بولا، "اب سمجھ ... آپ دونوں کے درمیان کیا چل رہا ہے، تو میرا شک صحیح نکلا. "

شبنم کو وہاں دیکھ کر نیتا ناجائز ہو گیا، "تم یہاں کیوں آئے گی، ہمارا مزہ خراب ہے؟"

"ارے نہیں، میں، آپ کو، آپ کو، آپ کے لوگوں کو ساتھ دینے اور لطف اندوز ہوں." "یہ کہنے لگے وہ اپنے کپڑے اتارنے لگے.

شبنم کا بدن دیکھ کر لگتا نہیں تھا کہ وہ 40 سال کی ہے. اس کی چچیاں کافی بڑی تھی. نپلپل بھی سیاہ اور دانا موٹا تھا. اس کے چوتھے پر ہلکی سے تراشی ہوئے بال تھے جو اس اور خوبصورت بنا رہے تھے. اس کی نگاہ جھوٹ اور لمبی بلائی پونگیں اور پاؤں میں گہری براون رنگ کی ہائی ہیل کی سینڈل دیکھ کر ہی میرا لنڈ تین گیا تھا.

"راج! آج اس کا چوتھا اور گھاؤ اتنا زور سے چومو کی ہے کہ نانی کو یاد آتی ہے، what does it mean by stolen from thick and sturdy lumps؟ "، Nita said.

میں نے شبنم کو بستر پر لٹاکر اس کے پگوں کو کٹونوں کے پاؤں موڑ کر اس کی چتی پر رکھ دیا، اور ایک جبردسٹ جھٹکا سے اپنے پورا لنڈ اس کا پٹ میں پیل دیا.

"ہہ ہہ ..... راج .... آپ کا لنڈ کتنا موٹا اور لمبا ہے. میرا بہت اچھا لگ رہا ہے. ڈارلنگ اب جور سے چوڈو، کھڑ ڈالو یہ "، وہ مزہ لےتے ہوئے بول پڈی.

میں نے اپنے لنڈ باہر ڈالا اور جوہر کی جھٹکا سے اندر ڈال دیا.

"یاآآیاہ ہاںآان آو ..... ..... اے اے اے اے .... چوڈو .... اوو، زور سے"، اس کا منہ سے سسری بھری آوازیں نکل رہی تھیں.

تھوڑی دیر میں وہ بھی اپنی چوٹ بولا کر میری دھککی سے دھکا ملانے لگ گئے. اس کی سانس ماری انماڈ کی اتارکر رہی تھی.

"ہہ ہہ ہہہ ...... راؤریرریی ...... سے جلائی ایائیائیائیی جلائیائیائیائی ڈالو .... میرا اب چھوٹنے والا ہے..آئی ای اے. پلیز جور سے چوڈو ... اوو اوو "، اس کا کہنا ہے کہ اس کا چوتھا پانی چھوڑ دیا اور وہ ندہل پڑھ گیا.

میں نے اپنی بلند آواز کو بڑھایا اور دو دھککی مار کر اسے زور سے اپنے ہاتھوں سے لے کر اپنے پانی کی پٹکارا اس کے پیٹ میں چھوڑ دیا. لگا جیسے میرا لنڈ اس کے بچے دانی سے گھکرا رہا تھا.

جب ہمارے سانسیں سوبلیں تو نے مجھے بارہوں میں بھرنے ہوئے کہا، "اوہ راج، مز آ گیا. آج تک کسی نے مجھے ایسا نہیں کیا چاند ہے، اوے لیو یو ڈارلنگ. "

"کیوں تمہاری شور آپ نہیں چادتا؟"

"چودتا ہے! لیکن ایک بار میں. وہ اب بڑھا ہوا ہے، دو منٹ میں ہی گر جاتا ہے اور میری چوتیاں پسی رہتی ہے. مجھے زبردست چادی پسند ہے جیسے تم کرتے ہو "، شبنم بول.

شبنم نے مجھے نیتا پر ڈھکالتے ہوئے کہا، اب تم نیتا کو چوڈو .... "ہماری چدائی دیکھ کر اس کا چوتھا میوسپولٹ کی نال کی طرح چو رہی ہے. "

"نہیں راج، آج شبنم کو آپ کا لنڈ کا مزہ لینے دو. میں تو بہت مہینوں سے مزہ لے رہا ہوں "، نیتا نے جواب دیا.

"اوہ نیتا! تم کتنی اچھی ہو ... "یہ کہہ کر شبنم میرے لنڈ کو سہلانے لگی. میں بھی اس کی ممی پر دب رہا تھا. اس کے منہ سے سسری نکل نکل رہا تھا.

"اوہ راج! اب نہیں جا رہا ہے، جلدی سے اپنے لنڈ میری چاٹ میں ڈال دو "، وہ کہتے ہیں لگی.

میں نے اپنے لوڑا کور سے اس کا چٹھا ڈال دیا اور جوہر سے اسے چادنا لگا. تھوڑی دیر میں ہم دونوں کا پانی چھوڑا گیا.
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

Re: Tarakki ka safar-ترقی کا سفر

Post by rajaarkey »

ترقی کا سفر -2


جب ہم چدائی کرکے الگ ہوئے تو نیتا بولی، "راز! ابھی شبنم کی گاںڈ مارو. "

"ٹھیک ہے! میں اس گاںڈ بھی ماروں گا پہلے میرے لںڈ کو پھر سے کھڑا تو ہونے دو، تب تک تم جا کر ویسلین کیوں نہیں لے آتی "، میں نے کہا.

"شبنم کیا تمہیں ویسلین کی ضرورت ہے؟" نیتا نے شبنم سے پوچھا.

"ہاں یار ویسلین تو لگانی پڑے گی، نہیں تو راج کا موٹا اؤر لںبا لںڈ تو میری گاںڈ ہی پھاڑ کے رکھ دے گا"، شبنم نے جواب دیا.

اس گاںڈ اور اپنے لںڈ پر ویسلین لگانے کے بعد میں نے جیسے ہی اپنا لںڈ اسکی گاںڈ میں گھسایا وہ درد کے مارے چیخ اٹھی، "راج !!!! درد ہو رہا ہے باہر نکالو! "

میں نے اس کی بات سنے بغیر زور زور سے اپنا لںڈ اسکی گاںڈ میں ڈال دیا، اور جور- زور سے اندر باہر کرنے لگا. تھوڑی دیر میں اسے بھی گاںڈ مروانے میں مزا آنے لگا. تھوڑی دیر میں میرے لںڈ نے اپنا پانی اس کی گاںڈ میں اڑھےل دیا.

وہ دونوں کپڑے پہن کر جانے کے لیے تیار ہو گئی. پھر آنے کا وعدہ کر کے دونوں چلی گئی. ابھی نیتا اور شبنم ہفتے میں تین چار دن آنے لگ گئی. ہم لوگ جم کر چدائی کرتے تھے.

ایک دن میں نے کہا، "تم دونوں ساتھ - ساتھ کیوں آتی ہو؟ اور اکیلے آؤگی تو مجھے اچھی طرح سے تمہاری چدائی کر سكگا اور اگلی رات مجھے اکیلے نہیں سونا پڑے گا. "

"نہیں راز! ہم لوگ ساتھ میں ہی آئیں گے ... اس سے کسی کو شک نہیں ہوگا "، نیتا نے جواب دیا.

"ٹھیک ہے جیسے تم لوگوں کی مرضی. کیا تم دونوں سنڈے کو نہیں آ سکتی جس سے ہمیں زیادہ وقت ملے گا. "میں نے پوچھا.

"نہیں راج ... سنڈے کو ہم ہمارے خاندان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں. "

مجھے سوچتے ہوئے دیکھ شبنم نے کہا، "تم ثمینہ کو کیوں نہیں بلا لیتے، اس کا هسبےڈ دبئی میں ہے اور وہ اکیلی رہتی ہے. "

میں نے چوكتے ہوئے پوچھا، "آپ کو کیا لگتا ہے وہ آئے گی؟"

"کیوں نہیں آئے گی ؟؟؟ ضرور آئے گی !!! اب یہ مت بولنا کہ تم نے اسے نہیں چودا ہے "، شبنم نے کہا.

"چودا تو نہیں پر چودنا ضرور چاهگا، وہ بہت خوبصورت ہے. "

"جی ہاں! خوبصورت بھی ہے اور ہم دونوں سے چھوٹی بھی ... تمہیں بہت مزہ آئے گی "، شبنم نے ہنستے ہوئے کہا.

"ارے تم دونوں برا مت مانو ... میں نے تو ایسے ہی کہہ دیا تھا. "

"ارے نہیں !!!! ہمیں برا نہیں لگا. تمہیں ثمینہ کو چودنا اچھا نظر آئے گا. اسکی چوت بھی کسی-کسی ہے کیونکہ اسے ابھی بچہ نہیں ہوا ہے نا. ویسے بھی سنا ہے کہ مردوں کو کسی چوت اچھی لگتی ہے "، نیتا نے کہا.

"تمہیں کیسے معلوم کہ وہ آئے گی؟" میں نے پوچھا.

"تو تمہیں نہیں معلوم ؟؟؟؟؟؟؟" شبنم نے نیتا کی طرف مڑ کر پوچھا، "تو تم نے راج کو کچھ بھی نہیں بتایا؟" نیتا نے نہ میں سر ہلا دیا.

"مجھے کیا نہیں معلوم، چلو صاف صاف بتائیں کہ بات کیا ہے"، میں نے کہا.

"ٹھیک ہے! میں تمہیں بتاتی ہوں !!! "شبنم نے کہا،" ہماری کمپنی آج سے 15 سال پہلے مسٹر سنجے نے شروع کی تھی. وہ انسان اچھے تھے پر ان کی پلسيذ غلط تھی. اس لئے کمپنی میں منافع کم ہوتا تھا اور ہم لوگوں کی سیلری بھی کم تھی. مگر مسٹر سنجے کی ڈیتھ ایک طیارہ حادثے میں ہو گئی اور سارا بوجھ ان بیوہ مسز يوگتا پر آ گیا. شروع میں تو وہ سب کام ہینڈل تھی بعد میں انہیں لگا کہ یہ ان کی بس کا نہیں ہے .... انہوں نے اپنے رشتہ دار مسٹر رجنیش کو کمپنی کے ایم ڈی بنا دیا. "

"مسٹر رجنیش کافی پڑھے لکھے ہیں اور ہوشیار بھی. تھوڑے ہی سالوں میں کمپنی کا منافع بڑھنے لگا. جیسے منافع بڑھا ہم لوگوں کی سیلری بھی بڑھ گئی. "

"کم آن شبنم !!! یہ سب مجھے معلوم ہے، مجھے وہ بتا جو مجھے نہیں معلوم ہے. " میں نے کہا.

"ٹھیک ہے میں بتاتی ہوں"، نیتا نے کہا، "آپ ایم ڈی چدائی کے بہت پسند ہیں. جب ہم نئے آفس میں شفٹ ہوئے تو انہوں نے چوتوں کی تلاش کرنی شروع کر دی. اس کام کے لیے انہیں مسٹر مہیش مل گئے. "

"تمہارا مطلب آپ مسٹر مہیش؟" میں نے پوچھا.

"ہاں وہی !!! "نیتا نے اتفاق میں کہا.

"کیا عورتوں نے برا نہیں مانا؟" میں نے پوچھا.

"شروع میں سمجھا پر ایم ڈی نے ایک دم کلیئر کر دیا کہ کام چاہیے تو چدانا پڑے گا. اس لئے وو شادی شدا عورتوں کو ہی رکھتا تھا جس سے کسی کو کوئی شک نہ ہو "، نیتا نے کہا.

"تمہارے کہنے کا مطلب کہ آفس کی تمام لےڈذ چدواتی ہیں؟" میں نے پوچھا.

"ہاں سب چدواتی ہیں راز! دیکھو ... ایک تو سیلری بھی ڈبل ملتی ہے، اور کام بھی اچھا ہے. ایسی جابس روز تو نہیں ملتی نا. اور اگر ایسی کام کے لئے ایک دو بار چدوانا بھی پڑ گیا تو کیا فرق پڑتا ہے "، نیتا نے کہا.

"اور ایک بات آپ نے نوٹس ہے راز! آفس میں کام کرنے والی تمام لیڈیز ہمیشہ ہائی ہیلس کے سینڈل پہنتی ہیں ... یہ بھی مہیش اور ایم ڈی کی ركوايرمےٹ ہے ... چدواتے وقت بھی ہمیں سینڈل پہنے رکھنا ہوتا ہے ... ہمارے لیے تو اچھا ہی ہے .. ہم عورتوں کو تو نئے کپڑے سینڈل وغیرہ خریدنے کا شوق ہوتا ہی ہے اور ہماری کمپنی کی جانب سے ہر ماہ دو ہزار روپے تک کا سےڈلو کا خرچ رےمبرس ہو جاتا ہے. "شبنم بولی.

"یہ ہائی ہیل سینڈل پہننے کی پالیسی تو اچھی ہے !!! عورتیں زیادہ سےكسي اور اسمارٹ لگتی ہیں ... پر اس کا مطلب تم دونوں بھی ایم ڈی اور مسٹر مہیش سے چدواتی ہو؟ "میں نے پوچھا.

"ہاں دل کھول کر اور مزے لے کر"، دونوں نے جواب دیا.

"تمہارا مطلب ہے یہ سب آفس میں ہوتا ہے؟" میں نے پھر سوال کیا.

"ہاں آفس میں بھی اور ہوٹل شےراٹن میں بھی. وہاں پر ایم ڈی نے پورے سال کے لئے ایک سويٹ بک کرایا ہوا ہے "، شبنم بولی.

مجھے اب بھی یقین نہیں ہو رہا تھا اور میں عجیب نظروں سے دونوں کو گھور رہا تھا.

مجھے گھرتے دیکھ نیتا بولی، "شبنم اسے اس وقت تک یقین نہیں آئے گا جب تک یہ اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھ لے گا. ایک کام کرتے ہیں ... سنڈے کو ثمینہ کو بلاتے ہیں اور اسی سے سنتے ہیں کہ وہ اس نیٹ ورک میں کس طرح پھنسی. لیکن سب سے پہلے اسے یہاں آنے پر تیار کرنا ہے اور اس راز کے لںڈ کا مزہ چكھانا ہے. "

"یہ سنڈے کو میرا برتھڈے ہے ... تو کیوں نہیں میں تم تینوں کو دوپہر کے کھانے پر دعوت دوں؟" میں نے کہا.

"یہ ٹھیک رہے گا ... اس طرح ثمینہ نہ بھی نہیں بول پائے گی"، شبنم بولی.

اپنی گردن ہلاتے ہوئے میں نے کہا، "مجھے اب بھی یقین نہیں ہو رہا ہے، ایسے لگ رہا ہے جیسے میں کسی رنڈی کھانے میں کام کر رہا ہوں. "

اتنے میں شبنم نے میرا لںڈ پکڑتے ہوئے کہا، "تمہیں تو خوش ہونا چاہیے راج، روز نئی اور کںواری چوت ملے گی چودنے کے لیے. اور اگر بات فیل گئی کہ تمہارا لںڈ اتنا لمبا اور موٹا ہے تو تھوڑے ہی دنوں میں آپ آفس کی ہر لڑکی کو چود چکے ہو گے. سب ایک سے بڑھ کر ایک چدکڑ ہیں ... تمہارے لںڈ کی تو خیر نہیں ... میری مانو تو وايگرا کا اسٹاک جمع کر لو ... بہت ضرورت پڑے گی ... اب ایک بار ہم دونوں کو اور چود دو. "

سنڈے کے دن میں نے جلدی اٹھ گیا اور کھانے کا انتظام کرنے لگا. ٹھیک بارہ بجے وہ تینوں آ گئی. شبنم نے لال کلر کی ساڑی پہنی تھی، اور نیتا نے سبز. ثمینہ نے سليولےس بلاوز کے ساتھ بلیو کلر کی ساڑی پہن رکھی تھی. شبنم نے سیاہ رنگ کے اونچی ایڑی کے جوتے پہنے ہوئے تھے اور باقی دونوں نے سفید رنگ کے سینڈل پہنے تھے. تینوں بہت خوبصورت لگ رہی تھی.

میں نے ان تینوں کو سوفے پر بیٹھنے کو کہا اور خود ان کے سامنے بیٹھ گیا. تھوڑی دیر بعد تینوں کو ٹھنڈی بیئر کی بوتلیں اور تین گلاس دے کر میں نے کہا "تم تینوں باتیں کرو، تب تک میں کھانے کا انتظام کرکے آتا ہوں. "

یہ ہمارے پلےن کے تحت ہو رہا تھا جو ہم نے پچھلے دن تیار کیا تھا. اس لئے میں کچن میں نہ جا کر باہر دروازے سے ان کی باتیں سننے لگا.

وہ تینوں شراب پیتی ہوئی باتیں کرتی رہی. کچھ دیر بعد جب شراب کا کچھ اثر ہوا تو شبنم نے ثمینہ سے پوچھا، "اچھا ثمینہ! تمہاری سیکس زندگی کے بارے میں بتاو؟ "

"کیسی سیکس لائف؟ تمہیں تو پتہ ہے میرے شوہر تو باہر رہتے ہیں. "

"ہم پاگل نہ کرو، ہم سب جانتے ہیں، آپ مسٹر مہیش کے ساتھ کیا کرتا ہو، جب ارجنٹ اسائنمنٹس آباد ہوتے ہیں. "

"کیا مطلب تمہارا؟" ثمینہ نے جلدی سے کہا.

"ارے پگلی تیرے آنے سے پہلے ہم ہی اس کا ارجنٹ اسائنمنٹس نپٹاتے تھے. "

"تو کیا اس نے تم دونوں کو بھی چودا ہے؟" ثمینہ نے پوچھا.

"آج سے نہیں! وہ ہمیں کئی سالوں سے چود رہا ہے "، شبنم نے جواب دیا.

"میں تو سمجھتی تھی کہ میں اکیلی ہی ہوں" ثمینہ بولی.

"ارے ہم تو یہ بھی جانتے ہیں کہ تو اس سٹور منیجر کے ساتھ کیا کرتا ہے"، نیتا نے کہا.

"باپ رے! تمہیں اس کے بارے میں بھی پتہ ہے، کیا تم لوگ میرا پیچھا کرتی رہتی ہو؟ "ثمینہ تھوڑا ناراض ہوتے ہوئے بولی.

"ناراض مت ہو، ہم تیرا پیچھا نہیں کرتے پر آفس میں کیا ہو رہا اس بات کی معلومات ضرور رکھتے ہیں"، شبنم نے کہا.

"ثمینہ جب مہیش تمہاری چوت کا خیال رکھتا ہے تو تم اس سٹور منیجر سے کیوں چدواتی ہو؟" نیتا نے پوچھا.

"نیتا تمہیں تو پتہ ہے کہ مسٹر مہیش کو صرف ممے اور گاںڈ مارنا پسند ہے. پکا گاڈو ہے وہ. اس لئے میری چوت پیاسی رہ جاتی ہے. ایک دن میں سٹور میں کچھ اشیاء لینے گئی اور میری چوت میں بہت کھجلی ہو رہی تھی، بس تبھی میں نے اس مینیجر کو دیکھا اور اس نے چودنے کے لیے پٹا لیا. ابھی مینیجر میری چوت چودتا ہے اور مہیش میری گاںڈ. اس طرح میری دونوں بھوک مٹ جاتی ہیں. مہیش نے تو مجھے برا پہننے کو بھی حرام ہے، دیکھو اس وقت بھی نہیں پہنی ہوں. "اس نے اپنے بلاوز کے بٹن کھول کر دکھایا.

اس نازک اور نرم چوچیاں دیکھ کر میرا لںڈ تن کر کھڑا گو گیا.

نیتا نے اپنے دونوں ہاتھ اس کے بلاوز میں ڈال دیئے اور اس مموں کو دبانے لگی.

"اے! انہیں اس طرح مت پش نہیں تو گرم ہو جاؤں گی. "ثمینہ ہنستی ہوئی اپنے بلاوز کے بٹن بند کرنے لگی.

"اچھا ایک بات بتاو! تم یہاں کام کرنے کے لیے کیوں آئی؟ تمہارے هسبےڈ دبئی میں کام کرتے ہیں اور پیسہ بھی اچھا کماتے ہیں، تو ظاہر ہے پیسے کے لیے تو تم نہیں آئی "، نیتا نے پوچھا.

"نہیں پیسے کے لیے نہیں آئی، میں گھر پر بور ہوتی رہتی تھی. اور اپنے میاں کو مس کرتے ہوئے میں نے اپنی چوت میں اگلي بھی کرنے لگی تھی. پھر میں نے یہ اےڈورٹاذمےٹ دیکھی. میں نے اكاوٹس اور کمپیوٹر میں ڈپلوما لیا ہوا تھا تو اےپلايي کر دیا، اور مجھے جوب مل گئی. "

"اس کا مطلب تمہیں چدوايے بغیر جوب مل گئی؟" نیتا نے پوچھا.

"جی ہاں! لیکن بعد میں چدوانا پڑا "، ثمینہ نے ہنستے ہوا کہا،" ایک دن دوپہر کو مسٹر مہیش نے کہا ایم ڈی آپ سے ملنا چاہتے ہیں تو میں نے چوكتے ہوئے پوچھا کہ مجھ جیسی چھوٹی کلرک، تو مہیش نے کہا کہ آدمی راضی چھوٹا ہو یا بڑے، ایم ڈی کے عملے کا مکمل خیال رکھتے ہیں، چلو ایم ڈی نے بلایا ہے. پھر اس دن لنچ کے بعد مہیش مجھے M-ڈی سے ملوانے لے گیا اور اس دن دونوں نے میری خوب چدائی کی. "

"تم نے منع نہیں کیا؟" شبنم نے پوچھا.

"شروع میں کیا پر میرے شوہر باہر رہتے ہیں اور میری بھی چدوانے کی خواہش تھی سو میں نے انہیں چودنے دیا"، ثمینہ ہنستے ہوئے بولی.

"کیا تمہیں پرےگنےٹ ہونے کا ڈر نہیں لگتا؟" نیتا نے پوچھا.

"نہیں! میرے شوہر کے جانے کے بعد میں نے برتھ کنٹرول کی گولی لینی شروع کر دی تھی "، ثمینہ بولی.

"مہیش تو تمہیں آفس میں چودتا ہے، پر ایم ڈی کا کیا؟" شبنم نے پوچھا.

"مہیش مجھے بتا دیتا ہے کہ آفس کے بعد مجھے هٹل شےراٹن میں جانا ہے، تم لوگوں کو ہوٹل شےراٹن کے بارے میں تو معلوم ہے نا؟" ثمینہ نے کہا. نیتا اور شبنم دونوں نے ساتھ میں کہا، "ہاں معلوم ہے. "

"اچھا میرے بارے میں تو بہت ہو گیا اب تم دونوں اپنی سیکس زندگی کے بارے میں بتا دو جبکہ مہیش تم لوگوں کو نہیں چودتا"، ثمینہ نے کہا.

"ہمارے هسبےڈ ہیں ہم دونوں کے لیے. اور ... "شبنم نے کچن کی طرف ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے کہا.

"کیا راز تم دونوں کو چود رہا ہے؟" ثمینہ نے چوكتے ہوئے پوچھا.

"جی ہاں! کئی ماہ سے "، نیتا ہنستے ہوئے بولی،" اگر تو چاہے تو راج تجھے بھی چود سکتا ہے. "

"نہ بابا! میں جیسی ہوں، ٹھیک ہوں "، ثمینہ نے اپنی نظریں جھکا ہوئے کہا،" میں نے سنا ہے کہ گاؤں والوں کا لںڈ لمبا اور موٹا ہوتا ہے؟ "

"مجھے نہیں معلوم تمہارا ماپڈڈ کیا ہے پر اتنا جانتی ہوں کہ راج کا لںڈ اپنے مہیش کے لںڈ سے طویل اور بولڈ ہے"، شبنم بولی.

"اوہ گاڈ، مہیش سے بڑا! مجھے یقین نہیں ہوتا "، ثمینہ بولی.

"اپنی آنکھوں سے دیکھ کر فیصلہ کر لینا .... میں اسے ابھی بلاتی ہوں ...."

"نہیں! اس نہ بلانا، مجھے شرم آئے گی "، ثمینہ نے نیتا کو روکنا چاہا.

ثمینہ کے روکنے کے باوجود نیتا نے مجھے آواز لگائی، "راج .... یہاں آو، ثمینہ تمہارا لںڈ دیکھنا چاہتی ہے. "

مجھے اسی موقع کا تو انتظار تھا. میں نے اپنے کپڑے اتارے اور اپنے کھڑے کاک کے ساتھ کمرے میں داخل ہوا. "کس نے مجھے پکارا؟" میں نے پوچھا اور آپ لؤڑے کو ہلانے لگا.

دونوں، نیتا اور شبنم نے، ثمینہ کو کھڑا کرکے میری طرف دھکیل دیا.

میں نے ثمینہ کو بانہوں میں بھرتے ہوئے اس کا ہاتھ اپنے کھڑے کاک پر رکھتے ہوئے کہا، "تم خود دیکھ لو. "

"ہیلو اللہ! راج تمہارا لںڈ تو صحیح میں کافی مضبوط اور موٹا ہے. "ثمینہ میرے کانوں میں پھسپھسايي اؤر میرے لںڈ کو سہلانے لگی.

میں نے اس کے بلاوز کے بٹن کھول دیئے اور اپنے ہونٹ اس کی چوچیوں پر رکھ دیے. ثمینہ نے میرا چہرہ اوپر اٹھا کر اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیے. ہم دونوں کی زبان ایک دوسرے سے کھیل رہی تھی. دونوں ایک دوسرے کی زبان کو منہ میں لے کر چوس رہے تھے اور شبنم نے ثمینہ ساڑی کھولنی شروع کر دی اور اس پیٹیکوٹ کا ناڑا بھی کھول دیا. نیتا نے جھٹکے میں اس کا پیٹیکوٹ بھی کھینچ کر نیچے کر دیا. ابھی ثمینہ صرف اپنے سفید رنگ کے ہائی ہیل سینڈل پہنے میری بانہوں میں تھی.

"شبنم دیکھ، ثمینہ نے پیںٹی بھی نہیں پہنی ہے، لگتا ہے مہیش نے جاںگھیا پہننے کو بھی حرام ہے"، نیتا ہنستے ہوئے بولی.

"نہیں! مجھے لگتا ہے یہ سٹور منیجر کے لئے ہے، کہ کام جلدی ہو جائے "، شبنم نے بھی ہنستے ہوئے جواب دیا.

ہم دونوں کھڑے کھڑے ایک دوسرے کے بدن کو سہلا رہے تھے. "راج! کس انتظار کر رہے ہو، ثمینہ کو چودو "، شبنم بولی.

"راج! ثمینہ کو چودتے کیوں نہیں؟ "اتنے میں نیتا بھی بولی.

"ہاں راز! مجھے چودو نا اب رہا نہیں جاتا "، ثمینہ نے دھیرے سے کہا.

میں نے ثمینہ کو اپنی بانہوں میں اٹھایا اور بیڈ پر لٹا دیا. پھر اس کے اوپر لیٹ کر میں اسکے بوبس سے کھیلنے لگا اور آہستہ آہستہ انہیں بھیںچنے لگا. ثمینہ کی سسكريا تیز ہو رہی تھی. میں نے اس کے نپپلو کو اپنے دانتوں سے دبانے لگا. کبھی زور سے بھینچ لیتا تو وہ شیخی پڑتی. اس باهے میری پیٹھ کو سہلا رہی تھی اور مجھے بھینچ رہی تھی. میں تھوڑا سا نیچے کھسکا اور اسکی جاںگھوں کے درمیان آکر اس کی چوت کو چاٹنے لگا. اپنی زبان کو اس کی چوت میں ڈال دیتا اور زور زور سے چوستا.



جیسا کہ میں اور زور سے اس کی چوت کو چاٹ لیا تھا، ثمینہ پاگل ہو گیا، "اوہ راز! یہ کیا کر رہے ہیں، آج تک کسی نے ایسا ہی نہیں کیا، اے اللہ! مجھے بہت اچھا لگ رہا ہے، ہاں. سے لے لو ہاںآءآء "، وہ حوصلہ افزائی میں چل رہا تھا.

میں نے نتا کو سنا ہے، "دیکھو شبنم! راج سمیانا کا چوت چیٹ رہا ہے. اس نے میری توبہ کبھی نہیں چاٹی، کیا آپ کی چاٹی ہے؟ "

"نہیں! میری بھی نہیں چاٹی، لگ رہا ہے سامیہ کے بغیر بالوں کی بالکل چکنانی کا چمچ نے راج کو اچانک دیا "، شبنم بول.

"بال تو میں بھی صاف کرتا ہوں پر میرا چوتھا نہیں ہوسکتا ہے ... تھوڑا سے روے رہ ہی جاتے ہیں ... ہمیں فوری طور پر کچھ کرنا چاہیے"، نیتا نے جواب دیا.

"ہاں کچھ کریں، پہلے انھیں تو دیکھ لیں"، شبنم بول.

میں نے سامنا کی کुटوں کو موڑ کر اس کی چمٹی پر کر دیا جس سے اس کے چوتھے کا منہ اوپر اٹھ گیا اور اچھی طرح دکھائی دے لگا. اس کا چوتھا منہ بڑا ضرور تھا پر نیتا اور شبنم जितنا نہیں. میں اپنی جیبی جو جوہر سے اس کا چوتھا اندر اندر باہر کرنا لگا.

"ہہہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا ... "اتنا کہنا ہے کہ سامیہ دوسری بار گر گئی.

"اوہ راج اب اور نہ تڑپو، اب تک نہیں جاتا، جلدی سے اپنے لنڈ میری چوت میں ڈال دو"، پلیز! سامنا گڑگائڑنے لگی.

جیسے ہی میں نے اپنے لنڈ پر اس پر رکھ دیا تو وہ بولا، "راج! آہستہ آہستہ ڈالنا، مجھے تمہاری لمبی لنڈ سے ڈر لگتا ہے. "

نیتا اور شبنم کی طرف سے ہنس کر دیکھ کر میں نے ایک ہی جھٹکا میں اپنے پورا لنڈ اس کے چوتھے میں ڈال دیا. "آپ کا مطلب یہ ہے؟" میں نے کہا.

"میں نے کہا کہ میں مر گیا، تم بڑے بدہش ہو جب میں آہستہ سے ڈالنے کا کہا تو تو نے تو بہت زور سے کیوں ڈالا، درد ہو رہا ہے نہ!" انہوں نے کہا کہ تڑپتے ہوئے کہا.

"سوری ڈارلنگ! تم چودائی میں اتنی ایکسپیئرسڈڈ ہو تو میں سمجھا تم مزاق کر رہے ہو، کیا زیادہ درد ہو رہا ہے؟ "یہ کہہ کر میں اپنے لنڈ کو اندر باہر کرنے لگا.

"اوہ راج بہت مزا آ رہا ہے، اب اور نہ توڑپاو، جوہر-جوہر سے کرو، آاہہہہہہ .... راج آج مجھے پتہ چلتا ہے کہ حقیقی چدائی کیا ہوتا ہے. ہاں بادشاہ .... جوہر سے چڈے جاؤ، اوہہہہہ میرا پانی نکالنے والے ہے، ہاں ایسا ہی "، سمینا حوستہج میں شلا رہی تھی اور اپنے کلوہ بوچا بومل کر اپنے دھککوں کے ساتھ ساتھ رہا.

نیتا اور شبنم نے سچ کہا تھا، سمیانا کا چٹان واقعی میں کونسی تھی. ایسا لگ رہا تھا کہ میں اس کے گھاڑ ہی مار رہا ہوں. میں نے اسے زور دیا تھا کہ چود چل رہا تھا اور اب بھی میرا بھی پانی چھونے والا تھا. اچانک اپنی جسم تھوڑی تریرایا اور اس نے مجھے زور سے بھیچ لیا. "اؤوؤؤؤؤؤو، اے رب! میں نے اپنی چوہوت کو آگے بڑھایا ..."، کہنے لگے وہ ندہل ہو گیا. میں نے بھی دو تین دھککی لگ کر اپنے پانی کو اس میں ڈال دیا. ہم دونوں کی سانس تیز رفتار رہی تھی.

ہم دونوں تک کر لٹے ہوئے تھے کہ نیتا اور شبنم باہر جانے لگی. میں نے پوچھا، "کہاں جا رہے ہو؟"

"تھوڑا سا سامان سے لے کر بازار آ رہا ہے، تو تک آپ کو سامنا سے مزا لے رہے رہو"، اتنا کہہ کر نیتا اور شبنم چلا گیا.

"ہاں! یہ اچھی بات ہے، راج مجھے پھر سے چوڈو "، سمیانا نے کہا کہ ایک بار پھر مجھے اپنے اوپر ڈاسٹ لیا.

جب تک نیتا اور شبنم واپٹیون، ہم لوگ تک کر چوری ہو گئے تھے.

"آو چل کر کرو کچھ کھانے کھ لو .... پھر لوچ کے بعد کریں"، شبنم یہ کہہ کر کھانا لگ لگی. کھانے کے بعد کھانے کا کھانا چلا گیا اور ہم سب نے دو - دو پگ ریم کی پی لے.

"لیکن نیتا اور شبنم، یہ اچھی بات نہیں ہے کہ ہم دونوں تو نگی ہیں اور آپ دونوں دونوں کپڑے پہنے ہوئے ہیں. راج! آو ہم لوگ ان کے کپڑے اتاریں. "یہ کہہ کر سامی نیتا کو نگا کرنا اور میں شبنم کو. اب ہم سب مکمل نگی تھے. تینوں عورتوں نے صرف اپنے ہی اپنے ہییل ہیڈلل پہنے ہوئے تھے.

"سمیانا اب ہمیں ہمت کا صاف صاف کرنا سکھاو، ہم بازار سے این فرانسیسی کریم لے آئے ہیں"، نیتا نے کہا.

لاو سکھاتی ہوں، یہ کہہ دو کہ ان دونوں کے چوتھے پر اور گھاڑ کی کٹ میں کریم لگ لگ لگی. میں نے ان دونوں کی دیکھ بھال کی اور اپنے کھانے کو لے لیا.

"راج ہمارے بنی بال کی چٹنی اب کیسی لگ رہی ہے؟" شبنم نے پوچھا.

"بہت خوبصورت اور اچھا"، یہ کہتے ہیں کہ میں نیتا کی ٹانگوں کے بیچ آ گیا اور اس کے چوتھے کو چٹنا لگا. اب میں باری باری سے دونوں کہ چوت چٹ اور چس رہا تھا. تھوڑی دیر میں دونوں گرڈ گئے.

ہم لوگ چمداائی کرتے رہے تک شام. میں نہیں جانتا ہوں شراب کی ناش میں میں کب سو گیا اور کب آپ تینوں چرےل میں ہوں.

میں صبح میں تیار ہو اور میں نے اپنے کابینہ میں ڈوب گیا تھا، that suddenly I heard the laughter of someone، so I found the three in front of me.

"Good Morning Raj !!!" "تینوں نے ساتھ میں کہا.

"اتنا زور سے نہیں، کوئی سن لےگا، اس وقت مجھے ایک کپ کافی ضرورت ہے"، I said.

"میں لے جاتا ہوں!" یہ کہہ کر سمیانا اپنے سینڈل کی ہیل کٹختیتی ہوئی ہوا کو لایا گیا.

مجھے نیتا کچھ اپ سیٹ لگ رہا تھا. "کیا بات ہے نیتا، تم کچھ پریشان ہو؟" میں نے پوچھا.

"مجھے کچھ بات کرنا ہے"، نیتا نے کہا.

"مجھ سے کہو، کیا بات ہے؟" میں نے کہا.

"راج! اگر آج کے بعد جب میں تمہارا لوڑا چوسنا رہا ہوں تو سو نہیں جانا ورننا میں اس دن کے بعد ... "اس نے اپنا قصہ نسوا چھوڑ دیا.

"ہاں بولو نہ کہ آج کے بعد تم راج سے نہیں چڈواوگی"، سمینا نے ہنساتے ہوئے کہا.

"نہیں! میں یہ نہیں کہہ سکتا، میں راج کی لنڈ کے بغیر نہیں رہ سکتا. راج! بس اتنی بات یہ ہے کہ میں آپ کے لنڈ کو چوسنے کی عادت کرتا ہوں اور اس کا پانی پینے کی کوشش کر رہا تھا اور تم ... کیا کہنے ... ڈوبک تو ہم نے لوگوں کو بھی خوب کی تھی ... ہمیں بھی نشا چڑھا ہوا تھا تو نہیں پینی چاہتی ہو کہ بے شک ہو جاؤ، اگر ہم میں سے کوئی پی پی سو سو جاتا ہے تو کچھ فرق نہیں پڑتا تھا لیکن آپ کا لنڈ پر تین-تین خواتین ڈپینڈنٹ تھے "، نیتا نے کہا.

"اچھا اب یہ سب باتیں چھوڑ دو، اوی ایم سوری! میں آگے سے زیادہ مشروط نہیں ہوں گے، اب سب کام پ
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

Re: Tarakki ka safar-ترقی کا سفر

Post by rajaarkey »

ترقی کا سفر -3

تقریبا ایک ماہ بعد کی بات ہے. میں صبح آفس پہنچا تو دیکھا کہ آڈٹ ڈپارٹمنٹ میں ایک نئی لڑکی کام کر رہی ہے. واو! کتنی خوبصورت تھی وہ. وہ قریب 5 فٹ 4 انچ کی تھی پر اس وقت ہائ-ہیل کی سینڈل پہنے ہونے کی وجہ سے 5 فٹ آٹھ انچ کے قریب لگ رہی تھی. گال بھرے - بھرے اور آنکھیں بھی تیکھی تھی. اس نے ٹائیٹ سليولےس اوپر اور ٹائیٹ جینس پہن رکھی تھی. کپڑے ٹائیٹ ہونے کی وجہ سے اس کے بدن کا ایک ایک عضو جیسے چھلک رہا تھا. اسے دیکھتے ہی میرے لںڈ میں گرمی آگئی.

مجھے اس سے ملنا پڑے گا میں نے سوچا اور اس پر نظر رکھنے لگا.

ایک دن لنچ سے پہلے میں نے اسے اپنی سیٹ سے اٹھ کر جاتے ہوئے دیکھا تو میں نے اس کے پیچھے پیچھے پےسےج میں آ گیا. میں نے ہمت کر کے پوچھا، "لگتا ہے ... آپ یہاں نئی آئی ہیں، اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا؟"

"جی ہاں! میں یہاں پر نئی ہوں، ابھی ایک ہفتہ ہی ہوا ہے. "

"ہیلو! مجھے راج کہتے ہیں. " میں نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا دیا.

مجھ ہاتھ ملاتے ہوئے اس نے کہا، "مجھے رجنی کہتے ہیں. آپ سے مل کر اچھا لگا. "کچھ دیر بات کرنے کے بعد ہم اپنے کام میں لگ گئے.

اس دن کے بعد میں نے اکثر اس ٹکرانے کے بہانے ڈھونڈتا رہتا تھا. کبھی سیڑھیاں پر، کبھی سٹور روم میں. ہم لوگ اکثر بات کرنے لگے تھے. کافی کھل بھی گئے تھے. ہم انٹرنیٹ پر بھی چیٹنگ کرنے لگے تھے. رجنی میں بڑھتی ہوئی میری دلچسپی تینوں لےڈذ سے چھپی نہ رہ سکی.

"کیا تم لوگوں نے دیکھا .... کس طرح ہمارا راج اس نئی لڑکی کے پیچھے پڑا ہوا ہے؟" ثمینہ نے ایک دن دوپہر کے کھانے لیتے ہوئے کہا.

"راج! سنبھل کر رہنا، سننے میں آیا ہے کہ ایم ڈی کی بھتیجی ہے "، شبنم نے کہا.

"چھوڑو یار! مجھے اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے. تم لوگ صرف رائی کا پہاڑ بنا دیا جائے. میں تو صرف اس سے ہنسی مذاق کر لیتا ہوں اور کچھ نہیں. "میں نے ان سے جھوٹ کہا.

ایک دن انٹرنیٹ پر بات چیت کرتے ہوئے میں نے ہمت کر کے پوچھا، "رجنی! شام کو کافی پینے میرے ساتھ چلو گی؟ "

"ضرور چلوگي، کیوں نہیں؟" اس نے جواب دیا.

اس دن شام کو ہم لوگ قریبی رےستورا میں کافی پینے گئے. پھر بعد میں ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے پارک میں گھومتے رہے. وہ شام کافی سہانی گزری تھی.

دوسرے دن دوپہر کے کھانے پر نیتا نے شکایت کی، "کل شام کو کہاں تھے؟ میں اور شبنم کتنی دیر تک تمہارا انتظار کرتے رہے. "

میں رجنی کے چکر میں یہ بھول گیا تھا کہ نیتا اور شبنم آنے والی تھی. "ساری! لےڈذ، کل شام کو میں رجنی کو کافی پلانے لے گیا تھا "، میں نے کہا.

"کیا ہم دونوں کی قیمت پر اسے باہر لے جانا آپ کو اچھا لگا راج؟" نیتا شکایت کرتے ہوئے بولی.

"صبر سے کام لے نیتا، ہمیں پہلے كنپھرم کرنا چاہیئے تھا راج سے. راج کو حق ہے وہ اپنی عمر والوں کے ساتھ گھومے فرے "، شبنم اس سمجھاتے ہوئے بولی.

"جی ہاں! ہم نہیں چاہتے کہ رجنی کی کںواری چوت چودنے کا موقع راج کے ہاتھ سے جائے، ویسے راز! آج کل کی لڑکیوں کی کوئی ضمانت نہیں کہ وہ کنواری ہو. "ثمینہ فساد کرتے ہوئے بولی.

"دوبارہ کب اس کے ساتھ باہر جا رہو ہو؟" نیتا نے پوچھا.

"کل شام کو"، میں نے جواب دیا.

"اوہ واپس ہم لوگوں کی قربانی پر نہیں"، نیتا ناراضگی سے بولی.

"تم لوگ چاہے تو آج کی رات آ سکتی ہو"، میں نے تجویز پیش کی. فیصلہ ہونے کے بعد ہم لوگ کام پر واپس آ گئے.

میں اور رجنی ابھی برابر ملنے لگے. تصویر سے، ساتھ کھانا کھاتے، پارک میں گھومتے. ایک مہینہ اسی طرح گزر گیا. تینوں لےڈذ چھیڑ سے باز نہیں آتی تھی، "رجنی کو تم اب تک چود چکے ہو گے، سچ بتاو اس کی چوت کیسی ہے، بہت ٹائیٹ تھی کیا؟"

"ایسا کچھ نہیں ہوا ہے اور مجھے اٹرسٹ بھی نہیں ہے ... کتنی بار تم سے بولوں؟" میں نے غصہ کرتے ہوئے کہا.

"ٹھیک ہے کبھی ہماری ضرورت پڑے تو بتانا"، کہہ کر تینوں لےڈذ اپنی اپنی سیٹ پر چلی گئی.

ایک دن شام کو میں اور رجنی تصویر دیکھنے جانے والے تھے. جب سنیما ہال میں داخل ہونے جا رہے تھے تو مجھے یاد آیا کہ میں ٹکٹ تو گھر میں ہی بھول آیا ہوں. "تم یہیں رکو، ٹکٹ مل رہی ہے ... میں دوسری دو ٹکٹ لے آتا ہوں"، میں نے رجنی سے کہا.

"اور وہ دو ٹکٹ ویسٹ جانے دیں؟ نہیں! اب وقت ہے ... چلو گھر سے لے آتے ہیں "، اتنا کہہ کر وہ میرے ساتھ موٹر-رینٹل پر بیٹھ گئی.

ہم لوگ موٹر رینٹل پر گھر جا رہے تھے کہ زوردار بارش شروع ہو گئی. میرے فلیٹ تک پہنچنے ہوئے ہم لوگ کافی بھیگ چکے تھے. رجنی سر سے نیچے تک بھیگ چکی تھی. اس کا اوپر بھیگا ہونے سے اس کے جسم سے ایک دم چپٹ گیا تھا اور اس کے نپل صاف دکھائی دے رہے تھے. اس نے برا نہیں پہن رکھی تھی. اس کے جینس بھی چپکی ہوئی تھی اور اس کے كلهو گولیاں مجھے منشیات بنا رہی تھی. میں اپنے لںڈ کو کھڑا ہونے سے نہیں روک پا رہا تھا.

"راج مجھے بہت سردی لگ رہی ہے"، رجنی نے ٹھٹھرتے ہوئے کہا، "جلدی سے مجھے کچھ پہننے کو دو، اور تم بھی کپڑے تبدیل لو نہیں تو تمہیں بھی سردی لگ جائے گی. "

حالات کو تبدیل دیکھ میں چونک اٹھا اور كپبورڈ میں اس کے لئے کپڑے تلاش کرنے لگا، "ساری رجنی تمہارے پہننے کے قابل میرے پاس کچھ نہیں ہے. "

"کیا بات کرتے ہو؟ تمہارے پاس پتلون سوٹ نہیں ہے کیا؟ "رجنی نے پوچھا.

"ہاں ہے! پر وہ بہت بڑا ہوگا تم پر. "

"راج! جلدی کرو، شرٹ مجھے دو اور پتلون آپ پہن لو، مجھے بہت سردی لگ رہی ہے. "رجنی نے کانپتے ہوئے کہا.

میں نے اسے شرٹ دی اور وہ اسے لے کر باتھ روم میں تبدیل چلی گئی. تھوڑی دیر میں وہ دروازے سے جھاكتي ہوئی بولی، "راج یہ تو بہت چھوٹا اس میری چو ... میرا مطلب ہی کہ پورا جسم نہیں ڈھک پائے گا. "

میں نے اس کی طرف دیکھا تو میرے بدن میں آگ لگ گئی. اسکے ممے صاف جھلک رہے تھے. میرا لںڈ تن کر کھڑا ہو رہا تھا. میں نے اسے درمیان میں ہی ٹوک کر پوچھا، "کیا تم نے جاںگھیا نہیں پہنی ہے کیا؟"

"ارے پہنی تھی بابا! پر وہ بھی تو بھیگ گئی تھی، میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ کیا میں تمہارا bathrobe کی پہن لوں؟ "اس نے کہا.

اس کے طور پر میں اتنا کھو گیا تھا کہ یہ بھی بھول گیا کہ میرے پاس bathrobe کی بھی ہے. "ہاں لے لو"، میں نے کہا.

تھوڑی دیر بعد رجنی میرے سفید bathrobe کی میں لپٹی ہوئی باتھ روم سے باہر آئی. سفید bathrobe کی اس کے جسم سے بالکل چسپاں ہوا تھا. اس کے جسم کی ایک ایک گولايي صاف نظر آ رہی تھی. میں اپنے لںڈ کو کھڑا ہونے سے نہیں روک پا رہا تھا. اپنی حالت کو چھپانے کے لئے میں نے مڑ کر رجنی سے پوچھا، "رجنی کافی پینا پسند کرو گی یا کولڈ ڈرنک؟"

"راج! اگر برانڈی مل جائے تو زیادہ اچھا رہے گا ... " رجنی نے کہا.

"برانڈی تو نہیں ہے پر ہاں رم ہے میرے پاس"، کہہ کر میں نے کچن میں جا کر دو پیگ رم بنا لایا اور اس کے ساتھ سوفے پر بیٹھ گیا. میرے دماغ میں ایک ہی خیال آ رہا تھا - رجنی کو ننگے بدن دیکھنے - اور یہ سوچ میرے لںڈ کو اور مضبوط کر رہی تھی.

رجنی نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھ کر پوچھا، "راج تم اپنے بارے میں بتا دو. "میں نے رجنی کو اپنے خاندان کے بارے میں بتا دیا. میرے بھائی میں قانون اور دونوں بہنوں کے بارے میں. "اب تم اپنے بارے میں بتا دو رجنی. "

"تمہیں تو معلوم ہے یہ کمپنی میرے پاپا نے شروع کی تھی. ماں کام نہیں سنبھال پائی تو اپنے دور کے رشتہ دار مسٹر رجنیش کو بلا لیا. رجنیش اںکل نے آپ کے دماغ اور محنت سے کمپنی کو کہاں سے مل پہنچا دیا. "

"ہمارا گھر کافی بڑا ہے، اس لئے کچھ سالوں کے بعد ممی نے رجنیش انکل اور ان کے خاندان کو ہمارے ساتھ ہی رہنے کو بلا لیا. رجنیش انکل اور ان کی بیوی اور دونوں بیٹیاں اب ہمارے ساتھ ہی رہتے ہیں. ان بیٹیوں سے میری دوستی بھی اچھی ہے. "

رجنی کی باتوں سے لگا کہ اسے اپنے انکل کی چدائی کی کہانیاں نہیں معلوم ہیں. اس لئے میں نے بھی بتانا مناسب نہیں سمجھا.

ہم دونوں کافی دیر تک بات کر رہے تھے. اچانک وہ میری آنکھوں میں دیکھنے لگی اور میں بھی اس کی آنکھوں کو دیکھ رہا تھا جیسے وہ مجھ سے کچھ کہنا چاہتی ہو.

اس نے اپنے ہونٹوں پر زبان پھراتے ہوئے اپنا چہرہ میری طرف بڑھا. میں نے بھی اس کی اور بمباری اور اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر رکھ دیے. اس نے میرے چہرے کو کس کر پکڑتے ہوئے اپنے ہونٹوں کا دباؤ میرے ہونٹوں پر کر دیا اور چوسنے لگی. ہم دونوں کے منہ کھلے اور دونوں کی زبان آپس میں کھیلنے لگی. ہم دونوں کی سانسیں اکھڑ رہی تھی.

"اوہ راز! "وہ سسکی. "اوہ رجنی! " میں نے بھی سسكا.

میرا لںڈ مجھ سے کہہ رہا تھا کہ میں اس کی کنواری چوت اب چود دوں اور دماغ کہہ رہا تھا کہ نہیں! کمپنی کے ایم ڈی کی بھتیجی ہے، کہیں کچھ غلط ہو گیا تو سب ہلاک ہو جائے گا. میں اسی مخمصے میں الجھا ہوا سوچ رہا تھا.

"راج مجھ سے ایک بار کس کرو نا"، وہ بولی.

میں نے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر رکھ دیے اور اس کے ہونٹوں کو چوسنے لگا. اب ہم لوگ آہستہ آہستہ کھسکتے ہوئے سوفے پر سے زمین پہ لیٹ گئے تھے. میں اس کے اوپر ادھ-لیٹا ہوا تھا اور آپ کے ہاتھ bathrobe کی میں ڈال کر اسکے ممے سہلا رہا تھا اور زور سے بھینچ رہا تھا.

"اوہ راز! کتنا اچھا لگ رہا ہے! " وہ متوالاپن میں بولی.

میرا لںڈ بھی اب خیمے کی طرح میرے پایجامے میں کھڑا تھا. اب مجھے پرواہ نہیں تھی کہ وہ دیکھ لے گی. میں نے اس کا bathrobe کی کھول دیا اور اسکا نںگا بدن میری آنکھوں کے سامنے تھے.

"اوہ رجنی !! تم کتنی خوبصورت ہو. تمہارا بدن کتنا پیارا ہے "، یہ کہہ کر میں نے اس کے ممے چوسنے لگا اور بیچ بیچ میں اس کے نپل کو دانتوں سے کاٹ رہا تھا.

اس کے منہ سے سسكري نکل رہی تھی، "اوههههههه ااههههه راج یہ کیا کر ڈالا آپ نے. بہت اچھا لگ رہا ہے ... جی ہاں شدہ جاوووو. "

میں نے اس چومتے ہوئے نیچے کی طرف بڑھ رہا تھا. ان کی پیاری چوت بہت ہی اچھی لگ رہی تھی. اس کی چوت بالکل صاف تھی. میں نے اس کی چوت کو چاٹنے لگا. میں نے زور لگایا تو وہ اور زور سے سسکنے لگی، "اوههههههههههه ااااهههههه راجججججج !!!!! "

میں نے اس کی ٹانگوں کو تھوڑا پھیلا کر اس کی کنواری چوت کے چھید کو پہلی بار دیکھا. بہت چھوٹا ہے، میں نے سوچا.

جیسے ہی میں اپنی جیبھ اسکی چوت کے چھید پر رگڑنے لگا، اس نے میرے سر کو زور سے اپنی چوت پر دبا دیا. میں اپنی زبان سے اس کی چوت کی چدائی کرنے لگا. رجنی نے زور سے سسكري بھری اور اس کی چوت نے پانی چھوڑ دیا.

رجنی نے میرے بال پکڑ کر مجھے اس کے اوپر کر لیا اور بولی، "راج مجھے چودو، آج میری کنواری چوت کو چود دو، مجھے اپنا بنا لو. "

میںنے اپنا لںڈ اسکی چوت کے منہ پر رکھ کر پوچھا، "رجنی آپ واكي چدوانا چاہتی ہو؟"

"جی ہاں !!! اب دیر مت کرو اور اپنا لںڈ میری چوت میں ڈال دو، پھاڑ دو میری چوت کو "، وہ حوصلہ افزائی میں چللايي.

میں اپنے لںڈ کو آہستہ آہستہ اس کی چوت میں ڈالنے لگا. اس کی چوت بہت ہی ٹائٹ تھی. پھر تھوڑا سا کھینچ کر ایک زور کا دھکا مارا اور میرا لںڈ اسکی کںواری جھلی کو پھاڑتا ہوا اسکی چوت میں جڑ تک سما گیا.

"اوہ! بہت درد ہو رہا ہے راز! "وہ درد سے چللا اٹھی اور اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے. اس کی آنکھوں کے آنسو پوچھتے ہوئے میں نے کہا، "ڈارلنگ! اب فکر نہ کرو جو درد ہونا تھا وہ ہو گیا ... اب صرف مزہ آئے گی "، اتنا کہہ کر میں نے اسے چودنے لگا. میرا لںڈ اسکی چوت کے اندر باہر ہو رہا تھا.

قریب دس منٹ کی چدائی کے بعد اسے بھی مزا آنے لگا. وہ بھی اپنی کمر اچھال کر میرے دھکے کا ساتھ دینے لگی. اس سسكريا بڑھ رہی تھی.

"ہاں راز! زور زور سے کرو، ایسے ہی کرتے جاؤ، بہت اچھا لگ رہا ہے، پلیز رکنا نہیں ... ااااههههه اور زور سے، لگتا ہے میرا چھوٹنے والا ہے. "

مجھے ابھی اپنے لںڈ میں کشیدگی لگ رہا تھا. وہ کسی پریشانی میں نہ پڑ جائے، اس لئے میں اپنے لںڈ کو اس کی چوت سے نکالنے جا رہا تھا کہ وہ بولی، "کیا کر رہے ہو؟ نکالو مت، بس مجھے چودتے کریں. "

"رجنی آپ پرےگنےٹ ہو سکتی ہو، مجھے نکال لینے دو"، میں نے جواب دیا.

"ہمت نہ کرنا نکالنے کی، بس چودتے کریں، اور اپنا سارا پانی میری چوت میں ڈال دو. آج اس پیاسی چوت کی سالي پیاس بجھا دو. "یہ کہہ کر وہ اچھل اچھل کر چدوانے لگی. میں نے بھی اپنی سپیڈ بڑھا دی.

اس کا جسم كپكپايا، "اوہ راج !!!! هاااااا ... چودو لگتا ہے میرا چھوٹنے والا ہے "، وہ زور سے چللايي اور ویسے ہی میں نے اپنا ویرے اسکی چوت میں چھوڑ دیا.

ہم دونوں کافی تھک چکے تھے. جب میرا مرجھايا لںڈ اسکی چوت سے باہر نکل آیا تو میں نے اس کی بغل میں لیٹ کر سگریٹ جلا لی.

"راج بہت مزہ آیا، آج میں لڑکی سے عورت بن گئی"، رجنی نے کہا.

"ہاں رجنی! کافی لطف آیا "، میں نے جواب دیا.




(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

Re: Tarakki ka safar-ترقی کا سفر

Post by rajaarkey »

ترقی کا سفر -4


میں نے اس کے ممے سہلا رہا تھا، اور دیکھنا چاہتا تھا کہ اب اس کی چوت کیسی دکھائی دے رہی ہے. میں نے اس کی جاگھے اوپر اٹھايي تو دیکھا کہ اس کی چوت تھوڑی چوڑی ہو گئی تھی. اس میں سے کم اور خون دونوں ٹپک رہے تھے. میرا bathrobe کی بھی خون اور پانی سے گیلا کرنا تھا.

میں نے اس کے ممے اور چوت دونوں سہلا رہا تھا جس سے میرے لںڈ میں پھر گرمی آ گئی تھی.

جیسے ہی اس کا ہاتھ میرے کھڑے کاک پر پڑا وہ چهك اٹھی، "راج یہ تو پھر تن کر کھڑا ہو گیا ہے، اسے دوبارہ میری چوت میں ڈال دو. "

"ہاں ملکہ! میں نے بھی مرا ذرا جا رہا ہوں، تمہاری چوت ہے ہی اتنی پیاری "، یہ کہہ کر میں نے اپنا لںڈ اسکی چوت میں ڈال دیا اور اسے کس کر چودنے لگا. تھوڑی دیر میں ہی ہم دونوں كھلاس ہوگئے.

اس دن رات تک ہم لوگوں نے چار بار چدائی کہ اور بہت تھکا ہوا تھے. قریب نو بجے وہ بولی، "راج اب مجھے جانا چاہیے، ماں گھر پر انتظار کر رہی ہوگی. "

"ابھی تو صرف نو بجے ہیں، تھوڑی دیر رک جاؤ .... پھر میں آپ کو گھر چھوڑ دوں گا"، میں نے اسے روکنا چاہا.

"نہیں راز! میں نے ماں سے کہا تھا کہ میں سہیلی کے ساتھ سنیما دیکھنے جا رہی ہوں اور ساڑھے نو تک واپس آ جاؤں گی. اگر ٹائم سے گھر نہیں پہنچی تو ممی کو مجھ یقین نہیں رہے گا "، یہ کہہ کر وہ کپڑے پہن کے اپنے گھر چلی گئی.

اگلے دن میں نے آفس پہنچا تو دیکھا رجنی کا ای میل آیا، "راج ڈارلنگ! کل کہ شام بہت اچھی تھی، مجھے بہت مزہ آیا، کیوں نہ ہم پھر سے کریں. آج شام چھ بجے کیسا رہے گا؟ ي لو یو، رجنی. "

میں نے اسے جواب دیا، "جی ہاں مجھے بھی اچھا لگا. میں نے بھی آج شام چھ بجے تمہارا انتظار کروں گا. "

دوپہر کے کھانے کے وقت شبنم بولی، "آخر ہمارے راج نے رجنی کی کںواری چوت پھاڑ ہی دی. "

"یہ آپ کیسے کہہ سکتی ہو؟" نیتا نے پوچھا.

"آج صبح میں جب آفس میں آئی تو جیسے سب کہتے ہیں، میں نے بھی رجنی سے کہا، گڈ مورنںگ رجنی، کیسی ہو، میں نے دیکھا اس کے چہرے پر روز سے زیادہ چمک تھی. اس نے کہا، گڈ مورنںگ شبنم. اور مجھے بانہوں میں بھر کر بولی اوہ شبنم آج میں بہت خوش ہوں. اس متوالاپن اور استرتا دیکھ کر مجھے لگا کہ وہ چدائی کر چکی ہے. "

"کیا صرف اس کے اس رویے سے آپ کو کس طرح اندازہ لگا سکتی ہو کہ وہ کنواری نہیں رہی؟" ثمینہ نے کہا.

"ایک اور بات بھی ہے جو مجھے سوچنے پر مجبور کر گئی، آج راج صبح جب آفس میں آیا تو اس کے چہرے پر خوشی کی جھلک تھی اور ہونٹوں سے نغمات گنگنا رہا تھا"، شبنم نے کہا.

"کیا یہ ٹھیک کہہ رہی ہے راج؟" نیتا اور ثمینہ نے پوچھا.

"جی ہاں میری جانو! یہ ٹھیک کہہ رہی ہے، اس کی چوت اتنی ٹائیٹ تھی کہ مجھے اب بھی میرے لںڈ پر درد ہو رہا ہے "، میں نے خوشی کے مارے جواب دیا.

"دیکھا! میرا شک ٹھیک نکلا نا! پھرےڈس ابھی ہمیں راج کے لطف میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے، اس لئے آج سے ہم اس کے گھر نہیں جائیں گے "، شبنم نے کہا.

"تو کیا ہم راج کے لںڈ کا مزہ نہیں لے سکیں گے؟" نیتا نے کہا.

"کیوں نہیں لے سکیں گے؟ سٹور روم زندہ باد! "ثمینہ نے ہنستے ہوئے سٹور روم کی چابی دکھائی.

اگلے دن میں نے کچھ کنڈوم خرید لیے جس کوئی خطرہ نہ ہو. مجھے ہمیشہ ڈر لگا رہتا تھا کہ کہیں رجنی پرےگنےٹ نہ ہو جائے. ہم لوگ برابر ملتے تھے اور جم کر چدائی کرتے تھے.

ایک دن رجنی بولی، "راج یہ کنڈوم پہننا ضروری ہے کیا؟ اس ربڑ کے ساتھ مذاق نہیں آتا. "

"تو تم برت کنٹرول پلس لینا شروع کر دو"، میں نے کہا.

"میں کہاں سے لاوگي، اور مجھے کون لکھ کر دے گا، کہیں ماں کو پتہ چل گیا تو مجھے جان سے ہی مار ڈالے گی"، اس نے جواب دیا.

دوسرے دن آفس میں میں نے ثمینہ سے کہا، "ثمینہ! تمہیں میرا ایک کام کرنا ہوگا، مجھے برتھ کنٹرول کی گولیاں چاہیے رجنی کیلئے. "

"تم کنڈوم کیوں نہیں دیجیے کرتے؟" ثمینہ نے پوچھا.

"کنڈوم دیجیے کرتا ہوں لیکن رجنی کو اسمے مزہ نہیں آتا"، میں نے کہا.

"ٹھیک ہے میں لا دوں گی"، کہہ کر ثمینہ آپ کم میں لگ گئی.

اگلے دن ثمینہ نے مجھے پیکٹ دیا اور کہا، "جاؤ ایش کرو. "

اب ہم لوگوں کے دن آرام سے کٹ رہے تھے. دن میں آفس میں تینوں کو چودتا تھا اور گھر میں رجنی کو. ذہن میں آتا تھا کہ میں رجنی سے شادی کر لوں، اس لئے نہیں کہ میں اس سے محبت کرتا تھا مگر اس لئے کہ میں نے کمپنی کے ایم ڈی کا داماد بن جاتا، اور کیا پتہ مستقبل میں کمپنی کے ایم ڈی.

ایک دن رجنی آپ آگے کی تعلیم مکمل کرنے کے لیے کام چھوڑ کر چلی گئی. میں نے بھی بور ہو رہا تھا تو سوچا اپنے گھر ہو آؤں. کافی دن ہو گئے تھے سب سے ملے.

آفس میں چھٹی کی اےپليكےشن دے کر میں اپنے گھر پہنچا. سب سے مل کر بہت مزہ آیا، خاص طور پر آپ کی دونوں بہنیں، انجو اور منجو سے.

ایک دن والد صاحب نے کہا، "راج نے تمہاری شادی درست کر دی ہے، آج سے ٹھیک پانچ دن بعد آپ کی شادی میرے دوست کی بیٹی پريتي سے ہو جائے گی. "

میں چلا کر کہنا چاہتا تھا کہ "نہیں والد صاحب! میں پريتي سے شادی نہیں کرنا چاہتا، مجھے رجنی سے شادی کرنی ہے اور کمپنی کا ایم ڈی بننا ہے. " پر ہمت نہیں ہوئی، صرف اتنا کہہ پایا، "آپ جیسا بولیں والد. "

آج میری سہاگرات تھی. میں اپنے دوستوں کے درمیان بیٹھا تھا اور سب مجھے سمجھا رہے تھے کہ سہاگرات کو کیا کرنا چاہیے، سیکس کس طرح کیا جاتا ہے. انہیں کیا معلوم کہ میں اس کھیل میں بہت بوڑھا ہو چکا ہوں. رات کافی ہو چکی تھی. اپنے دوستوں سے رخصت لے میں اپنے کمرے کی اور بڑھ گیا.

کمرے میں گھستے ہی دیکھا کہ کمرہ کافی سزا ہوا تھا. چاروں طرف پھول ہی پھول تھے. بستر بھی سہاگ سیز کی طرح سزا ہوا تھا. بیڈ پے میری دلہن یعنی پريتي، سرخ رنگ کا جوڑا پہنے، گھونگھٹ نکالے ہوئے بیٹھی تھی. کمرے میں پرپھيوم کی مہک پھیلی ہوئی تھی. میرے قدموں کی آواز سن کر اس نے اپنا سر اٹھایا.

میں نے اس کے پاس بیڈ پر بیٹھتے ہوئے کہا، "پريتي یہ تم نے گھونگھٹ کیوں نکال رکھا ہے؟ ماں کہتی تھی کہ تم بہت خوبصورت ہو، اپنا گھونگھٹ ہٹا کر مجھے بھی تمہارے طور کے فلسفہ کرنے دو. " اس نے نا میں گردن ہلاتے ہوئے جواب دیا.

اگر تم نہیں هٹاوگي تو یہ کم مجھے اپنے ہاتھوں سے کرنا پڑے گا. یہ کہہ کر میں نے اپنے ہاتھوں سے اس کا چہرہ اوپر اٹھایا اور اس کا گھونگھٹ ہٹا دیا. گھونگھٹ ہٹاتے ہی ایسے لگا کہ کمرے میں چاند نکل آیا ہو. پريتي صرف کافی نہیں بلکہ بہت خوبصورت تھی. گورا رنگ، لمبے بال. اس سیاہ سیاہ آنکھیں اتنی تیکھی اور پیاری تھی کہ میں اس کی خوبصورتی میں کھو گیا. رجنی، پريتي کے آگے کچھ بھی نہیں تھی. اس نے اپنی آنکھیں بند کر رکھی تھیں، چہرے پہ شرم تھی. میں نے اس کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے کہا، "پريتي! آپ دنیا کی سب سے خوبصورت لڑکی ہو، اپنی آنکھیں کھولو اور مجھے اس کی گہرائیوں میں ڈوب جانے دو. "

اس نے اپنی متوالاپن سے بھری آنکھیں آہستہ آہستہ کھولی، اور میں نے اپنے تپتے ہوئے ہونٹ اس لالی سے بھرے ہونٹوں پر رکھ دیے. اس کے جسم میں کوئی حرکت نہیں تھی اس کے سوا کہ اس سانسیں تیز ہو رہی تھی. پريتي نے کافی جوےلری پہن رکھی تھی. میں نے ایک ایک کر کے اس کے زیور اتارنے لگا.

"آؤ پريتي! میرے پاس لیٹ "، کہہ کر میں نے اسے اپنے سوا لٹا دیا. اسے اپنی بانہوں میں بھرتے ہوئے ہم لوگ ایسے ہی کتنی دیر تک لیٹے رہے. تھوڑی دیر بعد میں نے اپنا ایک ہاتھ اس کے سینے پر رکھ کر اس کے ممے دبانے لگا.

"یہ کیا کر رہے ہو؟" اس نے آہستہ سے کہا.

"کچھ نہیں! تمہارے بدن کو پرکھ رہا ہوں "، میں نے جواب دیا.

جب میں نے اس کے بلاوز کے بٹن کھولنے شروع کیے تو اس نے میرا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا، "پلیز مت کرو نا. "

"مجھے کرنے دو نا، آج ہماری سہاگرات ہے اور سہاگرات کا مطلب ہوتا ہے دو جسم اور اتما کا ملن، اور میں نہیں چاہتا کہ ہمارے ملن کے درمیان یہ کپڑے آئیں"، اور میں اس کے کپڑے اتارنے لگا.

"اچھا لائٹ بند کر دو ... نہیں تو میں شرم سے مر جاؤں گی. "انہوں نے اپنا چہرہ دونوں ہاتھوں میں چھپاتے ہوئے کہا.

"اگر لائٹ بند کر دوں گا تو تمہارے گورے اور پیارے بدن کو کس طرح دیکھ سكگا"، میں نے مسکراتے ہوئے کہا.

اب میں آہستہ آہستہ اس کے کپڑے اتارنے لگا. اسکا نںگا بدن دیکھ کر مجھ سے رہا نہیں گیا. میں نے اسے بانہوں میں بھرتے ہوئے کہا، "پريتي! تمہارا بدن تو میری تخیل سے بھی زیادہ خوبصورت ہے. "یہ سن کر اس نے اپنے آنکھوں اور کس کر بند کر لی.

میں نے اس کی دونوں چھاتیوں کو سہلا رہا تھا اور اس کے نپل چوس رہا تھا. جب کبھی میں اس کے نپل کو دانتوں میں بھینچ لیتا تو اس کے منہ سے سسكري چھوٹ پڑتی تھی.

میں نے اس کی چوت کا سوراخ دیکھنا چاہتا تھا کہ کیا وہ رجنی کے سوراخ جیسا ہی تھا یا اس چھوٹا تھا. میں آہستہ آہستہ نیچے کی طرف بڑھنے لگا اور اس نابھي کو چومتے ہوئے اس کی چوت کے پاس آ گیا. اس کی چوت باركي سے کٹے ہوئے بالوں سے ڈھکی پڑی تھی.

میں نے اس کی چوت کو دھیرے سے پھیلا کر اپنی جيب اس پر رکھ دی اور چاٹنے لگا.

"پلیز! یہ مت کرو "، اس نے سسکتے ہوئے کہا.

اس کی چوت کو چوستے اور چاٹتے ہوئے میں نے اسکی جاںگھوں کو تھوڑا اوپر اٹھایا اور اس کی چوت کے سوراخ کو دیکھا. پريتي کی چوت کا سوراخ رجنی کی چوت کے چھید جیسا ہی تھا.

"وہاں مت دیکھو مجھے بہت شرم آ رہی ہے"، انہوں نے کہا.

"اسمے شرمانے کی کیا بات ہے؟ ہماری شادی ہو چکی ہے، اور ہم دونوں کو ایک دوسرے کے جسم کو دیکھنے اور کھیلنے کا حق ہے. آپ بھی میرا لںڈ دیکھ سکتی ہو. " اس نے شرمتے ہوئے میرے لںڈ کی طرف دیکھا جو خیمے کی طرح میرے پایجامے میں تن کر کھڑا تھا.

میں کھڑا ہوا اور اپنے کپڑے اتار کر اس پر لیٹ گیا. پريتي نے اپنی دونوں ٹانگیں آپس میں جوڑ رکھی تھیں.

"ڈارلنگ! اپنی ٹانگیں سپریڈ اؤر میرے لںڈ کے لئے جگہ بنائیں! "

اس نے کچھ جواب نہیں دیا اور اپنی ٹانگیں اور جکڑ لی. جب میرے دوبارہ کہنے پر بھی وہ نہیں مانی تو میں اپنے لںڈ کو اس کی چوت پر رگڑنے لگا.

اپنی چوت پر میرے لںڈ کی گرمی سے اس کا بدن ہلنے لگا اور میں نے اپنے گھٹنوں سے اس جاگھے پھیلا دی.

اسکی کںواری چوت کو چودنے کے خیال سے ہی میں حوصلہ افزائی میں بھرا ہوا تھا، مگر میں رجنی کی چوت کی طرح ایک ہی جھٹکے میں اپنا لںڈ اسکی چوت میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا. بلکہ اس کی چوت کے منہ پر اپنا لںڈ میںنے دھیرے سے ڈالا جس سے پورا مزا آ سکے.

پريتي کا بدن گھبڑاهٹ میں كپكپا گیا جب اسے لگا کہ میرا لںڈ اسکی چوت میں چپکے والا ہے. اسے اپنی بانہوں میں بھرتے ہوئے ایک آہستہ سے دھکا لگایا جسے میرے لںڈ کا سپاڑا اسکی چوت میں جا گھسا. اسکی چوت کی کںواری جھلی میرے لںڈ کا راستہ روکے ہوئے تھی.

"ڈارلنگ تھوڑا درد ہوگا، برداشت کر لینا"، کہہ کر میں نے اپنے لںڈ کو تھوڑا سا دبایا. اس نے اپنی آنکھیں بند کر رکھی تھی اور اپنے ہونٹ دانتوں میں بھینچ رکھے تھے جیسے درد برداشت کرنے کی کوشش کر رہی ہو.

میرا لںڈ اسکی جھلی پر ٹھوکر مار رہا تھا، اس کے منہ سے "اوووووووو اااااااااا" کی آوازیں نکل رہی تھی. اب میں نے تھوڑا سا زور سے اندر گھسیڑا اور میرا لںڈ اسکی جھلی کو پھاڑتا ہوا اسکی چوت میں جڑ تک سما گیا، اس کے منہ سے زور کی چیںکھ نکلی، "اووو يييي ماں !!! میں مر گئی! "

میں رک گیا اور دیکھا کہ درد کے مارے اس کی آنکھوں سے آنسو نکل پڑے تھے. میں نے اس کے آنسو پوچھتے ہوئے کہا، "ڈارلنگ جو درد ہونا تھا وہ ہو گیا اب تمہیں کبھی درد نہیں ہوگا"، اور میں اپنے لںڈ کو دھیرے دھیرے اندر باہر کرنے لگا.

اس کی چوت کافی کسی ہوئی تھی، اور جب میرا لںڈ اسکی چوت کی دیواروں سے رگڑتے ہوئے اندر تک جاتا تو اس کے منہ سے ہلکی ہلکی درد بھری چیںکھ نکل جاتی. تھوڑی دیر میں اس کی چوت بھی گیلی ہونے لگی جس سے مجھے چودنے میں آسانی ہو رہی تھی. اب میں قدرے تیز اسے چود رہا تھا.

تھوڑی دیر میں اس کی چيكھے سسكريو میں بدل گئی. اب اسے بھی مزا آ رہا تھا. اس کی بھی جاگھے میری جاںگھوں کے ساتھ تھاپ سے تھاپ ملا رہی تھی.

ایک تو میں نے تین ہفتوں سے کسی کو چودا نہیں تھا، اوپر سے اس کی کسی چوت میرے لںڈ کے پانی میں ابال لا رہی تھی. مجھے اپنے آپ کو روکنا مشکل ہو رہا تھا.

اس حوصلہ افزائی میں نے اسے زور سے اپنی بانہوں میں بھینچ لیا اور اس کے ہونٹوں کو چوسنے لگا. وہ بھی جواب دیتے ہوئے میرے ہونٹوں کو چوسنے لگی اور اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی. میں نے اپنی چودنے کی رفتار بڑھا دی.

"اوههههه ڈارلنگ !!! میرا چھوٹ رہا ہے، اب میں نہیں روک سکتا "، یہ کہہ کر میں نے اپنا سارا ویرے اس پھٹی ہوئی چوت میں اگل دیا. جیسے ہی میرا پانی اس کی چوت میں گرا، وہ بھی زور سے "ااهههههه" کرتی ہوئی بستر پر نڈھال پڑ گئی. اسکی چوت بھی پانی چھوڑ چکی تھی.

ہم دونوں کا جسم پسینے سے بھیگی تھا. دونوں ایک دوسرے کو بانہوں میں بھرے ایک دوسرے کی آنکھوں میں اس ملن سے لطف لے رہے تھے. اتنے میں ہی میرا مرجھايا لںڈ اسکی چوت سے باہر نکل پڑا.

اس رات میں نے اسے چار بار چودا. ہر چدائی کے بعد اسے بھی مزا آنے لگا. اب وہ بھی میرے دھکوں کا جواب اپنی ٹانگیں اچھال کر دینے لگی. انماد میں میرے ہونٹوں کو دانتوں سے بھینچ لیتی. میرے دونوں كلهو پر ہاتھ رکھ کر میرے لںڈ کو اپنی چوت کے اور اندر لینے کی کوشش کرتی. اس کے منہ سے لطف اندوز کرنے کی سسكريا نکلتی تھی. کافی تھک کر ہم دونوں سو گئے.

اگلے دن میں سو کر اٹھا تو دیکھا پريتي وہاں پر نہیں تھی اور نہ ہی اس کے کپڑے. اب بھی مجھے لگ رہا تھا کہ رات میں نے کوئی خواب دیکھا تھا، جس نے پريتي کی چدائی کی تھی، لیکن بستر پر خون اور منی کے داغ اس بات کو کہہ رہے تھے کہ وہ خواب نہیں تھا.

"گڈ مورنںگ! "کہتے ہوئے پريتي ہاتھ میں چائے کا کپ کیلئے کمرے میں داخل ہوئی.

"اتنی صبح مل گئی تھی؟" میں نے پوچھا.

"صبح؟ راج دس بج رہے ہیں اور میں تمہارے لئے چائے بنانے گئی تھی "اس نے چائے کے کپ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا.

"اتنا گلاب کی طرح کیوں کھلی ہوئی ہو، سب ٹھیک ہے نا، یا تمہیں کسی نے کچھ کہا جس تمہیں شرم آ رہی ہے؟" میں نے پوچھا.

"جی ہاں! سب ٹھیک ہے، کسی نے مجھے کچھ نہیں کہا، بس تمہاری دونوں بہنیں مجھے تنگ کر رہی تھی جب میں چائے بنا رہی تھی. "

"اوہ انجو اور منجو !! دونوں ہی بہت شیطان ہیں "، میں نے کہا.

"جی ہاں کچھ زیادہ ہی شیطان ہیں"، اس نے ہنستے ہوئے کہا.

پريتي کو چودنے کی خواہش پھر سے ہو رہی تھی، میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر کہا، "آؤ پريتي یہاں بیٹھو. "

وہ میرا مكسد سمجھ کر بولی، "ابھی نہیں !! سب سے پہلے آپ چائے پیو، سرد ہو جائے گی. پھر نہا کر تیار ہو جاؤ، تمام ناشتا پر ہمارا انتظار کر رہے ہیں. "

"تمہیں صرف چائے کی پڑی ہے کہ سرد ہو جائے گی"، میں نے بستر پر کھڑے ہوکر اپنے تنے کاک کی طرف اشارہ کیا، "اور اس کا کیا؟ آپ چاہتی ہو کہ یہ ٹھنڈا ہو جائے. "

میرے تنے لںڈ کو دیکھ کر وہ بولی، "اوہ! تو یہ والا لمبا ڈنڈا تھا جو میری چوت میں گھسا تھا؟ "

"جی ہاں میری جان پورا کا پورا. "اس کے چہرے پر حیرت دیکھ کر میں نے اسے بستر پر لٹایا اور لںڈ اسکی چوت میں گھسا دیا. "ااااااههههه اوووهههه" وہ چھٹپٹايي.

"دیکھا کہ مکمل کا پورا آپ کا چوتھا میں آسانی سے چل گیا"، میں نے زور دیا کہ وہ پوچھا، "پریتی جب میں تمہیں چادتا ہوں تو تم مزا آتا ہے؟" وہ کچھ بول نہیں اور چپپ رہی.

"شیرماو نہیں، چلو بتاؤ مجھے؟"

اس نے اپنا گردن آہستہ سے ہلکا ہوا کہا، "ہاں! آتا ہے "

میں نے اسے زور دیا تھا. وہ بھی اپنے کلو اٹھ کر میری تیپ سے تیپ مل رہا تھا. وہ بھی بہت مزا آ رہا تھا. اس کے منہ سے محبت بھری سسکیوں نکل نکل رہی تھی. جب بھی میرا لنڈ اس کا چوتھا کی جڑ سے ٹکراتا تو "اوو اوہ ہہہ آہہہہہ" بھری سسری نکلل جاتی. تھوڑی دیر میں اس کا جسم اککڑا اور ایک "آہہہہہ" کے ساتھ کھڑا ہوا ہوا. میں نے بھی دو چار دھککی مارتے ہوئے اپنے پانی کو اس میں ڈال دیا.

"اوہ رانی! بہت اچھا تھا "، یہ کہہ کر میں نے اس سے اٹھا لیا.

"ہاں راز! بہت اچھا لگا"، کہ وہ بھی بستر پر سے اٹھ گیا.

ہم روز ہر رات کو کئی بار کئی چائے کرتے ہیں. میں اسے مختلف رشتوں سے چودتا تھا. وہ بھی مزے لے چچاواتی تھی. ایک رات میں نے اس کی چوت چیٹتے ہوئے کہا، "پریتی! آپ اپنے چٹان کی بال صاف کیوں نہیں کرتے؟ "اس نے کچھ نہیں کہا.

اگلی رات میں نے دیکھا کہ اس کا ایک بہت اچھا تھا. ایک بھی بال کا نامو نشان نہیں تھا. اس رات اس کی اس کی لچکدار اور پٹنی کو چٹنی اور چودے میں کافی مزہ آیا.
ایک بات تھی جس نے مجھے ستا رہا تھا. جب بھی میں اپنے تینوں اسسٹنٹنٹ کو چودتا تھا تو وہ اتنے زور سے چلتا رہا تھا، اور آں بھرتی تھی کہ شاید پڑوسیوں کو بھی سنائی پڑتی ہو گی، پر پریتی کا منہ سے صرف، اہہہ آ آہہہ کے سوا کچھ نہیں. میں سوچ میں رہ گیا تھا پر میں نے پریتی سے کچھ کہا نہیں. اس کے ساتھ ساتھ تین اسسٹنٹنٹ چدایی کا وقت بھی اپنے ہائی ہیل کی سینڈل پہنے رکتی تھی جس سے مجھے اور زیادہ جوش اور لوف آتا تھا. تاہم میں نے نوٹس کیا تھا کہ باہر گھمنا چلنے پر پریتی بھی ہائی ہیل کی سینڈل پہنا پسند کرتا تھا پر میں چاہتا تھا کہ بستر پر چدایی کا وقت بھی وہ وہ اپنے سینڈل پہنے رہے.

میری چھٹیوں کا ختم ہونے آیا تھا. والد صاحب نے ہمارے لئے فرسٹ کلاسس ایئر کنڈیشن کا ریزورشن کیا تھا. دو دن کی لمبی سفر میں میں نے اسے کئی بار چودہ، اور اس کے چوتھے چٹی تھی. میں نے اسے لنڈ کو چوسنا بھیجا. شروع میں تو اس کی سیوری کا مزہ اچھا نہیں لگا تھا لیکن اب وہ ایک بلے بھی میرے لنڈ میں چھوڑ نہیں تھا. جب تک ہم لوگ ممبئی پہنچ گئے، میرا لنڈ کا پانی ایک دم ختم ہوا اور اس کے چوتھے پانی سے بھرا ہوا تھا.

!!! سلسلہ: !!!
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

Re: Tarakki ka safar-ترقی کا سفر

Post by rajaarkey »

ترقی کا سفر -5


میں اور پريتي میرے فلیٹ میں داخل ہوئے اور میں نے پوچھا، "پريتي فلیٹ کیسا لگا؟"

"چھوٹا ہے، لیکن اپنا ہے، یہی خوشی ہے"، مجھے اس نے جواب دیا.

"ٹھیک ہے! تم آرام کرو ... میں اس وقت تک سبذيا اور سامان لے کر آتا ہوں "، یہ کہہ کر میں نے اشیاء لینے بازار چلا گیا.

میں واپس آیا تو دیکھا پريتي کچن میں کام کر رہی تھی. "یہ کیا کر رہی ہو؟" میں نے پوچھا.

"کچھ نہیں کھانے کی تیاری کر رہی ہوں، کیوں کھانا نہیں کھانا ہے؟" اس نے پوچھا.

"جب اتنا اچھا کھانا سامنے ہو تو یہ کھانا کس کو کھانے کا دل کرے گا"، میں نے اسکی چوچیوں کو دباتے ہوئے کہا.

"اس کے لیے رات باقی ہے، پہلے یہ کھانا کھا کر آپ میں طاقت لاؤ، پھر اس کھانے کو کھانا. "

"ٹھیک ہے میری جان! جیسا تم کہو ... "میں نے جواب دیا.

وہ کھانا بنانے میں لگ گئی. اچانک میں نے پوچھا، "پريتي! کیا تم کچھ پینا پسند کرو گی، میرا مطلب کچھ بیئر یا رم؟ "

"میں شراب نہیں پیتی، اور مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ گندی عادت آپ کو بھی ہے"، انہوں نے کہا.

"جان میری! مجھے سب گندی عادت ہے، جیسے شراب پینا، سگریٹ پینا، اور تیسری گندی عادت کا تو تمہیں معلوم ہی ہے "، میں نے ہنستے ہوئے کہا.

"جی ہاں! مجھے اپنی پہلی رات کو ہی پتہ چل گیا تھا "، اس نے مسکراتے ہوئے جواب دیا.

ہم دونوں کھانا کھا کر سونے کی تیاری کرنے لگے. میں بستر پر لیٹ چکا تھا، پريتي باتھ روم میں تھی. تھوڑی دیر بعد وہ باتھ روم سے باہر آئی، ایک شفاف نائیٹی پہنے ہوئے. اس سنہرے بالوں والی بدن مکمل جھلک رہا تھا. اس کے بدن کو دیکھتے ہی میرا لںڈ تن گیا.

"نہیں میری جان! تم یہ کپڑے پہن کر نہیں سو سکتی، چلو جلدی سے اپنی نائیٹی اتارو اور نںگی ہوکر آ جاؤ، میری طرح ... ساتھ ساتھ آپ وہ سےكسي ہائی ہیل کے گولڈن کلر کے سینڈل پہن لو جو تم نے شادی کے دن پہنے تھے "، یہ کہہ کر میں نے چادر ہٹا کر اسے اپنا تنا لںڈ دکھایا. اس کا چہرہ شرم کے مارے کھل اٹھا اور اس نے اپنی نائیٹی اتار دی اور كھشكسمتي سے اس نے بغیر کچھ سوال پوچھے آپ سینڈل بھی پہن لیے.

اسے اپنے بانہوں میں بھرتے ہوئے میں نے بستر پر لٹا دیا اور کہا، "ڈارلنگ! یہ ہمارے فلیٹ پر پہلی رات ہے، آو خوب چدائی کریں اور مزے لیں. "

میرے ہاتھ اس کے جسم کو سہلا رہے تھے. میرے ہونٹ اس کے ہونٹوں پہ تھے اور میری زبان اس کے منہ میں اپنی زبان کے ساتھ کھیل رہی تھی. میں نے اپنا منہ اس کی چھاتیوں کے درمیان چھپا دیا اور اسکے ممے چوسنے لگا. ایک ہاتھ سے اس کے مموں کو زور سے بھيچتا تو اس کے منہ سے سسكري نکل پڑتی، "اوهههههه راججججج !!!!!! "

اسکے ممے چوستے ہوئے میں نیچے کی طرف بڑھا اور اپنا منہ اس کی گوری اور بغیر بالوں والی چوت پر رکھ دیا. اب میں دھیرے سے اسکی چوت کو چاٹ رہا تھا.

اس کے گھٹنے کو موڑ نے اس کے سینے پر کر دیئے جس سے اس کی چوت کے اوپر کو اٹھ گئی اور میں اپنی زبان سے اس کی چوت کو چودنے لگا.

"اوہ راج بہت اچھا لگا رہ ہے، ااهههههه ..... شدہ جاؤ"، کہہ کر وہ اپنی گاںڈ اوپر کو اٹھا دیتی.

میں اور تیزی سے اس کی چوت کو اپنی زبان سے چود رہا تھا. "اوههههههه ڈارلنگ شدہ جاؤ ... اوووووور زور سے، مذاااا آ رہا ہے، هااا ایسے ہی شدہ جاؤ"، کہتے ہوئے اس کی چوت نے میرے منہ میں پانی چھوڑ دیا.

اس چيكھنے کی اور جوردار سسكريو کو سن کر میں سکتے میں آ گیا، پر مجھ سے بھی رکا نہیں جا رہا تھا. میں نے اپنے لںڈ کو اس کی چوت پر رکھ کر ایک زور کا دھکا لگایا. میرا لںڈ ایک ہی جھٹکے میں اس کی چوت میں جا گھسا. "اااااااههههه مر گئی"، وہ چللايي.

اب میں آہستہ آہستہ اپنے لںڈ کو اس کی چوت کے اندر باہر کرنے لگا. جیسے جیسے میں نے رفتار بڑھانے لگا، اس کی سانسیں تیز ہونے لگی، اس کے بدن میں اكڑاو سا آنے لگا.

یہ دیکھ میں اب زور زور سے اپنے لںڈ کو اس کی چوت میں ڈال رہا تھا. پريتي سسكريا بھر رہی تھی، "اوههههه راج اوووووور جوررررر سے !!!!!!!! اهههههه هااااا ایسے ہی كيو کریں !!!! جی ہاں راجااااااا آج پھاڑ دو میری چوت کو. "

میرے لںڈ کے پانی میں بھی ابالنا آ رہا تھا اور وہ چھوٹنے کے لیے تیار تھا. میں نے اسے چودنے کی رفتار اور بڑھا دی. وہ بھی اپنی جاگھے اٹھا میرے تھاپ سے تھاپ ملا رہی تھی، "اوووووههههه ..... يےسسسسسس ... اوووووههه راج اور زور سے ...، میرا چھوٹنے والا ہے هاااااا، میں نے ... ےےے تو گئی. "

جیسے ہی اسکی چوت نے پانی چھوڑ دیا، میں نے بھی دو چار کرارے دھکے لگا کر اپنا پانی اس کی چوت میں چھوڑ دیا. دونوں کا جسم پسینے میں چور تھا، پھر بھی ہم ایک دوسرے کو انماد کے مارے چوم رہے تھے اور سہلا رہے تھے.

اس کی پیٹھ کو سہلاتے ہوئے میں نے کہا "پريتي آپ تو کمال کی ہو. "

"کیوں کیا ہوا، میں نے ایسا کیا کیا؟" اس نے جواب دیا.

"تم نے کیا کچھ نہیں، پر میں نے آج سے پہلے تمہیں اس طرح چلاتے، سسكريا بھرتے نہیں سنا، مجھے لگا کہ تمہیں چدائی میں مزہ نہیں آتا ہے"، میں نے کہا.

"راج مجھے تو اتنا مزہ آتا ہے کہ میں اس وقت بھی زور زور سے چللانا چاہتی تھی جب تم نے میری چوت کا افتتاح کیا تھا، پر میں نے اپنے آپ کو روک لیا. "

"ایسا کیوں کیا تم نے؟" میں نے پوچھا.

"یہ سوچ کر کہ گھر میں سب کو پتہ لگ جائے گا کہ ان کا لڑکے ان کی نئی بہو کو جھولی سے چود رہا ہے"، اس نے جواب دیا.

"ہاں یہ تم نے ٹھیک کیا ... میں نے تو ایسا سوچا ہی نہیں تھا"، اس کی گاںڈ کو سہلاتے ہوئے میں نے کہا "پريتي اب تمہارے دوسرے سوراخ کا افتتاح کرنا ہے. "

"دوسرے سوراخ ...؟ میں سمجھی نہیں؟ "وہ چونکی، جب اس نے میری انگلیوں کو اپنی گاںڈ میں گھستے محسوس کیا تو وہ بولی،" کہیں تم میری گاںڈ تو نہیں مارنا چاہتے؟ "

"تم ٹھیک کہہ رہی ہو میری جان! یہی تو وہ دوسرا سوراخ ہے جسے میں چودنا چاہتا ہوں "، میں نے اور جھولی سے اپنی اگلي اس گاںڈ میں گھساتے ہوئے کہا.

"نہیں راز! گاںڈ میں نہیں، بہت درد ہو جائے گا "، اس نے رکویسٹ کرتے ہوئے کہا.

"اب خاموشی گھٹنوں کے بل ہو جاؤ"، میں نے تھوڑا سا غصہ دکھاتے ہوئے کہا، "آج تمہاری گاںڈ کو چدوانے سے کوئی نہیں روک سکتا. "

میری بات مانتے ہوئے وہ گھٹنوں کے بل ہو گئی. میں نے اس کے سر اور کندھوں کو کشن پر دباتے ہوئے اسے اپنی گاںڈ کو چوڑا کرنے کو کہا. اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنی گاںڈ کو چوڑا کر دیا. اب مجھے اس کی گلابی گاںڈ کا نظارہ صاف دکھائی دے رہا تھا، ساتھ ہی اس کی چوت بھی اوپر کو اٹھی ہوئی تھی. میں اپنی زبان سے اس کی چوت کو چاٹنے لگا اور اپنی زبان اس کی چوت میں ڈال دی.

اپنی ایک اگلي پر ویسلین لگا کر میں نے اس کی گاںڈ کے چھید کو اچھی طرح ہموار کرنے لگا. جیسے ہی اسکی چوت چاٹتے ہوئے میں نے اپنی اگلي اس گاںڈ کے اندر ڈالی تو اس کے منہ سے میٹھی سی سسكري نکل پڑی. "لگتا ہے تمہیں اب مزا آ رہا ہے"، میں نے ہنستے ہوئے کہا.

"جی ہاں! اچھا لگ رہا ہے "، انہوں نے کہا.

ایک، دو، پھر تین، اس طرح میں نے اپنی چاروں اگليا اس گاںڈ میں ڈال دی. "اوہ راج نکال لو ... درد ہو رہا ہے، وہ درد کے مارے چھٹپٹايي. "مگر اس کی بات نہ سنتے ہوئے میں نے اپنی اگليا اندر باہر کرنا شروع کر دی.

اب اسے بھی مزا آنے لگا تھا، "جی ہاں راز! شدہ جاؤ اب اچھا لگ رہا ہے "، وہ سسكري بھرتے ہوئے بولی.

جیسے ہی میں نے اپنی اگلي اس گاںڈ کے فےلے ہوئے سوراخ سے باہر نکالی تو وہ تڑپ کے بولی، "تم رک کیوں گئے، شدہ جاؤ نا ..... بہت مزا آ رہا تھا. "

"تھوڑا صبر سے کام لو پريتي ڈارلنگ! اب میں اگلي سے بھی زیادہ اچھی چیز تمہاری گاںڈ میں ڈالگا "، یہ کہہ کر میں اپنے لؤڑے پر بھی اچھی طرح ویسلین لگانے لگا.

جیسے ہی میں نے اپنا لںڈ اسکی گاںڈ کے چھید پر رکھ دیا، وہ بولی، "راج! کیا تمہارا اتنا موٹا لںڈ میری گاںڈ میں ڈال ضروری ہے، مجھے ڈر لگ رہا ہے کہ کہیں یہ میری گاںڈ ہی نا پھاڑ دے اور میں درد کے مارے مر جاؤں. "

"ڈارلنگ! کسی نہ کسی دن تو ڈالنا ہی ہے تو ... آج ہی کیوں نہیں؟ جی ہاں شروع میں تھوڑا درد ہوگا پر بعد میں مزہ ہی مزہ آئے گی "، یہ کہہ کر میں نے اپنے لںڈ کا دباؤ آہستہ سے بڑھا. جیسے ہی میرا لںڈ اسکی گاںڈ میں گھسا وہ درد کے مرے چللا پڑی، "راج نکال لو، بہت درد ہو رہا ہے. "

اس چللاہٹ پر توجہ نہ دیتے ہوئے میں نے اپنے لںڈ کو اس کی گاںڈ میں گھسانے لگا. جیسے - جیسے میرا لںڈ اسکی گاںڈ میں گھستا، مجھے اپنے لںڈ میں ایک عجیب سا کشیدگی محسوس ہوتا.

"راج !!! پلیز نکال لو !!! پلييييذ نکال لو !!! بہت درد ہو رہا ہے "، وہ چھٹپتا رہی تھی.

میں نے اپنے لںڈ کو تھوڑا سا باہر نکال کر ایک زور کا دھکا دیا اور میرا لںڈ اسکی گاںڈ کی دیواروں کو چیرتا ہوا جڑ تک سما گیا.

"ااااااااا گيييييييييي مر گئی !!!!! "وہ زور سے چللايي اور رونے لگی. اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے.

"ششششش ڈارلنگ، روتے نہیں، جو درد ہونا تھا، ہو گیا، اب مزا ہی آئے گا"، کہہ کر میں نے اپنے لںڈ کو اندر باہر کرنے لگا.

اس گاںڈ بہت ٹائیٹ تھی جس مجھے دھکے لگانے میں تکلیف ہو رہی تھی. میں نے اس کی گاںڈ میں دھکے لگا رہا تھا اور ساتھ ہی ساتھ اس کی چوت کو اگلي سے چود رہا تھا.

"اوہ پريتي! تمہاری گاںڈ کتنی ٹائٹ ہے، مجھے بہت اچھا لگ رہا ہے "، کہہ کر میں نے اپنی رفتار بڑھا دی. کچھ جواب دیئے بغیر وہ درد میں چھٹپتا رہی تھی. قریب دس منٹ کی چدائی کے بعد اسے بھی مزا آنے لگا "اوههه راج !!! اب اچھا لگ رہا ہے. "

میں زور زور سے اس کی گاںڈ مار رہا تھا اور اپنی اگلي سے اسکی چوت کو چود رہا تھا. میرا پانی چھوٹنے والا تھا اور اس کے بدن کی کمپن دیکھ کر مجھے لگا کہ وہ بھی اب چھوٹنے والی ہے. اپنے دھکوں کی رفتار بڑھاتے ہوئے میں نے اپنا پانی اس کی گاںڈ میں چھوڑ دیا. اس کا بھی جسم كپكپايا اور اس کی چوت نے میرے ہاتھ پر پانی چھوڑ دیا.

میںنے اپنا لںڈ اسکی گاںڈ میں سے نکالے بغیر پوچھا، "کیوں پريتي ڈارلنگ! آپ گاںڈ کی پہلی چدائی کیسی لگی؟ "

"کچھ اچھی نہیں، بہت درد ہو رہا ہے! اچھا اب اپنا لؤڑا میری گاںڈ سے باہر نکالو "، اس نے اپنی آنکھوں سے آنسو پوچھتے ہوئے کہا.

"ابھی نہیں میری جان! میں نے ایک بار اور تمہاری گاںڈ مارنا چاہتا ہوں "، میں نے اپنے لںڈ کو پھر اس کی گاںڈ میں اندر تک گھسا دیا.

"کیا راز !!!! یہ کرنا ضروری ہے کیا؟ مجھے تمہارا لںڈ میری گاںڈ میں گھستے ہی کچھ زیادہ بولڈ اور طویل ہوتا لگ رہا ہے "، وہ چھٹپٹايي. میں اپنے لںڈ کو اندر باہر کرنے لگا. اس گاںڈ میں میرا پانی ہونے سے اس بار اتنی تکلیف نہیں ہو رہی تھی اور میرا لںڈ آرام سے اس گاںڈ کی جڑ تک سما جاتا.

میں زور زور سے اس کی گاںڈ مارنے لگا اور اپنی انگلیوں سے پھر اس کی چوت کو چود رہا تھا. اسے بھی مزا آنے لگا اور وہ بول پڑی، "ہاں راج !!! زور زور سے ...، مزہ آ رہا ہے. "

جب ہم دونوں کا پانی چھوٹ گیا تو میں نے اسے بانہوں میں بھرتے ہوئے پوچھا، "کیوں اب کی بار کیسا لگا؟"

"پہلی بار سے اچھا تھا"، اس نے جواب دیا.

"جیسے جیسے چدواوگي ... تمہیں اور مزا آنے لگے گا. یاد ہے تم میرا ویرے پینا نہیں چاہتی تھی اور اب آپ کو ایک بوںد چھوڑتی نہیں ہو "، یہ کہہ کر میں نے اس بانہوں میں بھر کر سو گیا.

دوسرے دن اپنے موٹر-رینٹل پر آفس جاتے ہوئے میں سوچ رہا تھا کہ آفس میں میری تینوں اسسٹےٹ اور رجنی میری شادی کی بات سن کر کیا کہیں گی ... کیا سوچےگي.

میرے کیبن میں پہنچتے ہی تینوں نے مجھے گھیر لیا، "تھینک گاڈ! راج آپ آ گئے "، شبنم نے مجھے گلے لگاتے ہوئے کہا.

"ثمینہ مجھے سٹور روم کی چابی دو، میں تو ایک سیکنڈ بھی اب انتظار نہیں کر سکتی"، نیتا نے کہا.

"نہیں !! راج سے پہلے میں چدواؤں گی، میری چوت میں بہت کھجلی ہو رہی ہے "، ثمینہ نے اپنی چوت کو سہلاتے ہوئے کہا.

"انتظار کرو! آپ تینوں انتظار کرو! پہلے میری بات سنو، میرے پاس تم لوگوں کے لیے ایک خبر ہے "، ان کا ريےكشن دیکھنے کے لیے میں تھوڑی دیر رکا پھر بولا،" میں نے شادی کر لی ہے. "

"اوہ نہیں !!!!! " تینوں ایک ساتھ بولی.

ان کے چہرے پر دکھ دیکھ کر میں بولا، "سنو ہم لوگوں کے رشتے میں کوئی فرق نہیں آنے والا. میں تم تینوں کا یہاں آفس میں خیال ركھگا اور اپنی بیوی کا گھر پر ... سمجھی! چلو سب اپنے کام پر جاؤ اور مجھے بھی سب سمجھنے دو، شام کو سٹور روم میں ملاقات کریں گے. "

وہ تینوں خوش ہوکر چلی گئی پر اصلی شامت تو رجنی سے آنے والی تھی. پتہ نہیں میری شادی کی بات سن کر وہ کیا کہے گی، کیا کرے گی. جو کرے گا دیکھا جائے گا.

وقت گزر رہا تھا. میں اپنے لںڈ سے تینوں اےسسٹےٹس کو آفس میں اور پريتي کو گھر پر مزے دیتا تھا.

ہماری کمپنی ہر سال ایک بہت بڑی پارٹی رکھتی تھی جس میں ہر عملے کو اس کے خاندان کے ساتھ بلایا جاتا تھا.

اس بار کی پارٹی شہر کے سب سے بڑے کلب، نیشنل کلب میں رکھی گئی تھی. میں اور پريتي تیار ہوکر کلب پہنچے. کلب میں گھستے ہوئے میں نے پريتي سے کہا، "پريتي! یہ اس شہر کا سب سے بڑا کلب ہے اور میں ایک دن اس کا ممبر بننا چاہتا ہوں، کیوں خوبصورت ہے نا؟ "

"جی ہاں! بہت خوبصورت ہے "، اس نے جواب دیا.

ہم لوگ لان میں پہنچے تو میں نے دیکھا کہ کافی لوگ آ چکے تھے. "آؤ پريتي! میں آپ کو اپنے ساتھیوں اور دوستوں سے ملاتا ہوں "، میں نے اس کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا.

جب ہم اپنے دوستوں کے درمیان پہنچے تو ایک نے کہا، "آؤ راز! ارے یہ کیا، تمہارے ہاتھ میں جام نہیں ہے؟ "

"میں ابھی تو آیا ہوں، جلدی کیا ہے آ جائے گی"، میں نے جواب دیا.

"ارے یہ ویٹر تمام سست ہیں، جاؤ ... آپ خود بار پر سے جام کیوں نہیں لے آتے"، اس نے جواب دیا.

میں پريتي کو وہیں چھوڑ کر بار کی طرف ڈرنک لینے کے لئے بڑھا تو دیکھا کہ رجنی سیلز مینیجر سے بات کر رہی تھی. اس سے نظریں بچاتے ہوئے میں اپنی جام لے کر ایک بھیڑ میں جا کر کھڑا ہو گیا جس سے وہ کوئی تماشا نہ کھڑا کر سکے.

اچانک میں نے اپنے کندھوں پر کسی کا ہاتھ محسوس کیا. پلٹ کر دیکھا تو رجنی کھڑی تھی. "ہیلو راز! کیسے ہو؟ "اس اوذ میں درد تھا.

"ہیلو رجنی! میں ٹھیک ہوں، آپ کیسی ہو؟ "میں نے جواب دیا.

"مبارک ہو"، شبنم کہہ رہی تھی کہ، "تم نے شادی کر لی"، اس نے اپنے ہاتھوں سے اپنے آنسو پوچھتے ہوئے کہا.

"ي ایم ساری رجنی! پلیز شات کریں، اپنے آپ کو سنبالو "، میں نے تھوڑا سا ہچکچاتے ہوئے کہا.

"ڈرو مت! میں کوئی تماشا نہیں کھڑا کروں گی. کیا تم اپنی بیوی سے نہیں ملواوگے؟ "اس نے ہنستے ہوئے اپنے رومال سے اپنے آنسو پوچھے.

"مجھ پر یقین کرو رجنی! میں لاچار تھا، والد صاحب نے شادی پکی کر دی اور میں ان کوئی نہیں کر سکا "، میں نے کہا.

"میں سمجھتی ہوں! شاید یہی تقدیر کو منظور تھا "، اس نے جواب دیا.

میں رجنی کو لے کر پريتي کے پاس آ گیا.

"پريتي ان سے ملو! یہ رجنی ہے، آپ ایم ڈی کی بھتیجی !! "

"اور رجنی یہ پريتي ہے، میری بیوی. "

"مممم تمہاری بیوی بہت خوبصورت ہے، اس لئے تم نے پھٹاپھٹ شادی کر لی"، اس نے ہنستے ہوئے کہا. ہم تینوں باتیں کرنے لگے. تھوڑی دیر بعد میں بولا، "تم لوگ باتیں کرو، میں ایم ڈی پر مشتمل آتا ہوں. "


میں اپنے ایم ڈی اور مسٹر مہیش کو پہنچ گیا تو دیکھا کہ وہ لوگ کچھ کام کرتے رہے تھے. اتنے میں ایم ڈی مجھے بولے، "اے راز! کھڑے نہ رہو، ایک چوٹی ھیںچو اور بیٹھ جاؤ."

میں چیئر ڈرا کر بیٹھ گیا.

"سر !! آپ نے اس عورت کو دیکھا؟ "مہیش نے ایم-ڈی سے پوچھا.

"کون ؟؟" ایم ڈی ڈی نے نظریں گھماتے ہوئے کہا.

"وہ جو سفید سڑی اور سفید سفید سینڈل پہنے کھڑی ہے، وہ جس کا بدن انگلی چل رہا ہے"، مہش نے اپنے لبوں پر جبی گھوماتے ہوئے کہا.

"ہاں دیکھا! بہت خوبصورت ہے! "ایم ڈی نے جواب دیا.

"سر !! تم نے اس کی ماں کو دیکھا، اس لو کاٹ بلاؤج سے ایسا لگ رہا ہے کہ اب باہر بولو کر گر پڑے گی .... "مہیش نے لالچایی نظر سے دیکھ کر کہا.

"ہاں مہش !!!! دیکھ کر ہی میرا لنڈ سے تو پانی کی چھوٹ رہا ہے .... "ایم-ڈی نے کہا.

"سر! میرا تو معافی ختم ہوگئی اور اندرونیوی بھی گیلی ہو چکی ہے .... "مہش نے کہا.

"مہش! کیا تم جانتے ہو وہ کون ہے؟ "ایم ڈی ڈی نے پوچھا.

"نہیں سر! میں اسے آج پہلی بار دیکھ رہا ہوں "، مہش نے جواب دیا.

"ہمیں پتہ لگانا گا کہ وہ کون ہے ....، راج! جرا پتہ تو لگاؤ ​​کہ یہ عورت کون ہے اور جس کے ساتھ آیا ہے؟ "ایم-ڈی نے کہا.

"کس کا سر؟" میں نے روومتے ہوئے پوچھا.

"جو جو سفید سڑی اور سفید ہائی ہیلو کی سینڈل پہنے کھڑی ہے ....، اور میری نتیجی راجیانی سے بات کر رہی ہے. "ایم ڈی نے کہا.

"وہ ؟؟؟ سر! وہ میرا وائف پریتی ہے "، میں نے ہنساتے ہوئے جواب دیا.

"تم نے ہمیں نہیں بتایا کہ تمہاری شادی ہو چکی ہے"، ایم ڈی نے شکایت کی.

"سر بس .... موقع نہیں مل سکا"، میں جواب دیا.

"کیا تم ہمارا اس کے ساتھ نہیں کر کرو گے؟" ایم ڈی ڈی نے کہا.

"ضرور سر! "اتنا کہی کہ میں نے پریٹی کو لے لیا.

"پریتی ان سے مل! یہ ہماری کمپنی کے ایم ڈی، مسٹر راجیشش ہیں اور یہ مسٹر مہش ہیں. "

"سر! یہ میری وائیف پریٹی ہے "، میں نے ان کی تعارف کرایا.

"ہیلو! !!! "پریتی نے کہا.

"تم بہت خوبصورت ہو پریتی ہو! آو یہاں بیٹھو، ہمارے پاس ... "ایم ڈی ڈی نے پریتی کو کہا.

"نہیں سر! میں یہاں ٹھیک ہوں "، کہہ کر وہ سامنے کی چوٹی پر بیٹھ گیا.

تھوڑی دیر میں ریجنی آ گئی، "چلو راج اور پریتی! کھانا لگ رہا ہے. "

"ایکسکیو میٹر سر !! "یہ کہتے ہیں کہ میں اور پریتی، راجن کے ساتھ چلا گیا.

ہم رات رات پہنچ گئے تو پریتی نے کہا، "راج! آپ کے باس اچھے لوگ نہیں ہیں، کیسے مجھے گور رہے تھے، لگ رہا تھا کہ مجھے نزدیک سے چود دیں گے. "

"ایسا کچھ نہیں ہے جان! تم تو بہت ہی خوبصورت ہو جو جو بھی تم نے اپنے مقررہ ڈول جاے گی "، میں نے اسے باہوں میں بھرنے کے کہا.

اگلے دن جب میں نے پہنچ کر آفس پہنچا تو مجھے مہیش نے کہا کہ ایم ڈی نے مجھے اتوار کو اتوار کو صبح ہوٹل میں ہوٹل میں چراغ کیا.

!!! سلسلہ: !!!
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
Post Reply