My Friend Nazneen

Post Reply
User avatar
rangila
Super member
Posts: 5698
Joined: 17 Aug 2015 16:50

My Friend Nazneen

Post by rangila »

My Friend Nazneen



میر امام راشد ہے ۔ اور آج جو کہانی میں آپ کو سنانے جا رہا ہوں ۔ یہ بالکل حقیقت پرہی ہے ۔ یہ بات ایک سال پرانی ہے۔ جب میں میان ایز میں پڑ جاتا تھا۔ ہمارے کان میں Co - education تھی گمران اور اوامر اکھٹے پڑھتے تھے۔ میری کلاس میں بھی بات کی گراز تھی ۔ لیکن ان تمام روز میں مجھے ایک ہی لڑکی پسند کیا۔ اس کے پینے میں پوری طرح بر باد تھا۔ اس کا نام ان میں تھا ۔ ایک تو ان کا علتیں۔ جب بھی کلاس میں نہ ہوتی تھی تو میں اپنے آپ کو بہت مشکل سے سنبال پاتا تھا۔ معلوم ہے باقی تمام ان شالی زمین میں کھانے آتی تھی لیکن نازنین و پنیر
نے میں کال کی تھی ۔ میں جان چکا تھا کہ ان مین کا کر بھی ٹھیک نہیں ہے تو میں نے اپنی دال کالا ایسی سرگرمیوں کے دن تھے۔ اور اسی دن میں نے اس کو دیکھا تو بس دیکھتے ہی رہ گیا ۔ نازنین نے بہت ہی بار یک کسی شرٹ ہی بولی تھی ۔ اور هم ناس چیز بالکل اچھی طرح نظر آ رہی تھی ۔ جو کہ ابوں کو چھپا دیتی ہے ۔ میرا کہنے کا مطا ب ہے ۔ اس کا پر یہ بالکل صاف نظر رہا تھا ۔ اس کے oobsظار کی کار میں اور بھی دیوانہ ہو گیا اور دل نے چاہا کہ ابھی جا کر اسکے boobs کو پکڑ کر مسلوں ۔ بہر حال میں عازمین کو ہر طرح سے حاصل کرنا چاہتا تھا۔ ابتدا ایک دن ہمت کر کے میں اس کے پاس گیا اور اس سے کی سمری کی بک مانگی۔ 50 اس نے بیک دے دی۔ جب بھی ہو تو میں سے کتاب لانا بھول گیا تب تک میں اپنے ساتھ لے گیا تو پا تک رات کو 9
: 37 از مین کا فون آیا ۔ اور اس نے مجھے کہا کہ اسے کتاب کی ضرورت ہے۔ اسے بھی کتاب پانی۔ ارے میں اور کیا چاہتا تھا۔ کتاب اٹھائی اور تا زمین کے گھر پایا گیا۔ جب میں عازمین کے گھر پہنچا تو اس نے مجھے باہر کھڑے رہنے کے لئے نہیں کیا بلکہ مجھے ڈرائنگ روم میں لے
گی۔ اور کچھ دیر کے بعد وہ میرے لئے چائے لے نی میرے بہت کم کرنے کے باہم جو بھی اس نے مجھے چائے پینے کے لئے کیا ۔ ا پا تک پھر تا زمین کو کیا سو بھی اس نے کہا را شاد میرے پاس آنا ایک منٹ کے لئے مجھے تم سے وہ سمجھتا ہے۔ لہذا میں اس کے پاس دایه گیا۔ مجھے اپنی منزل تک بننے کا راستہ آہستہ آ ہستیل رہاتھا۔ باز نمین میرے ساتھی کی تھی۔ میری نظر کافی دیر سے اس کے boobs کی طرف تھی جو کو white dress یا به میزار کے ساتھی نظر آ رہے تھے۔ اچانک از زمین کے ہاتھ سے کتاب پھوٹ کر زمین پر کرنی ۔ جی ہی وہ کتاب اٹھانے کے لئے تھا میں نے ایک کے boobs کی طرف دیکھا جو کے وہ دور کی طرح بال سفید تھے ۔ اب تو ان ده دور کے رنگ جیے boobs کا دودھ پینے کے لئے میں بے چین تھا۔ اب میں نے عازمین کو اپنی خواہش کا اظہار کر دیا ۔جھے ڈر تھا کہ زمین پت میں کی reactl کرے گی so نازنین نے جب یہ بات تھی تو اس نے کہا رد شد پیام جانتے ہو میں بھی کب سے میں چاہتی تھی ۔ لیکن ہے پھر کہتے ہوئے ڈرتی تھی ۔ اسی لئے میں نے ان تہے تاب کے بیا نے اپنے کمایا ہے۔ اور تم سے قائل کرنے کے لئے میں نے اس تم کاڈر میں پینا ہے ۔ اور تیاب بھی میں نے جان سے کرائی تھی ۔ تا کہ میرے boobs کود میخواهم react کردستان نمین ھے کہے گی کہ راشد آن تم میرے اندر کی آگ کی جھارہ میں میرے دل میں لگی آگ کو بجھانا چاہتی ہوں ۔ جب میں نے یہ نا تو میں حیران رہ گیا ۔ لہذا میں نے فورا زمین کو گلے سے لگا لیا۔ اور عازمین کو kiss کمرنے لگا اس کے منہ سے بہت ہی sexy کی انہیں نکل رہی تھی۔ میں لازمین کے رس بھر سے مہمانوں کو رس چوس رہا تھا کہ اچانک میرے موبائل کی کتنی ہیں ۔ میر سے انسانی کانون تھا اور وہ مجھے اس وقت بلا رہا تھا۔ او رمیرا جانا بہت ضروری تھا۔ so میں نے عازمین کے ہونٹوں کو چوسنا اور اس کے بعد اس کے boobs کو اچھی طرح سے سال اور اس کو با در بانک شهر و نبات تو ہوئی ہے۔ ہم یہ کام بعد میں کریں گے اس وقت مجھے جانات بہت ضروری ہے اس وقت میرا جانا ۔ میں وہاں سے چلا گیا۔ اگے دن کا میں ہم دونوں پیر ملیں لیکن اب ساری میں ختم ہو چکی تھی ۔ کسی بھی قسم کی کوئی
کیا ہے نہیں تھی ۔ میں نے کان میں عازمین کو اکیلے پاتے ہی اس کو kiss کر دیا ۔ اور اس نے دروس آواز میں کیا را شد کیوں مجھے ایسے تنگ کرتے ہو please میرے دل کی اک جھارہ کاج سے کے فورا بعد نازنین مجھے اپنے ساتھ اپنے گھر گئی ۔ ان کا نام ہو چکا تھا۔ میرے لئے کھانا لے آئی ۔ ہم دونوں نے کھانا کھایا۔ اور اس کے بعد تا زمین مجھے کہنے کی راشد آج تو میرے لن کی پیاس جادو ۔ یہ کہنا تھا کہ میں نے اپنی اس کو پکڑ لیا اور kissing کرنے لگا ۔ میں نے اس کے پورے بدن کو چوما ۔ اور اس کے بعد میں نے اس کی میں اتار دی اس نے pink مزار پہنا ہوا تھا۔ میں اسے گنے کا کر اس کو مزید گرمی فراہم کر رہا تھا۔ اس کی کمر پر ہاتھ پھیر رہا تھا۔ پھر میں نے اس کے مد میر کی ایک کو کھول دیا اور پھر میں اس کے بوبس پر
کا پیاسے کی مانند ہونا پڑا اس کے منہ سے یا نہ مانی اور کی آواز میں آ رہی تھی۔ میرے ساتھ ساتھ اس کو بھی بھر پور مزہ آ رہا تھا۔ ا ز مین کا باتھی سے ان پر تھا اور میر نے ان کو مسل رہی تھی ۔ اس کے بعد ان میں نے میری شرٹ اتار دیں۔ میں نے با ز مین کی شلوار اتار دی اور اس کی سر سے کہانی کو مسائے کیا ۔ اس کو بہت مزہ آرہا تھا۔ میں نے پنیت اتار دی ۔ اور اس نے میرے ان کو مضبوطی سے پکڑ لیا اس کے ایسے کرنے سے مجھے بہت مزہ آیا۔ میں بار بار اس کو کس کر رہا تھا۔ اور پھر اس نے مجھے کیا راشدسونے پر ایک باغ میں لیٹ گیا اس نے میرا | ان پر اور پیر و همسان کی ۔ اس کے بعد اس نے ان کو پینا شروع کر دیا اس کے ایسا کرنے سے مجھے بہت مزہ آیا۔ دم اما تا میرے لن کو اپنے منہ میں لے کر پا رہی تھی اور میرے منہ سے سیکسی آوازیں نکل رہی تھی کافی در میر ان پر پینے کے بعد اس نے کہا راشد جر سے مزبی برداشت نہیں ہو تا پلیز اپنا میری چند گی میں اور میں نے عازمین کو تو نے پانا، اور اس کی انہیں اوپر کر کے اپ ان کو اس کی سرے روانی پر پھیرنے لگا اس کو بہت مزہ آ رہا تھا۔ میں نے اچانک اس کی سر سے وانی میں اپنا لن ڈال دیا ۔ میر ایت ایک مہم کام ہو گیا۔ مجھے بہت مزہ آ رہا تھا۔ تقر یا پانچ منٹ اس سال سے چودنے کے بعد میں نے عازمین کو کہا تم انالیت باد هم ابنائی گئی۔ میں نے اپنا ان اس
کی چوت میں ڈال دیا میں اس کو کی تا رکسنگ کر رہا تھا۔ او سے لکھنے کے بعد میں فارغ ہو چکا تھا۔ میں نے اپنی تی اس کے بوبس پنڈال دی۔ اس کے بعد کافی دیر تک ہم انہیں ڈال کر بیٹھے رہے ۔ میر خواہش پوری ہو چکی تھی ۔ اس دن کے بعد سے آج تک میں جب چاہتا ہوں تا زمین کو چودتا ہوں ۔ اور مجھے بھی منع نہیں کرتی۔
Post Reply