urdu font sexy stories

Post Reply
User avatar
rangila
Super member
Posts: 5698
Joined: 17 Aug 2015 16:50

urdu font sexy stories

Post by rangila »

1


ہائے دوستو میرا نام زبیر ہے اور میں اسلام آباد میں رہتا ہوں ۔ میں سیکسی کہانیوں کا بہت بند امداح ہوں ۔ خامی کرچی کیانیوں کا ۔ میں اپنی کہانی اردو | میں لکھ رہا ہوں۔ یہ نمبر 2004ء کی بات ہے۔ ہم لوگ اسلام آباد میں 10.F سیکٹر میں رہتے ہیں۔ پیر ہانی میری بہن کی ایکس دوست ماریہ کے بارے میں ہے۔ میری بہن انترنیشنل اسلامک یونیورٹی اسلام آباد سے ( BA
( Hons کررہی ہے۔ اس کی ایک دوست ہے مار ہے۔ وہ راولپنڈی کی ہے مگر ہاسٹل میں رہتی ہے۔ وہ اکثر study کر نے ہمارے گھر آتی تھی ۔ ویسے تو وہ نقاب کرتی تھی مگر گھر آنے کے بعد اپنا عبایا ا ا ر کرصرف چادر لے لیتی تھی۔ وہ کافی نہ ہی لڑکی تھی ۔ اور بعد میں مجھے میری بہن نے بتایا کہ وہ یو نیورٹی میں لڑکیوں کی کسی اسلامی تنظیم میں بھی تھی اور اس کے اب بھی ایک اسلامی تنظیم میں تھے اس وقت ان کے سمسٹر کے فائنل امتحان قریب تھے اور میری بہن اپنی دوست کے ساتھ کیان اشتری کیا کرتی تھی ۔ بار بی کی عمر اس وقت کوئی 20 سال ہوگی۔ وہ میک اپ بالکل نہیں کرتی تھی مگر اس کے با وجود وہ بہت ہی معصوم اور حسین نظر آتی تھی۔ سانولی رنگات، لمبے بال، نازک سے ہونٹ مسلم باڈی اور اس کی سیاسی قدر ایک قیامت تھی۔ مجھے تو اس کے ممے بہت ہی پسند تھے۔ میں اکثر سوچا کرتا تھا کہ میر ی کو چودوں مگر مجھ نہیں آتا تھا کہ کس طرح ۔ کیونکہ اس نے بھی مجھ سے بات نہیں کی تھی۔ میں اسلام بھی کرتا تو بس ہلکا سا جواب دیتی اور ہیں ۔ اور ہمارے گھر آ کر بھی وہ ہیں وہ ان کے کمرے تک ای اند و در ہیں۔ میں تو بس اس کو سو کر بھی مار لیا کرتا تھا مگر ایک دن مجھے موقع مل ہی گیا۔ ہوا کچھ یوں کہ ایک دن میں ایک ولیمہ پارٹی میں جاتا تھا اور پارٹی تقریب دوپہر ڈیڑھ ہی تھی۔ اچا کہ میری بیان کیا گیا کہ ان کو اس نے 3 بجھے بار بی کے ساتھ پڑھنے کے لیے ہاسٹل أل کے روم میں جانا تھا ہے۔ ان دنوں ہمارے گھر کا فون خراب تھا تو میری ان نے کہا تم جاؤ اور پاکی اوسے ماریہ کے بالکل پرفون کر دی کہ میں
آنچ نہیں آ سکوں گی۔ ان کا نام لے کر میں نکلا ۔ کچھ ہی دور گیا تھا کہ اچانک میر کے کان میں ایک آئیڈیا آیا اور میں نے میری کو فون کیا اور کہا کہ ان با بیان نہیں 2 کے گھر بلایا ہے اور میں گھر آ گیا۔ اور کو دبانا شروع کر دیا۔ میں نے پوچھا کہ کیا ہو تو میں نے کہا کہ آج میں آپ کے ساتھ نہیں جا سکوں گا میرے سر میں بہت درد ہے۔ بین کرزئی نے کہا کہ اچھا ٹھیک ہے تم گھر پر ہو اور سو جانا میں نے کہا کہ ٹھیک ہے ماں۔ ایک ایک کے گھر والے
چلے گئے اور میں گھر میں اکیلا تھا۔ میں بد کی بنا لیا سے دو بچے کا انتظار کرنے لگا ۔ پتا نہیں کیوں آج میرا لنڈ بہت جوش میں تھا اور بہت گرم بھی ہو رہا تھا آخر وون کر پانچ منٹ پر ڈور بیل بجی۔ میں اور دروازے پر گیا اور دروازہ کھولاتو دوسری طرف ماری کھری تھی۔ ماریہ نے عد اون رنگ کا عبایا پہنا ہوا تھا اور نقاب کیا ہوا تھا ۔ اور مجھے تو اس وقت وہ کوئی حور لگ رہی تھی ۔ میں نے اس کو اندر آنے کو کہا اور وہ اندر آ گئی۔ اس نے اندرا کر نقاب اتار دیا۔ میں
نے دروازہ بند کر دیا اور اس کو لے کر بہن کے کمرے میں پہنچا اور آرام سے دروازہ بند کر دیا ۔ کھڑکیاں میں پہلے ہی بند کر چکا تھا۔ مار پیر سے آ گئی اور اس سے پہلے کہ دوڑ کر مجھ سے میری بہن کے بارے میں پستی میں اس کو پیچھے سے لپٹ گیا۔ وہ اس طرح میر نے اچانک لپٹ جانے سے غصے میں آ گئی اور کہنے کی کیا کر رہے ہو تھوڑو مجھے پیتم کیا کر رہے ہو میں تمہاری بہن کی طرح ہوں پھوڑ پھوڑو پیشرم کمینے انسان ۔ پر اس وقت میں اپنے ہوش و حواس میں کہاں تھا اس وقت تو مجھے ایک عجیب اتم کا نام تھا جو میں بیان نہیں کرسکتا۔ ماریہ نے بہت کوشش کی کہ وہ خود کو مجھ سے چھڑا لے لیکن وہ
کی تھی اور وہ خود کو بھی ہے پھر اگیا ۔ میں اس کو پاگلوں کی طرح اپنے بازوؤں میں بھر رہا تھا۔ اور ساتھ ساتھ اس کو کس کرنے کی کوشش بھی کرایا تھا لیکن وہ مسلسل خود کو چھڑانے کی کوشش کررہی تھی اور کم ریتی ز پی میں تمہاری بہن کی طرح ہوں مگر میں اس وقت پاگل ہو چکا تھا۔ پھر میں نے دیکا دیر سے بستر پر گرا دیا اور اس کے ہونٹوں اور گالوں پاس کرنا شروع کر دیا ۔ اور ساتھ سا تھا اس کے ماموں کو دونوں ہاتھوں سے دبانے لگا ۔ کچھ دیر بعد میں نے اس کی گردن پر کس کرنا شروع کردیا اور ساتھ ساتھ اس کے ممے تیز تیز دبانے لگا اب شاید اس کو بھی مزا آنے لگا تھا کیونکہ خود کو چھڑانے کی کوشش اب کافی کم ہوگئی تھیں۔ لیکن وہ اب بھی کہہ رہی تھی زبیر مجھے چھوڑ دو میں تمہاری کہانی بھی ہوں۔ پر اس وقت تو مجھے اس کے بانی جسم کے علاوہ کچھ نظر ہی نہیں آ رہا تھا۔ پھر میں نے اس کے عبایا کے بان کھول کر ایا اتار دیا۔ اس نے سفید شلو ترمیض پہنی ہوئی تھی ۔ اور اس کی میں بالکل ننگ والی تھی۔ پھر میں نے اپنے ہاتھیوں کو اس کی رانوں اور پھر رانوں کے درمیان چوت کے منہ پھیرنا شروع کر دیا۔ جس سے اس کی ری کی چھڑوانے کا خواہش بھی ختم ہوگئی ۔ اور اب وہ ایک وہ بالکل خاموش بیٹی ہوئی میری شکل دیکھ رہی تھی اور ساتھ ساتھ تھوڑا چل بھی رہی تھی۔ میں تقر بناویں منٹ تک اس کو اسی حالت میں کہ کیا اور ہاتھوں سے اس کے پورے جسم کو سنا رہا۔ دس منٹ بعد میں اس کی میری کے ایک کو کلے گاتو اس نے دو بار مزاحمت شروع کردیں۔ میں نے کہا کہ مار کر آرام سے سے اتروا لیں ورنہ میں مہارت میں پچھاڑ دوں گا ور جا کر کیا ہے کہ جاؤ گی تم بیان کر اس نے مزاحمت ختم کردیا اور میں نے آہستہ آہستہ اس کی بینی کے بانی کھر نے شروع کئے اور پھر اس کی سیف جا رڈالا و أن جو منظر میں آپ کو تا نہیں سکتا۔ کالے رنگ کے نہ مزار کے اندر ماریہ کے مے جو کہ چاہتے تھے کہ انہیں فورا آزاد کر دیا جائے۔ اب ماریہ چھے منع نہیں کرائی تھی شاید وہ جان بولی
کہ میں اب رکنے والانہیں ہوں ۔ میں اس کے جسم کو پاگلوں کی طرح چاٹنے لگا۔ شاید میر کو بھی مزا آ رہا تھا وہ میری کسنگ اور مانگنے کے جواب میں چل رہی تھی اور اس کے منہ سے مجیب آوازیں نکل رہی تھیں ۔ کچھ دیر بعد میں نے ساتھ ساتھ اس کا ازار بند کھولنے کی کوشش کی تو وہ دوبارہا کرنے تھی اور ایک بار پھر میرے ہاتھوں کا روکنے کی کوشش کی۔ پاب میں کیا کہاں رکنے والا تھا میں نے جلدی سے آزار بند کھولا اور ایک ہی جھٹکے سے اس کی شلوارا جانے کی کوشش کی تو وہ کہے گی کہ شلوار پھٹ جائے گی۔ میں نے کہا تو پھر شرافت سے مارنے دو تو کسی نے اپنے ہاتھ پیچھے کر لیا اور میں نے بڑے پیار سے اس کی شلوار اتار کر کر کی پر پھینک دی۔ اب جو منتظر میرے سامنے تھاد کی کبھی پاگل کروانے کے لیے کافی تھا۔ وہ اب میرے سامنے صرف ایک کالے ر ین کے مد میز را در یک وامنی رنگ کے انڈرویر میں تھی۔ اب میں اس کے پیٹ پر سے ہوتا ہوا انسان کی خوبصورت رانوں پر تھا اور ان کو چاٹ رہا تھا تقریبا دس منٹ اسی طرح گزر گئے پھر اسکے اوپر سے اترا اور میں نے اپنی شرٹ اور پیٹ بھی ماردی ۔ ماریہ بستر پر خاموش بینی مجھے میری تھی۔ میں دوبارہ اس کے اوپر لیٹ گیا اور اس سے کس کرنے لگا۔ ساتھ ہی میں نے پیچھے سے ایک کاندیز رکھو لنے کی کوشش کی اور کس کو کھول کر به میز رکو ڈھیلا گیا۔ یہ میز رکوڈ یل کر نے کے بعد میں نے آرام سے اسے اتار کر کرین پر پھینک دیا۔ ان فی فی اب تو میرا دمار بالکل ہی آگ بن گیا تھا۔ میں اکل پاگل ہو گیا تھا اور پاگلوں کی طرح اس نے لا مش مند اون موں کو بے دردی سے چوس رہا تھا اور اس کے نپلز کو کاٹ رہا تھا ماریہ کے کول هیپ صافی ازم اور پوری طرح ابھری ہوئے موں کو دیکھ کر میں اپنے ہوش گنوا بیٹھا تھا اب مار پر بھی پرہی تھی اور اوئی آد أن ۲۳
۲۲ سی کی کر کے آوازیں نکال رہی تھی ۔ میں نے آج تک بہت مهم انٹرنیٹ پر اور بلیوفلم میں دیکھے تھے پر آج پہلی بار میں ان کو آنکھوں سے لائیو دیکھ رہا تھا۔ کوئی پندرہ میں منٹ تک میں ممے چوستا اور جاتا رہا۔ پھر میں نے مار ی کا انٹرویز اتار دیا او را یک با ر پرسانی اور لائٹ براؤن چوت دیکھ کر میرے منہ میں
اپنی آنے لگا۔ اتنی چھوٹی اور معصوم کی چوتھی کہ کیا بتاوں۔ بالکل گندم کا دانا لگ رہی تھی اس کی چوت ۔ بس میں کیا پتا نہیں کب تک اس کو جانتا رہا اور ماریہ کے منہ سے عجیب عجیب آوازیں نکل رہی تھیں ۔ آ آووووو وچانیں کیا کی یکی میں مرگیا کیا یاشاش مشکل کا سامان چھوڑ دپلیز زنرز زاب میں نے اپنے لنڈ کو آزاد کرنے کا سوچا اور جب میں نے انڈرویز اس رات وہ لوہے کی طرح سخت اور گرم ہورہا تھا میں نے اپنا لنڈ ماری کے منہ میں ڈالنے کی کوشش کی پر اس نے منع کیا میں نے اس کے منہ پر آہستہ آہستہ رگڑ نا شروع کردیا تو اس نے نا چا ہتے ہوئے میر این اپنے منہ میں لے لیا اور آہستہ آہستہ اس کو اندر باہر کرنے لگی میں نے اس سے پوچھا کریم کو کیسے پتا ہے کہ اس کو اندر باہر کرتے ہیں تو کہنے لگی کہ میں نے کبھی ایکس xxx فلم بھی تھی۔ اس میں ایسے ہی کر رہے تھے اور پھر اس نے اچانک میرا لن منہ سے باہر نکال دیا۔ میں نے پوچھا کیا ہوا تو کہنے کی ہیں ۔ میں نے سوچا چلو کچھ اس کی بھی مان لیتے ہیں ۔ اب میں اس سے لپٹ گیا اور اب کی بار وہ بھی میرا ساتھ دینے کی ۔ کچھ دیر بعد میں اس کی رانوں کو مارتا ہوا اس کی چوت کی طرف آیا اور اس کے چھولے کو دانتوں میں لے کر ملک کا مسلنے لگا۔ وہ ٹانگیں ماررہی تھی اور سر کا لا لا کر اور کر اٹھا اٹھا کر مجھے رسپانس د ے رہی تھی۔ آخر کار میں نے ان کو اس کی چوت پر رکھا لیکن أن نے دوران اپنے ہاتھ اپنی چوت پر رکھ لیا اور مجھے کہنے کی کہ اگلے سال فروری کی 6 تاریخ کو میر کی شادی ہے زہیر ۔ اور پھر میرا شوہر مجھے کرے گا تو خون نہیں لگا اور وہ شک کرے گا ۔ اور ساتھ ہی میرا لنڈ پیچھے کرے گی ۔ میں نے اس کو میدا کنویس کرنے کی کوشش کی مگر وہ نہ اپنی آخر کار میں نے اس سے کہا کہ مار دی دیکھو میں آن ضرورتمہاری چوت میں نہ ڈالوں گا اس کے لیے چلا ہے مجھے تمہارے ہاتھیان کیوں نہ باند سے پڑھیں اور یہ کہ کر میں نے اس کی شلوار میں اسے آزار مار ڈال کر اس کے ہاتھ باندھ دیئے۔ اس وقت میں پاگل ہو رہا تھا۔ اس کے ہاتھ باندھ کر میں نے اپنا لنڈ اس کی چوت پر رکھا تو اس نے کہا اچھا تھ کھول دو پلیز میں نہیں روکوں گی۔ میں نے اس کے موں پر کاٹتے ہوئے کہا کہ اب آئی ہونا لائن پر یہ کہ کر میں نے اس کے ہاتھ کھول دیئے ۔ میں نے اپنا لنڈ بار بی کی چوت پر رکھ کر کافی کوشش کی مگر بار بی کی پرت کافی سخت تھی میرا لنڈ اسکی چوت میں تھوڑا ہی آگے جا کا پھر میں نے اپناین بار بی کی چوت سے ہٹایا اور باجی کی ڈرینگ ٹیبل سے کولڈ کریم کی اور اپنے ان کو اس سے خوب چنا گیا اور پھر اسے مار بہ کے اوپر لیٹ گیا اورکسنگ شروع کردی اس با باربھی میرا ایر پور ساتھ دے رہی تھی۔ 5 منٹ بعد میرا ان بہت گرم ہو گیا اور مار بیٹی فل گرم ہو رہی تھی۔ میں نے اپناین بار بی کی چوت پر رکھا اور ایک دم زور سے جھاد با این تو پہلے ہی چلنا ہو چکا تھا کریم کی دیر سے تو پورا اس کی چوت میں چلا گیا اور ایک دم اس کی چیخ نکل گئی ۔ ساتھ ہی ساتھ میں نے اس کے موں کو پوری طاقت سے پکڑ لیا اور ان کو کامنے گا اور آگے بڑھنے کے دینے لگا۔ ماریہ کی آنکھوں میں آنسو تھے اور وہ بری طرح تڑپ رہی تھی مگر میں اس کی پرواہ کیے بغیر اسے دھکے کھاتا رہا۔ تھوڑی دیر کے لیے میں رکتا تو اسے کچھ سکون ہوتا اور میں ایرانی سپیڈ تیز کر دیتا یوں آہستہ آہستہ کچھ دیر بعد اس کا درد کم ہوگیا اور اب اسے بھی مزا آنے لگا تھا کیونکہ اس کے منہ سے اب درد کی ہیں بلکہ او و و. ۱۹۱۹، و او دوه، ف ف ن ، ای ی ی ی میں مری ی ی ی کی آوازیں نکل رہی تھیں ۔ بار یہ کہنے کی اب تم نے میری چوت پچھاڑ ہی دی ہے تو اب میری پیا کسی بھی بجھا دیا اور چودہ مجھے آج میری پیاس بجھا دو۔ اس کے بعد ہم نے خوب چودائی کی اور پیار
کچھ دیر بعد ہم لکھتے ہیں چھوٹ گئے ۔ اب میر ان تھک گیا تھا اور ماریہ کا جوش بھی اب دم توڑ چکا تھا اور میں نے اس کو اپنی گود میں بٹھا کر کسنگ شروع کر دی۔ تھوڑی دیر بعد میرا ان پر تیار ہوگیا ری بھی دوبارہ مست ہو نے لگی میں نے موقع اچھا جانا اور بستر سے اتر کر کر میم کو دوبارہ اپنے ان پر اچھی طرح سے لگایا اور مبارک کولٹا کر اس کی چوت میں ان دوبارہ ڈالے گا لن اب بھی اس کی چوت میں مشکل سے جا رہا تھا۔ میرے ذہن میں اچانک خیال آیا کہ کیوں نہ اس کی چوت کو مز یہ کھلا نہ کیا جائے اور مز یہ کھلا کرنے کے لیے اس کے ہونے والے شوہر کا آتا ہے۔ میں یہ سوچ ہی رہا تھا کہ اس نے مجھے بتایا کہ اس کا ہونے والا شو پر بات نہیں ہے اور حافظ قرآن بھی ہے اگر اس سے ذرا بھی شک ہو گیا تو بہت عمدا ہو گا۔ میں نے پہن کر اپنے لن کومنز نے اس کی چوت کی سیر کروانا مناسب نہیں سمجھا لیکن اچانک میرے ذہن میں ایک خیال بلی کی طرح آیا کہ کیوں نہ اس کی گانڈ ماری جائے ۔ یہ خیال آتے ہی میں نے ان سے کہا کہ ٹھیک ہے میں تمہاری چوت کو مہار سے مس نہیں شوہر کے لیے چھوڑتا ہوں لیکن اب تم الٹی ہو جا ئے لیکن وہ کچھ نہ بولی اور میں نے
سے بالوں سے پکڑا اور بستر سے اتار کر اس سے بات کی طرف جھکا دیا اور گھوڑی بنادیا اور اس کی گانڈ میں لن رکھ کر اس کے مجھے پکڑ لیے۔ وائو کیا مزا تھیار پتا نہیں سکتا۔ اور زور سے ایک ہیں جن کا مارا اور پورا کا پوران اس کی گان کی وادیوں میں تناسب ہوگیا اں یا تو اس نے حد کر دیا۔ وہ اتنی زور سے چین
کی آواز گیٹ تک ضروری ہوگی مگر میں سکون میں تھا کہ گھر تو کوئی ہے ہیں تو ٹینشن کسی بات کی۔ میں نے ماریہ کے مے پکڑے گ ئے تھے جو کہ ریشم سے بھی زیادہ نازک تھے اور میرا لن اس کی گانڈ کی سیر کر رہاتھا اور میں دھکے پرو دھکے دیئے جا رہا تھا۔ آخر کار 6, 5 منٹ میں فارغ ہو گیا اور اپنی ساری منی اس کی گانڈ میں ہی چھوڑ دی اور پھر ہم دونوں بستر پر لیٹ گئے ۔ اور پھر میں نے اسے کسنگ شروع کی اور اس نے کہا کہ خدا کے پیا تو بس کر دو تیم نے میر کی چوت بھی پھاڑ دی ہے اور گانڈ بھی ۔ میں نے اس سے کہا کہ چ بتا و مزامیاب نہیں تو کہے گی کہ مزالو بہت آیا لیکن میر سے ہونے والے شو ہرا مجاز کے لیتو تم نے کچھ بھی نہیں چھوڑا اور مین بیان کر نہیں دیا اور اٹھ کر اس کے کپڑے پڑے اور اس کی طرف اچھال دیئے۔
کیوں دوستو دیسی گھی میری کہانی؟ ویسے تو ماریہ کی اب شادی ہو چکی ہے اور کچھ دنوں بعد ہی اس کے ہاں بچے کی ڈیلیوری بھی متوقع
User avatar
rangila
Super member
Posts: 5698
Joined: 17 Aug 2015 16:50

urdu font sexy stories-2

Post by rangila »

urdu font sexy stories-2


میرا نام نماید بوده و مدیر اعلق ایہ سے ہے ۔ میں Esc کر رہا ہوں ۔ میں ایسی کہانیاں بہت شوق سے پہنتا ہوں اور =
به ستواں آپ نے بات کی کہانیاں تھیں اور ہی ہوں گی سے نہیں معلوم کی ایک کہانیاں لکھتے ہیں وہ تین سے پانی ہوتی ہے یا میں بیان دو تہوں آن به بیانی میں تین کو ان کے بار با جوان کو ایک نیا اتحه ہے اور اس کہانی میں جھوٹ کی بالکل بھی انجام کیا ہے ۔ کہانی که با یک سال پرانی ہے ۔ یہ ایک تم نے اس کا نام فرقان
ہے ۔ اور میں اور نانا کے study کرتے تھے ۔ ہم بخش خرقان کے گھر میں بیٹھ کر پڑھتے تھے ۔ecember test( پر تھے اور میں تیاری بھی بات کر لی تھی ۔ ان میں عرقا ان کے گھر پا یا تا کہ تم دونوں مل کر لئے تیاری کریں ۔ ان دنوں کا ان کے گھر والے شادی عوام سے کئے ہوئے تھے ۔ عاتقان papers کی وجہ سے شام کی پی میں کیا تھا ۔ میں اور ان کے ش ان کیا ۔ او را کئے گئے اور پوری اگلے سال یا هر 1 : 15 بجے تک ہم پڑھتے رہے اور پیر خان ہولی سے کھانا لے آیا اور ہم دونوں نے مل کر انا انایا۔ ہم ان جن سے بہت تھک گئے تھے۔ این استان نے تان کو ای یار محمد ارمین Refreshment و بائے باتوا - Cornputer مان لیا اور پھر اس نے کی از Stage Darama آیا یا مال ایران نے امور کی اور امید کی نا اہلی کے بعد عمران اپنے کمرے میں کیا اور و با ان سے ایک نی نی بلے آیا میرے اپنے د ل نے بتایا کہ بی XXX ای می پ - S6 عرفان نےxx دی اکیڈمی ایا میں اور تم دونوں ایران x پینے کی ۔ ا پ کا خون کی نیابتی امروز خان نون نے پا گیا خون ناشتے کے بعد اس ن ے
بتایا کہ مجھے ابھی ہسپتال بنانا ہو میرے ایک ده ست accidents: نیا ہے ۔ اور یہ بات بہت ہی ضروری ہے۔ اورم دور کی راہ میں 2یاد سنتے اور اس بازان کیا ۔ میں رائل روم میں پیار کی بات کا عرفان نے اور بالکل نیا اور اس کے بعد م سا بھی ان کے شر سے ایک نہ ان کی کہ کیا کہ
کے کی حفاظت کرنا ادہ کی کھانا مانا تھا۔ خرقان تمام کو بتانا بھول گیا کہ شمال میداد و ستجیات الهند او قان بیرے پاس سے بنی مجھے بتانے یعنی کہ میں این ده بانی کو شیر دیوار کی بار بات میں بیا بیا - نا لے کر آئی اور ان ہی میں بیٹی کے بال بھی علم نہیں تھا کہ با مانا۔
کی ہے ۔ میں مزے سے اندر بیماxxx فلم کی رباتنا فلم نا volumeز را ام دیا تھا۔ مانا. نت آه از نی نو هم آوا ز کے تعاقب میں بیگ کے واره از سے اس کیا گیا۔ اسے ان کے آمده اند را لی اب تے W indow سے اند ر بنا یا او را که خیر و بیابانی امنه monitor کیامر في فنانه ره Winclowے علم میری یا مجھے بالکل بھی نہیں پتا تھا کہ مانتا۔ اس لیے کیا سے فلم کی ری
نے تھوڑی دیر کے اندر بیانات کے باجر سے منی کی آواز سنائی دی میں دو گیاه را اجرا کیا ہے کہ میں کون ہے ان آن میں آیا تو بیان آیاء کی بھی تھی ۔ میں اس کے پاس آیا اپنا کوان ہوا تو میں نے بتایا کہ میں یرقان کی تہ سمائی ہوں اور قا ن نے مجھے کام پر رہنے کے۔ لے کبیات دان نے اپنانام با نام بتایا تو میں نے کیا کیا ہوا تھا یہاں بتایا تو اس نے کہا کہ میں بات کرنی تھی اور پاوں میں موت " گیا ہے ۔ اس مبہ سنے سے منہ سے بال ت و
میں نے کہا کہ آرام سے پیار والی یہ جان یا کسی کو ہوا اوتا کہ آنے لگی تو ان نے کہا کہ میں کیسے بتاتی ہوں ۔ میر سے ایوان میں موت آئی ہوئی ہے ۔ اور میں پاس بھی نہیں سکتی تو میرانہ بات کہنے پر بھی نہیں نہیں کی اور میں اس کو مینا المراد Drawing room میں کیا ام فلم دیکھنے یا میرے دل میں ان کی کے الے زرا بھر بھی feelings نہیں تھی۔ میرے زہن میں نہیں تھا کہ اس کے ساتھ میں sex مردان میں اپنے خیالوں میں کام کر رہا تھا ۔ اور میں دیر بعد اچانک میں نے جیب سے آوازیں نیا و آواز میں پیچھے کی جانب ایمنی window کی طرف سے آ رہی تیار میں نیچے بیسائو
گا لیا۔ خیر کی تھی ۔ میں گھبرا گیا اور میرے ہاتھ یا وان لانے کے معاملہ اپنے منہ سے sexy آوازیں نکال رہی تھی اس نے چھے Xxx روایت ہے
، کیا یا تھا ۔ اللہ نے مجھے کہا کہ کیا میں ان را با واں۔ میں نے کیا As You wish هم به سر کا درد از !lock کے اندر ڈرائنگ روم میں آنا میرے وہم و ان میں بھی نہیں تھا کہ میں بھی تیار کیا کے ساتھ ہی اس sexy فلم ، بنوں گا۔ میرے مات دیدار فلم دیکھتی رہی اور میں اس کو دیا اور اس کا ایک ہاتھ اس کی شلوار میں آنا ۔ میں بہ لے کر میرا کیا ہوا میں نے آج تک یہ سب کچر sexy filmns میں بلا تھا ۔ حقیقت میں پہلی مرتب کیا تھا۔ اس کے منہ سے ۔۔ یا ۔۔ امه مالی چائے کی آوازیں نکل رہی تھیں ۔ اسیا تا اس نے وه تر اباتمہ میر ان پر تو کیا مجھے اب جمہورا مزہ آنے لگا۔ وو کرم ہو رہی تھی ۔ میں بھی آج تک کبھی کسی لڑکی کو میں پودا | تھا۔ مجھے ایک موقع مل گیا دنیا کی کو چود نے اے 50 میں نے اس کو کے لگایا اور اس کی کمربی ساتھی بنا لیا۔ پھر میں نے اس کے بو وان پای من رواد سے پوچھے عیب سامر به داخل ہوا۔ میں اسی پیاسے کی ا ند ان کے ہوتو اس کو نیا نام پر اپنی زبان اس کے منہ میں ڈال دیں۔ مجھے بہت مزا آ رہا تھا۔ اپنے ہاتھ سے ہی ان کو دبا رہی تھی ۔ میں اکا نے اس کو kiss ار اتحاد کمی کے بعد میں کے معاملات میں اتار دیا۔ جب میں نے تم نے ان میں اتاری میں ان کانظر دیکھ کر حیران رہ کیا اور تھے جیب رامز جی آیا ۔ الہ کے skin boobs دل کے دریا میں قید تھے ۔ اور نمائنده دار مینار سے ربائی پاتے تھے۔ so میں نے اس کے بر می ارکی با حال وی ام - اس کے boobs با دست آزاد ہو گئے ۔ میں نے ان کے obs
0 تا کی میزان رم یا اس کے oobsظ کا با 34 تماستمالی نے میچ کی پنیت ام شهرستان اردنی امت سے ان کو ہاتھ میں لے کر کے پیر نے کی ۔ میں نے کی بھی کوئی sex میں کیا تھا اور یہ ان تیر کی اس سخت سیر تا تھا اور بہت زیا وم ا بنا ہوا تھا۔ اکی کے کول کولی boobs أو لے کر میرم به بالا کیا میں اب کے boobs
کیا پیاسے کسی طرح نو و ادراک کے ا یا کسی کو منہ میں لے کر پینے کا اس کے boobsے nipples بسته اتھے اتنے بڑے بارے میں nipple light bool کو، نہ ان آیا اور کی ده ور پینے
کی اس نے اپنی انا اور ہاتھ سے ان کے ہم نے تم لو پیا کرتے تھے۔ میں نے اکیا کے ھے کے nipple کو داشت و این پی ام را بسته پسته لان الامیہ نے ایسا کرنے سے ان کو نا مت مژه | آیا۔ وہ اسلامیہ کی مار رہی تھی تقريبا 10 ت کے بعد میں نے اس کے boobs کو چنا بند کیا او را با نام کو بہت ہی زیبا hot تو نہیں تم یہی کام از این کاردانی تو اس نے کیا انہیں میں یہ کام ان پہلی مرتب کرتی ہوں ۔ یہ سب اس فلم کی وجہ سے ہوا ہے ۔ جو کام = دیکھ رہے تھے جب میں نے نام کی وجہ سے رہا ن کیا اور میں گرم ہو نے کی اور شیر کے پائوں میں کوئی موت نہیں آئی ہے، ان تھے اپنی طرف متوجہ کرنے کا ایک بیان تھا۔ بیان مگر مجھے ایک باربھی میچ میں کیا اور اندر انعام دینے کی سانجھ سے رہائی کیا اور میں اندر
گیا۔ اس کے بعد میاں نے شنا می کو کہا کیا بنا دیتے ہیں کہ بینائی با علم میں ہو رہا ہے ہم لوگ ایسے ہی کریں گے۔ امام نے کیا ابیرام و بابو فلم میں اس موت کی ان کے لئے ان کو منہ میں نے اردن کے پیچھے کر رہی تھی ۔ سونے پر نہ کیا اور اس سے میں نے ان کو اپنے منہ میں کے نام پر ان کو ایسے پینے کی بھی۔ اس کوان پین کا بت کی زیادہ تر جانور تھے بہت مزہ آرہا تھا دیر سے ان سے کسی آوازیں نکل بریتی ها با قام ان پینے کے بعده به دست نیام میں قاری ہو گیا تھا میں نے اپنے یا اس کے منہ پر ہی پوز دی به بیان به من میں اور کریم بیٹیاں تھیں ۔ ان لیکن بعد میں نے اس کی شلوار اتار دی اور اپنی ان میں اس کی pussy ڈال دی جانا ھے اس کی چیخ نکل گئی ۔ بس با من
نے اس کی پیدی و مهم بوده اند . با تا کره و ایلام به sex مرتی ہے۔ خوراکی، اس کے بعد ہی ان پر سخت ہو گیا اور پیار سے چیدانی کرنے کے لیے تیار تھا۔ میں نے ماما کو سونے پرانا اور اس کی ٹانگوں کو اپنے کانوں راما به را پنانا اس کی چند گی پی پیر نے انا ان کو بہت مزا آ رہا تھا۔ پھر میں آیت اس نے اپنا اس کی پھدی میں ان ثمر رخ کیا تو اس کو بہت درد ہوا اور اس نے ہاتھ سے میر ان اپنی نیند کی سے باہر نکال دیا۔ میں نے اس کو کیا کہ پہلی مرتبہ رو ہو یا پھر میں ہو گا ۔ میں نے پھر اس کی پیر کی ان آیا اور زور سے ایک ی ملک میں نیا و ھنے سے یا جان اس کی پیدی میل الي انا امیر آرام آرام سے اندر باہر رہنے لگا میں انا تا ر اس کے boobs اور دانتوں کو چوم باتلاته بيا 15-نت چودنے کے بعد میں تقارن تو کیا اور میں نے اپنی میں اس کی چند ی کے های پی در این راه راست میں نا ناجی قادت ہویاں تھیں۔ جب ہم فارغ ہوئے تو پیدا کیا الی چند کی سے خوان کلر با تماso میں نے پورے کی مدد سے ان کا خون صاف کیا او رانا نے اپنے اور میں نے اپنے کپڑے سے بتاتی ہے ۔ ان کے استند به مامان میں بنا کر ہیر کی اور میں نیمه shut down کرنے کے بعد سے بے نیا اه پیر می با 1 : 30 کتے کے اندر عرفان با ام ربر اللہ اپنی کمر پلی فی عرفان نے مجور سے کیا کہ چلو اسی بابی چاہتے ہیں میں نے عرفان کو جو کچھ بھی ہوا تھا اس کے بارے میں میں بتایا کی ان کے دن میں نے رخ خان کو سب چور تھا دیا۔ اور یہ سلسلہ اب بھی بھارتا ہے۔ جب میں ہم چاہتے ہیں ان میں اور عرفان شما لایا اور کہتے ہیں یا ایک کے بعد ہم دونوں
ما با او پیر و وانیان به ایمانی میں پھر بھی آپ کو نا اس کا۔ وہ انہیں یہ ایک ہی بیٹی تھی جو کہ پیر کے ساتھ پی کی امید ہے کہ آپ کو پسند آئی ہو گی کی کہانی میں کیا تم کی لو بنائی ہوئی تو بھائی کا طلا بار ہوا تو کوئی بھی مجھے ای میل کرایا ہے یہ اید رلیس ہے -
User avatar
rangila
Super member
Posts: 5698
Joined: 17 Aug 2015 16:50

urdu font sexy stories-3

Post by rangila »

urdu font sexy stories-3


. 1 ہے مجھے کیس بہت پسند ہے۔ جب سے میں نے اردو اردو ڈاٹ کام پڑ ھنا شروع کیا تو میرے اس شوق کی
تسکین ہوئی اور چھے سیکس کرنے کے کافی طریقے معلوم ہو گئے۔ میں اصل زندگی میں سیکس کرنے کے لئے کافی ہے چین تھا۔ میں ایک آفس میں کام کرتا ہوں جہاں پر میرے علاوہ کوئی نہیں ہوتا۔ میں سارا دن فتر میں بیٹھ کر سیکس کرنے کا کوئی طریقہ تلاش کرتا رہتا تھا۔ ایک دن میں آفس میں بیٹھا تھا کہ ایک لڑکی آ فس میں آئی وہ کسی کمپنی میں ملازم تھی اور اپنی کمپنی کی ایڈورٹائزنگ کے لیئے آئی تھی اس نے کالے رنگ کے کپڑے پہنے ہوئے تھے جو اس کے خطو دل کو بہت نمایاں کیئے ہوئے تھے وہ بہت خوب صورت لگ رہی تھی اس کا رنگ گورا، ہونٹ گالی ، اور گر ز بہت ٹائٹ تھے۔ اور اس نے اپنے بال شول
کر شانوں پر پھیلائے ہوئے تھے۔ اس نے اپنا اور اپنی کمپنی کا تعارف کرایا۔ اس نے اپنا نام غزالہ بتایا۔ وہ تقر یا انیس بیس سال کی لگ رہی تھی ۔ لیکن میں تو کچھ اور ہی سوچ رہا تھا۔ کہ اس کو اس طرح سے سیکس کروں۔ پھر میرے ذہن میں ایک ترکیب آئی اور میں نے غزال کو کیا کہ آپ میرے باس سے مل لیں جو آفس کی پچھلی طرف بیٹھتے ہیں حالانکہ آفس میں ، میں اکیلا بیٹھتا ہوں )۔ پھر میں غزال کو آفس کے پچھلے جلسے میں لے گیا ہمارے آفس کا بچا پورشن ملیحدہ سے اور بھی کبھار میٹنگ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اور اس کا اپنا الگ دروازہ ہے ۔ غرض یا میر سے وہ اس کا فی ہی گاتا ہے اور اگر اندر
سے دروازہ بند کر لیا جائے تو باہر آواز بھی نہیں نکلتی۔ جوں ہی وہ اندر داخل ہوئی میں نے پیچھے سے اندر داخل ہو کر دروازہ بند کرایا۔ اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو میں نے فورا اپنے بازوؤں میں بھر لیا اور اور اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ لیتے۔ غزالہ نے پینے اور پلانے کی کوشش کی لیکن میں نے اپنے ہونٹنی
سے اسکے ہونٹوں پر جما رکھے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ میں اسکے مموں کو بھی اپنے ہاتھوں سے دباتا رہا شروع شروع میں اس نے بہت مزاحمت کی لیکن پھر اس کی مزاحمت آ ہستہ آہستہ کم ہوگئی شاید اس نے سمجھ لیا تھا اب جان نہیں چھوٹنے والی ۔ میں نے اس کو بڑے ٹیبل پرانا دیا۔ اس کے بعد میں نے آہستہ آہستہ اس کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ ہٹائے لیکن اس نے اب پانے کی کوشش نہیں کی اب میں اس کے پورے چہرے کو چومنے لگا۔ مجھے اتنا مزہ آرہا تھا کہ میں اس کو دیوانوں کی طرح چوسے جا رہا تھا۔ اس
کے منہ سے آہ آہ آہ اور ہائے ہائے ہائے کی آواز میں نکل رہی تھیں لیکن ساتھ وہ خود کو بالکل معمولی مزاحمت کے ساتھ چھیڑ رہی تھی جس میں بالکل جان نہیں تھی میں نے اس کے بھرے بھرے اور دودھ کی طرح سفید گالوں پر بھر پور کرشنگ کی ۔ ساتھ ساتھ اس کے کانوں کے نیچے والے نزم دستے کو بھی چومتا رہا۔ اس کے بعد آہستہ آہستہ میں اس کی گردن پر آ گیا ساتھ ساتھ میرے ہاتھوں نے اک میں کے اندر
سے ہوتے ہوئے اس کے موں کا طواف بھی جاری رکھا۔ وہ میرے پیچھے سے نکلنے کی بھی ملکی ہلکی کوشش کر ہی تھی لیکن میرے سامنے ان کی ایک نہیں چل رہی تھی تقریبا آٹھ دس منٹ تک میں صرف اس کو خود سے اپنا کر چومتا رہا۔ پی یر از ندگی کا کسی عورت کو پہلا میچ تھا جس نے مجھے دیوانہ بنا دیا تھا۔ اب مجھے وہ
کپڑوں میں برداشت نہیں ہورہی تھی میں نے اس کی میں کھینچ کر اتارنے کی کوشش کی تو اس نے پھر مزاحمت شروع کر دی میں نے اس کو کیا کہ اگر ان ہی کپڑوں میں جانا ہے تو مجھے آرام سے اتارنے دو ورنہ کپڑ ے الگ چھٹ جائیں گے اور بدنامی الگ سے ہو گئی یہ سن کر اس نے مزانمت بالکل ختم کر دی اور میں نے آرام سے اس کی نمیض اتار لیا۔ میں اس کا شاندار جسم دیکھ کر حیران رہ گیا خوبصورت جھرا
براستید دو درہ جیا جسم اور سب سے قیامت تو اسکے سڈول مے تھے۔ جو ابھی تک ایک پنک کلر کے بر میز رمیں قید تھے۔ میں نے ان کے میدانی جسم کو بے اختیار چومنا شروع کر دیا۔ اب نوزالہ بالکل مزاحمت بھی نہیں کر رہی تھی میں نے اسے تقریبا پورے جسم پر چوما اور چانٹا۔ دل ہی دل میں میں سوچ رہا تھا کہ میں کتنا لی ہوں جسے پی ایس کرنے کے لیئے اتنی پیاری اور معصوم لڑکی اتنی آسانی سے مل گئی ۔ بھر حال اب میں نے غزالہ کے خوبصورت مموں کو اس بر مزار کی قید سے آزاد کرانے کا سو پایین میری سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ دیکھتا کیسے ہے کیونکہ میں نے بھی پہلے کسی لڑکی کا بر مزا رکھوالا ہی نہیں تھا۔ لیکن میں بیوکی کر حیران رہ گیا کہ اس نے خود ہی اپنے ہاتھ پیچھے لے جا کر اپنے خوبصورت اور براؤن موں کو میرے لئے آزاد کر دیا۔ میں وہ مین دیکھ کر دنگ رہ گیا۔ زندگی میں پہلی دفعہ کسی لڑکی کے ممے دیکھے تھے اور وہ بھی اتنے ز بر دوست کے با کل قیامت تھے۔ میں نے ان کو اپنے ہاتھوں سے مسلنا شروع کر دیا تھوڑی دیر میں ان کی پیز تخت ہوئیں۔ بی بھی میرے لیئے ایک نیا تجربہ تھا کہ جس طرح لڑکوں کا اند سخت ہوتا ہے اسی طرح لڑکیوں کی نیلیز بھی سخت ہو جاتی ہیں بہر حال میں نے انکی پیز کو اپنے منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا جب میری زبان نے اس کے مموں کو چھوا تو اس کے منہ سے سسکاری نکل گئی ۔ غزالہ کے مموں کا
اللہ میرے لیئے بہت ہی منفرد تھا۔ کچھی بات ہے کہ میں نے آج دن تک جو بھی چیز میں بھی میں ان سب سے منفرد اور مزے دار تھا هو هذا القم۔ میں کافی دیر تک انہیں چوستا اور چپاتا رہا۔ اس دوران نوزالہ کے منہ سے نکلنے والی مختان آواز میں یہ بتا رہی تھیں کہ اب وہ بھی بھر پور مزہ لے رہی ہے۔ اب میں نے آہستہ آہستہ پینے کا سفر شروع کیا جب میں نے اس کی چوت کو باہر سے پیش کیا تو وہ ایک بار پھر بھڑک گئی اور میری منتیں کرنے لگی کہ میں اس کو چھوڑ دوں اور اس کی عزت خراب نہ کروں ۔ غزالہ نے بتایا کہ ابھی
تک اسے کسی لڑکے نے چھوا بھی نہیں ہے اور انکی بیل بالکل محفوظ ہے۔ اس نے میری نہیں کہیں کہ میں اس کی جوانی کو داغدار ہ کروں لیکن مجھ پرتو اس وقت اس کا بھوت سوار تھا اس کی یہ باتیں سن کر تو میرا دل اور بھی مل گیا کیوں کہ مجھے ایسی ہی لڑکیاں زیادہ اچھی لگتی ہیں ۔ میں نے ان منتوں سے بچنے کے لیئے غزالہ کے ہونٹوں پر پھر سے اپنے ہونٹ رکھ لیئے اس کے ہونٹوں میں بھی ایک الگ ہی مزہ تھا جس کو میں دنیا کی کسی چیز سے شادی نہیں دے سکتا۔ اس بار میں نے اسکے منہ میں اپنی زبان بھی سنا دی جو اندر ہی اندر کے اس کے منہ کی سیر کرنے کی پہلے تو اس نے سر کو جھٹکے دیئے لیکن پھر اسے بھی مزہ آنے لگا تو وہ اپنی زبان کو میری زبان کے ساتھ رگڑنے گی۔ اسی وقت میں نے اس کی شلوار کو کھینچا تو مجھے پتہ پایا کہ اس میں الاسنک ہے کیوں کر کے مجھے بہت خوشی ہوئی۔ میں نے ایک ہی جھٹکے میں شلوار اس کی رانوں تک دی اس نے انہیں پا کر مجھے روکنے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہی ۔ پھر میں نے بد ستور اسکے ہونٹوں کو اپنے منہ میں رکھتے ہوئے اس کی ساری شلوار کر اتار دی ۔ غزالہ نے نے کوئی انڈروئیر نہیں پہن رکھا تھا اس لیئے مجھے اور بھی آسانی ہوئی ۔ میں نے اسکی چوت کو سہلانا شروع کر دیا۔ پہلے اوپر والی
به کوس ها یا پھر آہستہ آہستہ اپنی انگلیاں درمیانی خلیج کی طرف لایا۔ یہ مکہ کافی تنک تھی اور مشکل ایک ہی انگلی اندر جاتی تھی۔ اب میں نے ایک انگلی سے اس جبہ کو ملنا شروع کر دیا تھوڑی ہی دیر میں مجھے انکی پیرنی محسوس ہوئی میں نے اسی کا استعمال کر کے رگڑ ائی کا عمل تیز کر دیا۔ اب اس کے جسم کو ہلکے ہلکے جھکے لئے شروع ہو گئے میں سمجھ گیا کہ اب غزال کو بھی مزہ آ رہا ہے۔ ابھی تک میں انگلی با جر ہی رگڑ رہا تھا اور
User avatar
rangila
Super member
Posts: 5698
Joined: 17 Aug 2015 16:50

urdu font sexy stories-4

Post by rangila »

urdu font sexy stories-4


میرا نام سکندر ہے میری عمر 45 سال ہے۔ میں راولپنڈی میں رہتا ہوں آج جو واقعہ میں آپ لوگوں کو سنانا چاہتا ہوں وہ میری جوانی کا ہے ۔ جوانی میں میں ایک کرکٹر ہوتا تھا۔ اور کرکٹ کھیلنے کی وجہ سے میرا جسم بہت ہی زیادہ فٹ تھا اس وقت میری بہت سے لڑکیوں سے دوری ہوا کرتی تھی اور میں نے بہت سے لڑکیوں کے ساتھ sex بھی کیا تھا لیکن آج جو واقعہ میں آپکو اپنےsex کے بارے میں جو شانا چاہتا ہوں وہ ایک لڑکے
کی کہانی ہے وہ لڑکا جس کا نام اشفاق احمد تفاوہ میرا جوئیر تھا اور میری نی کپتانی میں کرکٹ کھیلا کرتا تھا۔ وہ بہت ہی خوبصورت لڑکا تھا گورے گورے گال سفید دودھیا رنگ آنکھیں تو انکی بہت ہی خوبصورتی بھرا بھرا جسم اور خاص کر ان کی پوپ (گانا) تو بہت ہی زیادہ گول اورموٹی تازی تھی بس جتنی تعریف کرو تنی کم ہے۔ ہوا کچھ نہیں کہ ایک دن باران لاہور میں تھا اور ہم راولپنڈی سے لاہور کھیلنے کے لئے گئے ہم سے دو دن پہلے لاہور پنچ ماری بانک لاہور کے Pc hotel میں تھی رات میں وہیں گزارنی تھی اور کو پیش کرنی تھی اور دوسرے دن تھا۔ جیسے ہی ہم ہوٹل میں نے تو ہر کمرے میں دوڑ کے شوہر نے تھے تو یہ بھی میں نے ہی decide کرتا تھا کے کون کس کے ساتھ کمرے میں رہے گا۔ میں نے اشفاق کو اپنے ساتھ رکھا کے اشفاق میرے ساتھ میرے کمرے میں سوئے گا۔ کچھ دیر تو ہم سب نے ایک کمرے میں میت کے کی بانگ بنائی اور پھر جب ان کے بارے میں سب کچھ decide کرلیا تھا تو اس ٹائم رات کے 11 : 25 منٹ ہو رہے تھے میں نے تمام لڑکوں کو اپنے کمروں میں جا کر سونے کے لئے کہا کیوں کے نے یہ بھی کھیلنا تھا۔ سب کے اپنے اپنے کمروں میں چلے گئے اور ہم بھی اپنے کمرے میں لائٹ بند کر کے سونے کے لئے لیٹ گئے اور میں بیڈ پر لیٹا ہوا ہی سوچ رہا تھا کہ ابھی کچھ دیر انتظار کرنا چاہیے تا کہ سب لڑ کے موجا ئیں پھر اپنے خوابوں کولی شکل دی جا سکے۔ تقریبا ایک گھنٹے بعد اب میں اپنے بستر سے تھا اور اشفاق کے بیڈ پر اسکے ساتھ لیٹ گیا اشفاق بھی ابھی تک سویا نہیں تھا وہ ایک دم ڈر سا گیا اور پوچھے گا سر آپ یہاں کیوں آ کر لیٹ گئے تو میں نے اسے کہا یا راشفاق آج میں آپ سے ایک بات یہ کرنا چاہتا ہوں وہ یہ تم مجھے بہت اچھے لگتے ہو اور میری یہی خواہش تھی کے میں تمہارے ساتھ رات گزاروں کو اب مجھے ہی موقع ملا ہے اسکے بدلے میں جو تم میر کی جان بھی مانگ لو گے تو میں انکار میں کروں گا میں نے اسے بہت سمجھایا لیکن وہ کاری کرتا رہا پھر تو مجھے نصب آنے لگا اور میں نے زبردتی اسکی شلوار اتار دی اور میں تو ویسے ہی اس نے اتاری ہوئی تھی اور میرے لیے بہت ہی آسان ہو گیا تھا وہ مجھے منع کرتا رہا آخر کار میں نے اسے تنگ آ کر کہا کہ اگر تم نہ مانے تو میں تم میں سے نہیں نکلوا دوں گا اس طرح تمہارا
کیرئیر تباہ ہو جائے گا پھر جا کر کچھ وہ ٹھنڈا ہوا اور پھر کیا تھا اس نے مجھے روکا نہیں اور پھر میں نے اپنے کپڑے میں اتار دیئے اور اور اپنانٹر اسکے ہاتھ میں پکڑا دیا اور آرام آرام سے اسے سہلاتا رہا مجھے بہت ہی مزہ آرہا تھا کچھ دیر کے بعد میں نے اپنائنڈ سے منہ میں لینے کیلے کہا اس نے کچھ منع کیاتو پھر میں نے زیروتی اس کے منہ میں دے دیا اس نے اسے چوسنا شروع کر دیا کیا تھا میری


زندگی بھی مجھے بدلتی ہوئی محسوس ہوئی جیسے ایک دم میری دنیا میں ہوئی ہو۔ کافی دیر جب میں بالکل ہی کنٹرول سے باہر ہو چکا تھاتو میں نے اسے Dogi style کرنے کو کہا اور میں نے اپنے ہاتھ کی کمر پر رکھ دیئے اور اپنا لنڈ اسکی گانڈ میں رکھا اور اندر
کھانے لگا اس کا سوراخ بہت سی تک تھا اور اندر کرنا مشکل ہو رہا تھا مجھے پورا یقین ہے یہ اس کے ساتھی کی پہلی باری تھی ابھی میں نے اپنی ٹوپی ہی اس کی گانڈ کے اندر گھسائی تھی کہ اس کی چیخ نکل گئی میں نے ایک دم اینا ہاتھ اس کے منہ پر رکھ دیا اور اس سے چپ ہونے کے لئے کہا وہ یہی کہتا رہا سر بہت درد ہو رہا ہے پھر میں نے اسے سلی دی کے کچھ ہی دیر کے بات ہے اسکے بعد تم ٹیم کے opener ہو گے پھر میں نے آہستہ آہستہ پورا اس کے اندر کر دیا اور آہستہ آہستہ اندر باہر کرنا شروع کر دیا پھر آہستہ آہستہ میں نے پر پڑی اور کافی دیر ریپ لگاتا رہا بھی اس کے منہ میں بھی ہاتھوں میں پکڑا دیا اورکھی اسکی گانڈ میں ڈال دیتا تقریبا 15 منٹ تک میں نے زندگی کو خوب انجوائے کیا اور آخر کار میں فارغ ہو گیا اور میں نے اپنی منی اسکی گانڈ کے اندر ہی چھوڑ دی اور پھر ہم اکھٹے نہائے اور پھر سو گئے اور اٹھ کر اندر سے کے مطابق میں نے اس سے او پنج
دیا اور اشفاق نے پرفارمنس بھی دکھائی کیونکہ زور جو سارا میرا تھا اور ہم نے بھی جیت گئے لڑکیاں تو بہت کی زندگی میں میں اشفاق میری زندگی میں پہلا اور آخری لڑکا تھا۔ میں آج تک کنوارہ ہوں اور میں نے شادی بھی نہیں کی اوراشفاق سے کرکٹ چھوڑنے کے بعد ملاقات بھی نہیں ہوئی کہ وہ کہاں ہے اور کیا کر رہا ہے۔
User avatar
rangila
Super member
Posts: 5698
Joined: 17 Aug 2015 16:50

urdu font sexy stories-5

Post by rangila »


مدیہ حصہ اول اور دوستو چھائی ہو مد ین اپنی بیٹیوں کے ساتھ بھی کبھار ایک بیٹا بھی انکے ساتھ ہوتا میری دوکان پر آتی ۔ پہ توڑا تارف قد با ستطیل چهره پیش تخت بیالیس سال کی پکتی آنکھیں کال ایسے باپ نہیں تھین بھرے ہوئے ۔ چوت کھلی ہے مگر مجھے پورا مزا دیتی ہے۔ دیتا تو کافی عرصے سے تھا میرے ساتھ دوستی تب ہوئی جب جگنو اس مہینے کا بجٹ کافی ڈسٹرب ہوگیا ہے ایک تو شادی آ گئی ہے دوسری بیٹی کی منگنی ہے مدینہ بھی کیا روپیے ضرورت ہیں انہیں میں تمہارے ہی اور آجکا بل آپ جائیں۔ مدینہ کے ساتھ بات کیا محلے کی عورتیں بھی میں جب مدینہ کی شخصیت ہے۔ مہینے بعد یہ ایک بات بتا میں گی؟ آپ کے ساتھ بھی عورتیں آتی ہیں سب نخرہ زیادہ کرتی جگنو ہم سب ہی اس بیماری میں مبتلا ہیں جو ہوتی نہیں بن کر دیکھاتی ہیں آپ بھی تو ہیں ۔ چھوڑو جگنو سند یہ ہیں سب پیاده روی کرا دوں تارو ان میں نہیں مدینہ کی پناہ فورا بتا اور پچھٹ جاتا ہے آپ کو تو اندازہ ہو گا۔ اوں تھوڑا تھوڑا مد ینہ بھی مجھے سلگنے والی جلانے والی پند آتی ہیں۔ آپ پنتی ہیں یا سکتی ہیں تمہیں کیا لگتا ہے اتنے سے ہو باتیں تجربے کی کر رہے ہو اب اتنا بھی چھوٹا نہیں بتائیں ناں کیوں کیا لو گے میرے ساتھ ۔ آپ ؟ ہاں جگنو بھی کبھار بڑے گوشت کے
ساتھ چھوٹا گوشت مدینہ مسکرائی پر جب میں کہوں، رات بھر رہنا ہو گا ید یک ویں روز بعد کئی باتوپرسوں میں گھر تنہا رہوں گا۔ میں بتاتے وقت پر کیا جانو جان توں چوسے جارہا ہے مجھے بھی دے تاں لنڈ نہیں بھی تو مزا آئے اه کتنا خوبصورت لنڈ ہے جگنو تمہیں میری چوت میں مزا نہیں آئے گا کیوں دیتا نہیں کیسے منہ کھلا ہے پروا
پرواح پروا کر مینی کی حالت بگاڑ لی ہے میں نے بد یہ میری پسند ھے جانے والی بھائی ہیں میں نے لنڈ منہ سے نکال کر چھلکے سے چوت میں ڈالا کیسا لگا چوت کو لنڈ بہت ہی گرم ہے تھوڑا موٹا ہوتا تو جگنو مزا آ رہا ہے چوت میں ہاں مدینہ تیری چوت شروع سے ایسی ہے جہاں پہلی بار بھی لنڈ آرام سے گیا خون کیا بان لنڈ پر زرا سا نشان تھا کس کا لنڈ تھا میرے کا میں آج بھی انکے لنڈ کے خیال سے مزا پالیتی ہوں اوه مد یہ میری جان پر کس
کے لنڈ سے مزایا وہ میرا جو شوہر ہے میرے پیا اور وہ دونوں وکیل ہیں وہ کیس کی تیاری کے لیے آتا تھا تب۔ بہ یہ دنیا سے کیسے میرا مطلب کیوں جگنوتال کے قریب رکھا کی پچھلنا ہوتا میں ائی کے ساتھ سویا کرتی تھی ۔ اس روزای کو کہتے سنا کو تم آج جلدی نوے
ہی آجاناند یہ گہری نیند میں ہوگی ای نے رات کوفرش پر ایک گرہ بنا دیا میں نے سن لیا تھا سب میں دیکھنے کے لیے جلدی بیٹی اور سوتی بن گئی پر آئے تو امی تھی تو پ انی سے لپٹ گئے میں دونوں کا جوش دکھ کانپ رہی تھی وہ گدے پر چلے گئے ا نے امی کی بائیں نتھالیں اٹے کو لے آرام سے ڈالتا پا نے لنڈ کی کرائی کی چوت میں داخل کر دیا جگنو پورا چھان کالنڈ اندر غایب ہو گیا ڈھائی گھنے دونوں چومتے چودتے رہے دل کرتا ہے چودتا رہوں انڈ کی شکل چودنے والی رہ گئی
ہے چودنے والی۔ اب پیسوں کی کل کیوں نہیں بہت زور سے چودا ہے توں نے ایک بار اور میری کمرو کھا رہی ہے تیرے پیار بھرے جھلکوں سے پھر لنڈ کی حالت دیکھ بھالی انڈ چوں اور میں دونگی چودے گا بھی آرام سے پھر امی نے لنڈ پڑا ریستی لنڈ کے قریب گی لنڈ کو چومنے پھر چوستے لنڈ چومنے گی نے چوت بھی چاہیں گرامی نے چھٹرک دی چودنے سے پہلے کھایا کر خالی کرنے دے پیار لنڈ سے کرنا لنڈ اکڑ گیا میں جی ان سب دیکھتی رہی پیا کا اسرار روز ہی ہوتا آی تیسرے چوتھے روز - سات سال میں اپنی ہی
آگ میں جلتی رہی امی کرات دو بچے اور بھی ہو گئے تھے۔ جگنو پہلی بار ابا کو چودتے دیکھا لنڈ سے بڑا بولا بھی زیاد گفتنہ بھر چودنے کے بعد اور حواے گی ہاں اباسنے لنڈ امی کی چھاتیوں پرا کر پکتا نا لنڈ ائی کے منہ میں خالی کیالی لیٹ گئے ای ساتھ لیٹی اس بار وہاں کوئی ملی ہیں چودنے کو گرمی بہت تھی آن لنڈ میں ہے تو گر تیری طرح تھوڑی مرادیتی
ہے ۔ جگنو ہنگامی بنیاد پر پی کا رشتہ ڈھونڈا گیا کیونکہ آبادی کو ساتھ لے جارہے تھے ۔ ابا کے جانے سے تین روز پہلے پیر کی شادی ہوئی وہ لڑکی میں کیا ہوگیا ۔ ہم سب وادی کے پاس بیٹھے تھے میرا سر ابا کی گود میں امی ابا کولے میں میں
نے سر کی گود میں رکھا جگنو لنڈہ اکثر ایسا تھا جگنو لنڈ کا لمس اینا تھانودگی کی محسوس ہونے گی بدن بھی تپ گیا پیا ہوں ، اس پر میرا حق پہلے بتا ہے کیا مجھے چاہیے یہ ای کی خبر تھی مگر چار بیان ہو گئے جگنو نا آپ نے پہ مجھے نہیں بتا مد ینہ آج اگر اس کو ناچھودا تو سو باتیں ہوں گیں ۔ جگنو ان کی رات گزری دوسری تیسری - چین کو میکے والے گئے اسی کو اور اب ہم تین دادیا میں۔ دادی تو دوا لے کر سوئیں سگھنٹے بعد ہی میرے کمرے میں آئے ساتھ لیتے ہیں میں نہیں مجھے چومنے گئے نبی کی سنوں میں نے اسے نہیں چورا لنڈ ڈالا تو اس نے کہا بہت درد ہے ناں کریں تو میں نے نکال لیا دیکھا میں میں جانتی ہوں اس کو یکنو اگر پای کو روز چودتے تو لنڈ نرم ہونا ای چوں کرا کر باتیں تھیں -پانے لنڈ سامنے کر دیا جو ایک دم تنا پھولا ہوا میں نے لنڈ پیڑا اچھا کیا درد بہت ہو گا پہلی بار سنا ہے ہوتا ہے یا میرے سر پر ہاتھ پھیرتے جگنومیں نے لنڈ منہ میں لے لیا چو سنے گی چی کشنوں پر کھڑے ہوکر میر اس دونوں ہاتھوں میں پیڑ منہ چودنے گئے تھے مزا آ رہا تھا یا کرام سے ای کی چوت نہیں میرا نہ ہے اس بات سے بچے ہوئے میرا ناڑا کھول چوت مانی شروع کر دی انگلی ڈالتے مد یہ چوت تیار ہے آپ دیکھتے ہیں مجھے تو چوسنے میں بہت مزا آرہا ہے جن میں دباتی چوسے لے رہی تھی وہ تھکتے چوت چومنے لگے گاتے جاتے میر کی شلوار اتاردی چورت لب کھانے گئے میں اب سکون سے چوسے لیے گی۔مدینہ چودنے لے لیں شوق پورا پخیال سے میری ٹانگوں میں ۲ لنڈ پلباب لگائو کی اندر کی چھانڈ میرے اندر تارتے گئے میری ہالی نکلی درد کے
لیے تیار تھی مگر وہی جھک گئے آئے ہوئے چوستے مدینہ درد کا لنڈ باقی بابر تھوڑا سا کیا کرتے کر میں اندر انہوں نے لنڈ پیچھے لے کر پھر وھلیاں چلیں چودیں گر جگنودہ گھسنے گئے زرا پیچھے لے کر اندر کیاتو لنڈ چھوٹ گیا وہ مکار تے چودتے تھے چومنے گڑنے لگے مجھے مزے کے ساتھ ہی رہی اتنا لمبا لنڈ اندر باہر کیسے آرام سے مجھے چود رہا ہے درد والی بات پر پی آرہی تھی جگنو چودے گئے تھے لگ رہا لنڈ نہ ہو اندر پھر مجھے پتہ چلے گا وہ پھر گرم ہو گئے چودتے مد بی درد تو میں آپ درد درد نہ کریں چودیں ختم کریں ھے چوسنا ہے گو وہ پر تیز ہوتے ہی کامارتے اور میں بھی نیچے سے چوت
چھاتی چوٹ کر ڈالی ہوگئی لنڈ چوت میں گم ہو گیا دو بار پھر چھوٹی تو لنڈ بھی چھوٹ گیا وہ میر ے پر لیٹ گئے ہیں یا اور میں نے لنڈ چوسنا ہے گانڈ دیکھا تھا یہ تو دنیا ہی ہے ہاں مدیر تم چوں لو جگنو میں پھر چوسنے لنڈ پر کیا تھا سنید منی جانٹے سے کیا ہے دیکھو چوت میں چوت کی ہی پانی کی تو نہیں کی ہاں مہ یہ میرے لنڈ کا گھر ہے پانے پہنچایا اور چودنے
گے چودتے ہوئے ہی میری اپنی میں بھی اتار دی اب ہم ننگے تھے مزا آرہاتھا چو منی مجھے دیکھا کوئی میری تھیلی پر نکال دیکھ کر لنڈ پیل کر چا ئی نجیب سازا لقہ ہے اور نکلے گی پا بان جب تکانڈسخت ہے میرے منہ میں نکالنا ہی زا اقعہ پھر پتا چلے گا جگنولنڈ اکڑ گیا وہ چودنے لگے اس بارا لگ سا مزا مل رہا تھا میں بھی بیس مکارمیں تجر رای دس منٹ ہو گئے میں چھوٹی ہیں میں نے بار بار جھٹکے مارے لنڈ کال میرے منہ میں دے دیا محوں بعد ہی منی سے منہ کر دیا یہ مست مزایا کون سا تھا لنڈ ڈھیلا تھامیں چوستے ہوئے چھوئی ابا کاچو دنایا دا ربانی نے منی پی کر پھر چودنے کو کہا تھامیں لنڈ منہ میں پینے سے پورا ڈھیر سے معتبرها آدھ گھنٹہ بعدانڈ میں محسوں ہوگئی میرے پرسکون بدن میں جان پڑ گئی میں چوسے جھرنے گئی ۔ ابھی میرے مع ملنے گئے لنڈ کے ساتھ دونوں تیار ہو گئے پھر ایک بار پھر چودنے لگے اس بارالکنی موادتھانڈ سے خشک چورت بیٹی کی چا زور لگا کر لنڈ آگے پیچھے کر رہے میں چھوٹی ہوں یا اندر سیلاب آ گیا ہو پانی نکل گئی ہیں اندر یہ جگنو میں جا کی کمر پر ہاتھ پھیرتی رہی پھر میں مزید گیسوی تو نہیں پر میرا لنڈ کی حرکت سے ملتا رہا یا لگ رہا جیسے جگنو جان لنڈ ڈالا تی گیا ہو میری چوت میں ۔ دوستو میں بھی پھوٹنے جانا ہو گیا جنوبگانڈ میکال لو کیوں د ینہ کی بہت کھیلی جائے گی میں
نے لنڈ نکال کر مد یہ کے منہ میں خالی کر دیا منہ سے مد ین کی جیب چوسنے لگا م کی بھر پو بنتو جب بھی چودتا او کا موٹالنڈ میرے خیال میں آ جاتا ہر بار یوں لتا میرے بدن میں پارہ بجھ گیا ہو میں جہنم سے ڈول ہوتی گئی پھر شوہر میرے ساتھ ہمبستر ہوا کانٹو نے پہلی رات میر کی گانڈ بھی ماری تین من تو بردار کیا پھر صاف طور پر کر دیا تین بارمیر کی طلب پوری کر کے پھر گانڈ ماریا کرو ورن میں جو دو سال رفاقت کے بعد مجھے بچ نہیں ہو پا رہا تھا سب لوگ ٹھیں بائیں کرنے لگے تھے۔ اور شوہر کی دوسری شادی کر دی گئی ۔ مجھے دیکھا تو بہت ہو اگر میں تو عادی تھی بانٹ کر کھانے کی اور بھی پا رہی تھی مجھ میں بینکس ہو گا اس سے بھی ایسی بات نہیں ہوئی تھی اور بچی کو تیسرے مہینے حمل ہوگیا تھا تب ساس زنده می میرے ساتھ رہتی تھی کی کوالگ مکان دلوایا تھا اس اسکے میکے کے اسرار پر ان دنوں مجھے چودائی بہت کم مل رہی تھی شوہر چودتا پر اس کی خواہش ہوتی میں لنڈ زیادہ چوہوں ۔ کیوں کی ماں نہیں چھوتی نہیں مدینہ پھر اس روز دفتر سے آئے تو واڑ کرنے گئے میں بھی تیار ہوکر لنڈ چوسنے لگی وہ میرا منہ مزے سے چودا رہے تھے میں پیک پر الٹی لیٹی تو وہ ایک سے نیچے کھڑے ہو گئے میں نے تو پیار سے پورے دبائے مگر وہ کچھ زیادہ دب گئے ان کی تھی انہوں نے مجھے سیدھا کر کے چھاتیوں پر ہو کر منہ چودنا شروع کر دیا ان کی بی سے میری ساس اور آئی وہ تیز چور
نے چھوٹ رہے تھے اور سال ہمارا کھیل دیکھ کر لوٹ گیا شاید میرا یہ فراسن ایا منہ کی بجائے چوت چودی ہوتی اس طرح تو بچہ بھی ہو جاتا۔ میں سوئی سکون سے کافی روز بعد گاڑھی منی ملی تھی ۔ نیند ملی تو با ہر شام ہوا چاہتی تھی ساس سین کی بنائی مگر پھولی ہوئی تھی لائیں میں اس نے گھورا جا ہے اچھی طرح نہ کیا ہوا ماں کی کہا نہ کیا چز کو مت بھوتا میری مجھ پر اکیا میں نہ آئی تو وہ کیا کرتا تیرے ساتھ کون ده دوپہر کو؟ مگنومبر اد ماغ پوری طرح جاگ گیا جو آپ نے دیکھاو مشروع سے ہی کرتے ہیں اور میری
گانڈ میں اتنا بڑا لنڈ کھیرتے ہیں بچہ کہاں سے ہوتا میں میر امن مت کھلوائیں۔ کہتے ہیں کا نڈ چودنے کے لیے ہوتی لنڈ منہ میں ڈالنے کو چوت پیار کر نے اس کا رس چوسنے کو کہ کیا میرا تو دل کرتا ہے پورے زمانے کو بتا دوں انکا فلسفہ اوروں کے کام آئے اور آپ بلکہ ہم لوگوں کی نیک نامی ہو - اں د یہاں ایک بات بتائیں بچے کے لیے آپ کو کتنا چودتے تھے سر کی باتیں تو ماں کران اپنے لنڈ دیکھا تھا اب ہم میں کیا نکا جگنو میں نے جھٹ سے ناڑا کھول چوت سامنے کر دی ہیں اب ہم میں کچھ نگاہیں رہا بتائیں کتنا چور تے تھے بتاتی ہیں یا کریں اکٹھا محلے والوں کو بہت چلیں اندر رک کیوں چلیں بھی میں ہاتھ پر ک ن ہوئی کمرے میں لائی دیکھائیں چوت کیا جگنو میں نے پھر زیرتی کی اڑا کولا ماں بھی یہی ہے چوری چوت عرصے سے لنڈ نہیں گیا اس میں پھر بھی کتانتازی چودی گئی ہو ہے ناں ماں نہ دیکھیں انڈ کے ہوتے ہوئے بند پڑ گیا ہے دیکھیں ناں لنڈ تو ایک جیسے ہوں گے ان کا لمبا تھا کتنا میرے میں دونوں ہاتھوں میں میتی تو ٹوپ باہر ہوتی وہ جگنو مسکرائی میں نے جگنو اس کی چوت سے منہ موڑ لیا چوسنے کی پہلے سے تیار چوت رستے گئی وہ ہائے ہائے کرتی رہیں اوراتنے میں چھوڑ دی میں نے اپنی چوت اس کے منہ می کردی ہوں اسے چاٹ پوری چوت کھا جا میر کا پیا کی چوت کو میں گھوم کر پھر اسکی چوت چاٹے گی کچھ دیر میں ہی وہ چوت کھانے کی دونوں ساتھ ہی چھوٹیں لنڈ بھی سواد آتا ہے ماں ماں؟ ہاں بعد یہ میرے لینڈ کا بند و پست گر ہونگی کم باعمال میں کہاں سے مینوں نے سوچتا ہے نا ہی چاہتے ہیں کی ہیں ۔ کیا ان کو ان کا کام ہے دونوں ساتھ میں کر لیا کریں گیا پائے گی ہاں میرے ساتھ ہی انسان تھے ان کی بازیگری را اٹھ میری زندگی میں کیا ۔ اس کام کر سکا ۲۲ دوستو
Post Reply