urdu font sexy stories

User avatar
rajsharma
Super member
Posts: 15829
Joined: 10 Oct 2014 07:07

Re: urdu font sexy stories

Post by rajsharma »

میرے لئے پیزا، بالف، یستی بہت زیاتھی پر میں نے کسی نہ ی طرح فارغ ہونے کی خواہش پر قابو پا به این حسین کی طرتے پسی ہوئی سانس کو درست کرنے کی کوشش ترین نے ایک لمبا سانس لیا
، پی پردوں کو دنی ا
بھر میں نے آہستہ آہستان کا اقرار کر لیا۔ پھر اپنے چوتڑوں کے ایک تیز بارے میں دو بارہ سارا اندر چلا گیا۔ اس کے دانت جیسے ایک دھماکہ ہوا اور وہ اپنا سامان کی بیٹی اور چھائی مجھے مجھے جو بھی الفاظ سن لئے گرفور کوئی اثرنہیں لیا۔ میں اس میں کیا کہ
میں بھی بھی میری ساده چ ناخنوں سے گھر جا رہی ہے۔ اس کے سر کی جلد میں بہت بیچ ایک گہرے گڑ کے بارے ہیں۔ اس نے مجھے ا پھینچنا شروع کیا تھی کہ میں اس کے بالکل اوپر تھا میرا اس کی چوت کے سوراخ کے نچلے حصے سے ٹکرا رہا تھا۔ تب اس نے اپنی ٹانگیں اوپراٹھائیں اور میری کمر کے گرد لپیٹ لیں ۔ میں نے ایک بڑا سانس لیا اور آہستہ آہستان کی پنا شروع کیا۔ جب ٹوپی سوراخ پر آ گئی، میں ایک لمحے کے لئے رکاء میر اوزان میرے ہاتھوں پر تھا۔ میں نے اپنی خوبصورت بھابھی کے جسم کے نشیب و فراز دیکھے، میں نے اس میں اسے کافی دور دیکھا۔ کچھ دیر بعد وہی بات مجھے چودو مجھے چودو | را ئ
ے اور جانوروں کی طرح دھاڑتے ہو تم نے ان پیچھے کیا ، ایک آگے کا شدید جھرمی اسرین اس کی چوت میں گھس گیا
میرے لئے اس کی گانڈ سے کرائے بنی ہوئی شی شی شی تو باس نے سسکیاں لیہ کا ایک لے کے۔ لئے رکا اپنی ساس کرتے ہوئے بتب میں نے ان کے کیا بیان بھابھی کا چہرہ دیکھا۔ وہ چھے گھوری کی مالی اینجوری آن میں جوس کے گہرے گڑھے لگ رہے تھے اور مجھے یوں محسوس ہوا جیسے میں ان گڑھوں میں جا کروں گا۔ میں نے اپنی تمہیں اس کی آنکھوں پر جما دیں اور تھکے مارنے لگا میرے آگے پیچھے ہو ئے چوڑ اور میرا اندر باہر آتاجاتا ہو اس میں پانا تاپیک کیا تاکہ میں اس کی چوت میں سے اپنا ساران تق دیکھنے کا اور چھ دو بار جھکے سے اندر گھسا دیتا۔ میں نے ایک تسلسل کے ساتھ اپنی رفتار بنائی اور اس پر قائم رہا کرنے میں جلد ہی ہمارے ہتھیاروں اور سو ن کیا کہ ان کی آواز میں گوری رہی
و یا تین بھابھی نے مجھے میچ کی تھی کہ میرا پانی اس کے موں سے کرا رہی تھی، اس کا بیان میں میرے چوتڑوں کے گرد چادر پورٹ کی تھیں اور اب اس نے اپن باز مین کے گرد لپیٹ لئے۔ ایک سیکنڈ بعد وہ دو بار منہ پانی پھکی تھی اور فارغ ہورترا کی ہر جس کا اسے ایک اور بار فارغ کر اور جب تک وہ اپنی اس کی مستی سے باہر ندا جانا اشتري لمحوں بعد بھی محسوس ہونے لگا کہ میرے لیے سخت ہورہے ہیں ۔ یاسمین بھابھی کے سوراخ کی رگڑ مجھے سلاسل فارغ ہونے کی جانب لے جارہی تھی۔ میں جس قدر گہرائی میں ان لے جاسکتا تھا لے گیا اور وہاں چل کے ساکت ہو گیا اپنا سانس درست کرتے ہوئے ، پھر ایک ہی دھار پورے ماہ سے نکلی جیسے ہی میرے ان سے میری منی بہنے گی میری منی میر کی گئی بھابھی میری بہن کی بیوی میری سالی کی چوت میں اترتی تھی۔ میرا جی ایس ٹائم خالی ہو چکا تھا میری کہانی صرف سیکس کا مزہ باقی تھا۔ اوروکی سوچ میرے ذہن میں باقی نہیں ریتی راه میری اس کی چوت کی دیواروں کے ساتھ جا کے کھانے یا پھر میرے ان کے نیچے سے ایک لکیر کرنے میں تھوڑی تھوڑی بنے کی کمی دور کر دیا میری گاڑھی منی سے بھر چکا تھا۔ پین کی آنکھوں کے بعد میں دوبارہ ملے گا، اس کی مانیکا کے گرم سوراخ کی گرپ میرے لن کو چھوڑ رہی تھی۔ آخر کار جب میرے لئے خالی ہو گئے۔ میں نے ان بہت اندر ڈالا اور اس کے بل لیٹ کے آرام کرنے لگا، اس کا بھاری سینہ میری تیزی سانسوں کے ساتھ ساتھ اوپر نیچ ہور ہا تھا۔ میں نے اب اسے دور سے بازو ں میں لے رکھا تھا میری چھاتی اس کے موں میں سختی سے لگی ہوئی تھی اور اس کے موں کی نپلیں میری نپلوں سے نکھارتی تھیں ۔ اس کی ان میں میرے چوتڑوں کلر آگیا اور میران اس کی چوت میں آرام کر رہا اس میں نے آہستہ سے اس کے ترکی کو چوما عمران اس کی چوت میں آرام را گرفته، بھابھی نے اپنا ن کھولا اور میری زبان پر را شروع کر دی۔ ہم نے بہت جوش که با شروع کر دیا اور بھابھی بہت دیر تک میرے یا اپنے منہ میں لے کے چوتی رہی ۔ میٹر اور کبھی بھی کی تر بان چوسنا شرون اور بھابھی نے اپنی زبان سے میرے منہ کی پیر را شروع کر دی اس کا مطلب تھا کہ بھابھی کو دوستی به مدائی
کی ضرورت ہے۔ ابھی وہ مطمئن نہیں ہوئی تھی۔ ایک یا دو منٹ بعد میں دوبارہ اپنے بازوں کے بل پر بلند ہوا، بھابھی امین
نے ایک گولی ۔ ایک مسکراہٹ کے ساتھ میں نے اپنی ہتھیلیاں اس کے موں پر رکھ دیں، انہیں د بایا مسلا اور اپنا جواب تک نخست تماس اندر باہر کرنے لگا۔ بھابھی کی ہے میں حیرانی اورمزے کے ملے جلے جذبات سے کھل گئیں گر میں اب اپنی پیاری
کی کی مزید خدمت کرنے والا تھا۔ او ه ونمود وہ ہو وہ بھابھی نے بولی ۔ میں حرج نہیں دیا۔ کہ تم نے ایک تسلسل سے لن اندر باہر کرتے ہوے مارتے ہوئے چودنا شروع کردیا۔ مجھ سماج کے کیا؟ میری جان او گے کیا؟ جب مل کر بھی اس کے بازو اور ٹانگوں نے مجھے زور سے سختی سے اپنے اندر پھنس لیا اور اب را ، بارہ اپنی گرمجوشی دکھانے لے لی تھی اس سے پہلے چندتی سکینڈ بعد کر کے زاری کارت بھری آہوں سسکیوں اور ہمارے اور چوت کے ملنے اور کرانے کی آوازوں سے گونج رہا تھا۔ اس بیت، بہت زیادہ، بہت کمی دیر تک چلتی رہی، ایک بارفورا فارغ ہونے کی میری خواہش پہلے پوری ہو چکی تھی ۔ یاسمین بھابھی یقین بھول چکی تھی کہ وہ آج کتنی مرتب فارغ ہوئی ہے، اس وقت مونا بھابھی کا جسم کا وچ پر چھڑکتا رہا۔ اس کے بال اب پسینے کی وجہ سے اس کے جسم سے چپکے ہوئے تھے اور اس کے جسم سے پسینے
کے قطرے گر رہے تھے۔ اس نے میرے پین میں آمدید کہا ایک طرح سے اور اسے اپنے په کور کرنے اور اپنے پینے سے ملنے دیا اور گھر میں دوسری باری کی اپنی انا پہنچ گیا اور ا
ن بہت زور سے بھابھی کی چوت میں ایسا ہی ایک زور دار جھانکا اور اپنے لئے اپنی اور بھابھی کی چوت میں خالی کریئے ، اس کی یاد میں اتنی منی ڈالی کہ وہ جب بھرگئی تو منی بلک رہے گی ۔ میں اب تک کانپتی ہوئی بنا کر کے ان پر گر گیا اور میر استان دوبارہ سے کرے گا۔ پہلو کے بل لیٹتے ہوئے ، میر ان کاکایی پھدی میں انتہائی گہرائی میں فون تھا اور ہم ایک دوسرے کو چوم رہے تھے۔ ہم نے ایک دوسرے کو دور سے گلے لگائی رکھا۔ آہستہ آہستہ میں مدہوشی میں اتر گیا اور بھی میٹھی نیند لینے لگا۔ یہ وہ وقت تھا جب ہم دونوں میں سے کسی نے حرکت کی ۔ جب میں جاگا تو میں نے دیکھا کہ باکین نے مجھے اب بھی بہت شدت سے گلے لگا رکھا ہے اور میران اب بھی بھابھی کی چوت میں ہے۔ شوہر نے اپنے چوڑ پیچھے کئے، میران چو نئے انداز کے ساتھ اس کی چوت سے باہر پھٹنے یا ان کے بعد چوت سے میری
لیاری میں بنے گی۔ میں پیچھے ہٹا اور اور میں نے ابو ایک کرسی پر بیٹھ گیا، اس سے بھابھی کا کمال کی عالم میں میرے جسم سے پسل نے مری میں اور اس کی رانیں اب میری بدن پر ک ام کر رہی تھیں ۔ میں تھکن سے چور بھی بھی کرتی تھی۔ اس کی آنکھیں اب بھی دنیا میں اس کے گالوں اور گردن پسر تھری کی کتا تھاجہاں میری برای شیر اس کے جسم کی کشتی رہی تھی ۔ جب میری آنکھیں اس کی چوت پہنچیں تو میری ہی نکل گئی، اس کے گیلے ہونٹ اب بھی کھلے ہوئے تھے اور میری شی اس کی تاریکی چوت میں سے اب بھی بہہ رہی تھی اور اس کی رانوں پر چپک رہی تھی۔ اس کی تازی تازی چوری ہوئی چوت کو دیکھے کے میران دوبارہ سے کھڑا ہونے لگا۔ اس کے جسم کو یوں کا وچ میں مدہوش پڑے ہوئے دیکھنا، اس کی چوت سے بہتی ہوئی معی، کھلی ہوئی ان میں ، میران دوبارہ سے ہوشی را به دیا۔ آخرکار بھابھی نے اپنی آنکھیں کھولیں و ریت بھری نظروں سے میرا پوری طرح سخت لن دیکھ رہی تھی ۔ اس نے اوپر کیا اور میری جانب شرارتی انداز میں دیکھ لے گی۔ چودائی !اسے مزید پانی نکلتی تھی ۔ میں نے اسے کھایا اور سنا دیا کہ ان سے بھی کی ایک انگلی اس کا جسمینشن کی میرے کانپ رہاتھا۔ میں اوپر ج کا میری در کار اس کی گرم جلد سے کرائے ۔ اسے پھینکا تھا اور بال گردن پر چپکے ہوئے تھے۔ میرا ان الناس
کے چوروں سے ٹکرایا ۔ میں نے اپنے ہاتھ اس کے بدن کے نیچے کئے اوئے پڑ لئے ، انہیں زور سے دبانے لگا ۔ اس کی لیں ۔ اس کا چہرہ ایک جانب مڑا ہوا تھا۔ میں نے اس کے کانوں کو چوسنا شروع کیا، اس بہت زور سے چوما۔
Read my all running stories

(वापसी : गुलशन नंदा) ......(विधवा माँ के अनौखे लाल) ......(हसीनों का मेला वासना का रेला ) ......(ये प्यास है कि बुझती ही नही ) ...... (Thriller एक ही अंजाम ) ......(फरेब ) ......(लव स्टोरी / राजवंश running) ...... (दस जनवरी की रात ) ...... ( गदरायी लड़कियाँ Running)...... (ओह माय फ़किंग गॉड running) ...... (कुमकुम complete)......


साधू सा आलाप कर लेता हूँ ,
मंदिर जाकर जाप भी कर लेता हूँ ..
मानव से देव ना बन जाऊं कहीं,,,,
बस यही सोचकर थोडा सा पाप भी कर लेता हूँ
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- raj sharma
User avatar
rajsharma
Super member
Posts: 15829
Joined: 10 Oct 2014 07:07

Re: urdu font sexy stories

Post by rajsharma »

میں نے اپنا بھابھی کے چوزوں کے درمیان پھنسایا، اس نے اپنی انگیں چوڑی کیں، نہ یہ کہ تم اپنے چور اوپر کئے اور اپنی
یا چوت مجھے ایسے دی جیسے وہ ایک تی ہو ان کا بھی کے پیچھے کتنوں کے بل بیٹھا تھا، میرے ابھی کا جسم اوپر کی جانب مارا ، کسی کے گھٹنوں اور کہنیوں پر کھڑا کر دیا ان کی تھی کی تھی کیوں کہ میں اس کا جسم دو بار استاد ابھی کے ھے ،اس کا پی اس عورت کے اور کیا کہ اس کے چور اس کی رانی نے میرا ہاتھ پھیرا تھا۔ بھابھی نے اپنا کیا جا ئے تو میں۔ نے اپنا بھابھی اس کی چوت میں پیچھے سے داخل کیا۔ بھابھی کے برابری کی ٹوپی کی گرم ادیت اپنی چوت پر سول گازوي آہستہ سے کی اور پھر ایک دونی چی مارتے ہوئے ، اپنے چور ہلاتے ہوئے ایک بالکہ سے میں بھابھی کمین کی پانی پوت میں اترتا چلا گیا۔ جیسے ہی یا مین بھابھی میرے بھائی کی بیوی کی چوت میں میرامونا از این اثر اس کی سسکیاں سنائی دینے گئیں ۔ اس کا سر اوپر ہوا، اس کا منہ کھلا اور او و و و و و کی آواز آئی اور جسم کے کی جانب جھکا ۔
م م م م م ..... یہ ہو کہ وہ ایسا کیا ہوا تو وہ وہاں چودو.... ہاں؟ ر ی میں نے ایک بھی گہری سانس لیا میں بھابھی کیا کر کے ان کو اپنے اندر بہت سے پہنانے کی تھی ، میران کاپ ربات اور ان کی کی چوت اس داری تھی چوس رہی تھی مینی چیر مزے اورستی کی وجہ سے سر ہوچے کا نہیں بھرتے ہوئے اس نے میرے کا رستہ آہستہ گول گول گھمانے شروع کر نے نفرت کرمیر کے ان پرخورگڑ تے ہور چتر میرے ان پر پیچھے دھکیلتے ہوئے ۔ ہاں، چودو، مجھے چودو پلیز مجھے چودو اس نے سرگوشی کی ۔ میری انگلیوں کے سر کے اس کی گانڈ پراتنی دور سے بنے ہوئے تھے کہ وہاں نشان پڑ چکے تھے۔ میں نے اسے ایک مسلسل اور تیزی سے چودا۔ میرے چور آگے پیچھے بہت تیزی سے ہورہے تھے اور میں یا مین بھابھی کو بغیر کے ایسے چود رہا تھا جیسے پسٹن چل رہا ہو ۔ یا مین رورہی تھی، سسکیاں بھر رہی تھی میرے بیچ ہل رہی تک کانپ رہی تھی ، اس کا جسم آگے پیچھے جھو نے کیا تھا، اس کے بڑے ، بھاری ، گیلے سریال رہے تھے۔ میں پیچھے سے بھابھی نے دیا گیا ہے اور انہیں دبانے لگا۔ بھابھی کی ایک برتری و کلی جب میں نے اپن اگر انسان ان کی مدد سے اس کے سے کی ہیں ان کے ہاں چودند. مجھے چودو میری چوت پ کا نام دورے
و
.... ای ال دامن کا سماں لال لا لن بھابھی چدائی کے من ہی کی وجہ سے خوشی سے چار تھی اور پی پی اور ان جانے کی وجہ سے درد سے س ناں لے رہی تھی۔ ہم تیزی سے ہلتے رہے اور میران بھابھی کے رس بھرے چوتڑوں میں غائب ہوتا نظر آتا ہے۔ بھابھی کے سے میرے بنکوں سنتے ادھر ادھر ہل جل رہے تھے۔ اس کے چوت میری رانوں سے کرارہے تھے۔ میں نے اس کے مے پکڑ لئے اور اب اسے اپنے ان پر آگے پیچھے رگڑنے لگا۔ اس کی چونے کا ارادہ سے زیادہ گہرائی میں رگڑتے ہوئے ، انا اس کی گرم ،نرم، گیلی پھدی
چین میں دباتے ہوئے ۔ اس کی پھدی لیکن ان کو بہت زور سے دبا رہی تھی۔ بھابھی ناتا تھا پی رانوں کے نیچے کیا او میٹر کے کپڑے کے بہت زور سے دبائے ۔ مزے میرا کیاں لیتے ہوئے ، میں آگے کی جانب بنتا کہ ان کا میری رانیں اس کے چوزول کراتی ہوئیں اور بھابھی کے لئے ہونے کے لئے۔ بھابھی مزے سے کانپ رہی تھی اورابت کا اس
کے جسم پرایا اثر ہور بات اس کی گانڈ اور چوت میرے جسم کے نچ نکال رہے تھے۔ بھابھی نے اپنا چہرہ میری جانب د ار میں نے اسے فورا چوم لیا، اپنی زبان اس کے منہ میں گھساتے ہوئے۔ اس کے ھے گرم تھے اور میرے ہاتھوں میں انہیں بہت پسینہ آ چکا تھا میں تخت تھیں۔ میں نے اپنا بہت گہرا بھابھی کی چوت می کسایا۔ ایک مچی مارتے ہوئے بھابھی قارینت بنے گی، بھابھی کی چوت میر ان اپنے اندرد با نے کی ۔ میں نے ایک ولی اور ان کی سانسیں لینے لگا، میر اور زی جسم سے رچا
ہوا تھا۔ اس کے چوتڑ کا نام ہے ، میں نے بھابھی کا جسم کے پکے اور رحم کرنا شروع کردیا اس کی پھدی (چوت کمار نے ان پر اوپر نیچے گرنا شروع کردینے کا بھی امین کی بہت آہیں سنائی دے رہی تھی اس کا سر اس کے بازوں کے درمیان ایک اور آخرکارمیں آہستہ ہوا اور بھابھی اور کی گود میں لے لیا عمران اب بھی بھابھی کیارت میں دیا ہواتھا بھابھی کا جسم اب بھی کشتوکار تھا۔ بھابھی گھٹنوں کے بل میری جانب اپنا چہرہ کر کے دیکھ رہی تھی، اس نے اپنا ایک بازو میری گردن کے گرد پینا میں نے اسے چوما، اس کی بغل کو چاٹا، اس کے تھے چوہے ۔ اس کی سکی سنائی دی” اوئی تو یہ تمہاری ان کتا اچھا ہے، مجھے اس سے پیار ہو
گیا ہے، مجھے تمہارا لن اپنی چوت میں ہونا بہت اچھا لگتا ہے، اس نے سرگوشی کی ۔ اور مجھے تمہاری پھدی ( چوت ) اپنے المے
(لن) پر بہت اچھی ملتا ہے، میں بھیا کے معے کی نپل چوستے ہوئے مسکرایا۔ میں نے باما اپنے ہاتھوں میں دبایا ا ی با " بھابھی نے سرکاری بھری میری گود میں ان سے ملی اور مجھے بھوکوں کی طرح چوما،اپنی زبان میرے منہ میں میران بھابھی کی تھی ہل رہا تھا۔ بھابھی نے ایک آہ بھر تھری کے ارنا سرا ئے کیا اور اپنے پھیلے ہوئے باز کون کی جانب بڑھی، اوراپنا جسم کے پیچھے کرنے گی، اپنا چوت ( چندی) میر کے بہت بڑے ان پر ان کے پیچھے کرنے لگی۔ بھابھی کی پھدی میرے لن رگڑ ہورہی تھی ان کو موٹائی کو دبا رہی تھی۔ میں نے بھابھی کے موں کو بہت زور سے دبایا اور اس کا جسم اپنےان پر اوپر ینچ کرنے لگا، ہم بہت تیزی سے ہل رہے تھے ہمارے جسم بڑھتی ہوئی تیزی سے فارغ ہونے کے خیال سے بہت تیزی
سے ہل رہے تھے ، بھابھی کی پھدی چوستی کام سے ان پر بہت تیزی سے اوپر نیچے رگڑ کھایا تھا۔ میں نے اس کے بھاری بیزرائے دبائے اور انہیں اپنی ہتھیلیوں میں گھمایارات کی امین نے سکی لی اور اپنی چوت میر ان کی کمائی مجھے چودو.... ہاں بھی اف. وہاں لومیری ان کا مزہ او ر ہاں یاسمین لو میران و .... میں نے اور اس کا نام لیتے ہوئے کہا۔ بحرانی در میان کانی اور بڑ بڑانے کے انداز میں کسی کی ماں چودو مجھے چودو مجھے چودتے رہر ایک کاپیا اور ایک بار پھر فارغ ہونے کی ۔ اس کی چوت میرے لن کو چوس رہی تھی اور اس کا چہرو اور کو بلا اور وہ اس نے ایک بہت بڑی آو مجری ، اس کی کمر تخت ہوئی ۔ میں نے اس کے کھے پکڑ اور بہت زور سے اس کی پیلیں دبا میں ۔ میں صبر سے انتظار کر رہا تھا کہ میں بھی فارغ ہو جائے۔ چند منٹ بعد، میں اپنی پشت پرتھا، اور بھابھی مڑ کے میرے اوپرلی تھی اور میری چھاتی کو چوم رہی تھی۔ اس کے منے میرے سینے پر بہت بھاری مدیریت محسوس ہورہے تھے۔ میں نے اس کے جم ایام سے ہاتھ پھیرا اف. مجھے
اب چودنے میں و ولذت ملی جس سے میں آل ت روم تھا میں بڑبڑایا۔ ہم دونوں شاید ایلامیے کو چودنے کے لئے بنے ہیں اپنی بھابھی کی ہیں میرے ہاتھ میں خطرات میں۔ 02
میں دوبارہ پھول جاتا ہوں اگر تم کہتے ہوتو کرد. بھابھی کلیوی سے کہا اور میرے جسم پر نہ ہونے لگی بیلیارد تومانی چومنے اور پھیں چوسے رائے، آہستہ آہستہ میچ میرے آدھے تنے ہو یہاں تک جاتے ہوئے۔ اس نے میر ان کے ا ، و اپنے سے رکھے اور انہیں بہت زور سے دبایا اور میں اس کی نپلوں کی تو اپنے ان پرشسوس کر سکتا تھا۔ تب وہ اور بیچ ہوئی اور اس
کے ہونٹ کھلے اوران کے اپنے منہ میں لے لیا۔ میں نے اپنی گردن اوپر کی اور دیکھنے لگا میری حوس پر ہونے لگی اور پھر بھی میران دوبارہ سے چوسے گی ۔ بھابھی نے نرمی پت کی لی اور اپناسر میری گود میں رکھ کےان چوین گیا۔ ایک ہاتھ میں اب میرا تنا ہوا |
کے کے کہ میں ان کو مٹھ مارنے کی بھابھی کاری کے ایک سائیڈ نظر آرہی تھی اور یوں ا ورلڈ نکات پر ہورہاتھا۔ اس کے میونشن ہوتا ہے تو اس نے زبان نکال کے لن کی ٹوپی پرانی شروع کر دی۔ میرا گیلا ہو جاتا اس پرانا کا تھوک اور میری دی گئی ہوئی سی ال جی نے میرا ہاتھ اپنی تھیلی میں میرے لن کی ٹوپی پرفضب ناک طریقے سے اپنی زبان الكن کی ۔ میں نے مزے کر دیا۔ بھابھی نے آہستہ آہستہ دوبارہ سے راوی اپنے منہ میں لی اور اس آرام آرام سے پرے تھی ۔ میں اس کے چھونے کے انداز پر سکی لے کے رہ گیا۔ میں نے بھابھی کا چہرہ اور مجھے اپنے ہاتھوں سے دباتا اور مسلنا شروع کئے اور جیسے جیسے بھابھی کا لن کو چوسنا تیز ہوا اور پڑھنے لگا، میں نے اس کا سر پکڑ اور اسے ان پر اوپر نئے کرنے لگا اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے چوتڑ ہلا کے اس کے منہ کواپنےان سے چودنے
ش اہ ہاں... چودو مجھے چودو اف ہارس چوس چوسواسے۔ میران چوسیں ۔ یا مین بھابھی کا سر اوپر ہے اور اترا اور وہ میرے
ان کو بہت زور سے چوس لتر ممبران بہت تیزی سے اس کے منہ میں لن اور بھابھی نے تھوڑے سے اپنے دا ر
ہے ان کی کی جانب رگڑ نا شروع کئے اور نے جا کے لئے جانا شروع کردیا۔ اس کے پی تری میری گانڈ اورٹوں کے اگر اس کی زبان اور ہونٹوں کی زی گری اور یا گنہ پنٹوں پرشوں کر نے کی لذت نا امین تھی۔ جیسے جیسے بھابھی کی زبان مین حرکت کر رہی تھی میں نے اپنی ٹانگیں چوڑی کر کے کھولیں اور اس سے میری گانڈ کا سوراخ اس کے سامنے آ گیا اور جلدی سے بھابھی میری گانڈ کے سوراخ پر اپنی زبان پھیرنے لگی ۔ جیسے ہی اس کی زبان میر سے گانڈ کے سوراخ سے گی میرا جسم میں حوس اورجنسی ٹینشن بہت بڑھ گیا اور میرا جسم آدھا جھک گیا۔ فارغ ہونے کی خواہش بہت شدید ہوگئی تو میں اٹھا کر کھڑا ہوگیا، بھابھی اپنے گھٹنوں کے اپنی بیٹی اور میں اس کا منہ نان پرا کے اپ نے گا اور اس کے منہ کو اپنان
ب ہت تیزی سے چودنے لگا۔ اس کا سر ہاتھوں ان پر کے ان پر رگڑتے ہوئے میں اسے برت لن سے چود رہا تھا۔ میں پیری پوری ایماندار ہوگا اور امین بھابھی نے اپن در ایران گرمی اس کے حلق سے پیچ از نیکی رای) ، پلاتے ہوئے اور اپنا نہ ان کی امی نے میرے تم سے بھرتے ہوئے۔ اس کا احترام کے ساتھ میں اپنے کانوں پر ہیں ان کا باش اپنی کمر پر ریلکس کیا۔
Read my all running stories

(वापसी : गुलशन नंदा) ......(विधवा माँ के अनौखे लाल) ......(हसीनों का मेला वासना का रेला ) ......(ये प्यास है कि बुझती ही नही ) ...... (Thriller एक ही अंजाम ) ......(फरेब ) ......(लव स्टोरी / राजवंश running) ...... (दस जनवरी की रात ) ...... ( गदरायी लड़कियाँ Running)...... (ओह माय फ़किंग गॉड running) ...... (कुमकुम complete)......


साधू सा आलाप कर लेता हूँ ,
मंदिर जाकर जाप भी कर लेता हूँ ..
मानव से देव ना बन जाऊं कहीं,,,,
बस यही सोचकर थोडा सा पाप भी कर लेता हूँ
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- raj sharma
User avatar
rajsharma
Super member
Posts: 15829
Joined: 10 Oct 2014 07:07

Re: urdu font sexy stories

Post by rajsharma »

اور عمل کرتے ہبود پر پانے ت کے ساتھی ایران
دوست کی اور اس ام
رومی کو
یامین بھابھی بھی میرا بدن جھکے چکی چل گئی، وہ اب بھی بہت سنجیدگی سے میران چوں اور بات کرتی تھی۔ میرا ہوشیاری تو نہیں
جو بھی اور وہ جانتی تھی کہ اگر وہ چاہے تو میں ت یار بھی چود سکتا ہوں اور وہ ایسا بھی ن ہیں لیٹ گیا اور ورزی اور مستند با این چوس رہی تھی میرا ایک ہاتھ میں نے اسے اوپر نہ کرتے ہوئے اس کا سرت کی گود میں گھوم رہا اور اوپر نیچے ہوا اور اس کے ریشمی بال چہرے کے ایک جاننے والے ہوئے تھے اس کی خوبصورتی بڑھارے میں لذت
کے ہاتھوں مجبور ہو عیاں لینے لگا اور اس کا سرین پر اوپر نیچے کر اس کا لن چوسنانا قابل بیان تھا۔ اس کی کی بڑی اور میرے ان کے دونوں جانب اپنے پاؤں رکھ کے کھڑی ہوئی، وہ نیچے جھکنے گئے، اس نے اپنے گھٹنے ٹیک دیئے اور اس کے بعد دوان کی سائیڈوں پر بھی گئی، اس نے ان ہاتھ میں پکڑا، اس کی رانیں چوڑی کھلیں، اور وہ میرے تنے ہوئے ان پر نچانے گئی۔ اس نے ایک ٹھنڈی سانس لی جب ان کی گرم ٹو پی اس کی چوت کے ہونٹوں کو چوڑ اکلا کرتے ہوئے تیزی سے اس کے فراترگئی۔ اس کی پھدی مزے میں اس کی دل کی دھڑکن کے ساتھ ساتھ کانپ رہی تھی اور ت م ان سارا اندر داخل ہوا اس کی
میر ان پرانی ہونے لگی اور اسے اپنے اندر بن گیا۔ اس کا منہ لذت اور حوں کی وجہ سے گل کا تھا ۔ میں نے اس کے عمل کو کیا میں نے اپنے چھوڑ جائے اور اپنی ٹانگوں کو ترکی کی سی کی جانب حرکت دی ،اپنانا اس کی چوت کی دلیل دیا۔ جب میرا علی نے اس کی چوت میں تھا تو اس کی پچ تلن ک ے
مزے اورستی میں اپنے سے دبانے کیلئے شروع کر نئے افانی
به او داد و اب و هوا و رای سه شاباش سالی بی !اسے اندر میں میران میں جہاں آہ آوایسے ساران اندرلو، ہاں ! میں چینا۔ اس کے کند سے ڈھکے اور پیچھے کی جانب جھک گیا، اس کا جسم مینشن کی وجہ سے ان کو ہوا ۔ امین میرے ان کی سواری کر رہی تھی، بہت دور سے ان کے گائے ہوئے اور کشتی کراتے ہوئے میں نے اس کے چور کر کے اسے اپنے ان پر و پری
کے لگا۔ اسے او پرکرتے ہوئے اور پھر چھ و ئے ۔ میری اپنی میں اس کے نیچے جھک کر رہی تھیں اور مل رہی تھیں اور میرا بڑا اور ان کی چوت کو حل کر رہا تھا اور اس کی کی ا مت میں جا چکاتھا لن اس کی چوت میں وقت پھسل کے باہر نکل گیا اراکین نے اپنا سر اوپر کرلیا تب میں نے اپنی اتنا ہی کہیں اور چوت ان پر آگری، اسے سارانان کباب
کے کے بال رہے تھے اور بھوم رہے تھے اور وہ انہیں مستی میں دبا رہی تھی ۔ اس کا منہ کھلا ہوا تھا اور وہ لذت اورستی میں بہت دور دور سے چیخں مار رہی تھی۔ اس کا سر نیچے ہوتا اور پھر آگے ہوتا، پیچھے اور آگے، جیسے جیسے وہ اپنی رفتار بڑھ رہی تھی ایا اسی تیزی
سے ہورہاتھا۔ اس کی گردن میں جو سونے کی زنجیری تھی وہ اس کے گورے بدن سے ٹکرا رہی تھی ۔ میں نے اس کی کمر پڑی اور اسے اپنے جاتے ہوئے ان پراو پر پیچ کرد . او او او او .... ہاں، اچھا، ہاں ، بازی را دارا اور واہ واہ آہ آہ آہ آہ آہ
، یا میں چلائی ، اسے بہت شدید پین ربانی اس کی سانسیں بھاری ہورہی تھیں ۔ اس کی ل ائی ہوئی تھی ، جذبات سے مجری بھی یامین بھابھی بتا دیا۔ ناک طریقے سے میرے ان پر اوپر کی جیتی جا رہی تھی ، اس کی پھدی (چوت )پرستوراتی اور پھر وہ اپا تک نہ ہوئے۔ اس کے پیٹ کے مسلز اوپر نیچے ہورہے تھے اور اپنا ایک بازو لمبا کر کے پیچھے لے گئی اور دوسرا ہاتھ
کی دو انگلیوں سے اس نے اپنی چوت کا منہ کھولا اور اب کی اس کی ان دو انگلیوں کے درمیان سے اس کی چوت کے ہونٹوں سے اندر باہر جارہا تھا۔ کچھ ہی دیر بعد و مستی میں اپنے مزےد باری تھی، اس کا سر پیچھے جھکا ہوا تھا، اس کے چہرے پر ہوں اور لذت تھی۔ اس کی سانسیں مزے کی وجہ سے اپنی ہورہی تھیں، اب میں بھی بچے سے جھکے کی نیت کا تھا۔ وہ اپنی چوت کے چھولے کیساتھ کیے گی ۔" ہاں .... ہاں ہیں... اولمای شی . و و و و... ہاں اس کی آواز میں ہوتی تھیں ۔ تب وہ اپنے دونون امکان بھی تھی اور اپناسراو ر کر تے ہوئے اجابت ماند ، لذت بھرے دائروں میں گھما گیا ہے وہ اپنی چوت میں کوئی چیز ڈال ک ر ان سے ڈنڈے کے طرح گول گوالا مادہ نہیں رہی ہو۔
Read my all running stories

(वापसी : गुलशन नंदा) ......(विधवा माँ के अनौखे लाल) ......(हसीनों का मेला वासना का रेला ) ......(ये प्यास है कि बुझती ही नही ) ...... (Thriller एक ही अंजाम ) ......(फरेब ) ......(लव स्टोरी / राजवंश running) ...... (दस जनवरी की रात ) ...... ( गदरायी लड़कियाँ Running)...... (ओह माय फ़किंग गॉड running) ...... (कुमकुम complete)......


साधू सा आलाप कर लेता हूँ ,
मंदिर जाकर जाप भी कर लेता हूँ ..
मानव से देव ना बन जाऊं कहीं,,,,
बस यही सोचकर थोडा सा पाप भी कर लेता हूँ
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- raj sharma
User avatar
rajsharma
Super member
Posts: 15829
Joined: 10 Oct 2014 07:07

Re: urdu font sexy stories

Post by rajsharma »

اس کے کندھوں اور گردن کے درمیان گڑھے سے پڑے تھے۔ اس کے مے گرم اور کیلے تھے۔ اس کے جسم سے ہوں کے دریا بہہ
رہے تھے۔ بالوں سے کچھ کر دین کی کھیلی جانی چپکے ہوئے تھے اس کا جسم پسینے سے بھرا ہوا ت کر نے کی چین اس کی گردن میں خوبصورت لگ رہی تھی ۔ میں نے اس کے گرم کے سوراخ سے اس سے اس کی نہیں سنائی دیں اور آخرت سے کہنے لگا۔ اس۔ کی رفتار تیرکا: تر ہوئی تھی ،اوپراٹھے اور نچر سے بھی جانتے ہوئے
، اونچی سسکیاں لیتے ہوئے بھی کیا ہے ان پر دیوانگی کے عالم میں کر رہی تھی۔
م ی ایک سانس روک دینے والے انداز سے فارغ ہورہی تھی۔ اس کی چوت غضب ناک طریقے سے میرے کانپتے ہوئے ان پر اکھٹی ہورہی تھی ۔ یا مین ایک بھی سکی لیتے ہوئے پیچھے ہوئی، اس کی چوت میرے اوپر کی جانب جھکا کھاتی ہوئے ان کو زور سے چند باری تھی۔ میں اس کے نیچے سانس رکت محسوس کر رہا تھا کسی طرح میں اپنے آپ کو فارغ ہونے سے باز رکھ پایا۔ اس نے کیا لی، اس نے اپنے ہاتھ میری چھاتی پر د یئے تھے۔ اس کے چوت اب مجھ پر گھومنا آبستر چکے تھے۔ تم جانتے ہو
میں نے جواب دیا کیا؟ اس نے ایانی اینڈی سانس لی ۔ یہ ایسے ہے جیسے همچون گمان کیا ، تم جانے اور خدمات ان کی آن میں اور تیر کے ایک بھی نے ایک اور بی سانس لی اور بی بی ام و اکشن بھابھی‘‘ ’’ہاں مرنا ایک معاملے میں اس نے اپنے چور کہانی سے اوپر کئے کہ اب صرف ان کی ٹوپی اس کی چوت میں ہوئی۔ میں نے اس کے بڑے بڑے لکھے دبانے اور مسلے، اس کی تخت نپلوں کیلئے اور ہمیں دبانے لگا۔ اس کا جسم مجھ پر زاد یہ ہار تھا۔ یاسمین بھابھی مسکرائی اور اپنے چوت آہستہ سے ایک روم میں لانے کی۔ آخر منٹ میں، اس نے اپنے چوتھمائے ، اپنی چوت ٹائٹ کرتے ہوئے اور اپنی گانڈ
بانتے ہوئے ۔ اس کی چوت میرے ان پر ہوئی۔ میں نے لذت بھری سسکی کی مسکر دیا اور اس کی جانب دیکھا۔ اس نے سکی تو کہا کہ میرا بڑا لن اس کی چوت کو خوب رگڑ رہی اور وہ پھر آہستہ آہستہ اپنے چوتڑ ہلانے کی لیے ان کا بھی انہیں اب گول گول
حمار میری امی کی چوت میرے ان پرنسٹ رہی تھی نے ماری تھی، بنچ بوری تھی ۔ اود ان افاس نے آہ بھری میرا نے اس کی چوت میں بہت گہرائی تک اترا ہو اور اس نے اپنے چور ایک دوسرے سے کی پا گل لاین و وایا مسلسل کر رہی تھی اس نے اس کی چوت اکھٹی ہوئی، ٹائٹ ہوتی اوران کیا ۔ اس کے چہرے پر تناؤ اور لذت صاف کھایا اور رہی تھی ۔ میں نے انکے سے اپنے موں میں لے کے نہیں نچوڑ ڈالا، پھر اس کے چوڑ پڑے اور اپنے چوتز او پر کئے اور نان اس
کی چوت میں بہت دور سے ٹو کئے گا۔ یاسمین بھابھی کی آہیں نکل رہی تھیں اور اس کا سر پیچھے کی جانب ڈھلکا ہوا تھا۔ اس نے اپنا جسم بیچے کی جانب کھا رکھا تھا، انہیں بازو چھلے ہوئے تھے۔ اس کے بازو بنی امیہ کی جانب تھے اور پیچھے ایک رہا
قیامت سے تنے ہوئے تھے اور ان میں مبتلا کر گڑھے سے پڑے تھے۔ یا مین بھابھ انت بھری اور وہ بہت مستی بھر کے ادوار میں اپنے چور ھما نے گی۔ میں نے الا
جت کے چھولے سے اپنی انگلی کے ساتھ وتر روع کیا۔ اس نے پر ایک سلگا ک اپنے اوپر اچھلتے ہوئے مموں کو دبانے کی بلند کرو کرو؟“۔ ایک بار پھر وہ قاری ہو رہی تھی اور سسکیاں لے رہی تھی ان کی چوت میر کے ان پر پا دباؤ بڑھارہی تھی کریں گے چوتڑ گول گول گھوم رہے تھے۔ بہت کر تے ہوئے ، اوپر اٹھتے ہوئے، پاتے ہوئے، بہتے ہوئے ۔ اس کا چر لذت سے پر تھا اور وہ اپنے سے بہت دور سے مل رہی تھی۔ میں دھاڑ اور اس کے پیچاپی را میں بہت تیزی سے ہلانے لگا، اس اپنی گود میں اچھالنے لگا۔ وہ سسکیاں بھر رہی تھی، اس کا جسم پر میرے ان پر تیل اور ہل رہا تھا، اس کے کے اوپر بنے ہورہے تھے، اس کا ٹھنڈ انیکس اس کی جلد پر کر رہا تھا۔ بچے بی سی مارتے ہوئے میں نے ان کی جمہوری اور اس نے سکی لی اور اس کا ہم تیرا یہ میری گرم تھی اس کی گیلی چوت مانگی تھی ۔ ایک کے بعد ایک جھاکا میں کار کی طرح فارغ ہورہاتھا، امین بھابھی نام نہیں سنا نہیں پا رہی نہیں کی گالیاں لے رہی تھیں، ان کی چوت اکھٹی ہو یا اللہ ان کو چوس رہی تھی، اس کے چور مزے کال رہے تھے۔ ایک زور دار ک ے ساتھ اس کا جسم میری نانگوں پر پچھے کی بار کیا گیا، وہ پشت کے بل لی تھی میران اب پانی
کی چوت میں تھا اس کا سر میری پاوں کے درمیان تھا۔ سسکیاں لیتے ہوئے وہ اپنے گرم، پینے سے آلودہ جسم کے ساتھ بیان کی ، اپنے کے کپڑے کے دبانے گی، اپنا پیٹ ، اپنی چوت، اپنی چوت کا جھولا اور میران - میری چھاتی دھونی کی طرح چل رہی تھی اور اوپر نیچے ہورہی تھی ۔ میں نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور فری سے سانسیں لینے لگا اور میرا ہاتھ ہمارے
آپس میں لا کی چوت اوران تک چلا | تھا۔ ہماری انگلیاں آپس میں ہیں، ایک دو کا تعارف ہوا۔’’اف تو بہا کتنا مزہ آیا مووی ۔ شکر کیا۔ اس نے میران
البستانی پدی (چت) سے باہر کا اور میں کیا اور اسکے اوپر الینا، اسے ترکی سے چومنے لا کر کے کاموں سے کھیلے گا اور اس کے میں اپنی زبان پھیرنے لگا۔ دو آہستہ سے بھی بات کا یوم ولادت سے سر جو بات اور رومیزی های تنومندم کے کھیل رہتی۔ اس کی منانا یا
کھلیں دو بار اس نے آہستہ سے کہا۔ ”آخری بار اس نے سکی لی ۔ میں نے ا پا ابھی تھوڑ انرم پڑ تا جوان اس کی چوت میں ڈال دیا۔ امین بھابھی کی آنکھی۔ میرا گرم گوشت اس کی چوت میں گھسا اور آہستہ آہستہ اندر گرا جانے لگا، آہستہ آہستہ بل چلانے لگا۔ اس نے اپنی ٹانگیں اٹھائیں اور میری رانوں کے گرد لپیٹ لیں اب میں اسے نرمی سے لے لئے جنگوں میں چودرہا
ملک کے بیڈ کے پائوں والی سائیڈ کی جانب اور ان پر تھے اب میں نے اپنا راہ کیا اور کار میں ایک تیز ہوتے ہوئے روم میں بلایا، اپنے آپ کو بھوکوں کی طرح اس کی چوت کا کیسا ہاتھ میں اس وقت میرے یہ بات اسکیاں اور آہیں لے رہی تھی کیا ہے اور ادھر سائیڈوں پرگھوم رہا تھا، اس کھا رہا تھا۔ ہاں اس کی لذت بھری سنئیے اور ای سنائی دی ۔ اوہ ہاں.... چودو مجھے چودو مجھے زور سے چودو مجھے ایک کشتی کی طرح چود سی تھری کی طرح میں اس کے اندر بہت زور دار دھکے مار رہا تھا، اور سنتے اور گہرے اور بہت تیز میں غضب ناک طریقے سے حرکت کر رہا تھا۔ میر امان اس کی چوت میں پھنسا ہوا تھا، اس رگڑ رہا تھا بھونک رہا تھا اور اندر باہر جارہا تھا۔ طوفانی انداز میں اس کی نرم گرم چوت کی تھوک ٹھکائی پل رہی
تھی۔ اس کا جسم کمر کی جگہ سے میرے بالوں کی اس سے تھوڑا تھوڑا حرکت کر رہا تھا۔ اس سے کہ ان کے ہاتھوں سے ہل رہے کے باوجود انہیں پارہی تھی ۔ میں سید ابو اور پیار کیا۔ اسکے موں پر رکھ دیں،انہیں اپنے مالک اور اس کے نیچے دبانے اور مسلنے لگا ئیں کون سے تیز تر حرکت کر رہا تھا میرے چوز کرنے کی پیچھے ہورہے تھے۔ میرا لوٹ (لن اس دور کے اندر باہر آجا رہا تھا، میں اعلان کیا کچھ کیا اور ایک بہت بڑی سکی لی کیوں کہ کیا کیوں ہورہاتھا کہ وہ اب تک جتنی بھی ایرانیان بری اس بار اسے سب سے زیادہ لذت محسوس ہورہی ہے۔ وہ مجھے بھی اپنے نارت پانے والے سیلاب میں بہا لے گئی اور میں بھی دوبارہ پھٹ پڑا اور فارغ ہوگیا۔ انا لن اس کی چوت میں دبائے میں اپنے ان سے ایک کے بعد ایک جھلک سے منی نکال رہاتھا۔ اس کے بعد ہم دونوں شدید تھک چکے تھے اور ہم اسی ڈبل بیڈ پرگرے اور سوگئے۔ جب میں جا کار میں محسوس کر سکتا تھا کہ ان کی بھابھی مجھے چوم رہی ہے۔ وہ بوٹی " ہم میدورکس اینڈ اکھٹے گزاریں گے۔ ہم کچھ نہیں کریں گے بس چودیں گے سو میں نے اور جائیں گے ۔ اور تمہارے کان میں جو لیکر اس کا کیا ہوگا؟ یہاں سے اس کا خیال کر دیس دیسی اور میر نے اور کراپنی چوت میں گھسا دیا۔ میں نے اپنے انجام تک کھانے کا تعلق ہے، اس سر انوار کو تین کو ضرورت ہے۔ ہم باہر کھانا کھالیں برش کی مگر یہاں کچھ ایسا ہے میں جس کے لئے جو کار - ‘‘ یہ کہتے ہوئے میں نے اپنا منہ اس کی چوت پر رکھ دیا۔ وہ بہت زور سے بھی اور میرا سر بہت زور سے اپنی چوت پر دبائے رکھا اور بیڈ پر پشت کی جانب گرگئی۔
چوت اوران کی چار
دف بوا" اف و پاکستان کی
این پدی (چوت سے باہر کار
Read my all running stories

(वापसी : गुलशन नंदा) ......(विधवा माँ के अनौखे लाल) ......(हसीनों का मेला वासना का रेला ) ......(ये प्यास है कि बुझती ही नही ) ...... (Thriller एक ही अंजाम ) ......(फरेब ) ......(लव स्टोरी / राजवंश running) ...... (दस जनवरी की रात ) ...... ( गदरायी लड़कियाँ Running)...... (ओह माय फ़किंग गॉड running) ...... (कुमकुम complete)......


साधू सा आलाप कर लेता हूँ ,
मंदिर जाकर जाप भी कर लेता हूँ ..
मानव से देव ना बन जाऊं कहीं,,,,
बस यही सोचकर थोडा सा पाप भी कर लेता हूँ
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- raj sharma
User avatar
rajsharma
Super member
Posts: 15829
Joined: 10 Oct 2014 07:07

Re: urdu font sexy stories

Post by rajsharma »

وہ آہستہ سے کچھ بولی، اس کا چر لذت سے میرے اور ہاتھ اور وہ میرے دورزشی تنومند جسم سے کھیل ر تھی۔ اس کی ٹانگیں چوڑی
ہیں ۔ دوبارہ اس نے آہستہ سے کہا۔ اتنی بار اس نے سکی لی ۔ میں نے اپنا بھی کرنا پڑتا ہوا اس کی چوت میں ڈال دیا کہ میری بھابھی کی تھی۔ میرا گرم گوشت کا کر چوت میں گھسا اور آہستہ آہستہ اندر کیا جاتا اور آہستہ آہستہ بل چلانے لگا۔ اس میں ان میں اٹھائیں اور میری رانوں کے مان لیں اب میں اسے نرمی سے لے کے سکول میں چودرہا
دایکم
ہمارے سر بیٹے کے پاوں والی سائیڈ کی جانب آخری کونے پر تھے، اب میں نے اپنا سر اوپر کیا اور اپنی را نمیں ایک تیز ہوتے ہوئے۔ روم میں ہلانے لگا، اپنے آپ کو بھوکوں کی طرح اس کی چوت میں گھسار ہاتھ میں اس وقت میرے پیچ امین سسکیاں اور انہیں لے رہی تھی ، اس کا سرادر رادھر سائیڈوں پرگھوم رہا تھا، اس کا جسم ہل رہاتھا۔ ”ہاں! اس کی لذت کبری سکی اور آواز | أحدگی وی ۔ اوہ ہاں.... چودو مجھے چودو مجھے زور سے چودو مجھے ایک کشتی کی طرح چودودی کی کتے کی طرح میں اس کے اندر والے اور داد که در ابتدا دور سے اور گہرے اور پاکستان میں غضب ناک طریقے سے حرکت کرد و تا به این اس کی چوت میں پھنسا ہوات کار رگڑ رہا تھا تھوک ، باتھا اور اندر باہر آجالان، طوفانی انداز میں اس کی نرم گرم چوت کا ایک اکائی چل رہی تھی۔ اس کا جسم کان سے میرے تنکوں کی وجہ سے تھوڑا تھوڑای ا
تھا۔ اس کے سے میرے بنکوں ستائی تھے، وہ خود نہیں پا رہی تھی ۔ میں سیدھا ہو اور اپنی ہتھیلیاں ا سکیموں پر رکھ دیں، انہیں اپنے جسم کے وزن کے بیچ دبانے اور مسلنے لگا۔ میں تیز سے تیز تر حرکت کر رہا تھا، میرے چوڑ آئے اور پیچھے ہورہے تھے۔ میرا لوڑا (ن) اس کی چوت کے اندر باہر آجا رہا تھا، میں نے اپنا سر پیچھے کیا اور ایک بہت بڑی سکی لی کیوں کہ مجھے محسوس ہورہا تھا کہ وہ اب تک جتنی بھی بار فارغ ہوئی کی بار اسے سب سے زیادہ لذت محسوس بور کیا ہے۔ وہ مجھے بھی اپنے ترک پانے والے بیان میں بہا لے گی اور میں بھی والے واپسی پر اور فارغ ہوگیا۔ انسان اس کی چولی و بانے میں اپنے ان سے ایک کے بعد کیر سے نی کال ا رہاتھا۔ امریکی اور ہم دونوں شدیدتھک چکے تھے اور ہم مین میں بیڈ پرگرے اور سوگئے۔ " جب میں جانا میں نے کیا کر سکتاتھا کہ یاسمین بھابھی مجھے چوم رہے نا جولی:” ہم یہ ویک اینڈ اکھٹے گزاریں سے تھے کچھ بھی نہیں کریں گے بس چودیں گے سوئیں گے اور کھائیں گے ، اور ہمارے کان میں جوایک ہے اس کا کیا ہوگا ؟
یہاں جو لیک ہے تم اس کا خیال کروی و ی اور میرا ہاتھ پکڑ کر اپنی چوت میں گھسا دیا ۔ میں نے کہا ”جہاں تک کھانے کا تعلق ہے، اس سوراخ کو توجه و ضرورت ہے۔ ہم انہ کھانا کھائیں گے۔ مگر یہاں کچھ ایسا ہے میں جس کے لئے بھوکا ہوں ۔ ۔“ وہ کہتے ہوئے میں نے اپنا منہ اس کی چوت پر رکھ دیا۔ وہ بہت زور سے کیا اور میرا سر بہت زور سے اپنی چوت پر پائے رکھا اور پیر کاشت کی جانب کرگئی
Read my all running stories

(वापसी : गुलशन नंदा) ......(विधवा माँ के अनौखे लाल) ......(हसीनों का मेला वासना का रेला ) ......(ये प्यास है कि बुझती ही नही ) ...... (Thriller एक ही अंजाम ) ......(फरेब ) ......(लव स्टोरी / राजवंश running) ...... (दस जनवरी की रात ) ...... ( गदरायी लड़कियाँ Running)...... (ओह माय फ़किंग गॉड running) ...... (कुमकुम complete)......


साधू सा आलाप कर लेता हूँ ,
मंदिर जाकर जाप भी कर लेता हूँ ..
मानव से देव ना बन जाऊं कहीं,,,,
बस यही सोचकर थोडा सा पाप भी कर लेता हूँ
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- raj sharma
Post Reply