ثمینہ کے ساتھ سہاگ رات

Post Reply
User avatar
rangila
Super member
Posts: 5698
Joined: 17 Aug 2015 16:50

ثمینہ کے ساتھ سہاگ رات

Post by rangila »

ثمینہ کے ساتھ سہاگ رات

اک عمر ہوگئی دل کی کتاب میں
پر مشکی پتیوں کے سوا کچھ نہیں رہا کرن تو چلا گیا میری چوت میں دور تک
اب با چرنوں کے سوا کچھ نہیں رہا میرا نام عامر ہے۔ میرا تعلق اسلام آباد سے ہے اورمیری اس بچی کہانی میں میں آپ کو پی کر ان کے شادی کے دن اس کی چدائی کا واقعہ پاؤں گا یا اس کا نام ثمینہ ہےا ورو والا اور کینٹ میں رہتی ہے۔ اس کی عمر 22 سال ہے اور رنگ دودھ کی طرح گورا ۔ " 5
. 6 قد کے ساتھ است اسمارٹ اس پانی جسم کی مالک ہے۔ اس کے موں کا سائز D-34 ہے۔ جو بھی اس کو دیکھتا ہے اس کو چودنے کی خوائش ضرور کرتا ہے کیونکہ اس کا
ہم بہت زیاد م یں ہے۔ مجھے بھی بہت دیر تک اس کو چودنے کی خواہش رہی لیکن مجھے کچھ کرنے کا حوصانہیں تھا کیونکہ ۱۹ بهت فعے کی ما لک ہے۔ لیکن میں دنیا کا خوش نصیب ترین انسان ہوں جس نے اسے اس کی سہاگ رات کو چودا۔ 20 جون 1998 کے دان ثمینہ کی شادی کیا ۔ بارات گوجرانوالہ سے آئی تھی اور شادی کا انتظام ہوٹل میں کیا گیا تھا کشن کا عالم را مت کا تھا۔ ان کے والدین نے میری ڈیوٹی لگائی کہ تم نے اسے بیوٹی پارلر لے کر جانا ہے اور میک اپ کروا کر واپس لانا ہے۔ میں ثمین کو اپنی کار میں بیوٹی پارلر
نے کیا ۔ وہاں امید سے پہلے دو اور کانوں کو تیار ہوتا تھا ۔ جب ہم وہاں پنچار پتہ چلا کہ ایک بیان میک اپ کروانے میں آرہی اس لیے ہماری باری پہلے کی بیان بھی دیا رے پا لیا میٹ ہی گمنشد فارنا تھا ۔ جب آدھا گند کار را تو ثمینہ کی ائی کا فون آیا اور انہوں نے کہا کہ ہم سب شادی ہال جارہے ہیں اور میک اپ کروا کر گھر سے زیور لیتے آنا اور مسائیوں کو پایانی او نے آنا۔ ملا نے کہا ٹھیک ہے ای میل ایرانی کروں گا ۔ یہ سن کر میں همین کو اور اب چودنے کا پروگرام بتانے لگا ۔ ایک کے بعد بیوٹی پار کا دروازہ کھلا اور مین ان کے میک اپ اور بیٹریوں میں پایا گیا۔ وہ بہت ہی پیاری گت رہی تھی ۔ اس نے سری لہنگا پہنا ہوا تھا جس پ ہرے دھاگے کا کام ہوا تھا اور اس نے میرے رنگ کی شنگ چولی پہنی ہوئی تھی جس میں سے اس کے لیے باہر آنے کو بیتاب تھے اور پاؤں میں بھی کولٹر نارنگی کے مینار لب پہنے ہوئے تھے۔ میں نے کار کا دروازہ کھولا اور مدینہ کو کندھوں سے پکڑ کر کار میں بٹھایا کیونکی و ا پنانگا پڑ ے ہوئے تھا۔ جب میں نے اسے کندھوں سے پکڑا تو میرا لن کھڑا ہونا شروع ہو گیا۔ میں جب گھر نہ پاتو مسائیوں سے پانی کی اور درواز کھول کر گاڑی چوری میں کھٹر کی کر دیا۔ میں نے پھر اس کے بازو تھانے اور اس کو گاڑی سے باہر لے آیا اور اس کو اس کے بیڈ روم میں لے گیا۔ جب تم گھر سے میں نے تو ثمینہ کے بنیا پر قوم سے کمر چ یک اٹھا۔ اسی کے ساتھی میر ان پر سے کھڑا ہو گیا۔ با این برداشت نہ ہو سکا اور میں نے مدینہ سے صاف کنید یا کریم بہت پیاری لگ رہی ہو اور میں تم کو چودنا چاہتا ہوں۔ میر کے بیانی می کرده است غصے میں آ گئی اور بولی "تمھارا دماغ ٹھیک ہے تم کو پتہ ہے تم کسی سے بات کر رہے ہو اور کیا بات کر رہے ہو"۔ میں نے کہا " مشان ما را کز ن ہوں تم سے شادی کرنا چاہتا تھا اورتم کے ساتھ سہاگ رات منانا چاہتا تھا اور اب میں تم کو اپنے بچے کی ماں بنانا چاہتا ہوں"- یہ کہ کر میں نے اسے بیڈ پر دھرنا دیا اور اس کے ہونٹوں اور ماتھے کو چومنا شروع کر دیا۔ اور پھر کان اور ون کوبھی چومنے لگا ۔ وہ پلانے کی" عامر پلیز میری عزت خراب نہ کرو ۔ میرا جسم اب کسی اور کی امانت ہے ۔ پلیز عامر مجھے چھوڑو ۔ آو 5 - ام م م " ۔ میں اس کی کوئی بات نہیں سن رہا تھا اور میں ان کو چوم رہا تھا۔ میر ے چومنے سے وہ گرم ہونا شروع ہوئی اور کسی کی مزاحمت ختم ہو نے کی ۔ اب میں بلکے میں بھی دبانے لگا ۔ اور و م و م کر نے کی۔ وہاں بیڈ پر کچھ دو پٹے پڑے تھے۔ مجھے ایک آئیڈیا آیا اور میں نے اس کے ہاتھ دوپٹوں کے ساتھ بیڈ کے ساتھ اخدود ہے۔ و یا پینے کی امر بیتم کیا کر رہے ہے؟ میں نے کہا میں تمہیں شادی کا تحفہ دینے جا رہا ہوں ۔ اب وہ بھاگ نہیں سکتی تھی۔ میں نے اپنے کپڑے اتارنے شروع کر دینے اور میر 9 انچ کا لن باہر آ گیا۔
می میں نمیہ کی طرف گیا اور اس کے کہنے کے بٹن کھولنے کا اور رنگا جا کرفرش پر پھینک دیا۔ ای ٹانگیں دیکھ کر میں نے اسے کہا تھا کی ٹانگیں بہت سیکسی ہیں ۔ ودیو کی امامت کرو پلیز ۔ مجھے شرم آرہی ہے۔ میں نے اس کے سینڈل بھی ادارے اور فرش پر پھینک دیئے۔ اس کے ہاتھوں اور پائوں پر مہندی لگی ہوتی گئی۔ میں نے اس کے پاؤں کے نیچے چومنا شروع کیا پھر پاوان کے اور کچھ مانگوں پر اور جب میں انکی چند ی تک پہنچا تو اس نے سفید رنگ کی بیٹی نہیں ہوئی۔ میں نے اپنی باری اور چوت کو سوکھا اور پھر اپنی زبان اس کی سفید اور اچھی طرح شیر کی ہوئی چدی ہیں، نار دیا اور اس کو چاٹنے لگا۔ میں نے اسے کہا تمھاری چھدری بھی بہت مزے دار رنگین ہے۔ اور میا نے کی ۔ " آوام عامر ہاں اور تیز ، اور تیز اسی طرح چوسو میری چوت کو" ۔ میں زور زور سے امی کی چوت کو چاٹ رہا تھا ۔ 9 ا پنا روا ئیں بائیں مار رہی تھی۔ پھر وہ پانی میں آگئی عامر" اور کار وہ پچھوٹ گئی ۔ اس کی پھدی کا پانی بیڈ کی چادری بھی خراب کر گیا اور میرے منہ پر بھی لگ گیا۔ اس نے کہا کشمیر سے ہاتھ کھولو ۔ میں نے کہا اگر تم تعاون کروگی تو کھولوں گا ور نہیں ۔ وو اتحاد نے یہ مان گئی۔ میں نے کہا تین من شهر را در بیان میں جا کر شہرکو بوتل لے آیا۔ میں نے اس کی چولی کے بیان کو لے اور پھر اسکا سفید مرگ کار برای اتا ردیا۔ وہ میر ے سا ئے انکل کی ہی تھی ۔ میں ن شهدا پیان اورٹوں پر لگایا اور مین کو کہا کہ ان کو چوسوی وی کی لالی پاپ کی کرم میر نے ان کو چو سنے گی ۔ وہ زور زور سے چوسنے گئی ۔ میں ساتویں آسمان پر تھا۔ میں پاپا می رگوں میں پھونے لگا ہوں مگر وار کے کیا جا ئے اور تیز کیا سے میر ان چو سنے گیا۔ میں نے اس کو سر سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچا اور اس کا ک یر سے پیٹ کے ساتھ لگ گیا اور میرا سارا کا ساران اس کے منہ میں چلا گیا ۔ اور میں چھوٹ گیا اور اپنی ساری یا ان کے منہ میں ڈال دیا ہے و ے
لے کر کھا گیاہنی کے پیار سے اس کے منہ سے با ہ گر ہے لیکن اس نے واپس ان کو چاٹ لیا۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے دنیا کے لئے بہت ہی سے بہت جھوکی ہو۔ می میں ان مل گیا اور دوری کا بلک لے کر آیا ۔ وہ بولی " مرتاج پہلے آپ پئیں مگر میری باری ۔ میں نے کہا جس طرح تمھاری مرضی پیام ۔۔ میں نے آدها جک پایا اور اس کو پا لیکن اس نے بہت تھوڑا سا دودھ پیا۔ میں نے پھر اسکے ہاتھ اور پاوں باندھ دیے۔ اب و اپنا جسم بھی نہیں ہلاکت تھی۔ میں اسکے تم پر کاٹنے لگا اور مظلوموں کو بہت زور سے نکالا تو وہ چلاگی "پلیز عامر ایسا مت کرو ۔ بہت درد ہوا ہے۔ میں نے اس کی کوئی نہیں اتنی اور پھر بعد میں اس کی ٹانگیں کھول دیں ۔ وہ بولی تم بہت ظالم ہو عامر" ۔ پھر میں نے اس اپنے ان پر تیل لگایا۔ اس کی ٹانگیں اٹھا کر اپنے کندھوں پور میں ماوراپنانا اس کی گانڈ کے سوران پر رکھ دیا۔ اور ایک خلائم پچھلکے کے ساتھ میں نے اپناو کان اس کی نیک کار میں اتار دیا ۔ دور دور سے پائی۔ آ۹۹۹۹۹ - پانے میں آئی ۔ ای بچا ؤ ڈالو، باہر نکالو پلیز نہیں نا بہت درد ہو رہا ہے۔ پلیز عامر کا پرانا لو میری گانڈ چاٹر ڈالی تم نے وبال | انسان ۔ آو - اے ائی ۔ اور وہ رونا شروع ہوئی ۔ میں نے اس کی کوئی بات نہ کی اوران کی گانڈ مارتا رہا۔ پانچ منٹ بعد میں نے اس کی گائے کواپنی منی سے بھر دیا۔ جب میں نے ان اس کی گانڈ سے با پوری رات اس پر خون لگا ہوا تھا پھر مجھے احسا کیا ہوا کہ میں نے اس کی گانڈ کچھ زیادہ ہی چھاڑ دیا ہے۔ میں نے بیڈ شیٹ پر سے خون صاف کیا۔ میں
نے اس کے ہونٹی بی بی سی کی تو وہ بولی " با ؤ میں تم سے نہیں بولتی تمہیں نہیں پتہ مجھے کتنی دور ہورہی تھی ۔ میں نے اسے کہا کہ میں دوبارہ ایسا نہیں کروں گا ۔ اس کے بعد میں نے کپڑے پہنے شروع کر دی تو وہ پلائی بھی تم کہاں جارہے ہے۔ ابھی تو میر کی پیاس نہیں تھی۔ میں نے کہا کہ ہم نیٹ ہورہے ہیں اور وہاں شادی ہال میں سب ہمارا انتظار کر رہے ہوں گے ۔ وہ پائی ان کو گولی مارو، میر کا پیار تم ہی بجھا و گی"۔ میں نے اسکے ہاتھ پاؤں کھولے۔ اس کے ہونٹوں پر ایک بھر پور کس کی اور اسکی ٹانگوں کو کھولا۔ اپنی زبان سے وہاں پر تھوک (لعاب ) اي او را با لن اس کی چوت کے لبوں پر رکھ دیا اور اندر کو نکلے گا مگر اندر سے کوئی چیز اسے اندر جانے سے روک رہی تھی۔ اس کا مطلب تھا وہ ابھی تک کنواری |
ہے۔ میں نے اسکے ہونٹوں کو اپنے بڑوں مثال لیا اور ایک زوردار جھکے سے اپنا سوالم الناس کی تنگ چوت میں اتاردیا۔ ۹۹ درد سے رونے کی ۔" بتایا گیا ۔ میں مری پلیر - عامر اب رانا لو۔ میں نے اسے کہا کریم ابھی کچھ دیر میں مزے میں ہوئی ۔ صرف ایک منٹ که داشت گیر و به درد کچھ ہی دیر کے لئے تھا گھر بار چهار سے بالوں سے مل رہا تھا۔ وہ بہت مزے میں تھی ، پلیز ترزز عامر اور زور سے اور زور سے۔ مجھے اپنے بچے کی ماں بنالو۔ ہاں عامر میں تمھارے بچے کی ماں بننا چاہتی ہوں ۔ عامر اور تیزی سے کرو پلیز - ا ے آئی ٹی میں گئی ۔ اور اس کے ساتھی و به دو پاره *
پھوٹ گئی ۔ اس وفد بھی وہ بہت زیادہ چھوٹی تھی ۔ میں نے کہا میدانی چدی کوتنگ کر وا ورک کرو۔ اور زور سے چھلکے کا سنے لگا ۔ میں نے اس کی چوت کو بھی پانی سے کر دیا۔ میں اس پر لیٹ گیا اور ہم نے کبھی کسی کی۔ پھر ہم نے اپنے اپنے کپڑے پہنے۔ اس نے لن والا میک اپ کیا اور پہلے کی تو پیش کی۔ اس کی گانڈ کچھ زیا دوائی پیش کی تھی اور ور کر رہی تھی۔ میں اسے اٹھا کر کر کارتک لایا اور تم شادی ہال کے اخبارات بھی نہیں آئی تھی۔ راوپانڈی ، اسلام آباد کی کی آنٹی لڑکی کو اپنی چوت کی پیاس بجھائی ہو تو اس میل ای میں پھیل کر یں۔
Post Reply