Hot urdu font story
قراقرم ایک پر لیں ہائے دوست با مال ہے۔ آپ سب کا۔ آپ کا اساسی نباید فرام فیصل آباد اس دفعہ ایک نئی کہانی کے ساتھی آپ کی خدمت میں لے کے آیا ہے۔ امید ہے کہ آپ اس کہانی کی پہلی
کہانیوں کی طرح پسند کریں گے۔ کی کہانی میرے دوست کی بھابھی اور ہمیں کے با م
سب سے پہلے میں ان سب کا تعارف کراتا ہوں اور پھر کہانی بیان کرتا ہوں ۔ میرے دوست کا نام نامر ہے۔ وہ میرا این اے کا کلاس فیلو ہے۔ اور بہت پا دوست ہے میر اوم دم با مشہور ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں اس کے گھر میں بغیر سی روک ٹوک سے پایا جاتا ہوں ۔ عامر کی بھابھی کا نام از یہ ہے وہ میرے خیال میں میں نے پینتیس سال کی تو ن ا م 38-28-38 و گا۔ اور ساتھ اس نے اپنے بالوں کی بہت شاندار نے بھی کروائی ہوتی ہے۔ اور ساتھ ساتھ وہ اپنے لباس کا بھی بہت خیال رکھتی ہے اور یہی وہ ہے ا ن سے ایک دفعہ دیتا ہے وہ دوبارہ پر دیتا ہے۔ اور نماز ی کا خا هند وین میں باب کرتا ہے ۔ اور مال میں وہ ایک دفعہ آتا ہے۔ ون ہے ۔ اور اب میں آپ کو نام کیا کہیں کا تعاری ای نامر کی ہیں کا نام نا یہ ہے ۔ وہ بی اے کی سنوژن ہے۔ عمر کوئی 18 - سال کی ہونی - فکر بہت قیامت والا ہے۔ 36-28-36اور بہت معتموم ہے۔ ان دونوں کو میں ا ید یہ میں اب آپ اوگوں کے۔ بات شیر نے ایکا ہوں ۔ اگر آپ کو میری کہانی پند آئے تو آپ مجھے مجھے میل کر سکتے ہیں ۔ میرا میل ایڈریس ہے
ali _ fahad42 @ yahoo . com مہینے پہلے کی بات ہے ناصر نے مجھے کہا کہ بات بہت پرانے دوست ہو ۔ سو میں تم نے ایک بات کرنا چاہتا ہوں میں نے کہا یار بھی کوئی پوچھنے کی بات ہے ایک سیا سو باتیں ساس کر سکتے ہو کہنے ایک بار میرے لیے ایک رش: آیا ہے اور کی کراچی کی رہنے والی ہے۔ اور تم جانتے ہو کہ میری والی ہ یا ر ہتی ہیں اور ودر این را تا لباس نہیں کر سکتیں ۔ اور مر کی بھابھی نا زیبا و رسنٹ عالیہ کراچی بار بھی ہیں ان کی دیکھنے اور تم جانتے ہو کہ میں تو ساتھ جا نہیں سکتا کہ پتا نہیں وہ لوگ میرا آنا پسند بھی کر تے ہیں یا نہیں اس لیے میں نے سوچا ہے کہ تم ان کے ساتھ پلےباہ کیوں ج ا
ری ہو جس پر میں ٹرسٹ کر سکتا ہوں ۔ میں نے کبانو په بمبار بھی کوئی پرابلم ہے۔ بیان کر نام خوش ہو یا پھر ہم دونوں کمیشن چلے گئے اور قراقرم ، یاد نہیں کی سلیر کی نہیں ب ا
ر بار مجھے عامر نے کہا یار اب کی شام کویر این بار بھی ہے۔ تم انبیا کہا کہ کلی سید ایشن آ جا میں بھی اپنے کمر والوں کو لے کر آ جاوں گا میں نے کہا او کے با رم فار کرو میں ا م ) اگلے دن میں نائم پیش کیا ۔ ناصر اورا س کی بھابھی اور ہمیں بھی و ہاں مزہ بھابھی نے نیلے رنگ کی شلو وردی پہنی ہوئی تھی او را این میک اپ کیا ہوا تھا۔ اور بہت پیاری لگ رہی تھی اور نا ئیہ نے لائی اگر این کار کی شام میں بیان ہوئی تھی اور اس کی جوتی پہنی ہوئی تھی اور گلے میں ایک پیارا سا کٹ پہنا ہوا تھا اور بہت
کشش دکھائی تھی میں تھی دونوں کو وہاں موجود سب لوگ انہیں نکال نکال کر ان کو دیکھ رہا تھا نا م پر لگ گئی اور ہم نے اپنا سامان اے نی سایہ میں رکھ دیا اور یہ دونوں کا ری کے اندر بیٹی اور تم دونوں بار باتیں کرنے لگ گئے ۔ جب باری نے دل دی تو عامر مجھ سے گلے مالی اور میں بھی گاڑی کے اند را یا۔ وہاں میں نے دیکھا کہ تین سائیں نائیتھی اور اس کی جن میں سرف ہم تین او کی ہی تھے منہ پڑی تو پیل پر کی تھی ۔ سو میں نے کیون کا دروازہ بند کر دیا۔ اور سینے پر بند کیا اور وہ دونوں دوسری سی پیسی ہونی تھیں ۔ پھر گاڑی نے نے اپنی ال سینا پیار کی اور اپنی منزل کی طرف جانے لگ گیا۔ کاری کا اس کی بھی بہت اچھی طرح کام کر رہا تھا۔ ہم لوگ آپس میں باتیں کرنے لگ گئے مرے ساتھ نازیہ بھابھی ہی زیاد با تیں کر رہی تھی ۔ عالیہ کے ساتھ میر کی بہت زیا دہ پہلواۓ اس تھی ۔ رات بھی کھائی گزر رہی تھی اور مجھے بھی نیند آ رہی تھی ۔ سوکھانا کھانے
کے بعد میں اور متحدہ میں چار کیا ۔ اور ساتھ ہی میں سویا میر کی آنکہ کوئی آدمی را نے کی تھی جب درواز گ
و ہوئی میں نے دیکھا کہ وہ دونوں بہت گہری نیند سوئی تو میں تھیں ۔ چونچ میں نیچے اتر اور دروزا تالا تو وہاں کنٹ پیار تھا۔ میں نے کٹ چیک کروائے۔ اور پھر اوپر تی م ن
یر کی سیٹوں پر وہ دونوں سوئی ہو میں تھیں میں پھر سونے کی کوشش کرنے کا پر مجھے اب میں نہیں آ رہی تھی ۔ ا پا نی میر کی نظر نیز برای تو میری ان میں کھڑی کی کھٹڑ ی رہ گی ا
تھا۔ نازیہ بھابھی بہت گہری نیند سو رہی تھی اور اس نے چو اور اپنے جسم پکی ہوئی تھی وہ اس کے جسم سے ہٹ چکی تھی اور اس کے کہ ایسٹ کے ابھار بہت ہی زیادہ خوبصورت ہ ے اور ہر سانس کے ساتھ زیرہ کم کی طرح اوپر نیچے ہو رہے تھے۔ یہ دینا ہی تھا کہ میر امین ایک دم کھڑا ہو گیا۔ یہ بہت ہی مشہور کر دینے والا منظر تھا۔ میرا دل تیز تیز دھر نے کا ا ت
نا کہا جی کا راز یہ بھابھی کو پکاراوں پر بھی بہت لگ رہا تھا۔ میر کی حالت بہت شراب ہورہی تھی ۔ اور شیطان غالب آ گیا مجھ پر اور میں ہاتھ سے نیچے اتر آیا ۔ اور از بی بی سیٹ کے پاس جا کر میل کے فرش پر بند کیا ۔ اور پھر میں نے اپنایا تھا یہ بہت بڑا راز یہ بھابھی کیا کہ بیٹے پر رکھ دیا ۔ ان باتھر کا رکھنا ہی تھا کہ میر امین ایک دم تن کر کھڑا ہو گیا ۔ اب مجھے ہیں آ رہی تھی کہ آگے کیا
.