Tarakki ka safar-ترقی کا سفر

User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

Re: Tarakki ka safar-ترقی کا سفر

Post by rajaarkey »

ترقی کا سفر -20

پريتي کی بات سن کر مجھے اس پر ناز ہو گیا. ٹھیک ہے جو زندگی میں گزرا وہ کچھ عجیب غریب تھا لیکن وہ حق میں مجھ سے محبت کرتی تھی.

اتوار بھی ناشتا کے لئے ہمارے ساتھ ہو گیا، "کیوں راز! عابدہ اور سلمی کے ساتھ کیسا رہا؟ "

"اتوار! تمہارے تجاویز کے لئے شکریہ "، میں ہنستے ہوئے بولا،" صحیح میں اتنا لطف مجھے کبھی نہیں آیا، ان دونوں کا جواب نہیں. "

دن اسی طرح گزار گیا. چدائی کی چھوٹ تھی، جس کی مرضی میں جو آتا اس کے کمرے میں لے جا کر اس کی جم کر چدائی کرتا. ہم سب شام کو مشروبات پینے بیٹھے ہی تھے کہ دروازے پر گھنٹی بجی. "آپ سب ركيے، میں دیکھتی ہوں"، عابدہ نے اٹھتے ہوئے کہا.

"میڈم! آرین بابا آئے ہیں! "عابدہ نے دروازہ کھولتے ہوئے کہا.

"یہ اس وقت یہاں کیا کر رہا ہے"، روحی اپنی سیٹ سے اٹھتی ہوئی بولی.

"ہیلو ماں"، اتنے میں ایک سترہ-اٹھارہ سال کا گبرو لڑکے ہال میں داخل ہوا.

"تم یہاں کیا کر رہے ہو؟" روحی نے اسے بانہوں میں بھرتے ہوئے کہا، "تمہیں تو بورڈنگ میں ہونا چاہئے تھا. "

"ممی! اسکول کی چھٹیاں فوری شروع ہو گئی، اسی لئے میں یہاں آ گیا "، آرین نے جواب دیا.

"اچھا ہوا آپ آ گئے، آپ کے مہمانوں سے ملو! "روحی نے اس کا ماتھا چومتے ہوئے کہا.

"آپ سب اس سے ملیں، یہ میرا بیٹا آرین ہے"، روحی نے باری باری ہمارا تعارف کرایا.

اتوار کو دیکھ کر وہ ان سے ہاتھ ملاتے ہوئے بولا، "ارے اتوار انکل! آپ کب آئے اور کیسے ہیں؟ "

اتوار نے اس ہاتھ ملاتے ہوئے کہا، "آرین تم مل خوشی ہوئی، آو بیٹھو یہاں. اور بتاو کیسی گزر رہی ہے اسکول میں. آپ صحیح میں خوبصورت اور جوان ہو گئے ہو، اسکول کی لڑکیوں تم پر مرتی ہوں گی. "

"نہیں انکل! ایسے نصیب کہاں ہیں ہمارے. "

"اس کا مطلب تم نے آج تک کسی لڑکی کی چوت نہیں چودي ہے؟" اتوار نے کہا. اس کہانی کے مصنف راج اگروال ہے!

"نہیں انکل! کوئی لڑکی تیار ہی نہیں ہوئی. "

"ممم ... میرا بچہ! کوئی بات نہیں آج تمہارا کںواراپن. ضرور لٹےگا، یہ میرا وعدہ ہے "، اتوار نے کہا.

"وہ ٹھیک ہے انکل! پر کیا ممی مانے گی اس بات کو؟ "آرین نے پوچھا.

"تم اس کی فکر نہ کرو! میں نے سب سنبھال لوں گا! "اتوار نے جواب دیا.

رات کو کھانے کی ٹیبل پر اتوار نے سب سے پوچھا، "لڑکیوں! کیا تم یہ برداشت کر سکتی ہو کہ ہمارے درمیان کوئی کںوارا بیٹھا ہو؟ "

"نہیں !!!! "سب نے جواب دیا.

"تم کس کی بات کر رہے ہو؟" روحی نے پوچھا.

"کس کی کیا؟ میں تمہارے بیٹے آرین کی بات کر رہا ہوں "، اتوار نے کہا.

"تو تم سب میں سے کون اس کا کںواراپن. تحلیل کرنا چاہے گا؟" اتوار نے پوچھا.

"میں !! میں !!! نہیں میں !!!! " چاروں طرف سے آواز آ رہی تھی.

"سب شات ہو جاؤ! "روحی نے اپنا ہاتھ اٹھایا،" اگر آرین کا کںواراپن. ہی تحلیل کرنا ہے تو میں نے فیصلہ کروں گی کہ وہ کس کے ساتھ رات گزارے .... آرین! تم اپنے کمرے میں جاؤ اور انتظار کرو. "

آرین کے جانے بعد سب نے مل کر پوچھا، "وہ نسيبدار کون ہے؟"

"پريتي! کیا تم آرین کا کںواراپن. لینا چاهوگي؟ "

"آپ نے مجھے ہی کیوں کیا؟" پريتي نے پوچھا.

"ویسے تو تجربے کے حساب سے میں ہی جاتی، لیکن میں اس کی ماں ہوں، اور تجربے کے مطابق میرے بعد تم ہی آتی ہو! " روحی نے جواب دیا.

"ٹھیک ہے! اگر یہ بات ہے تو مجھے منظور ہے "، پريتي نے کہا.

"اٹي میں درمیان میں کچھ کہوں؟" انجو بولی. اس کہانی کے مصنف راج اگروال ہے!

"کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے، میں جانتی ہوں تمہاری چوت کیا مانگ رہی ہے"، روحی ہنستے ہوئے بولی، "آج رات اتوار تمہیں اور تمہاری بہن کو چودیگا، جاؤ اور مزے لو. "

"تھینک یو اٹي، مگر آپ کو کیسے پتہ چلا کہ ہم اتوار سے چدوانا چاہتے ہیں؟" منجو بولی.

"میں سمجھ سکتی ہوں کہ جب راج اس چیز میں یقین رکھتا ہے کہ چدائی میں خون کے رشتوں کہ عزت کرنی چاہیے، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو راج نے نہیں چودا ہے اور آپ طویل اور موٹے لںڈ سے چدوانے کے لیے مری جا رہی ہو" ، روحی نے جواب دیا.

روحی نے پھر فیصلہ کیا کہ کون کس کے ساتھ سويےگا، اس نے مجھے اپنے لئے بچا کے رکھا. کچھ دیر اور شراب کا دور چلا اور پھر سب اپنے اپنے کمرے میں چدائی کرنے چلے گئے.

روحی بھی اونچی پنسل ہیل سینڈل پہنے نشے میں لڑکھڑاتی میرے ساتھ اپنے بیڈروم میں آ گئی. بستر میں نںگی کچھ زیادہ ہی حسین لگ رہی تھی. میں نے اس کا بوسہ لے رہا تھا اور اس کے بدن کو سہلا رہا تھا، اس کی سسكريا اس بات کی گواہ تھی کہ اس کو بھی مزا آ رہا تھا. اسکی چوچیاں اور نپل چوسنے کے بعد میں نے اس کے پاؤں کی طرف بڑھا. اس گورے خوبصورت ٹانگوں سیاہ کلر کے ہائی ہیل سےڈلو میں بہت خوبصورت لگ رہے تھے اور میں انہیں چومنے سے خود کو روک نہیں سکا. اس کے بعد جیسے ہی میں نے اپنی زبان اس کی بغیر بالوں کی چوت پر رکھی تو روحی سسکتے ہوئے بولی، "اوهههه راج !!! تمہاری کی زبان کتنی اچھی لگ رہی ہے !!!! جی ہاں .... اااا اسی طرح میری چوت کو اپنی زبان سے چودتے رہو !!!! "میں اس کے اوپر لیٹ کر اپنے لںڈ کو اس کی چوت پر زور سے رگڑنے لگا تو وہ نشے بھرے لہجے میں بولی" اوهههه راج اب مت ترساو !!!! پلیز اپنے لںڈ کو میری چوت میں ڈال دو نا !!! پليذذذ !!! "

میں نے اپنے لںڈ کو اس کی چوت پہ رکھ کر ایک ہی دھکے میں پورا کا پورا لںڈ اسکی چوت میں جڑ تک ڈال دیا. "ہاں ایسے ہی ..... مزا آ گیا !!! ابھی چودو اور پھاڑ دو میری چوت کو !!! "روحی پھر نشے میں مستی سے بڑبڑايي.

اب میں تیزی سے دھکے لگا رہا تھا. میں نے اس کے دونوں مموں کو اپنے ہاتھوں سے بھینچ رہا تھا. اسکی ٹاںگیں میری کمر پہ لپٹی ہوئے تھی اور وہ میرے دھکوں کا جواب bumps سے دے رہی تھی. ہم دونوں کا جسم ایک تال اور ایک تال میں شیخی رہا تھا.

"اوههههه راج !!!! جی ہاں چودو ..... ہیلو !!!! اوييييييييييي اللہ ..... میرا تو گیا ... ااا "، اور اس کی چوت نے پانی چھوڑ دیا اور وہ زور زور سے سانسیں لینے لگی.

میں نے كسكے اسے اپنی بانہوں میں بھيچا اور میرے لںڈ نے بھی اس کی چوت میں پانی چھوڑ دیا.

"راج! مزہ آ گیا، اتنی کس کے مجھے آج تک کسی نے نہیں چودا "، کہہ کر روحی نے ایک سگریٹ سلگا لی اور میرے لںڈ کو اپنے منہ میں لے کر چوستی ہوئی بیچ بیچ میں سگریٹ کے پف لینے لگی. ایک بار پھر میرا لںڈ تن کر کھڑا ہو گیا.

میں نے روحی کو گھوڑی بننے کو کہا اور اس کے پیچھے آ اپنا لںڈ اسکی چوت پر گھسنے لگا.

"راج! میں چاہتی ہوں کہ اب تم میری گاںڈ میں اپنا لںڈ ڈال کر چودو "، روحی آہستہ سے بولی.

"خوشی سے میری جان! "یہ کہہ کر میں نے اپنا لںڈ پہلے اس کی گیلی چوت میں ڈالا اور پھر باہر نکال کر اس کی گاںڈ کے چھید پے رکھ کے تھوڑا سا دبایا.

"اووويييي ہیلو اللہ !!!! "روحی زور سے سسکی،" راج! چھوٹی سی محبت سے کرو ...... تمہارا لںڈ کتنا بولڈ هےللاه

اب میں اس کی گاںڈ میں دھکے مار رہا تھا اور ساتھ ہی ساتھ اس کی چوت میں اپنی اگلي ڈال اندر باہر کر رہا تھا.

"اووووووهههه راج !!!! کتنا اچھا لگ رہا ہے، انتظار مت کرتے جاؤ ...... اوههههه میرا چھوٹنے والا ہے! "اس کے ساتھ ہی میں نے بھی اپنا ساتھ اس کی گاںڈ میں چھوڑ دیا.

تھوڑی دیر بعد ہم نے ایک اور بار چدائی کی اور ایک دوسرے کو بانہوں میں لے کر سو گئے.

دوسرے دن جب ہم سب ناشتا کے لئے جمع ہوئے تو میں نے دیکھا کہ آرین کا کہیں اتہ پتہ نہیں تھا. روحی نے میری بہنوں سے پوچھا، "تم لوگوں کی رات کیسی گئی، کیا اتوار کے لںڈ میں مزہ آیا؟"

"اوہ روحی آنٹی !!!! میں تو جنت میں پہنچ گئی تھی ..... ایسا لگا! "انجو نے جواب دیا.

"اور مجھے تو ایسا لگا کہ ایک بار پھر میں نے کنواری بن گئی ہوں، اتوار کا لںڈ واكي میں جاندار ہے"، منجو بولی.

"مجھے خوشی ہوئی کہ تم دونوں کو مزہ آیا"، روحی خوشی سے بولی. "پريتي تمہاری رات میرے شیطان آرین کے ساتھ کیسی رہی؟"

"بہت اچھی !!! آرین بہت سمجھدار ہے، جلد ہی چدائی کے سارے خصوصیات سیکھ جائے گا .... "پريتي ہنستے ہوئے بولی.

"ایسے نہیں! ہم سب کو پورا قصہ سناؤ؟ "روحی بولی. اس کہانی کے مصنف راج اگروال ہے!

پريتي کی زبانی:

جیسا آپ سب کو معلوم ہے کہ میں نے کل کافی پینے کر رکھی تھی. میں جب صرف ہائی ہل کے سینڈل پہنے نشے میں گرتی-پڑھتی کمرے میں پہنچی تو دیکھا کہ آرین بیتابی سے انتظار کر رہا تھا. وہ ننگا ہو اپنے کھڑے لنڈ کو ہاتھ میں پکڑے ہوئے تھا.

"تو تم وہ میری پہلی چوت ہو جس کی میں نے چدائی کرنے والا ہوں"، اس نے مجھے باںہوں میں بھر کر سنبھالتے ہوئے کہا. پھر مجھے جوروں سے چومتے ہوئے اس نے مجھے بستر پر دھکیل دیا.

"آرام سے آرین"، میں نے کہا، "میں یہاں چدوانے ہی آئی ہوں، کہیں حصہ نہیں جاؤں گی، مجھے پہلے کپڑے تو اتار لینے دو. "

"ساری پريتي"، شرماتے ہوئے اس نے مجھے چھوڑ دیا.

وہ مجھے دیکھ رہا تھا اور میں کھڑی ہو کر نشے میں ڈگمگاتی ہوئی اپنے کپڑے اتار رہی تھی. وہ ایک ٹک میرے ننگے بدن کو نہار رہا تھا، "کیا پہلی بار کسی لڑکی کی چوت دیکھ رہے ہو؟" میں نے پوچھا

"نہ .... جی ہاں ..." اس نے زور کی سانس لیتے ہوئے کہا.

میں نںگی ہوکر، صرف اس کے ہائ ہیل سینڈل پہنے تو بستر پر پسر گئی اور اپنی ٹانگیں چوڑی کرکے باهے پھیلا کر اس سے کہا، "میری چوت کو بعد میں ٹھیک طرح دیکھ لینا، اب آو اور مجھے چودو. "

وہ میرے اوپر گر پڑا اور اپنا لںڈ میری چوت میں ڈال کر تیزی سے دھکے لگانے لگا. وہ پہلی بار کسی لڑکی کو چود رہا تھا اس لئے میں نے اس سے کچھ نہیں کہا. تھوڑی ہی دیر میں وہ اپنا ویرے میری چوت میں چھوڑ کر گہری سانسیں لے رہا تھا.

مجھے پہلے تو بہت غصہ آیا پر میں نے ظاہر نہیں کیا. آخر یہ اس کا پہلی بار چدائی کا تجربہ تھا. میں نے اسے اپنے اوپر سے ہٹانا چاہا تو وہ گڑگڑاتے ہوئے بولا، "پريتي پلیز! مجھ سے ایک بار چود لینے دو، میرا لںڈ تھوڑی دیر میں ہی پھر کھڑا ہو جائے گا. "

"وہ تو کھڑا ہو جائے گا ..... مجھے معلوم ہے، لیکن چدائی سے پہلے میں تم سے کچھ بات کرنا چاہتی ہوں؟"

وہ میرے اوپر سے اٹھ کر میری اگلے بیٹھ گیا. "کیا آپ کو اپنی پہلی چدائی میں مزہ آیا؟ "میں نے پوچھا.

"پريتي! پوچھو مت ..... اتنا مزہ تو مجھے آج تک مٹھ مار کر بھی نہیں ملا "، اس نے جواب دیا.

"لیکن مجھے مزہ نہیں آیا"، میں نے کہا.

"تمہیں مزہ کیوں نہیں آیا؟ میں نے تو سنا ہے کہ چدائی میں لڑکی کو بھی برابر کا مزا آتا ہے. "

"جی ہاں! مزا آتا ہے .... اگر اس چدائی تھوڑے محبت اور آرام سی کی جائے. تم نے بڑی جلدی میں چدائی کی اور لڑکیوں کو جھڑنے میں تھوڑا وقت لگتا ہے "، میں نے کہا،" آؤ اور مجھے پیار سے اور آہستہ آہستہ چودو. "

وہ میرے اوپر آکر مجھے آہستہ آہستہ چودنے لگا. "جی ہاں! ایسے ہی چودتے کریں، جی ہاں! آپ دھکوں کا انداز بھی ساتھ ساتھ تبدیل رہو، کبھی زور سے کبھی پیار سے "، میں نے اسے چومتے ہوئے کہا.

اب وہ مجھے مختلف-انداز میں دھکے مارتا ہوا چود رہا تھا. میری رگوں میں خون کا ابال بڑھنے لگا. مجھے بھی مزا آ رہا تھا. میں اپنے كلهو کو اٹھا کر اس کے دھکوں کا ساتھ دینے لگی. "آرین آپ صحیح جا رہے ہو !!!! ایسے ہی چودو ابھی ..... اور تیزی سے هاااا اوههههه زور سے ...... ااااهههه میرا چھوٹا. "دو چار دھکے اور لگا کر اس نے بھی اپنا پانی چھوڑ دیا.

"اب کیسا لگا چدائی کرنا؟" میں نے اس سے پوچھا.

"پہلی بار سے بہت زیادہ اچھا! " اس نے جواب دیا.

"ایک بات کا خیال رکھنا آرین! کہ ہر لڑکی میری طرح چدانے کو تیار نہیں آئے گی. آپ کو اس کے چدوانے کہ لیے اكسانا پڑے گا. تمہیں اس سے محبت کرنا ضروری ہے، اس انداز میں کو وہ خود اپنی ٹانگیں پھیلا کر تمہیں چودنے کو کہے "، میں نے اسے بتایا.

وہ میری چوچیوں سے کھیلنے لگا، میرے نپل کو منہ میں لے کر بڑے پیار سے اس نے چوسا. میری ٹانگیں، جاگھے اور یہاں تک کہ میرے پاؤں اور سینڈل تک اس نے بڑے جوش سے چاٹے. پھر اس نے میری چوت بھی بڑے پیار سے چاٹی اور اپنی زبان سے کافی دیر تک چودي.

آرین جلد ہی سب کچھ سیکھتا جا رہا تھا. ہم لوگوں نے ایک بار پھر چدائی کی.

"ایک لڑکی اپنی گاںڈ میں کسی مرد کا لںڈ لے کر بھی اسے مزہ دے سکتی ہے! "میں نے اسے بتایا.

"کیا کاک اور گاںڈ میں؟" اس نے چوكتے ہوئے کہا.

"ہاں گاںڈ میں! آپ راج اور اتوار سے پوچھ سکتے ہو، گاںڈ مارنے میں کتنا مزہ آتا ہے، لیکن ہاں گاںڈ پے تھوڑا تیل یا کریم لگانا نہیں بھولنا کیونکہ گاںڈ کا چھید چھوٹا ہوتا ہے اور اس سے درد زیادہ ہوتا ہے "، میں نے کہا.

پھر اس نے میری گاںڈ میری اور ہم سو گئے. صبح میں سو کر اٹھی تو آرین گہری نیند میں سویا ہوا تھا. میں نہانے چلی گئی اور جب واپس آئی تو دیکھتی ہوں کہ آرین آپ کھڑے لںڈ کو پکڑے بیٹھا تھا.

مجھے دیکھ کر وہ بستر سے اٹھا اور مجھے بانہوں میں بھر کر بستر کی طرف گھسیٹنے لگا. "نہیں آرین! ابھی نہیں! اب میں نہا چکی ہوں! " میں نے کہا.

"پلیز پريتي !! دیکھو نا میرا لںڈ کس طرح کھڑا ہے، اس کا تو خیال کرو "، اس نے مجھے اور جوروں سے بھيچتے ہوئے کہا.

اس کا خیال میں دوسرے طریقے سے کر دیتی ہوں، کہہ کر میں نے اسکا لںڈ اپنے منہ میں لے لیا اور چوسنے لگی. تھوڑی ہی دیر میں اس کے لںڈ نے پانی چھوڑ دیا.

وہ مجھے پھر بھی چودنے کی ضد کرنے لگا. جب میں نے منع کیا تو وہ غصے میں کمرے سے باہر چلا گیا اور مجھے پتہ نہیں اب وہ کہاں ہے.

پريتي نے اپنی بات پوری کی.

"تھینک یو پريتي! میں جانتی تھی آپ آرین کو صحیح راستہ دكھاوگي! میں سنبھال لوں گی اس جانور لڑکے کو "، روحی بولی،" عابدہ کیا تم نے آرین کو دیکھا ہے؟ "

"ہاں میڈم !!! جب وہ سلمی کو چود رہے تھے "، عابدہ تھوڑا مسکراتے ہوئے بولی.

تھوڑی دیر میں آرین سلمی کو اپنی بغل میں دبائے ہال میں داخل ہوا.

"کتیا !!! جا میرے لئے ناشتا لا !!! "آرین نے عابدہ سے کہا. اس کہانی کے مصنف راج اگروال ہے!

"آرین مجھے بدتمذي پسند نہیں ہے ذرا بھی !!! سمجھے ؟؟؟ "روحی نے اسے ڈاٹتے ہوئے کہا،" فورا اس معافی مانگو. "

"رہنے دیں میڈم! مجھے برا نہیں لگا "، عابدہ ٹیبل پر ناشتہ لگاتے ہوئے بولی،" یہ مجھے ہمیشہ ایسے ہی بلاتے ہیں، پہلے تو برا لگتا تھا پر اب شاید میں عادی ہو گئی ہوں. "

"عابدہ! مجھے سچ سچ بتاو کہ یہ سب کب سے چل رہا ہے اور کیوں چل رہا ہے "، روحی تھوڑا غصے میں بولی.

"میڈم! دو سال سے! جب آپ گھر میں نہیں ہوتی تھی تو آرین بابا مجھے اکیلے میں پکڑ لیتے تھے. وہ مجھے چودنا چاہتے تھے پر میں نے انہیں کبھی چودنے نہیں دیا. جی ہاں، میں انہیں اپنی چوچیوں اور چوت سے کھیلنے ضرور دیتی تھی. "

"میرا بھی دل کرتا تھا چدوانے کے لئے پر میں اپنے آپ پر قابو رکھتی تھی، اور میں نے سلمی سے بھی کہہ دیا تھا کہ وہ آرین سے نہ چدوايے. بس آرین بابا ہماری چوچیوں پر اپنا لںڈ مسح کر جھڑ جاتے تھے "، عابدہ بولی.

"ہاں میڈم! عابدہ ٹھیک کہہ رہی ہے "، سلمی بولی،" آج بھی میں انہیں چودنے نہیں دے رہی تھی پر انہوں نے کہا کہ آج سے انہیں اجازت ہے. "

"نہیں! اس نے اجازت نہیں لی تھی "، روحی ہنستے ہوئے بولی،" ہاں خواہ تو میں ضرور دے دیتی. آرین آج سے تم عابدہ کو بھی جب جی چاہے چود سکتے ہو. "

"میں اور اس کتیا کو چودوگا؟ کبھی نہیں! " آرین ناراض بولا.

"کوئی بات نہیں! وقت اس کا جواب دے گا "، روحی بولی.

آرین، ايےشا کے پاس جا کر بولا، "چلو کمرے میں چدائی کرتے ہیں. "

"پہلے مجھے ناشتہ تو ختم کرنے دو"، ايےشا ناشتہ کرتے ہوئے بولی.

"کیا یہ ناقص سا ناشتا ... یہ ناشتے سے اچھا ہے؟" آرین اپنا گاون اٹھا کر اپنے کھڑے لنڈ کو دکھاتے ہوئے بولا.


اے اللہ! کیا خوبصورت کاک تمہارا ہے "عائشہ سخت قدموں سے اٹھ کر اس کے چکنوں کو پکڑا اور باہر جانے لگے،" افسوس کیٹی! میں بعد میں اپنا ناشتا کروں گا. "
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

Re: Tarakki ka safar-ترقی کا سفر

Post by rajaarkey »

ترقی کا سفر -21

آرین کا لںڈ بہت لمبا اور موٹا تھا، ایک دم رام کے کاک کے جیسا. دروازے کی اور گھسیٹنے کے چکر میں ايےشا ہائی ہیل سےڈلو میں توازن نہیں رکھ پائی اور لڑکھڑا کر وہیں كارپےٹ پر گر پڑی. شاید اس کا گزشتہ رات کا نشہ پورا اترا نہیں تھا. آرین نے تھوڑا بھی انتظار کئے بغیر ايےشا کا گاون اٹھا کر اپنا لںڈ اسکی چوت میں وہیں سب کے سامنے ڈال دیا.

"شاباش آرین! اور زور سے! "پاک بولا.

"جی ہاں ... زور سے چودو اس! " رام زبیدہ کو زمین پر لٹاتے ہوئے بولا. تمام لڑکیوں طالی بذا کر آرین کو اكسا رہی تھیں. تھوڑی دیر میں تو ماحول ایسا گرما گیا کہ جسے جو ملا اسے لے وہیں چدائی شروع کر دی.

"تم سب جتنا چاہے مزے لو، میں اپنے کمرے میں جا رہی ہوں"، روحی ٹیبل سے اٹھتی ہوئی بولی.

میں نے بھی روحی کے پیچھے اٹھا تو دیکھا کہ انجو اور منجو اتوار کے لںڈ سے کھیل رہی تھی.

میں نے روحی کو دروازے پر ہی پکڑ کر کہا، "روحی، میں تمہیں چودنا چاہتا ہوں. "

"کیوں نہیں! آو میرے کمرے میں "، وہ بولی.

"کمرے میں نہیں! یہیں زمین پر! "کہہ کر میں نے روحی کو كارپےٹ پر لٹایا اور اسے چودنے لگا.

جب میں نے اسے دو بار چودکر تیسری بار چودنے کی تیاری کر رہا تھا تو فتح اپنا لںڈ سہلاتے ہوئے بولا، "سالے سهاب! یہ اچھی بات نہیں ہے کہ آپ کسی کو اپنی جاگیر بنا لیں. "

سارا دن یہی سب چلتا رہا. سب سے زیادہ آرین نے چدائی کی. اس نے ہر لڑکی کی چدائی کی، کسی-کسی کو تو دو بار چودا. سب سے زیادہ وہ ہی تھکا ہوا تھا اور اپنے کمرے میں سونے چلا گیا.

روحی نے عابدہ اور سلمی کو اشارہ کیا تو دونوں اٹھیں اور اپنے ہاتھوں میں گرم تیل لے کر آرین کے کمرے کی طرف بڑھ گئی. میں سمجھ گیا کہ آج آرین مساج ہوگی اور آرین خود عابدہ کو چودنے کی جنم عابدہ سے مانگے گا.

میں نے دیکھا کہ ايےشا اتوار کی گود میں بیٹھی تھی اور اسکا لںڈ اپنی چوت میں گھسا رہی تھی.

تھوڑی دیر میں پھر سب چدائی میں لگ گئے. "زبیدہ! تم میرے ساتھ آو، میں تمہاری گاںڈ چیک کرنا چاہتا ہوں "، شیام بولا.

"شیام، تھوڑی دیر میں چلتے ہیں نا! "

"زبیدہ ڈارلنگ! اس گھر میں کوئی چدوانے کو منع نہیں کرتا "، روحی بولی،" شیام ایک کام کرو اس گاںڈ ہمارے سامنے ہی مارو. "

"ذرا آہستہ آہستہ کرو نا! " زبیدہ سسک کر بولی جیسے ہی سفید نے اپنا لںڈ اسکی گاںڈ میں پیل دیا.

جے، روحی کی طرف بڑھ کر اس کے ممے دبا رہا تھا. میں نے بھی فاطمہ کو اپنی گود میں نکالا تھا. اب سب چدائی میں مست ہو رہے تھے. چاروں طرف چدائی کا ماحول تھا. جب سب تھک گئے تو اپنے کمرے میں جا کر سو گئے.

شام کو ناشتا کی ٹیبل پر سب نے عابدہ اور سلمی سے پوچھا کہ دوپہر کو کیا ہوا تو انہوں نے بتایا کہ کس طرح مساج کے دوران آرین اتنا حوصلہ افزائی کی کہ وہ اپنے آپ کو عابدہ کو چودنے کی چاہ سے روک نہ پایا. جب عابدہ نے منع کیا تو اس نے وعدہ کیا کہ وہ عابدہ کو کتیا کبھی نہیں بلايےگا اور دوپہر بھر وہ فر عابدہ اور سلمی کو چودتا رہا.

اب جبکہ آرین اور عابدہ میں صلح گو گئی تھی، ماحول اور خوشگوار ہو گیا تھا. رات کا کھانا کھانے کے بعد ہم سب مشروبات پیتے ہوئے ٹی وی پر ایک بلیو فلم دیکھنے لگے.

فلم کافی سےكسي تھی. وہ فلم ایک کںواری لڑکی کی پہلی چدائی کی کہانی تھی، سب لوگ شراب کا مزہ لیتے ہوئے وہ فلم دیکھ رہے تھے.

"واہ کیا تصویر ہے! کاش میں اس لڑکے کی جگہ ہوتا اور چوت کو پھاڑ رہا ہوتا! "رام آپ کھڑے لںڈ کو سہلاتے ہوئے بولا.

"جی ہاں صحیح کہہ رہے ہو ...... دیکھو تو اس کی چوت کا سوراخ کتنا چھوٹا ہے! "شام بھی بولا.

"کاش ہمیں بھی کوئی کنواری لڑکی کی چوت مل جاتی، ہماری بیویاں تو پہلے ان سالے رام اور شیام سے چدوا چکی تھیں، اس لئے یہ موقع ہمارے ہاتھ سے جاتا رہا"، جے اور فتح دونوں ساتھ ساتھ بولے.

"تم سب لوگ کںواری چوت کی بات کر رہے ہو، کںواری چوت میں ایسا کیا ہے؟" آرین نے پوچھا.

"آرین! تمہیں نہیں پتہ کہ کںواری چوت کو چودنے میں کتنا مزہ آتا ہے "، رام نے کہا. اس کہانی کے مصنف راج اگروال ہے!

"یار! تمہیں نہیں معلوم جب ایک مستانہ کاک کسی کںواری چوت میں گھستا ہے تو اس کی کنواری چوت کی جھلی اس لںڈ کو اندر جانے سے روک دیتی ہے. تب تمہیں اندر باہر کر کے اس جھلی کو پھاڑنے کے لئے زور لگانا پڑتا ہے. اور جب زور لگاتے ہوئے وہ لںڈ چوت کی دیواروں کو رگڑتا ہوا اور اس جھلی کو پھاڑتا ہوا جڑ تک سماتا ہے تو اس کا مزہ ہی کچھ اور ہوتا ہے "، شیام نے کہا.

"ڈیر! یہ مزہ زبان سے بیان نہیں کیا جا سکتا، اس کے لیے تو تمہیں کںواری چوت کا تجربہ کرنا ہو گا "، رام نے پھر جواب دیا.

"میرے پیارے بھائی! فکر مت کرو، ایک دن تمہیں بھی کںواری چوت چودنے کا موقع ملے گا "، فاطمہ نے اس کی پیٹھ تھپاتے ہوئے کہا،" آپ کیا کہتی ہیں ماں؟ "اس نے روحی کی طرف دیکھا.

"میں ابھی سے کچھ نہیں کہہ سکتی"، روحی نے عابدہ کی طرف دیکھ کر کہا، "عابدہ! سائرہ کے ساتھ آپ کہاں تک بڑھا ہو؟ "

"میڈم! کچھ خاص نہیں، حالانکہ وہ مجھے اپنے ممے دبانے دیتی ہے اور چما بھی لینے دیتی ہے مگر اپنی چوت کو ہاتھ لگانے نہیں دیتی "، عابدہ نے جواب دیا.

"تو اس کا مطلب ہے کہ اس کے بھروسے نہیں رہا جا سکتا؟" روحی نے کہا.

"ہاں میڈم! فی الحال تو نہیں .... لیکن وہ راستے پہ ضرور آجائے گی، اس کی چوت بہت گرم ہے "، عابدہ نے کہا.

"ممی! آپ بھی کمال کی ہو! آپ پہلے ہی معلوم تھا کہ ایک دن حالات ایسے ہو جائیں گے اور آپ نے آرین کیلئے کںواری چوت پہلے سے ہی سوچی ہوئی تھی؟ "فاطمہ نے کہا.

"سائرہ کون؟ آپ مالی لڑکی؟ "آرین نے چوكتے ہوئے پوچھا.

"ہاں وہی! "عابدہ نے آرین کی بات کی پشٹي کی.

"کاش اس کی کنواری چوت مجھے چودنے کو مل جاتی"، آرین نے مایوس ہوتے ہوئے کہا.

"آرین اتنے مایوس مت ہو! ہو سکتا ہے وہ اب بھی تمہیں مل جائے. عابدہ! یہ بتاؤ کہ اس کی عمر کتنی ہے؟ "پريتي نے پوچھا.

"میڈم! وہ کوئی بچی نہیں ہے، اور جہاں تک میرا انداز ہے اس کی عمر آپ آرین بابا جتنی ہی ہوگی "، عابدہ نے جواب دیا.

"ٹھیک ہے! عابدہ کیا واكي میں وہ گرم مزاج لڑکی ہے؟ "پريتي نے پوچھا.

"ہاں میڈم! وہ مجھے اپنے ممے چوس دیتی ہے، اور میرے ممے بھی بڑے سےكسي انداز میں چوستی ہے، لیکن وہ معاشرے کی بندشوں سے شاید ڈرتی ہے اور اسی لئے اس سے آگے نہیں بڑھتی "، عابدہ نے جواب دیا.

"تب تو ٹھیک ہے! روحی آنٹی کل آپ سائرہ کو گھر پر فون کرو اور میں دیکھتی ہوں کہ وہ اپنی چوت میں لںڈ کے لئے بھیک کس طرح نہیں مانگتی "، پريتي مسکراتے ہوئے بولی.

"پر یہ سب کیسے ہوگا؟" روحی نے اتسكتا سے پوچھا.

تب پريتي نے روحی کو اسپیشل ادویات کی کہانی سنائی کہ کس طرح یہ سب حاصل ہو سکتا ہے. پر اس نے خود کو اور میری بہنوں کو پردے میں ہی رہنے دیا.

"اس کا مطلب ہے تم وہ ادویات اپنے ساتھ لائی ہو؟" روحی بولی.

"جی ہاں! لے کے تو آئی تھی کہ پتہ نہیں کب دیجیے کرنے کی ضرورت پڑے، پر لگتا ہے کہ آج اس کی ضرورت پڑ ہی گئی "، پريتي مسکراتے ہوئے بولی.

"تب تو ٹھیک ہے"، روحی نے کہا، "عابدہ ایک کام کرو! تم اس کے گھر جاؤ اور اس کے گھر والوں کو کہو کہ مہمان آئے ہیں اور اس شام کو کچھ دیر بھی ہو سکتی ہے کام پر سے واپس آنے میں. لیکن انہیں اس بات کا یقین دلا دینا کہ کوئی بھی اسے گھر تک چھوڑ کے جائے گا. "

عابدہ رات کے کھانے کے تھوڑی دیر بعد ہی آکر بولی، "میڈم! وہ صبح نو بجے پہنچ جائے گی. "

صبح ناشتے کے بعد ہم سب سائرہ کے آنے کا انتظار کر رہے تھے. "پريتي! تم نے عابدہ کو سب کچھ سمجھا دیا ہے نا؟ "روحی نے پوچھا.

"جی ہاں! میں نے اسے وہ خصوصی ادویات ملے کوک کہ بوتل بھی دے دی ہے .... اور اس نے کہا ہے کہ سنبھل کر استعمال کرے .... تاکہ سائرہ کو شک نہ ہو "، پريتي نے کہا.

آرین كھيالو میں کہیں کھویا ہوا تھا. "تمہیں اتنا فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے"، پريتي نے کہا.

"میں فکر مند نہیں ہوں، بس آپ کی محرک کو سنبھال نہیں پا رہا ہوں"، آرین نے جواب دیا.

"صرف ویسے ہی کرنا جیسا میں نے تمہیں سمجھایا ہے، کہیں جوش میں اپنا لںڈ ایک ہی جھٹکے میں اس کی چوت میں نہ گھسیڑ دینا، ورنہ وہ درد میں چللا پڑے گی اور تمہیں بھی مزہ نہیں آئے گا. "

"پہلے اسے خوب محبت کرکے مشتعل کرنا. اور اگر وہ اپنے ٹانگیں جکڑی رکھے تو اپنے لںڈ کو پیار سے اس کی چوت پہ اتنا رگڑنا کہ وہ خود بہ خود اپنی ٹانگیں پھیلا دے. پھر آہستہ سے اپنا لںڈ اسکی چوت میں ڈال اور آہستہ سے دھکے مارتے ہوئے اس کی جھلی کو lamination کے، اس سے تمہیں بھی مزہ آئے گی اور اس کی بھی پہلی چدائی یادگار بن جائے گی "، پريتي نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا.

اتنے میں عابدہ نے بتایا کہ سائرہ آ گئی ہے اور وہ اسے کچن میں لے کر جا رہی ہے جہاں سلمی ان انتظار کر رہا ہے.

جیسے ہی وہ ہم لوگوں کی نظروں کے آگے سے گزر کر کچن کی طرف بڑھی تو میں نے دیکھا کہ وہ دیکھنے میں کوئی بہت خوبصورت نہیں تھی پر اس کے جسم کی ساخت بہت ہی جاندار تھی. اس چھاتیاں بہت بڑی اور بھاری بھری تھی.

"آرین آپ صحیح میں نصیب والے ہو"، جے نے کہا.

"صحیح میں! اس کی چوت میں لںڈ ڈالنے میں مجھے تو بہت ہی مزہ آئے گی "، شیام نے کہا. اس کہانی کے مصنف راج اگروال ہے!

"تمہیں کس کی چوت میں لںڈ ڈالنے سے مزہ نہیں آتا؟" انجو بولی.

کچن میں پہنچ کر سائرہ بولی، "ہیلو اللہ! اتنے کپڑے دھونے کے لئے ہیں، ابھی کچھ دن پہلے ہی تو میں تمام کپڑے دھو گئی تھی. "

"وہ کیا ہے کہ میڈم کی کچھ مہمان آئے ہیں، اس لئے کپڑے کچھ زیادہ ہو گئے ہیں، ایسا کرو کچھ چائے ناشتا کر لیتے ہیں پھر ہم ساتھ میں سب کپڑے دھو گا"، عابدہ نے اس سے کہا.

"ہاں یہ ٹھیک رہے گا"، سائرہ نے کہا.

"کیا لینا پسند کرو گی، چائے یا کوک؟" عابدہ نے پوچھا.

"آج مجھے کوک ہی دے دو، گرمی کچھ زیادہ ہے"، سائرہ نے کہا.

عابدہ نے اسے کوک کہ بوتل پكڑاي. "آپ جانتے ہیں کہ آج میں اس گھر میں دوسری بار کوک پی رہی ہوں"، سائرہ نے کہا.

"دوسری بار؟ لیکن ہم نے تو تجھے ہمیشہ ہی چائے پیتے دیکھا ہے، پہلی بار کوک کب پیا تھا؟ "سلمی نے پوچھا.

"ٹھیک ہے ... میں بتاتی ہوں لیکن کسی سے کہنا نہیں"، سائرہ نے کوک کا گھونٹ بھرتے ہوئے کہا، "گزشتہ سال جب آرین سهاب چھٹيو میں گھر آئے تھے تو میں ان کے کمرے میں ان کے کپڑے رکھنے گئی تو انہوں نے مجھ سے اچھی طرح بات کی اور کہا کہ سائرہ آج گرمی کچھ زیادہ ہی ہے، کیا تم کوک پینا پسند کرو گی؟ "

"میں نے ہاں کر دی اور انہوں نے مجھے کوک بوتل پکڑا دی، پھر انہوں نے مجھے باںہوں میں بھر کر چومنے کی کوشش کی لیکن میں وہاں سے بھاگ آئی، مجھے لگا کہ وہ مجھے تبھی چود گا. میں نے اس کے بعد ان کے کمرے میں کبھی نہیں گئی "، سائرہ نے کہا.

"تجھے وہاں رکنا چاہئے تھا، آرین بابا کا لںڈ حق میں جاندار ہے"، عابدہ نے کہا.

"کیا کہہ رہے ہو تم؟ اس کا مطلب ہے تم نے آرین سے چدوایا ہے "، سائرہ نے چوكتے ہوئے پوچھا.

"جی ہاں !!! ہم دونوں چدوا چکی ہیں اور صحیح میں بہت مزا آتا ہے "، سلمی بولی،" کیا تمہیں چدوانے کا دل نہیں کرتا؟ "

"کرتا ہے پر ڈر لگتا ہے! میں نے پڑھا ہے کہ چدوانے میں بہت درد ہوتا ہے "، سائرہ بولی.

"تم نے غلط پڑھا ہے، پہلی بار ہلکا سا درد ہوتا ہے بعد میں مزہ ہی مزہ ہے"، عابدہ نے اسکے ممے دباتے ہوئے کہا.

"پتہ نہیں مجھے کیا ہو رہا ہے، ایسا لگ رہا ہے کہ چوت میں كيڑيا رینگ رہی ہیں"، سائرہ نے اپنی چوت كھجلاتے ہوئے کہا.

ہم سمجھ گئے کہ کوک نے اپنا اثر دکھانا شروع کر دیا ہے.

"لاؤ .... میں دیکھتی ہوں تمہیں کیا ہوا ہے"، کہہ کر سلمی نے سائرہ کے بلاوز کے بٹن کھولنے شروع کیے.

"تو ایک بار چدوا کے دیکھ لے، پھر تجھے سب سمجھ آ جائے گا"، عابدہ نے اسے بستر پر لٹاتے ہوئے کہا.

عابدہ نے اس قمیض کھول کر اس کی برا بھی اتار دی اور اسکے ممے سہلانے لگی.

"اوهههه عابدہ تم نے تو میری حالت اور خراب کر دی ہے"، سائرہ بولی.

"ایک کام کرو! سلمی کو بتائیں تمہیں مل تکلیف ہو رہی ہے، وہ آپ کی مدد کرے گی "، عابدہ نے کہا.

"مجھے نیچے کی طرف تکلیف ہو رہی ہے"، سائرہ اپنی چوت کو اور جوروں سے رگڑتي ہوئی بولی.

"اس کا مطلب تمہاری چوت میں کھجلی ہو رہی ہے؟" سلمی نے اس کی چوت پہ ہاتھ پھراتے ہوئے کہا.

"جی ہاں !!! یہیں کھجلی ہو رہی ہے ... "سائرہ اپنی چوت کو اور رگڑتي ہوئی بولی.

سلمی نے پھر اسکی سلوار بھی نکال دی اور جاںگھیا بھی اتر دی اور اس طرح سائرہ پوری نںگی ہو گئی.

سائرہ کو بستر پر لٹا کر عابدہ نے اس کی چوت کو چوم لیا اور اس کی چوت پر اپنی زبان فرانے لگی.

"اوههههههه تم یہ کیا کر رہی ہو، اچھا لگ رہا ہے !!! هاااا، ااا اووواااا ..... " سائرہ سسکی.

عابدہ اب اس کی چوت کو جھولی سے چاٹنے لگی اور اپنی زبان اس کی چوت میں ڈالنے لگی.

"ہاں اور ڈال دو !!!! یہیں کھجلی ہو رہی ہے "، سائرہ نے عابدہ کے سر کو دباتے ہوئے کہا.

"پر میں نے اس کے آگے نہیں جا سکتی! میری زبان سے زیادہ اندر تک نہیں جائے گی "، عابدہ بولی.

"پر کھجلی تو اندر ہو رہی ہے، وہ کیسے شات ہوگی؟ پلیز !!!! اندر تک گھساو نا! "سائرہ تڑپتے ہوئے بولی.

"پھر تو کوئی بولڈ اور قد لؤڑا ہی تمہاری کھجلی کو شات کر سکتا ہے"، عابدہ اس کی چوت کو زوروں سے چاٹتي ہوئی بولی.

کچھ دیر سناٹا چھایا رہا. "ٹھیک ہے لؤڑا ہی سہی .... پر لؤڑا کہاں سے لے کر آئیں؟" سائرہ چھٹپٹاتے ہوئے بولی.

"آرین بابا کس طرح رہیں گے؟ ویسے بھی وہ تجھے پسند ہے! "عابدہ اپنی جیبھ اسکی چوت میں اور اندر گھساتے ہوئے بولی.

"کیا آرین بابا یہیں ہیں! " سائرہ بولی.

بغیر اس کی بات کا جواب دیئے، عابدہ سلمی سے بولی، "سلمی! جاؤ اور آرین کو بلا لاؤ اور بولو کہ سائرہ چاہتی ہے کہ آپ اس کی چوت آج پھاڑ دیں؟ "

جیسے ہی سلمی نے آرین کو آکر یہ کہا، آرین عابدہ کے کمرے کی طرف بھاگا اور درمیان میں اپنے کپڑے بھی کھولتا گیا. آرین کمرے میں پہنچا اور سائرہ کو نںگی دیکھ کر اپنے لںڈ کو سہلا رہا تھا.

"اس کا لںڈ تو بہت ہی طویل اور thicker ہے، یہ میری چھوٹی سی چوت میں کیسے گھسےگا؟" سائرہ نے خوف کے عابدہ سے پوچھا.

آرین اس کے سوا لیٹ گیا اور اس بانہوں میں بھرتے ہوئے کہا، "ڈرو مت میری جان! میں نے بہت پیار سے اپنا لؤڑا تمہاری کںواری چوت میں گھساوگا کہ تمہیں پتہ بھی نہیں چلے گا. "

آرین سائرہ کے اوپر لیٹ کر اس کی چوت پر اپنا لںڈ رگڑنے لگا. سائرہ نے اپنی دونوں ٹانگیں سکوڑ رکھی تھی. آرین پريتي کی باتوں کو خیال میں رکھ کر زور سے اپنے لںڈ کو رگڑتا جا رہا تھا.

آرین کے لںڈ نے سائرہ کے جسم میں گرمی بھر دی. اسکی ٹاںگیں اب آہستہ آہستہ پھیلنے لگ رہی تھی. "میری جان! اپنی ٹانگیں اور فےلاو نا! "آرین نے اس کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لیتے ہوئے کہا.

آرین نے اپنی ٹانگیں اس کی ٹانگوں میں پھنسا کر اس کی ٹانگوں کو اور بڑھا دیا. پھر اس نے اپنا لںڈ اسکی چوت کے چھید پہ رکھ کر آہستہ سے اندر دبایا. "اوهههه مر گيييي !!!! " سائرہ سسکی.

آرین نے اب اپنے لںڈ کا دباؤ بڑھاتے ہوئے آہستہ سے ایک اور دھکا مارا، "اوههههه بہت درد ہو رہا ہے !!!! اريان بابا ..... پلیز نکال لیجیے، اوههه اههه ... عابدہ انہیں مجھ پر سے ہٹاو نہ !!!! نہیں سہا جا رہا ہے "، سائرہ درد چللا پڑی.

آرین نے اس کی باتوں کو انسنا کرکے اس کے کندھے پکڑے اور ایک كسكے دھکا مارا. "اووووووووووييييييييي اللاهااا مر گييييي"، وہ زور سے چيكھي، اور آرین کا لںڈ اسکی جھلی کو پھاڑتے ہوئے اسکی چوت میں جڑ تک سما گیا.

آرین آپ کی خوشی کو روک نہ پایا کہ وہ بھی آج ایک کںواری چوت کو چود رہا ہے، وہ رک کر عابدہ کی طرف مسکرا کر دیکھنے لگا. "بہت اچھے آرین بابا! ابھی سائرہ کو پیار سے چودو "، عابدہ نے آنکھ مارتے ہوئے کہا. راج اگروال اس کی کہانی کے مصنف ہیں!

آرین بڑے پیار سے سائرہ کو چودنے میں لگ گیا. اس کے ہر دھکے کے ساتھ سائرہ کی آنکھ سے آنسو بہہ رہے تھے.

"میری چوت میں بھی بہت جھولی کی کھجلی ہو رہی ہے"، عابدہ بولی.

"مجھ سے بھی یہ نظارہ دیکھا نہیں جا رہا ہے"، سلمی اپنے کپڑے کھول کر اپنی باهے فےلاتے ہوئے بولی، "آؤ ہم دونوں ایک دوسرے کی پیاس بجھاتے ہیں."

تھوڑی دیر میں ہی دونوں نںگی ہو ایک دوسرے کی چوت چاٹنے لگ گئی.

تھوڑی ہی دیر میں سائرہ کو بھی مزا آنے لگا. اب اس کی چيكھے سسکیوں میں تبدیل ہو گئی تھیں. "اب درد کم ہوا اور مجھے اچھا بھی لگ رہا ہے"، سائرہ نے آرین کو چومتے ہوئے کہا.

آرین نے اپنے دھکوں کی رفتار بڑھا دی. "ہاں بادشاہ چودو !!! اور زور سے چودو !!! اب مزا آ رہا ہے "، سائرہ اب اس دھکوں کا جواب دیتی ہوئی بولی.

آرین اب مکمل طاقت لگا کر سائرہ کو چود رہا تھا. جی ہاں اور زور سے !!!! "اوهههه اااههه چودو بادشاہ !!!!" سائرہ بھی اپنے كلهے اچھال کر آرین کی تال سے تال ملا رہی تھی.

جیسے ہی آرین نے اپنی رفتار اور بڑھايي، سائرہ کا جسم اکڑنے لگا. "اوهههه اور زور سے !!!! اوهههه میرا چھوٹااا "، کہہ کر سائرہ نے پہلی بار زندگی میں جھڑنے کا مزا لیا. دو تین دھکے اور مار کر آرین کے لںڈ نے بھی اپنی پچکاری سائرہ کی چوت میں چھوڑ دی.

دونوں کا جسم پسینے میں بھیگی تھا اور ایک دوسرے کو چومے جا رہے تھے.

!!! احترام سے !!!
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

Re: Tarakki ka safar-ترقی کا سفر

Post by rajaarkey »

ترقی کا سفر -22


آرین اور سائرہ ایک دوسرے کو چومے جا رہے تھے کہ روحی کمرے میں داخل ہوئی. "یہ، یہاں پر سب کیا ہو رہا ہے؟" روحی تھوڑا غصے میں بولی.

"م ..... میڈم .... مے ... م ...." سلمی گھبرانے کا ڈرامہ کرتے ہوئے بولی.

"ہیلو اللہ !!! یہ تو میڈم ہیں ..... آرین بابا! اٹھو مجھ پر سے "، سائرہ چللاتی ہوئی اسے اپنے اوپر سے ہٹانے لگی.

"نہیں! میں آپ کو ایک بار اور چودنا چاہتا ہوں! "آرین اس زور سے اپنی بانہوں میں بھرتے ہوئے بولا.

"پہلے مجھ پر سے اترو ...... پھر بتاتی ہوں! "کہہ کر سائرہ اسے اٹھانے میں اپنا پورا زور لگنے لگی.

"کیا کوئی مجھے بتائے گا کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے؟" روحی دوبارہ بولی. سلمی کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ روحی کے دماغ میں کیا ہے، اس لئے وہ چپ رہی.

سائرہ اٹھ کر پلنگ پر بیٹھ گئی اور رونے لگی.

"سائرہ! میں نے تمہیں یہاں کپڑے دھونے کے لیے رکھا ہے نا کہ میرے بیٹے کے ساتھ چدائی کرنے کے لیے! "روحی تھوڑا غصہ کرتے ہوئے بولی.

سسکتے اور روتے ہوئے سائرہ آہستہ سے اتنا ہی کہہ پائی، "م ... م .... مجھے پتہ نہیں کیا ہو گیا تھا میڈم. "

"پلیز ممی! میں نے اسے ایک بار اور چودنا چاہتا ہوں. "آرین درمیان میں بولا.

"اپنا منہ بند رکھو اور خاموشی سے بیٹھے ہو"، روحی نے اسے ڈاٹتے ہوئے کہا.

آرین اپنا منہ کھول کر کچھ کہنے جا رہا تھا کہ سلمی نے کھینچ کر اپنے پاس کیا اور کان میں پھسپھسايي، "آرین بابا! پلیز آپ خاموش رہیے. "

"تمہارے امی-ابا کیا کہیں گے جب میں انہیں بتاوگي کہ کس طرح تم نے میرے بیٹے کی ہوس کو بھڑکا کر اس چدوایا ہے"، روحی اس ڈراتے ہوئے بولی. سائرہ اور زور زور سے رونے اور سبكنے لگی.

تبھی سلمی درمیان میں بولی، "سائرہ! میڈم کے پاؤں پہ پڑ کر اپنی غلطیوں کی معافی مانگ لو، یہ تمہیں معاف کر دیں گی. "

"میڈم! آپ مجھے جو چاہے سزا دے دیجئے پر میرے گھر والوں کو کچھ مت بتايےگا "، سائرہ روحی کے پاؤں پکڑتے ہوئے بولی،" اس کے لئے آپ جو کہیں گی میں کرنے کو تیار ہوں. "

"پہلے اٹھ کر کھڑی ہو جاؤ! "روحی نے دھیمے سے کہا،" اور مجھے یہ بتاو کہ تم نے ایسا کیا کیوں؟ " اس کہانی کے مصنف راج اگروال ہے!

"میڈم، مجھے صحیح معلوم نہیں کہ میں نے ایسا کیوں کیا، سلمی تم کیوں نہیں میڈم کو بتاتی ہو. عابدہ تم تو بتا ..... اوهه میں اپنے آپ کو سنبھال نہیں پائی. پتہ نہیں کیوں میری چوت میں جھولی کی کھجلی ہو رہی تھی "، سائرہ اپنی چوت کو رگڑتے ہوئے بولی.

"سلمی! اسے میرے کمرے میں لے کر آو "، روحی نے حکم دیا،" پھر سے ہیں کہ اس كھجلاتي ہوئی چوت کے ساتھ کیا کر سکتے ہیں. "

"چلو اپنے کپڑے پہن لو"، سلمی نے سائرہ سے کہا. اس کہانی کے مصنف راج اگروال ہے!

"نہیں! اسے اسی حالت میں لے کر آو. اور تم دونوں بھی جس طرح ہو ..... اسی طرح اس کے ساتھ آو، "روحی نے کہا. روحی اپنے کمرے میں داخل ہوئی اور اس کے پیچھے تینوں لڑکیوں اور آرین.

"سائرہ اب ان bodybuilders اور شاندار لڈو کو دیکھو. ان میں سے کس لںڈ سے پہلے تم اپنی کسی چوت چدوانا چاهوگي جس تمہاری چوت کی کھجلی مٹ سکے؟ "روحی نے پوچھا.

"مغربی ..... مغرب .... پر میڈم ؟؟؟" سائرہ اتنے سارے لڈو کو نہارتے ہوئے هكلايي.

"میں کچھ نہیں سنگي، تم نے وعدہ کیا ہے کہ جو میں كهگي ... آپ کروگی. ابھی لںڈ اپنی چوت میں لینے کو تیار ہو جاؤ ... فتح آپ پہلے اسے چودوگے "، روحی نے جیسے حکم دیا.

پھر جس طرح ہم سب نے ٹینا کی سالگرہ پر کیا تھا ویسا ہی کیا. سب مل کر اجتماعی چدائی کر رہے تھے. کوئی چوت میں لںڈ ڈالے ہوئے تھا تو کوئی کسی کی گاںڈ میں. کوئی چوت چاٹ رہا تھا تو کوئی لںڈ چوس رہی تھی. اسی طرح شام ہو گئی.

"اب بتاو تمہارا دن کیسا گیا؟" روحی نے سائرہ سے پوچھا.

"میڈم! پہلے تو میں بہت ڈری ہوئی تھی بعد میں بہت مزہ آیا "، سائرہ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا.

"آج آپ نے مجھے خوش کر دیا. یہ لو تمہارا اجر "، اتنا کہہ کر روحی نے اسے ایک ہیرے pendants کے دے دیا اور ساتھ میں پانچ ہزار روپے.

"میڈم یہ کیا میرا کںواراپن. کھونے کی قیمت ہے؟ میں کوئی کسبی نہیں ہوں! "سائرہ اداس ہوتے ہوئے بولی.

"تم کسبی نہیں ہو ..... میں جانتی ہوں"، روحی نے نرمی سے کہا، "یہ pendants کے میں تمہیں اس لئے دے رہی ہوں کہ آج میرے بیٹے نے پہلی کںواری چوت کی چدائی کی ہے. تم نے اسے لڑکے سے مرد بنا دیا ..... اور یہ روپے اس لئے ہیں تاکہ آپ کو کچھ اچھے کپڑے، سینڈل اور میک اپ وغیرہ کا سامان خرید سکو ..... عابدہ اور سلمی اس میں آپ کی مدد کر دیں گی .... اب سے اس گھر میں آؤ تو تم بھی ان دونوں کی طرح ہی ٹپ ٹاپ بن کر آو. "

"شکریہ میڈم! پر یہ pendants کے تو بہت قیمتی لگتا ہے "، سائرہ pendants کے لیے اوپر سے نیچے دیکھتے ہوئے بولی،" اگر میرے گھر والے اسے دیکھیں گے تو سمجھیں گے کہ میں اسے چرا کے لائی ہوں. "

"تم اس کی فکر نہ کرو! ایسا نہیں ہو گا "، روحی ہنستے ہوئے بولی،" عابدہ آپ کو گھر تک چھوڑ آئے گی اور تمہارے گھر والوں کو بتا دے گی کہ یہ روپے اور pendants کے میں نے تمہیں دیا ہے. "

"چلو سائرہ! اب گھر چلتے ہیں "، عابدہ دروازے کی طرف بڑھتے ہوئے بولی.

جیسے ہی سائرہ جانے کے لیے مڑی، آرین نے پوچھا، "سائرہ! اب ہم پھر چدائی کب کریں گے؟ "

"جمعہ کو! "انہوں نے شرماتے ہوئے کہا اور عابدہ کے پیچھے بھاگ گئی. اس کہانی کے مصنف راج اگروال ہے!

جب عابدہ واپس لوٹی تو روحی نے اس سے پوچھا، "اس کے امی-ابا سے تم نے کیا کہا؟"

"یہی کہ یہ آپ نے اس آرین بابا کے سالگرہ پر اجر دیا ہے"، عابدہ نے جواب دیا.

"کیا انہوں نے تمہاری بات پر یقین کر لیا؟" روحی نے پوچھا.

"ہاں کر لیا ... اور مجھ سے یہ بھی پوچھا کہ کیا مجھے بھی کوئی تحفہ ملا ہے"، عابدہ ہنسی.

"تو تم نے کیا جواب دیا؟" روحی بولی.

"میں نے کہا کہ مجھے تو میرا تحفہ دو دن پہلے ہی مل گیا تھا، ہے نا آرین بابا؟" عابدہ آرین کی طرف دیکھتے ہوئے بولی.

دوسرے دن ايےشا نے پريتي سے وہی اسپیشل ادویات مانگی. "تمہیں کیوں چاہئے؟" پريتي نے پوچھا.

"میں نے اسے پی کر اس کا اثر دیکھنا چاہتی ہوں"، ايےشا نے جواب دیا.

"نہیں یہ مت دینا! اس کی چوت پہلے سے ہی اتنی گرسنہ ہے اور اگر اس نے یہ ادویات پی لی تو یہ تو ہماری کاک سے چدوا چدواكر ہمیں مار ڈالے گی! "سب لڑکے چللايے.

"ايےشا! مجھے لگتا ہے کہ یہ لڑکے صحیح کہہ رہے ہیں. یہ ادویات تو لڑکی کی چوت کو گرمانے کے لیے ہے. اللہ نے تو تمہاری چوت کو پہلے ہی اتنا ابتدائی رکھا ہے کہ تمہیں اس دوائی کی ضرورت نہیں ہے "، پريتي نے اسے سمجھایا.

"تم لوگوں میں کوئی نہیں چاہتا کہ میں بھی تھوڑا سا مزہ لوں! "ايےشا نے ہنستے ہوئے شکایت کی.

ہمارے اگلے دو دن خوب موج مستی میں گزرے، بلکہ یہ کہو کہ چدائی میں گزرے. جب ہم سب روحی سے الوداعی لے رہے تھے تو میں نے روحی کو ہمارے یہاں آنے کی دعوت دی. "شکریہ، مجھے جیسے ہی ٹائم جہاں میں ضرور آؤں گی"، روحی نے جواب دیا.

"روحی اس ہفتہ کو کیوں نہیں آ جاتی ہو؟ ہم بھی پیر کو اپنے گھر واپس جانے والے ہیں. اگر آ جاؤ گی تو آخری بار ہمارا ملنا ہو جائے گا "، جے نے کہا.

"ہاں یہ اچھا رہے گا. فاطمہ اور آرین کو بھی اپنے ساتھ لے آنا "، میں نے کہا.

روحی کچھ دیر تک سوچتی رہی. "ٹھیک ہے! اتوار بھی دو دن بعد چلا جائے گا پھر میں فری ہوں "، روحی بولی،" ٹھیک ہے ہم ہفتہ کہ شام تک پہنچ جائیں گے. "

جب ہمارا سامان گاڑی کے ٹرنک میں رکھا جا رہا تھا تو میں نے دیکھا کہ ايےشا ہم سب کے درمیان نہیں تھی. "زبیدہ! تمہیں پتہ ہے کہ ايےشا کہاں ہے؟ "میں نے پوچھا.

"وہ مجھ سے بولی تھی کہ وہ اتوار اور آرین کو گڈ-لڑکے بول کر آ رہی ہے"، زبیدہ نے جواب دیا.

"گڈ-لڑکے کرکے تو مجھے آدھے گھنٹے ہو گیا"، اتوار نے کہا. اتنے میں ايےشا اور آرین قہقہے آ گئے. "حرامی سالے، لگتا ہے کہ تیرا چدائی سے جی نہیں بھرا ابھی تک؟" روحی نے آرین کو آہستہ سے ایک تھپڑ لگاتے ہوئے کہا. اس کہانی کے مصنف راج اگروال ہے!

"اوہ ممی! میں ايےشا کو کچھ دے رہا تھا جس سے وہ مجھے یاد رکھے "، آرین نے شرماتے ہوئے کہا.

"کہیں دینے کے چکر میں اسے پرےگنےٹ تو نہیں کر دیا ..... جس سے یہ تمہیں زندگی بھر یاد رکھے؟" روحی ہنستے ہوئے بولی.

"آرین ڈرو مت! میں پرےگنےٹ نہیں هووگي پر جی ہاں میں آپ کو ہر وقت ہر پل یاد ركھگي "، ايےشا نے اسے کہا.

جب ہم گھر پہنچے تو میں نے پاک سے پوچھا، "اچھا بتاؤ جب روحی یہاں آئے گی تو تم کس طرح کی پارٹی کرنا چاہوگے. "

جے کچھ کہتا اس سے پہلے فتح بول اٹھا، "مجھے تو کںواری چوت چودنے میں مزہ آتا ہے. "

"فتح تم چپ بیٹھو. پچھلی بار ہم تمہاری بات مان چکے ہیں. ابھی جے کی باری ہے. "میں نے جواب دیا.

"اور ہمارا کیا، آپ ہم سے نہیں جاننا چاہو گے کہ ہمیں کیا پسند ہے؟" رام اور شیام ساتھ ساتھ بولے.

"نہیں! میں ضروری نہیں سمجھتا! "میں نے تھوڑا غصے میں کہا.

"دیدی! تم ہی جیجاجی کو سمجھاو نا. "

پريتي ہنستے ہوئے بولی، "تم لوگ راج کا برا مت مانو. یہ مذاق کر رہا ہے. آخر جے اور فتح اس گھر کے داماد ہیں، اس لئے ان کی جگہ پہلے ہے. "

"تو کیا ہوا؟ ہم بھی تو ان سالے ہیں. "وہ کہاوت بھول گئی کیا،" ساری کھدائی ایک طرف جورو کا بھائی ایک طرف؟ "رام نے کہا.

"ہاں تم دونوں ٹھیک کہہ رہے ہو. میں تو مذاق کر رہا تھا. ایسا ہے پہلے جے کی پسند دیکھ لیتے ہیں، پھر تم دونوں کی "، میں نے کہا.

"میرا تو خواب ہے کہ ایک ماں کی چدائی اس کی بیٹی کے ساتھ کروں! "پاک نے کہا.

"اچھا خواب ہے .... میں نے بھی یہی خواہش رکھتا ہوں"، رام نے کہا.

"اور میں تو فتح کی طرح کسی کنواری چوت کو چودنا چاهگا. "

تھوڑی دیر سوچنے کے بعد میں بولا، "ٹھیک ہے! میں نے سب انتظام کر لوں گا. میں نے ایک جوڑے ماں بیٹی کی بھی لے آؤں گا جسے تم لوگوں نے نہیں چودا گے. "

اگلے دو دن میں اپنے بچے ہوئے کام پورا کرنے میں لگا ہوا تھا. تیسرے دن ايےشا نے مجھ سے کہا، "سر میں نے سنا ہی کہ ہفتہ کی رات آپ کے یہاں ایک پارٹی ہے؟"

"ہاں ہے! "میں نے جواب دیا،" کس نے بتایا تمہیں. " اس کہانی کے مصنف راج اگروال ہے!

"وجے نے! "ايےشا نے کہا،" کیا مجھے نہیں بلايےگے؟ "

"نہیں میں تمہیں نہیں بلا سکتا کیونکہ یہ صرف ماں بیٹی کی پارٹی ہے"، میں نے جواب دیا.

میری بات سن کر وہ اداس ہو گئی. میں نے اسے اپنے پاس کھینچا اور کہا، "ايےشا سمجھنے کی کوشش کرو ..... ویسے بھی تمہاری چدائی تو ہوتی رہتی ہے. "

"کہاں ہوتی ہے .... دیکھئے نا"، کہہ کر اس نے میرا ہاتھ اپنی چوت پے رکھ دیا. میں نے دیکھا کہ اس کی چوت بالکل گیلی ہو چکی تھی.

"ايےشا، میری جان! پارٹی کے علاوہ جو تم کہو میں کرنے کو تیار ہوں "، میں نے اسے بانہوں میں بھرتے ہوئے کہا.

"آپ سچ کہہ رہے ہیں؟ مکر تو نہیں جائیں گے؟ "اس نے میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں کے درمیان لیتے ہوئے کہا.

"کوئی نہیں كهگا، آپ کہہ کر تو دیکھو. "

"تو آج پورے دن مجھے اس سوفے پر چودتے رہیے! " ايےشا نے کہا.

"میرا بہت کام پینڈنگ پڑا ہے ..... اس لئے مکمل دن تو نہیں، ہاں! دو بار تمہاری چدائی کروں گا اور پھر آپ چھٹی لے کر فتح اور دوسروں سے چدوانے جا سکتی ہو "، میں نے کہا.

"ٹھیک ہے، جب آپ کی یہی مرضی ہے تو ......" اس نے تھوڑا سا مایوس ہوتے ہوئے کہا.

جب میں دوسری بار اس کی چوت میں اپنا لںڈ ڈال رہا تھا اسی وقت فون کہ گھنٹی بجی. میں نے فون اٹھانا چاہتا تھا پر ايےشا نے مجھے روک دیا.

"ڈارلنگ! ضروری فون بھی ہو سکتا ہے "، میں نے کہا.

"اس وقت میری چوت سے ضروری کوئی کام نہیں ہے! بس مجھے اسی طرح چودتے جائیں "، ايےشا نے اپنے كلهے اچھالتی ہوئے کہا،" ہاں سر! اسی طرح زور سے اپنا لںڈ گھساتے رہیے. "فون دو چار بار بج کر بند ہو گیا.

آفس کے دروازے پر ہلکی سی دستک ہوئی اور نسرین آفس میں آ گئی. "سر! آپ پریشان کرنے کے لیے معافی چاہتی ہوں پر ایم ڈی آپ ارجےٹلي بلا رہے ہیں. "

"کہہ دو کہ یہ نہیں آ سکتے ہیں"، ايےشا نے جھللاتے ہوئے کہا، "تم نہیں دیکھ سکتی کہ یہ بيذي ہیں. "

"نہیں نسرین! تم یہ مت بتانا. کہنا کہ جیسے ہی مجھے کام سے فرصت ملے گی میں آ جاؤں گا "، میں نے کہا. پھر میں نے ايےشا سے کہا، "کیا تم چاہتی ہو کہ میں اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھوں؟" بدلے میں وہ شرارت سے مسکرا پڑی. اس کہانی کے مصنف راج اگروال ہے!

تھوڑی دیر میں ایم ڈی میرے کیبن میں آیا. "مجھے پہلے ہی سمجھ جانا چاہیے تھا کہ تم چدائی میں مصروف ہو، اس لئے وقت نہیں مل رہا"، ایم ڈی ہنسا، "راج! مجھے مسٹر کھوسلا کے ساتھ ہوئی تمہاری میٹنگ کی ڈیٹیلس چاہیے. "

"کیا آپ نے وہ رپورٹ دیکھی نہیں؟" میں چونک پڑا تھا. پھر ايےشا کی طرف دیکھتے ہوئے میں نے پوچھا، "میں نے تمہیں مسٹر کھوسلا کی اطلاع ڈكٹےٹ کرائی تھی، وہ کہاں ہے؟"

"اگر آپ نے ڈكٹےٹ کرائی ہوتی تو میں اسے ٹائپ نہ کر دیتی. میں نے اپنے کام میں مکمل طور پابند ہوں "، ايےشا اپنی بات پہ زور دیتی ہوئی بولی.

قریب دس منٹ کے بعد ایم ڈی نے کہا، "نسرین اس ڈیسک پوری طرح دیکھ چکی ہے ..... وہ وہاں نہیں ہے. "

"ايےشا! یہ تم نے کیا کیا، ذرا اپنے دماغ پہ زور دو "، میں نے پھر کہا.

"میں کس طرح سوچ سکیں .... جب ایک لںڈ میری چوت کو اتنی زور سے چودے جا رہا ہے"، ايےشا نے شکایت کی.

"ايےشا یا تو آپ کے دماغ پہ زور دو نہیں تو میں تمہاری چوت کو چودنا بند کر دوں گا"، میں نے اسے دھمکاتے ہوئے کہا.

"نہیں سر! ایسا مت کرنا، مجھے یاد آ رہا ہے ..... میں نے وہ رپورٹ مینا میڈم کو دی تھی "، ايےشا نے کہا.

"سر آپ تکلیف ہوئی ..... اس کے لئے معافی چاہتا ہوں"، میں نے ایم ڈی سے کہا.

"مسٹر کھوسلا دو بجے آفس آنے والے ہیں، کانٹریکٹ سائن کرنے کہ لیے، میں چاہتا ہوں کہ اس وقت تم بھی وہاں موجود ہو"، ایم ڈی نے کہا اور کیبن کے باہر چلے گئے.

ہفتہ کہ صبح ہی روحی، فاطمہ اور آرین کے ساتھ میرے گھر پہنچ گئی. ایک دوسرے کو ہیلو کرنے کے بعد آرین نے لڑکیوں کو اپنی بانہوں میں لے لیا، "آؤ میں تمہیں بتاتا ہوں کہ تم لوگ پورے ہفتے کیا مس کرتی رہی ہو. "ہنستے اور كھلكھلاتے ہوئے وہ لڑکیوں آرین کو سونے کے کمرے میں گھسیٹ لے گئیں.

لڑکے بھی پیچھے نہیں تھے. "فاطمہ کھانے سے پہلے آپ کو ایک خصوصی کاک پینا پسند کرو گی جس میں ہمارے لںڈ کا پانی ملا ہو؟" انہوں نے دوسرا بیڈروم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا. "ہاں پھر تو مزہ آ جائے گا"، فاطمہ چهكتے ہوئے بولی.

"آرین کو تو اب ایک ہی شوق رہ گیا ہے، چودنا، چودنا اور صرف چودنا. جب سے تم لوگ گئے ہو، عابدہ اور سلمی، دونوں رات میں اس کے ساتھ سوتی ہیں. وہ رات کو تو ان کو چودتا ہی ہے پر دن میں جب بھی موقع ملتا ہے اپنا لںڈ انکی چوت میں پیل دیتا ہے "، روحی نے آرین کی طرف دیکھتے ہوئے کہا.

"مزے کرنے دو اسے! کیا جمعہ کو سائرہ آئی تھی؟ "پريتي نے پوچھا.

"جی ہاں آئی تھی. آرین اس انتظار کر رہا تھا اور جیسے ہی وہ آئی اسے اپنے کمرے میں لے گیا. وہ شام کو گھر جانے کے وقت ہی باہر آئی "، روحی نے ہنستے ہوئے جواب دیا.

"پھر اس کے کام کا کیا ہوا؟" پريتي نے پوچھا.

"میں یہ برداشت نہیں کرتی کہ کام باقی پڑا رہے. اس کا کام عابدہ اور سلمی کو کرنا پڑا "، روحی نے جواب دیا.

"کیا انہیں برا نہیں لگا؟" پريتي نے پوچھا.

"نہیں ... وہ دونوں آرائی سے بہت محبت کرتے ہیں. عابدہ سے، میں بھی جانتا تھا کہ سیرا تین چھوٹی بہنیں تھیں. اور جب وہ بڑھتا ہے تو، سیرا پہلی بار اس کے ساتھ اریان کے ساتھ چلے گی. "روہ نے جواب دیا.

"تم کھانا اور تھوڑی دیر سے پہلے کیوں نہیں پیتے ہو؟" میں نے روہ سے پوچھا.

رفیع نے کہا کہ "میں نے محسوس کیا جیسے آپ پوچھیں گے".

جب ہم نے روہ کی بوسہ کی تھی، تو روئی نے پوچھا، "کیا آپ ایم ڈی ڈی آ رہے ہیں؟"

"ہاں! وہ آ رہے ہیں. میں نے انہیں تمہارے بارے میں بتایا. وہ آپ کے ساتھ محبت میں ہے "، میں نے جواب دیا.

"اگر وہ آپ کو کام کرے تو آپ برا نہیں محسوس کریں گے؟" Preeti سے پوچھا.

"نہیں! کیوں برا لگے گا میں آپ کے ایم ڈی ڈی سال سے جانتا ہوں. وہ بہت سے سالوں کے لئے میرے پیچھے رہا ہے. جب بھی میں نے اس کے شوہر کے ساتھ کلب میں ملاقات کی تو وہ مجھے تنگ کرنے میں ہچکچاتے نہیں تھے. لیکن اب یہ کہ میں بانجھ بن گیا ہوں، میں بھی اسے چومنا چاہتا ہوں. "

"تم اس پر مارنے کے بعد افسوس نہیں کرو گے. ایم ڈی جانتا ہے کہ خواتین کس طرح خوش ہوں ".

"امید ہے کہ یہ ہوگا! رومی اقتباس، اتارنا fucking کا کافی طریقہ ہے ".

پارٹی شام میں سات بجے شروع ہونے کا فیصلہ کیا گیا تھا. دروازہ کی گھنٹی چھ اور چھ آدھی چھت کی تھی. "اس وقت کون ہو سکتا ہے؟" سے پوچھا Preeti.

میں نے جواب دیا "عائشہ ہو گا!" راج اگروال اس کی کہانی کے مصنف ہیں!

"میں نے سوچا کہ آپ اسے فون نہیں جا رہے ہیں!" Preeti نے کہا.

"میں نے اسے پہلے فون نہیں کرنا چاہتا تھا. لیکن اس کھیل کے لئے جو میرے دماغ میں آج رات کے لئے ہے، ایک لڑکی اس کے لئے مختصر گر رہی تھی ... لہذا میں نے اسے بلایا "، میں نے Preeti وضاحت کی.

"کس قسم کا کھیل؟" روؤ نے حوصلہ افزائی کی.

"ان کے لئے، آپ کو تھوڑا سا انتظار کرنا ہوگا"، میں نے عائشہ اندر اندر لے کر کہا.

ہمیشہ کی طرح، عائشہ بہت خوبصورت نظر آتے تھے. اس نے ایک بہت اچھا بنا دیا اور ایک بہت نیلے رنگ کی آسمان نیلے رنگ کی شرٹ پہننے اور اس کے ملاپ سفید سفید اونچائی سینڈل بنا دی تھی. "آو، عائشہ! آپ کا استقبال ہے "، Preeti نے کہا. "میرے قریب آ جاؤ تاکہ میں آپ کو اچھی طرح سے تسلیم کر سکوں."

ایک میٹھی مسکراہٹ کے ساتھ، عائشہ پریتھا کے سامنے ایک ماڈل کے طور پر کھڑے تھے. "بہت خوبصورت لگ رہا ہے ...... ایک نمی کی طرح"، پریتی نے اس کو تسلیم کیا، "، لیکن آپ کی آنکھیں خشک کیوں ہیں، کیا آپ رو رہے ہیں؟"

اس کی آنکھوں میں جلدی سے آنسو آتے ہیں اور اس نے اپنی گردن کو ہلا دیا، "ہاں!"

"کیا ہوا .....؟ مجھے بتاو، "Preeti سے پوچھا.

"وہ سب جانتے ہیں! دفتر میں کیا ہوتا ہے اور آپ کے گھر میں کیا ہوتا ہے "، اس کی آنکھوں سے آنسو بہاؤ.

"اوہ گاڈ! پھر آپ کے والد آپ کو بہت سارے گناہوں میں ڈالے گی؟ "میں نے کہا.

"ہاں! عائشہ نے کہا، "آنکھیں بند کر دیں تو مجھے ضرور ضرور ہی روکنا پڑے گا."

"آپ اممی نے انہیں روکا." میں مزید کہنا چاہتا تھا کہ عائشہ ہنسنے لگے، "سر! یہ سب مگرمچرچھ آنسو تھے. لیکن یہ سچ ہے کہ ان سب کو معلوم ہوا ہے. "

"تھوڑا سا پچاس سال سے مجھے سب سچ بتاو"، میں نے تھوڑی دیر سے کہا.

"سر! جب میں نے آج رات آنے والے اببا سے اجازت طلب کی، تو وہ مجھ پر گر گیا. انہوں نے کہا کہ وہ سب جانتے ہیں کہ دفتر اور آپ کے گھر میں کیا ہوتا ہے. "

"وہ بہت ناراض تھی کہ امی کے درمیان آنا تھا اور انہوں نے آغاز سے سب کو بتایا."

"لیکن آپ کی ماں کیسے کیسا؟" Preeti سے پوچھا.

"جب ایک مہینے میں حاملہ نہیں تھا، تو انہیں شکست ملی. پھر میں نے امیمی کو بتایا کہ وہ سچ کہہ رہی تھی، اور میں نے اسے بتایا کہ محبت مجھ سے رکھی گئی تھی. پھر اممی نے مجھے بتایا کہ جو کچھ ہوا ہے، واپس نہیں آسکتا .... صرف ایک چیز کا خیال رکھنا کہ گھر میں اسکینڈل نہیں ہونا چاہئے. "

"بس کیا تھا ... میں فوری طور پر تیار ہو گیا اور یہاں گیا. افسوس، میں جلد ہی جلد آ گیا ہوں. "عیسہ نے اپنی کہانی کو پورا کرتے ہوئے کہا.

ہم چیزوں کو مزید آگے بڑھا رہے ہیں کہ دروازہ کی گھنٹی کی حد تک. کہنے لگے، "میں انتظار کرتا ہوں،" میں دروازے کی طرف چلا گیا.

جیسے ہی میں نے دروازہ کھولا، میں نے روہان سے محبت میں سنا، "میں دو منٹوں میں اب آؤں گا."

میں نے ایم ڈی اور ان کے خاندان کو اندر لایا. انیتا اور مینا بھی ساتھ آئے. اس طرح تمام مہمان آئے تھے. تعارف اور استقبال کے بعد، ایم ڈی نے مجھ سے پوچھا، "راج! روحان کہاں ہے؟ "

"ہیلو راجو! میں آپ کے پیچھے کھڑا ہوں ". راج اگروال اس کی کہانی کے مصنف ہیں!

"ہیلو راہ میری جان!" ایم ڈی نے کہا کہ "تم اس سے زیادہ خوبصورت اور جوان ہو."

روہ نے جواب دیا کہ "آپ پہلے ہی عمر میں بڑی عمر کی لگ رہی ہو لیکن آج بھی کوئی عورت آپ کے لئے خواہش کر سکتا ہے".

"دوست! اعلان کرتے ہوئے، میں نے کہا کہ مذاکرات سے پہلے آگے بڑھنے سے پہلے، ہم سب کو کپڑے پہنے اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر نہیں ملیں گے. "

ہر ایک کو اپنے کپڑے اتار دیا گیا تھا اور ننگے اور پتلون پینے بن گیا اور اپنے درمیان بات کر رہا تھا. خواتین صرف ان کے اعلی ہیلس سینڈل پہنے ہوئے تھے.

رای برے بڈا کی گرفتاری کے ساتھ، ایم ڈی نے اپنی ماں مامایک کو دیا. "روح! آج میں آپ کو ایک دل کے ساتھ بھاڑ میں جاؤں گا. یاد رکھیں میں نے آپ کو بتایا کہ ایک دن میں ضرور آپ کو بھاڑ میں جاؤں گا. "

"ان دنوں میں، میں نہیں جانتا کہ آپ مجھے نہیں دیکھ سکتے ....... ....... ہاں! آج، جب میں بپتسمہ بن چکا ہوں تو میں اسے اپنے دل سے چوم سکتا ہوں "، روئی نے ایم ڈی ڈی کے موقف کو ڈالا." آج میں آپ کی ہرکلیوں کو اپنے کیک سے نکال دونگا. "

"بادشاہ یہ کہہ رہا تھا کہ آپ کی بلی بہت تنگ اور گرم ہے!" ایم ڈی، اپنے ماما کو مماثل کرتے ہیں.

"اپنے آپ کو دیکھو!"

روہ نے جواب دیا کہ "وہ میری بیٹی فاطمہ ہے".

"کیا آپ کی بلی کی طرح اس کی بلی بہت گرم ہے؟" ایم. ڈی سے پوچھا.

"اس کی بلی بھی دیکھو." رڈی نے ہنسی کا جواب دیا.

"ہاں! میں ضرور چود کو دیکھوں گا. لیکن آپ کی پہلی بلی اور پھر آپ کی بیٹی کی بلی "، ڈاکٹر. زور سے اپنے گالوں کو ملاتے ہوئے.

"فاطمہ! بس یہاں آو. "، روئی نے کہا. فاطمہ نے بہت زیادہ شراب پینے کی تھی اور وہ اعلی اونچی سینڈل میں آ گیا. روئی نے اسے متعارف کرایا، "ان سے ملاقات کرو! یہ ہمارے خاندان کے پرانے لوگ ہیں، اور آپ کا دوست راجنی کا چچا بھی ہے ... مسٹر راجو. "

"سلام صاحب!" فاطمہ نے تھوڑا سا زور دیا اور اسے مبارکباد دی.

"میرے پاس آو!" M ڈی نے کہا، "ذرا تمہارے بدن کی گرماہٹ محسوس کرنے دو." پھر ایم ڈی نے فاطمہ کی چوچیوں کو زور سے مسلتے ہوئے کہا، "تمہاری چوچیاں کتنی بھری بھری ہیں. ایسا لگتا ہے کہ میں آپ کو اتارنا fucking سے بہت لطف اندوز ہوں. "

"امید کرتی ہوں کہ آپ کے لنڈ میں اتنا پانی ہو کہ وہ ہم دونوں کی چوت کہ پیاس بجھا سکے"، کہہ کر فاطمہ نے ایم ڈی کے لںڈ کو زور سے مسل دیا.

"براہ کرم تمام لوگ میرے نقطہ نظر پر توجہ دیں ..." میں نے زور سے زور دیا، "آج کی پارٹی تھیم ماں کی بیٹی ہے. سب سے پہلے، مجھے آپ کو زیادہ سے زیادہ بچوں کو متعارف کرانے دو کہ آج یہاں ایک جوڑے کی ماں کی بیٹی کے طور پر آئے ہیں. پہلا جوڑا Miley اور ٹینا کا ہے! "کمرے میں بلند آواز کا آغاز ہوا.

"دوسری جوڑی ہے يوگتا اور رجنی کی، تیسری ہے انیتا اور مینا کی، اور آخری ہے روحی اور فاطمہ کی. اس کے بعد ہمارے درمیان ہیں، دو سگی بہنیں، انجو اور منجو اور ان کا ساتھ دے رہی ہیں میرے سالوں کی بیویاں سمرن اور گواہ. اور آخر میں میری بیوی پریتی اور زیادہ خوبصورت عائشہ ہے. ہر ایک کو بلند آواز کے ساتھ خوش آمدید. "

کمرے میں بلند آواز کی آواز کی جڑیں. شراب پانی کی طرح پینے والی تھی اور تمام شرابی اور مزہ میں پھنسے ہوئے تھے. "آج رات ہم کھیل کھیلو گے. ہر شخص آپ کی پسند کا جوڑا منتخب کرے گا. وہ جوڑی کو تبدیل نہیں کرسکتا ".

"میں روہ اور فاطمہ کا انتخاب کرتا ہوں!" ایم ڈی نے تھوڑی عجیب آواز میں بات کی. راج اگروال اس کی کہانی کے مصنف ہیں!

"سر! آپ کے تعاون کا شکریہ آپ کی باری بعد میں آ جائے گی. پہلی بار جلدی ہے. جوڑے کے والدین کو اس پارٹی میں بلایا جانا چاہئے، یہ تجویز اس کی تھی اور اس وجہ سے اس کا حق بنایا گیا ہے. جے کو منتخب کرنے کے بعد عمر کو اہمیت دی جائے گی. آپ کون پسند کرنا چاہتے ہیں؟ "میں نے کہا.

"ایم ڈی ڈی آپ کی پسند لے دو! میں انیتا اور مینا کا انتخاب کرتا ہوں "، جے نے کہا کہ دونوں کو ان کے ہاتھوں میں بھرنے کے لۓ.

ایم ڈی ڈی کے بعد میں صرف عمر مند تھا. تو میں نے ٹینا کو اپنے ہاتھوں میں بھر دیا. اس کے بعد انتخاب جاری رہا اور نتیجہ یہ تھا کہ رام نے یوگتا اور راجنی کو منتخب کیا. شرم نے انجو اور منجو بہنیں بھی ہیں وجی نے خود کو سمران اور سشیشی کے ساتھ یقین کیا. آریان اپنے پرانے دو پیارے، پریتی اور عائشہ سے ملاقات کرنے کے لئے خوش تھے.

"راج نے یہ نہیں بتایا کہ کھیل کیا ہے؟" انیتا نے پاک کے لںڈ کو اپنے گلاس میں ڈال کر شراب میں نهلاتے ہوئے پوچھا.

میرے کمرے کے کونے میں بنے بار کی طرف اشارہ کر میں نے کہا، "جو بھی چاہے بار سے جام لے سکتا ہے. اسے پاؤ، اور میں 15 منٹ کے بعد آپ کو کھیل اور اس کے قوانین بتاؤں گا. تو براہ کرم سب کچھ کرنا ہے اور 15 منٹ تک انتظار کرنا ہے. "

!!! احترام سے !!!
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

Re: Tarakki ka safar-ترقی کا سفر

Post by rajaarkey »

ترقی کا سفر -23


راج تم نے یہ نہیں بتایا کہ کھیل کیا ہے؟ "انیتا نے ذي کے لںڈ کو پیار سے مسلتے ہوئے پوچھا.
میرے کمرے کے کونے میں بنے بار کی طرف اشارہ کر مینے کہا. "جو بھی چاہے بار سے جام لے سکتا ہے. میں کھیل اور اس قوانین آپ تمام کو 15 منٹ بعد بتانگا. سو پلیز آپ تمام ایںجاے کریں اور 15 منٹ کا انتظار. "آج میرے گھر میں ایک پارٹی تھی. مینے ایک کھیل رکھا تھا اور سب اس کے قوانین سننے کو بےچےن تھے.

15 منٹ ہو چکے تھے. دوستوں ابھی جو کھیل مینے رکھا ہے پلیز تمام توجہ سے اس قوانین سن لے. "میں سب کا توجہ اپنی اور اپنی طرف متوجہ کر بولا." دیوار پر لگی گھڑی میں اس وقت 7.30 بجے ہے. ٹھیک 8.15 پر بار بند ہو جائے گا. اور 8.15 سے 9.00 کے درمیان ہر مرد کو آپ عورتوں کی جوڑے کو ایک بار ضرور چودنا ہے. ٹھیک 9.00 بجے عورتوں کو آپ آپ مرد کا کاک چوسنا ہے. جس جوڑے کی عورت آپ مرد کا پانی پہلے چھڑانے میں کامیاب ہوگی وہ ہی اس کھیل کی فاتح ہوگی. کوئی سوال ہے کسی کے دل میں؟
"کیا ہم عورتوں کی چدائی ایک بار سے زیادہ بار نہیں کر سکتے؟ "سنجو نے پوچھا.
تمہارا دل چاہے اتنی بار آپ ان چود سکتے ہو پر تمہاری جوڑی دار عورتوں کو ہی تکلیف ہوگی تمہارا پانی چھڑانے میں. "مینے جواب دیا.
پہلے کس کو چودنا ہے ما کو یا بیٹی کو؟ "رام نے پوچھا.
اس کی کوئی پابندی نہیں ہے. یہ تم لوگ آپس میں فیصلہ کر سکتے ہو. "مینے اس کی بات کا انکشاف کیا.
نہیں میں اس بات سے اتفاق نہیں ہوں. "ملا نے میرے کاک کو چومتے ہوئے کہا، عمر کے حساب سے اہمیت بزرگوں کو پہلے ملنی چاہئے. کیا تمام میری بات کو مانتے ہے. "سب نے اس کی بات کی حمایت کی.
تو ٹھیک ہے جو بڑی ہے پہلے وہ چدائی گے. "مینے کہا.
کیا جیتنے والے کو اجر بھی ملنے والا ہے. اگر ہاں تو وہ کیا ہے؟ "نشا نے پوچھا.
اجر یہ ہے کہ جیتنے والی آج اپنا چدائی کا کوئی بھی خواب مکمل کر سکتی ہے. "مینے کہا، اور کوئی سوال.
"کیا کاک چوسنے کی عادت کے بھی کوئی قوانین ہے. "انیتا نے پوچھا.
نہیں اس کوئی قوانین نہیں ہے، صرف اتنا کی کاک چوستے وقت عورتیں آپ ہاتھوں کا استعمال نہیں گی. "مینے کہا، اور کچھ پوچھنا ہے کسی کو.
"ہاں بار واپس کب کھل جائے گا؟ "وجے نے پوچھا.
جیسے ہی یہ کھیل کوئی جیت لے گا. "مینے جواب دیا.
"ویسے بار اب کھلا ہے." ماں. "سنجو روحی کے پاس پہنچا.
ہاں بیٹا آپ جام لے سکتے ہو پر زیادہ مت لینا. "روحی نے سنجو کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا.
کیا تم نے پہلے کبھی شراب پی ہے؟ "نشا نے سنجو سے پوچھا.
نہیں آج سے پہلے کبھی نہیں پی پر آج پینے والا ہوں. "سنجو نے کہا. چلو بیئر پیتے ہیں میرا بھی یہ پہلا موقع ہے.
"نشا سنجو کو گھسیٹ کر بار کی طرف لے گئی. کتنی اچھی جوڑی ہے دونوں کی." مینے روحی کے کان میں کہا.
ہاں میں بھی یہی سوچ رہی تھی. "روحی نے جواب دیا. جب ہم سب جام کرتے ہوئے آپس میں باتیں کر رہے تھے تو ایم ڈی نے کہا، راج میں تمہیں بتا سکتا ہوں کہ آج کون جیتے گا.
"کون؟" مینے پوچھا.
میں اپنے پیسے انیتا پر لگا سکتا ہوں. میری زندگی میں بہت عورتوں نے میرا لںڈ چوسا پر انیتا کا لںڈ چوسنے کی عادت کا انداز ہی نرالا ہے. وہ ایک نامرد کے لںڈ میں بھی جان ڈال سکتی ہے. "ایم ڈی نے ہنستے ہوئے کہا.
پر سر ملا، روحی اور پریتی بھی کسی سے کم نہیں ہے. مجھے لگتا ہے کہ مقابلے کافی نزدیکی ہوگی. "مینے کہا.
تجربہ کار انسان کی بات کو ماننا سیکھو ہمیشہ فائدے میں رہو گے. "ایم ڈی نے اپنی چھاتی پہ ہاتھ ٹھوكتے ہوئے کہا.
ٹھیک 8.15 بجے سات کھڑے کاک سات گیلی ہوئی چوتو میں گھس گئے اور ایک ساتھ سات آوازیں "اااااهه" کی کمرے میں شامل باز گشت پڑی. تھوڑی ہی دیر میں شامل کمرے مهل گرما گیا. چاروں طرف سے سسكاريو کی آواز گونج رہی تھی، اوہ هاااا چووودو مجھييي. "کوئی کہہ رہا تھا، هاااا جوررررررررر اور جورررررررر سے ڈااالو ہاآں اور جوررررر سے." کچھ دیر بعد سسکاریا گنگناہٹ میں بدل گئی، ركككككنيا متتتت چودددددد جوو اور جورررررر سے مےرااا چھوٹنيييي والا ہے. "اور مردوں نے ایک زور کی` ااااهه "کہہ کر اپنا پانی ان کی چوت میں چھوڑ دیا. جیسے ہی تمام مردوں کا لںڈ دوبارہ کھڑا ہوا انہوں بیٹیوں کی چوت میں شامل اپنا لںڈ گھسا چودنے لگے. تھوڑی دیر میں تمام عورتوں کی چدائی ایک بار ہو چکی تھی. تمام مرد اپنی اکھڑی سانسوں کو سنبھالے آرام کر رہے تھے سواي سنجو کے،
نشا چلو ایک بار پھر چدائی کرتے ہے. تمہارا تو خواب کوئی گے نہیں.
"سچ کہوں تو ایک نہیں کئی ہے. اور میں آج ان میں سے آپ کے ایک خواب کو ضرور پورا کروں گی." نشا نے جواب دیا.
مایوس ہوتا ہوا سنجو پریتی کے پاس پہنچا، پریتی چلو چدائی کرتے ہے. "ابھی نہی، میں نہیں چاہتی ہوں کہ نشا اس کھیل میں ہر جائے." پریتی نے جواب دیا.

جیسے سب بیٹھے ہے اسی طرح تم بھی بیٹھ جاؤ اور 9.00 بجنے کا انتظار کرو. "کہہ کر نشا نے سنجو کو ایک کرسی پر بٹھا دیا. ٹھیک 9.00 بجے عورتوں کی جوڑی میں سب سے چھوٹی تھی وہ اپنے مردوں کا لںڈ چوسنے لگی،
نشا ذرا آہستہ چوسنا تمہارے دانت مجھے چبھ رہے ہے. "سنجو نے درد سے سسکتے ہوئے کہا.
سنجو اپنا منہ بند رکھو، میرے حساب سے نشا درست طریقے سے چوس رہی ہے. "پریتی نے اسے ڈاٹتے ہوئے کہا.
نیلم میرے لںڈ کو چوس رہی تھی. اسے بھی لںڈ چوسنے کا تجربہ نہیں تھا اس لئے اس بھی دانت میرے لںڈ پر چبھ تھے. تھوڑی دیر بعد سب سے بڑی عورتوں نے چھوٹی لڑکیوں کی جگہ لے لیا.
"شکریہ خدا" سنجو نے ایک گہری سانس لی. "نشا تم نے تو میرے لںڈ کو چبا ہی ڈالا تھا.
"مینے انیتا کو کہتے ہوئے سنا، مینا کیسا چل رہا ہے؟
"ویسے تو ٹھیک ہے پر کھڑا نہیں ہو رہا. "مینا نے جواب دیا.
لاؤ اس کاک کو مجھے چوسنے کی عادت دو. "انیتا نے کہا، میں اس لؤڈے کو تھوڑی دیر میں ایسا کر دوںگی کہ یہ کمرے کے ارد اور پككھري مار دیتی رہے گا. "تھوڑی دیر میں ذي کے منہ سے سسکاریاں پھٹني شروع هوگاي، هااا چووووسو ايسسسسسسے ہی اوہ هننن زور سييي شمال. '
ویسے تو ملا بھی کافی اچھی طرح چوس رہی تھی پر ذي کے چہرے سے لگ رہا تھا کہ وہ لوگ بازی مار لے جائیں گے. اوہ انیتا مےرااا چھوووووٹے والا هايييي. "جائی زور سے چللایا، هااا زور سسسسسے چوووسو ہاآں ايسسسسسسسے ہی هاااا مےرااا چھوٹا. "اس کا جسم اكڑا اور اس کے لںڈ نے اپنے سہ پچکاری انیتا کے منہ میں چھوڑ دی. خوشی سے جھومتے ہوئے انیتا نے ذي کے لںڈ کو اپنے سے نکالا اور مینا اور ذي کو اپنی باہوں میں بھر لیا، ہم جیت شدہ ہم جیت گئے. "جب سب اشیاء کا پنك چھوٹ گیا تو تمام عورتیں انیتا کو مبارکباد دینے لگی
. "ایم ڈی صحیح کہہ رہا تھا، لگتا ہے ہم تمام کو تم ٹیوشن لینا پڑے گا. ابھی بتاو آپ اپنا کون سا خواب مکمل کرنا چاهوگي.؟ "
میرا ایک خواب ہے جس بارے میں میں ہمیشہ سوچتی رہتی تھی مگر ....... "انیتا کہنے جا رہی تھی پر میں درمیان میں بولا،
انیتا آپ اپنا وقت لو اور سوچ کر بولو. ہم کھانا کھانے کے بعد تمہارا خواب ضرور مکمل کریں گے. تب تک لئے بار کھلا ہے اور جو لوگ مشروبات لینا چاہے لے سکتے ہے.
"راج مجھے معلوم ہے کہ میں کیا کرنا چاہتی ہوں مجھے سوچنے کی ضرورت نہیں ہے. "انیتا ہنستے ہوئے بولی.
کھانا کھانے کے بعد تمام یہ معلوم کرنے کے شوقین تھی کہ انیتا کا وہ ایسا کون سا خواب ہے جسے وہ پورا کرنا چاہتی ہے. تمام انیتا کے پاس جمع ہو گئے، میرا ہمیشہ سے خواب رہا ہے کہ مجھے 5 مرد مل کر چودے اور میرے جسم کو آپ سہ سے نهلا دے، آج میں اپنا یہ خواب مکمل کروں گی. "انیتا نے کہا.
کیا 5 مرد وہ کس طرح؟ "انجو نے پوچھا.
سیدھی سی بات ہے، ایک میری چوت میں ایک میری گاںد میں اور ایک میرے منہ میں. باقی باقی دو وہ یا تو میرے ہاتھوں سے یا میری چچیوں کے درمیان. "انیتا نے بتایا.
ٹھیک ہے آپ آپ ساتھی منتخب کر سکتی ہو؟ "مینے انیتا سے کہا.
فتح آپ نیچے لیٹ کریں میں تمہارے اوپر چڑھ کر تمہارے کاک کو آپ چوت میں لوںگی. ذي آپ میری گانڈ مارو گے اور میں سنجو کے طویل کاک کو آپ منہ سے چوسنگ. رام اور شیام کے کاک کو آپ ہاتھوں سے. "
جب سب لڑکوں نے اس کی جگہ لے لی تو انیتا نے کہا، لڑکوں میرا خواب ہے کہ آپ تمام آپس میں تال میل رکھتے ہوئے اپنا پانی

جب سب لڑکوں نے اس کی جگہ لے لی تو انیتا نے کہا، لڑکوں میرا خواب ہے کہ آپ آپس میں تال میل رکھتے ہوئے اپنا پانی چھوڑوگے اور سب میرے بدن پر ہی چھوڑوگےسسے سب کو زیادہ مزہ مل جائے گا. "
اے رام اور شیام خیال رکھنا جب تم اپنا پانی چھوڑو تو انیتا کے بدن پر ہی چھوڑنا کہیں میرے چہرے پر مت چھوڑنا. "وجے نے ان سے کہا.
رام آپ اس بائی آنکھ پر پچکاری مارنا اور میں اس نینی آنکھ پر. "شیام نے ہنستے ہوئے کہا.
اس کے پہلے کی فتح کچھ کہتا انیتا نے کہا، فتح یہ مذاق کر رہے ہیں ہے، اور اگر یہ ایسا کرتے بھی ہے تو آپ فکر نہ کریں میں تمہیں چاٹ چاٹ کر صاف کر دیں گے. "نظارہ جو انیتا نے رکھا تھا وہ دیکھنے کے قابل تھا. ذي اس گانڈ میں اپنا لںڈ جڑ تک پیل دیتا جس سے فتح کا لںڈ بھی اندر تک گھس جاتارام اور سفید کے لںڈ انیتا بند کھجور میں آگے پیچھے ہو رہے تھےور سنجو کے لںڈ کو انیتا زور زور سے چوس رہی تھی.

کمرے میں سب کی سسکاریاں گونج رہی تھيرام اس گانڈ میں لنڈ پےلتے ہوئے بببڑا رہا تھا، ليييي سااالي اوررررررر جوررررررر سے لييي بهوتتتٹٹتتٹ شوكھ هااااي ناااا پاااچه مرڈووو سے چودددددوانے كاااج مےرررررري ٹرررررري گندددڈ نہ فاااد دی تو قهنا. "
وہیں سنجو بڑبڑا رہا تھا، هااا اورررررر جوررررررر سیئی چووسو نااا هاااا اپنييي گلييي تک لييي لو اوہ اهه. "
انیتا زور زور سے لںڈ چوسنے لگی تو سنجو فوری طور پر بولا "انیتا آنٹی آہستہ میرا چھوٹنے والا ہے." انیتا نے اس کی رفتار کو سست کردیا.
بھائی کیسا چل رہا ہے؟ "وجی سے پوچھا.
مزہ آ رہا ہے، ایسا لگتا ہے کہ تمہارا لںڈ میرے لںڈ کو چھو کر رہا هےها اسی طرح اندر تک اپنے لںڈ کو اس کی گانڈ میں پےلتے رہو. "ذي نے نیچے سے دھکا لگاتے ہوئے جواب دیا.
هااا جورررررررررر سے جورررررررر سے چوووودووو مجھييي سببببببب مللللكر مےراااا چھوتنے والا ہے. "
انیتا زور زور سے اپنے ہپ اچھال رہی تھيسجو نے انیتا کے سر کو اپنے ہاتھوں سے پکڑ رکھا تھا اور اپنا لںڈ اسکے گلے تک ڈال چود رہا تھابهت ہی دلکش نظارہ تھاےسي اجتماعی اور شدید چدائی نہ تو مینے دیکھی تھی نہ ہی مینے کی تھيوه مےرااااا چھوٹٹٹٹٹٹٹٹٹا. "انیتا کا اتنا کہنا تھا کہ سنجو نے بھی، اوہ مےراااا چھوٹااا." انیتا کے چہرے پر بات کرتے ہوئے، اس کے کیک کا شاور.

ذي نے زور سے انیتا کو کمر سے پکڑ اپنے لںڈ کو اوپر کی اور کرتے ہوئے اپنا پانی اس کی چوت میں چھوڑ دیا وہیں وجے نے اپنے لںڈ کے دو چار دھکے اس گانڈ میں مارے اور اپنا پانی انیتا کی پشت پر چھوڑنے لگارام اور سفید نے اپنے لںڈ کو ٹھیک انیتا کے چہرے اور سینے کا نشانہ بنا آپ کی پچکاری چھوڑنا شروع کر دیا، آئے سبھلو. "ذي کچھ کہتا اس کے پہلے ان کے لںڈ سے چھوٹا کے ساتھ اس کے چہرے پہ گر پڑا.

مادھوری زور سے ہنس پڑی اور نشا تالیاں بجانے لگی کہ دو اور شاور اس کے چہرے سے ٹكرايگدے سالے کیا اور کوئی جگہ نہیں ملی نشانہ لگانے کے لئے. "ذي ناراض بولارے غصہ کیوں کرتے ہو،" کہہ کر انیتا اس کے چہرے پر لگے سہ کو چاٹنے لگيجب اس نے پاک کو اچھی طرح صاف کر دیا تو نڈھال پڑ گييجب تمام کوئی سستا چکے تھے تو نشا نے کہا، سر اب میری باری ہے. "نہی تمہاری نہیں ابھی مینا کی باری ہے." مینے کہا. "مالتی آپ کو بتا تمہارا کیا خواب ہے." میرا کوئی خاص خواب نہیں هےےمڈي اور آپ مجھے پھیس میں چودتے ہے میں اس سے ہی خوش ہوں. "مینا نے جواب دياتو پھر دونوں کے ساتھ یہاں کیوں نہیں چدواتي؟ " مدھري نے كهادونو مجھے کئی بار ایک ساتھ چود چکا ہے لہذا ایک بار اور چدوانے سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑے گا. "مینا نے ہنستے ہوئے کہا." ایم ڈی سر آپ لیٹ جائیں اور نیچے سے میری چوت میں لںڈ کو ڈالے اور راج سر آپ پیچھے سے میری گاںد مارےاپكا موٹا اؤر لںبا لںڈ مجھے اپنی گند میں اچھا لگتا ہے. "کمرے میں پھر ایک بار چاروں طرف چدائی کا عالم تھامے یہاں ایم ڈی کے ساتھ مل کر مینا کو چود رہا تھا اور چاروں طرف کوئی نہ کوئی کسی کو اود رہا تھاتھوڑي دیر بعد تمام تک نڈھال پڑے تھےپارٹي قریب قریب ختم ہونے کو آ گئی تھی، نشا رات کافی ہو چکی ہے چلو تمہیں گھر چھوڑ آؤ. " مینے نشا سے كهاسر مجھے یہیں رہنے دے نا ویسے بھی گھر میں سب کو پتہ ہے کہ میں یہاں ہوں. "نشا تھوڑا ناراض ہوتے ہوئے بوليوو تو سب ٹھیک ہے پر کام ایسا کرنا چاہئے کہ تمہیں دوبارہ بھی یہاں آنے کی اجازت مل جاؤ. " میں نے کہا، اس کی وضاحت کرنا. ٹھیک ہے، لیکن صبح میں کیا یہاں آسکتا ہوں؟ روحی ماں آپ سنجو کل یہی ہے نا. "نشا نے كهاها میری لاڈو ہم یہی ہے." روحی نے پیار سے اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا. "تم کل صبح آ جانا ہم انتظار کریں گے." جب میں نشا کو اس کے گھر چھوڑ کر آیا تو دیکھا کہ سب کسی نہ کسی کو باہوں میں لئے سو گئے هےمےنے دیکھا کہ پریتی اور رجنی اکیلے سو رہے ہے تو میں بھی ان کے درمیان میں جا سو گياٹريينگ دروازے کی گھنٹی کی گھنٹی بجيمےنے اس انسنا کر دياٹرررررررييےييگ گھنٹی پھر بجی اور دیر تک بج رہی تھی. "اتنی صبح کون ہو سکتا ہے." گھڑی میں سوچ رہا ہوں، صبح صبح 7.30 بجے تھا.
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
User avatar
rajaarkey
Super member
Posts: 10097
Joined: 10 Oct 2014 10:09
Contact:

Re: Tarakki ka safar-ترقی کا سفر

Post by rajaarkey »

دروازہ کھولتے ہی میں چونک پڑا، دروازے پر نشا کھڑی تھيهے خدا اتنی صبح سب سے پہلے آپ یہاں کیا کر رہی ہو؟ "میں یہاں پارٹی جاين کرنے آئی ہوں." اس نے اندر آتے ہوئے کہا. "تمهي نے تو کہا تھا کہ میں آ سکتی ہوں." ہاں کہا تھا پر اتنی صبح پہلے آ جاؤ گی امید نہیں تھيسب سوئے پڑے ہے. "مینے كهاتم اس کی فکر مت کرو میں سب کو جگا دوں گی . " کہہ کر وہ اپنے کپڑے اتارنے لگی. "یہ وقت چدائی کرنے کا ہے نہ کہ سوکر برباد کرنے کا." وہ سنجو کو تلاش کرنے لگی جو انجو اور منجو کے درمیان سویا ہوا تھاسنے اس مرجھائے لںڈ کو اپنے ہاتھوں میں لیا، گڈ مارننگ میرے عزیز بادشاہ. "اس نے اپنے کیک پر چوسنے لگے. اوہ اچھا." سنجو نے اپنی آنکھیں کھول دی اور اپنی آنکھوں کو کھول دیا، کیا آپ یہ ہیں؟ "ہاں، میرا بادشاہ، آپ کی زندگی، اور صرف آپ ہی." نشا تھوڑا مسكري، جان آرام سے لیٹے رہو اور مزے لو. "سنجو کے منہ سے سسکاری نکل پڑی اور وہ انجو اور منجو کی چوت کو سہلانے لگاجو اور منجو نے آنکھ کھول جب دیکھا تو دونوں سنجو کے سینے میں چہرہ چھپا اس کے نپل لیکن اپنی زبان کو دوبارہ شروع کرنا شروع ہوگیا. نشی کی تجویز خراب نہیں ہے. " سوچتے ہوئے میں بھی دیکھنے لگا کہ کوئی اٹھا ہوا ہے کہ نهيمےنے دیکھا کہ فتح سمرن اور گواہ کے درمیان سویا ہوا تھاسمرن اپنی پیٹھ کے بل لیٹی ہوئی تھيمے اس ٹاںگو کے درمیان آ اس کی چوت کو چاٹنے لگاوه پلیز نہیں، براہ مہربانی روکو نہ کرو. "انہوں نے چیخ کیا. کیا تم میری بلی چاٹنا اچھا نہیں ہو؟" مینے تھوڑا جھللاتے ہوئے پوچھاےسي بات نہیں ہے، مجھے بهوت اچھا لگ رہا ہے پر مجھے پشاب جانا ہے اور اگر میں تیزی سے نہیں گئی یہی تمہارے منہ پر کر دیں گے. "سمرن نے جواب دياٹھيك ہے جاؤ." مینے اسے جانے دیا پھر دوسروں کی طرف دیکھنے لگا، مینے انیتا اور مینا اٹھایا اور انہیں دوسروں کو بھی کرنے کے لئے كهاتنے میں سمرن ٹايلےٹ سے لوٹ کر آ رہی تھيوي یہ یہاں کیا چل رہا ہے، "جب اس نے سنجو انہیں تین لڑکیوں سے لطف اندوز دیکھ کر. "اگر آپ اس میں بھی شامل ہو جائیں گے تو کوئی بھی برا نہیں ہوگا."

اس نے اپنی بہن سنجو کے چہرے پر رکھی تھی. آپ کیا کر رہے ہو؟ "سنجو نے پوچھا. آپ کی بلی کے پانی کی طرح کچھ بھی نہیں ہے. سمرن نے ہنستے ہوئے کہا. "چلو اب اپنی چا پیو." راج کیا تم نے ذي کو دیکھا ہے؟ "انیتا نے پوچھامےنے اپنی گردن نہ میں ہلا ديمےنے اسے اس کمرے میں شامل جاتے دیکھا ہے." روحی نے جواب ديااو روحی ہم اسے ڈھوڈھتے ہے. "انیتا نے روحی کا ہاتھ پکڑتے ہوئے كهاذي انہیں باتھ روم میں نہاتے ہوئے ملاچھوٹي بچیوں کی طرح انہوں ذي کو باتھ روم کے باہر نکالا اور بستر پر دھکیل دياذي کا مکمل جسم صابن سے لٹکا ہوا تھا. اس میں، اس کیکیاں ہلکے ہیں اور آپ کو اپنی بلی کو چاٹنا ہے. " انیتا زور سے چللايكمرے کے باہر مینے دیکھا کہ ایم ڈی مدھري کی چوت چاٹ رہا تھا وہیں پریتی اس کے لںڈ کو منہ میں لے جورو سے چوس رہی تھيهم سارا دن تمام کوئی چدائی چٹائی گانڈ مراي کرتے رهےهالت یہ تھی کہ تمام چود چود کے اتنا تھک چکے تھے کہ کسی میں بھی طاقت نہیں بچی تھيدوسرے دن روحی اپنے بچوں کے ساتھ واپس چلی گئی اور وعدہ کر گئی کہ وہ جلد ہی واپس اےگيشام کو میری بہنے آپ شوہر کے ساتھ اور میرے سالے نے اپنی بیویوں کے ساتھ اپنے اپنے گھر جانے کے لئے ٹرین پکڑ ليكي ماہ گزر گيےسي دوران ہم نے کئی بار روحی کے یہاں ہو آئے تھے اور روحی بھی کئی بار ہمارے یہاں آ چکی تھيپكي کے جنمدن اب ایک ہفتہ ہی رہ گیا تھا اور ہمیں اس کے جنم دن کی تیاریاں کرنی تھيپكي کے جنمدن سے ایک دن پہلے رجنی، يوگتا، نیلم، پریتی اور میں سب ڈسكس کر رہے تھے کہ ہم رکن کی کںواری چوت کو چودنے کے پروگرام کو کس طرح انجام دےهمے تا تھا کہ اس بار ایم ڈی مکمل احتیاط برتےگا کہ میں اس کی بیٹی کی کںواری چوت نہ پھاڑ پاو .ہم یہ بھی جانتے تھے کہ نیلم کی طرح وہ ہمیں پنکی کی برتڈے پارٹی نہیں کرنے دےگايوگتا تمہیں کیا لگتا ہے کہ ہمیں ملا سے بھی ہوشیار رہنا چاہئے؟ "مینے پوچھانهي مجھے ایسا نہیں لگتاوو بڑی پریکٹکل قسم کی عورت ہے. اسےاپنی یہ بات معلوم ہے کہ اس کی بیٹی کی چوت کو ایک دن تو انزال ہی ہے، سو کل پھاڑ یا آج اسے کوئی پھرک نہی پڑ تا. " يوگتا نے جواب دياگر ایسا ہے تو کیا ہم اسے ساری حقیقت بتا کر اپنا راذدار بنا سکتے ہے. "مینے پوچھانهي اسے بالکل مت بتاناساري بات جاننے کے بعد شاید وہ اپنی بیٹی کی چوت پھڑوانے میں ہماری مدد کرے پر پھٹ اس کے بعد، وہ اعتراض نہیں کرسکتا. " يوگتا نے جواب دياكيا اس جنمدن کی پارٹی ہو جائے گا؟ "پریتی نے پوچھاذرور ہوگی، رکن ایم ڈی کی لاڈلی بیٹی هےنهونے اسے ایک بڑی پارٹی کا وعدہ کیا ہے اور وہ اپنا وعدہ ضرور پورا کریں گے، بس سوال یہ اٹھتا ہے کہ وہ کہاں پارٹی کریں گے؟ " نیلم نے جواب دياكيا پنکی تو اب بھی اپنی اس اگليش ٹیچر کی چوت چاٹتي ہے اور آپ چٹواتي ہے، کیا نام تھا اس ٹیچر کا مجھے یاد نہیں آ رہا، ہاں یاد آیا مس برےغےذا. "پریتی نے پوچھابدقسمتي سے ہاں. " رجنی نے جواب دیا. "اور اس کا یہی شوق ہمارے کام کو انجام دینے میں آڑے آ سکتا ہے." اسی وقت فون کی گھنٹی بذي، ایم ڈی لائن پر تھا، راج میں تمہیں اور پریتی کو میری بیٹی پنکی کی جنم دن کی پارٹی کی دعوت دیتا ہے.

پارٹی اتوار کی شام ہے تو اس تک پہنچنے کا یقین ہے. "آپ کا شکریہ." مینے جواب دیا. "پر سر آپ نے کیوں تکلیف اٹھايمجھسے کہہ دیا ہوتا میں پارٹی کا سارا انتظام کر دیتا جیسے مینے نیلم کی پارٹی کا انتظام کیا تھا." راز کیا تم مجھے بیوکوف سمجھتے ہو. "ایم ڈی زور سے ہنستے ہوئے کہا. "تمہے کیا لگتا ہے کہ میں اپنی معصوم بیٹی کو تمہارے پھلٹ پہ آسانی سے آنے دوں گا جس سے تم میری بیٹی کی کںواری چوت کو چود سكوكسي بھی حالت میں نہیں راج اس بار پارٹی میرے گھر پہ ہ گيور میں تمہیں ہوشیار کر رہا ہوں کہ اگر تم نے میری بیٹی کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھا تو میں تمہیں جان سے مار دوں گا. "سر آپ زبردستی مجھ پر شک کر رہے ہیں ہے." مینے جھوٹ بولتے ہوئے کہا. "میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے." ہو سکتا ہو تمہارا ارادہ نہ هوپھر بھی میں تمہیں ہوشیار کر رہا ہوں. "ایم ڈی ہنسا، ٹھیک ہے ہفتہ کی شام کو ملتے ہیں." کہہ کر اس نے فون رکھ دياےمڈي تھا فون پر اس نے پنکی کی سالگرہ کی پارٹی کے لئے ہفتہ کی شام کی دعوت دی ہے ہمیں. "مینے سب کو بتاياپر تم نے ایسا کیوں کہا کہ تمہارا رکن کی کںواری چوت چودنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے. " رجنی نے پوچھامےنے یہ اس لئے کہا جس سے وہ نسچںت ہو جائے اور آخری وقت پر اپنا ارادہ نہ بدل لے. "مینے جواب دياب جب پارٹی اس کے گھر پر ہے تو ہم اپنے ارادوں کو کیسے کامیاب بنائیں گے." يوگتا نے پوچھاجب میں اس سے بات کر رہا تھا تو ایک خیال میرے ذہن میں آیا ہے، ہم وہی طریقہ آزما سکتے ہے جو ہم نے راگنی کی کںواری چوت کے لئے آزمایا تھا. "مینے كهايے راگنی کون ہے اور کیا ہوا تھا ؟ " يوگتا نے پوچھاتب رجنی نے اسے تمام بتایا کہ کس طرح اور کس طرح ہم نے راگنی کی کںواری چوت چدوا تھييے تو سب سمجھ میں آتا ہے پھر بھی یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ پنکی اپنی چوت چدوانے کو کیسے تیار ہوگی؟ " یوگتا نے پوچھا. سب کو روک دو. مجھے ایک منصوبہ ہے. " پریتی نے کہا. "اس کی چوت چوسنے کی عادت ہی اس کی چوت کا ادھگھاٹن کرائے گی." پھر پریتی ہمیں پلان سمجھنے لگ گييهم سب اس بات پر متفق ہو گئے اور ہفتہ کا انتظار کرنے لگےشنوار کی شام کو میں اور پریتی ایم ڈی کے گھر پہنچ گيےهم نے ایک بڑا سا تحفہ لیا تھا پنکی کے لےكےك کاٹنے کی رسم کے بعد سب نے پنکی کو تحفے دےكمرے میں میوزیک چالو تھا اور سب آپس میں بات کر رہے تھےسر ہم سب نے مل کر کافی وقت سے لطف نہیں کیوں نہ آج کر لے. "پریتی نے ایم ڈی سے كهاكيو نہیں ویسےمسٹر مجھے اتنی زور سے میوزیک بجتی اچھا نہیں لگتا. " ایم ڈی آپ سٹڈی روم کی جانب بڑھتا ہوا بولا. "پریتی اس کے پیچھے چل پڑی." رجنی رکن کو صرف چار بسكٹ دینا کھانے کے لئے زیادہ نہیں. "پریتی رجنی کے کان میں پھسپھساتم اس بات کی فکر نہ کرو." رجنی نے كهاجب سٹڈی روم مےيوگتا کو چھوڑ کر ہم سب نے اپنے کپڑے اتار دئے. "کیا بات ہے ڈارلنگ کیا آج آپ ہمیں اپنی چوت نہیں دكھاوگي؟" ایم ڈی نے پوچھااج میں تم لوگو کا ساتھ نہیں دے پانگمےري طبیعت ٹھیک نہیں ہے. "يوگتا نے جواب ديامےري جان اگر تمہاری چوت بیمار ہے تو کیا ہوا ہم تمہاری گاںد تو مار ہی حاصل ہے." ایم ڈی نے ہنستے ہوئے كهاجب کوئی میری گند مارنا چاہے گا میں اپنے کپڑے اتار دیں گے. "يوگتا نے جواب دياجب ایم ڈی اور يوگتا یہ بات چیت کر رہے تھے مینے ملا کو روم میں شامل لگے دیوان پر لٹا دیا اور اس چودنے لگاےمڈي نے جب دیکھا کہ يوگتا ساتھ دینے کو تیار نہیں ہے تو اس نے پریتی ز کھینچ کر ہمارے سوا سوفی پر لٹا دیا. "پریتی جلدی کرو نہیں تو راج اور ملا ہم آگے نکل جائیں گے." کہہ کر وہ اپنا لںڈ پریتی کی چوت میں گھسانے لگانهي ایسے مزہ نہیں آئے گا. " پریتی نے اسے روکتے ہوئے کہا. "پہلے تم میری چوت چوستے اور ایسا چوسنا کہ میں چدوانے کی لئے بھیک مانگنے لگو." ٹھیک ہے اگر تم یہی چاہتی ہو تو. "ایم ڈی نے پریتی کو اپنی باہوں بھر لیا پھر اس کے ٹاںگو کے درمیان آ گيادھر میں زور کے دھکے مار ملا کو چود رہا تھاتھوڑي ہی دیر میں شامل پریتی کے منہ سے سسکاریاں پھٹني شري ہو گئی، `ہاں سر اچھا لگ راا" وہ اور سسکی، هاااا اور جوررررر سے چوووووسو هاا جوررررر ایس یو سے. "ملا بھی حوصلہ افزائی میں پاگل ہو تھيوو بھی اپنے ہپ اچچھال میرے تال سے تال ملا رہی تھيهاا سرررررررررررر آنی جيييبھ کو مےررررري چووت کے اندر تک ڈال ديجيي." پریتی بڑبڑا رہی تھی. "هااا ايسسسسسسسسے ہی هااا اب اپنی جييےبھ سے میری چوووٹ کو چووودو." اوہ رااااج جوررررررر سے ............... ها اور زور سے ...... كتنا اچھا لگ راہا ہے. "ملا چللا رہی تھی اور میں اپنی پوری طاقت سے اس کی چوت کی دھججيا اڑا رہا تھاوه سررررررر بسسسسسسسسس ابھی مجذجججججھسے برداشت نہیں ہو رہا. " پریتی چلائی، چووودو مجھے اپنا گدی جیسا لدددددڈ ڈال دو میری چوت میں اور فااااد دو مےريي چوووووٹ کو. "نہی ابھی نہی." ایم ڈی ہنستے ہوئے بولا. "پہلے تم بھیک مانگو." اوہ پلیز سر میں اااپ سے بھیک مگگگگگت ہوں ڈال دو اپنے لںڈ کو مےرررررري چوووتھ میں. "پریتی منت کرتے ہوئے بوليپريت اب میں تمہاری چوت کا بھوسڑا بنا دوں گا." ہنستے ہوئے ایم ڈی نے پوری طاقت سے اپنا لںڈ اسکی چوت میں شامل پیل دياوه سر مذذذذذذذذا اےيےے گیا اورررررر زور سييي. "پریتی چللا اٹھيوه راججججججججج روكو مت هاااا بسسسسسسس کچھ دھككككو کی باااااات اوہ رااااااج مےرااااا چھوٹا." ملا زور سے سسكيسي وقت مینے بھی ایک زور کی ہنکار بھرتے ہوئے اپنا ساتھ اس کی چوت میں شامل چھوڑ دیا.
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &;
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- Raj sharma
Post Reply