بہن بِیوِی سے زیادہ وفا دار

User avatar
rajsharma
Super member
Posts: 15829
Joined: 10 Oct 2014 07:07

Re: بہن بِیوِی سے زیادہ وفا دار

Post by rajsharma »

اگلے دن جب صبح جب میں سو کر اٹھا تو بیڈ پر نظر ماری تو چا چی وہاں پر نہیں تھی . میں نے موبائل اٹھا کر ٹائم دیکھا تو صبح کے 9 بج رہے تھے . میں تو ننگا ہی تھا اور پِھر بیڈ سے اٹھا اور اپنی شلوار اور بنیان اُٹھائی اور باتھ روم میں گھس گیا اور تقریباً آدھے گھنٹے بَعْد نہا دھو کر فریش ہوا اور باتھ روم نے باہر نکل کر چا چی کے کمرے میں رکھے ہوئے ڈریسنگ ٹیبل پر ہی کھڑا ہو کر اپنے بالوں میں کنگی کی اور پِھر اپنی قمیض پہنی اور کمرے سے نکل آیا اور آ کر ٹی وی لاؤنج میں بیٹھ گیا . چا چی کچن میں کچھ پکا رہی تھی جب ان کی نظر کھڑکی سے میری طرف پڑی تو مجھے ایک فریش سی مسکان دی اور بولی میرا بیٹا اٹھ گیا ہے . تو میں نے کہا جی چا چی اور پِھر میں نے ٹی وی لگا لیا تقریباً 20 منت کے بَعْد چا چی ناشتہ بنا کر وہاں ہی لے آئی اور پِھر ہم دونوں بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگے اور ناشتے کے دوران چا چی نے پوچھا بیٹا اب اگلا کیا اِرادَہ ہے . تو میں نے کہا چا چی جی میں آج آپ کے مکان کے سودے کے لیے بھاگ دوڑکروں گا اور آج مکان کا فائنل کر کے میں آج رات اسلام آباد چلا جاؤں گا اور وہاں پے اپنا کام نمٹا کر میں واپس ملتان چلا جاؤں گا آپ نے میرے ملتان جانے کے 2 دن بَعْد سائمہ کو کال کر کے بتا دینا ہے . چا چی نے کہا بیٹا آج کی رات رک نہیں جاتے آج رات ایک اور یادگار رات بنا لیتے ہیں میرے جسم میں سے تو رات والا ہی نشہ ختم نہیں ہو رہا ہے . تو میں چا چی کی بات سن کر مسکرا پڑا اور بولا چا چی جی دِل تو میرا بھی بہت کر رہا ہے لیکن مجبوری ہے مجھے کل اسلام آباد لازمی جانا ہے . اور ویسے بھی اب تو جب آپ ملتان آ جاؤ گی تو ہر رات ہی یادگار بنا دوں گا . چا چی میری بات سن کر کھل اٹھی . اور پِھر میں نے اپنا ناشتہ ختم کیا اور چا چی برتن اٹھا کر کچن میں رکھنے لگی. پِھر میں وہاں سے اٹھا اور اپنے بیگ سے کپڑے نکال کر بَدَل لیے اور چا چی کو بولا میں باہر جا رہا ہوں . مجھے دیر ہو جائے گی . میں مکان کے کام کے لیے ہی جا رہا ہوں . اور پِھر میں گھر سے نکل آیا اور میں محلے سے باہر نکل کر بازار میں آ گیا پہلے تو میں نے بازار کے ایک کونے سے لے کر دوسرے کونے تک چکر لگایا اور چیک کرنے لگا کے کہاں کہاں پر پراپرٹی والوں کے دفتر ہیں . چکر لگا کر دیکھا تو کل 5 دفتر تھے . میں پہلے والے دفتر میں چلا گیا وہاں پر اس کو اپنا بتا دیا کے میں کس گھر سے آیا ہوں وہ میرے چا چے کو جانتا تھا اور سمجھ گیا اور بولا کے میں آپ کی کیا خدمت کر سکتا ہوں . میں نے اس کو مکان کا بتا دیا تو وہ کچھ دیر سوچتا رہا پِھر بولا کے ویسے تو جلدی میں مکان کا ٹھیک ریٹ نہیں ملے گا لیکن ایک پارٹی ہے اس سے شام کو بات کر کے بتا دوں گا اور اگر ان کا موڈ ہوا تو میں آپ کی ملاقات کروا دوں گا . میں پِھر اس سے اِجازَت لے کر دفتر سے باہر نکل آیا اور پِھر اگلے دفتر کی طرف چل پڑا میں نے اگلے 2 دفتر کے باہر جا کر اندر کا اندازہ لگایا تو مجھے کوئی ڈھنگ کا بندہ نظر نہیں آیا . میں جب بازار کے آخر میں بےچ ہوئے دفتر کے پاس گیا تو اندر دیکھا تو ایک سفید داڑی والا بندہ بیٹھا اخبار پڑھ رہا تھا . میں اندر چلا گیا اور اس کو سلام کیا تو اس نے اخبار سے نظر ہٹا کر مجھے دیکھا اور سلام کا جواب دیا اور بولا جی بیٹا میں آپ کی کیا خدمت کر سکتا ہوں . تو میں وہاں پر رکھی کرسی پر بیٹھ گیا اور اس کو پہلے اپنا بتایا کے میں کس مکان سے آیا ہوں . وہ بندہ مجھے غور سے دیکھنے لگا اور میرے چا چے کا نام لے کر بولا تم ان کے کیا لگتے ہو تو میں بھی تھوڑا حیران ہوا اور بولا کے وہ میرے چا چا جی ہیں تو وہ آگے ہو کر میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور بولا کے بیٹا تمہارا چا چا بہت اچھا اور جی دار آدمی تھا میرا بہت یار تھا اور اکثر گھر میں جب اس کا دِل نہیں لگتا تھا تو میرے پاس آ جاتا تھا میں اس سے اس کی فکر کا پوچھتا رہتا تھا لیکن اس نے کبھی بھی اپنی مشکل کا نہیں بتایا لیکن میں جانتا تھا وہ اندر سے خوش نہیں رہتا تھا . لیکن میرے بار بار پوچھنے کی باوجود بھی اس نے کچھ نہیں بتایا اور پِھر ایک دن اِس دنیا کو چھوڑ کر چلا گیا . اور بیٹا تمہیں پتہ ہے جس مکان میں تمہارا چا چا رہتا تھا وہ میں نے لے کر کر دیا تھا تب سے تمہارا چا چا میرا یار تھا . میں نے کہا بس میں بھی اپنے چا چے کی ایک پریشانی کو حَل کرنے کے لیے ملتان سے لاہور آیا ہوں اصل میں میں اپنے چا چے کی فیملی کو یہاں سے واپس لے کر ملتان جانا چاہتا ہوں اِس لیے یہ والا مکان ہم نے بیچنا ہے . اگر آج آپ پِھر ہماری مدد کر دیں تو بہت مہربانی ہو گی . تو اس بندے نے کہا بیٹا تم فکر کیوں کرتے ہو . میں اپنے دوست کا کام نہیں کروں گا تو کس کا کروں گا . تم بتاؤ کب بیچنا چاھتے ہو تو میں نے کہا میں نے آج رات کو ضروری کام سے اسلام آباد جانا ہے اگر آپ جتنا جلدی سے جلدی ہو سکے تو یہ کام کروا دیں تو مسئلہ حَل ہو جائے گا . تو اس بندے نے کہا بیٹا میں آج ہی 1 یا 2 پارٹی سے بات کرتا ہوں تم بے شک اسلام آباد چلے جاؤ میں اپنے یار کے گھر کا اچھا سا سودا کروا دوں گا جس سے اس کی فیملی کو فائدہ ہو سکے تم بے فکر ہو جاؤ . میں نے اس بندے کو اپنا نمبر دے دیا اور بولا جس دن بھی کوئی پارٹ مل جائے اور سودا پکا ہو جائے تو مجھے کاغذی کاروای کے لیے کال کر دیں میں اس دن ہی یہاں آ جاؤں گا . لیکن کوشش کر کے یہ کام 1 ہفتے کے اندر اندر کروا دیں . تو اس بندے نے کہا بیٹا تم بے فکر ہو جاؤ . میں کروا دوں گا اور تمہیں بھی کال کر دوں گا . پِھر میں کچھ دیر مزید بیٹھ کر واپس آ گیا اور دفتر سے باہر نکل کر میں نے اپنے اسلام آباد والے دوست کو کال کی اور اس کو بتا دیا کے میں صبح کی ٹرین سے اسلام آباد آ رہا ہوں تم مجھے وہاں سے پک کروا لینا اور اس کو کہا کے مجھے تمہارا کچھ فارغ ٹائم چاہیے مجھے تم سے بہت ضروری باتیں کرنی ہیں . تو اس نے کہا کوئی مسئلہ نہیں ہے تم کل آ جاؤ میں کل اپنے دفتر نہیں جاؤں گا اور سارا دن تمھارے ساتھ ہی رہوں گا پِھر تم اپنے مسئلہ بھی بتا دینا اور میں تمہیں ثناء کی بھی بات آرام سے سمجھا دوں گا . پِھر میں اپنے دوست کی طرف سے مطمئن ہو کر کچھ دیر گھومنے کے لیے لاہور شہر کی طرف چلا گیا اور گھومتا رہا اور تقریباً 3 بجے کے قریب تھک سا گیا اور پِھر رکشے پر بیٹھ کر واپس گھر آ گیا اور آ کر چا چی نے دروازہ کھولا میں گھر میں داخل ہو کر باتھ روم چلا گیا اور نہا دھو کر باہر نکل آیا تو چا چی نے كھانا لگا دیا تھا میں اور چا چی كھانا کھانے لگے تو چا چی نے کہا اتنی دیر کیوں لگادی میں نے جھوٹ بولا دیا بس مکان کے سودے کے لیے آگے پیچھے بھاگ دوڑ میں ٹائم کا پتہ ہی نہیں چلا اور پِھر چا چی کو اس بندے کی ساری باتیں بتا دیں چا چی بھی مطمئن ہو گئی تھی . پِھر كھانا کھا کر مجھے کچھ تھکن سی محسوس ہو رہی تھی میں نے چا چی کو کہا کے میں کچھ دیر آرام کروں گا تھوڑا سا تھک گیا ہوں اور آج رات کو 8 بجے مجھے نکلنا بھی ہے . اور میں یہ بول کر چا چی والے کمرے میں آ گیا اور بیڈ پر لیٹ گیا اور پتہ ہی نہیں چلا سو گیا تقریباً6:30 پر مجھے چا چی نے جگا دیا اور بولی بیٹا اٹھ جاؤ اور نہا دھو کر تیار ہو جاؤ ٹائم تھوڑا ہے تمہاری ٹرین نکل جائے گی . میں گھڑی پر ٹائم دیکھا اور پِھر اٹھ کر باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا چا چی نے میرے کپڑے تیار کر کے باہر بیڈروم میں بیڈ پر رکھ دیئے تھے میں نے تولیہ بندھا ہوا تھا اور باہر آ کر کپڑے پہن لیے اور بن سنور کر کے کمرے سے نکل کر ٹی وی لاؤنج میں آ گیا 5 منٹ بَعْد ہی چا چی چائے لے کر آ گئی اور میں نے چائے پی اور گھڑی پر ٹائم دیکھا تو7:10 ہو رہے تھے پِھر اپنا بیگ لیا اور چا چی سے اِجازَت لے کر گھر سے نکل آیا اور اسٹیشن کی طرف آ گیا اسٹیشن پر آ کر ٹائم دیکھا تو ابھی 10 منٹ باقی تھے . پِھر میں نے ٹکٹ لیا اور ٹرین میں سوار ہو گیا ٹرین اپنے وقعت پر چل پڑی . میں بھی اپنا بیگ رکھ کر اپنی سیٹ پر بیٹھ گیا اور باہر دیکھنے لگا . تقریباً 10 بجے نیند نے مجھے پِھر آ لیا اور میں سو گیا . مجھے بڑی ہی مزے کی نیند آئی اور تقریباً صبح کے 4 ہو رہے تھے جب میری آنکھ کھلی اور پِھر میں اپنی سیٹ سے اٹھ کر ٹرین کے باتھ روم میں گیا منہ ہاتھ دھو کر پِھر کچھ دیر بَعْد آ کر سیٹ پر بیٹھ گیا . تقریباً 5 بجے کے قریب ٹرین راولپنڈی اسٹیشن پہنچ گئی اور میں بھی ٹرین سے باہر نکل آیا ابھی میں ٹرین سے اُتَر کر اسٹیشن پر ہی چل کر باہر کی طرف آ رہا تھا میرا موبائل بجنے لگا میں نے کال سنی تو آگے سے کسی بندے نے کہا سر آپ کہا ں ہے میں آپ کو لینے کے لیے آیا ہوں مجھے اس نے میرے دوست کا نام لیا کے انہوں نے بھیجا ہے . پِھر اس نے اسٹیشن سے باہر نکل کر پارکنگ میں کھڑی اپنی گا ڑی کا حلیہ بتایا اور میں تلاش کرتا کرتا اس کے پاس آ گیا وہ بھی شاید مجھے دیکھ کر سمجھ گیا تھا وہ میرے دوست کا ڈرائیور تھا یہ ایک سرکاری گا ڑی تھی . میں اس کے ساتھ بیٹھ گیا اور پِھر وہ مجھے لے کر میرے دوست کے گھر لے آیا جب میں اپنے دوست کے گھر پہنچا تو 6 بج چکے تھے . میرا دوست بھی اٹھ چکا تھا اور مجھے باہر آ کر ملا اور پِھر مجھے گھر میں لے گیا اس کی بِیوِی بھی اٹھی ہوئی تھی میں نے ان کو سلام کیا اور پِھر میرا دوست بولا کے تم تھوڑا کمرے میں جا کر آرام کر لو میں 9 بجے تک ایک چھوٹا سا کام نمٹا کر واپس آتا ہوں پِھر واپس آ کر دونوں ناشتہ کرتے ہیں اور اپنے نوکر کو بولا کے مجھے روم میں لے جائے . وہ مجھے ایک روم میں لے گیا جو بہت ہی اچھا بنا ہوا تھا ڈبل بیڈ لگا ہوا یہ ایک سرکاری گھر تھا جو میرے دوست کو سرکار کی کی طرف سے ملا ہوا تھا . پِھر میں نے بیگ رکھا اور بیڈ پر لیٹ گیا میں نے اپنے موبائل پر8:30 کا الارم لگا دیا اور سو گیا پِھر جب میرا الارم بجا تو میں اٹھ گیا اور باتھ روم بھی اٹیچ تھا میں اس میں گھس گیا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا اور پِھر باہر نکل کر بیڈروم میں بیٹھ گیا ٹائم دیکھا تو 9 ہونے میں 10 منٹ باقی تھے . میں نے دیوار پر لگی ایل سی ڈی کو آن کر دیا اور دیکھنے لگا تقریباً 9:20 پر نوکر آیا اور بولا سر آپ کو سر ناشتے پر بلا رہے ہیں . میں نے ایل سی ڈی کو آف کیا اور اس کے ساتھ ناشتے کی ٹیبل پر آ کر بیٹھ گیا میرا دوست اور اس کی بِیوِی وہاں ہی بیٹھے تھے پِھر میں نے ناشتہ کیا اور تقریباً 10 بجے کے قریب میرا دوست اپنی بِیوِی سے بولا میں اپنے دوست کے ساتھ تھوڑا باہر جا رہا ہوں تھوڑی دیر ہو جائے گی تم بازار چلی جانا ڈرائیور کے ساتھ اور پِھر یہ بول کر مجھے لیا اور میں اور وہ اس کی پرائیویٹ کارمیں بیٹھ کر باہر نکل آئے وہ مجھے اسلام آباد کے پہاڑی علاقے کی طرف لے گیا پِھر ایک جگہ پر گا ڑی کھڑی کی اور مجھے ایک موبائل دیا اور بولا کے یہ موبائل ثناء کا ہے میں نے ابھی تک اِس موبائل کو آن کر کے دیکھا بھی نہیں ہے . لیکن مجھے ثناء کی ہاسٹل کی ان چارج نے جو کچھ بتایا وہ میرے لیے بہت تکلیف والا تھا . اب تم اِس موبائل کو آن کرو اور دیکھو اور پِھر خود ہی فیصلہ کر لو کے کیا کرنا ہے . اور میرا دوست موبائل دے کر گا ڑی سے باہر نکل گیا وہ تھوڑی دور جا کر کھڑا ہو گیا اور سگریٹ پینے لگا میں نے موبائل کو آن کیا اور پِھر اس کو دیکھنے لگا پہلے نمبر چیک کیے مجھے کوئی چیز نظر نہیں آئی میں نے اس کی میموری کو اوپن کیا اور اس کی فائل چیک کی کچھ نظر نہیں آیا ویڈیو والا اوپن کیا وہاں پر کچھ گانے پڑے ہوئے تھے پِھر آخر میں تصویروں والا کھولا تو جو پہلی تصویر پر میری نظر پڑی میرے تو پاؤں کے نیچے سے جان ہی نکل گئی . پِھر میں نے ایک ایک کر کے سب تصویروں کو دیکھا تو جیسے جیسے دیکھتا گیا میں حیران اور پریشان ہوتا گیا . کیونکہ وہ تصویریں عام نہیں تھیں وہ ثناء کی اپنی اور کچھ اس کی کسی لڑکے کے ساتھ ننگی تصویریں تھیں . کچھ تصویروں میں ثناء اکیلی ننگی ہو کر کسی بیڈ پر بیٹھی ہوئی تھی . اور کچھ تصویروں میں ثناء کسی لڑکے کی جھولی میں ننگی ہو کر بیٹھی ہوئی تھی . اور نیچے سے وہ لڑکا بھی ننگا تھا . کسی تصویر میں وہ ثناء کو فرینچ کس کر رہا تھا اور ھاتھوں سے ثناء کے گول گول گورے گورے ممے مصل رہا تھا . اور کسی تصویر میں ثناء اس لڑکے کا لن ہاتھ میں پکڑ کر مسل رہی تھی اور دونوں فرینچ کس کر رہے تھے . میرا تو ثناء کی تصویریں دیکھ کر دماغ پھٹنے لگا تھا . پِھر میں کچھ دیر دیکھتا رہا اور پِھر موبائل کو آف کر کے اپنی جیب میں رکھ لیا اور گا ڑی سے باہر نکل آیا . اور اپنے دوست کے پاس چلا گیا جس جگہ ہم کھڑ ے تھے وہاں دور دور تک کوئی بندہ نہ بندے کی ذات تھی . میں اپنے دوست کے پاس گیا تو اس نے کہا یار یقین کر میں نے موبائل کو آن کر کے نہیں دیکھا کیونکہ جو کچھ مجھے ہاسٹل کی ان چارج نے بتایا تھا مجھے موبائل آن کر کے دیکھنے کی ضرورت نہیں پڑ ی اور میں ساری بات سمجھ گیا تھا اور بہت پریشان ہوا . اور میں نے ابھی تک دوبارہ ثناء سے ملاقات نہیں کی ہے اور نہ ہی اس کو ابھی تک پتہ ہے کے اس کا موبائل میرے پاس ہے اور مجھے سب کچھ پتہ لگ چکا ہے . کیونکہ میں اپنے سامنے اس کو شرمندہ نہیں دیکھ سکتا تھا . پِھر میرے دوست نے کہا یار تم نے اب سب کچھ دیکھ لیا ہے اور سمجھ گئے ہو اب مجھے بتاؤ میں تمھارے لیے کیا کر سکتا ہوں .

مجھے تو خود کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی . پِھر میں کچھ دیر خاموش رہا اور پِھر میں نے اپنے دوست کو کہا یار ثناء یہ کام اس لڑکے کے ساتھ کر چکی ہے وہ اپنی عزت تو خراب کر چکی ہے . اِس کا ایک ہی حَل ہو سکتا ہے اگر ثناء اور اس لڑکے کی آپس میں شادی کروا دی جائے تو ہی بدنامی کم سے کم ہو گی . تو میرا دوست میرے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر بولا یار تو بہت بھولا ہے . تو جانتا ہے وہ لڑکا کس کا بیٹا ہے . میں اپنے دوست کی طرف دیکھنے لگا اور پِھر میرے دوست نے کہا یار وہ لڑکا کوئی عام گھر کا لڑکا نہیں ہے اس کا باپ ایک سرکاری مہکمے کا بہت بڑا آفیسر ہے اس کی پہنچ مجھ سے بھی بہت زیادہ ہے اور وہ اس باپ کی بگڑی ہوئی اولاد ہے . اور وہ لڑکا تو بس ثناء کے ساتھ اپنے فائدہ نکال کر ایک طرف ہو جائے گا اس نے خود ہی شادی سے انکار کر دینا ہے اور اگر میں اپنی پوزیشن استعمال کر کے اس کو کچھ کروانے کی کوشش کروں گا تو اس کا باپ اس کو ایک گھنٹے میں باہر لے آئے گا اور فائدہ کچھ بھی نہیں ہو گا . اِس لیے میرے دوست کچھ اور سوچ جس سے یہ مسئلہ بھی حَل ہو جائے اور بدنامی بھی نہ ہو . اور پِھر میرا دوست مجھے لے کر گا ڑی میں بیٹھ گیا . میں نے اپنے دماغ پر زور دینا شروع کر دیا اور تقریباً آدھا گھنٹہ گا ڑی میں خاموشی سے بیٹھ کر میں نے ثناء کے متعلق سوچ لیا تھا . میں نے اپنے دوست کو سب سے پہلے سائمہ اور اس کی ماں کی ساری اسٹوری سنا ڈی اور اس لڑکے عمران کا بھی پورا بتا دیا میں نے یہ نہیں بتایا کے سائمہ میری بِیوِی ہے بس یہ ہی کہا کے وہ میری رشتےدار ہیں . میری قسمت اچھی تھی میرا دوست میری شادی پر بھی نہیں آیا تھا . میں نے اپنے دوست کو بتا دیا کے وہ میں اب اپنے رشتےداروں کو واپس ملتان لے کر جانا چاہتا ہوں اور مکان کے سودے کا بھی بتا دیا اور اس کو عمران کا پکا کام کرنے کے لیے اور ویڈیو والے ثبوت کا بھی بول دیا . اور یہ بھی کہہ دیا کے جب میری وہ رشتےدار ملتان شفٹ ہوں گے تو میں ثناء کو بھی واپس ملتان لے جاؤں گا اور وہاں ملتان شہر میں ہی پڑھائی کے لیے داخلا کروا دوں گا . میرا دوست میری ساری بات کو سمجھ گیا تھا اس نے کہا یہ بہت اچھا فیصلہ کیا ہے کے ثناء کو واپس لے جاؤ گے اور اِس میں ہی ہماری بدنامی نہیں ہے . اور رہی بات اس لڑکے کی تم بے فکر ہو جاؤ اس کا ایسا بندوبست کروا دوں گا کے اگر 12 یا14 سال سے پہلے باہر نکل آیا تو پِھر کہنا اور وہ ویڈیو والا ثبوت بھی لے کر ختم کرو دوں گا . اور یہ کام اگلے ہی ہفتے میں ہو جائے گا . اب ہم گھر چلتے ہیں كھانا کھا کر ڈرائیور تمہیں ثناء کے ہاسٹل لے جائے گا تم ثناء کو مل لینا اور پِھر آ جانا آگے تمہاری اپنی مرضی تم کیا کرنا ہے . تو میں نے کہا یار میں كھانا کھا کر ثناء کو مل لوں گا اور پِھر آج رات ہی مجھے واپس ملتان جانا ہے . اور ہو سکتا ہے اگلے 2 یا 3 دن تک مجھے لاہور جانا پڑ ے کیونکہ مجھے مکان کا کچھ کروانا ہے . تو میرا دوست بولا ٹھیک ہے یار جیسے تیری مرضی اور پِھر ہم گھر آ گئے اور دو پہر کو كھانا کھا کر میں ثناء کے ہاسٹل چلا گیا اور ثناء کو جا کر ملا وہ مجھے دیکھ کر بہت خوش ہوئی . میں نے اس کو ذرا سا بھی شق نہیں ہونے دیا کہ مجھے اس کی ساری بات پتہ چل چکی ہے . اور پِھر میں اس کے ساتھ وہاں تقریباً 2 گھنٹے رہا میں نے ایک چیز نوٹ کی میں ثناء کو سعودیہ جانے سے پہلے دیکھ کر گیا تھا اور آج دوبارہ دیکھ رہا تھا . وہ کافی حد تک بدل چکی تھی وہ اب ایک بچی سے ایک مکمل جوان لڑکی بن چکی تھی اس کا جسم بھی کافی بھر چکا تھا اس کے سینے کے ابھار کافی نکل آئے تھے اور میں نے تصویر میں دیکھا تھا اس کے ممے گول گول اور موٹے ہو چکے تھے . اور اس کا پیٹ بھی ایک مناسب پیٹ تھا اور اس کی گانڈ بھی کافی باہر کی نکلی نظر آ رہی تھی . میں سوچ رہا تھا کے اس لڑکے نے پتہ نہیں کتنی دفعہ اِس پھول کو مسئلہ ہو گا جو ثناء اب ایسی دکھنے لگی ہے . اور پِھر میں ثناء سے مل کر اور اس کو کچھ پیسے دے کر واپس اپنے دوست کے گھر آ گیا وہ گھر پر ہی تھا شام تک اس سے باتیں ہوتی رہیں اس نے بتایا میں نے آج ہی لاہور فون کر کے اس لڑکے عمران کی تفصیل چیک کرنے کے لیے ایک بندے کی ڈیوٹی لگا دی ہے اور آج رات تک اس کا پتہ چل جائے گا . اور اِس ہی ہفتے میں اس کا بندوبست بھی ہو جائے گا . پِھر میں نے اپنے سامان لیا اور اپنے دوست سے اِجازَت لی اور اس کا ڈرائیور مجھے اسٹیشن چھوڑ نے آیا اور پِھر میں رات 11 بجے والی کراچی والی ٹرین میں سوار ہو گیا اور اپنے گھر اگلے دِن دو پہر کو 3 بجے واپس ملتان آ گیا .
میں نے راولپنڈی سے ٹرین میں بیٹھ کر ہی چا چی کو بتا دیا تھا کے کام ہو گیا ہے . اور میں آج رات واپس جا رہا ہوں کل دن کو گھر پہنچ جاؤں گا . چا چی بھی یہ سن کر خوش ہو گئی تھی . میں اگلے دن 3 بجے جب گھر پہنچ کر سب سے سلام دعا کر کے پِھر کچھ دیر آرام کے لیے اپنے کمرے میں چلا گیا . رات کا كھانا وغیرہ کھا کر سو گیا سائمہ کا موڈ تھا لیکن میں نے اس کو تھکاوٹ کا بول کر ٹال دیا اور سو گیا اور اگلا دن بھی معمول کے مطابق گزر گیا اور اس رات بھی سائمہ یا نبیلہ کے ساتھ کچھ نہ ہوا ایک بات تھی کہ نبیلہ مجھے گھر میں دیکھ کر خوش ہو گئی تھی . اور میرے آگے پیچھے شاید کسی بات کے لیے موقع تلاش کر رہی تھی . لیکن شاید اس کو مناسب موقع مل نہیں رہا تھا . پِھر وہ دن بھی یوں ہی گزر گیا . مجھے گھر آ کر آج 2 دن ہو گئے تھے . اور اگلے ہی دن شام کو موسم اچھا تھا میں چھت پر ٹہلنے کے لیے چلا گیا . ابھی مجھے چھت پر آئے ہوئے 15 منٹ ہی ہوئے تھے تو سائمہ نیچے سے اوپر چھت پر بھاگتی ہوئی آ گئی اس کا سانس پھولا ہوا تھا وہ بھاگتی ہوئی آئی اور میرے سینے سے لگ گئی اور کچھ دیر تک تو خاموش رہی جب اس کی کچھ سانس بَحال ہوئی تو وہ میرے آنکھوں میں دیکھ کر بولی وسیم آج میں بہت خوش ہوں آج مجھے بہت بڑی خوش خبری ملی ہے اور میں وہ تم کو ہی پہلے سنانا چاہتی ہوں تو میں نے تھوڑا حیران ہو کر اس کو سوالیہ نظروں سے دیکھا تو وہ بولی آپ کو پتہ ہے مجھے ابھی ابھی تھوڑی دیر پہلے امی کا لاہور سے فون آیا ہے وہ کہتی ہیں کے میں اب لاہور میں نہیں رہ سکتی میرا اکیلے یہاں دِل نہیں لگتا ہے اور میں اب واپس گاؤں آ نا چاہتی ہوں اور تم سب کے ساتھ مل کر رہنا چاہتی ہوں . مجھے تو یہ بات پہلے ہی پتہ تھی لیکن میں سائمہ کو کسی بھی شق میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا . اِس لیے اس کی بات سن کر اپنا موڈ کافی اچھا کر لیا اور خوشی ظاہر کرنے لگا اور اس کو کہا کے یہ تو بہت اچھی بات ہے چا چی واپس گاؤں آ نا چاہتی ہے . میں اور ابّا جی تو پہلے بھی چا چے کے لاہور جانے کے حق میں نہیں تھے لیکن چلو جو ہوا سو ہوا لیکن اب خوشی کی بات ہے چا چی واپس اپنے گاؤں آ نا چاہتی ہے . پِھر سائمہ نے کہا کے وسیم امی کہہ رہی تھی کے وسیم کو 1 یا 2 دن میں لاہور بھیج دو تا کہ میں مکان بیچ کر اپنا سامان لے کر واپس ملتان آ جاؤں تو میں نے کہا ٹھیک ہے مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے میں کل یا پرسوں تک چلا جاتا ہوں . اور پِھر سائمہ بھاگ کر نیچے جانے لگی اور کہنے لگی میں امی جی مطلب میری امی کو بھی بتا دیتی ہوں . اور نیچے چلی گئی میں بھی اس کے پیچھے نیچے اُتَر کر آ گیا امی باہر صحن میں ہی تھیں سائمہ جا کر ان کے گلے لگ گئی اور ان کو اپنی امی کی واپسی کا بتانے لگی نبیلہ کچن میں چائے بنا رہی تھی اس نے تھوڑا سا پیچھے ہٹ کر باہر دیکھا اور پِھر سائمہ کی بات سن کر میری طرف دیکھا تو میں نے اشارے سے اس کو سب اچھا ہے کا بتا دیا وہ بھی مطمئن ہو گئی . میری امی بھی سائمہ کی بات سن کر خوش ہو گئی اور دعا دینے لگی . پِھر نبیلہ چائے لے کر آ گئی . ہم سب نے مل کر چائے پی اور پِھر ٹائم دیکھا تو شام کے 6 بج رہے تھے . سائمہ نے کہا میں آج بہت خوش ہوں میں آج وسیم کے لیے اس کی پسند کی بریانی اور کھیر بناؤں گی اور نبیلہ کو کہا آج تم آرام کرو میں کچن کا کام میں خود کروں گی . نبیلہ بھی اس کی بات سن کر حیران ہوئی . پِھر سائمہ کچن میں گھس گئی اور نبیلہ باہر امی کے ساتھ ہی بیٹھ کر باتیں کرنے لگی میں کچھ دیر بیٹھ کر پِھر اٹھ کر اپنے کمرے میں چلا گیا . تقریباً 1 گھنٹے بَعْد نبیلہ میرے کمرے میں آ گئی اور آ کر میرے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گئی . اور مجھے سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگی . میں نے اس کو لاہور والی چا چی کی اور اپنی پوری اسٹوری سنا دی میں نے نبیلہ کو ثناء کی کوئی بھی بات ابھی نہیں بتائی تھی
Read my all running stories

(वापसी : गुलशन नंदा) ......(विधवा माँ के अनौखे लाल) ......(हसीनों का मेला वासना का रेला ) ......(ये प्यास है कि बुझती ही नही ) ...... (Thriller एक ही अंजाम ) ......(फरेब ) ......(लव स्टोरी / राजवंश running) ...... (दस जनवरी की रात ) ...... ( गदरायी लड़कियाँ Running)...... (ओह माय फ़किंग गॉड running) ...... (कुमकुम complete)......


साधू सा आलाप कर लेता हूँ ,
मंदिर जाकर जाप भी कर लेता हूँ ..
मानव से देव ना बन जाऊं कहीं,,,,
बस यही सोचकर थोडा सा पाप भी कर लेता हूँ
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- raj sharma
User avatar
rajsharma
Super member
Posts: 15829
Joined: 10 Oct 2014 07:07

Re: بہن بِیوِی سے زیادہ وفا دار

Post by rajsharma »

مجھے تو خود کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی . پِھر میں کچھ دیر خاموش رہا اور پِھر میں نے اپنے دوست کو کہا یار ثناء یہ کام اس لڑکے کے ساتھ کر چکی ہے وہ اپنی عزت تو خراب کر چکی ہے . اِس کا ایک ہی حَل ہو سکتا ہے اگر ثناء اور اس لڑکے کی آپس میں شادی کروا دی جائے تو ہی بدنامی کم سے کم ہو گی . تو میرا دوست میرے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر بولا یار تو بہت بھولا ہے . تو جانتا ہے وہ لڑکا کس کا بیٹا ہے . میں اپنے دوست کی طرف دیکھنے لگا اور پِھر میرے دوست نے کہا یار وہ لڑکا کوئی عام گھر کا لڑکا نہیں ہے اس کا باپ ایک سرکاری مہکمے کا بہت بڑا آفیسر ہے اس کی پہنچ مجھ سے بھی بہت زیادہ ہے اور وہ اس باپ کی بگڑی ہوئی اولاد ہے . اور وہ لڑکا تو بس ثناء کے ساتھ اپنے فائدہ نکال کر ایک طرف ہو جائے گا اس نے خود ہی شادی سے انکار کر دینا ہے اور اگر میں اپنی پوزیشن استعمال کر کے اس کو کچھ کروانے کی کوشش کروں گا تو اس کا باپ اس کو ایک گھنٹے میں باہر لے آئے گا اور فائدہ کچھ بھی نہیں ہو گا . اِس لیے میرے دوست کچھ اور سوچ جس سے یہ مسئلہ بھی حَل ہو جائے اور بدنامی بھی نہ ہو . اور پِھر میرا دوست مجھے لے کر گا ڑی میں بیٹھ گیا . میں نے اپنے دماغ پر زور دینا شروع کر دیا اور تقریباً آدھا گھنٹہ گا ڑی میں خاموشی سے بیٹھ کر میں نے ثناء کے متعلق سوچ لیا تھا . میں نے اپنے دوست کو سب سے پہلے سائمہ اور اس کی ماں کی ساری اسٹوری سنا ڈی اور اس لڑکے عمران کا بھی پورا بتا دیا میں نے یہ نہیں بتایا کے سائمہ میری بِیوِی ہے بس یہ ہی کہا کے وہ میری رشتےدار ہیں . میری قسمت اچھی تھی میرا دوست میری شادی پر بھی نہیں آیا تھا . میں نے اپنے دوست کو بتا دیا کے وہ میں اب اپنے رشتےداروں کو واپس ملتان لے کر جانا چاہتا ہوں اور مکان کے سودے کا بھی بتا دیا اور اس کو عمران کا پکا کام کرنے کے لیے اور ویڈیو والے ثبوت کا بھی بول دیا . اور یہ بھی کہہ دیا کے جب میری وہ رشتےدار ملتان شفٹ ہوں گے تو میں ثناء کو بھی واپس ملتان لے جاؤں گا اور وہاں ملتان شہر میں ہی پڑھائی کے لیے داخلا کروا دوں گا . میرا دوست میری ساری بات کو سمجھ گیا تھا اس نے کہا یہ بہت اچھا فیصلہ کیا ہے کے ثناء کو واپس لے جاؤ گے اور اِس میں ہی ہماری بدنامی نہیں ہے . اور رہی بات اس لڑکے کی تم بے فکر ہو جاؤ اس کا ایسا بندوبست کروا دوں گا کے اگر 12 یا14 سال سے پہلے باہر نکل آیا تو پِھر کہنا اور وہ ویڈیو والا ثبوت بھی لے کر ختم کرو دوں گا . اور یہ کام اگلے ہی ہفتے میں ہو جائے گا . اب ہم گھر چلتے ہیں كھانا کھا کر ڈرائیور تمہیں ثناء کے ہاسٹل لے جائے گا تم ثناء کو مل لینا اور پِھر آ جانا آگے تمہاری اپنی مرضی تم کیا کرنا ہے . تو میں نے کہا یار میں كھانا کھا کر ثناء کو مل لوں گا اور پِھر آج رات ہی مجھے واپس ملتان جانا ہے . اور ہو سکتا ہے اگلے 2 یا 3 دن تک مجھے لاہور جانا پڑ ے کیونکہ مجھے مکان کا کچھ کروانا ہے . تو میرا دوست بولا ٹھیک ہے یار جیسے تیری مرضی اور پِھر ہم گھر آ گئے اور دو پہر کو كھانا کھا کر میں ثناء کے ہاسٹل چلا گیا اور ثناء کو جا کر ملا وہ مجھے دیکھ کر بہت خوش ہوئی . میں نے اس کو ذرا سا بھی شق نہیں ہونے دیا کہ مجھے اس کی ساری بات پتہ چل چکی ہے . اور پِھر میں اس کے ساتھ وہاں تقریباً 2 گھنٹے رہا میں نے ایک چیز نوٹ کی میں ثناء کو سعودیہ جانے سے پہلے دیکھ کر گیا تھا اور آج دوبارہ دیکھ رہا تھا . وہ کافی حد تک بدل چکی تھی وہ اب ایک بچی سے ایک مکمل جوان لڑکی بن چکی تھی اس کا جسم بھی کافی بھر چکا تھا اس کے سینے کے ابھار کافی نکل آئے تھے اور میں نے تصویر میں دیکھا تھا اس کے ممے گول گول اور موٹے ہو چکے تھے . اور اس کا پیٹ بھی ایک مناسب پیٹ تھا اور اس کی گانڈ بھی کافی باہر کی نکلی نظر آ رہی تھی . میں سوچ رہا تھا کے اس لڑکے نے پتہ نہیں کتنی دفعہ اِس پھول کو مسئلہ ہو گا جو ثناء اب ایسی دکھنے لگی ہے . اور پِھر میں ثناء سے مل کر اور اس کو کچھ پیسے دے کر واپس اپنے دوست کے گھر آ گیا وہ گھر پر ہی تھا شام تک اس سے باتیں ہوتی رہیں اس نے بتایا میں نے آج ہی لاہور فون کر کے اس لڑکے عمران کی تفصیل چیک کرنے کے لیے ایک بندے کی ڈیوٹی لگا دی ہے اور آج رات تک اس کا پتہ چل جائے گا . اور اِس ہی ہفتے میں اس کا بندوبست بھی ہو جائے گا . پِھر میں نے اپنے سامان لیا اور اپنے دوست سے اِجازَت لی اور اس کا ڈرائیور مجھے اسٹیشن چھوڑ نے آیا اور پِھر میں رات 11 بجے والی کراچی والی ٹرین میں سوار ہو گیا اور اپنے گھر اگلے دِن دو پہر کو 3 بجے واپس ملتان آ گیا .
میں نے راولپنڈی سے ٹرین میں بیٹھ کر ہی چا چی کو بتا دیا تھا کے کام ہو گیا ہے . اور میں آج رات واپس جا رہا ہوں کل دن کو گھر پہنچ جاؤں گا . چا چی بھی یہ سن کر خوش ہو گئی تھی . میں اگلے دن 3 بجے جب گھر پہنچ کر سب سے سلام دعا کر کے پِھر کچھ دیر آرام کے لیے اپنے کمرے میں چلا گیا . رات کا كھانا وغیرہ کھا کر سو گیا سائمہ کا موڈ تھا لیکن میں نے اس کو تھکاوٹ کا بول کر ٹال دیا اور سو گیا اور اگلا دن بھی معمول کے مطابق گزر گیا اور اس رات بھی سائمہ یا نبیلہ کے ساتھ کچھ نہ ہوا ایک بات تھی کہ نبیلہ مجھے گھر میں دیکھ کر خوش ہو گئی تھی . اور میرے آگے پیچھے شاید کسی بات کے لیے موقع تلاش کر رہی تھی . لیکن شاید اس کو مناسب موقع مل نہیں رہا تھا . پِھر وہ دن بھی یوں ہی گزر گیا . مجھے گھر آ کر آج 2 دن ہو گئے تھے . اور اگلے ہی دن شام کو موسم اچھا تھا میں چھت پر ٹہلنے کے لیے چلا گیا . ابھی مجھے چھت پر آئے ہوئے 15 منٹ ہی ہوئے تھے تو سائمہ نیچے سے اوپر چھت پر بھاگتی ہوئی آ گئی اس کا سانس پھولا ہوا تھا وہ بھاگتی ہوئی آئی اور میرے سینے سے لگ گئی اور کچھ دیر تک تو خاموش رہی جب اس کی کچھ سانس بَحال ہوئی تو وہ میرے آنکھوں میں دیکھ کر بولی وسیم آج میں بہت خوش ہوں آج مجھے بہت بڑی خوش خبری ملی ہے اور میں وہ تم کو ہی پہلے سنانا چاہتی ہوں تو میں نے تھوڑا حیران ہو کر اس کو سوالیہ نظروں سے دیکھا تو وہ بولی آپ کو پتہ ہے مجھے ابھی ابھی تھوڑی دیر پہلے امی کا لاہور سے فون آیا ہے وہ کہتی ہیں کے میں اب لاہور میں نہیں رہ سکتی میرا اکیلے یہاں دِل نہیں لگتا ہے اور میں اب واپس گاؤں آ نا چاہتی ہوں اور تم سب کے ساتھ مل کر رہنا چاہتی ہوں . مجھے تو یہ بات پہلے ہی پتہ تھی لیکن میں سائمہ کو کسی بھی شق میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا . اِس لیے اس کی بات سن کر اپنا موڈ کافی اچھا کر لیا اور خوشی ظاہر کرنے لگا اور اس کو کہا کے یہ تو بہت اچھی بات ہے چا چی واپس گاؤں آ نا چاہتی ہے . میں اور ابّا جی تو پہلے بھی چا چے کے لاہور جانے کے حق میں نہیں تھے لیکن چلو جو ہوا سو ہوا لیکن اب خوشی کی بات ہے چا چی واپس اپنے گاؤں آ نا چاہتی ہے . پِھر سائمہ نے کہا کے وسیم امی کہہ رہی تھی کے وسیم کو 1 یا 2 دن میں لاہور بھیج دو تا کہ میں مکان بیچ کر اپنا سامان لے کر واپس ملتان آ جاؤں تو میں نے کہا ٹھیک ہے مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے میں کل یا پرسوں تک چلا جاتا ہوں . اور پِھر سائمہ بھاگ کر نیچے جانے لگی اور کہنے لگی میں امی جی مطلب میری امی کو بھی بتا دیتی ہوں . اور نیچے چلی گئی میں بھی اس کے پیچھے نیچے اُتَر کر آ گیا امی باہر صحن میں ہی تھیں سائمہ جا کر ان کے گلے لگ گئی اور ان کو اپنی امی کی واپسی کا بتانے لگی نبیلہ کچن میں چائے بنا رہی تھی اس نے تھوڑا سا پیچھے ہٹ کر باہر دیکھا اور پِھر سائمہ کی بات سن کر میری طرف دیکھا تو میں نے اشارے سے اس کو سب اچھا ہے کا بتا دیا وہ بھی مطمئن ہو گئی . میری امی بھی سائمہ کی بات سن کر خوش ہو گئی اور دعا دینے لگی . پِھر نبیلہ چائے لے کر آ گئی . ہم سب نے مل کر چائے پی اور پِھر ٹائم دیکھا تو شام کے 6 بج رہے تھے . سائمہ نے کہا میں آج بہت خوش ہوں میں آج وسیم کے لیے اس کی پسند کی بریانی اور کھیر بناؤں گی اور نبیلہ کو کہا آج تم آرام کرو میں کچن کا کام میں خود کروں گی . نبیلہ بھی اس کی بات سن کر حیران ہوئی . پِھر سائمہ کچن میں گھس گئی اور نبیلہ باہر امی کے ساتھ ہی بیٹھ کر باتیں کرنے لگی میں کچھ دیر بیٹھ کر پِھر اٹھ کر اپنے کمرے میں چلا گیا . تقریباً 1 گھنٹے بَعْد نبیلہ میرے کمرے میں آ گئی اور آ کر میرے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گئی . اور مجھے سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگی . میں نے اس کو لاہور والی چا چی کی اور اپنی پوری اسٹوری سنا دی میں نے نبیلہ کو ثناء کی کوئی بھی بات ابھی نہیں بتائی تھی

پِھر سائمہ نے کہا بھائی اِس کا مطلب ہے سائمہ اور چا چی کی اس لڑکے سے جان چھوٹ جائے گی اور آپ کو اپنی بِیوِی اور چا چی دونوں کا مزہ ملا کرے گا . تو میں آگے ہو کر نبیلہ کے ہونٹوں پر ایک فرینچ کس کی اور کہا نبیلہ تم اور باجی فضیلہ میری جان ہو تم دونوں سے بڑھ کر کوئی بھی نہیں ہے اور جو سکھ اور سکون تم نے دیا ہے وہ تو آج تک مجھے سائمہ سے نہیں مل سکا اِس لیے سائمہ کی اپنی پوزیشن ہے تمہاری اپنی ہے اور تم زیادہ عزیز اور پیاری ہو . نبیلہ میری بات سن کا خوشی سے لال سرخ ہو گئی . اور میرے گلے لگ گئی اور آہستہ سے میرے کان میں کہا بھائی آج میرا آخری دن چل رہا ہے کل تیار رہنا مجھے تم سے ملنا ہے . اور آپ کو ایک خوش خبری بھی سنانی ہے . پِھر وہ اٹھ کر باہر چلی گئی . میں ٹی وی دیکھنے لگا اور پِھر رات کا كھانا کر کر اپنے کمرے میں لیٹا ہوا تھا تو 10 بجے سائمہ گھر کے سب کام نمٹا کر کمرے میں آ گئی اور مجھے پتہ تھا وہ خوش بھی ہے اور وہ 2 دن سے میرے ساتھ کرنے کے موڈ میں تھی . لیکن آج نبیلہ نے بھی کہا تھا کے کل وہ بھی تیار ہے . خیر میں نے سائمہ کو ناراض نہ کرتے ہوئے ایک دفعہ جم کر چودا اور پِھر اس کو تھکن کا کہہ کر سویا گیا . اگلے دن میں صبح نہا دھو کر اپنے ہی روم میں بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا11 بجے کا ٹائم ہو گا نبیلہ میرے کمرے میں آ گئی اور بولی بھائی آج امی نے اور سائمہ نے كھانا کھانے کے بَعْد پھوپھی کے گھر جانا ہے ان کو 1 گھنٹے یہ زیادہ ٹائم واپس آنے میں لگے گا اِس لیے آپ تیار رہنا آج مجھے آپ سے مزہ لینا ہے میں نبیلہ کی بات سن کر مسکرا پڑا اور کہا ٹھیک ہے میری جان اور پِھر وہ چلی گئی . دن کو 2 بجے کے قریب كھانا کھا کر امی نے کہا بیٹا مجھے آج تیری پھو پھی کی طرف جانا ہے بہت دن ہو گئے ہیں چکر نہیں لگا سکی سوچا تھا آج چکر لگا لوں تو میں نے کہا ٹھیک ہے امی جی آپ بے فکر ہو جائیں . اور پِھر سائمہ اور امی چلی گئیں اور میں اپنے کمرے میں آ گیا اور امی اور سائمہ کے جانے کے 10 منٹ بَعْد ہی نبیلہ میرے کمرے میں آ گئی اور میں یہ دیکھ کر حیران ہوا وہ اپنے سارے کپڑے اُتار کر میرے کمرے میں ننگی ہو کر آئی تھی اور آتے ہی کمرے کا دروازہ بند کیا اور جھٹ سے میرے ساتھ آ کر چپک گئی . اور بولی بھائی 1 ہفتہ آپ کے بغیر پتہ نہیں کیسے نکالا ہے مجھے تو بس آپ کا نشہ ہو گیا ہے . میں اس کی بات سن کر مسکرا نے لگا تو وہ پِھر بیڈ پر اٹھ کر بیٹھ گئی اور بولی بھائی مجھے مزہ نہیں آ رہا ہے آپ اپنے کپڑے اُتار و جلدی سے اور میری طرح ننگے ہو جاؤ میں نے اٹھ کر اپنے کپڑے اُتار دیئے اور پورا ننگا ہو کر بیڈ پر ٹیک لگا کر بیٹھ گیا نبیلہ پِھر میرے ساتھ چپک گئی اور ایک ہاتھ سے میرے سینے پر ہاتھ پھیر نے لگی اور ایک ہاتھ سے میرے لن پکڑ لیا اور اس کو سہلانے لگی اور بولی کے بھائی آپ کو پتہ ہے . آپ کے لیے بہت اچھی خوش خبری ہے . تو میں نے کہا ہاں مجھے تم نے بتایا تھا لیکن اب سنا بھی دو . تو کہنے لگی کے جب آپ لاہور گئے ہوئے تھے تو میں 2 دفعہ باجی فضیلہ کے گھر گئی تھی اور وہاں ایک چیز اچھی ہوئی کے شازیہ باجی نہیں ملی ان کا میاں ان کو منا کر گھر لے گیا ہے . اور مجھے امید ہے وہ اب زیادہ اپنے گھر میں نہیں رہا کرے گی . تو میں نے کہا نبیلہ یہ تو اچھی بات ہے . اب فضیلہ باجی کے گھر میں بھی کچھ سکون ہو جائے گا اور ظفر بھائی بھی باقی ٹائم دیں گے . نبیلہ نے کہا ہاں بھائی یہ تو بات ٹھیک ہے . شاید اب ظفر بھائی کچھ باجی کا خیال رکھ لیں . میں نے کہا یہ خوش خبری اچھی سنائی ہے پِھر نبیلہ اٹھی اور جھٹ سے میرے لن کا ٹوپا اپنے منہ میں لے لیا اور بولی بھائی اب اور صبر نہیں ہو رہا ہے . پِھر میرے لن کے ٹوپے پر زُبان کو گھما نے لگی پِھر آہستہ آہستہ اس نے لن کو منہ میں لینا شروع کر دیا اور جتنا ہو سکا اپنے منہ میں لے کر اس کا چوپا لگانے لگی . نبیلہ کی زُبان کی گرفت میرے لن پر کافی ٹائیٹ تھی اور تقریباً آدھا لن منہ میں لے کر پِھر ٹوپے تک باہر نکل لیتی تھی پِھر منہ میں لے لیتی تھی . آج ایک تھوڑی حیران کون چیز یہ تھی کے آج نبیلہ کے دانت مجھے اپنے لن پر محسوس نہیں ہو رہے تھے وہ اپنی زُبان اور صرف اپنے منہ کا استعمال کر رہی تھی . اور بڑے ہی گرم جوشی اور اپنے منہ کی گرم گرم تھوک کو جمع کر کے لن کے اوپر مل کر لن کو منہ کے اندر باہر کر رہی تھی . آج اس کا لن کےچوپے لگانے کا اندازِ ہی نرالا اور مزیدار تھا مجھے تو اس کے چو پوں سے ایک عجیب اور نشہ سا چڑھ گیا تھا اور میرے لن اس کے جاندار چو پوں کی وجہ سے منہ میں ہی بار بار جھٹکے کھا رہا تھا اور میرے لن کی رگوں میں خون تیز ہو گیا تھا . سائمہ نے تقریباً 5 منٹ سے بھی زیادہ میرے لن کے جاندار چو پے لگاے اور اگر وہ وہ مزید 2 منٹ میرے لن کا چوپا لگاتی تو شاید میں اس کے منہ میں ہی فارغ ہو جاتا . میں نے اس سے پہلے ہی اپنے لن نبیلہ کے منہ سے نکال لیا . اور نبیلہ کو بیڈ پر لیٹنے کا کہا ُتا کہ میں اس کی پھدی میں لن اندر ڈال سکوں . تو نبیلہ نے کہا بھائی آدھے گھنٹے سے زیادہ ٹائم گزر چکا ہے ٹائم زیادہ نہیں ہے امی اور سائمہ کبھی بھی گھر آ سکتے ہیں . اِس لیے پھدی میں پِھر کسی وقعت کروا لوں گی لیکن ابھی آپ میری گانڈ میں کرو تا کہ میرے بھائی کا بھی مزہ پورا ہو جائے میں اس کی بات سن کر مسکرا پڑا اور نبیلہ بیڈ سے اُتَر کر صوفے کے پاس چلی گئی اور صوفے کی ٹیک پر اپنے بازو رکھ لیے اور اپنی ٹانگوں کو صوفے پر رکھ کر گھٹنوں کے بل ہو گئی اور اپنی ٹانگوں کو پیچھے سے کھولا لیا اب نبیلہ کی گانڈ کی موری بالکل سامنے تھی پِھر نبیلہ نے پیچھے مڑ کر میری طرف دیکھا اور آنکھ مار کر کہا بھائی دیکھ کیا رہے ہو جلدی آؤ اور اپنی گھوڑی کی سواری کرو . میں آج نبیلہ کی بہت سے حرکتوں سے کافی حیران تھا . خیر میں اٹھا اور جا کر نبیلہ کے پیچھے کھڑا ہو گیا اور اپناکافی زیادہ تھوک نکال کر اپنے لن پر مل دیا اور کچھ تھوک نبیلہ کی گانڈ کی موری پر مل دیا نبیلہ کی گانڈ کی موری اب پہلے جیسی نہیں تھی جو پہلی دفعہ تھی ایک چھوٹی سی گول سی موری تھی لیکن میرے 2 دفعہ گانڈ میں کرنے کی وجہ سے اب تھوڑی کھل گئی تھی میں نے لن کو نبیلہ کی گانڈ کی موری پر فٹ کیا تو نبیلہ نے ایک ہلکا سا جھٹکا پیچھے کو مارا تو لن کا ٹوپا پچ کی آواز کے ساتھ نبیلہ کی گانڈ میں اُتَر گیا نبیلہ کے منہ سے ایک مستی بھری آواز نکالی آہ بھائی مزہ آ گیا ہے . اور پِھر کہنے لگی بھائی آہستہ آہستہ لن کو اندر کرو . میں نے لن پر زور دینا شروع کر دیا اور تقریباً آہستہ آہستہ کرتے کافی حد تک لن کو نبیلہ کی گانڈ میں اُتار چکا تھا . ابھی بس 2 انچ یا تھوڑا سا زیادہ باقی رہ گیا تھا . نبیلہ اِس دوران کبھی اپنی گانڈ کو ڈھیلا کر لیتی جب تھوڑی تکلیف یا دَرْد محسوس ہوتی تو اپنی گانڈ کو تھوڑا ٹائیٹ کر لیتی جس سے اس کی موری بھی ٹائیٹ ہو جاتی تھی . نبیلہ کی گانڈ کے اندر پہلے ہی میرا لن بہت زیادہ فٹ ہو کر اندر جاتا تھا اور جب وہ ٹائیٹ کر لیتی تھی تو ایسا محسوس ہوتا تھا کے میرے لن کی کسی نے گردن دبا دی ہو . خیر آخری لن کا جھٹکا میں نے زور سے مار کر پورا لن نبیلہ کی گانڈ میں اُتار دیا اب میرے اور نبیلہ کا جسم آپس میں ایک ساتھ جڑا ہوا تھا . آخری جھٹکے سے نبیلہ کے منہ سے ایک ہلکی سی چیخ نکلی آہ مر گئی بھائی کیا اپنی بہن کی جان لو گے آرام سے کرو میں بھاگ تھوڑی رہی ہوں . میں اس کی بات سن کر مسکرا پڑا اور بولا میں بھی تھوڑا اپنی جان کو بھاگنے دوں گا . پِھر میں کچھ دیر کے بَعْد لن کو اندر باہر کرنے لگا میری سپیڈ آہستہ آہستہ تھی میں لن کو ٹوپی کے رنگ تک باہر کھینچ لیتا تھا اور پِھر پورا جڑ تک اندر اُتار دیتا تھا . میں تقریباً 5 منٹ تک آرام آرام سے جھٹکے مارتا رہا پِھر جب میرا لن کافی حد تک نبیلہ کی گانڈ میں رواں ہو چکا تھا نبیلہ نے بھی محسوس کر لیا تھا وہ خود ہی بولی بھائی اب تیز تیز جھٹکے لگاؤ میں نے بھی اپنے سپیڈ تیز کر دی اور دوسری طرف نبیلہ بھی فل گرم ہو چکی تھی وہ بھی گانڈ کو آگے پیچھے کر کے لن کو اندر باہر لینے لگی میں نے مزید 3 سے 4 منٹ نبیلہ کو تیز تیز جھٹکے مار رہا تھا نبیلہ کے منہ سے سسکیاں نکل رہیں تھیں آہ آہ اُوں آہ آہ بھائی اور زور سے کرو مزہ آ رہا ہے آہ آہ اوہ آہ نبیلہ فل مدھوش ہو چکی تھی گھر میں بھی کوئی نہیں تھا اور کمرے میں ہم چدائی کر رہے تھے کمرے میں میرے جھٹکوں کی وجہ سے دھپ دھپ کی آواز گونج رہی تھی اور نبیلہ کی سسکیاں بھی کمرے سے باہر تک جا رہیں تھیں . میں نبیلہ کی سسکیاں سن کر خود جوش میں آ گیا اور اپنے پوری طاقت سے جھٹکے مارنے لگا اور پِھر مزید 2 منٹ کے طوفانی جھٹکوں کے بَعْد میں نے اپنا گرم گرم منی کا لاوا نبیلہ کی گانڈ کی اندر ہی چھوڑ دیا میرا لن جھٹکے مار مار کر منی چھوڑ رہا تھا نبیلہ نے جب میری منی کو اپنی گانڈ میں محسوس کیا تو اپنی گانڈ کو میرے لن پر اور زیادہ ٹائیٹ کر لیا پِھر جب میرے لن نے آخری قطرہ بھی نکال دیا تو پِھر نبیلہ نے بھی اپنی گانڈ کو تھوڑا ڈھیلا چھوڑ دیا اور میں نے اپنے لن باہر نکال لیا اور صوفے پر ہی بیٹھ کر اپنی سانسیں بَحال کرنے لگا نبیلہ بھی سیدھی ہو کر صوفے پر ہی لیٹ گئی اور لمبی لمبی سانس لینے لگی
Read my all running stories

(वापसी : गुलशन नंदा) ......(विधवा माँ के अनौखे लाल) ......(हसीनों का मेला वासना का रेला ) ......(ये प्यास है कि बुझती ही नही ) ...... (Thriller एक ही अंजाम ) ......(फरेब ) ......(लव स्टोरी / राजवंश running) ...... (दस जनवरी की रात ) ...... ( गदरायी लड़कियाँ Running)...... (ओह माय फ़किंग गॉड running) ...... (कुमकुम complete)......


साधू सा आलाप कर लेता हूँ ,
मंदिर जाकर जाप भी कर लेता हूँ ..
मानव से देव ना बन जाऊं कहीं,,,,
बस यही सोचकर थोडा सा पाप भी कर लेता हूँ
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- raj sharma
User avatar
rajsharma
Super member
Posts: 15829
Joined: 10 Oct 2014 07:07

Re: بہن بِیوِی سے زیادہ وفا دار

Post by rajsharma »

پِھر کچھ دیر بَعْد نبیلہ ننگی ہی اَٹھ کر اپنے کمرے میں چلی گئی اور میں بھی اپنے باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا . نہا دھو کر دوبارہ آ کر بیڈ پر لیٹ گیا اور پتہ ہی نہیں چلا سو گیا تقریباً 5 بجے کا ٹائم تھا میرا موبائل بجنے لگا میں نے موبائل اٹھا کر دیکھا تو کسی اور نمبر سے کال آ رہی تھی میں نے کال کو پک کیا اور سلام بول کر پوچھا کون تو آگے سے وہ ہی پراپرٹی والا بندہ جو چا چے کا دوست تھا اس کا فون تھا اور مجھے بتانے لگا کے 1 پارٹی سے بات ہو گئی ہے اور وہ بہت اچھے ریٹ پر گھر خرید نے کے لیے راضی ہو گئے ہیں . اب کاغذی کارروائی کرنی ہے تو تم ہفتے والے دن تک لاہور آ جاؤ میں نے دوسری پارٹی کو بھی ہفتے کا ٹائم دے دیا ہے . اور آج منگل کا دن تھا میں نے ان کو کہا ٹھیک ہے میں ہفتے کو صبح آپ کے پاس حاضر ہو جاؤں گا . اور پِھر فون بند ہو گیا مجھے اب کافی حد تک تسلی ہو گئی تھی . میرا کام کافی حد تک آسان ہو چکا تھا . ابھی میں یہ ہی سوچوں میں گم تھا میرا موبائل پِھر بجنے لگا میں نے دیکھا تو میرا اسلام آباد والا دوست کال کر رہا تھا میں نے کال پک کی اور سلام دعا کے بَعْد اس نے خوشخبری دی کے اس لڑکے کا کام ہو گیا ہے . اس کے ساتھ باقی 2 لڑکے اور بھی وہ بھی پکڑے گئے ہیں ایک پٹھان تھا وہ اپنے صوبے میں بھاگ گیا ہے لیکن وہ بھی جلدی پکڑا جائے گا . اور اس لڑکے عمران کا موبائل اور لیپ ٹاپ سب کچھ قبضے میں لے لیے اور اس میں سے سارا ثبوت وغیرہ ختم کر دیا ہے . میرے دوست نے بتایا وہ لڑکا بہت حرامی اور تیز تھا اس نے 2 اور لڑکیوں کی ویڈیو بنا رکھی تھی وہ ویڈیو کے ثبوت بھی ختم کر دیئے ہیں اور اس کا موبائل اور لیپ ٹاپ کو توڑ کر ضائع کر دیا ہے. اور اس لڑکے پر 1 اور پکا کیس ڈال کر اور یہ کیس ڈال کر پکا اندر کروا دیا ہے . اب تم اپنے ریشتے داروں کو بول دو کہ وہ بے فکر ہو جائیں . وہ کبھی بھی دوبارہ نظر نہیں آئے گا . پِھر میری اپنے دوست سے یہاں وہاں کی باتوں کے بَعْد فون بند ہو گیا . اب میں اپنے دوست کی کال کے بَعْد مکمل طور پر پر سکون ہو چکا تھا . اب مجھے بس لاہور جانا تھا اور چا چی کو لے کر واپس گاؤں آنا تھا . پِھر میں اپنے بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم میں جا کر فریش ہو گیا اور پِھر اپنے کمرے سے نکل کر باہر صحن میں آ گیا نبیلہ اس ہی ٹائم چائے بنا کر لے آئی تھی پِھر میں نے وہاں بیٹھ کر چائے پی اور کچھ ضروری کام کا بول کر میں گھر سے باہر نکل آیا اور فضیلہ باجی کے گھر کی طرف چل پڑا . میں جب فضیلہ باجی کے گھر کے دروازے پر جا کر دستک دی اور انتظار کرنے لگا . لیکن 2 منٹ گزر جانے کے بَعْد بھی کوئی باہر نہیں آیا . پِھر میں نے دروازے پر دستک دی اور اِس دفعہ تھوڑی زور سے دی اور دروازہ کھلنے کا انتظار کرنے لگا تقریباً 1 منٹ کے بَعْد باجی فضیلہ نے دروازہ کھول دیا اور میں نے دیکھا ان کے بال گیلے تھے اور دوپٹہ نہیں لیا ہوا تھا تولیہ سر پر رکھا ہوا تھا شاید وہ ابھی ابھی نہا کر باہر نکلی تھی . مجھے دروازے پر دیکھ کر مسکرا پری اور بولی وسیم تم آج کیسے رستہ بھول گئے ہو اور مجھے کہا اندر آؤ اور میں گھر کے اندر آ گیا اور باجی نے دروازہ بند کر دیا اور باجی میرے ساتھ چلتی ہوئی مجھے اپنے کمرے میں لے گئی اور میں ان کے کمرے میں بیٹھ گیا باجی کمرے سے باہر چلی گئی جب باجی کمرے سے باہر چلی گئی تو میں نے نوٹ کیا ان کے کپڑے جسم کے ساتھ چپکے ہوئے تھے شاید وہ نہا کر فوراً جلدی میں کپڑے پہن کر باہر دروازہ کھولنے آ گئی تھی . ان کے کپڑے جسم کے ساتھ چپک جانے کی وجہ سے ان کے جسم کے ابھا ر کافی زیادہ عیاں ہو گئے تھے . اور ان کا سڈول جسم اور لمبی اور موٹی رانںا عیاں ہو گئے تھیں اور رانوں سے اوپر ان کی گول مٹول موٹی باہر کو نکلی ہوئی گانڈ ایک دلکش منظر پیش کر رہی تھی . میں پہلی دفعہ اپنی باجی کے جسم کو دیکھ کر پاگل سا ہو گیا تھا اور میرے جسم میں کر نٹ دور نے لگ گیا تھا . پِھر باجی کچھ دیر بَعْد میرے لیے کولڈ ڈرنک گلاس میں ڈال کر لے آئی اور مجھے دے دیا اور خود اپنے ڈریسنگ ٹیبل پر بیٹھ کر اپنے بال ٹھیک کرنے لگی ان کی قمیض گیلی ہونے کی وجہ سے پیچھے سے چپکی ہوئی تھی اور یوں محسوس ہو رہا تھا انہوں نے قمیض کے نیچے برا نہیں پہنی ہوئی تھی . میں کولڈ ڈرنک بھی پی رہا تھا اور ساتھ ساتھ کن اکھیو ں سے ان کو بھی دیکھ رہا تھا . مجھے شاید اندازہ نہیں تھا کے باجی بھی ڈریسنگ ٹیبل کے شیشے میں مجھے ہی دیکھ رہی تھی اور مسکرا رہی تھی . پِھر کچھ دیر بَعْد باجی کی آواز آئی وسیم میرے بھائی کیا حال ہے آج اپنی باجی کو بہت غور سے دیکھ رہے ہو اپنی باجی کی کون سی نئی چیز دیکھ لی ہے اور ساتھ ہی مسکرا نے لگی. میں باجی کی بات سن کر شرمندہ ہو گیا اور بولا نہیں باجی ایسی بات نہیں ہے . میں بس دیکھ رہا تھا کہ میری باجی آج بہت خوش نظر آ رہی ہیں . تو میں بھی خوش بھی تھا اور حیران تھا اِس لیے آپ کو دیکھ رہا تھا . باجی نے کہا ہاں وسیم آج میں بہت عرصے کے بَعْد خوش ہوں . مجھے کچھ سکون نصیب ہوا ہے . میں نے کہا باجی اپنی خوشی مجھے نہیں بتاؤ گی تو باجی تھوڑا سا شرما گئی اور بولی وسیم میرے بھائی میں تمہیں بتا دوں گی مجھے تم سے اور بھی 1 ضروری بات کرنی ہے اِس لیے میں سوچ رہی تھی کے میں گھر چکر لگا کر تم سے بات کر سکوں . لیکن اچھا ہوا تم ہی آ گئے اب یہاں آرام سے بیٹھ کر بات کر سکتے ہیں . میں نے کہا باجی ظفر بھائی اور خالہ اور شازیہ باجی نظر نہیں آ رہے سب کہاں ہیں تو باجی نے کہا شازیہ تو شکر ہے اپنے گھر چلی گئی ہے اس کا بھی تمہیں بتاتی ہوں وہ ہی تو میری خوشی کی اصل وجہ ہے اور خالہ اور ظفر ڈاکٹر کے پاس گئے ہیں خالہ کو کچھ دن سے بخار تھا آج ظفر کام سے جلدی آ گئے تھے وہ خالہ کو لے کر ڈاکٹر کے پاس گئے ہیں میں گھر میں اکیلی ہی تھی . پِھر باجی نے اپنے بال ٹھیک کیے اور بیڈ سے اپنے دوپٹہ اٹھا کر اپنے گلے میں ڈال لیا اور میرے قریب میں ہی کرسی رکھ کر بیٹھ گئی اور بولی وسیم پہلے مجھے بتاؤ تم اسلام آباد خیر سے گئے تھے . تو میں نے کہا باجی میں آج آیا ہی آپ سے کچھ ضروری باتیں کرنے ہوں اور آپ کو ساری بات بتا دینا چاہتا ہوں کیونکہ میں سمجھتا ہوں کے آپ میری بڑی ہیں اور میرا ہی فائدہ سوچے گی اِس لیے میں آپ سے کھل کر بات کرنے کے لیے آیا ہوں . تو باجی نے کہا وسیم میرے بھائی تم ہم سب گھر والوں کی جان ہو . پہلے تم بتاؤ تم کیا کہنا چاہتےہو . میں نے پِھر اپنے اندر ہمت پیدا کی کیونکہ آج پہلی دفعہ اِس قسِم کی بات میں اپنی باجی کے ساتھ کر رہا تھا اور میں نے باجی بتا دیا کہ کیسے میں اسلام آباد کا گھر میں بتا کر لاہور گیا اور کیسے چا چی کے ساتھ ملا اور ان کے ساتھ 1 دن اور رات گزاری یہ بھی بتا دیا کے چا چی کے ساتھ رات کو کیا کیا ہوتا رہا اور پِھر مکان کا سودا اور چا چی کی گاؤں واپسی اور باجی کو چا چی کی وہ ساری بات جو اس لڑکے عمران نے سائمہ کے ساتھ شروع کیا پِھر چا چی کے ساتھ کیا اور ویڈیو والی سب بات میں نے باجی فضیلہ کو بتا ڈی اور میں نے باجی کو کہا باجی جب آپ گھر آئی تھیں اور میرے کمرے میں آ کر مجھے آپ نے سائمہ اور چا چی کی باتیں کی تھیں میں نے ایک پلان بنا لیا تھا اور آپ کو بھی کہا تھا کے میں سب مملت ٹھیک کر دوں گا اور مجھے آپ کی بھی مدد کی ضرورت ہو گی اور آپ نے اس وقعت کہا تھا کے میں اپنے بھائی کے ہر کام میں اور مشکل میں ساتھ دوں گی . تو باجی نے کہا وسیم ہاں میرے بھائی مجھے سب یاد ہے اور میں اپنی بات پر قائم ہوں . لیکن تم نے اتنا کچھ کر دیا اور مجھے پتہ بھی نہیں لگنے دیا . میں نے کہا باجی اب تو آپ کو بتا دیا ہے اور سب کچھ بتا دیا ہے اب میں جمه کو لاہور جا رہا ہوں ہفتے کو مکان کا پکا کام کر کے اتوار والے دن میں چا چی اور سامان لے کر گاؤں واپس آ جاؤں گا . باجی نے کہا بھائی ویسے چا چی نے واپس آنے کا بہت اچھا فیصلہ کیا ہے اور اس لڑکے سے بھی جان چھوٹ جائے گی اور یہاں رہ کر دونوں ماں بیٹی کی عزت بھی محفوظ ہو جائے گی . پِھر باجی نے کہا وسیم اب بتاؤ میری مدد کی کیا ضرورت ہے تو میں نے کہا باجی نبیلہ سائمہ سے بہت زیادہ غصہ کھاتی ہے اور اس کو بالکل برداش نہیں کرتی ہے آپ کو نبیلہ کا دماغ بدلنا ہو گا کیونکہ آپ اور مجھے پتہ چل چکا ہے کے سائمہ نے اس لڑکے سے شادی اور محبت کے چکر میں یہ رشتہ قائم کیا لیکن وہ اس وقعت نا سمجھ تھی نادان تھی اس کو نہیں پتہ تھا کے وہ لڑکا اس کو دھوکہ دے رہا ہے اور صرف اس کے جسم کی بھوک رکھتا ہے اور اس نے سائمہ کے بَعْد چھا چی کو بھی گندا کیا اور شکر ہے ثناء اس سے بچ گئی لیکن نبیلہ یہ بات نہیں سمجھتی ہے


آپ اس کو بس یہ سمجھا دو کے وہ گھر میں سائمہ کے ساتھ ایڈجسٹ کر لے اور ابھی تھوڑے دن تک چھا چی بھی آ جائے گی وہ کچھ دن تو ہمارے اوپر والے پررشن میں ہی رہے گی پِھر وہ کہہ رہی تھی لاہور والے مکان کے پیسے سے وہ اپنے گھر بھی یہاں نزدیک میں لے گی آپ نبیلہ کو کہو کے چھا چی کی بھی کچھ دن تک برداشت کر لے اور سائمہ کے ساتھ بھی ایڈجسٹ ہو جائے . تو فاضیلہ باجی نے کہا ہاں وسیم تم ٹھیک کہہ رہے ہو میں تمہاری ساری بات سمجھ گئی ہوں . میں اس کو سمجھا دوں گی لیکن میرے سے زیادہ وہ تمہاری بات معاً لے گی اور مجھے نبیلہ کے ہی بارے میں تم سے ضروری بات کرنی تھی جس کے لیے مجھے گھر انا تھا . میں تھوڑا سا گھبرا سا گیا میری حالت کو شاید فاضیلہ باجی نے نوٹ کر لیا تھا وہ اپنی کڑی پر تھوڑا سا آگے ہو کر ایک ٹانگ کو دوسری ٹانگ پر رکھ دیا اور اپنی گانڈ کی ایک سائڈ باہر کی نکل کر مجھے سے کہنے لگی دیکھو وسیم میں تمہاری باجی ہوں تو نبیلہ کی بھی باجی ہوں . تم میرے بھائی ہو اور ہماری جان ہو میں اپنے دونوں بہن بھائی کا کبھی بھی برا نہیں سوچ سکتی ہوں . مجھے نبیلہ نے تمھارے اور اس کے درمیان جو کچھ ہوا اس کا بتا دیا ہے . وسیم ہے تو بہت غلط کام لیکن میں نے دیکھا ہے نبیلہ تم سے حد سے زیادہ پیار کرتی ہے اگر وہ تمہاری بہن نہ ہوتی تو شاید آج تمہاری بِیوِی ہوتی . اور نبیلہ کی شادی نہ کرنے کی وجہ بھی مجھے اب سمجھ آ گئی ہے لیکن وسیم میرے بھائی بہن بھائی میں یہ غلط رشتہ بن جانا بہت ہی غلط ہے لیکن میں پِھر بھی اپنی بھائی اور بہن کے ساتھ ہوں . تم دونوں بہن بھائی آپس میں جب دِل کرے پیار کرو لیکن دنیا کے سامنے بہن بھائی ہی رہو اور کسی کو بھی اپنے کسی غلط کام سے شاق میں نہیں ڈالو اور میں خود تم دونوں کے ساتھ ہوں . لیکن میرے بھائی بات یہ ہے کے نبیلہ کا یوں تم سے ساری زندگی اِس رشتے میں رہ کر یہ کام کرنا بہت مشکل اور خطرناک ہو سکتا ہے اِس لیے میں تم سے بات کرنا چاہتی ہوں کے تم اور نبیلہ آپس میں بے شک یہ رشتہ قائم رکھو لیکن اب نبیلہ تمہاری ہر بات مانتی ہے اور سمجھتی ہے تم اس کو کسی بھی طرح منع کر ظہور کے لیے راضی کر لو . کیونکہ اگر بنا شادی کے ہی تم دونوں سے کبھی کوئی غلطی ہو گئی تو گاؤں اور رشتے داروں میں بہت بدنامی ہو گی اور عزت خاک میں مل جائے گی اور تم اگر نبیلہ کو ظہور کے لیے منع لو گے تو تم دونوں کا فائدہ ہو جائے گا جب نبیلہ کی ظہور کے ساتھ شادی ہو جائے گی تو تم دونوں کا کام اور زیادہ آسان ہو جائے گا اگر کوئی غلطی ہو بھی جائے گی تو پتہ نہیں چلے گا کیونکہ نبیلہ شادی شدہ ہو گی کسی پر شاق بھی نہیں ہو گا . باجی نے کہا وسیم تم سمجھ رہے ہو نہ میں کیا کہہ رہی ہوں . میں نے کہا باجی میں آپ کی ایک ایک بات سمجھ گیا ہوں آپ نے بہت اچھا مشورہ دیا ہے . یہ نبیلہ کی زندگی کے لیے اچھا مشورہ ہے . تو باجی نے کہا اس کو پکا راضی کرو اس کو کہو شادی کے بَعْد بھی وہ مجھے سے رشتہ رکھ سکتی ہے کھل کر مزہ لے سکتی ہے . اس کو میری کہی ہوئی بات سمجھا کر راضی کر لو پِھر بھائی کوئی مسئلہ نہیں ہو گا نبیلہ اپنے گھر کی ہو جائے گی اور تم دونوں جب دِل کرے مزہ بھی کر لیا کرنا. میں باجی کی بات سن کر بولا کے باجی آپ بے فکر ہو جائیں میں آپ کی پوری بات سمجھ گیا ہوں . میں اب نبیلہ کو منالوں گا آپ بے فکر ہو جائیں اور آپ بھی اپنی طرف سے اس کو راضی کرنے کی کوشش کریں کیونکہ اب تو آپ کو ساری بات پتہ چل چکی ہے . باجی نے کہا ہاں میں بھی اس کو یہ ہی کہوں گی . میں نے کہا باجی شازیہ باجی کی وجہ سے آپ کیوں خوش ہیں مجھے بھی تو پتہ چلے تو باجی نے شروع سے لے کر آخر تک مجھے شازیہ کی اسٹوری سنا دی اور کیسے ظفر بھائی شازیہ باجی سے کرتے تھے باجی نے مجھے سب بتا دیا مجھے نبیلہ نے پہلے بھی بتا دیا تھا لیکن میں باجی کے منہ سے سن کر تھوڑا حیران اور حیرت زدہ ہوا پِھر باجی نے کہا کے کچھ دن پہلے شازیہ کے میاں آئے تےی اس کو منا کر لے گیا ہے وہ خود بھی خوش تھی . اب جب سے وہ گئی ہوئی ہے تو تمھارے ظفر بھائی پِھر سے میرے آگے پیچھے گھومتے ہیں اور میرا دوبارہ خیال کرنے لگے ہیں . اور آج رات کو بھی انہوں نے میرا بہت اچھا خیال رکھا تھا اِس لیے تو نہا رہی تھی تو تم آ گئے . اور مجھے دیکھ کر ہلکی سی آنکھ ماری اور مسکرا پڑی . میں نے کہا باجی یہ تو بہت خوشی کی بات ہے مجھے آپ کا چہرہ دیکھا کر اور آپ کی اُداسی دیکھ کر محسوس ہوتا تھا کے آپ اندر سے خوش نہیں ہو لیکن میں پِھر بھی آپ کے لیے کچھ نہیں کر سکا . مجھے آپ سے آپ کی باتیں پوچھتے ہوئے شرم بھی آتی تھی . لیکن شکر ہے اب آپ خوش ہو ظفر بھائی آپ کا خیال رکھتے ہیں . اب میری باجی سکون سے رہے گی اور خوش رہے گی . تو باجی نے کہا ہاں وسیم میں اب کافی پرسکون ہوں . پِھر باجی نے کہا وسیم ایک بات پوچھو ں سچ سچ بتاؤ گے . تو میں نے کہا باجی آپ کیسی بات کرتی ہیں میں ہر کسی سے جھوٹ بول سکتا ہوں لیکن آپ اور نبیلہ کو کبھی جھوٹ نہیں بولا . آپ دونوں ہمارے گھر کی جان ہو . تو باجی نے کہا وسیم سائمہ اور چا چی اور نبیلہ میں سے کون تمہارا زیادہ خیال رکھتا ہے کس سے تم زیادہ مزہ کر چکے ہو . میں باجی کے اِس ڈائریکٹ سوال پر شرما سا گیا اور خاموش ہو گیا اور کچھ نہ بولا تو باجی نے کہا وسیم میرے بھائی میرے بیٹے مجھے سب کچھ تو پتہ چل چکا ہے . اب ایک بہن نہیں تو ایک اچھی اور رازدان دوست ہونے کے ناتے مجھے سے کھل کر بات کرو . میں نے بھی تمہیں اپنی زندگی کی کچھ پرسنل باتوں کا بتا دیا ہے . اِس لیے شرمانا چھوڑ دو مجھے سے کھل کر بات کرو . میں تمہیں ایک بہن کے ساتھ ساتھ ایک اچھی اور مخلص دوست کی طرح مشورہ اور مدد کروں گی . مجھے باجی کی بات سن کر کافی حوصلہ ہوا اور میں نے کہا باجی آپ کو سائمہ کا تو پتہ ہی تھا اور چا چی کا بھی سب پتہ ہے اِس لیے حقیقت میں مجھے مزہ نبیلہ سے ہی ملا ہے اور وہ ہی سب سے زیادہ خیال رکھتی ہے اور وہ ہی مجھے سے اب تک زیادہ وفادار ہے . باجی نے کہا وسیم مجھے پتہ تھا تم نبیلہ کا ہی کہو گے وہ بھی تم سے بہت پیار کرتی ہے . میں نے جب اس کو اس دن پہلی دفعہ دیکھا تھا میں سمجھ گئی تھی کہ نبیلہ کو کسی مرد کا ہاتھ لگ گیا ہے اِس لیے وہ اور زیادہ نکھر گئی ہے . اس کا انگ انگ اور چہرے کی لالی صاف بتا رہی تھی . پِھر باجی نے ایسی بات کہی کے مجھے جواب دینا مشکل ہو گیا باجی نے کہا وسیم صرف اپنی چھوٹی بہن ہی اچھی لگی ہے اور اس کو ہی پیار کرنے کا دِل کرتا ہے یا بڑی بہن بھی اچھی لگتی ہے کے نہیں ویسے تو مجھے پتہ ہے اب میں شادی شدہ ہو گئی ہوں اس طرح نہیں رہی جس طرح نبیلہ ہے اور شاید نبیلہ مجھے سے زیادہ تمہارا خیال رکھ سکتی ہے . میں باجی کی اِس بات کو سن کر ہکا بقا رہ گیا اور مجھے باجی کی بات کا جواب ہی نہیں آ رہا تھا اور میں سوچ رہا تھا میں باجی کو کیا جواب دوں . باجی نے سوال ہی ایسا پوچھ لیا تھا . پِھر میں شرم سے منہ نیچے کر کے بیٹھ گیا اور باجی کے سوال کا جواب سوچنے لگا . مجھے منہ نیچے کر کے خاموش دیکھ کر باجی نے پِھر کہا وسیم مجھے پتہ ہے تم میرے چھوٹے بھائی ہو اور میرے بیٹے کی طرح ہو . لیکن مجھے بھی تو پتہ چلے میرا بھائی ایک بہن کو تو پسند کرتا ہے اس کا دوسری بہن کے متعلق کیا خیال اور سوچ ہے . میں پِھر بھی خاموش رہا اور کچھ نہ بولا . باجی نے اپنی کرسی میری کرسی کے نزدیک کر لی اور بولی مجھے پتہ ہے جہاں نبیلہ ہے وہاں میں نہیں ہو سکتی وہ جوان ہے کنواری ہے اور مجھے سے زیادہ جذبات اور گرم خون رکھتی ہے . میں بھلا کیسے اپنے بھائی کو پسند آؤں گی . میں باجی کی بات سن کر فوراً بولا کے نہیں نہیں باجی آپ کیسی باتیں کر رہی ہیں . آپ اور نبیلہ مجھے جان سے بھی زیادہ عزیز ہو اور آپ دونوں سے بڑھ کر مجھے کوئی نہیں ہے . آپ دونوں ہمارے گھر کی رانی ہو باجی آپ نے سوال ہی ایسا کیا ہے مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ جواب کیا دوں . آپ دونوں ہی بہت خوبصورت اور مجھے بہت عزیز ہو اور آپ کی تو میں بہت عزت کرتا ہوں . باجی مجھے نبیلہ بھی جان سے زیادہ عزیز ہے میں جو کچھ نبیلہ کے لیے کر سکتا ہوں وہ آپ کے لیے بھی کر سکتا ہوں . باجی میرے بات سن کر مسکرا پری اور بولی وسیم مجھے یقین نہیں تھا میرا بھائی ہم دونوں بہن سے اتنا پیار کرتا ہے . مجھے آج تمھارے منہ سے سن کر بہت خوشی ہوئی ہے . باجی نے کہا وسیم ہم دونوں بہن میں تم کو کس کا جسم زیادہ اچھا لگتا ہے . میں باجی کی بات سن کر شرما گیا میرا چہرہ لال سرخ ہو گیا باجی نے کہا وسیم میرے بھائی شرما ؤنہیں بتاؤ میں سننا چاہتی ہوں میرا بھائی کو ہم دونوں بہن میں کیا اچھا لگا ہے . تو میں نے کہا باجی سچ یہ ہے آپ دونوں بہن کا جسم بہت اچھا اور سڈول جسم ہے لیکن اور میں خاموش ہو گیا باجی نے کہا لیکن کیا تو میں نے کہا باجی آپ کا جسم نبیلہ سے کافی اچھا اور سیکسی ہے آپ کا جسم نبیلہ سے زیادہ گُداز اور بھرا ہوا ہے اور آپ کی اور پِھر میں خاموش ہو گیا تو باجی نے کہا بولو وسیم میری کیا تو میں نے ہکلا تے ہوئے کہا باجی آپ کی گانڈ بہت زبردست اور موٹی اور باہر کو نکلی ہے نبیلہ کی اتنی نہیں ہے . باجی میری بات سن کر ہنسنے لگی اور پِھر بولی وسیم میرے بھائی مجھے نہیں پتہ تھا میرا بھائی مجھے اتنا پسند کرتا ہے اور میری گانڈ کا اتنا دیوانہ ہے . میں باجی کی بات سن کر شرما کر منہ نیچے کر لیاباجی نے کہا وسیم ایک اور بات سچ سچ بتاؤ گے . تو میں نے کہا جی باجی پوچھو تو باجی نے کہا مجھے پہلی دفعہ سائمہ نے ہی بتایا تھا پِھر مجھے نبیلہ نے بھی بَعْد میں بتایا تھا کے تمہارا لن کافی بڑا اور موٹا ہے . میں باجی کے منہ سے لن کا لفط سن کر حیرت سے ان کی طرف دیکھنے لگا وہ آگے سے مسکرا رہی تھیں . میں نے آہستہ سے کہا باجی مجھے کیا پتہ میں کیا کہہ سکتا ہوں .

تو باجی نے کہا وسیم تم اتنا شرما کیوں رہے ہو گھر میں اور کوئی بھی نہیں ہے میں ہوں اور تم ہو اِس لیے ڈرنے کی یا شرما نے کی ضرورت نہیں ہے . ویسے بھی ایک بہن کے ساتھ تو کر بھی لیا ہے اور مزہ بھی لے لیا ہے اور دوسری بہن کو بتاتے ہوئے بھی شرم آ رہی ہے . میں نے کہا باجی وہ بات نہیں ہے بس مجھے خود کچھ نہیں پتہ ہے میں کیا کہہ سکتا ہوں . باجی نے میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور بولی وسیم میرے بھائی تمہیں تو میری حالت اور میری زندگی کی مشکل کا پتہ لگ گیا ہے تمہیں یہ بھی پتہ چل گیا ہے کہ تمہاری باجی نے کتنے سال اکیلے اور اذیت میں گزارے ہیں تو کیا اپنی باجی کو بھی اپنی چھوٹی بہن کی طرح اپنی رانی نہیں بنا سکتے. میں باجی کی بات سن کر حیران رہ گیا اور ان کا منہ دیکھنے لگا تو وہ بولی ہاں وسیم میں بھی اپنے بھائی کی رانی بنا چاہتی ہوں میں بھی مزہ اور سکون لینا چاہتی ہوں کیا اپنی باجی کو دو گے . میں نے کہا لیکن باجی تو باجی نے آگے سے کہا لیکن کیا وسیم کیا میں تمہاری بہن اور باجی نہیں ہوں کیا میں عورت نہیں ہوں میں جذبات اور احساس نہیں رکھتی . اگر تم اپنی باجی کو پیار کرتے ہو اور اپنا سمجھتے ہو تو مجھے بھی اپنی رانی بنا لو میں تو اس وقعت سے تمھارے لیے آہ بھرتی تھی جب سائمہ مجھے تمھارے متعلق مرچ مصالحہ لگا کر اپنی راتوں کی کہانی سنایا کرتی تھی . کیا اپنی باجی کو بھی وہ مزہ اور سکون نہیں دو گے اگر نہیں دے سکتے تو بتا دو میں دوبارہ تم سے کبھی نہیں کہوں گی . میں نے باجی کے ہاتھ میں ہاتھ رکھ کر کہا باجی یہ بات نہیں ہے مجھے آپ بہت عزیز ہیں اور میں آپ سے بھی نبیلہ جتنا ہی پیار کرتا ہوں . اگر آپ کو کوئی مشکل یا پریشانی نہیں ہے تو مجھے بھی نہیں ہے میں آپ کی ہر بات کو مان سکتا ہوں اور آپ کو خوش رکھنے کی کوشش کر سکتا ہوں . باجی میری بات سن کر چہک اٹھی اور آگے ہو کر مجھے گلے لگا لیا جب باجی نے مجھے اپنے گلے لگایا تو مجھے باجی کے نرم نرم موٹے موٹے ممے اپنے سینے پر محسوس ہوئے باجی کا جسم روئی کی طرح نرم تھا . پِھر باجی پیچھے ہٹ گئی اور بولی وسیم میرے بھائی میں دِل سے اپنے بھائی کی رانی بنا چاہتی ہوں اور مجھے کوئی مشکل نہیں ہے میں شادی شدہ ہوں اور میرا میاں بھی تو اپنی بہن کو چودتا رہا ہے تو میں بھی اگر اپنے بھائی سے کروا لوں گی تو کوئی بڑی بات نہیں ہے . لیکن وسیم ایک بات کا وعدہ آج تم کو مجھے سے کرنا ہو گا اور اِس وعدے پر قائم رہنا ہو گا اِس وعدے سے ہم دونوں کی عزت کا بھرم باہر والوں کی نظر میں بھی رہے گا . میں نے کہا باجی پہلے عزت پِھر دوسرا کام ہو گا آپ بتاؤ کیا کرنا ہے تو باجی نے کہا یہ تمھارے اور میرے درمیان جو بھی رشتہ ہو گا وہ صرف تمہیں یا مجھے ہی پتہ ہو گا اِس کا ذکر کسی کے آگے بھی نہیں کرنا ہے نبیلہ کو بھی نہیں پتہ لگنا چاہیے کیونکہ تم بھی اس کی بڑے بھائی ہو اور میں اس کی باجی اگر تمہارا اور میرے تعلق کا اس کو پتہ لگے گا تو شاید وہ عزت ہمارے درمیان نہیں رہ سکے گی . اور میں چاہتی ہوں سب کی اور نبیلہ کی نظر میں تمہارا اور میرا رشتہ ویسا ہی نظر آنا چاہیے جو حقیقت میں ہے . اور اِس میں ہی ہم دونوں کی عزت دوسروں کے سامنے اور نبیلہ کے سامنے بر قرار رہ سکے گی تو میں باجی کو کہا باجی میں آپ کی بات کو مکمل طور پر سمجھ گیا ہوں آپ میری طرف سے بے فکر ہو جائیں . تو باجی نے کہا بہت ہی اچھی بات ہے . باجی نے کہا وسیم ایک کام کرو گے تو میں نے کہا باجی بولو کیا کام ہے تو باجی نے کہا وسیم ظفر کو اور خالہ کو گئے ہوئے کافی دیر ہو گئی ہے وہ شاید مزید آدھے گھنٹے تک واپس آ جائیں گے اِس لیے تم اور میں اتنی جلدی میں کچھ خاص نہیں کر سکتے اِس لیے کچھ ہلکا پھلکہ تو کر سکتے ہیں اگر تمہیں کوئی مسئلہ نہ ہو تو میں نے کہا باجی میں آپ کی بات کو سمجھا نہیں ہوں تو باجی کھڑی ہو گئی اور مجھے بھی کھڑا کر دیا اور پِھر خود میرے آگے گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی اور مجھے بولا اپنی شلوار کا نا ڑہ کھولو مجھے تمہارا لن دیکھنا ہے بہت عرصے سے اِس لن کی تعریف سنتی آ رہی ہوں . آج تو دیکھ کر ہی رہوں گی کہ آخر میرے بھائی کا لن ہے کیسا تو میں باجی کی بات سن کر شرما گیا تو باجی نے آگے ہاتھ کر کے میری شلوار کا نا ڑہ کھولنے لگی اور بولی تم تو ٹائم ہی ضایع کر دو گے اور شرما تے ہی رہو گے مجھے خود ہی کچھ کرنا پڑے گا اور میرا نا ڑہ کھول دیا اور میری شلوار ایک جھٹکے سے میرے پاؤں میں گر گئی . باجی نے آگے سے قمیض کا پلو ہٹا کر نیچے دیکھا تو میں نے باجی کی آنکھوں میں دیکھا تو وہ حیران ہو کر دیکھ رہی تھی . اس ٹائم بھی میرا لن نیم حالت میں کھڑا تھا کیونکہ باجی کے ساتھ اتنی دیر باتیں کر کے میرے لن میں ایک جان سی آئی ہوئی تھی باجی لن کو بہت غور سے دیکھ رہی تھی . پِھر اپنے ہاتھ آگے کر کے میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا اور اس کو آگے پیچھے کر کے اپنے نرم و ملائم ہاتھوں سے سہلانے لگی باجی کے ہاتھ میرے لن پر لگتے ہی میرے لن نے ایک جھٹکا مارا تو باجی نے کہا واہ وسیم میرے بھائی تیرا شیر تو اپنی باجی کا ہاتھ لگتے ہی دھاڑ نے لگ پڑا ہے اور پِھر آہستہ آہستہ لن کو سہلانے لگی باجی کے ہاتھوں کی حرکت بتا رہی تھی کے باجی کو اِس کام میں کافی تجربہ تھا وہ بڑے ہی اسٹائل سے اور ردہم کے ساتھ لن کو سہلا رہی تھی .تقریباً 5 منٹ بعد ہی اچھی طرح سہلانے سے میرا لن تن کر کھڑا ہو گیا باجی کی آنکھیں دیکھ کر پھٹی کی پھٹی رہ گئی . اور باجی اپنے ہاتھ کے ساتھ میرے لن کو ناپنے لگی اور پِھر اوپر منہ کر کے مجھے بولی وسیم سائمہ اور نبیلہ سچ کہتی تھیں تیرا لن تو بڑا ہی مزیدار اور موٹا اور لمبا ہے . میں نے اپنے میاں کا بھی چیک کیا ہے اس کا 5 انچ لمبا لن ہے اور 2 انچ موٹا ہے تیرا لن 7 انچ لمبا ہے اور تقریباً 3 انچ تک موٹا ہے . یہ تو کسی بھی عورت کی بس کروا سکتا ہے . پِھر باجی نے کہا وسیم ٹائم تھوڑا ہے تو بیٹھ جا میں بیٹھ گیا تو باجی نے منہ آگے کر کے میرے لن کا ٹوپا منہ میں لے لیا اور اس کو اوپر گول گول زُبان گھما نے لگی . باجی کی زُبان لمبی تھی اور باجی کے منہ کا اندارونی حصہ کافی گرم تھا جب وہ لن کا ٹوپا منہ میں لے کر چوپا لگا رہی تھی تو میرے پورے لن میں کر نٹ دوڑ رہا تھاباجی کا لن کے ٹو پے پر زُبان کو گھما گھما کر چوپا لگانا ایسا ہی تھا جیسے آخری دفعہ نبیلہ میرے لن کو کر رہی تھی باجی اور نبیلہ کے آخری دفعہ لن کو چوپو ں کا اسٹائل ایک جیسا تھا . پِھر باجی نے 3 سے 4 منٹ تک کافی زبردست طریقے سے میرے لن کے ٹو پے کے چو پے لگائے پِھر باجی نے ایک نیا کام کیا میرے ٹٹوں کو اپنے منہ میں لے لیے اور ایک ایک کر کے میرے ٹٹوں کو منہ میں لیتی اور اس کو چوس چوس کر رس نکالتی رہی5 منت تک باجی نے جم کر میرے ٹٹوں کا چوپا لگایا اور مجھے ایک مزیدار قسِم کا لطف دیا پِھر دوبارہ میرے لن کا ٹوپا منہ میں لے لیا اور اب کی بار لن کو پورا منہ میں لینے کی کوشش کرنے لگی لیکن میں حیران تھا باجی نے تقریباً 5 انچ تک لن اپنے منہ میں لے لیا تھا مجھے اندازہ ہو گیا کہ باجی ظفر بھائی کا پورا لن منہ میں لے سکتی ہیں . پِھر باجی نے میرے لن پر جیسے حملہ کر دیا اور اس کو اپنی زُبان کی گرفت سے جڑا لیا اور اس کا چوپا لگانے لگی . باجی کا چوپا لگانے کا اندازِ ہی نرالا تھا . جب وہ زُبان کی گرفت سے میرے لن کو جکڑ لیتی مجھے ایسے لگتا جیسے میرے لن سے خون چوس رہی ہوں
Read my all running stories

(वापसी : गुलशन नंदा) ......(विधवा माँ के अनौखे लाल) ......(हसीनों का मेला वासना का रेला ) ......(ये प्यास है कि बुझती ही नही ) ...... (Thriller एक ही अंजाम ) ......(फरेब ) ......(लव स्टोरी / राजवंश running) ...... (दस जनवरी की रात ) ...... ( गदरायी लड़कियाँ Running)...... (ओह माय फ़किंग गॉड running) ...... (कुमकुम complete)......


साधू सा आलाप कर लेता हूँ ,
मंदिर जाकर जाप भी कर लेता हूँ ..
मानव से देव ना बन जाऊं कहीं,,,,
बस यही सोचकर थोडा सा पाप भी कर लेता हूँ
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- raj sharma
User avatar
rajsharma
Super member
Posts: 15829
Joined: 10 Oct 2014 07:07

Re: بہن بِیوِی سے زیادہ وفا دار

Post by rajsharma »

میں جب گھر آیا تو اس وقعت رات کے 8 بج چکے تھے كھانا تیار تھا میں نے سب کے ساتھ مل کر كھانا کھایا اور پِھر اپنے کمرے میں چلا گیا . میں تھوڑا تھک گیا تھا میرا ایک دفعہ پانی بھی نکل چکا تھا اِس لیے اب سائمہ کے ساتھ کچھ کرنے کا موڈ نہیں تھا . اِس لیے میں نے کمرے میں آ کر کچھ دیر ٹی وی دیکھا اور پِھر تقریباً 10 بجے لائٹ آف کر کے سو گیا . صبح میری آنکھ اس وقعت کھلی جب مجھے اپنے ہونٹوں پر کچھ گرم سا اور نرم سا احساس ہوا میں نے آنکھیں کھول کر دیکھا تو حیران رہ گیا کیونکہ نبیلہ میرے ہونٹوں کو اپنے منہ میں لے کر کس کر رہی تھی . میں نے اپنے بیڈ کی طرف دیکھا تو سائمہ وہاں نہیں تھی اور گھڑی پر ٹائم دیکھا تو 9 بج چکے تھے . میں حیران ہو کر نبیلہ کو دیکھ رہا تھا تو نبیلہ نے کچھ دیر کس کر کے میری آنکھوں میں دیکھا اس کی آنکھوں میں ایک نشہ اور چمک سی تھی اور بولی بھائی فکر نہیں کرو آپ کی بِیوِی گھر پر نہیں ہے . رات کو محلے میں ایک فوتگی ہو گئی تھی امی اور سائمہ فوتگی والے گھر گئیں ہیں . میں اٹھ کر بیٹھ گیا اور بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا لی . نبیلہ بھی بیڈ پر چڑھ کر اپنی ٹانگوں کو پھیلا کر میری گود میں بیٹھ گئی اور مجھے کس کرنے لگی نبیلہ کی نرم نرم گانڈ کو محسوس کر کے میرا لن نیچے سے سر اٹھانے لگا جس کو شاید نبیلہ نے بھی محسوس کر لیا تھا اور اپنا ایک ہاتھ نیچے کر کے میرے لن کو شلوار کے اوپر ہی پکڑ لیا اور اس کو سہلانے لگی لیکن وہ میرے ہونٹوں کو مسلسل چوس رہی تھی . پِھر کچھ دیر میں ہی میرا لن آکر کر کھڑا ہو گیا نبیلہ نے اپنی گانڈ کی دراڑ میں میرے لن کو پھنسا لیا اور اور اوپر بیٹھ کر آگے پیچھے ہونے لگی اور ساتھ میں فرینچ کس کرتی رہی . نبیلہ بھی کڑکوں میں ہی تھی اور میں بھی شلوار اور بنیان میں تھا . پِھر نبیلہ کی فرینچ کس اور اپنی گانڈ کو میرے لن کے اوپر ہی رگڑ نے سے مجھے بھی جوش آ گیا اور میں نے نبیلہ کے مموں کو پکڑ لیا اور اس کو سہلانے لگا . نبیلہ کافی زیادہ مست ہو چکی تھی . اور نیچے میرا لن بھی نبیلہ کی گانڈ کی گرمی محسوس کر کے مسلسل جھٹکے مار رہا تھا پِھر نبیلہ تھوڑا سا پیچھے ہٹی اور کھڑی ہو گئی . اپنی شلوار جس میں لاسٹک ڈَا لا ہوا تھا اس کو آدھا اپنے گھٹنوں تک اتارا اور پِھر ہاتھ نیچے کر کے میری شلوار کا نا ڑہ کھول کر تھوڑا سا نیچے کیا اور میرے لن کو باہر نکال لیا اور اس پہلے اپنے منہ میں لے لیا اور 1 منٹ تک چوپا لگا کر پِھر میرے لن پر اپنی کافی زیادہ تھوک لگا کر گیلا کر دیا اور پِھر نیچے ہو کر میرے لن کو ہاتھ سے پکڑ کر اپنی پھدی کے منہ پر رکھا اور پِھر اپنے جسم کو آہستہ سا نیچے کی طرف جھٹکا لگا دیا جس سے میرے لن کا ٹوپا نبیلہ کی پھدی کے اندر ہو گیا . نبیلہ کے منہ سے ایک لمبی سی آہ نکلی اور پِھر نبیلہ آہستہ آہستہ اپنے جسم کو نیچے کی طرف دباتی گئی اور تقریباً آدھے سے زیادہ لن کو اپنی پھدی کے اندر لے لیا اس کے چہرہ بتا رہا تھا وہ کافی مشکل سے لن کو اندر لے رہی تھی . پِھر کچھ دیر رک کر اس نے ایک زور کا جھٹکا مارا اور میرا پورا لن نبیلہ کی پھدی کے اندر گم ہو گیا . نبیلہ کے منہ سے ایک اونچی سی درد بھری سسکی نکل گئی اور بولی ہا اے بھائی میں مر گئی ہوں تیرا گھوڑے جیسا لن ہے کتنی دفعہ پھدی میں لے کر بھی یہ اب تک بہت تنگ کرتا ہے پھدی کو اندر سے چِیر کر رکھ دیتا ہے. میں نبیلہ کی بات سن کر مسکرا پڑا . اور بولا نبیلہ میری جان پِھر یہ لن بَعْد میں مزہ بھی تو دیتا ہے . تو وہ بولی بھائی اِس لیے تو ہر وقعت موقع تلاش کرتی رہتی ہوں کے کب آپ سے جی بھر کر مزہ کروں اور اپنی آگ کو ٹھنڈا کروں . پِھر کچھ دیر تک نبیلہ ایسے ہی میرے لن کو اندر لے کر بیٹھی رہی اور باتیں کرتی رہی پِھر خود ہی اس نے اپنے جسم کو حرکت دی اور اپنے جسم کو اوپر کی طرف اٹھانے لگی . اور لن کو ٹو پے تک باہر نکال کر پِھر دوبارہ آہستہ آہستہ اندر کرنے لگی اِس ہی طرح وہ آہستہ آہستہ لن کو پھدی کے اندر لینے لگی اور منہ سے سیکسی سیکسی آوازیں بھی نکال رہی تھی . پِھر جب لن کافی حد تک پھدی کے اندر رواں ہو گیا تو نبیلہ نے اپنی سپیڈ تیز کر دی اور لن کو تیزی کے ساتھ اپنی پھدی کے اندر باہر کرنے لگی جب اندر لیتی تو اپنی پھدی کو ٹائیٹ کر لیتی اور جب باہر نکالتی تو ڈھیلا کر دیتی میرا لن نبیلہ کی پھدی کی اندرونی دیواروں کو رگڑ رگڑ کر اندر باہر ہو رہا تھا نبیلہ کی پھدی نے اندر سے رِسْنا بھی شروع کر دیا تھا جس کی وجہ سے پھدی اندر سے گیلی ہو گئی تھی اور لن پچ پچ کی آواز سے اندر باہر ہو رہا تھا . مجھے بھی اب اس کے جھٹکوں سے جوش چڑھ گیا تھا اور میں نے اس کی کمر میں ہاتھ ڈال کر پکڑ لیا اور اپنی گانڈ کو نیچے سے اٹھا اٹھا کر اس کا ساتھ دینے لگا . تقریباً 5 منٹ بَعْد ہی نبیلہ کا جسم آکر نے لگا اور پِھر دیکھتے دیکھتے اس نے اونچی آواز میں سسکیاں لینا شروع کر دیں اور پِھر اس کی پھدی نے گرم گرم منی کا لاوا اندر چھوڑ دیا میرے ابھی پانی نہیں نکلا تھا پھدی کی اندر کام کافی گیلا ہو چکا تھا میں نے بھی پورے جوش کے ساتھ جھٹکے مارنے شروع کر دیئے اور مزید 2 منٹ میرے لن نے بھی نبیلہ کی پھدی کے اندر مال گرا نا شروع کر دیا . نبیلہ کچھ دیر میرے اوپر بیٹھی رہی پِھر میرے لن نے بھی منی اگلنا بند کر دیا تھا پِھر نبیلہ میرے اوپر سے ہٹ کر بیڈ سے اُتَر کر کھڑی ہو گئی اور اپنی شلوار کو پورا اُتار دیا اور اپنے ہاتھ میں پکڑ کر مجھے ایک دلکش مسکان دے کر کمرے سے باہر چلی گئی . اس کے جانے کے کچھ دیر بَعْد میں بھی اٹھ کر باتْھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا . پِھر اپنے ہی کمرے میں بیڈ پر ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور ٹی وی لگا لیا . تقریباً آدھے گھنٹے بَعْد سائمہ کمرے میں ناشتہ لے کر داخل ہوئی . اور وہ بھی میرے آگے ناشتہ رکھ کر میرے ساتھ بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگی .

ناشتہ کرنے کے بَعْد سائمہ برتن اٹھا کر کمرے سے باہر چلی گئی اور میں ٹی وی دیکھنے میں مصروف ہو گیا . آج بدھ کا دن تھا اور مجھے جمه والے دن لاہور جانا تھا . میں سوچ رہا تھا کے کل رات کو تو سائمہ کو گولی دے دی ہے لیکن آج سائمہ کا موڈ ہو گا اِس لیے اس کو بھی خوش کرنا ہو گا میں ویسے بھی سائمہ کے بارے میں ساری باتیں جان کر اب اپنا دِل کو صاف کر لیا تھا اور اس کو اپنی بِیوِی کا درجہ ہی دینا شروع کر دیا تھا . میں یہ جانتا تھا کے پیار محبت میں ہر لڑکی یا لڑکا اپنی حد کو پر کر لیتا ہے اِس لیے یہ غلطی سائمہ نے بھی کی لیکن وہ تو پیار محبت میں تھی لیکن اس کو نہیں پتہ تھا کہ وہ لڑکا اس کو دھوکہ دے رہا ہے اور بس اس کے جسم کی بھوک رکھتا ہے . خیر میں یہ ہی باتیں سوچ رہا تھا کے ٹائم دیکھا دن کے 11 : 30 ہو رہے تھے میں نے سوچا آج دوستوں کے پاس چلتا ہوں کافی دن ہو گئے ہیں ان سے بھی گھپ شپ نہیں لگانی تھی اور میں پِھر تیار ہو کر گھر میں بتا کر باہر دوستوں کی طرف آ گیا اور میں 2 بجے تک اپنے دوستوں میں ہی بیٹھ کر گھپ شپ لگاتا رہا . پِھر جب 2 بجے تو بھوک محسوس ہوئی اور گھر کی طرف آ گیا اور دروازہ نبیلہ نے کھولا اور بولی بھائی كھانا تیار ہے منہ ہاتھ دھو کر آ جاؤ اور میں وہاں سے سیدھا باتھ روم چلا گیا اور منہ ہاتھ دھونے لگا اور پِھر باہر آ کر كھانا کھانے لگا دیکھا تو سائمہ وہاں موجود نہیں تھی . میں نے نبیلہ سے پوچھا کے سائمہ نظر نہیں آ رہی ہے تو اس نے کہا وہ باجی فضیلہ آئی تھیں ان کے ساتھ ڈاکٹر کے پاس گئی ہے . میں نبیلہ کی بات سن کر حیران ہوا اور پوچھا خیر تو ہے ڈاکٹر کے پاس کیوں گئی ہے تو نبیلہ نے تھوڑا غصے میں کہا بھائی مجھے کیا پتہ جب واپس آئے گی تو خود پوچھ لینا اور میں نبیلہ کا غصہ جانتا تھا اِس لیے دوبارہ اس کو تنگ کرنا مناسب نہیں سمجھا اور كھانا کھانے لگا اور كھانا وغیرہ کھا کر میں اپنے کمرے میں آ گیا اور اپنے بیڈ پر لیٹ گیا اور یہ سوچتے ہوئے کے سائمہ کو یکدم کیا ہو گیا ہے کہ وہ ڈاکٹر کے پاس گئی ہے . اور مجھے پتہ ہی نہیں چلا میں سو گیا تقریباً شام کے 5 بجے مجھے سائمہ نے ہی جگادیا اور وہ میرے اور اپنے لیے چائے بنا کر لائی تھی اور ایک کپ خود لے لیا اور دوسرا کپ بیڈ کے ساتھ ٹیبل پر میرے لیے رکھ دیا . میں بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم میں چلا گیا اور منہ ہاتھ دھو کر فریش ہو گیا اور پِھر باہر آ کر بیڈ پر بیٹھ گیا اور چائے اٹھا کر پینے لگا سائمہ بھی بیڈ کے دوسری طرف بیٹھی چائے پی رہی تھی . میں نے سائمہ کی طرف دیکھا اور اس کو پوچھا کے ڈاکٹر کے پاس خیر سے گئی تھی تو وہ مجھے دیکھ کر مسکرا پڑی اور بولی کہ ہاں خیر سے گئی تھی . میں نے کہا اگر سب خیر تھی تو پِھر لینا کیا تھا . تو سائمہ نے کہا میں تو فضیلہ باجی کے ساتھ ڈاکٹر کے پاس پچھلے 2 مہینے سے جا رہی ہوں 10 یا 15 دن بَعْد دوائی کے لیے چکر لگا لیتی ہوں اور پِھر اپنے کپ کو ایک سائڈ پر رکھ کر میرے نزدیک آ گئی اور میری گردن میں اپنی بانہوں کو ڈال کر بولی وسیم آپ کو تو پتہ ہے ہماری شادی کو اتنے سال ہو گئے ہیں لیکن ہماری کوئی اولاد نہیں ہے . میں نے کافی ڈاکٹر کو پہلے بھی لاہور میں چیک کروایا لیکن فرق نہیں پڑا تھا اب یہ والی ڈاکٹر کا بہت سن رکھا تھا کے یہ اِس مسئلے کے حَل کے لیے بہت اچھی ڈاکٹر ہے اور سب سے بڑی بات یہ فضیلہ باجی کی میٹرک کی کلاس فیلو بھی ہے . فضیلہ باجی نے ہی مجھے اس سے پہلے دفعہ ملوایا تھا وہ ہوتی تو ملتان شہر میں ہے لیکن 2 دن یہاں کے اسپتال میں بھی بیٹھتی ہے . آج بھی میں اور فضیلہ باجی اس کے پاس گئے تھے . میں نے کہا تو پِھر تمہیں اس کی دوائی سے فرق پڑا ہے تو سائمہ نے کہا کچھ کچھ تو فرق پڑا ہے لیکن ڈاکٹر کہتی ہے کے یہ 3 مہینے کا کورس ہے اور مجھے تو ابھی 2 مہینے بھی پورے نہیں ہوئے ہیں . لیکن سنا ہے کے اِس ڈاکٹر کی دوائی کو جس بھی عورت نے استعمال کیا ہے اس کی اولاد ہوئی ہے . میں نے کہا چلو ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی پِھر اس نے مجھے ہونٹوں پر ایک لمبی سی کس دی اور بولی وسیم اب آپ کو کچھ دن میرا انتظار کرنا پڑے گا کیونکہ میرے آج ہی دن شروع ہو گئے ہیں . میں نے کہا کوئی بات نہیں ہے . پِھر وہ چائے کے خالی کپ لے کر باہر جانے لگی اور دروازے کے پاس جا کر دوبارہ پیچھے کو مڑی اور بولی وسیم آپ نے لاہور کب جانا ہے . تو میں نے کہا تمہاری امی کا فون آیا تھا وہ کہہ رہیں تھیں کے جن سے مکان کا سودا ہوا ہے ان کے ساتھ ہفتے والے دن ملنا ہے اور کاغذی کارروائی کرنی ہے . اِس لیے میں جمه کو لاہور جاؤں گا . اور سائمہ میری بات سن کر پِھر باہر کو چلی گئی . میں نے ٹی وی لگا لیا اور ٹی وی دیکھنے لگا . وہ دن بھی رات تک معمول کی مطابق گزر گیا اور آج سے ویسے بھی سائمہ کے دن شروع ہو گئے تھے . اِس لیے کچھ خاص نہیں تھا . اگلی صبح میں تھوڑا دیر سے اٹھا اور کیونکہ کوئی خاص کام نہیں تھا . اور شام تک میں کمرے میں ہی پڑا رہا . شام کو اٹھ کر باہر صحن میں گیا امی اور سائمہ بیٹھے تھے اور نبیلہ کچن میں تھی . میں تھوڑی دیر وہاں بیٹھا اور پِھر میں نے کہا میں تھوڑا چھت پر جا رہا ہوں تو نبیلہ نے کہا بھائی چائے تیار ہے چائے پی کر جائیں تو میں نے کہا نبیلہ مجھے چائے اوپر ہی دے دینا اور میں چھت پر آ گیا . تقریباً 10 منٹ بَعْد نبیلہ چائے لے کر اوپر آ گئی میں چھت پر رکھی چار پائی پر لیٹا ہوا تھا . نبیلہ نے مجھے چائے دی اور چار پائی پر ہی ایک طرف بیٹھ گئی اور بولی بھائی مجھے آپ سے ایک بات پوچھنی تھی . میں نے کہا ہاں پوچھو کیا پوچھنا ہے تو نبیلہ نے کہا آپ لاہور کب جا رہے ہیں تو میں نے کہا میں کل صبح لاہور جا رہا ہوں . نبیلہ نے کہا بھائی کیا چا چی اب ہمارے ساتھ ہی رہا کرے گی تو میں نے کہا ہاں کچھ دن تو لاہور سے آ کر ہمارے ساتھ ہی رہے گی لیکن پِھر وہ اپنا گھر لے کر وہاں چلی جائے گی چا چی کہہ رہی تھی کے وہ لاہور والا مکان بیچ کر جو پیسے ملے ان میں سے کچھ پیسوں سے یہاں مکان لے گی باقی بینک میں رکھ کر اپنا حساب کتاب چلاتی رہے گی لیکن وہ 10 یا 15 دن تو پہلے ہمارے ساتھ ہی رہے گی . ویسے بھی ہمارے اوپر والے مکان میں کون رہتا ہے خالی پڑا رہتا ہے . نبیلہ میری باتیں سن کر خاموش ہو گئی تھی . میں نے خاموشی کو توڑ تے ہوئے کہا نبیلہ تم مجھے سے کتنا پیار کرتی ہو تو نبیلہ میرے نزدیک ہو گئی اور میرے سینے پر سر رکھ کر بولی بھائی میں آپ کو اپنی جان سے بھی زیادہ پیار کرتی ہوں لیکن آپ کیوں پوچھ رہے ہیں . تو میں نے کہا نبیلہ مجھے تم سے یہ ہی امید تھی . اور میں بھی تم دونوں بہن کو اپنی جان سے زیادہ عزیز اور پیارا سمجھتا ہوں . لیکن نبیلہ میں اگر تم سے کچھ مانگوں تو کیا تم مجھے دو گی تو نبیلہ نے مجھے سے الگ ہو کر میری آنکھوں میں دیکھ کر بولی بھائی میرا تو سب کچھ آپ کا ہے آپ کو مانگنے کی کیا ضرورت ہے لے لو . تو میں نے کہا نبیلہ تم میری بات غور سے اور دھیان سے سنو اور پلیز غصہ نہیں کرنا اور میری اِس بات کو سمجھنے کی اور اس پر سوچنے کی پوری کوشش کرنا اس بات میں میرا اور تمہارا دونوں کا فائدہ ہے اور عزت بھی ہے . تو نبیلہ نے کہا بھائی آپ کھل کر بولو آپ کیا کہنا چاھتے ہو . تو میں نے کہا نبیلہ بات یہ ہے کے تم میری جان ہو اور سب سے عزیز ہو اور سائمہ سے زیادہ تم میری وفادار اور قریب ہو . لیکن نبیلہ تم یہ بھی سوچو کے ہم آپس میں بہن بھائی بھی ہیں باہر محلے اور خاندان میں سب کے آگے تمہارا میرے ساتھ ایک بہن اور بھائی کا رشتہ ہے دنیا کو یہ نہیں پتہ کے ہم بہن بھائی کتنے نزدیک آ چکے ہیں . اور میرا یقین کرو میرا تمھارے ساتھ یہ رشتہ مرتے دم تک رہے گا تم میرے دِل میں رہتی ہو اور تمھارا اور میرا رشتہ ایک پکا اور سچا رشتہ ہے . جو کبھی نہیں ٹوٹے گا . لیکن میں اِس رشتے کے ساتھ ساتھ اپنی بہن کی اور اپنی اور اپنے گھر کی عزت کو بے قرار رکھنا چاہتا ہوں اور اِس کے لیے مجھے تمہاری مدد کی ضرورت ہے . نبیلہ نے کہا بھائی میں آپ کی باتیں غور سو سن رہی ہوں لیکن آپ مجھے کھل کر بتاؤ کے آپ کو مجھ سے کیا چاہیے . تو میں نے کہا نبیلہ بات یہ ہے کہ جو رشتہ تمھارے اور میرے درمیان بن چکا ہے . وہ کبھی بھی ختم نہیں ہو سکے گا لیکن اِس رشتے میں کسی نہ کسی جگہ پر جا کر مشکل اور طوفان آ سکتا ہے . اور میں چاہتا ہوں تمہارا اور میرا یہ رشتہ ہمیشہ قائم رہے اور کوئی مشکل یا طوفان اِس کو برباد نہ کر دے . اِس لیے میری بہن میری تم سو ایک درخواست ہے کے تم ظہور کے ساتھ شادی کر لو میری پوری بات سن لینا پِھر جو جواب ہو مجھے دے دینا . ظہور کے ساتھ شادی کرنے سے تمہیں ایک سہارا مل جائے گا دنیا اور خاندان کی نظر میں اس کی بِیوِی ہو گی اور ایک جائز رشتہ بھی بن جائے گا اور اس کے ساتھ تمہارا اور میرا رشتہ بھی چلتا رہے گا اگر کبھی تم غلطی سے بھی پریگننٹ ہو جاتی ہو جو کہ میں کبھی بھی یہ ہونے نہیں دوں گا . تو ظہور کے ساتھ رشتہ ہوتے ہوئے تم پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکے گا . کوئی ہم بہن بھائی پر شق نہیں کر سکے گا اور نہ ہی خاندان میں یا دنیا کے سامنے بدنام نہیں ہو سکے گے . میری بہن میری طرف سے تمہارا اور میرا رشتہ پیار محبت اپنی جگہ پر رہے گا لیکن تمہیں دنیا کے سامنے ایک جائز رشتہ مل جائے گا جو ہم دونوں کو بہت بڑی مشکلات اور طوفانی زندگی سے بچا سکتا ہے . میری بہن اب فیصلہ تم نے کرنا ہے اور مجھے امید ہے میری بہن مجھے مایوس نہیں کرے گی اور میری باتوں کو سمجھنے اور اس پر پورا سوچے گی . نبیلہ کا چہرہ میری بات سن کر لال سرخ ہو چکا تھا وہ وہاں سے اٹھ کر خاموشی سے نیچے جانے لگی تو میں نے کہا نبیلہ تمھارے پاس سوچنے کے لیے کھلا ٹائم ہے جب مکمل طور پر سوچ لو تو مجھے اپنے فیصلے کا بتا دینا . میں تمھارے فیصلے کا انتظار کروں گا . پِھر اس دن تک میری اور نبیلہ کی دوبارہ بات نہیں ہوئی رات کو كھانا کھاتے ہوئے وہ خاموشی سے كھانا کھا رہی تھی اور پِھر میں بھی كھانا کھا کر اپنے کمرے میں آ گیا . میں نے اپنی امی کو بتا دیا کے میں صبح لاہور چا چی کو لینے کے لیے جا رہا ہوں اور یہ بول کر اپنے کمرے میں آ گیا تقریباً10 بجے کے قریب سائمہ کمرے میں آئی تو میں نے کہا میرے 1 یا 2 کپڑے بیگ میں رکھ دو اور ایک سوٹ کو تیار کر کے لٹکا دو مجھے صبح 9 بجے کی ٹرین سے لاہور جانا ہے تو سائمہ میرا بیگ تیار کرنے لگی اور پِھر میرے صبح کے لیے تیاری مکمل کر کے لائٹ آ ف کر کے میرے ساتھ آ کر لیٹ گئی اور میں بھی کچھ دیر لیٹا رہا اور پِھر پتہ نہیں کب نیند آ گئی صبح 7 بجے کے قریب مجھے سائمہ نے اٹھا دیا اور بولی وسیم اٹھ جائیں نہا دھو لیں آپ نے لاہور جانا ہے میں ناشتہ بنا کر لاتی ہوں . اور وہ کمرے سے باہر چلی گئی میں بیڈ سے اٹھا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا اور باتھ روم سے باہر نکلا تو سائمہ ناشتہ لے آئی تھی پِھر میں نے اور اس نے ناشتہ کیا اور میں تیار ہو کر اپنا بیگ اٹھا لیا اور کمرے سے باہر نکل آیا اس وقعت 8 بجنے والے تھے

میں نے امی سے اِجازَت لی اور گھر سے نکل آیا اور سیدھا ملتان اسٹیشن پر آ گیا جب میں اسٹیشن پر آیا تو 8 بجنے میں 20 منٹ باقی تھے . میں نے ٹکٹ لی اور گاڑی کے انتظار میں بیٹھ گیا گاڑی اپنے ٹائم پر آ گئی اور میں اس میں جا کر بیٹھ گیا اور گاڑی کچھ دیر رک کر چل پڑی . میں نے اپنا بیگ رکھ کر کھڑکی کے ساتھ بیٹھ کر باہر دیکھنے لگا مجھے پتہ ہی نہیں چلا مجھے پِھر نیند آ گئی اور سو گیا میری آنکھ اس وقعت کھلی جب میرے موبائل پر کسی کی کال آ رہی تھی . میں نے ٹائم دیکھا تو 12 بجنے والے تھے اور موبائل پر کال ثناء کی تھی وہ مجھے کال کر رہی تھی . میں ثناء کی کال دیکھ کر تھوڑا حیران اور پریشان ہوا کے خیر تو ہے آج ثناء کیوں کال کر رہی ہے . میں نے کال پک کی تو آگے سے ثناء کی مجھے روتی ہوئی آواز آئی وہ رَو رہی تھی . اس سے بات نہیں ہو رہی تھی بس رَو رہی تھی میں بھی کافی پریشان ہو گیا کے خیر ہو پتہ نہیں کیا مسئلہ بن گیا ہے . میں اس کو دلاسہ دینے لگا اور پوچھنے لگا ثناء کیا ہوا ہے مجھے بتاؤ تم رَو کیوں رہی ہو لیکن وہ پِھر بھی رَو رہی تھی میں نے اس کو کچھ دیر رونے دیا جب وہ رَو کر اپنے دِل کا غبار نکل چکی اور تھوڑا سا رونا کم ہوئی تو میں نے کہا ثناء کیا ہوا ہے مجھے کچھ بتاؤ تو سہی تو ثناء کی روتی ہوئی آواز آئی وسیم بھائی مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے پلیز آپ یہاں آ جاؤ مجھے بچا لو میں نے کہا ثناء تم کیا کہہ رہی ہو مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی ثناء نے کہا وسیم بھائی بس مجھے بچا لو نہیں تو وہ میری عزت خراب کر دے گا مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے . میں نے کہا ثناء تمہیں کچھ نہیں ہو گا تم ڈرو نہیں مجھے بتاؤ مسئلہ کیا ہے . تو ثناء نے کہا وسیم بھائی میں فون پر نہیں بتا سکتی آپ یہاں آؤ مجھے یہاں نہیں رہنا ہے مجھے یہاں سے لے جاؤ اور رونے لگی تو میں نے کہا ثناء تم بالکل بے فکر ہو جاؤ تمہیں کچھ بھی نہیں ہو گا تم میر بات غور سے سنو تم ابھی کہاں ہو تو ثناء نے کہا میں ہاسٹل میں ہوں . تو میں نے کہا ثناء میری بات غور سے سنو میں اپنے دوست کو کال کرتا ہوں وہ خود یا اپنا ڈرائیور بھیج دے گا اور تم اس کے ساتھ اس کے گھر چلی جاؤ وہاں پر میرے دوست کی بِیوِی تمہیں کچھ دن کے لیے سنبھال لے گی اور تم اپنی یونیورسٹی سے بھی چھٹی لے لو اور اپنا موبائل بند کر کے میرے دوست کے گھر چلی جاؤ پِھر میں نے اس کو اس کی امی کا بتا دیا کے وہ اپنا مکان بیچ کر ملتان آنے لگی ہے اور اس کو سب ڈیٹیل بتا دی اور میں نے اس کو کہا میں چا چی کو لے کر اتوار کو ملتان چلا جاؤں گا تم اتوار والے دن تک میرے دوست کے گھر پر ہی رہو . میں منگل کو صبح تمھارے پاس اسلام آباد آ جاؤں گا اور سب مسئلہ ٹھیک کر دوں گا . ثناء میری بات سن کر کافی حد تک سکون میں ہو گئی تھی اور اب اس نے رونا بند کر دیا تھا . میں نے کہا ابھی تم فون بند کر دو تھوڑی دیر بَعْد میرے دوست کا ڈرائیور تمہیں آ کر لے جائے گا اور تم اس کے گھر چلی جاؤ اور میں دوست کو بول دیتا ہوں وہ تمہاری یونیورسٹی کال کر کے خود بتا دے گا . تم فون بند کرو میں ابھی اس کو کال کرتا ہوں پِھر میں نے خود ہی کال کو کاٹ دیا اور پِھر اپنے دوست کو کال ملا دی اور اس کو ثناء کا بتا دیا اس نے کہا میں ابھی ڈرائیور کو بھیج دیتا ہوں تم بے فکر ہو جاؤ اور میں یونیورسٹی بھی کال کر دوں گا تم بے فکر ہو کر لاہور جاؤ اور پِھر لاہور کا کام نمٹا کر پِھر یہاں آ جانا پِھر دیکھ لیتے ہیں کیا کرنا ہے تو میں نے اپنے دوست کا شکریہ ادا کیا اور پِھر میں پر سکون ہو گیا اور پِھر میں نے فون جیب میں رکھ کر کھڑکی سے باہر دیکھنے لگا اور آخر کر سفر کٹ گیا اور میں شام کو 5 بجے لاہور اسٹیشن پر اُتَر گیا اور وہاں سے رکشہ کروا کر چا چی کے گھر پہنچ گیا. چا چی نے مجھے جب دیکھا تو کھل اٹھی اور ان کی آنکھوں کی چمک صاف نظر آ رہی تھی . چا چی نے مجھے اپنے گلے لگا لیا اور اپنے ممے میرے سینے کے ساتھ پیوست کر دیئے اور دروازے پر ہی کھڑا ہو کر مجھے فرینچ کس کی اور پِھر مجھے سے الگ ہو گئی پِھر دروازہ بند کر دیا اور میں اور چا چی کمرے میں آ گئے اور میں نے اپنا بیگ چا چی کی کمرے میں رکھ دیا تو چا چی نے کہا وسیم بیٹا تم جا کر نہا لو میں چائے بناتی ہوں اور میں پِھر باتھ روم میں گھس گیا اور نہانے لگا اور نہا دھو کر فریش ہو کر دوبارہ ٹی وی لاؤنج میں آ کر بیٹھ گیا تھوڑی دیر بعد چا چی چائے لے کر آ گئی میں اور چا چی چائے پینے لگے اور چائے پی کر چا چی برتن اٹھا کر کچن میں لے گئی اور کھڑکی میں کھڑی ہو کر باتیں کرنے لگی اور ساتھ میں كھانا پکانے لگی اور میں نے ٹی وی لگا لیا اور ٹی وی بھی دیکھنے لگا اور چا چی سے باتیں بھی کرنے لگا . پِھر تقریباً رات کے 9 بج گئے تھے اور چا چی نے رات کا كھانا تیار کر لیا اور ٹی وی لاؤنج میں ہی كھانا لگا دیا اور میں اور چا چی وہاں بیٹھ کر كھانا کھانے لگے كھانا کھا کر چا چی نے برتن اٹھا لیے اور کچن میں رکھنے لگی اور پِھر کچن میں ہی برتن دھو نے لگی اور میں نے کچھ دیر تک ٹی وی دیکھ کر پِھر چا چی والے ہی کمرے میں آ کر بیڈ پر لیٹ گیا . تقریباً 1 گھنٹے بعد چا چی کچن کا کام نمٹا کر کمرے میں آ گئی اور دروازہ بند کر دیا اور مجھے دیکھ کر مسکرانے لگی اور پِھر بیڈ پر آ کر میرے ساتھ لیٹ گئی اور میرے ساتھ چپک گئی . اور بولی وسیم جب سے تمھارے ساتھ مزہ کیا ہے یقین کرو تمہارا نشہ سا ہو گیا ہے . اب تو دِل کرتا ہے تم اور میں ہوں اور بس مزہ ہی مزہ ہو اور تم اور میں گھر میں ننگے ہی رہیں اور جی بھر کر ایک دوسرے کا مزہ لیں میں چا چی کی باتیں سن کر مسکرا پڑا اور پِھر میں نے کہا چا چی اب تو آگے مزہ ہی مزہ ہو گا آپ گاؤں میں ہو گی جب دِل کرے بلا لیا کرنا اور مزہ لے بھی لینا اور دے بھی دینا تو چا چی نے کہا کیوں نہیں وسیم میری جان اور میرے لن شلوار کے اوپر سے ہی پکڑ کر سہلانے لگی اور بولی اِس لن کے لیے ہی تو اب گاؤں کا پکا دِل بنا لیا ہے . پِھر چا چی نے کہا وسیم تم اپنے کپڑے اُتار دو میں بھی اُتار نے لگی ہوں آج دِل بھر کر مزہ کرنا ہے . بہت دن ہو گئے ہیں میری تو پھدی میں آگ لگی ہوئی ہے . اور چا چی اپنے کپڑے اُتار نے لگی اور میں نے بھی اپنے کپڑے اُتار نے شروع کر دیئے اور پِھر کچھ ہی دیر میں ہم دونوں پورے ننگے ہو گئے . میں بیڈ پر ٹانگیں لمبی کر کے ٹیک لگا کر بیٹھ گیا چا چی نے کہا وسیم میرے آج موڈ ہے کہ ایک طرف تم میری پھدی کو سک کرو اور میں دوسری طرف تمھارے لن کا چوپا لگاتی ہوں . تو میں نے کہا ٹھیک ہے چا چی جیسے آپ کی مرضی اور میں سیدھا لیٹ گیا چا چی نے اپنا منہ میرے لن کی طرف کر کے اپنے پھدی کو میرے منہ کی طرف کر دیا اور میرے اوپر آ گئی اور پِھر چا چی نے میرے لن کے ٹو پے کو منہ میں لے لیا اور اس پر گول گول زُبان گھما کر چاٹنے لگی اور میں نے دوسری طرف چا چی کی پھدی اور گانڈ کی دراڑ میں اپنی زُبان پھیر نی شروع کر دی . اور اپنی زُبان سے رگڑ رگڑ کر چا چی کی گانڈ کی موری سے لے کر پھدی کی موری تک اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر کی طرف زُبان پھیر نے لگا چا چی کا جسم میری زُبان لگنے سے آہستہ آہستہ جھٹکے کھانے لگا تھا . میں کچھ دیر تک اپنی گیلی زُبان سے چا چی کی پھدی اور گانڈ کی موری کو اچھی طرح چاٹا اور پِھر میں نے چا چی کی پھدی کے لبوں کو کھول کر زُبان اس میں آہستہ آہستہ پھیر نا شروع کر دی . دوسری طرف چا چی نے اب میرے لن منہ میں لے لیے تھا اور اس کو اپنی زُبان کی گرفت سے جکڑا ہوا تھا اور اس کا چوپا لگا رہی تھی . آنٹی کا اسٹائل بہت جاندار اور مزے کا تھا چا چی کا چوپا لگانے کا اسٹائل دبنگ تھا . یہاں میں نے اب چا چی کی پھدی میں اپنی زُبان کو اندر باہر کرنے لگا اور چا چی بھی اپنی پھدی کو آگے پیچھے کر کے زُبان کو اندر باہر کروا رہی تھی . میں سفر کی وجہ سے تھکا ہوا تھا میرا خیال تھا کے میں 1 رائونڈ لگا کر چا چی کی پھدی کو ٹھنڈا کر دو لیکن چا چی کے جاندار چو پو ں نے میرے لن کو لوہے کی طرح ٹائیٹ کر دیا تھا اور لن کی رگیں پھولنے لگیں تھیں . میں نے اپنی زُبان کو تیزی کے ساتھ اندر باہر کر کے چا چی کو زُبان سے ہی چود نے لگا . اور تقریباً 3 سے 4 منٹ کے اندر ہی چا چی کے جسم نے جھٹکے مار نے شروع کر دیئے اور چا چی کی پھدی نے گرم گرم نمکین پانی چھوڑ نا شروع کر دیا . جب چھا چی نے اپنا سارا پانی چھوڑ دیا تو میرے اوپر سے ہٹ کر ایک سائڈ پر ہو گئی میں اٹھ کر باتھ روم چلا گیا اور اپنا منہ دھو کر دوبارہ کمرے میں آ گیا اور بیڈ پر بیٹھ گیا میر ا لن لوہے ر ا ڈ کی طرح کھڑا تھا چا چی نے کہا وسیم بیٹا 2 منٹ انتظار کرو میں ابھی پھدی کی صفائی کر کے آئی پِھر لن پھدی کے اندر کرنا ہے اور وہ یہ کہہ کر باتھ روم میں چلی گئی . اور تھوڑی دیر بعد واپس آ کر بیڈ پر لیٹ گئی اور اپنی ٹانگوں کو چوڑا کر دیا اور بولی وسیم بیٹا اب آ جاؤ اور لن کو اندر کرو میں اٹھ کر چا چی کی ٹانگوں کے درمیان آ گیا اور چا چی کی ٹانگوں کو اٹھا کر اپنے کاندھے پر رکھا اور لن کے ٹو پے کو چا چی کی پھدی کی موری پر سیٹ کیا اور ایک جھٹکا مارا میرا آدھا لن چا چی کی پھدی کے اندر اُتَر گیا چا چی کے منہ سے ایک آہ کی لمبی سے آواز نکلی اور پِھر میں نے چا چی کو اِس دفعہ موقع نہیں دیا اور پوری طاقت سے ایک اور دھکا مارا میرا پورا لن چا چی پھدی کی جڑ تک اُتَر گیا چا چی کے منہ سے ایک درد بھری آواز آئی ہا اے وسیم بیٹا کیا اپنی چا چی کی جان لو گے اتنا ظلم کیوں کر رہے ہو آہستہ آہستہ بھی اندر کر سکتے تھے . آج تو تم نے اندر تک ہلا دیا ہے اور اوپر سے تمہارا لن ہے بھی لمبا اور موٹا عورت کی بس کروا دیتا ہے .
Read my all running stories

(वापसी : गुलशन नंदा) ......(विधवा माँ के अनौखे लाल) ......(हसीनों का मेला वासना का रेला ) ......(ये प्यास है कि बुझती ही नही ) ...... (Thriller एक ही अंजाम ) ......(फरेब ) ......(लव स्टोरी / राजवंश running) ...... (दस जनवरी की रात ) ...... ( गदरायी लड़कियाँ Running)...... (ओह माय फ़किंग गॉड running) ...... (कुमकुम complete)......


साधू सा आलाप कर लेता हूँ ,
मंदिर जाकर जाप भी कर लेता हूँ ..
मानव से देव ना बन जाऊं कहीं,,,,
बस यही सोचकर थोडा सा पाप भी कर लेता हूँ
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- raj sharma
User avatar
rajsharma
Super member
Posts: 15829
Joined: 10 Oct 2014 07:07

Re: بہن بِیوِی سے زیادہ وفا دار

Post by rajsharma »

میں چا چی کی باتیں سن کر مسکرا پڑا پِھر کچھ دیر رک کر میں نے لن کو پھدی کے اندر باہر کرنا شروع کر دیا . میں آہستہ آہستہ لن کو پھدی کے اندر باہر کر رہا تھا چا چی کو تھوڑی درد محسوس ہو رہی تھی اِس لیے میں نے شروع میں آہستہ آہستہ کیا پِھر جب میرا لن چا چی کی پھدی کے اندر رواں ہو گیا تو میں نے اپنی سپیڈ تیز کر دی چا چی کی پھدی نے میرے لن کو مضبوطی سے جکڑا ہوا تھا لن پھنس پھنس کر اندر جا رہا تھا میری سپیڈ تیز ہونے سے چا چی کے منہ سے سسکیاں نکل رہیں تھیں آہ آہ اُوں آہ آہ اُوں اوہ آہ اور اب چا چی کی بھی مزہ آنے لگا تھا اور وہ بھی اپنی گانڈ نیچے سے اٹھا اٹھا کر ساتھ دینے لگی تھی . 2 سے 3 منٹ بعد ہی چا چی نے اپنی ٹانگوں کو میری گردن کے پیچھے سے کس لیا اور ان کی سسکیاں اور تیز ہو گئیں تھیں شاید ان کا پانی نکلنے والا تھا اور پِھر چا چی کی پھدی نے منی کا گرم گرم لاوا پھدی کے اندر چھوڑ نا شروع کر دیا مجھے چا چی کی گرم گرم منی اپنے لن پر صاف محسوس ہو رہی تھی . چا چی نے کافی زیادہ اپنا پانی چھوڑا تھا اب پھدی کے اندر چا چی کی منی کی وجہ سے گیلا کام ہو چکا تھا میرا لن جب بھی اندر جاتا پچ پچ کی آواز نکل رہی تھی پِھر شاید میرا پانی نکلنے کا ٹائم بھی آ گیا تھا میں کاندھے پر رکھی چا چی کی ٹانگوں کو آگے کی طرف دبا دیا اور اپنے پورا زور آگے لگا کر پوری طاقت کے ساتھ دھکے پر دھکے مارنے لگا اور پِھر میں بھی 3 سے 4 منٹ کے بعد چا چی کی پھدی کے اندر اپنا پانی چھوڑ دیا میں اس ہی پوزیشن میں آگے ہو کر چا چی پر گر پڑا اور ہانپنے لگا جب میرے لن سے پانی نکلنا بند ہو گیا تو میں نے اپنا لن پھدی سے باہر کھینچ لیا اور ایک سائڈ پر ہو کر لیٹ گیا چا چی بھی کچھ دیر لیٹ کر اپنی سانسیں بَحال کرتی رہی پِھر کچھ دیر بعد اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئی اور پِھر اپنی صاف صفائی کر کے واپس بیڈ پر ننگی ہی آ کر لیٹ گئی . میں بھی اٹھا باتھ روم میں گیا اور اپنے لن کو اور اپنا منہ ہاتھ دھو کر باہر آ کر بیڈ پر لیٹ گیا اور میں نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور پتہ ہی نہیں چلا کب نیند آ گئی اور میں سو گیا صبح تقریبان 8 بجے کے قریب میری آنکھ اس وقعت کھلی جب مجھے اپنے لن پر کوئی نرم سی گرم چیز محسوس کی میں نے اپنی آنکھ کو کھول کر دیکھا تو چا چی میرے لن کو منہ میں لے کر چوپا لگا رہی تھی چا چی کے چو پے نے میرے لن کو پِھر پتھر جیسا بنا دیا تھا اب کی بار میں نے چا چی کو گھوری بنا کر ان کی گانڈ میں لن کو ڈال کر اچھی طرح چودا اور اپنا پانی گانڈ میں ہی چھوڑ دیا چا چی بھی گانڈ مروا کر سکون میں آ چکی تھی . اور پِھر اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئی نہانے لگی جب نہا کر باتھ روم سے نکلی تو مجھے کہا وسیم اٹھ کر نہا لو میں کچن میں جا رہی ہوں ناشتہ بنانے کے لیے تم نہا دھو کر ٹی وی لاؤنج میں ہی آ جاؤ . اور پِھر وہ کمرے سے باہر چلی گئی میں کچھ دیر بعد اٹھا اور باتھ روم میں جا کر نہانے لگا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا اور پِھر تیار ہو کر ٹی وی لاؤنج میں بیٹھ گیا چا چی نے ناشتہ تیار کر دیا تھا پِھر میں نے اور چا چی نے مل کر ناشتہ کیا اور ناشتے کے بعد ٹائم دیکھا تو 9:30 ہو گئے تھے میں نے چا چی کو کہا مجھے مکان کے کاغذ دے دیں میں اب اس پراپرٹی والے کی طرف جاؤں گا اس نے مجھے آج صبح کا ٹائم دیا ہوا ہے وہاں دوسری پارٹی بھی آئے گی اور آج ہی سارا کام نمٹ جائے گا . پِھر چا چی اپنے کمرے میں گئی اور کچھ دیر بعد مکان کے کاغذ مجھے دیئے اور میں وہ کاغذ لے کر پراپرٹی والے کے پاس آ گیا اور وہاں کچھ دیر کے انتظار کے بعد دوسری پارٹی بھی آ گئی اور وہاں تقریباً 2 گھنٹے ہماری باتیں چلتی رہیں اور پِھر مکان کے کاغذ ان کے حوالے کیے اور انہوں نے مجھے پیسوں کا چیک دے دیا اور پِھر میں وہاں کچھ دیر مزید بیٹھ کر پراپرٹی والے سے باقی کےمعملات تہہ کر کے وہاں سے نکل آیا میں نے اب کل سامان گاڑی میں رکھوا کر گھر کی چابی پراپرٹی والے کے حوالے کرنی تھی . میں وہاں سے نکل کر ایک ٹرک کے اڈ ے پر آ گیا اور اس سے لاہور سے سامان لے کر ملتان لے کر جانے کے لیے بات کی اور اس کے ساتھ پیسوں اور ٹائم کا پکا کر کے میں واپس گھر آ گیا اور میں چیک چا چی کے حوالے کر دیا چا چی کافی خوش ہو گئی اور پِھر میں نے چا چی کو بتایا کہ ٹرک والا صبح 8 بجے آ جائے گا اِس لیے آپ کو اور مجھے آج کا دن اور رات لگا کر سامان کو پیک کرنا ہے اور پِھر کل کو روانہ ہونا ہے . اور کل تک ٹرک والا اپنے ساتھ 4 مزدور بھی لے آئے گا وہ سارا سامان ٹرک میں رکھ دیں گے . اور پِھر میں اور چا چی مل کر سارا سامان پیک کرنے لگے اور ہم دونوں کو سارا سامان پیک کرنے میں رات کے 2 بج گئے اور ہم دونوں کافی تھک چکے تھے اور صبح نکلنا بھی تھا اِس لیے میں اور چا چی بیڈ پر لیٹتے ہی سو گئے صبح میری آنکھ اس وقعت کھلی جب میرا موبائل بج رہا تھا دیکھا تو ٹرک والے کا نمبر تھا اس نے کہا میں آدھے گھنٹے میں آ رہا ہوں آپ لوگ تیار ہو جاؤ . میں نے چا چی کو بھی اٹھا دیا اور پِھر میں پہلے نہا لیا اور چا چی نے بھی نہا لیا اور پِھر ہم دونوں تیار ہو گئے . آدھے گھنٹے بعد ٹرک والا آ گیا اور اس کے ساتھ 4 بندے اور بھی تھے انہوں نے سامان اٹھا کر ٹرک میں رکھنا شروع کر دیا اور تقریباً 11 بجے کے قریب ہمارا سارا سامان ٹرک میں رکھا جا چکا تھا . پِھر میں نے گھر کو تالا لگا دیا اور چا چی کو کو میں نے صبح ہی 8 : 30 پر اسٹیشن کے لیے روانہ کر دیا اور خود ٹرک والے کے ساتھ آنے کا پروگرام بنایا اور 11 بجے کے قریب میں نے گھر کی چابی پراپرٹی والے کے حوالے کی اور اِجازَت لے کر ٹرک پر سوار ہو کر ملتان کی لیے نکل پڑے. سفر کے دوران ہی شام کو 6 بجے کے قریب مجھے چا چی کا فون آیا کے وہ خیر خیریت سے گھر پہنچ گئی ہے اور میں نے بھی بتا دیا کے ہم لوگ بھی رات 9 بجے تک پہنچ جائیں گے . اور بل آخر ہم بھی تقریباً 9 اور 10 کے درمیان گھر پہنچ گئے . میں نے اپنے دوستوں کو پہلے ہی فون پر بتا دیا تھا اِس لیے وہ سب لوگ آ گئے اور ہم سب نے مل کر 2 گھنٹے میں سارا سامان ٹرک سے اتروا کر ہمارے گھر کے اوپر والے پورشن میں رکھ دیا اور پِھر ٹرک والے کو پیسے دے کر اس کو روانہ کر دیا رات کے 12 بج چکے تھے اِس لیے میں بہت زیادہ تھک چکا تھا اور بغیر كھانا کھائے ہی سو گیا صبح میری آنکھ تقریباً 11 بجے کھلی میں بیڈ سے اٹھ کر باتھ روم میں گھس گیا اور نہا دھو کر فریش ہو گیا اور پِھر باہر صحن میں آ گیا باہر آج کافی رونق لگی ہوئی تھی چا چی امی اور نبیلہ اور فضیلہ باجی اور ان کے بچے سب جمع تھے پِھر سائمہ نے مجھے دیکھا تو مجھے کہا وسیم آپ بیٹھیں میں آپ کے لیے ناشتہ تیار کر کے لاتی ہوں اور پِھر میں وہاں بیٹھ کر سب کے ساتھ باتیں کرنے لگا میں نے نوٹ کیا نبیلہ کافی کافی خاموش خاموش تھی . اور میں اس کی خاموشی کی وجہ جانتا تھا . خیر سائمہ میرے لیے ناشتہ بنا کر لے آئی میں نے وہاں بیٹھ کر ہی ناشتہ کیا اور پِھر میں نے چا چی سے پوچھا چا چی آپ کے سامان کا اب کیا کرنا ہے آپ بولیں کیسے سیٹ کرنا ہے تو چا چی نے کہا بیٹا میں نے کون سا ساری عمر یہاں رہنا ہے بس 10 یا 15 دن کی بات ہے میرا دِل ہے کے جو ضروری سامان ہے وہ تھوڑا سیٹ کر دوں باقی کو پیک ہی رہنے دوں پِھر اٹھا کر نئے گھر میں جا کر ایک دفعہ میں ہی سیٹ کر لوں گی . تو میں نے کہا ٹھیک ہے چا چی آپ کی مرضی سائمہ نے کہا وسیم آپ آرام کریں میں امی کے ساتھ مل کر ضروری سامان سیٹ کروا دیتی ہوں . میں نے ہاں میں سر ہلا دیا اور پِھر کچھ دیر بیٹھ کر میں دوبارہ اپنے کمرے میں آ گیا اور ٹی وی لگا کر بیٹھ گیا تقریباً 1 گھنٹے بعد فضیلہ باجی میرے کمرے میں آئی اور آ کر میرے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گئی میرے حال حوال پوچھ کر بولی وسیم ایک بات پوچھوں تو میں نے کہا جی باجی پوچھو کیا بات ہے تو فضیلہ باجی نے کہا میں صبح سے آئی ہوئی ہوں میں دیکھ رہی ہوں نبیلہ بہت خاموش ہے کیا وجہ ہے تمہیں کچھ پتہ ہے . تو میں نے باجی کو اس دن چھت والی ساری بات بتا دی تو باجی نے لمبی سے آہ بھر کر کہا وسیم مجھے خوشی ہے تم نے وہ ہی کام کیا جس کا میں نے تمہیں کہا تھا مجھے اِس بات کی خوشی ہے کے تم ہم دونوں بہن کو بہت خیال رکھتے ہو . لیکن تم اب فکر نہ کرو تم نے بات کر دی ہے اب میں نبیلہ کو خود سمجھا لوں گی اور اس کو منا لوں گی . میں ابھی تھوڑی دیر تک گھر چلی جاؤں گی اور نبیلہ کو بھی ساتھ لے جاؤں گی اس کو آرام سے تسلی سے سمجھا کر بھیج دوں گی . پِھر میں اور باجی یہاں وہاں کی بات کرنے لگے تو میں نے کہا باجی مجھے ایک بات کی تھوڑی سی فکر ہے تو باجی نے کہا ہاں وسیم بتاؤ کس بات کی فکر ہے تو میں نے کہا باجی آپ کو پتہ میرا اور نبیلہ کے رشتے کا اور اگر نبیلہ ظہور کے لیے مان جاتی ہے تو شادی کی رات اگر اس کو پتہ چلا کے نبیلہ تو پہلے ہی تو باجی فوراً بولی وسیم میرے بھائی میں تمہاری فکر کو سمجھ گئی ہوں لیکن تم بے فکر ہو جاؤ میری وہ ڈاکٹر دوست ہے نہ جس سے سائمہ اپنا علاج کروا رہی ہے اس سے میں بات کروں گی وہ ان چیزوں کی ماہر ڈاکٹر ہے وہ کوئی نہ کوئی بہتر حَل نکال دے گی اِس لیے تم بے فکر ہو جاؤ . میں باجی کی بات سن کر کافی حد تک پرسکون ہو چکا تھا . باجی جب جانے لگی تو باجی نے کہا وسیم کچھ دنوں تک ظفر اور خالہ نے شازیہ کی نند کی بارات پر جانا ہے میں تمہیں 1 دن پہلے فون کر کے بتا دوں گی اس دن میں گھر پر اکیلی ہوں گی تم آ جانا اور تھوڑا شرما کر بولیں کے وسیم یقین کرو جب سے تمہارا لن دیکھا ہے راتوں کی نیند اڑ گئی ہے کتنے دن سے سوچ رہی تھی کوئی موقع ملے تو میں بھی اپنے بھائی کا پیار حاصل کر سکوں اِس لیے اس دن آ جانا اب مجھے اپنے بھائی کے بغیر مزہ نہیں آتا تو میں باجی کی بات سن کر مسکرا پڑا اور بولا باجی جب آپ کہو گی میں آ جاؤں گا . تو باجی میری بات سن کر کھل اٹھی اور پِھر کچھ دیر بیٹھ کر چلی گئی اور میں کمرے میں ہی بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے لگا تقریباً 2 بجے کے قریب سائمہ کمرے میں آئی اور بولی وسیم باہر آ جائیں كھانا تیار ہے آ کر کھا لیں میں اٹھ کر ہاتھ منہ ہاتھ دھویا اور باہر آ گیا وہاں امی چا چی اور سائمہ بیٹھی تھیں میں نے پوچھا باجی اور نبیلہ کہاں ہیں تو سائمہ نے کہا فضیلہ باجی نبیلہ کو لے کر اپنے گھر چلی گئیں ہیں ان کو نبیلہ سے کچھ کام تھا اور پِھر ہم میں وہاں بیٹھ کر كھانا کھانے لگا اور کھانے سے فارغ ہو کر سائمہ برتن اٹھا کر کچن میں رکھنے لگی پِھر میں اپنے کمرے میں آ گیا اور بیڈ پر لیٹ گیا 10 منٹ بعد سائمہ کمرے میں آئی اور بولی وسیم میں امی کے ساتھ اوپر جا رہی ہوں تھوڑا سا سامان رہ گیا ہے وہ سیٹ کروا دوں پِھر میں فارغ ہو کر کر نیچے آ جاتی ہوں تو میں نے کہا ہاں ٹھیک ہے میں بھی سونے لگا ہوں اور سائمہ پِھر چلی گئی میں بھی وہاں پر لیٹا لیٹا سو گیا . اور شام کو 5 بجے مجھے سائمہ نے ہی اٹھا دیا میں منہ ہاتھ دھو کر باہر صحن میں آیا تو نبیلہ بھی آ چکی تھی لیکن اب کی بار اس کا چہرہ کچھ اور تھا ایسا لگتا تھا کے وہ کوئی بڑا فیصلہ کر چکی تھی . مجھے تھوڑا ڈ ر بھی تھا کہ پتہ نہیں اس نے کیا فیصلہ کر لیا ہے . خیر میں وہاں بیٹھ کر چائے پینے لگا اور باتیں کرنے لگا پِھر وہ دن بھی گزر گیا اور اگلے دن میں 10بجے اٹھ کر ناشتہ وغیرہ کر کے باہر نکل گیا میں نے اپنے دوستوں سے کسی نزدیک گلی میں مکان دیکھنے کا کہا کے چا چی کے لیے مکان دیکھ سکوں . تو دوستوں نے کہا وہ کچھ دن کے اندر اندر تلاش کر دیں گے اور پِھر یوں ہی میں نے کھانے کے وقعت گھر آ گیا كھانا کھا کر اپنے بیڈروم میں آ کر لیٹ گیا شام کو چھت پر گیا اور ٹہلنے لگا تقریباً آدھے گھنٹے بعد نبیلہ چائے کا کپ لے کر اوپر آ گئی اور مجھے چائے دی اور بولی بھائی کیسے ہو میں نے نوٹ کیا تو اس کا لہجہ رو ہانسی تھا . میں نے چائے کا کپ لے کر ایک طرف رکھ دیا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر چار پائی پر بیٹھا کر پوچھا نبیلہ میری جان کیا ہوا تو وہ بے اختیار میرے گلے لگ کر سبکنے لگی . اِس دوران میں نے اس کو کچھ نہ کہا جب اس نے اپنے دِل کا غبار نکل لیا تو میں نے کہا جان کیا ہوا ہے مجھے سے غلطی ہو گئی ہے کیا تو نبیلہ بولی بھائی آپ مجھے چھوڑ تو نہیں دو گے اگر آپ نے مجھے چھوڑ دیا تو میں مر جاؤں گی میں نے نبیلہ کے منہ پر ہاتھ رکھ کر کہا نہیں نبیلہ میری جان ایسی بات دوبارہ نہیں کرنا تمھارے اندر میری جان ہے . میں ہر کسی کو چھوڑ سکتا ہوں لیکن اپنی جان اپنی بہن نبیلہ کو نہیں چھوڑ سکتا لیکن مجھے بتاؤ تو سہی ہوا کیا ہے تو نبیلہ نے کہا بھائی آپ نے اس دن جو کہا میں اس کے متعلق بہت سوچا اور آج میں باجی کی طرف گئی تو انہوں نے مجھے میری اُداسی کا پوچھا تو میں نے آپ کی باتیں بتا دی اور آج انہوں نے بھی مجھے بہت پیار اور شفقت سے سمجھایا اور میں نے اب فیصلہ کیا ہے کے میں ظہور سے شادی کرنے کے لیے تیار ہوں لیکن میری ایک شرط ہے میں نے پوچھا نبیلہ مجھے تمہاری ہر شرط منظور ہے . تو نبیلہ نے کہا میں ظہور سے شادی کر لوں گی لیکن میری شرط یہ ہے کے میرا جب دِل کرے گا اور جتنا دِل کرے گا میں یہاں اپنے گھر میں رہا کروں گی اور آپ کو جب میں کہوں گی تو آپ کو اس وقعت مجھے پیار دینا ہو گا

اور میرا درجہ وہ ہی ہو گا جو میرا اب ہے اور آپ مجھ سے وعدہ کریں کے میں ہی آپ کی زندگی کی رانی رہوں گی . تو میں اس کی بات سن کر خوش ہو گیا میں نے کہا نبیلہ میری جان مجھے تمہاری شرط دِل سے منظور ہے اور میں وعدہ کرتا ہوں تم ہی میرے دِل کی رانی رہو گو . نبیلہ میری بات سن کر کھل اٹھی اور خوشی سے میرے گلے لگ گئی پِھر مجھے ایک لمبی سی فرینچ کس کی اور پِھر اٹھ کر نیچے چلی گئی . آج زندگی میں میں مکمل طور پر پر سکون ہو چکا تھا . لیکن یکدم مجھے ثناء کا خیال آ گیا اور میں چونک گیا اور میں نے فوراً اپنے دوست کو کال کی اور اس کو بتا دیا کے میں کل اسلام آباد آ رہا ہوں . تو اس نے کہا کوئی مسئلہ نہیں ہے تم بے فکر ہو کر آؤ ثناء میرے گھر میں پر سکون ہے . میں اس کی بات سن کر سکون میں ہو گیا اور میں نے فون بند کر کے چھت سے نیچے آ گیا اور آ کر امی کو بتا دیا کہ مجھے کل اسلام آباد جانا ہے میرے دوست کا فون آیا ہے وہ کہتا ہے تمہاری پیمنٹ کا چیک مل گیا ہے وہ آ کر لے جاؤ اور ثناء کی فیس بھی جمع کروانی ہے اِس لیے میں کل اسلام آباد جاؤں گا . اور اتنا بولا کر اپنے کمرے میں آ گیا پِھر رات کا كھانا کھا کر میں نے سائمہ کو بولا کے میرا بیگ تیار کر دے مجھے کل صبح جانا ہے سائمہ نے میرا بیگ تیار کر دیا اور 11 بجے کے قریب میں سو گیا کیونکہ سائمہ کے دن چل رہے تھے اور نبیلہ اور چا چی سے بھی کچھ نہیں ہو سکتا تھا . صبح کو 5 بجے مجھے سائمہ نے جگادیا کیونکہ آج مجھے 7 بجے ٹرین میں سوار ہونا تھا میں اٹھ کر نہا دھو کر تیار ہو کر باہر نکلا تو سائمہ ناشتہ لے آئی اس نے میرے ساتھ بیٹھ کر ہی ناشتہ کیا اور میں 6 بجے کے قریب گھر سے نکل آیا اور 7 بجنے میں ابھی 15 منٹ باقی تھے میں اسٹیشن پر پہنچ گیا اپنی راولپنڈی کی ٹکٹ کروائی اور بینچ پر بیٹھ کر ٹرین کا انتظار کرنے لگا 7 بج کر 5 منٹ پر ٹرین اسٹیشن پر آ گئی اور میں اس پر سوار ہو گیا 15 منٹ تک ٹرین نے اسٹاپ کیا اور پِھر ٹرین اپنی منزل کی طرف چل پڑی میں نے اپنا بیگ سیٹ کے نیچے رکھ کر کھڑکی سے باہر کا منظر دیکھنے لگا میں بار بار یہ ہی بات سوچ رہا تھا کے ثناء یہ کیوں کہہ رہی تھی کے مجھے اس سے بچا لو وہ میری عزت برباد کر دے گا اس کی تصویروں کے مطابق تو وہ لڑکا اس کی عزت لوٹ چکا تھا بلکہ ثناء خد خوشی سے اپنی عزت لٹا چکی تھی پِھر ثناء کس کی بات کر رہی تھی . مجھے خود سمجھ نہیں آ رہی تھی . خیر ان ہو سوچوں میں گم میں بیٹھا کھڑکی سے باہر بھی دیکھتا رہا اور سوچتا رہا تقریباً 4 بجے کے قریب ٹرین لاہور اسٹیشن پر جا کر رکی میں اسٹیشن کے نزدیک ہی ہوٹل میں كھانا کھا لیا ٹرین نے وہاں 30 منٹ اسٹاپ کیا اور پِھر ٹرین وہاں سے اگلی منزل راولپنڈی کے لیے نکل پڑی كھانا کھانے کے بعد مجھے نیند سی آ گئی اور میری آنکھ لگ گئی اور میں سو گیا میری آنکھ اس وقعت کھلی جب میرا موبائل بج رہا تھا میں نے موبائل دیکھا تو میرے دوست کی کال تھی پوچھ رہا تھا کے کب تک پہنچ جاؤ گے تو میں نے کھڑکی سے دیکھا تو ٹرین جہلم اسٹیشن پر رکی ہوئی تھی اور ٹائم بھی 8:30 ہو چکے تھے میں نے اس کو بتا دیا کے 11بجے میں راولپنڈی اسٹیشن پر اُتَر جاؤں گا تو اس نے کہا کے میرا ڈرائیور اسٹیشن پر ہی تمہارا انتظار کرے گا وہ تمہیں گھر لے آئے گا . اور پِھر فون بند ہو گیا اور کچھ دیر بعد ہی ٹرین چل پڑی اور پِھر بلآخر میں 11 بجے راولپنڈی اسٹیشن پر اُتَر گیا اور میں نے ڈرائیور کے نمبر پر کال کی وہ بھی مجھے جلدی مل گیا اور میں اس کے ساتھ اپنے دوست کے گھر آ گیا اور رات کا كھانا کھا کر میرا دوست مجھے لے کر گیسٹ روم میں لے آیا اور اس نے مجھے کہا میں نے ساری بات پتہ کروا لی ہے یہ وہ ہی لڑکا ہے لیکن میں نے ابھی تک ثناء سے بات نہیں کی ہے اس کو کچھ نہیں پتہ ہے کے مجھے بھی اس کے متعلق سب کچھ پتہ لگ چکا ہے لہذا میں ابھی تھوڑی دیر تک ثناء کو تمھارے کمرے میں بھیجتا ہوں تم اس سے تسلی سے ساری بات پوچھ لو پِھر صبح مجھے بتا دینا کیا کرنا ہے . تو میں نے اپنے دوست کی بات سن کر اس کا شکریہ ادا کیا اور بولا ٹھیک ہے میں صبح تمہیں بتا دوں گا . پِھر میرا دوست چلا گیا اور تھوڑی دیر بعد ثناء میرے کمرے میں آ گئی اس کا چہرہ نیچے کی طرف تھا وہ مجھ سے آنکھیں نہیں ملا پا رہی تھی اور کافی شرمندہ بھی تھی اور آ کر صوفے پر بیٹھ گئی اور منہ نیچے کر لیا میں نے تھوڑی دیر بعد کہا ثناء اب تم اور میں ہی اِس کمرے میں ہیں اِس لیے مجھے بتاؤ کہ کیا ہوا ہے ثناء نے ایک دفعہ منہ اٹھا کر مجھے دیکھا اور پِھر شرمندہ سی نظر نیچے کر کے کچھ بولی لیکن اس کی زُبان لڑکھڑا گئی . میں بیڈ سے اٹھ کر اس کے ساتھ صوفے پر بیٹھ گیا اور اس کا ایک ہاتھ پکڑ کر اس کو تسلی دی اور کہا ثناء مجھے کافی حد تک تمہاری بات کا پتہ چل چکا ہے میں آخری دفعہ جب آیا تھا مجھے ہاسٹل سے تمہاری ساری بات پتہ لگ چکی تھی اور تمہارا موبائل بھی مجھے مل گیا تھا اور میں نے دیکھا لیا ہے . اِس لیے اب تم کھل کر بتاؤ کیا ہوا اور کس سے تم کو ڈر ہے . ثناء نے پِھر منہ اٹھا کر مجھے دیکھا اور پِھر منہ نیچے کر کے بولی وسیم بھائی مجھ سے زندگی کی سب سے بڑی غلطی ہو گئی ہے . مجھے اس لڑکے نے دھوکہ دیا میں اس سے پیار کرتی تھی وہ بھی مجھے سے شروع شروع میں پیار کرتا تھا میرا بہت خیال رکھتا تھا اور ہم دونوں شادی کے لیے بھی راضی ہو چکے تھے . لیکن وسیم بھائی وہ میری غلط فہمی تھی . اس نے مجھے دھوکہ دیا . اور آہستہ آہستہ رونے لگی میں نے ثناء کا سر پکڑکر اپنے سینے سے لگا لیا اور اس کو دلاسہ دینے لگا اور کہا ثناء رونا بند کرو اور بے فکر رہو کوئی تمہارا کچھ نہیں کر سکتا ہے اور کسی سے بھی ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے . ثناء نے رونا بند کر دیا میں نے کہا مجھے ساری بار کھل کر بتاؤ اب کرنا کیا ہے اور وہ لڑکا کیا کہتا ہے . تو ثناء نے کہا وسیم بھائی وہ لڑکا دھوکے باز ہے وہ اب مجھے سے شادی نہیں کرنا چاہتا ہے وہ تو بس میرے جسم سے کھیلنا چاہتا تھا . مجھے بعد میں پتہ چلا اس نے کتنی ہی لڑکیوں کی زندگی خراب کی ہے . اور اب وہ میری زندگی کو خراب کرنے لگا ہوا ہے . وسیم بھائی اِس لیے میں اب یہاں نہیں رہنا چاہتی آپ مجھے یہاں سے واپس لے جاؤ میں نے کہا ثناء میں تمہیں واپس لے جاؤں گا لیکن میں نے جو تصویروں کو تمھارے موبائل میں دیکھا ہے اس سے تو صاف ظاہر ہوتا ہے کے تم پہلے ہی اپنی عزت خوشی سے لٹا چکی ہو . ثناء نے میری طرف تھوڑا سا حیرت سے دیکھا اور پِھر بولی وسیم بھائی آپ نے جو کچھ میرے موبائل میں دیکھا وہ سب کچھ سچ ہے ہے لیکن حقیقت کچھ مختلف ہے میں نے کہا ثناء تم کہنا کیا چاہتی ہو . تو ثناء نے کچھ کہنا چاہا تو اس کی زُبان لڑکھڑا گئی اور خاموش ہو گئی میں نے کہا ثناء میں نے جو کچھ دیکھ لیا ہے اور سن لیا ہے اب تمہیں کچھ چھپا نے کی ضرورت نہیں ہے . تو ثناء نے میری طرف دیکھا کو کہا وسیم بھائی اصل میں یا بات سچ ہے اس نے میرے جسم کا استعمال کیا ہے لیکن میں نے مکمل طور پر اس کو اپنے جسم کے ساتھ کھیلنے کا موقع نہیں دیا تو میں حیران ہو کر ثناء کی طرف دیکھا تو ثناء نے کہا ہاں وسیم بھائی آپ نے جو موبائل میں دیکھا وہ تو سچ تھا لیکن میں ابھی بھی مکمل طور پر کنواری ہوں میں نے اپنا کنوارہ پن اس کو استعمال نہیں ہونے دیا ہے میں اس کو ہر بار یہ ہی کہتی تھی کے میں اپنا کنوارہ پن شادی کی بعد تمہیں دوں گی . لیکن وہ باقی میرے جسم کو استعمال کرتا رہا ہے . میں نے اس کو کئی دفعہ پیچھے سے کرنے دیا ہے لیکن آگے سے ابھی بھی میں کنواری ہوں . اور یہ ہی حقیقت ہے بے شک آپ مجھے کسی ڈاکٹر سے چیک کروا سکتے ہیں . میں نے فوراً کہا نہیں نہیں ثناء تم کیسی بات کر رہی ہو مجھے تم پر مکمل یقین ہے . پِھر ثناء نے کہا وسیم بھائی ا ب وہ لڑکا 1 مہینے سے مجھے روز کال کرتا ہے اور کہتا ہے مجھے ملو اور مجھے پتہ ہے اب وہ میرا کنوارہ پن ختم کرنا چاہتا ہے اور اپنا کام نکلوا کر میری زندگی خراب کرنا چاہتا ہے . وہ مجھے روز کال کرتا ہے لیکن کچھ دن پہلے جب میں نے آپ کو کال کی تھی اس سے ایک دن پہلے رات کو اس نے مجھے کال کی اور کہا اگر میں اس سے نہ ملی تو وہ میری تصویروں کو انٹرنیٹ پر لگا دے گا اور لاہور میں میرے گھر بھی دیکھا دے گا وسیم بھائی وہ مجھے لاہور بھی ایک دفعہ گھر چھوڑ نے گیا تھا اِس لیے اس کو گھر کا پتہ تھا . اِس لیے میں اب اس کی دھمکی سے پریشان ہو چکی ہوں اور آپ کو کال کی تھی . میں اب ثناء کی بات کو مکمل طور پر سمجھ چکا تھا .
Read my all running stories

(वापसी : गुलशन नंदा) ......(विधवा माँ के अनौखे लाल) ......(हसीनों का मेला वासना का रेला ) ......(ये प्यास है कि बुझती ही नही ) ...... (Thriller एक ही अंजाम ) ......(फरेब ) ......(लव स्टोरी / राजवंश running) ...... (दस जनवरी की रात ) ...... ( गदरायी लड़कियाँ Running)...... (ओह माय फ़किंग गॉड running) ...... (कुमकुम complete)......


साधू सा आलाप कर लेता हूँ ,
मंदिर जाकर जाप भी कर लेता हूँ ..
मानव से देव ना बन जाऊं कहीं,,,,
बस यही सोचकर थोडा सा पाप भी कर लेता हूँ
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- raj sharma
Post Reply