بہن بِیوِی سے زیادہ وفا دار

Post Reply
User avatar
rajsharma
Super member
Posts: 15829
Joined: 10 Oct 2014 07:07

Re: بہن بِیوِی سے زیادہ وفا دار

Post by rajsharma »

میں نے ثناء کو کہا ثناء تم ایک سمجھدار لڑکی ہو مجھے خوشی ہے تم نے اپنی عزت کو اور اپنے کنوارے پن کو بچانے کے لیے سمجھداری دکھائی ہے . لیکن پِھر بھی تم نے تھوڑی بہت تو غلطی کی ہے اس کو اپنے جسم تک آنے دیا ہے لیکن جو ہوا سو ہوا تم فکر نہیں کرو اس کو جو کرنا ہے کرنے دو وہ لاہور اگر جائے گا بھی تو اب وہاں کوئی بھی اس کو نہیں ملے گا . اِس لیے میں صبح اپنے دوست سے بات کرتا ہوں وہ اور میں تمہاری یونیورسٹی جائیں گے . تمہاری ساری کاغذی کارروائی پوری کر کے میں تمہیں اپنے ساتھ ملتان لے جاؤں گا وہاں تمہارا داخلا ملتان میں اچھی سی یونیورسٹی میں کروا دوں گا . وہ لڑکا تمہیں کبھی بھی تلاش نہیں کر سکے گا . کیا تم نے اس کو یہ تو نہیں بتا رکھا کے تمہارا تعلق ملتان سے ہے تو ثناء نے فوراً کہا نہیں وسیم بھائی میں نے اس کو بس لاہور کا بتایا ہوا ہے . تو میں پر سکون ہو گیا . میں نے ثناء کو کہا تم اپنی کل شام تک تیاری کر لو . میں کل اپنے دوست کے ساتھ مل کر تمہاری یونیورسٹی اور ہاسٹل کی کاغذی کارروائی پوری کروا لوں گا اور کل ہم یہاں سے چلے جائیں گے . لیکن تم مجھ سے ایک وعدہ کرو یہ ساری بات تم نے آج کے بعد کسی کو بھی نہیں بتانی ہے نہ ہی اپنی امی کو نہ ہی اپنی بہن کو بس آج کے بعد یہ بات یہاں ہی ختم ہو جائے گی . تو ثناء میری بات سن کر خوش ہو گئی اور میرے گلے لگ کر بولی وسیم بھائی آپ جیسا کہو گے ویسا ہی ہو گا . اور پِھر میں نے کہا تم جا کر سو جاؤ کل شام تک تیاری کر لینا اور ہم نے کل رات کو نکلنا ہے تو اس نے ہاں میں سر ہلا دیا اور میں نے کہا اب تم جا کر اپنے کمرے میں سو جاؤ اور وہ اٹھ کر اپنے کمرے میں چلی گئی . میں بھی بیڈ پر لیٹ گیا اور سو گیا صبح 8 بجے میری آنکھ کھل گئی میں نہا دھو کر باہر آیا تو میرا دوست ناشتے کی ٹیبل پر بیٹھا ہوا تھا اور ثناء بھی بیٹھی تھی . تھوڑی دیر بعد بھابی جی بھی آ گئیں اور ناشتہ لگ گیا ہم سب نے مل کر ناشتہ کیا اور پِھر میں نے اپنے دوست کو گیسٹ روم میں چل کر بات کرنے کا کہا تو وہ میرے ساتھ آ گیا میں نے اس کو رات والی ساری بات بتا دی اور اپنا اگلا پلان بھی بتا دیا . تو میرے دوست نے کہا یہ تم نے بہت اچھا فیصلہ کیا ہے میں اور تم ابھی تھوڑی دیر تک یونیورسٹی چلتے ہیں وہاں سب کاغذی کروای مکمل کروا لیتے ہیں اور ہاسٹل کی بھی کروا لیتے ہیں . پِھر میرا دوست کمرے سے باہر چلا گیا اور میں نے کپڑے تبدیل کیے اور تیار ہو گیا آدھے گھنٹے بعد ملازم آیا اور کہا سر آپ کو سر بلا رہے ہیں تو میں کمرے سے باہر نکلا تو میرے دوست نے کہا وسیم چلو چلتے ہیں اور میں اور وہ دونوں گاڑی میں بیٹھ کر یونیورسٹی آ گئے یہاں تقریباً 2 گھنٹے کے اندر ہی میرے دوست نے ساری کاغذی کاروای مکمل کروا لی اور پِھر ہم وہاں سےہاسٹل آ گئے وہاں بھی ہمارا آدھا گھنٹہ لگا اور ہم نے 12 بجے تک اپنا سارا کام نمٹا لیا جب ہم دونوں گھر واپس ہا رہے تھے تو میرے دوست نے کہا وسیم تم اس لڑکے کی فکر نہیں کرو . میں کوئی چکر چلوا کر اس لڑکے سے اس کا موبائل اور اس کا لیپ ٹاپ نکلوا لوں گا میں نے پتہ کروایا ہے وہ لڑکا رات کو کبھی کبھی لیٹ یونیورسٹی سے گھر جاتا ہے اور اپنا لیپ ٹاپ اور موبائل بھی اس کے پاس ہی ہر وقعت ہوتا ہے ہو سکتا ہے اس لڑکے نے ثناء کی کوئی ویڈیو یا وہ والی تصویروں کو لیپ ٹاپ میں بھی رکھا ہو گا . اِس لیے اس کے موبائل کے ساتھ ساتھ اس کا لیپ ٹاپ بھی نکلوا لوں گا . میں نے اپنے دوست سے کہا یار تم کیسے نکلوا لو گے تو میرا دوست ہنسنے لگا اور بولا یار یہاں کون سا کام نہیں ہو سکتا ہے لیکن میں تمہیں بتا دیتا ہوں یہ کیسے ہو گا . میرے دوست نے کہا ہو گا ایسے کے وہ جب کسی دن رات کو یونیورسٹی سے نکلے گا تو میں پولیس کی کسی بھی ناکے کے آگے پیچھے سادہ وردی میں بندے کھڑے کروا دوں گا جو اس کی گاڑی کو رکوا کر اس سے لیپ ٹاپ اور موبائل چھین لیں گے اور وہاں سے غائب ہو جائیں گے . باقی اس لڑکے کو کسی قسِم کا نقصان نہیں ہو گا . اور اِس اِس طرح وہ موبائل اور لیپ ٹاپ جب مجھے مل جائے گا جس میں اس نے ثناء کے متعلق ثبوت یا ہو سکتا ہے اس حرامی نے کوئی لڑکیوں کے ثبوت رکھیں ہوں گے وہ سب میں ضائع کر دوں گا اور لیپ ٹاپ اور موبائل کو توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دوں گا اور باہر پھینک دوں گا . اِس طرح ثناء یا کوئی اور لڑکیوں کی زندگی اس حرامی سے چھوٹ جائے گی . میں اپنے دوست کے پلان کو سن کر حیران بھی کافی ہوا اور خوش بھی ہوا اور پِھر اس شکریہ ادا کیا اور یوں ہم گھر آ گئے دن کو كھانا کھا کر اپنے دوست کے ساتھ ہی گھپ شپ ہوتی رہی میں نے اس کو بتا دیا کے میں آج رات ثناء کو لے کر نکل جاؤں گا تو اس نے کہا ابھی کچھ دن رہو تمہیں باہر گھما کے لاؤں گا میں نے کہا میں پِھر کبھی چکر لگا لوں گا ابھی مجھے واپس ملتان جا کر ثناء کا یونیورسٹی میں داخلا کروانا ہے پِھر میں ٹائم نکال کر ضرور چکر لگا لوں گا . اس نے کہا ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی اور پِھر یوں ہی رات کو كھانا کھا کر میرے دوست کا ڈرائیور ہمیں 10 : 30 پر اسٹیشن پر چھوڑ آیا اور 11 بجے ہم کراچی والی ٹرین سوار ہو گئے . اور اگلے دن 3 بجے ہم اپنے گھر ملتان پہنچ گئے سب نے ثناء کو میرے ساتھ دیکھا تو حیران بھی ہوئے اور خوش بھی ہوئے میں نے پہلے ہی ثناء کے متعلق اپنی طرف سے ایک بیان بنا لیا تھا جو راستے میں گاڑی کے اندر میں نے ثناء کو بھی سمجھادیا تھا . میں نے ثناء کی امی کو بتا دیا کے چا چی میں جب بھی وہاں جاتا تھا تو ثناء اداس نظر آتی تھی اِس کاشایددِل نہیں لگتا تھا اور ویسے بھی آپ اپنے مکان میں چلی جاؤ گی تو اکیلی ہو گی اِس لیے میں اِس کو پکا پکا واپس لے آیا ہوں اِس کا داخلا ملتان میں یونیورسٹی میں کروا دوں گا گاڑی بھی لگوا دوں گا روز چلی جایا کرے گی اور شام کو واپس آ جایا کرے گی . چا چی بھی خوش ہو گئی . اور یوں میرا یہ کام بھی انجام کو پہنچ گیا. میں نے اگلے دن ملتان جا کر یونیورسٹی کی معلومات حاصل کیں اور پِھر اس اگلے دن ثناء کو ساتھ لے آیا اور اس کا داخلا کروا دیا اور 2 دن کے بعد ہی ثناء نے یونیورسٹی میں جانا شروع کر دیا ہمارے گاؤں کی کچھ لڑکیاں اس یونیورسٹی میں روز آتی جاتی تھیں انہوں نے گاؤں کے ایک کیری ڈبے والے کو مہینے پر لگوایا ہوا تھا میں نے اس ڈرائیور سے بات کر کے ثناء کی بات کر دی اب ثناء روز اس ہی کیری ڈبے پر یونیورسٹی آتی جاتی تھی . چا چی ابھی تک ہمارے ہی گھر میں رہ رہی تھی 10 دن ہو گئے تھے ابھی تک کوئی مناسب گھر نہیں مل رہا تھا . لیکن میرے دوست یار آگے پیچھے مکان کی تلاش میں لگے ہوئے تھے . مجھے اسلام آباد سے واپس آ کر 5 دن ہو گئے تھے . ان 5 دنوں میں میں 2 رات سائمہ کے ساتھ اپنا مزہ کر لیا کرتا تھا لیکن ثناء کی وجہ سے نہ ہی ابھی تک چا چی کا اور نہ ہی نبیلہ کے ساتھ کوئی موقع بن پا رہا تھا . پِھر ایک دن ہفتے والی صبح جب میں 10 بجے کے قریب سو کر اٹھا اور نہانے کے لیے باتھ روم میں گھس گیا اور نہا دھو کر دوبارہ بیڈ پر آ کر بیٹھ گیا میں نے ٹیبل پر رکھے ہوئے موبائل کو دیکھا تو اس پر فضیلہ باجی کی 2 مس کال آئی تھیں میں تھوڑا حیران ہوا خیر ہو آج صبح ہی فضیلہ باجی نے کال کیوں کی ہے . میں نے دوبارہ کال فضیلہ باجی کو ملا دی اور تھوڑی دیر بعد فضیلہ باجی نے کال پک کی تو میں نے بتایا کے باجی میں باتھ روم میں نہا رہا تھا پِھر باجی نے کہا وسیم میں نے اِس لیے کال کی تھی کہ آج ظفر اور خالہ شازیہ کی طرف جا رہے ہیں . انہوں نے شام تک واپس آنا ہے اِس لیے میری طرف آ جاؤ مجھے کچھ ضروری بات بھی کرنی ہے . میں نے کہا ٹھیک ہے باجی میں ابھی تھوڑی دیر تک چکر لگا لیتا ہوں . پِھر میں نے فون بند کر دیا اور 5 منٹ بعد ہی سائمہ ناشتہ لے کر آ گئی . پِھر ہم دونوں نے ناشتہ کیا جب ناشتہ کر لیا تو میں نے سائمہ کو کہا کہ میں ذرا دوستوں کی طرف جا رہا ہوں ایک دوست نے چا چی کے لیے ایک گھر دیکھا ہے وہ آج دیکھنا ہے مجھے تھوڑی دیر ہو جائے گی تم امی کو بھی بتا دینا سائمہ ہاں میں سر ہلا کر باہر چلی گئی . پِھر میں کچھ دیر بعد تیار ہو کر گھر سے باہر نکل آیا جب میں فضیلہ باجی کے گھر کے دروازے پر پہنچ گیا تو موبائل پر ٹائم دیکھا تو 12 بجنے والے تھے پِھر میں نے دروازے پر دستک دی کوئی 1 منٹ بعد ہی فضیلہ باجی نے دروازہ کھول دیا اور مجھے دیکھ کر ان کی آنکھوں میں ایک چمک سی آ گئی اور خوش ہو گئی اور مجھے اندر جانے کا رستہ دیا اور پِھر دروازہ بند کر دیا اور مجھے لے کر اپنے بیڈروم میں آ گئی . میں جا کر باجی کے بیڈ پر بیٹھ گیا . باجی پِھر باہر چلی گئی تھوڑی دیر بعد آئی اور اس کے ہاتھ میں چائے تھی ایک کپ مجھے دیا اور ایک خود لے کر پینے لگی اور پِھر مجھ سے بولی وسیم ثناء کا داخلا ہو گیا ہے . تو میں نے کہا جی باجی ہو گیا ہے وہ تو 2 دن سے یونیورسٹی بھی جا رہی ہے پِھر باجی نے کہا چا چی کے مکان کا کیا سوچا ہے تو میں نے کہا باجی چا چی کے مکان کا میں نے اپنے دوستوں کو کہا ہوا ہے ابھی تک کوئی مناسب مکان نہیں مل رہا ہے دوست تلاش کر رہے ہیں امید ہے کوئی نہ کوئی اچھا مکان مل جائے گا . باتوں باتوں میں ہم نے چائے ختم کر لی تھی . پِھر باجی چائے کے کپ اٹھا کر باہر چلی گئی اور کچھ دیر بعد واپس آئی اور میرے ساتھ لگ کر بیڈ پر بیٹھ گئی . پِھر میں نے کہا باجی آپ نے کیا ضروری باتیں کرنی ہیں تو باجی نے کہا وہ بھی بتا دیتی ہوں اتنی جلدی کیا ہے ابھی تو میں نے دِل بھر کر اپنے بھائی سے پیار کرنا ہے اور پورا پورا مزہ لینا اور ساتھ ہی مجھے آنکھ مار دی میں باجی کی طرف دیکھا کر مسکرا پڑا . پِھر باجی میرے اور نزدیک ہو گئی اور اپنا منہ میرے منہ کے قریب کر کے میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے لیا اور میرے ہونٹوں کا رس پینے لگی باجی کی فرینچ کس میں ایک الگ ہی مزہ تھا باجی فرینچ کس کے دوران ہلکا ہلکا سا میرے ہونٹوں کو کاٹ لیتی تھی لیکن اس سے مجھے مزہ بہت آ رہا تھا . میں اپنی ٹانگیں لمبی کر کے بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ ہوا تھا باجی نے ایک ٹانگ کو اٹھا کر دوسری طرف گھما کر اپنی گانڈ کو میری جھولی کے اوپر رکھ دیا جب باجی کی گانڈ مجھے اپنے لن پر محسوس ہوئی میرے جسم میں کر نٹ سا دوڑ گیا باجی کی موٹی اور ابھری ہوئی اور روئی سے بھی نرم گانڈ میرے لن سے ٹر ائی تو مجھے جھٹکا لگا . باجی نے اپنی بانہوں کو میری گردن میں ڈالا ہوا تھا میں نے بھی پِھر اپنی بانہوں کو باجی کی گردن میں ڈال کر اپنے ساتھ لگا لیا اور باجی کی فرینچ کس میں پورا پورا ساتھ دینے لگا ہم دونوں بہن بھائی کو کس کرتے ہوئے 5 سے 7 منٹ ہو چکے تھے . پِھر باجی نے میرا منہ چھوڑ دیا جب اپنے آپ کو مجھ سے تھوڑا سا الگ کیا تو ان کی آنكھوں میں لال ڈ ورے صاف نظر آ رہے تھے . پِھر باجی اٹھ کر کھڑی ہو گئی اور پہلے اپنی قمیض اُتار دی باجی کا جسم صاف ستھرا اور گندمی رنگ تھا . جب باجی نے قمیض اتاری تو کالے رنگ کی برا میں باجی کے ممے قید تھے اور نیچے کی طرف لے ج ہوئے تھے باجی نے پیچھے سے ہُک کھول کر اپنے مموں کو برا سے آزاد کر دیا اور یکدم باجی کی ممے اُچھل کر باہر آ گئے باجی کے ممے کیا کمال کے تھے موٹے موٹے گول ممے اور ان کے اوپر موٹی موٹی سی نپلز تھیں جن کا رنگ برائون تھا . باجی کے نپلز دیکھ کر میرے منہ میں پانی آ گیا . پِھر باجی نے ایک جھٹکے میں ہی اپنی شلوار بھی اُتار دی شلوار کے نیچے باجی نے کچھ نہیں پہنا ہوا تھا جب میری نظر باجی کی ننگی رانوں اور باجی کی کلین شیوڈ پھدی کی طرف گئی تو میں حیران ہو گیا باجی کی پھدی جب میں نے آخری دفعہ سک کیا تھا تو اس پر ہلکے ہلکے بال تھے لیکن آج بالکل کلین شیوڈ پھدی تھی اور باجی کا پھدی کی موری درمیانے سائز کی تھی . اور باجی کی پھدی کے لب بھی پھدی کے اندر کی طرف مڑے ہوئے تھےباجی نے کہا وسیم کیا دیکھ رہے ہو تو میں نے کہا باجی آپ کا جسم کمال کا ہے تو باجی نے کہا ابھی تو کمال کرنا باقی ہے . اِس لیے تم بھی اٹھو اور کپڑے اتارو . میں اٹھ کر کھڑا ہو گیا اور اپنی قمیض اور بنیان اُتار دی اور پِھر اپنی شلوار بھی اُتار دی . جب میں نے شلوار اُتار دی تو میرے لن نیم حالت میں کھڑا ہوا تھا . باجی کی نظر میرے لن پر پڑی تو آنکھوں میں چمک سی آ گئی اور پِھر میں پورا ننگا ہو کر کے بیٹھ گیا باجی بھی ایک سائڈ پر ہو کر میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ لیا اور آہستہ آہستہ سہلانے لگی . باجی نے کہا وسیم یقین کرو تمھارے لن نے میری راتوں کی نیند اڑا کر رکھ دی ہے . تم اسلام آباد چلے گئے تھے نہیں تو میں نے کب کا تمہیں بلا لینا تھا . اب مجھے کسی کا ڈر نہیں ہے جب ظفر اپنی بہن کو چود سکتا ہے تو میں کیوں نہیں اپنی بھائی سے چودا سکتی . میں باجی کی بات سن کر مسکرا پڑا اور باجی آگے ہو کر میرے لن پر جھک گئی اور میرے لن کے ٹو پے کو منہ میں لے لیا اور اس پر اپنی گیلی گیلی زُبان کو گھما گھما کر چاٹنے لگی . باجی کی میرے ٹو پے پر زُبان کی گرپ کافی مضبوط تھی . باجی درمیان میں اپنی زُبان کی نوک سے میرے ٹوپے کی موری پر بھی رگڑ دیتی تھی . جس سے میرے جسم میں جھٹکا سا لگتا تھا . پِھر آہستہ آہستہ باجی نے لن کو منہ کے اندر کرنا شروع کر دیا اور اور تقریباً آدھے سے زیادہ لن کو منہ میں لے لیا اور اب اس پر اپنی زُبان کی گرفت کو مضبوط کر لیا اور اس کا چوپا لگانے لگی . باجی کے منہ کی گرمی اور تھوک سے میرے لن کو ایک عجیب سا مزہ مل رہا تھا . جیسے کوئی لن کی مالش کر رہا ہو . پِھر باجی لن کو منہ کے اندر باہر کرنے لگی جیسے کوئی منہ کو چود رہا ہو . تقریباً 5 سے 7 منٹ کے جاندار چو پوں نے میرے لن کو لوہے کے راڈ کی طرح بنا دیا تھا میرے لن کی رگیں پھولنا شروع ہو گیں تھیں . لن کے اکڑ نے کی وجہ سے لن اب باجی کے منہ میں پھنس پھنس کر اندر باہر ہو رہا تھا پِھر میں نے خود ہی باجی کو روک دیا . اور اپنا لن منہ سے باہر نکال لیا . باجی بھی سیدھی ہو کر بیٹھ گئی اور بولی وسیم تیرا گھوڑے جیسا لن پورا منہ میں نہیں جاتا ہے ظفر کا تو میں پورا منہ میں لے لیتی ہوں . پِھر باجی نے کہا وسیم تیری زُبان کا جادو میں پہلے بھی دیکھ چکی ہوں دوبارہ تیری زُبان کا جادو پِھر کسی اور دن دیکھ لوں گی . لیکن آج مجھے تیرے لن کو پھدی اور گانڈ کے اندر لینا ہے . اِس لیے پہلے بتاؤ پھدی میں ڈالو گے یا گانڈ میں تو میں نے کہا باجی آپ کی جو مرضی ہے وہ ہی میری مرضی ہے تو باجی سیدھی لیٹ کر ٹانگیں کھول دیں اور بولی پِھر آؤ اور پھدی کے اندر کرو . میں اٹھ کر باجی کی ٹانگوں میں بیٹھ گیا . میں نے کہا باجی کوئی تیل یا لوشن دے دیں تا کہ آپ کو زیادہ تکلیف نہ ہو تو باجی اٹھ کر بیٹھ گئی اور آگے ہو کر میرے لن کو منہ میں لے کر اپنی کافی زیادہ تھوک سے گیلا کر دیا اور پِھر دوبارہ ٹانگیں کھول کر لیٹ گئی اور بولی اب اندر کر دو ویسے بھی چدائی میں درد نہ ہو تو چدائی کا مزہ ہی کیا ہے . میں نے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر باجی کی کلین شیوڈ پھدی کی موری پر سیٹ کیا تو باجی نے خود ہی اپنی ٹانگیں میرے کاندھے پر رکھ دیں اور میں نے ایک نہ زیادہ زور سے نہ زیادہ آرام سے جھٹکا مارا میرے لن کا پورا ٹوپا باجی کی پھدی میں پچ کی آواز سے اندر گھس گیا تھا . باجی کی پھدی اندر سے پہلے ہی تھوڑا تھوڑا ر س رہی تھی . پِھر میں نے اِس دفعہ تھوڑا اور زور سے دھکا مارا میرا آدھا لن باجی کی پھدی میں اُتَر گیا اِس دفعہ باجی کے منہ سے ایک لمبی سی آہ نکلی اور بولی وسیم میرے بھائی یہاں تک تو میں برداشت کر لیا ہے اب ذرا آرام آرام سے اندر کرنا تمھارے لن ظفر سے بڑا اور موٹا بھی بہت ہے . میں نے کہا ٹھیک ہے باجی آپ جیسا کہو گی ویسا ہی ہو گا اور کچھ دیر رک کر لن کو آہستہ آہستہ اندر کرنے لگا . باجی کا چہرہ دیکھا تو ان کو کافی تکلیف محسوس ہو رہی تھی . میں نے کہا باجی اگر آپ کہتی ہیں تو پورا ندر نہیں کرتا تو باجی نے کہا نہیں وسیم کوئی بات بات نہیں تم آہستہ آہستہ اندر کرو میں پورا اندر لوں گی . اور جب تقریباً میرا 1 انچ لن مزید رہ گیا تو باجی نے اپنے ہاتھ میرے پیٹ پر رکھ دیئے اور بولی وسیم رک جاؤ میں رک گیا کچھ دیر بعد باجی کو جب راحت ملی تو باجی نے کہا اب اندر کرو میں نے تھوڑی تھوڑی تکلیف سے ایک دفعہ تکلیف دی اور ایک اور جھٹکا مارا میرا پورا لن جڑ تک باجی کی پھدی میں اُتَر گیا باجی کی منہ سے درد بھری آواز آئی ہا اے امی مر گئی . اور میں لن کو اندر کر کے وہاں ہی کچھ دیر کے لیے رک گیا . تقریباً 5 منٹ کے بعد باجی نے کہا وسیم اب آہستہ آہستہ اندر باہر کرو . میں نے پِھر لن کو آرام آرام سے اندر باہر کرنے لگا اور تقریباً 5 منٹ تک لن کو آہستہ آہستہ اندر باہر کرتا رہا . اب میرے لن کافی حد تک رواں ہو چکا تھا اور باجی نے بھی نیچے سے اپنے جسم کو حرکت دے کر گانڈ کو اٹھا اٹھا کر ساتھ دینا شروع کر دیا تھا . پِھر میں نے جب یہ دیکھا تو اپنی رفتار تیز کر دی . اور لن کو تیزی کے ساتھ اندر باہر کرنے لگا باجی بھی گانڈ کو اٹھا اٹھا کر ساتھ دے رہی تھی . اب باجی کے منہ سے لذّت بھری آوازیں نکل رہیں تھیں . آہ آہ اوہ اوہ آہ اوہ آہ اوہ . . کمرے میں باجی کی سسکیاں گونج رہیں تھیں . باجی نے پِھر مجھے کہا وسیم اور تیز کرو میرے بھائی اور تیز کرو آج مجھے اپنے بھائی کے لن کی سیر کرنی ہے

مجھے باجی کی باتوں سے جوش چڑھ گیا مجھے باجی کو چودتے ہوئے 8 سے 10 منٹ ہو چکے تھے لیکن باجی ابھی تک فارغ نہیں ہوئی تھی . میں نے پِھر اپنی طاقت کے ساتھ دھکے لگانے شروع کر دیئے اب تو باجی نے بھی اپنی ٹانگوں کو پیچھے میری کمر میں ڈال کر جڑا لیا تھا . اور نیچے سے گانڈ اٹھا اٹھا کر ساتھ بھی دے رہی تھی اور ان کی سسکیاں بھی اور زیادہ تیز ہو گیں تھیں . پِھر شاید میرے طوفانی جھٹکوں نے باجی کی پھدی کو نڈھال کر دیا اور باجی کے جسم نے جھٹکے کھانے شروع کر دیئے اور پِھر باجی کی پھدی نے ڈھیر ساری منی چھوڑ دی اور باجی کی گرم گرم منی میرے لن کے اوپر ہی گر رہی تھی . مجھے لن پر گرم گرم منی محسوس ہو کر اور جوش آ گیا اور میں نے بھی مزید 2 منٹ اور پھدی کو رگڑ کر چودا اور باجی کی پھدی کے اندر ہی اپنی منی کا لاوا چھوڑ دیا اور باجی کے اوپر ہی گر کر ہانپنے لگا . میں کافی دیر تک باجی کے اوپر لیٹا رہا پِھر کچھ دیر بعد باجی کے اوپر سے ہٹ کر ایک سائڈ پر ہو گیا باجی بیڈ سے اٹھ کر باتھ روم میں چلی گئی اور تھوڑی دیر بعد اپنا منہ ہاتھ اور صاف صفائی کر کے دوبارہ کمرے میں آئی اور پِھر کمرے سے باہر چلی گئی . میں بیڈ سے اٹھا اور باتھ روم میں چلا گیا . اور اپنے لن کی صفائی کی اور منہ ہاتھ دھو کر ننگا ہی بیڈ پر آ کر لیٹ گیا . پِھر باجی دوبارہ کمرے میں آئی وہ بھی بالکل ننگی ہی تھی . اور میرے ساتھ آ کر لیٹ گئی اور میرے ساتھ چپک گئی . اور بولی آج میں نے اپنے بھائی کے لیے بریانی بنائی ہے پہلے كھانا کھا لیتے ہیں پِھر اگلا کام کریں گے . پِھر وہ کچھ دیر وہاں ہی میرے ساتھ لیی رہی . پِھر دوبارہ اٹھ کر باہر چلی گئی اور تقریباً 20 منٹ کے بعد وہ كھانا لے کر کمرے میں آئی اس نے بریانی بنائی تھی میں اور باجی مکمل طور پر ننگے ہی تھی اور كھانا کھانے لگے . پِھر کھانے سے فارغ ہو کر باجی برتن اٹھا کر باہر چلی گئی میں بیڈ پر بیٹھا رہا 10 منٹ بعد باجی کمرے میں آئی اور آ کر میرے ساتھ لیٹ گئی تو میں نے پوچھا باجی آپ نے کون سی ضروری بات مجھے بتانی تھی . تو باجی نے کہا وسیم جب تم اسلام آباد گئے تھے تو نبیلہ میرے پاس آئی تھی اور خوشی کی بات یہ ہے کہ وہ ظہور سے شادی کے لیے راضی ہو گئی . مجھے تو پہلے ہی پتہ تھا اِس لیے میں نے باجی کو کہا باجی یہ تو بہت خوشی کی بات ہے . باجی نے کہا اس کی ایک شرط ہے جو میں نے تو کہا مجھے منظور ہے لیکن تمہارا کیا موڈ ہے وہ تم مجھے بتا دو باجی نے جو شرط بتائی وہ مجھے نبیلہ پہلے بتا چکی تھی تو میں نے کہا باجی میں نبیلہ کی خوشی کے لیے ہر شرط منظور کر سکتا ہوںباجی میری بات سن کر خوش ہو گئی . تو باجی نے کہا میں کل امی کو لے کر پھوپھی کے گھر چکر لگاؤں گی اور پِھر کوئی بات پکی کرتے ہیں . تو میں نے کہا ٹھیک ہے باجی جیسے آپ کی مرضی . پِھر باجی نے کہا وسیم کیا موڈ ہے مجھے پتہ ہے تمہیں گانڈ میں ڈالنے کا بہت شوق ہے مجھے بھی گانڈ میں لینے کا شوق ہے پِھر کیا موڈ ہے شروع کریں . تو میں نے کہا ٹھیک ہے باجی جیسے آپ کہو پِھر باجی نے آگے ہو میرے لن کو دوبارہ پِھر منہ میں لے لیا اور اس کا چوپا لگانے لگی . تقریباً 5 منٹ بعد میرا لن تن کر کھڑا ہو گیا . باجی بیڈ سے اٹھی اور ڈریسنگ ٹیبل سے لوشن لے آئی اور لوشن نکال کر میرے لن پر ڈال کر اچھی طرح نرم اور گیلا کیا پِھر مجھے دیا اور خود گھوری بن گئی اور بولی وسیم میری گانڈ اور موری کے اندر انگلی ڈال کر اچھی طرح لوشن لگا دو تمہارا لن بہت موٹا اور لمبا ہے آج مجھے یہ بہت درد دینے والا ہے . میں نے لوشن لے کر باجی کی گانڈ پر مل دیا باجی کی گانڈ کا سوراخ بھی برائون رنگ کا تھا میں تھوڑا لوشن لگا کر انگلی سے اندر کر کے گانڈ کی موری کے اندر ہی لگا دیا . پِھر لوشن کی بوتل کو ایک سائڈ پر رکھ کر اپنے لن کو باجی کی گانڈ کی موری پر سیٹ کیا اور پہلے ہلکا سا پُش کیا تو سلپ ہو کر باہر ہو گیا پِھر لن کو پکڑ کر موری پر رکھا کر تھوڑا زیادہ پُش کیا تو پچ کی آواز سے ٹوپا باجی کی گانڈ میں گھس گیا باجی کی منہ سے آواز آئی ہا اے وسیم میرے بھائی زیادہ جھٹکے نہیں مارو تمہارا لن میری جان نکال دے گا اِس کو آرام آرام سے اندر کرو . میں نے پِھر ٹوپے کو اندر کر کے میں نے لن کو آہستہ آہستہ اندر کرنا شروع کر دیا باجی کی گانڈ کا سوراخ کافی ٹائیٹ تھا میرے لن کو اندر سے جڑھ کر رکھا ہوا تھا . آہستہ آہستہ اندر کرتا رہا اور تقریباً آدھا لن اندر کر دیا . باجی نے مجھے کہا وسیم تھوڑا رک جاؤ درد بہت ہو رہی ہے . میں پِھر وہاں ہی رک گیا . کچھ دیر بعد جب کچھ باجی کو آرام محسوس ہوا تو باجی نے کہا اب اندر کرو میں نے پِھر آہستہ آہستہ اندر کرنا شروع کر دیا باجی کے منہ سے بار بار آواز نکل رہی تھی آہ آہ آہ اور میں یہاں لن کو آرام آرام سے اندر کر رہا تھا اور کچھ ہی محنت کے بعد میں نے اپنا پورا لن باجی کی گانڈ میں اُتار دیا . باجی کا درد سے برا حال تھا میں نے لن کو اندر کر کے وہاں ہی رک گیا اور 5 منٹ تک اپنے جسم کو کسی قسِم کی حرکت نہیں دی . پِھر جب باجی نے خود کہا تو میں نے اپنے لن کو آہستہ آہستہ اندر باہر کرنے لگا میں لن کو بہت آرام آرام سے اندر باہر کر رہا تھا تا کہ باجی کو کم سے کم تکلیف ہو . میں 5 سے 7 منٹ تک آرام آرام سے چودتا رہا . اب شاید لن نے گانڈ کے اندر اپنی جگا بنا لی تھی اور میں نے اپنی سپیڈ میں بھی تھوڑا اضافہ کر دیا تھا . اب باجی کی بھی دردبھری آواز بند ہو چکی تھی . پِھر کچھ دیر کے دھکوں کے بعد باجی نے ساتھ دینا شروع کر دیا اور اپنی گانڈ کو آگے پیچھے کرنے لگی . اور اب ان کے منہ سے لذّت بھری سسکیاں نکل رہیں تھیں . میں نے اب اپنے گھٹنوں کے بل پوزیشن کو بَدَل کر اپنے پاؤں پر کھڑا ہو کر آگے کو جھک کر لن کو باجی کی گانڈ کے اندر باہر کرنے لگا . اب باجی بھی کافی جاندار طریقے سے گانڈ کو آگے پیچھے کر کے لن کو اندر باہر کروا رہی تھی . مجھے کھڑا ہو کر گانڈ مارتے ہوئے 5 منٹ ہو چکے تھے اب میری ٹانگوں میں ہمت جواب دینے لگی تھی . میں اپنی پوری طاقت سے جھٹکے مارنے شروع کر دیئے اور میرا اور باجی کا جسم جب آپس میں تکڑ کھاتا تو دھپ دھپ کی آواز پیدا ہو رہی تھی . اور باجی کی سسکیاں بھی بہت ونچی کمرے میں گونج رہیں تھیں . نیچے باجی نے اپنی انگلی اپنی پھدی کے اندر ڈال کر اندر باہر کر رہی تھی . اور بل آخر میرے لن کے اندر ہلچل مچ گئی اور 2 منٹ کی مزید چدائی کے بعد میرے لن سے منی نکل کر باجی کی گانڈ کے اندر گرنے لگی اور دوسری طرف باجی بھی نیچے فارغ ہو چکی تھی اور وہ بھی ہانپ رہی تھی . میں کچھ دیر لن کو گانڈ میں ہی ڈال کر رکھا جب میرے لن نے منی اگلنا بند کر دیا تو میں نے لوں کو باہر کھینچ لیا میرا لن لال سرخ ہوا تھا باجی کی گانڈ اتنی ٹائیٹ تھی کے میرے لن کو جیسے پھانسی لگی ہو . پِھر میں ایک سائڈ پر ہو کر لیٹ گیا اور لمبی لمبی سانسیں لینے لگا . باجی بھی اوندھے منہ گر کر ہانپ رہی تھی . پِھر کچھ دیر بعد باجی اٹھ کر باتھ روم گئی اور نہا دھو کر صاف صفائی کر کے 20 منٹ کے بعد باہر نکلی پِھر میں باتھ روم میں گیا اور نہا دھو کر باہر نکلا تو باجی چائے بنا کر لے آئی . ہم جب چائے پی رہے تھے تو باجی نے کہا وسیم تیرا لن تو عورت کی بس کروا دیتا ہے . لیکن ایک دفعہ جو عورت لے لیتی ہے وہ تیری دیوانی ہو جاتی ہے . مجھے آج زندگی میں اصلی مزہ ملا ہے . اور پِھر میں اور باجی کچھ دیر تک یہاں وہاں کی باتیں کرتے رہے اور پِھر میں 3 بجے کے قریب باجی کے گھر سے نکل کر اپنے گھر آ گیا اور دروازہ نبیلہ نے کھولا اور بولی بھائی آپ کہاں تھے كھانا نہیں كھانا ہے تو میں نے کہا چا چی کا مکان دیکھنے کے لیے گیا تھا دیر ہو گئی اِس لیے وہاں ہی دوستوں کے ساتھ كھانا کھا لیا اور میں اب تھک چکا ہوں تھوڑا آرام کروں گا . اور میں اپنے کمرے میں آیا تو سائمہ سوئی ہوئی تھی میں بھی بیڈ پر لیٹ کر سو گیا . اس دن کے بعد دن گزرتے گئے ثناء یونیورسٹی میں جاتی رہی اور تقریباً باجی کے ساتھ مزہ کرنے کے 10 یا 12 دن بعد چا چی کے لیے ہمارے نزدیک ہی ایک اچھا سا مکان مل گیا اور چا چی نے وہ مکان خرید لیا اور وہ اور ثناء وہاں شفٹ ہو گئے چا چی کے وہاں شفٹ ہونے کے 1 ہفتے بعد دن کو میں چا چی کو ملنے گیا اور ان کے ساتھ 3 سے 4 گھنٹے گزر کر آیا اور 1 دفعہ پھدی میں اور 2 دفعہ گانڈ میں ان کو جم کر چودا .

پِھر کوئی اگلے 3 مہینے میں مجھے 2 اور خوشخبری مل گئیں ایک خوشخبری یہ کے سائمہ پریگننٹ ہو گئی تھی اور دوسری ظہور اور نبیلہ کی شادی پکی ہو گئی تھی . اور اگلے 4 مہینے کے اندر نبیلہ شادی ہو کر ظہور کے گھر چلی گئی تھی رخصتی والے دن وہ میرے گلے لگ کر بہت روئی مجھے بھی بہت زیادہ رونا آیا لیکن میں نے اپنے آپ کو سنبھال کر رکھا اور نبیلہ کو مکمل دلاسہ دیتا رہا . اور پِھر وہ اپنے گھر چلی گئی شادی سے پہلے فضیلہ باجی نے اس کو لیڈی ڈاکٹر سے ملوایا تھا اور اس کا معاملا کافی حد تک ٹھیک کروا دیا تھا جس سے آج نبیلہ کی شادی ہوئے 2 مہینے گزر چکے تھے لیکن کوئی بھی کسی قسم کا مسئلہ پیش نہیں آیا . میں ٹائم نکال کر چا چی کو بھی کبھی کبھی ٹائم دے دیا کرتا تھا اور باجی جب بھی بلاتی تو ان کے پاس بھی چلا جایا کرتا تھا . کئی دفعہ میں نے باجی کو اپنے گھر میں ہی چودا جب سائمہ اپنی ماں کے گھر گئی ہوتی تو میں باجی کو فون پر بتا کر بلا لیتا اور باجی کو چود لیتا تھا . نبیلہ کی شادی کے 1 مہینے بعد وہ 5 دن گھر آ کر رہی تو میں نے اس کو کبھی دوسرے پورشن پر اور کبھی رات کے وقعت جب سو جاتے تو نبیلہ کے اپنے کمرے میں جا کر چود تا رہا نبیلہ بھی شادی کے بعد کافی خوش ہو گئی تھی . اس کو اپنے میاں اور اپنے بھائی کا دونوں طرف سے پیار مل رہا تھا . پِھر کچھ عرصہ بعد سائمہ کی ڈلیوری کے دن نزدیک آ گئے تو سائمہ کو ملتان اسپتال میں ایڈمٹ کروا دیا دن کو میں وہاں ہوتا اور رات کو باجی فہیل جا کر رہتی تھی . پِھر وہ رات بھی آئی جو میرے لیا پِھر ایک دفعہ بہت صدمے والی اور بری خبر لے کر آئی جس نے مجھے پِھر ایک دفعہ ہلا کر رکھا دیا تھا . کیونکہ اسپتال میں سائمہ کی ڈلیوری آپْریشَن سے ہوئی جس سے شاید قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا سائمہ نے ایک بہت ہی خوبصورت بچے کو جنم دیا لیکن وہ خود زندگی کی بازی ہار گئی . اور مجھے بھی اور اپنے بچے کو دنیا میں اکیلا چھوڑ کر چلی گئی . سائمہ کے دنیا سے چلے جانے سے میرا دِل اب کہیں بھی نہیں لگتا تھا میرے بچے کو دن میں کبھی فضیلہ باجی اور کبھی نبیلہ آ کر سنبھل تھی اور کبھی ثناء آ جاتی تھی . سائمہ کو فوت ہوئے 2 مہینے گزر گئے تھے بچہ اب زیادہ تنگ کرتا تھا میں بھی اب دنیا داری میں تھوڑا تھوڑا واپس آنے لگا تھا . ایک دن باجی فضیلہ صبح کے وقعت گھر آئی اور میں جب سو کر اٹھا نہا دھو کر اپنے بیڈروم میں بیٹھا تھا تو باجی فضیلہ میرے کمرے میں آ گئی اور میرے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گئی اور مجھے کہا وسیم میرے بھائی مجھے تم سے ایک ضروری بات کرنی ہے . میں نے کہا جی باجی کہو آپ کو کیا کہنا ہے تو باجی نے کہا وسیم دیکھو میں تمہارا دکھ سمجھ سکتی ہوں مجھے پتہ ہے سائمہ تم سے دِل سے پیار کرتی تھی . لیکن میرے بھائی یہ دنیا ہے ہر کسی نے آنا ہے اور چلے جانا ہے وہ بیچاری بھی اپنا وقعت پورا کر کے چلی گئی . لیکن اب تمہیں اپنی اور اپنے بچے کی زندگی کا سوچنا ہے اِس کو ماں کی ضرورت ہے . تمہیں بھی ایک بِیوِی کے ساتھ کی ضرورت ہے اِس لیے میں تم سے آج بات کرنے آئی ہوں میں نے بہت پہلے بات کرنی تھی لیکن تمہارا موڈ دیکھ کر تم سے کوئی بات نہیں کر سکی اِس لیے میرے بھائی میرا مشورہ بھی ہے اور امی اور چا چی کی بھی رضامندی ہے کے تم ثناء سے شادی کر لو وہ اپنی بہن کے بیٹے کو بھی سنبھا ل لے گی اور تمہیں بھی ایک ساتھ مل جائے گا . میں نے کہا باجی آپ یہ کیا کہہ رہی ہیں تو فضیلہ باجی نے کہا میں بالکل ٹھیک کہہ رہی ہوں میرے بھائی یوں اکیلے زندگی تو نہیں گزر سکتی تم جوان ہو تمہیں بھی کسی کی ضرورت ہے اور سب سے زیادہ اپنے بچے کی سوچو . میں نے کہا لیکن باجی ثناء اگر نہیں مانی تو پِھر باجی نے کہا تم اس کی فکر نہ کرو چا چی نے اس سے بات کر لی ہے وہ بھی تم سے شادی کے لیے راضی ہے اور امی کو بھی میں نے آج بتا دیا ہے وہ بھی راضی ہیں . اب بس تم مان جاؤ تو میں نے بھی بلآخر باجی کی بات کو مان لیا باجی میری رضامندی دیکھ کر خوش ہو گئی اور پِھر 1 مہینے کے اندر اندر میری ثناء کے ساتھ شادی ہو گئی . میری سھاگ رات کو ثناء میری بِیوِی کی صورت میں میرے بیڈروم میں بیٹھی ہوئی تھی . میں جب اپنے بیڈروم میں دروازہ بند کر کے رات کو گیا تو گھونگھٹ اٹھا کر دیکھا تو ثناء اپنے پورے حسن کے ساتھ بیٹھی تھی اس کی اور میری عمر میں 9 سال کا فرق تھا میں نے اس کے ساتھ کافی باتیں کی اور پِھر میں نے اس کو سھاگ رات کے ملاپ کا پوچھا تو ثناء نے کہا میں تو اب آپ کی ہوں آپ کی جو مرضی ہو گی وہ ہی میری مرضی ہو گی . پِھر میں نے اور ثناء نے اپنے اپنے کپڑے اُتار دیئے

اور مکمل ننگے ہو گئے جب میری نظر پہلی دفعہ ثناء کی پھدی پر گئی تو میں حیران ہو گیا اس کی پھدی کا چھوٹا سا سوراخ تھا اور اس کی پھدی کے لب آپس میں اِس طرح بند تھے جیسے مٹھی بند ہوتی ہے اور صاف سُتھری بالوں سے پاک پھدی تھی . جب میں نے ثناء کی طرف دیکھا تو وہ پھٹی پھٹی نظروں سے میرے لن کو دیکھ رہی تھی جو کو کافی حد تک کھڑا ہوا تھا . میں نے ثناء کو اپنی گود میں بیٹھا لیا اور اس کو نرم گلابی ہونٹوں کو اپنے منہ میں لے کر ان کا رس پینے لگا اور کافی دیر تک ثناء کے گلابی ہونٹوں کا رس پیتا رہا پِھر میں نے اس کے کان میں کہا ثناء میری جان ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے یہ تمہیں زیادہ تنگ نہیں کرے گا میں اپنی جان کو بہت ہی پیار سے کروں گا وہ شرما کر میرے گلے لگ گئی . پِھر میں نے پوچھا ثناء تم نے اسلام آباد والی بات کسی کو آج تک بتائی تو نہیں ہے تو ثناء نے کہا نہیں میں نے کسی کو بھی نہیں بتائی مجھے آپ کا وعدہ یاد ہے . تو میں نے کہا اچھی بات ہے . پِھر میں نے کہا ثناء اس لڑکے کا منہ میں لیا تھا تو کہتی ہے جی کافی دفعہ لیا تھا میں نے کہا اب کیا موڈ ہے میرے منہ میں لو گی اور اِس کو تیار کرو گی تو ثناء شرما کر ہاں میں سر ہلا دیا . میں پِھر ٹانگیں سیدھی کر کے بیٹھ گیا ثناء نے آگے ہو کر میرے لن کو اپنی نرم ملائم ہاتھوں میں پکڑ لیا اور پِھر آہستہ آہستہ سہلانے لگی اور آہستہ آواز میں بولی آپ کا تو بہت موٹا اور لمبا ہے . میں نے کہا ہاں جان یہ سب تمہارا ہے شروع شروع میں تھوڑا تکلیف دے گا لیکن بعد میں تمہیں اِس سے مزہ بھی بہت آیا کرے گا پِھر ثناء نے میرے لن کے ٹو پے کو منہ میں لے لیا اور چوپا لگانے لگی کچھ دیر دیر میرے ٹو پے کا چوپا لگاتی رہی پِھر آہستہ آہستہ لن کو اندر لینے لگی اس کا منہ چھوٹا تھا اِس لیے آدھے سے بھی کم لن منہ میں لے پائی اور پِھر لن کو منہ کے اندر باہر کرنے لگی کبھی لن پر اپنی زُبان گھما گھما کر چاٹتی . تقریباً 5 منٹ کے بعد میرا لن تن کر کھڑا ہو گیا . پِھر میں نے ثناء کو کہا ثناء تم لیٹ جاؤ . میں بیڈ سے اٹھا ڈریسنگ ٹیبل پر تیل رکھا ہوا تھا اس کو اپنے لن پر لگا کر اچھی طرح گیلا کیا پِھر ثناء کی پھدی پر اچھی طرح مل دیا . اور تیل کی بوتل کو ایک طرف رکھ کر پِھر میں ثناء کی ٹانگوں کے درمیان آ گیا اور اس کی ٹانگوں کو کھول کر اپنے لن کے ٹو پے کو ثناء کی پھدی کے لبوں کو کھول کر سیٹ کیا اور ہلکا سا پُش کیا تو لن پھسل گیا اندر نہیں گیا پِھر میں ایک ہاتھ سے پھدی کے لبوں کو کھولا اور دوسرے ہاتھ سے لن کو سیٹ کر کے لن کے ٹو پے کو اندر دبانے لگا اب میرے لن پھدی کے اندر جانے لگا ثناء کا پورا جسم کانپ رہا تھا اور جب میرے لن کا ٹوپا پورا اندر کر دیا تو ثناء کو دیکھا تو اس کی آنکھوں میں آنسو تھے اور درد صاف نظر آ رہا تھا . مجھے یقین ہو گیا تھا کے ثناء بالکل کنواری ہے اور مجھے اس پر ترس آ رہا تھا . پِھر میں نے کچھ دیر رک کر لن کو بہت ہی آرام آرام سے اندر کرنے لگا میرے لن مزید 2 انچ اندر جب چلا گیا تو ثناء نے اپنے جسم کو کس لیا اور درد سے اس کا برا حال ہو رہا تھا . اور آنسو نکل رہے تھے . میں پِھر کچھ دیر رک گیا اور جب ثناء کو تھوڑی سے راحت محسوس ہوئی تو میں نے پِھر لن کو اندر کرنا شروع کر دیا کچھ ہی دیر میں میرا آدھے سے تھوڑا زیادہ لن اندر جا چکا تھا اور ثناء کے منہ سے ایک دردبھری آواز نکل رہی تھی ہا اے امی جی میں مر گئی . مجھے کہہ رہی تھی بس کر دیں میں مر جاؤں گی . میں اب کی بار پِھر رک گیا اور کچھ دیر ایسے ہی رہا پِھر میں نے جتنا لن اندر کر دیا تھا پِھر اس کو وہاں تک ہی آرام آرام سے اندر باہر کرنے لگا لیکن ثناء کا دردسے برا حال تھا میں نے نیچے بیڈ کی چادر دیکھی تو اس پر ثناء کا کافی خون لگا ہوا تھا . 5 سے 7 منٹ تک میں آدھا لن اندر باہر کر کے ثناء کو چود تا رہا ثناء کو تکلیف کافی زیادہ تھی لیکن اب وہ مجھے روک نہیں رہی تھی . جب کافی حد تک میرے لن اندر باہر ہوتا رہا تو مجھے لگا اب شاید ثناء کو بھی تکلیف کم محسوس ہو رہی ہے . میں نے اپنی سپیڈ کو تیز کر دیا اور اِس دوران ہی میں نے ایک زور دار جھٹکا مار کر اپنا پورا لن ثناء کی پھدی کے اندر اُتار دیا . ثناء کے منہ سے ایک زور دار چیخ نکلی لیکن میں نے اس ہی وقعت میں ثناء کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا نہیں تو یہ چیخ باہر ہر کسی نے سن لینی تھی لیکن اس کی چیخ کافی حد تک کمرے میں گونجی تھی . میں لن پورا اندر کر کے اس کے اوپر لیٹ گیا اور اس کی طرف دیکھا تو تکلیف اور آنسو اس کی آنکھوں سے بہہ رہے تھے . میں اس کو گالوں پر ہونٹوں پر کس کرتا رہا میں لن ڈال کر تقریباً 10 منٹ تک لیٹا رہا پِھر جب ثناء نے رونا بند کر دیا تو میں نے آہستہ آہستہ لن کو اندر باہر کرنا شروع کر دیا تکلیف اور كرب ثناء کے چہرے سے عیاں تھا . پِھر میں بھی لن کو ایک نارمل رفتار سے اندر باہر کرتا رہا . ثناء کی پھدی بہت زیادہ ٹائیٹ تھی . میرا لن ثناء کی پھدی کی دیواروں کو رگڑ تا ہوا اندر باہر ہو رہا تھا . ثناء آہ آہ آہ کی تکلیف بھری آوازیں نکال رہی تھی . پِھر میرا پورا لن کافی حد تک اندر باہر ہونے کی وجہ سے پھدی کے اندر اپنی کچھ نا کچھ جگہ بنا چکا تھا . میں نے اپنی سپیڈ تیز کر دی . کوئی 2 منٹ بعد ہی ثناء کا پورا جسم اکڑنے لگا اور اس کے منہ سے اونچیا ونچی آہ آہ آہ کی آوازیں نکلنےلگیں اور پِھر اس کی پھدی نے ایک گرم گرم منی کا لاوا پھدی کے اندر ہی چھوڑناشروع کری دیا . جو میرے لن پر بھی گرتا ہوا محسوس ہو رہا تھا . اب ثناء کی منی نکلنے سے اندر پھدی میں گیلا پن بن چکا تھا اب لن اور زیادہ رواں ہو چکا تھا . میں بھی اب کافی تھک چکا تھا میں نے اپنی پوری طاقت کو جمع کر کے ثناء کی پھدی کے اندر دھکے پر دھکے لگانے شروع کر دیئے اب ثناء بھی تھوڑا سسکیاں بھر رہی تھی اور اپنے جسم کو تھوڑا ہلا رہی تھی میرے جھٹکوں میں شدت آ گئی تھی حنا نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میری کمر کوپکڑلیا اور مجھے اپنی طرف کھینچےو لگی . اور پِھر میرے طوفانی جھٹکوں نے ثناء کی پھدی کو ایک دفعہ پِھر نڈھال کر دیا اور اس نے میری کمر کو زور پکڑ کر اپنی طرف کھینچےو لگی اور 2 منٹ کی مزید چدائی کے بعد ہم دونوں ایک ایک ساتھ پِھر منی کا لاوا چھوڑا دیا . میرا لن پھدی کے اندر جھٹکے کھا رہا تھا . پِھر میں ثناء کے اوپر ہی گر گیا اور ہانپنے لگا اور وہ بھی میرے نیچے بری طرح ہانپ رہی تھی . کافی دیر بعد جا کر اس کی اور میری سانسیں بَحال ہوئی پِھر میں جب اٹھ کر باتھ روم جانے لگا تو ثناء نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور بولی مجھے سے چلا نہیں جائے گا آپ مجھے بھی اٹھا کر ساتھ لے جائیں میں اس کی بات سن کر مسکرا پڑا میں نے اس کو ننگا ہی اپنی بانہوں میں اٹھا لیا اور باتھ روم میں لے آیا اور پہلے اپنے لن کی صفائی کی منہ ہاتھ دھویا پِھر ثناء کی پھدی کو گرم پانی اور روئی سے صاف کیا اور پِھر ہم دونوں نے شاور کے نیچے نہا بھی لیا . پِھر میں اس کو اٹھا کر باہر بیڈ پر لے آیا اور الماری سے ایک پین کلر کریم نکال کر اس کی پھدی کو مساج کر کر دیا اور پِھر میں اور وہ ننگے ہی ایک دوسرے کی بانہوں میں سو گئے . آج 6 مہینے ہو گئے ہیں ثناء میری بِیوِی ہے میرا اور میرے بچے کا اپنی جان سے زیادہ خیال رکھتی تھی . نبیلہ اور فضیلہ باجی کے ساتھ اور چا چی کے ساتھ میرا رشتہ ابھی تک چل رہا ہے . ظہور کی نوکری دبئی میں ہو گئی اور وہ وہاں جانے کے کے 2 مہینے کے بعد اپنی بِیوِی مطلب میرے بہن نبیلہ کو بھی ساتھ لے گیا . نبیلہ کی جانے کے بعد میں چا چی کے پاس بھی چلا جاتا تھا اور باجی فضیلہ سے بھی میرا رشتہ قائم تھا . ثناء کو چا چی کا نبیلہ کا اور فضیلہ باجی کا کبھی پتہ چل نہیں سکا اور نبیلہ کو میرا اور فضیلہ باجی کا بھی کبھی نہیں پتہ چل سکا . اِس طرح میں اپنی زندگی میں خوش ہوں میرا ایک بیٹا ہے اور ثناء پریگننٹ ہو چکی ہے اور کچھ مہینے بعد وہ مجھے خوشخبری دے گی . . .

ختم شد
Read my all running stories

(वापसी : गुलशन नंदा) ......(विधवा माँ के अनौखे लाल) ......(हसीनों का मेला वासना का रेला ) ......(ये प्यास है कि बुझती ही नही ) ...... (Thriller एक ही अंजाम ) ......(फरेब ) ......(लव स्टोरी / राजवंश running) ...... (दस जनवरी की रात ) ...... ( गदरायी लड़कियाँ Running)...... (ओह माय फ़किंग गॉड running) ...... (कुमकुम complete)......


साधू सा आलाप कर लेता हूँ ,
मंदिर जाकर जाप भी कर लेता हूँ ..
मानव से देव ना बन जाऊं कहीं,,,,
बस यही सोचकर थोडा सा पाप भी कर लेता हूँ
(¨`·.·´¨) Always
`·.¸(¨`·.·´¨) Keep Loving &
(¨`·.·´¨)¸.·´ Keep Smiling !
`·.¸.·´ -- raj sharma
User avatar
naik
Gold Member
Posts: 5023
Joined: 05 Dec 2017 04:33

Re: بہن بِیوِی سے زیادہ وفا دار

Post by naik »

superb story
Post Reply